Chitral Times

وفاقی حکومت نے رمضان المبارک کے لئے دفتری اوقات کار کا شیڈول جاری کر دیا

Posted on

وفاقی حکومت نے رمضان المبارک کے لئے دفتری اوقات کار کا شیڈول جاری کر دیا

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )وفاقی حکومت نے رمضان المبارک کے لئے دفتری اوقات کار کا شیڈول جاری کر دیا ہے، پیر تا جمعرات صبح ساڑھے سات بجے تا دن ڈیڑھ بجے تک دفاتر کام کریں گے۔کابینہ ڈویڑن سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ یکم رمضان سے پیر تا جمعرات ساڑھے سات تا ڈیڑھ بجے جبکہ جمعہ کو ساڑھے سات تا سہ پہر 12 بجے تک دفتری اوقات ہونگے۔کابینہ ڈویڑن کا یہ نوٹیفکیشن ایوان صدر، وزیراعظم آفس، وزیراعظم ہاؤس، الیکشن کمیشن آف پاکستان، اے جی پی آر، وفاقی وزارتوں، ڈویڑنوں، پارلیمنٹ ہاؤس، تمام صوبائی چیف سیکرٹریز سیکرٹریٹ پر لاگو ہوگا۔

 

 

رمضان المبارک 1444 کا چاند دیکھنے کے لئے رویت ہلال کمیٹی کااجلاس کل پشاور میں ہوگا

اسلام آباد(سی ایم لنکس) رمضان المبارک 1444 کا چاند دیکھنے کے لئے رویت ہلال کمیٹی کااجلاس کل (بدھ کو) پشاور میں ہوگا۔اجلاس کی صدارت مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کریں گے جبکہ زونل اور ضلعی ہلال کمیٹیوں کے اجلاس اپنے اپنے متعلقہ مقامات پر ہوں گے۔ اسلام آباد زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور میں ہوگا۔ملک بھرسے موصول ہونے والی شہادتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے چاند کی رویت کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کریں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72776

وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں غیر معمولی تاخیر اور صوبے کے جائز حقوق خصوصاً پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نگران وزیراعلیِ کو بریفنگ 

وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں غیر معمولی تاخیر اور صوبے کے جائز حقوق خصوصاً پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ نگران وزیراعلیِ کو بریفنگ

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ )وفاقی حکومت کی طرف سے خیبرپختونخوا کو مختلف فیڈرل ٹرانسفرز کے تحت فنڈز کی منتقلی میں تاخیر اور صوبے کے بقایا جات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صوبائی حکومت کو مالی مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صوبے خصوصاً ضم اضلاع میں ترقیاتی و فلاحی اقدامات اور حکمرانی کا مجموعی عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔یہ بات نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی جس میں صوبے کی موجودہ معاشی صورتحال اور مالیاتی اُمور کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ حکام کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کوصوبے کی موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق مختلف اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اﷲ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کوخیبرپختونخوا کے بجٹ برائے مالی سال 2022-23 ، اب تک کئے گئے اخراجات اور وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں تاخیر کے علاوہ صوبے کے آئینی حقوق کی عدم ادائیگی پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں بھی صوبے کے 61.89 ارب روپے وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں ۔رواں بجٹ میں ضم اضلاع کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص 50 ارب روپے میں سے پہلے چھ ماہ میں صرف 5.50 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران صوبے کے اپنے مالی وسائل میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم یہ وسائل صوبے کی ضروریات کیلئے ناکافی ہیں اور صوبے کے بجٹ کا زیادہ تر انحصار فیڈرل ٹرانسفرز پر ہے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈز کی منتقلی میں غیر معمولی تاخیر اور صوبے کے جائز حقوق خصوصاً پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مالی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ صوبے کو مالی مشکلات سے نکالنے اور ترقیاتی و فلاحی اقدامات کی بروقت تکمیل کیلئے وفاق سے جڑے مالی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔

 

نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے صوبے کو درپیش مالی مشکلات خصوصاً فیڈرل ٹرانسفرز کے تحت صوبے کے جائز اور آئینی شیئر کی عدم ادائیگی کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اُٹھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے جائز حقوق حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور وفاقی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ مو¿ثر انداز میں اُٹھایا جائے گا ۔ نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی حکومت کی بچت مہم پر مو¿ثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت موجودہ مالی صورتحال میں غیر ضروری اخراجات کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ تمام صوبائی اداروں اور محکموں کو بچت مہم کے تحت مجوزہ اقدامات پر عمل درآمد کرنا ہو گا اور دستیاب وسائل کادانشمندانہ استعمال یقینی بنانا ہو گا۔

 

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کا صوبے میں انضمام کے بعد وہاں پر تیز رفتار ترقیاتی عمل کا سلسلہ کسی صورت متاثر نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ علاقے کئی دہائیوں سے پسماندگی اور عدم توجہ کا شکار رہے ہیں ، اب یہ وقت کی اشد ضرورت ہے کہ وفاق اور تمام وفاقی اکائیاں ان علاقوں کی پسماندگی کو ختم کرنے اور اُنہیں قومی دھارے میں لانے پر خصوصی توجہ دیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
70785

وفاقی حکومت صوبے کے حقوق روک کر جاری ترقیاتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے.وزیراعلیٰ

Posted on

وفاقی حکومت صوبے کے حقوق روک کر جاری ترقیاتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے.وزیراعلیٰ

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کو قبائلی عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ٹرننگ پوائنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اپنے عزم کے مطابق ضم اضلاع کی ترقی و بحالی کے سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ، تاہم موجودہ وفاقی حکمرانوں کا اس سلسلے میں طرز عمل تشویش کا باعث ہے۔ وفاقی حکومت صوبے کے حقوق روک کر جاری ترقیاتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے جو صوبے خصوصاً ضم اضلاع کے عوام کے ساتھ کھلی نا انصافی اور غیر جمہوری عمل ہے۔ ضم اضلاع کےلئے رواں مالی سال میں مختص 55 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 5 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔اسی طرح ضم اضلاع کے 85 ارب روپے کرنٹ بجٹ میں سے بھی صرف 60 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔

 

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے مسائل کے باوجود انضمام کا عمل خوش اسلوبی سے مکمل کیا ہے۔ ضم اضلاع کے بیشتر علاقوں میں صوبائی حکومت کو زیرو سے سٹارٹ لینا پڑا کیونکہ ماضی میں ان علاقوں کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ خصوصی ترقیاتی پروگرام کے ذریعے ضم اضلاع میں ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا گیا جس کا مقصد قبائلی عوام کی دہائیوں پر محیط محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، صوبائی وزراءانور زیب خان اور اقبال وزیر کے علاوہ ضم اضلاع سے دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں ضم اضلاع کے عوام کے لئے صوبائی حکومت کی کاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف روزگار اسکیم کے دوسرے مرحلے کا اجراءکردیا گیا ہے، جس کے تحت مزید 3000 کے زائد قبائلی نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں تاکہ وہ اپنے پاو ¿ں پر کھڑے ہو سکیں۔

 

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو ترقی کے دھارے میں لانے اور انکے طرز زندگی کو بہتر بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کے تحت عملی اقدامات اٹھائے ہیں جن کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو چکے ہیں ، موجودہ صوبائی حکومت نے مسائل کے باوجود صوبائی اداروں اور محکموں کی نئے اضلاع تک توسیع یقینی بناکر ثابت کردیا کہ حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی و خوشحالی کیلئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس مقصد کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران ضم اضلاع کے تمام شعبوں میں متعدد اقدامات مکمل کئے گئے ہیں جن سے قبائلی عوام مستفیدہو رہے ہیں۔ لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام، سابقہ فاٹا کے پراجیکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن ،مختلف ضم اضلاع میں صحت سہولیات کی آوٹ سورسنگ اور انصاف روزگار سکیم کا اجراءبڑی اہمیت کے حامل ہیں۔اس کے علاوہ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو طبی آلات اورایمرجنسی ادویات کی فراہمی پر اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں۔اسی طرح دیگر شعبوں میں بھی نظر آنے والے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں ضم اضلاع کے طلبا و طالبات کو سکالرشپ کی فراہمی، نئے اساتذہ کی بھرتی ، پلے گراونڈز کی تعمیر،سکولوں کی اپ گریڈیشن ،سائنس اینڈ آئی ٹی لیبارٹریوں کا قیام،سکولوں اورمساجد کی سولرائزیشن ، سڑکوں کی تعمیرو بحالی، مائیکرو ہائیڈل پلانٹس اور گرڈ سٹیشن کا قیام، نئے ٹرانسفارمز اور فیڈرز کی تنصیب جیسے اہم منصوبے شامل ہیں۔

 

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے ضم اضلاع کے دیگر شعبوں صنعت، سیاحت، زراعت، آبپاشی اور قانون و انصاف میں بھی نظر آنے والے اقدامات اٹھائے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ وفاقی حکومت کو ترقی کا یہ سفر ہضم نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے وہ صوبے کے حقوق روک کر مسائل پیدا کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکمران ضم اضلاع کی بہتری کیلئے خود اقدامات نہیں ا ±ٹھا سکتے تو کم ازکم صوبائی حکومت کیلئے روکاوٹیں پیدا نہ کریں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
70130

وفاقی حکومت کا اکتوبر کے بجلی بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ ، سوا چار روپے فی یونٹ کمی کردی گیی

وفاقی حکومت کا اکتوبر کے بجلی بلوں میں عوام کو ریلیف دینےکا فیصلہ ، سوا چار روپے فی یونٹ کمی کردی گیی

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعظم شہباز شریف نے اکتوبر کے بلوں میں عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے بجلی کے نرخ میں سوا چار روپے فی یونٹ کی کمی کردی۔اسی ضمن میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے بجلی کے نرخ میں سوا 4 روپے کی کمی کردی ہے، یہ کمی اکتوبر کے مہینے کے لیے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی ہے، ستمبر کے بجلی کے بلوں میں لگنے والی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ہی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اطلاعات کے مطابق عوام پر بوجھ کو دیکھتے ہوئے صارفین کے بجلی کے ریٹ نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔اسی ضمن میں سیکریٹری توانائی ڈویڑن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیپرا نے 14 اکتوبر 2022ء کو سال 2021-22ء کی چوتھی سہ ماہی (کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ) کا فیصلہ دیا ہے، حکومت نے بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر ستمبر کے بجلی کے بلوں میں لگنے والی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو ہی جاری رکھتے ہوئے صارفین کے بجلی کے نرخ نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔سیکریٹری توانائی ڈویڑن کے مطابق ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر کے مہینے میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کے بجلی کے ریٹ میں 4.15 روپے کی کمی کی گئی ہے۔

فیول ایڈجسٹمنٹ: بجلی صارفین کے لئے ایک اور بڑا جھٹکا

اسلام آباد (سی ایم لنکس) ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 20 پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاوہ دیگر علاقوں میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 20 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ہے۔دیگر علاقوں میں بجلی بیس پیسے مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت چھبیس اکتوبر کو ہوگی، اضافہ ستمبر کے فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں ہوگسی پی پی اے نے بجلی بیس پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کردی،اضافہ ستمبرکی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں مانگا گیا ہے۔نیپرا میں سی پی پی اے کی درخواست پر 26 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔سی پی پی اے نے درخواست میں کہا ہے کہ ستمبرمیں پانی سے34.20، کوئلیسے11.25فیصد، فرنس آئل سے 8.39 اور مقامی گیس سے9.36فیصدبجلی پیداکی گئی۔درخواست کے مطابق ستمبرمیں درآمدی ایل این جی سے14.14فیصد، جوہری ایندھن سے17.59فیصد بجلی پیداکی گئی۔ستمبر میں 12 ارب 52 کروڑ یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی گئی، بجلی کی پیداواری لاگت 10 روپے 11 پیسے فی یونٹ رہی، ستمبر کے لئے ریفرنس لاگت 9 روپے 91 پیسے فی یونٹ مقرر تھی۔گذشتہ روز نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے بل میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 19 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی، اضافہ صرف ایک ماہ کے لیے ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66946

وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو مالی امور کی منتقلی میں عدم تعاون سے صوبے میں جاری منصوبوں پر اسکا اثر پڑا ہے.وزیر خزانہ

Posted on

وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو مالی امور کی منتقلی میں عدم تعاون سے صوبے میں جاری منصوبوں پر اسکا اثر پڑا ہے، صوبہ اپنے تئیں اقدامات کر رہا ہے اور جلد ہی فنڈز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی، صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے پراجیکٹ ڈی ٹاک انسولین فارلائف میں بعض ادویات اور انسولین کی ترسیل میں عارضی خلل آیا ہے جس کو دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، منصوبہ خیبر پختونخوا کے پشاور، مردان، نوشہرہ، تیمرگرہ، ہری پور، سوات، ایبٹ آباد، شانگلہ اورچترال سمیت 24 اضلاع میں شوگر کے مریضوں کو ادویات اور انسولین گزشتہ کئی سالوں سے مفت فراہم کر رہا ہے۔یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے دیگر امور کامیابی سے جاری ہیں جبکہ بعض ادویات اور انسولین کی مد میں مریضوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو مالی امور کی منتقلی میں عدم تعاون سے صوبے میں جاری منصوبوں پر اسکا اثر پڑا ہے، مختلف منصوبوں کو درپیش مالی مسائل کے حل کے لئے صوبہ اپنے تئیں اقدامات کر رہا ہے اور جلد ہی فنڈز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی جس سے مفت طبی خدمات کی فراہمی میں تعطل کا خاتمہ ہو سکے گا۔ اس حوالے سے بھی منصوبہ بندی جاری ہے کہ کیسے شوگر اور دیگر بیماریوں میں فراہم کی جانے والی مفت طبی سہولیات کو صحت کارڈ کے دائرے میں لایاجائے تا کہ مستقبل میں مریضوں کو ان دشواریوں کا سامنا نہ رہے اورخیبر پختونخوا کے عوام اپنی صحت کے معاملے میں فیصلہ کرنے کے لئے آزاد ہوں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66745

وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز روکنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا آپشن کھلا ہے۔تیمور سلیم

وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز روکنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا آپشن کھلا ہے۔تیمور سلیم جھگڑا
دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں وزیر اعظم آفس کی ریکارڈنگ ہوتی ہے؟ ریکارڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔ بیرسٹر محمد علی سیف

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور بیرسٹر محمد علی سیف خان نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو فنڈز نہ ملنے کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد اس پر حتمی رائے دی جا سکے گی۔ انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ 23 مارچ کو عمران خان کے حوالے سے ایک سروے جاری کیا گیا جس پر 51 فیصد لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت پاپولر لیڈر عمران خان ہے جبکہ حالیہ ایک سروے کیا گیا جس کے تحت پاکستان کے 83 فیصد شہریوں نے یہ کہا کہ عمران خان ہی اس وقت پاکستان کا حقیقی لیڈر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اسی شہرت کو دیکھتے ہوئے امپورٹ حکومت انتخابات کی جانب نہیں بڑھ رہی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو ڈاؤن گریڈ کردیا جو ایک انتہائی قابل افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے بہت سی وجوہات شامل ہیں ایک طرف وفاق کے دو فنانس کے وزیر آپس میں لڑائی کرتے رہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کی گرتی جی ڈی پی اور دنیا کے سامنے پاکستان کی سیاسی کشیدگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پنشنرز رول تبدیل کیے جس سے سالانہ اربوں روپے کی بچت کی جا سکے گی۔ دو پینشن لینے والوں کے نظام بہتر کرکے ایک پنشن کردی۔

 

اس موقع پر ان کا یہ بھی کہنا تھا ہماری آمدن گزشتہ سال کی نسبت 40 فیصد بڑھ گئی وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب کی مدد میں دس ارب کے فنڈز کا اعلان کیا جو ابھی تک نہیں ملا۔ اس پر خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اپنا ہیلی کاپٹر آئین اور قانون کے مطابق استعمال کر رہے ہیں۔ یہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی صوابدید ہے کہ وہ اس میں عمران خان کو بٹھائیں صحافیوں کو بٹھائیں یا کسی وزیر کو انہوں نے اپنا ہیلی کاپٹر کبھی بھی کسی کو ذاتی استعمال کے لیے نہیں دیا۔ اس موقع پر محمد علی سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد ہو گا انہوں نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ ہم پیسے مانگنے نہیں بلکہ ہم سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ وہ وفاق کو حکم دے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ دنیا کا کونسا ملک ہے جہاں وزیراعظم آفس کی ریکارڈنگ کی جاتی ہے اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور عوام کے سامنے حقائق لانے چاہئیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66741