Chitral Times

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا ایل آر ایچ کا دورہ، اپنی جانب سے ہسپتال کو 2 ڈائیلاسیز مشینیں عطیہ کیں

Posted on

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا ایل آر ایچ کا دورہ، اپنی جانب سے ہسپتال کو 2 ڈائیلاسیز مشینیں عطیہ کیں

صوبے کے تمام بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اُن کی ضروریات کوپورا کیاجائیگا، گورنر حاجی غلام علی

گورنر کی ہسپتال میں زیرعلاج پولیس لائنز دھماکے کے زخمیوں کی عیادت، صحت یابی کی دعا، علاج معالجہ کی سہولیات کا جائزہ لیا

ایل اریچ عوام میں خیراتی ہسپتال کے طور پر مشہورتھا،لیکن آج اس میں بھی غریب عوام کاعلاج معالجہ مشکل بنادیاگیاہے، گورنر حاجی غلام علی

صوبائی وزیرصحت، محکمہ صحت اور ہسپتال انتظامیہ کی مشاورت سے ایک بارپھر باالخصوص پشاور اوربالعموم صوبے کے عوام کیلئے اسی جذبے سے ایل آر ایچ کی ازسر نوتشکیل یقینی بنائیں گے،گورنرحاجی غلام علی

 

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلا علی نے کہاہے کہ وہ بحیثیت گورنر پورے صوبے بشمول ضم اضلاع کے عوام کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے،وزیراعلی،صوبائی کابینہ اور ہم عوام کی مشکلات کے خاتمے اور سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک پیج پر ہیں، ایل آر ایچ صرف پشاور نہیں بلکہ صوبہ بھر کے عوام کا ہسپتال ہے، صوبے کے تمام بڑے ہسپتالوں پر بوج کم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اُن کی ضروریات کوپوراکرنا وقت کی ضرورت ہے اورصحت کی سہولیات میں مزید بہتری کی کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاورکے دورہ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ گورنر نے دورہ ایل آرایچ کے موقع پر ہسپتال انتظامیہ کواپنی جانب سے2 جرمن ڈائیلاسز مشینیں عطیہ کیں اور آئندہ بھی صوبے کے ہسپتالوں کے ساتھ اپنی جانب سے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ واضح رہے کہ ڈائلاسز مشین عطیہ کرنے کا اعلان گورنر حاجی غلام علی نے بحیثیت گورنر ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ہسپتال کے دورہ کے دوران کیا تھا۔

 

گورنرنے ہسپتال میں پشاورپولیس لائنز دھماکے میں زخمیوں کی دوبارہ عیادت بھی کی،فرداً فرداً ان سے ملاقات کی،زخمیوں کی لواحقین کواس عظیم قربانی پر خراج تحسین پیش کیااور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی اوران کو ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے دی جانیوالی طبی سہولیات سے آگاہی حاصل کی۔گورنرنے مثالی جذبے کامظاہرہ کرنے پر انسانیت کے خدمت کے جذبے سے سرشار ڈاکٹرز،نرسنگ سٹاف اوردیگر طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا۔زخمیوں نے خود ہسپتال کے ڈاکٹرز،نرسنگ سٹاف اوردیگر عملہ کے خدمت کی تعریف کی کہ انہوں نے ہماری بہترین انداز سے خدمت کی،جوکہ قابل ستائش ہے۔ اس موقع پرنگران صوبائی وزیر عدنان جلیل اور سیکرٹری محکمہ صحت بھی موجودتھے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر حاجی غلام علی کاکہناتھاکہ سانحہ پشاور پولیس لائنز ایک قومی سانحہ ہے جس پر پوری قوم کو تکلیف پہنچی ہے اورصوبے کے عوام اور بالخصوص خیبرپختونخوا پولیس کے غم میں برابر کی شریک ہیں۔پوری قوم خیبرپختونخوا پولیس، پاک فوج اور دیگرسیکورٹی فورسزکے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ گورنرحاجی غلام علی نے اس موقع پر وزیراعظم محمدشہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء،سندھ، پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزراء اعلی اور وزیراعظم آزاد کشمیر کابھی شکریہ اداکیا جنہوں نے سانحہ پولیس لائنز کے فوراً بعد پشاور کا دورہ کیا اور ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اور ان کو حوصلہ دیا۔

 

گورنرنے وفاقی حکومت کی جانب سے شہداء اورزخمیوں کیلئے امدادی پیکج کے اعلان اور وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کی جانب سے شہداء کے لواحقین کو 10،10 لاکھ اور زخمیوں کو5،5 لاکھ روپے امداد کے اعلان پر بھی اپنی اورصوبے کے عوام کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کودعوت دی گئی تاہم ایک سیاسی جماعت کی عدم شرکت اور اس المناک سانحہ پربھی ان کا اکٹھا نہ ہونا افسوسناک ہے۔ الیکشن کے حوالے سے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے گورنر حاجی غلام علی نے کہاکہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو خط بھیج دیا ہے اور انہیں تجویز دی ہے کہ وہ الیکشن کے انعقاد سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکرمشاورت کریں اور مجموعی صورتحال کاجائزہ لے کر اتفاق رائے سے الیکشن کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ بحیثیت گورنر میری ذمہ داری ہے کہ ایسا فیصلہ کروں جس سے عوام کافائدہ ہوں اور ان کیلئے مشکلات پیدا نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی خدمت میری اولین ترجیح ہے، پہلے بھی عوام کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔ گورنر حاجی غلام علی نے کہاکہ وہ بحیثیت گورنرصوبائی حکومت کے ساتھ مل کر صوبے کے عوام کو نہ صرف درپیش مسائل ومشکلات کے حل کیلئے بلکہ پرامن لیکشن کے لئے بھی اپنا کردار اداکریں گے۔

Governor kp donated two dialaces machines to lrh hospital

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی کاپیغام

اسلام آباد ( چترال ٹایمز رپورٹ ) “ہر سال 5 فروری کشمیری بھائیوں کیساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد بھارت سمیت پوری دنیا پر یہ واضح کرنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام حق خودارادیت اور بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں اکیلے نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم اور حکومت پاکستان اپنے مظلوم کشمیریوں کیساتھ کھڑی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی و خودمختاری تک عالمی سطح کے ہر فورم پر نہ صرف اُن کے حق کیلئے آوازاٹھاتی رہے گی بلکہ ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت بھی جاری رکھے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مظلوم عوام گذشتہ 76 برس سے بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف حق خودارادیت اور جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں، اقوام متحدہ نے بھی مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کیمطابق حل کرنے کی قرارداد پاس کی ہے لیکن بھارت نے نہ صرف اقوام متحدہ کی قرارداد کونظر انداز کر رکھا ہے بلکہ بھارت کی یہ ہٹ دھرمی خطہ میں امن کی بحالی میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

 

بھارت نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے 1948سے لیکر اب تک ہزاروں بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کو شہید کیاہے لیکن اُن کے ظلم وستم نے جدوجہدآزادی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی اور کشمیری عوام پہلے سے بھی مضبوط اعصاب کے ساتھ بھارتی ظلم وبربریت کامقابلہ کرتی آرہی ہے۔ بھارت نے سال2019 میں 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی ایک اور بنیادی حق سے بھی محروم کردیا ہے اور یک طرف فیصلہ سے مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدلنے کی سازش کی گئی۔اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری نام نہاد جمہوریت کی دعویداربھارت پر دباؤ ڈالے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کی بنیادی حق، حق خود ارادیت دی جائے اور مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پراقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق حل کیا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ کشمیری شہداء کاخون ضرور رنگ لائے گااور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر آزاد فضاء میں سانس لیں گے۔”

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
71159

جن جن علاقوں میں عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جاتا رہا ان کے ازالے کے لیے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے۔گورنر خیبرپختونخوا

Posted on

جن جن علاقوں میں عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جاتا رہا ان کے ازالے کے لیے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے۔گورنر خیبرپختونخوا

پشاور کے ہر ایک علاقے کے احساس محرومی کو دور کرونگا، گورنرحاجی غلام علی

پشاور شہر اور اسکے اندرونی و بیرونی علاقے میرے دل کے بہت قریب ہیں، خود کو اس شہر کا خادم اور مقروض سمجھتا ہوں،
تاکہ اتفاق و اتحاد کی فضا کو تقویت ملے اور مشکلات بھی حل کی جانب گامزن ہوں، وفود سے ملاقات میں اظہار خیال

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ انتخابات میں جیت کے اسمبلیوں میں آنے والے افراد کی سب سے پہلی ذمہ داری عوامی مسائل کا حل نکالنا اور اس حل کے لیے راستے متعین کرنا ہے، ہمیں ہر قسم کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنا ہونگی، گزشتہ چند سالوں سے جن علاقوں کا معیار زندگی اور نظام بہتر نہ ہو سکا اسے ٹریک پر لانے کے لیے ہر ایک کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا پڑیگا۔ ان خیالات کا اظہار گورنر حاجی غلام علی نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں آنے والے مختلف وفود جن میں بزنس کمیونٹی، تاجر برادری،، ڈاکٹرز، وکلا، سول سوسائٹی، اساتذہ اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وفود شامل تھے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تنظیم تحفظ تاجران شفیع مارکیٹ 25 مارکیٹوں کے نمائندہ وفد نے حاجی عبدالنصیر اور انگور شاہ آفریدی کی قیادت میں گورنر سے ملاقات کی۔وفود نے گورنر سے ملاقات میں اپنے اپنے علاقوں کے مسائل اور درپیش مشکلات بارے تفصیلی بات چیت کی۔ ملاقات میں بیان کرتے ہوئے شرکاء نے گیس، بجلی لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر بنیادی حقوق کی عدم فراہمی کی شکایات کیں۔ گورنر سے تعلیمی اداروں سے جڑے مسائل پر بھی بات چیت کی گئی۔شہر بھر اور ملحقہ اضلاع و علاقوں سے آئے ان وفود میں شامل مشران نے گورنر کو بتایا کہ ان کے علاقوں کو ہمیشہ سے بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے میں نظر انداز کیا جاتا رہا۔

 

شہر سے آئے تاجروں و نمائندہ وفود نے بتایا کہ کوٹلہ محسن خان، نوتھیہ، گلبرگ، کینٹ کے دیگر مقامات اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آج تک پینے کے صاف پانی سے کئی ایک بلکہ ہزاروں گھرانے محروم ہیں۔ وفود کی گذارشات اور مطالبات سننے کے بعد گورنر حاجی غلام علی نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جب تک ہم اپنے آپ سے مخلص نہیں ہوتے تب تک ہم اپنے ملک و قوم سے بھی مخلص نہیں ہو سکتے۔ عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکے اسمبلی میں آنے کے بعد ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں، کیونکہ پھر فرض یہ ہوتا ہے کہ عوام اور عوام کی خدمت، انکے مسائل کے خاتمے کی جدوجہد اور خوشحالی کے لیے پوری پوری کوشش۔ گورنر نے کہا کہ شہر کے مزکورہ بیان کردہ علاقوں کی مشکلات سے واقف ہوں اور ہر وقت انکے حل کے لیے جدوجہد کرتا بھی رہا ہوں اور کرتا بھی رہونگا، گیس بجلی پانی ہسپتال اور نظام ہر ایک جگہ بھرپور توجہ کا متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گورنر بننے سے قبل بھی، اسکے بعد بھی عوام کے ساتھ تھے، ہیں اور ان کے ساتھ رہینگے، کیونکہ عوامی مشکلات کو حل کرکے جو سکون ملتا ہے وہ سوائے نماز اور خدمت کے اور کسی چیز میں نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے تمام سیاسی جماعتوں اور جمعیت علمائے اسلام سمیت تمام مکاتب فکر اور کمیونٹیز کو احترام دیا اور مل کے عوامی مفاد میں تاریخی کام کیے۔ یہ صرف تب ہی ہو سکتا ہے جب اتفاق و اتحاد کی نیت مضبوط ہو۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک طبقے کو شہر پشاور میں یکجہتی کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔گورنر کی جانب سے مثبت انداز میں مسائل سننے اور گورنر ہاؤس میں عوامی انداز میں ملاقاتوں پر وفود نے انکا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مستقبل میں بھی حاجی غلام علی کے ویثرن کی قدر کرتے ہوئے ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہینگے۔

Governor KP IM Sciences bog meeting

 

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی زیر صدات انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز حیات آباد کے بورڈ آف گورنرز کا 32واں اجلاس

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کی زیر صدات انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز حیات آباد کے بورڈ آف گورنرز کا 32واں اجلاس گورنر ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئی ایم سائنسز کی فیکلٹی اراکین کی پروموشن کیسز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ادارہ کی 27ویں سلیکشن کمیٹی کے منٹس بھی منظوری کیلئے پیش کئے گئے۔جس پر بورڈ اراکین نے فیکلٹی کو اکیڈیمک ریسرچ اور ضرورت کی بنیادوں کے مطابق ہونے پر زور دیا اورکہا کہ اس حوالے سے ادارہ کی مالی پوزیشن کو بھی مدنظر رکھاجائے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ مالی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اجلاس میں آئی ایم سائنسز کے مستقل ڈائریکٹر کی تعیناتی کیلئے سرچ اینڈ اسکروٹنی کمیٹی کیجانب سے شارٹ لسٹڈ کئے جانیوالے امیدوار ڈاکٹر عجب خان، ڈاکٹر عثمان غنی اور فخر عالم بورڈ اراکین کے سامنے انٹرویو کیلئے پیش ہوئے اور اپنی اپنی جانب سے بورڈ کو اپنی پیشہ ورانہ اہلیت، ادارہ کی بہتری کیلئے اپنے ویژن، سوچ اور صلاحیتوں کے استعمال سے متعلق آگاہ کیا۔ اجلاس میں شرکت کرنیوالے قائمقام ڈائریکٹر آئی ایم سائنسز ڈاکٹر محسن خان سمیت بورڈ اراکین میں ہائیر ایجوکیشن کے نمائندے اویس احمد، وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی ڈاکٹر محمد ادریس، محمد اسحاق پشاور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،محسن ودود، اطہر عمران، امجد علی ارباب اور بذریعہ آن لائن پروفیسر ڈاکٹر سمیع فاروق غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ صوابی، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن سے سعیداللہ اور انسٹیٹیوٹ آف بنکرز کراچی کے نمائندے نے شرکت کی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
70400

چترال کی وفد کا گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے ملاقات، چترال کا دورہ کرنے کی دعوت

پی ایم ایل  ویمن ونگ ملاکنڈ ڈویژن کی صدر بی بی جان کی قیادت میں چترال کی وفد کا گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات، چترال کا دورہ کرنے کی دعوت

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی سے گورنر ہاوس پشاور میں ویمن ونگ پاکستان مسلم لیگ ن ملاکنڈ ڈویژن کے صدر بی بی جان کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی چترال سے آئے ہویے 14 رکنی وفد نے ملاقات کی ۔
جن میں صوبائی نائب صدر اے این پی خدیجہ بی بی، ممبر صوبائی کونسل سید عباس علی شاہ، سوشل ایکٹیوسٹ عبدالمجید قریشی، عنایت اللہ اسیر اور دیگر عمایدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔وفد نے گورنر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور چترال کے علاقائی مسائل سے انھیں اگاہ کیا۔

گورنر نے آئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا، گورنر ہاوس آنے پر شکریہ ادا کیا اور انکے مسائل کو جلد حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے چترال کے مسایل خصوصا سڑکوں پر کام کی بندش کے حوالے سے گورنر کو گوش گزار کی، اور گورنر کو چترال کا دورہ کرنے کی درخواست کی۔ جس کو انھوں نے قبول کرتے ہویے بہت جلد چترال خصوصا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور انکی داد رسی کا بھی وعدہ کیا۔

 

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون کی بالہ دستی چاہتا ہوں، قبائلی عوام اور مشران سے بہت توقعات ہیں، قبائل کے جرگہ کی روایت کو دل سے تسلیم کرتا ہوں، پوری امید ہے کہ تمام تر معاملات میں اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے تحفظات کو پیش کرنے میں پر امن جدوجہد کی جائیگی، بہت جلد چترال کا دورہ کرونگا اور سیلاب زدگان کی امانت مالی امداد کی شکل میں ان کے حوالے کرونگا، وزیراعظم ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا اور ضم قبائلی اضلاع کے لیے خصوصی نرم گوشہ رکھتے ہیں، ان سے ملاقات میں تمام تر مسائل پر بات کرونگا اور تجاویز و سفارشات ان کے سامنے رکھونگا۔
گورنر سے مولانا رحیم اللہ کی سربراہی میں مٹہ سوات، قاری یوسف کی سربراہی میں بٹگرام، ناصر محمود کی قیادت میں مانسہرہ، حاجی نیاز محمد کی قیادت میں ضلع بنوں، دیر کے وفود نے ملاقات کی جبکہ قبائلی مشران اور ملکان کی قیادت میں گرینڈ قبائل جرگہ نے بھی ملاقات کی۔ قبائلی وفود نے گورنر کو روائتی کلہ اور چادر پہنائی۔ چترال کے وفد نے بھی گورنر حاجی غلام علی سے ملاقات کی اور انہیں مبارکباد دیتے ہوئے چترال کا روائتی چغہ اور چترالی ٹوپی پہنائی۔ گرینڈ قبائلی جرگہ نے قبائلی انضمام کے بعد ضم اضلاع میں درپیش مسائل کا تفصیلی ذکر کیا اور گورنر کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اپنے خدشات سامنے رکھے۔ گرینڈ قبائل جرگہ اور دیگر قبائلی وفود سے بات کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ زمین پر بیٹھ کے جرگہ کی شکل میں بات چیت کرنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ انہیں جرگہ کی یہ روایت دل سے اچھی لگتی ہے کہ جس میں اکٹھے بیٹھ کر مسائل پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے پر امن حل کے لیے تجاویز بھی پیش کی جاتی ہیں جو کہ پختون روایات کا خاصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے اس ملک میں انتشار اور نارکی کے مزموم عزائم رکھتے ہیں، لیکن ہمارے قبائل نے ہمیشہ سے ایسے عناصر کے ان مزموم عزائم کو مٹی میں ملایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے حوالے سے بھی انہیں پوری توقع ہے کہ تحفظات رکھنے والے قبائل اپنا موقف پر امن طریقے سے اور جرگہ کی شکل میں آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے آگے لے کر چلیں گے کیونکہ اس ملک میں آئین و قانون کی بالہ دستی کو قائم رکھنے والے حقیقی معنوں میں خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ہر وقت یہی کوشش ہے کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کی فضا قائم رہے اور وہ ترقی کریں تاکہ سالوں کی محرومیوں کا ازالہ یقینی بنایا جاسکے۔ گورنر کاکہنا تھا کہ قبائل کی قربانیاں اور ان کے احسان یہ ملک کبھی بھی نہیں بھول سکتا اس لیے میرا مشورہ یہی ہوگا کہ ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہوگا تاکہ سازشی عناصر کو منہ کی کھانی پڑے اور ہم مل بیٹھ کر مسائل کے حل کی جانب پیش قدمی کرتے رہیں۔
گورنر کی جانب سے ان خیالات کے بعد تمام قبائلی وفود اور ان کے مشران نے نہ صرف گورنر کا شکریہ ادا کیا بلکہ انہیں خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے زمین پر بیٹھ کر ان کے قبائلی روایات کو اہمیت دی اور احترام کیا جس پر وہ ان کے شکر گزار ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ تمام تر مشکلات کے باوجود پر امن رہتے ہوئے گورنر کے شانہ بہ شانہ مسائل کے حل کے لیے ساتھ چلیں گے۔ قبائل مشران نے گورنر ہاوس میں گرم جوشی سے خوش آمدید کہنے پر گورنر کو عوامی گورنر کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصہ بعد اس طرح کھلے دل سے گورنر ہاوس میں ان کا استقبال کیا گیا اور ان کی مشکلات و سفارشات کو سنا گیا جس پر انہیں تسلی ہوئی۔ گورنر سے ملاقات میں چترال کے وفد نے چترال میں کالج یونیورسٹیز اور دیگر مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا۔
چترال وفد کو گورنر نے یقین دلایا کہ چترال سے انکا گہرا تعلق ہے اور وہ وہاں کے لوگوں کا احترام دل میں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد چترال کا دورہ بھی کرینگے اور سیلاب زدگان کے لیے جس مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا وہ بھی حقداروں کے حوالے کرینگے۔ گورنر نے کہا کہ ہمیں اپنی نوجوان نسل اور اس ملک کی کامیابی کے لیے تمام تر اختلافات کو بھلا کر مثبت سوچ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ اب اس ملک میں نفرتوں اور شدت پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، یہ ملک ترقی کا حقدار ہے اور اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پورے اخلاص کے ساتھ جدوجہد کریں اور ایک دوسرے کا سہارہ بنیں کیونکہ یہی درس ہمیں ہمارہ دین اسلام اور سنت نبوی ﷺ بھی دیتے ہیں۔

chitraltimes chitrali delegation met governor kp haji ghulam ali led by bb jan2

chitraltimes chitrali delegation met governor kp haji ghulam ali led by bb jan6 chitraltimes chitrali delegation met governor kp haji ghulam ali led by bb jan4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
69598