Chitral Times

May 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی جیلوں میں قیدیوں کو معیاری کھانے کی فراہمی کیلئے جیل فوڈ مینو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اس مد میں جیل خانہ جات کا سالانہ بجٹ بڑھاکر دو ارب روپے کرنے کی منظوری دیدی

شیئر کریں:

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی جیلوں میں قیدیوں کو معیاری کھانے کی فراہمی کیلئے جیل فوڈ مینو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اس مد میں جیل خانہ جات کا سالانہ بجٹ ڈیڑھ ارب روپے سے بڑھاکر دو ارب روپے کرنے کی منظوری دیدی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے کی جیلوں میں قیدیوں کو معیاری کھانے کی فراہمی کیلئے جیل فوڈ مینو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مد میں جیل خانہ جات کا سالانہ بجٹ ڈیڑھ ارب روپے سے بڑھاکر دو ارب روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے بلاتاخیر ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے متعلقہ اضلاع میں جیلوں میں موجود قیدیوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کا روزانہ کی بنیاد پر معائنہ یقینی بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزید فیصلہ کیا کہ وہ قیدی جو اپنے مقدمات کی پیروی کیلئے وکیل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اُن کیلئے صوبائی حکومت وکیل فراہم کرے گی۔ اُنہوںنے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس مقصد کیلئے اچھے اور قابل وکلائکی خدمات حاصل کی جائیں، درکار فنڈز صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔وہ جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں محکمہ جیل خانہ جات کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات محمد عثمان محسود اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

 

وزیراعلیٰ نے خیبرپختونخوا کی مختلف جیلوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے جاری ترجیحی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو اس مقصد کیلئے درکار وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔اُنہوںنے جیلوں میں کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور دیگر مدات میں بقایا جات کی ادائیگی اور دیگر فوری نوعیت کے کاموں کی تکمیل کیلئے بھی ایک ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کی تمام جیلوں میں قیدیوں کو کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے جبکہ متعلقہ حکام کو جیل خانہ جات کیلئے درکار 18 گاڑیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں علی امین گنڈ ا پور نے جیل خانہ جات میں بھرتیاں سرکل اور ریجن وائز کرنے جبکہ جیلوں میں عملے کی تعیناتی ڈومیسائل کی بنیاد پر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوںنے جیل خانہ جات میں جاری اصلاحات کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جیلوں میں موجود قیدیوں کو کارآمد شہری بنانے کیلئے ہنر مندی کی تربیت دینا ایک قابل تحسین عمل ہے۔ وزیراعلیٰ نے قیدیوں کی بنائی گئی مصنوعات کی تشہیر اور مارکیٹنگ کیلئے باضابطہ لائحہ عمل تیار کرنے اور اس مقصد کیلئے شوروم کا انتظام کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ قیدیوں کے بنائے گئے فرنیچرز سرکاری محکمے بغیر ٹینڈر کے خریدا کریں۔

 

وزیراعلیٰ نے مذکورہ مصنوعات سے حاصل ہونے والی آمدنی کو قیدیوں اور اُن کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی ہدایت کی۔ اسی طرح اُنہوںنے قیدیوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ جن جیلوں میں بجلی کا مسئلہ ہے وہاں سولر سسٹم نصب کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کی حساس سنٹرل جیلوں میں سکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے کیلئے مجوزہ اقدامات سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں درکارتعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ جیل خانہ جات کی مزید بہتری کیلئے ضروری اصلاحات تجویز کریں، صوبائی حکومت اُن اصلاحات پر عمل درآمد میں ہر ممکن مدد کرے گی۔ قبل ازیں اجلاس کو محکمہ جیل خانہ جات کے تحت اُٹھائے گئے اصلاحاتی و ترقیاتی اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں قیدیوں کا ڈیٹا عدالت، پولیس اور پراسکیوشن کے ساتھ لنک کیا جا رہا ہے۔ پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے ڈیٹا کی ڈیجٹیائزیشن کا عمل جاری ہے۔ علاوہ ازیں جیلوں اور انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ویڈیو لنک سہولیات کی فراہمی کا عمل جاری ہے، اب تک 9 جیلوں اور 7 اے ٹی سی کورٹس میں یہ سہولت فراہم کی جاچکی ہے۔ اسی طرح صوبے کی سنٹرل اور ضلعی جیلوں میں موجود دور دراز علاقوں کے قیدیوں کے اہل خانہ کی سہولت کیلئے ورچوئل ویزٹنگ پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔

 

علاوہ ازیں جیلوں میں 14 لٹریسی سنٹرز، 18 قرشی کلینکس، 12 منی لیبارٹریز اور 9 جیلو ں میں ٹرانس جینڈر رومزقائم کئے گئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ قیدیوں کو تعمیر ی سرگرمیوں میں مشغول رکھنے اور اُنہیں کارآمد شہری بنانے کیلئے صنعتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا جار ہا ہے۔ سنٹرل جیلوں پشاور، ہری پور اور مردان میں لیدر، وڈ ورکنگ اور ماربل انڈسٹریز قائم کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں مختلف جیلوں میں سمال انڈسٹریز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جن میں جوتے بنانے کی صنعت، کشیدہ کاری، ٹیلرنگ، آرٹ گیلری، فش فارمنگ، گملہ میکنگ، چھت کے پنکھے، واٹرمشین ری وائنڈنگ، عبایا کی تیاری، ایل ای ڈی بلب کی تیاری، ڈیٹرجنٹ انڈسٹری، شال کی تیاری اور دیگر متعدد صنعتوں پر کام کیا جارہا ہے۔ یہ تمام انڈسٹریز ٹیوٹا اور ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈکے ساتھ رجسٹرڈ کی گئی ہیں اورمتعلقہ قیدیوں کو باضابطہ ڈپلومہ اور اسناد دی جارہی ہیں۔ قیدیوں کی سکل ڈویلپمنٹ کے پروگرام کے تحت گزشتہ ایک سال کے دوران 11 مختلف شعبوں میں 399 قیدیوں کو ہنر مندی کی تربیت دی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے جن کے ذریعے چھ ہزار سے زائد قیدیوں کا علاج کیا گیا ہے۔ مزید برآں مانیٹرنگ اینڈ کمپلینٹ مینجمنٹ سیل اور شکایات کے ازالے کا سیل بھی قائم کئے گئے ہیں جو جنوری2023 سے فعال ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
87229