Chitral Times

May 19, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبائی کابینہ کا پانچواں اجلاس، اہم فیصلے، وزراکی رہائش گاہ کی کرایہ کی مد میں ماہانہ دولاکھ روپے کی منظوری، ضم  اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے لیے 503 ملین روپے کی منظوری بھی دی گئی

شیئر کریں:

صوبائی کابینہ کا پانچواں اجلاس، اہم فیصلے، وزراکی رہائش گاہ کی کرایہ کی مد میں ماہانہ دولاکھ روپے کی منظوری، ضم  اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے لیے 503 ملین روپے کی منظوری بھی دی گئی

اسلام آباد ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا کابینہ کا پانچواں اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور کی صدارت میں پیر کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔کابینہ اجلاس کے فیصلو ں کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی کابینہ نے اپنے پانچویں اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے وزراء جن کا تعلق پشاور سے نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس سرکاری رہائش گاہ ہے کو کرائے کی مد میں دو لاکھ روپے دئیے جائیں گے اور اگر وزراء پشاور میں دو لاکھ تک گھر لے لیں تواس کے کرائے کی ادائیگی حکومت کرے گی جبکہ گھر کے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی بھی اسی دو لاکھ روپے میں شامل ہوگی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 2014 سے لیکر اب تک جن وزراء کے پاس سرکاری رہائش کی سہولت مو جود تھی ان کی تنخواہ سے 70 ہزار روپے کی کٹوتی ہوتی تھی اوروہ وزراء جن کے پاس سرکاری رہائش نہیں تھی انہیں انکی تنخواہ میں 70 ہزار روپے گھر کے کرائے کے لیے دئیے جاتے تھے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ 2024 میں گھر کے کرایوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور مناسب گھر ڈیڑھ لاکھ تک مل سکتاہے اور وزراء کے لیے دو لاکھ روپے کی کابینہ کی منظوری کے بعد وہ اپنے لیے پشاور میں مناسب گھر کرائے پر لے سکیں گے۔

 

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے آئندہ تین سالوں کے لیے ضم اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے لیے 503 ملین روپے کی منظوری بھی دی ہے اورضم اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو دی جانے والی یہ رقم خفیہ نہیں ہے۔ڈپٹی کمشنرز کو یہ فنڈز بنک کے ذریعے جاری ہوں گے اور ان کا باقاعدہ آڈٹ بھی ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ2021 سے 24 20تک قبائلی اضلاع اور ایف آر میں 1303 ملین روپے ڈپٹی کمشنرز کے لیے مختص کیے گئے تھے۔خیبرپختونخوا کابینہ نے مئی کے مہینے کے لیے صوبے کے ضروری اخراجات کی منظوری دے دی جبکہ تمام محکموں کو آئندہ مالی سال کے لیے اپنی بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ ضروری اخراجات کی منظوری اس لیے ضروری تھی کہ اسمبلی کی عدم موجودگی میں رواں مالی سال کے بجٹ کی نگران کابینہ نے مختلف وقفوں سے منظوری دی۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بروقت بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولر اتھارٹی کی شق میں نرمی کرتے ہوئے مارکیٹ ویلیو کی ادائیگی پر دفتر و رہائشی رہائش کی تعمیر کے لیے ضلع جمرود میں تحصیل بلڈنگ کے اندر واقع 02 کنال سرکاری اراضی وفاقی حکومت کو الاٹ کرنے کی بھی منظوری دی۔

 

محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے تصدیق شدہ ‘خیبر پختونخوا چیریٹیبل کمیشن (ملازمین کی شرائط و ضوابط) رولز 2024 پیش کیا جس کی کابینہ نے منظوری دی۔ خیبرپختونخوا چیریٹی کمیشن 2019 میں خیبر پختونخوا چیریٹیز ایکٹ 2019 کے تحت قائم کیا گیا تھا تاکہ خیراتی اداروں، فنڈ ریزنگ اپیلوں اور خیراتی اداروں کے لیے چیریٹی فنڈز جمع کرنے کے لیے چیریٹیز، پروموٹرز، جمع کرنے والوں اور وصول کنندگان کی موثر نگرانی اور جوابدہی کی جاسکے۔خیبر پختونخوا ایمپلائز (سروسز کی ریگولرائزیشن) ایکٹ 2018 کے تحت ریگولر کیے گئے ملازمین کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لیے ایجنڈا کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ کابینہ نے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی کیسز کا جائزہ لے گی اور ہائی کورٹ کی ہدایات کی تعمیل کے لیے کابینہ کے سامنے سفارشات پیش کرے گی۔کابینہ نے رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کی درخواست کے مطابق صوبے کی فیملی کورٹس میں سینئر سول ججز کی 18 نئی تخلیق شدہ پوسٹوں کے لیے 18 سوزوکی سوئفٹ کاریں خریدنے کے لیے 89.280 ملین روپے کی منظوری دی۔کابینہ نے موجودہ ڈی جی ایوی ایشن کے لیے 300,000 ماہانہ روپے کے الاؤنس کی بھی منظوری دی۔ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے ڈائریکٹر جنرل ایوی ایشن کے عہدے کے لیے معاہدے اور سروس رولز کے مطابق اس کے لیے درخواست کی تھی۔ واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کے پاس سرکاری استعمال کے لیے دو ہیلی کاپٹرز ہیں،

 

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کے عوام کے وسیع تر مفاد میں ان میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولینس میں تبدیل کرنے کا کیس تیار کرنے کی ہدایت کی۔ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے لیے آلات کی خریداری پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے صوبائی کابینہ نے ہینڈ ہیلڈ سکینرز اور سیل فون ڈیٹیکٹرز کی خریداری کے لیے فنڈز (18.808 ملین روپے) کی فراہمی کی اجازت دی۔ یہ آلات خیبرپختونخوا سروس کمیشن کے تحت ہونے والے امتحانات میں دھوکہ دہی کے لیے جدید الیکٹرانک گیجٹس کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔اجلاس میں سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیش کیے گئے ایجنڈے پر صوبائی کابینہ نے ڈی جی ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کا 1 کنال کا پلاٹ پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔ یہ پلاٹ ترناب میں زیر تعمیر پختون خوا ہائی وے اتھارٹی کمپلیکس سے منسلک ہے۔ یہ پلاٹ ترناب میں جی ٹی روڈ پر زیر تعمیر پی کے ایچ اے کمپلیکس سے منسلک ہے جبکہ اس کے بدلے محکمہ زراعت کو اسی نمبر خسرہ میں ایک اور ملحقہ پلاٹ دیا جائے گا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے منٹس میں پیش کی گئی سفارشات سے اختلاف کرتے ہوئے، صوبائی کابینہ نے سوات موٹر وے فیز II کے پہلے سے منظور شدہ منصوبے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سینیٹ کمیٹی نے 16 مئی 2023 کو اپنے اجلاس میں منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی تجویز دی تھی لیکن کابینہ نے زور دے کر کہا کہ موجودہ ڈیزائن بین الاقوامی معیارات اور ساؤنڈ انجینئرنگ کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ مزید برآں، کابینہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سینیٹ کمیٹی کی سفارشات صوبائی حکومت کے لیے واجب نہیں ہیں اور یہ منصوبے کی بروقت تکمیل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔اجلاس میں محکمہ محنت کی تجویز پر فیصلہ کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے ڈسٹرکٹ کوہاٹ میں لیبر کورٹ کے قیام اور ضم شدہ اضلاع تک لیبر کورٹس کی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے ضلع چترال، بونیر اور بنوں میں لیبر کورٹس کے لیے کیمپ آفسز کے قیام کی بھی منظوری دی۔

chitraltimes cm kp gandapur chairing cabinet meeting 5th session2


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88444