Chitral Times

May 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا

Posted on
شیئر کریں:

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوادیا جس میں انہوں نے قراردیا ہے کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے۔ایوان صدر میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بل نظرثانی کے لئے واپس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے،میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پورا کرنے کیلئے دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے،آئین سپریم کورٹ کو اپیلی، ایڈوائزری، ریویو اور ابتدائی اختیار سماعت سے نوازتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ مجوزہ بل آرٹیکل 184 تین، عدالت کے ابتدائی اختیار سماعت، سے متعلق ہے،مجوزہ بل کا مقصد ابتدائی اختیار سماعت استعمال کرنے اور اپیل کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے،

 

صدر مملکت نے کہا کہ یہ خیال قابل تعریف ہو سکتا ہے مگر کیا اس مقصد کو آئین کی دفعات میں ترمیم کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے؟تسلیم شدہ قانون تو یہ ہے کہ آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جاسکتی،آئین ایک اعلیٰ قانون ہے، قوانین کا باپ ہے،آئین کوئی عام قانون نہیں، بلکہ بنیادی اصولوں، اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے،آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کیلئے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے۔صدر نے کہا کہ آئین کی ان دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980 بنائے گئے جن کی توثیق خود آئین نے کی،سپریم کورٹ رولز 1980 پر سال 1980 سے عمل درآمد کیا جارہا،جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی، خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتی ہے،ریاست کے تین ستونوں کے دائرہ اختیار، طاقت اور کردار کی وضاحت آئین نے ہی کی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ آرٹیکل 67 کے تحت پارلیمان کو آئین کے تابع رہتے ہوئے اپنے طریقہ کار اور کاروبار کو منظم کرنے کیلئے قواعد بنانے کا اختیار حاصل ہے،آرٹیکل 191 کے تحت آئین اور قانون کے تابع رہتے ہوئے سپریم کورٹ اپنی کاروائی اور طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے کے قواعد بنا سکتی ہے،آرٹیکل 67 اور 191 ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں،آرٹیکل 67 اور 191 قواعد بنانے میں دونوں کی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہیں،

 

آرٹیکل 67 اور 191 دونوں اداروں کو اختیارمیں مداخلت سے منع کرتے ہیں،عدلیہ کی آزادی کو مکمل تحفظ دینے کیلئے آرٹیکل 191 کو دستور میں شامل کیا گیا،آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار سے باہر رکھا گیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار بھی آئین سے ہی اخذ شدہ ہے،آرٹیکل 70 وفاقی قانون سازی کی فہرست میں شامل کسی بھی معاملے پر بل پیش کرنے اور منظوری سے متعلق ہے،آرٹیکل 142اے کے تحت پارلیمنٹ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی بھی معاملے پر قانون بنا سکتی ہے،فورتھ شیڈول کے تحت پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے علاوہ تمام عدالتوں کے دائرہ اختیار اور اختیارات کے حوالے سے قانون سازی کا اختیار ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ فورتھ شیڈول کے تحت سپریم کورٹ کو خاص طور پر پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار سے خارج کیا گیا ہے،بل بنیادی طور پر پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے،بل کے ان پہلوؤں پر مناسب غور کرنے کی ضرورت ہے۔

 

قومی اسمبلی کی قرارداد پر دستخط کرنے والے 12گھنٹے میں اعلان لاتعلقی کریں، فواد چوہدری

لاہور(چترال ٹایمز رپورٹ )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی قرارداد پر دستخط کرنے والے 12گھنٹے میں اعلان لاتعلقی کریں ورنہ ان کیخلاف ریفرنس دائر کریں گے۔لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی کے 372 ارکان میں سے 42 ارکان نے قرارداد منظور کی، اس قرارداد پر وزیرِ اعظم، رانا تنویر اور خواجہ آصف نے کیوں دستخط نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ جس جس نے قرارداد پر دستخط کیے ہم نے اگلے 48 گھنٹے میں ان پر ریفرنس کرنا ہے، قومی اسمبلی کی قرارداد سے 12 گھنٹے میں تعلق نہیں توڑتے تو ریفرنس داخل کریں گے، ان 42 ممبران کا کوئی مستقبل نہیں، سب نااہل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اطہر من اللّٰہ کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، سپریم کورٹ کے تمام ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔

 

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے استعفے کا مطالبہ دوسرے معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا، موجودہ قیادت کی وجہ سے پاکستان اس حد تک پہنچا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انتخابات سے متعلق حکمراں ساتھ بیٹھیں رولز آف گیم طے کریں، بات چیت واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم الیکشن پر معاملات طے کر سکتے ہیں، عمران خان کو نا اہل کرنے کی سردھڑ کی بازی لگادی، نہ وہ نااہل ہوئے نہ ہونا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بیرون ملک پاکستانیوں کو یقین نہیں کہ معاشی سمت درست ہو گی، پاکستان سے 8 لاکھ افراد ملک چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے، 2 بینچ، 3 رکنی بینچ پاکستانی عوام کے مسائل نہیں، پاکستانیوں کے مسائل کا حل انتخابات ہیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو سیاسی بحران کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جن لوگوں کو گھر میں دوسری بار کوئی پانی نہیں پوچھتا وہ وزیرِ اعلیٰ بن گئے، نگراں حکومت میں ہر کوئی پیسے دے کر لگا ہوا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا ہے کہ ہم کس منہ سے کشمیر اور فلسطین میں ظلم کی بات کریں ہماری پولیس بھی ایسا کر رہی ہے، عمران خان نے سعودی عرب اور ایران تعلقات کی بحالی کی بات کی تھی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73361