Chitral Times

Mar 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئےسکول کرکٹ چیمئین شپ کے انعقاد کا فیصلہ

شیئر کریں:

  پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئے ایک اور اہم قدم کے طور پر سکول کرکٹ چیمئین شپ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ خیبرپختونخوا سکول کرکٹ چیمپئن شپ 2021 قومی سطح پر کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ہو گا جس سے صوبہ بھر کے سکولوں کے 400 کھلاڑیوں پر مشتمل 276 ٹیمیں حصہ لیں گی جس میں سکول کرکٹ چیمپئن شپ 2021کے انعقاد کے سلسلے میںایک اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذیلی ادارے خیبر پختونخوا کرکٹ بورڈ اکے چیف ایگزیکٹیوبابر خان ، سیکرٹری سپورٹس عابد مجید، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اسفندیار خان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سکول کرکٹ چیمپئن شپ تین مرحلوں پر مشتمل ہوگا جو ایک مہینے میں اختتام پذیر ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 510 میچز، دوسرے مرحلے میں 50 جبکہ تیسرے مرحلے میں 21 میچز کھیلے جائیں گے۔ اس کرکٹ چیمپئن شپ کا آغاز اگلے مہینے کی 7 تاریخ سے متوقع ہے۔

چیمپئن شپ کے لئے سکولوں اور گراو نڈز کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 16 اور 16 سال سے کم عمر طلبہ اس چیمپئن شپ میں حصہ لے سکتے ہیں۔چیمپئن شپ کے اختتام پر بیٹنگ ، باولنگ اور کیپنگ کے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 20، 20 کھلاڑیوں کو مزید ٹریننگ کے لئے شارٹ لسٹ کیا جائے گا۔ ٹرائلز کے بعد ان 20 کھلاڑیوں میں سے منتخب دس کھلاڑیوں کی نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہور میں کوچنگ کی جائے گی۔ ان منتخب کھلاڑیوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے اور کرکٹ کھیلنے کے لئے معاونت فراہم کی جائے گی۔سکول کرکٹ چیمپئن شپ پاکستان کرکٹ بورڈ، محکمہ اسپورٹس اور محکمہ تعلیم کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو سکول کرکٹ چیمپئن شپ کے کامیاب انعقاد کے لئے انتظامات کو بروقت حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کا فروع موجودہ حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے ہاکی لیگ 2021 اور سکول کرکٹ چیمپئن شپ کا انعقاد ان کھیلوں کو دوبارہ سے فروغ دینے میں سنگ میل ثابت ہونگے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے انعقاد سے نچلی سطح کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں مدد ملے گی۔
َِ<><><><><><>

صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا وزیراعلیٰ کے زیر صدارت جائزہ اجلاس

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا جائزہ اجلاس جمعرات کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہواجس میں گزشتہ ٹاسک فورس اجلاس میں ضلع شمالی وزیرستان اور کرم کے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ صوبائی کابینہ اراکین شوکت یوسفزئی، شاہرام ترکئی ، اقبال وزیر، کامران بنگش کے علاوہ کورکمانڈ پشاورلیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اوردیگر سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

شرکاءکو گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع شمالی وزیرستان سے متعلق 27 جبکہ کرم سے متعلق 24 اہم فیصلے کئے گئے تھے ۔ شمالی وزیرستان سے متعلق کئے گئے 27 فیصلوں میں سے 19پر عمل درآمد مکمل ہو گیا ہے جبکہ باقی ماندہ 8 فیصلوں پر عمل درآمد ٹائم لائنز کے مطابق جاری ہے ۔ ضلع کرم سے متعلق بتایا گیا کہ 24 فیصلوں میں سے 11 پر عمل درآمد مکمل ہو گیا ہے جبکہ باقی ماندہ فیصلوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت جاری ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان کے علاقہ میران شاہ میں عوام کی سہولت کیلئے مستقل نادرا آفس قائم کیا گیا ہے جبکہ رزمک میں عارضی عمارت میں نادرا آفس قائم کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ شمالی وزیرستان میں پاسپورٹ آفس بھی قائم ہو چکا ہے جو مکمل طور پر فعال ہے۔ شمالی وزیرستان کے پانچ مختلف مقامات پر نادرا سٹیزن فیسلٹیشن سنٹرز بھی قائم کئے گئے ہیںجن میں سے تین میں خواتین عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں محکمہ صحت اور تعلیم میں شمالی وزیرستان کیلئے زیر التواءتمام نئی آسامیوں کی ایس این ایز کی منظوری ہو چکی ہے ۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت مون سون شجرکاری مہم کے دوران 18 لاکھ پودے لگائے گئے ہیں۔ شرکاءکو ضم اضلاع تک صوبائی محکموں کی توسیع سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان میں محکمہ ایکسائز ، مائنز اینڈ منرلز ، ریسکیو1122 ، سوشل ویلفیئر ، پاپولیشن ویلفیئر اور محکمہ خوراک کے دفاتر بھی قائم کرلئے گئے ہیں۔ صحت سے متعلق بتایا گیا کہ سپین وام اور شیوہ ہسپتالوں کو بھی مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ میران شاہ میں موجودہ کسان مارکیٹس بھی فعال کر دی گئی ہیں۔ شمالی وزیرستان میں پولیس کو مستحکم کرنے کیلئے 500 ایس ایم جیز فراہم کر دی گئی ہیںاور شمالی وزیرستان سمیت تمام ضم اضلاع میں سی ٹی ڈی کے دفاتر بھی قائم کئے گئے ہیں ۔بنوں ۔ میران شاہ روڈ کی ڈوا لائزیشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ منصوبہ تیز رفتار ترقیاتی پروگرام میں شامل کردیا گیا ہے اور منصوبے کا پی سی ٹو بھی منظور ہو چکا ہے ۔ شمالی وزیرستان میں 379 اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے جو آئندہ ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے کیلئے 2.26 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ ضلع کرم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مخرانے ، مندان اور خر لاچی میں کیٹگری ڈی ہسپتالوں کے قیام کیلئے پی سی ٹو منظور ہو چکا ہے جبکہ ضلع میں میڈیکل کالج قائم کرنے اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کی اپ گریڈیشن کیلئے فزبیلٹی اسٹڈی کا عمل جاری ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ تھل پاڑہ چنار روڈ کی کشادگی اور بحالی کا منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ضلع کرم میں 456 اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل اگلے تعلیمی سال سے پہلے مکمل کیا جائے گاجبکہ ضلع کے کالجز کیلئے 56 لیکچررز کی بھرتی عمل میں لائی گئی ہے اور مزید سات لیکچررز بھرتی کئے جارہے ہیں۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضم اضلاع کیلئے ایجوکیشن پلان اور ہیلتھ پلان کی تیاری حتمی مراحل میں ہے جبکہ ان اضلا ع میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بھی اکنامک پلان ترتیب دیا گیا ہے ۔ ٹاسک فورس نے ضلع کرم اور شمالی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت ضم اضلا ع کی تیزر فتار ترقی کیلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اُٹھا رہی ہے جن کا حتمی مقصد ان اضلاع کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنا اور ان سے کئے ہوئے وعدوں کوپورا کرناہے ۔ اُنہوںنے مزید کہا کہ ضم اضلاع میںاربوں روپے مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے ، جن کی تکمیل سے ان اضلاع کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی رونما ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ضم اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے دیگر اقدامات کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے 


شیئر کریں: