
محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے اس سال سولہ لاکھ بچوں کو داخلہ مہم کے دوران سکولوں میں لانے کا ٹارگت متعین
محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے اس سال سولہ لاکھ بچوں کو داخلہ مہم کے دوران سکولوں میں لانے کا ٹارگت متعین
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سید معتصم بااللہ شاہ نے کہا ہے کہ بچوں کو بہترین تعلیمی و تربیتی ماحول کی فراہمی کے لئے حکومت ٹھوس اقدامات کررہی ہے،بہترین صدقہ اپنے بچوں کو علم کے ہنر سے مزئین کرانا ہے،زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مقدس امانت ہے اور ہمیں چاہیئے کہ اس امانت میں خیانت نہ کریں،سکولوں سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کے لئے گزشتہ تین ہفتوں سے داخلہ مہم کا آغاز کیا ہوا ہے اور اس سال سولہ لاکھ سے زائد بچوں کو سکولوں میں داخل کرایا جائے گا۔وہ گورنمنٹ ہایئر سیکنڈری سکول بغدادہ مردان میں داخلہ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔تقریب سے ڈائریکٹر ایجوکیشن اقبال خان،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ز،این سی ایچ ڈی اور دوستی ویلفیئر آگنائزیشن کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔
سیکرٹری تعلیم معتصم باللہ نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز تعلیم میں مضمر ہے، نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے معاشرے کے ہر فردکو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس سال خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں میں داخلہ کے لئے سولہ لاکھ بچوں کا ٹارگٹ مقرر کر دیا گیا ہے،بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ معاشرے کا بہترین شہری بھی بنانا چاہیئے۔انہوں نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں میں بچوں کو ایسا ماحول فراہم کریں کہ بچے دلجوئی کے ساتھ تعلیم حاصل کریں،پاکستان کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے اس کا مقابلہ ہم صرف تعلیم کے ذریعے سے ہی کر سکتے ہیں، اساتذہ بچوں کے روحانی باپ ہوتے ہیں اور اساتذہ کو چاہیئے کہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کربچوں کو معیاری تعلیم فراہم کریں۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے آؤٹ آف سکول چلڈرن کو سکولوں میں لانے کیلئے ایک ہزار سے زائد سکولوں میں ڈبل شفٹ کا آغاز کر دیا ہے اور اب بچے سیکنڈ ٹائم میں بھی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈاکٹراقبال خان نے کہا کہ داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کے لئے صوبے کے تمام ڈی ای اوز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ اساتذہ کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائیں کہ وہ اپنے علاقوں میں جا کر منتخب نمائندوں،سیاسی و سماجی رہنماؤں،علماء کرام اور معاشرے کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں لائیں۔