Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گلگت، صوبائی کابینہ اجلاس میں متعدد فیصلے، آئندہ کااجلاس ڈی چوک میں منعقد کیا جائیگا.وزیراعلیٰ

شیئر کریں:

گلگت(چترال ٹائمزرپورٹ) وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبائی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اضلاع کو سیاسی مسئلہ بنایا جارہا ہے۔ آرڈر2019کے نفاز میں گلگت بلتستان حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت تاخیر کا باعث ہے۔ وفاقی حکومت نے سیکورٹی کونسل اجلاس میں کیے گیے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان اسمبلی اور کونسل اجلاس میں آرڈر2019 منظوری کیلئے پیش کرنا تھا متعدد بار رابطے کے باوجود غیر سنجیددگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ آرڈر2019 کو نیشنل سیکورٹی کونسل میں طے شدہ رفامز کے مطابق گلگت بلتستان اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جائے۔ نئے اضلاع کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے جسکا جوٹیفیکیشن بھی ہوچکا ہے۔ وفاقی حکومت سے کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں چاہیے ہیں آرڈر2018 کے تحت وفاقی حکومت سے مراد دیگر صوبوں کی طرح وفاقی حکومت ہی ہے کشمیر افیرز نہیں۔ گزشتہ آٹھ مہینوں سے آرڈر میں اضلاع کی تعداد میں اضافہ کا مسئلہ حل نہیں کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم سے بھی متعدد بار بات کی۔ نئے اضلاع کے قیام کے حوالے سے عمل درآمد کمیٹی بنائی جارہی ہے۔ جو اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کریگی۔ اگر حل نہ ہوا تو لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ سی پیک کی وجہ سے سابقہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کیلئےPSDP کے حجم میں اضافہ کیا لیکن موجودہ وفاقی حکومت کی وجہ سے منصوبوں میں تاخیر ہورہی ہے۔PSDP منصوبوں میں تیزی، آرڈر میں اضلاع کی تعداد میں ترمیم اور نیشنل سیکورٹی کونسل اجلاس میں طے شدہ ریفامز پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت نے اقدامات نہیں کیے تو آئندہ صوبائی کابینہ اجلاس ڈی چوک میں منعقد کیا جائیگا۔
.
کابینہ اجلاس میں اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی بھی وفاقی حکومت کی وجہ سے نہیں ہورہے تھے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام کی انصاف کے حصول میں تاخیر کا سامنا ہے۔ صوبائی کابینہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم اپیلیٹ اور چیف کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے تحت ججوں کی تعیناتی کو یقینی بنائے۔ صوبائی کابینہ کے سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججوں کی نئی اسامیوں کی تخلیق کیلئے سفارشات وفاقی حکومت کو کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ تعلیم، صحت اور برقیات میں عوامی مفاد کے منصوبوں کی فعالیت اور سٹاف کی کمی کو دور کرنے کیلئے سپیشل پے سکیل کے تحت منظور شدہ اسامیوں پر بھرتیاں عمل میں نہ لانے پر وزیراعلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے30دسمبر تک سپیشل پے سکیل کے تحت اسامیوں کو مشتہر کرنے کے احکامات دیے۔ وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے سرکاری ملازمین کی ہیلتھ انشورنس پالیسی پر عمل درآمد کو آئندہ کابینہ اجلاس سے قبل حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔
.
وزیراعلی نے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کیلئے ایک ارب کی خطیر رقم مختص کرنے کے باوجود انڈومنٹ پالیسی کو حتمی شکل نہیں دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اصلاحات متعارف کرانے میں تاخیر نہ ہو انڈومنٹ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے نادار مریض مفت علاج کی سہولت سے مستفید نہیں ہورہے ہیں محکمہ صحت فوری طور پر انڈومنٹ پالیسی کو حتمی شکل دے تاکہ نادار مریض انڈومنٹ فنڈز سے مستفید ہو سکیں۔ اجلاس میں تین نئے CTسکین مشینوں کی خریداری کی بھی منظوری دی گئی اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دو نئےMRI مشینوں کی خریداری کیلئے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔
.
وزیراعلی نے سابقہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے گلگت بلتستان کیلئے فراہم کردہ ڈائلاسسز مشینوں کی موجودہ پنجاب حکومت کی جانب سے غیر ضروری تاخیر پر چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کو پنجاب حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں واش پراجیکٹ اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دی گئی۔سیف سٹی SPUسے الگ کیا جائے اور سیف سٹی کو Budgetedکردیں، نیز وزارت قانون اور ہوم ڈیپارٹمنٹ، سیف سٹی ایکٹ کی تیاری کرے اور آئندہ کابینہ اجلاس میں لایا جائے،حکومت پنجاب کے ماڈل پر ایکٹ لایا جائے۔
.
اجلاس میں جنگلات کو محفوظ بنانے کیلئے کابینہ نے WWF, CMIT,انتظامیہ،فارسٹ ڈیپارٹمنٹ اور کابینہ کی ایک کمیٹی بنائی گئی جو جنگلات کے تحفظ اور کٹی ہوئی لکڑی کی dispose off کرنے کیلئے سفارشات دیگی۔تمام محکموں کے کنٹیجنٹ ملازمین کی مراعات یکساں کردی جائیں۔ملازمین کو انکی دوران ملازمت وفات کی صورت گلگت بلتستان کیلئے وزیر اعلی اسسٹنٹ پیکیج باقاعدہ طور پہ نافذالعمل ہوگا۔ وزیر اعظم اسسٹنٹ پیکیج اب گلگت بلتستان میں عمل درآمد نہیں ہوگا۔ کابینہ نے وزیر اعلی اسسٹنٹس پیکیج میں مزید بہتری اور گلگت بلتستان کے معروضی حالات کے مطابق اپگڑیڈ کیا جاتا رہے گا۔ نیز وزیر اعلی اسسٹنٹس پیکیج کیسسز کو آئندہ سروسز اور جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ ہی دینگے۔ یہ اختیار اب جنرل ایڈمنسٹریشن اور سروسز محکموں کو تفویض کر دیا گیا۔ کابینہ نے محکمہ صحت اور بے نظیر انکم سپورٹ کے درمیان بچوں کی نشونما اور غذائیت کو بہتر بنانے کیلئے معاہدہ کرنے کی منظوری دیتے ہوئے اس بات کا بھی فیصلہ کیا اس معاہدے کے مندرجات تمام گلگت بلتستان کے تمام اضلاع پہ نافذالعمل ہونگے۔ معاہدے کی سہولیات کی فراہمی کا اطلاق گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں یکساں ہوگا۔
.
کابینہ نے بی آئی ایس پی اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے درمیان ہونے والے معاہددہ میں دونوں اداروں کو تاکید کی ہے کہ وہ کسی بھی معاہدہ کی سرکاری سطح کی توثیق کیلئے صوبائی حکومت سے باقاعدہ سرکاری رابطہ رکھیں اور صوبائی حکومت کے ڈیٹا سروے کو مدنظر رکھ کر نئے منصوبے شروع کیا کریں کابینہ نے جنرل نرسسز کے سروس سٹرکچر بنانے کی منظوری دی محکمہ صحت اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی کہ آئندہ دو سو نرسوں کی نئی آسامیوں کو تخلیق کی جائے تاکہ گلگت بلتستان کے تمام ہسپتالوں میں نرسوں کی کمی کو پورا کیا جائے گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں ماہر ڈاکٹروں کی تعیناتی کیلئے عمر کی بالائی حد اور دومیسائل میں نرمی دینے کی منظوری بھی دی گئی تاکہ نئے ماہر ڈاکٹر اور لیڈی ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لا کے گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی کو فوری طور پے پورا کیا جائے۔کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے تین عدد MRI مشینوں کی خریداری کی منظوری دی۔
.
علاوہ ازیں کابینہ نے ضلع شگر کے بننے کے بعد تحصیل کے ریونیو ریکارڈ کی ضلع سکردو کو منتقل کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی۔ کابینہ نے ضلع ہنزہ میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے2.8 میگاواٹ بجلی منصوبہ گنش کیلئے محکمہ پانی و بجلی اورAKDNکے درمیان منصوبہ تعمیر کرنے سے پہلے فریقین کے مابین ایگرمنٹ اورTORSکا باقاعدہ تعین ہونا چاہیے۔ اس کے بعد NOCجاری کیا جائے۔ کابینہ نےPTDC موٹلز کی حکومت گلگت بلتستان کو منتقلی کی شرائط میں وفاقی حکومت کو سفارش کی گئی ہی کہPTDCموٹلز کی ریونیو کا نیٹ50فیصد منافع حکومت گلگت بلتستان کے کنسولیڈیٹ اکاونٹس میں منتقل کیا جائے۔ اس منافع کا استعمال حکومت گلگت بلتستان کا اختیار ہوگا۔18ویں ترمیم اور آرڈر2018کے تحت سیاحت کا سبجکٹ صوبوں کا منتقل ہوچکا ہے۔ اس کی روشنی میں PTDC موٹلز اپنی تمام پراپرٹیز حکومت گلگت بلتستان کو منتقل کیا جائے۔ بصورت دیگر نیٹ50فیصد ریونیو منافع اور ان موٹلز کی لیز وغیرہ میں حکومت گلگت بلتستان کے2نمائندے کمیٹی کا حصہ ہونگے۔
.
کابینہ نے زرعی ترقیاتی بنک کے ساتھ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کیلئے قرضوں کی فراہمی کیلئےTORSکی تیاری کیعبد ایگرمنٹ کرنے کی منظوری دی ہے کابینہ نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان اورZTBL کے مالی شیئرز کا اہتمام جلد کیا جائے تاکہ زرعی اور لائیو سٹاک کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ قرضے گلگت بلتستان کے عوام کو مہیا کیے جاسکے۔ کابینہ نے پلاننگ، فنانس اور متعلقہ محکمے کو ایگرمنٹ کی تیاری اور ایگرمنٹ کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے اپنے اجلاس میں واضع کیا ہے کہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی نہیں کی۔ آرڈر2019 کے نفاذ کے حوالے سے حکومت گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت کو آفر دی ہے کہ وفاقی حکومت آرڈر2019کو صوبائی اسمبلی اور گلگت بلتستا ن کونسل کے جوائنٹ سیشن سے منظور کروائیں۔لیکن وفاقی حکومت نے آج تک اس پر سنجیدہ جواب نہیں دیا آج کا یہ کابینہ اجلاس اپنے متفقہ فیصلے سے وفاقی حکومت کو باور کرواتا ہے کہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے فیصلے کی روشنی میں گلگت بلتستان میں اصلاحات کے حوالے سے جوائنٹ سیشن بلائیں۔ یہ وزیر اعظم ہاوس میں گلگت بلتستان اسمبلی، کابینہ اور گلگت بلتستان کونسل کے اراکین کو بلا کر اصلاحات کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے اور جوائنٹ سیشن میں پیش کیا جائے۔حکومت گلگت بلتستان وفاقی حکومت سے اب آئینی اصلاحات کا تقاضہ کرتی ہے۔
.
کابینہ نے واضع کیا ہیکہ نئے چار اضلاع داریل،تانگیر، گوپس یاسین اور روندو کی تخلیق ریونیو ایکٹ1967 کے تحت کی ہے گزشتہ چار اضلاع ہنزہ، نگر،شگر اور کھرمنگ کی تخلیق بھی اسی قانون کے تحت ہوئی اور عملدارآمد ہوا ہے۔کابینہ اجلاس وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ گلگت بلتستان کے صوبائی اختیارات کو چیلنج نہ کیا جائے اور محاذ آرائی کے ماحول بنائے بغیر گلگت بلتستان کے عوام کے میعار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے نئے اضلاع کے لئے وفاقی حکومت اپنا رسمی ترمیمی فریضہ ادا کرے۔ اضلاع کی تخلیق صو بائی حکومت کا اختیار ہے اور فیڈریشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبائی حکومت اور گلگت بلتستان کے صوبائی اختیارات کو تسلیم کرکے فراخلدلی کا مظاہرہ کیا جائے۔ نئے اضلاع کے معاملے پر اضلاع کے نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد کیلئے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی۔ کمیٹی میں حاجی حیدر خان، اقبال حسن، اورنگزیب ایڈووکیٹ، غلام محمد، سیکریٹری ہوم، سیکریٹری فنانس، سیکریٹری پلاننگ ممبر ہونگے یہ کمیٹی20دسمبر سے پہلے نئے اضلاع پر عمل درآمد کی رپورٹ دینگے۔20سمبر کے بعد صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور وفاقی حکومت کا تعاون حاصل نہ ہونے کی صورت میں صوبائی حکومت ا پنے لائحہ عمل کا باقاعدہ اعلان کریگی۔ کابینہ نے سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کو وفاقی حکومت بذریعہ جوڈیشل کمیشن کرے۔ نیز ججوں کی اسامیوں کی تخلیق بھی وفاقی حکومت فور۱ کرے۔ کابینہ نے سیپ سکولوں کے اساتذہ کی مستقلی کیلئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کہ وہ فورا مستقلی پر عملدآمد کروائیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
29540