Chitral Times

May 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

Posted on
شیئر کریں:

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل کردیا۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر سماعت کی۔وفاقی حکومت اور خواتین ارکان اسمبلی دونوں نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تین رکنی بنچ پر اعتراض کر دیا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے استدعا کی کہ اپیلیں لارجر بنچ ہی سن سکتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ابھی تو اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہونا ہے، قابل سماعت ہونا طے پا جائے پھر لارجر بینچ کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے۔خواتین ارکان اسمبلی کے وکیل نے دلائل دیے کہ یہ آئین کے آرٹیکل 51 کی تشریح کا مقدمہ ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت کیس پانچ رکنی بنچ سن سکتا ہے۔عدالت نے بنچ پر اعتراض مسترد کر دیا۔وکیل سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ خیبرپختونخواہ میں جے یو آئی کو 7 نشستوں پر دس مخصوص نشستیں دی گئیں، پیپلز پارٹی کو چار نشستوں پر 6 اور ن لیگ کو پانچ نشستوں پر 8 مخصوص نشستیں دی گئیں، مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

 

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ بچی ہوئی نشتسیں دوباری انہی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائے گی، ہمیں پبلک مینڈیٹ کی حفاظت کرنی ہے، اصل مسئلہ پبلک مینڈیٹ کا ہے، مخصوص نشستوں کی تقسیم کا آئینی اصول کیا ایک تکنیکی اصول سے ختم ہوسکتا ہے، اگر ایک سیاسی جماعت نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرست جمع نہیں کرائی تو آئین نظر انداز ہو سکتا ہے؟جسٹس منصور نے کہا کہ ہمارے لئے کوئی سیاسی جماعت متعلقہ نہیں، اہم بات سیاسی جماعت کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے یا نہیں، 82 نشستوں پر آپ کے مطابق 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں، یہ سوال اہم ہے کہ بانٹی گئی مخصوص نشستیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں، کیا یہ 23 مخصوص نشستیں دوبارہ بانٹی جاسکتی ہیں، ایسا آئین اور قانون میں ہے؟ اگر بانٹی گئی نشستیں دوبارہ نہیں بانٹی جا سکتی تو کیا وہ خالی رہینگی۔جسٹس اطہر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو اتنی ہی مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں جتنی جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے ان کی بنتی ہیں، ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کیا گیا، قانون میں یہ کہاں لکھا ہے کہ انتخابی نشان نہ ملنے پر وہ سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑ سکتی؟ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت تو ہے۔پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ جی یہی سوال لے کر الیکشن سے قبل میں عدالت گیا تھا۔

 

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کسی اور کا مینڈیٹ نظر انداز کر کے کیسے دیا جا سکتا ہے، بغیر معقول وجہ بتائے مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹی گئیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے الیکشن کمیشن حکام سے پوچھا کہ کیا آزاد امیدواروں کی نشستیں دیگر جماعتوں کو بانٹی جاسکتی ہیں؟ 200آزاد امیدواروں کی مخصوص نشستیں کیا 6امیدواروں والی سیاسی جماعت کو مل جائیں گی۔وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے۔ اس پر کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی خواتین اور وکلاء نے قہقہے لگائے۔وکیل الیکشن کمیشن نے جوابا کہا کہ کمرہ عدالت میں موجود شرکاء ہنستے رہیں لیکن آئین یہی کہتا ہے، اگر آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت کو جوائن نہیں کرتا تو سیٹیں دیگر جماعتوں میں ہی بانٹی جائینگی۔سپریم کورٹ نے کیس کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے علاوہ دوسروں کو دینے کے الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کردیا۔ عدالت نے وضاحت کی کہ فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔عدالت نے لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھی بھجوا دیا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں نہ دینے کا فیصلہ دیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن فیصلہ کیخلاف اپیلیں دائر کیں۔

 

حکومت اب دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے، بیرسٹر گوہر

اسلام آباد(سی ایم لنکس)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت اب دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔اسلام آباد میں سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری 78 نشستیں دوسری جماعتوں کو دی گئیں، ان سیٹوں کی بنیاد پر حکومت دو تہائی اکثریت کی دعویٰ کر رہی تھی، اس سارے عمل میں ہم کہتے رہے کہ ہمارے ساتھ غیر آئینی سلوک ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم کہتے رہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اس کی جیتی نشستون سے زائد نشستیں نہیں مل سکتیں، ہمارا مو قف یہی تھا کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے اور عدلیہ کا احترام ہے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہمارے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے، اس فیصلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن کمیشن کا آرڈر غیرآئینی تھا، کسی بھی جج کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین کو بگاڑ نے والوں کو ا?ج شکست ہوئی، عدلیہ آئین پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، اْمید ہے سپریم کورٹ باقی کیسز پر بھی جلد فیصلہ کرے گی۔سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اس ملک میں آئین و قانون کی فتح ہو گی، ہم عدالت میں بھی جدوجہد جاری رکھیں گے اور عوام میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل سماعت کے لیے مقرر کی اور مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88453