Chitral Times

آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس بڑھانے کی تجویز دے دی

آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس بڑھانے کی تجویز دے دی

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف نے شرح سود مزید نہ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، مذاکرات کی تکمیل پر آج معاہدے کا امکان ہے جس میں ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے بھی پاکستان کے ساتھ معاہدے کا عندیہ دیا ہے تاہم ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی دی ہے۔ پاکستان کی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان 71 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کیلئے پالیسی سطح کے مذاکرات کا حتمی راؤنڈ جاری ہے اور آج شام مذاکرات مکمل ہونے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کا امکان ہے۔ادھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ڈیل کے بہت قریب ہیں۔غیر ملکی جریدے بلوم برگ کو دیے گئے انٹرویو میں کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ پاکستانی حکام انتہائی مشکل حالات میں پروگرام پر عمل کررہے ہیں تاہم پاکستان کے ساتھ ڈیل کے بہت قریب ہیں، پاکستان کا اہم مسئلہ ٹیکس کا ہے، ملک میں جی ڈی پی کا صرف 12 فیصد ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے جسے ہم نے 15 فیصد تک بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف پاکستان کے لیے 9 ہزار 415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند ہوگیا ہے جس کے بعد منی بجٹ نہیں آئے گا۔

 

لاہور میں اسموگ کے باعث تعلیمی ادارے بند، دفاتر میں ورک فرام ہوم کا حکم

لاہور(سی ایم لنکس)لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کیلئے شہر بھر میں ہفتے کے روز نجی وسرکاری سکول کالج بند کرنے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی کہ ہفتے میں دو روز ورک فرام ہوم پر عمل درآمد کرائیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاہور اور اس کے گرد نواح میں کچرے کے ڈھیر ہیں۔ ایک ایونٹ کریں کہ اتوار یا کسی روز اسکولوں کے بچوں کو بلا کر کچرا اٹھائیں یہ پوری دنیا میں ہوتا ہے۔عدالت نے مزید ہدایت کی کہ کلین لاہور کے نام سے ایونٹ شروع کرسکتے ہیں۔ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے خاتمے کیلئے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی. عدالتی حکم پر سرکاری افسران پیش ہوئے۔کمشنر لاہور کی جانب سے لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر علی نے رپورٹ جمع کروادی. جس کے مطابق ننکانہ اور شیخوپورہ میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات ہوئے۔ ننکانہ صاحب اور شیخوپورہ کے پٹواری سمیت دیگر حکام کو معطل کردیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائیکلنگ کو فروغ دینے کے لیے لاہور میں استنبول چوک سے لیکر مال روڈ تک گرین لائن بنادی گئی. ایل ڈی اے، واسا اور پی ایچ اے کے ملازمین کو سائیکلیں دینے کیے لیے تجاویز نگران وزیر اعلی کو بھجوادیں گئیں۔عدالت نے جوڈیشل واٹر کمیشن کے ممبران کو نگراں وزیر اعلی سے جمعہ کو میٹنگ کرنے کی ہدایت کردی اور ریمارکس دیئے کہ دوسرے اضلاع کی نسبت لاہور میں اسموگ پر بہتر کام ہو رہا ہے. کیونکہ کمشنر لاہور ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔وکیل پی ایچ اے نے عدالت کو بتایا کہ پی ایچ اے کے تمام ملازمین کی بائیکس کو الیکٹرک بائیک میں تبدیل کر رہے ہیں.عدالت نے واضح کیا کہ الیکٹرک بائیکس کا کام حکومتی سطح پر ہوگا تو زیادہ مفید ہوگا۔عدالت نے ایل ڈی اے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ لاہور میں جاری ترقیاتی منصوبے کب تک مکمل ہونگے.ایل ڈی اے نے بتایا کہ 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے آئندہ سماعت پر اس حوالے سے رپورٹ پیش کردیں گے۔عدالت نے باور کرایا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دو ہفتے پہلے جو اسموگ تھی وہ دوبارہ نہ ہو اور اسموگ کا مسئلہ صرف لاہور کا نہیں پورے پنجاب کا ہے۔عدالت نے جوڈیشل کمیشن کو وزیر اعلی سے 17 یا 18 نومبر کو ملاقات کی ہدایت کی اور سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے حکم دیا کہ ہفتے کے روز اسکول کالجز مکمل طور پر شٹ ڈاؤن ہوں جبکہ ورک فرام ہوم کی پالیسی پر عملدرآمد کروایا جائے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
81743

ہم نے آج تک کوئی قرض نہیں لیا، بہاولنگر کے خاندان نے آئی ایم ایف کو نوٹس بھیج دیا

ہم نے آج تک کوئی قرض نہیں لیا، بہاولنگر کے خاندان نے آئی ایم ایف کو نوٹس بھیج دیا

بہاولنگر(سی ایم لنکس )ہم نے یا ہمارے خاندان نے کبھی کوئی قرض نہیں لیا، بہاولنگر کے خاندان نے آئی ایم ایف کو نوٹس بھیج دیا۔بہاولنگر کے چند شہریوں نے آئی ایم ایف کے خلاف سیشن کورٹ میں بذریعہ وکیل پٹیشن دائر کر دی ہے، یہ درخواست طالب حسین جٹ میکن ایڈووکیٹ کی توسط سے دائر کی گئی ہے۔طالب حسین جٹ میکن ایڈوکیٹ نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو نوٹس بھیج دیا ہے۔ستاں بی بی، رفیقاں بی بی، شکیل طالب، جلیل طالب، عقیل طالب، عدیل طالب اور خاندان کے دیگر افراد نے لیگل نوٹس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ہم معزز اور شریف پاکستانی شہری ہیں، آپ سے آج تک ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد نے قرض حاصل نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نسبت کوئی درخواست دی ہے۔8 جون کو بذریعہ ٹی وی پروگرام معلوم ہوا کہ پاکستان کی عوام کے خلاف آپ کا بہت زیادہ قرضہ واجب الادا ہے جس کی وجہ سے مملکت پاکستان کی معیشت خطرے میں ہے اور عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا رے ہیں اور مزید قرضہ مانگا جا رہا ہے۔لیگل نوٹس میں مزید کہا گیا کہ حقیقت میں ہم نے اور ہمارے مورثان نے آج تک کسی بھی قرض کے لئے کوئی تحریری درخواست یا زبانی التجا نہ کی ہے اور نہ آئندہ ایسا کرنے کی نیت ہے، اگر کسی شخص نے اپنی ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کوئی بھی غیر قانونی قدم اٹھایا ہے وہ خود ذمہ دار ہے اور جو بھی بینک کے ساتھ کسی قسم کا معاہدہ جتنی بار بھی ہوا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔حکومت نے آئی ایم ایف کو نواں اور دسواں جائزہ اکٹھا کرنے کیلئے خط لکھ دیاجس نے معاہدہ کی درخواست دی یا تکمیل معاہدہ کیا اور رقم وصول کی تو اس نے ذاتیات کے لئے کیا ہے آج تک ہم نے اس سے استفادہ حاصل نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ہمارے آباؤاجداد قیام پاکستان سے پہلے سے یہاں آباد ہیں، کھیتی باڑی کرکے گزارا کرتے ہیں، ہم نے نہ کسی بنک سے قرض لیا اور نہ کسی نے قرض کی درخواست کی۔ جس سے قرض کا معاہدہ کیا اسی سے لیں۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اور اپنے ورثاء کے خلاف یہ قرض کا جرم برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ جو کوئی بھی مسلمان اپنے ساتھ قرض کا لفظ لیکر مرتا ہے اسکی بخشش نہیں ہوتی۔آخر میں کہا گیا کہ آپ کو بذریعہ نوٹس ہذا مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم آپ کے کسی قسم کے قرض کے جواب دہ نہیں ہیں جس نے قرض حاصل کیا ہے اسی سے وصول کیا جائے۔قرضہ کی تفصیل پندرہ یوم کے اندر فراہم کی جائے کہ کس کس پاکستانی شہری نے کتنا کتنا قرض حاصل کیا ہے اور اس کے اخراجات کی تفصیل بھی دی جائے اور پاکستانی شہری کے خلاف قرض کا لفظ ختم کیا جائے، بصورت دیگر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور اس کے اخراجات کی ذمہ داری بھی آپ پر ہو گی۔

 

 

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کی سکیورٹی ٹیم کا پشاور ایئرپورٹ کا دورہ، سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار

پشاور(چترال ٹایمز رپورٹ )سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن (گاکا) کی سکیورٹی ٹیم نے دورہ پاکستان کے آخری مرحلے میں پشاور ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق 20 مندوبین پر مشتمل تین ٹیموں نے 2 ہفتوں کے دوران6بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا۔ اس سے قبل کراچی، لاہور، ملتان، سیالکوٹ اور اسلام آباد ایئرپورٹس پر سکیورٹی کا پہلے 2 مراحل میں جائزہ لیا گیا۔ دورے کا مقصد سعودی عرب جانے والی براہ راست پروازوں کو فراہم کی جانے والی سکیورٹی کا جائزہ لینا ہے۔اس دوران مسافروں اور سامان کی سکریننگ، پیری میٹر سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ کارگو سکریننگ اور سکیورٹی اور اے ایس ایف، ایئر لائنز سکیورٹی اقدامات کو پرکھا گیا۔ ترجمان کے مطابق کارگو ہینڈلرز سمیت کیٹرنگ سکیورٹی کے طریقہ کار کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔سعودی ٹیم نے محفوظ فلائٹ آپریشنز کو یقینی بنانے کے کیلئے ہوائی اڈوں پر کئے گئے اقدامات کو سراہا۔ سعودی وفد نے پاکستان سی اے اے کی جانب سے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔ سعودی وفد نے کہا کہ دو برادر ممالک کے درمیان اس طرح کے دورے ہوا بازی تعلقات کو نئی سطح تک لے جائیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
75939

آئی ایم ایف، 6 ارب ڈالر کیلیے شرائط میں نرمی کی پاکستانی درخواست رد کردی

Posted on

آئی ایم ایف، 6 ارب ڈالر کیلیے شرائط میں نرمی کی پاکستانی درخواست رد کردی

اسلام آباد( چترال ٹایمزرپورٹ ) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی جس میں کہا گیا تھا کہ 6 ارب ڈالر کے نئے قرض کے لیے عائد شرائط میں نرمی کی جائے، یہ بات کابینہ کے ایک رکن نے جمعرات کے روز ایکسپریس کو بتائی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایک پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔اجلاس کی صدارت قیصر شیخ کررہے تھے۔ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کے لیے دی گئی شرائط میں نرمی کرے تاہم ادارے نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود بھی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بات کی تھی تاہم ادارہ پھر بھی راضی نہیں ہوا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ کی عدم شرکت پر اراکین نے احتجاج کیا جس پر نفیسہ شاہ نے تجویز دی ہے کہ چیئر مین صاحب توہین پارلیمنٹ کا بل پاس ہوا ہے، آپ اس کا استعمال کیوں نہیں کرتے جبکہ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہاہے کہ سیلاب آنے سے ملک میں غذائی اشیاء کی طلب اور رسد کا نظام بیٹھ گیا، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں تھے لوگوں کو ریلیف نہیں دے سکتے تھے، حکومت کی سمت درست ہے، آئندہ سال تک مہنگائی میں اضافہ سنگل ڈیجیٹ میں آجائے گا،

 

صوبائی حکومتوں کو قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق بجٹ بنا رہے ہیں،آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں،پاکستان نے تین ارب ڈالر کا قرض واپس کیا، ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا، اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو تین ارب ڈالر مزید مل جائے گا۔جمعرات کے روز قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ آج تک اس کمیٹی میں تشریف نہیں لائے،ہماری خواہش ہے کہ وہ بھی اس کمیٹی میں آئیں۔ ایک رکن نے کہاکہ صرف خواہش نہیں،ہمارا احتجاج بھی ہے۔وزیرمملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ وزیر خزانہ اس وقت کافی مصروف ہیں،بجٹ اور سیاسی صورتحال کے سبب ہمیں بھی وہ کم ملتے ہیں۔چیئرمین نے کہاکہ وزیر خزانہ باقی سب سے مل رہے ہیں صرف ہماری کمیٹی میں نہیں آتے،کمیٹی میں آپ وہی بتاتی ہیں جو پریس کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے۔ چیئرمین نے کہاکہ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر کمیٹی کو ہی ختم کر دیتے ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اگر آپ کہیں تو میں کمیٹی میں ہی نہ آوں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ چیئرمین صاحب آپ کی ہی حکومت ہے،توہین پارلیمنٹ کی کا بل بھی پاس ہوا،آپ اسکا استعمال کیوں نہیں کرتے۔

 

چیئرمین نے کہاکہ اس مسلئے پر اراکین کمیٹی کھل کر اظہار کریں،گھبرائیں مت۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا جو بھی وزیر خزانہ بنتا ہے وہ قانون سے بالاتر ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک وزیر خزانہ نہیں آتے،کوئی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے۔نیشنل بینک کے پنشنرز کے معاملے پر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ نیشنل بینک کے صدر نہیں آئے پنشنرز کا معاملہ وہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ اور کمیٹی نیشنل بینک کے صدر سے پوچھیں کہ کیوں نہیں آئے۔ چیئر مین نے کہاکہ وزیر خزانہ بھی نہیں آتے اور نیشنل بینک کے صدر بھی نہیں آتے۔کمیٹی ارکان نے پارلیمنٹ کا اختیار استعمال کرنے کی سفارش کردی۔چیئرمین نے کہاکہ اگلے اجلاس میں صدر نیشنل بینک نہیں آئے تو ان کے وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔ چیئرمین نے کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی نے کورونا کے دوران تین ارب ڈالر کا معاملہ بھیجا ہے، ابھی تک وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک نے اس پر جواب نہیں دیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جن افراد کو تین ارب ڈالر دیئے ہیں ان کے نام نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ بغیر شرح سود کے ان امیروں کو قرض دیا گیا ان کو فائدہ پہنچایا گیا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے اس اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی حامی بھری تھی۔

 

سپریم کورٹ؛ پاناما پیپرز میں 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کی درخواست سماعت کیلیے مقرر

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز میں 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کے لیے دائر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں دو رکنی بنچ 9 جون کو درخواست کی سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین خان بینچ کا حصہ ہوں گے۔اس حوالے سے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔یاد رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 2016ء میں پاناما پیپرز میں سامنے آئے 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ان 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کے لیے عدالت سے رجوع کرنے والے ایک درخواست گزار ایڈووکیٹ طارق اسد فوت ہو چکے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
75199

سعودیہ نے آئی ایم ایف کو پاکستان کیلیے دو ارب ڈالر دینے کی تصدیق کردی

Posted on

سعودیہ نے آئی ایم ایف کو پاکستان کیلیے دو ارب ڈالر دینے کی تصدیق کردی

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سعودی عرب نے آئی ایم ایف کو پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر کی فنانسنگ کی تصدیق کردی جب کہ یو اے ای سے ایک ارب ڈالر آمد کی توقع ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تاخیر کے شکار اسٹاف سطح کے معاہدے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے آئی ایم ایف کو پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر کی فنانسنگ کی تصدیق کردی ہے جبکہ یو اے ای سے ایک ارب ڈالر کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف سطح کا معاہدہ ہوگا۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی تصدیق کے بعد اب یو اے ای سے فنانسنگ باقی ہے، یو اے ای سے گرین سگنل ملتے ہی معاملہ آگے بڑھ جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یو اے ای سے معاہدے کے بعد آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول میٹنگ اور معاہدہ ہوگا، چین، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر سمیت مختلف ممالک سے رابطے میں ہیں، کوئی آپشن نہیں چھوڑ رہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73278

آئی ایم ایف نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں، وزیراعظم

Posted on

آئی ایم ایف نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پیشگی تسلیم کرلیں لیکن اب آخری شرط پر بات چیت جاری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں لیڈیز پرس اور موبائل فون باہر رکھوا لیے گئے۔وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم نے ہمیشہ ملک کو مشکل حالات سے نکالا، حالات گھمبیر ہیں لیکن ہماری نیت صاف ہے ان شاء اللہ حالات بہتر ہوں گے وقت آئے گا حالات بدل جائیں گے یہ میرا ایمان ہے۔انہوں نے کہا کہ کہا کہ ملک کو سیلاب کی تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، 100 ارب روپے صرف وفاق سے سیلاب متاثرین کو دئیے گئے، ہم نے 10 کروڑ غریب خاندانوں کو مفت آٹا فراہم کرنے کا آغاز کیا، پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں غریبوں کو رمضان میں مفت آٹا فراہم کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں، پچھلی حکومت کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے مہنگائی کی لہریں آ رہی ہیں، ہم نے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط مان لی گئی ہیں تاہم اب آئی ایم ایف کی آخری شرط پر بات چیت جاری ہے، برادر ممالک پاکستان کی بڑی مدد کر رہے ہیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کو معاشی دلدل میں پھنسا دیا، دوست ممالک کے خلاف سابق حکمرانوں نے بدزبانی کی، چین کے منصوبوں پر سنگین الزامات لگائے گئے، عمران اور حواریوں نے کہا کہ چین کے منصوبوں میں 45 فیصد کرپشن ہوئی، چین نے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اسی مددگار دوست پر بھونڈے الزامات لگائے گئے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک انفرادی شخص کا حکومت پاکستان کی پالیسی سے کیا تعلق؟ عمران خان نے پاکستان کو مشکلات میں مبتلا کیا، پاکستان کی ساکھ داؤ پر لگا دی، عمران خان نے سخت ترین شرائط پر آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط کیے پھر خود خلاف ورزی کرکے اس پروگرام کو معطل کر دیا، عمران خان نے آئی ایم ایف پروگرام ناکام بنانے کی سازش کی، عمران خان کے وزیر رنگے ہاتھوں سازش کرتے پکڑے گئے۔انہوں نے آج کل اسرائیل سے تجارت سے متعلق پھیلی ہوئی افواہوں پر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت شروع کرنے کا جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے، فلسطینیوں کو حق ملنے تک پاکستان اپنے اصولی موقف پر کاربند رہے گا۔انہوں ں ے کہا کہ عمران خان دور میں ججوں کو دھمکیاں ملیں، ریفرنس دائر ہوئے، عدلیہ کا ہماری قیادت اور ارکان کے ساتھ رویہ کچھ اور تھا، عمران خان کی اہلیہ عوامی نمائندہ اور سرکاری عہدیدار نہیں تھیں تو مریم نواز شریف کے پاس کون سا عہدہ تھا؟ یہ ترازو کے پلڑوں کا فرق ہے۔دریں اثنا وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کو بریفنگ دی۔

 

انسانی سرمائے میں ناکافی سرمایہ کاری کے مسئلہ کو ادارہ جاتی اور سیاسی قیادت کی جانب سے حل کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انسانی سرمائے میں ناکافی سرمایہ کاری ایک اہم مسئلہ ہے جس پر ادارہ جاتی سطح پر اور سیاسی قیادت کی جانب سے توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔پیر کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اداروں اور سیاسی قیادت پر قومی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، متحد ہوں اور ڈیلیور کریں۔ صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ درحقیقت یہ ملک کے اصل مسائل ہیں لیکن درپیش حالات میں یہ مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ٹویٹ میں عالمی بینک اور پاکستان ہیومن کیپیٹل ریویو کے ڈیٹا پر مبنی ایک قومی روزنامے میں شائع ہونے والا مضمون بھی شیئر کیا۔عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم انسانی سرمائے کی سرمایہ کاری پاکستان کے 2047 تک ایک اعلیٰ متوسط آمدنی والا ملک بننے کی کوششوں کو محدود کرے گا۔ پاکستان ہیومن کیپیٹل ریویو کے مطابق اگر پاکستان انسانی سرمائے کی ترقی میں اپنے موجودہ راستے پر گامزن رہتا ہے تو 2047 تک اس کی فی کس جی ڈی پی مجموعی طور پر محض 18 فیصد تک بڑھے گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73168

آئی ایم ایف نے پاکستان سے اسٹاف لیول معاہدہ دوست ملکوں کی فنڈنگ سے مشروط کردیا

Posted on

آئی ایم ایف نے پاکستان سے اسٹاف لیول معاہدہ دوست ملکوں کی فنڈنگ سے مشروط کردیا

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول معاہدہ دوست ملکوں کی فنڈنگ سے مشروط کردیا، پاکستان کو پانچ ارب ڈالر کی فنڈنگ کی یقین دہانی لازمی کرانا ہوگی۔تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ دوست ملکوں کی فنڈنگ سے مشروط کر دیا گیا، وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ دوست ملکوں سے پانچ ارب ڈالر کی فنڈنگ کی یقین دہانی لازمی کرانا ہوگی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ چین نے دو ارب ڈالر کی یقین دہانی کرادی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی یو اے ای اور سعودی عرب فنڈنگ سے منسلک ہے، جتنی جلدی یو اے ای اور سعودی عرب یہ کنفرم کریں گے، اسٹاف لیول معاہدے پر بھی اتنی ہی جلدی دستخط ہو جائیں گے۔ذرائع نے کہا کہ چھیالیس دن گرزنے کے باوجود ابھی تک آئی ایم ایف سے کوئی اچھی خبر نہیں آئی۔۔ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں۔آئی ایم ایف نے پٹرول اور آٹا پر سبسڈی دینے پر بھی تفصیلات مانگ لی ہیں، آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق ہم کسی قسم کی عوامی اسکیم جاری نہیں کر سکتے ہیں۔وزارت خزانہ کے افسران کے منع کرنے کے باوجود ان اسکیم کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے مزید سرد مہری ظاہر کی جا رہی ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار اتوار کو ایک افطار ڈنر کی تقریب میں بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات جلد طے پا جائیں گے۔

 

 

عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(سی ایم لنکس)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں جس میں ایک ہی دن عمران خان پر 15 مقدمات درج کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔دستاویزات کے مطابق گزشتہ برس 26 مئی کو مختلف تھانوں میں 15 مقدمے درج کیے گئے، 26 مئی کو تھانہ ترنول میں درج مقدمہ عدالت خارج قرار دے چکی ہے جبکہ باقی مقدمات میں عمران خان کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔لانگ مارچ والے دن 25 مئی کو بھی تھانہ کراچی کمپنی میں مقدمہ درج کیا گیا۔عمران خان کے خلاف مقدمات کی فہرست میں 2014 کے دو مقدمے بھی شامل ہیں جبکہ سال 2022 اور 2023 میں 26 مقدمے بنائے گئے۔دو مقدمات سال 2014 میں درج کیے گئے تھے اور 14 مارچ 2023 کو تین نئے مقدمات بنائے گئے۔ عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں اس وقت 28 مقدمات ہیں۔واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات ہائیکورٹ میں پیش کی گئی تھیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72984

معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار

Posted on

معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے افطارڈنرسے خطاب

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی طرف سے غیر ملکی سفرا کے اعزاز میں افطار ڈنر میں مہمان خصوصی کے طورپراپنے خطاب میں کہی۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ دوست ممالک کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعاون کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاملات طے پا جائیں گے جس سے موجودہ مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معیشت بحالی کی طرف گامزن ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھی اور ہم جی 20 میں شامل ہونے کا سوچ رہے تھے لیکن اس وقت ہماری معیشت کو سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا اور حکومت معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے سفرا کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کرنے پر آئی سی سی آئی کے اقدام کو سراہا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے بہتر فروغ کیلئے اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، امید ہے حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تاجر برادری معیشت کی بحالی کی کوششوں میں حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔سابق وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور امید ظاہر کی کہ حکومت کی کوششوں سے موجودہ مشکل حالات پر جلد قاپو پا لیا جائے گا۔

 

چیمبر کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معیشت بہتر کرنے کیلئے برآمدات کو تیزی سے فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس توقع کا اظہار کیا کہ غیر ملکی سفارتکار اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔چیمبر کے نائب صدر انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے افطار ڈنر میں شرکت کرنے پر مہمان خصوصی وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، غیر ملکی سفارتکاروں اور تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت اگر کاروبار کیلئے مزید سازگار حالات پیدا کرے تو تاجر برادری معیشت کو موجودہ مسائل سے جلد نکال سکتی ہے۔نووا گروپ کے چیئرمین چوہدری جنید افضال نے اپنے خطاب میں کہا کہ احسن بختاوری کی کوششوں سے بزنس کمیونٹی کیلئے ایک پرکشش پیکج تیار کیا گیا ہے جس کے تحت نووا سٹی میں رہائشی اور کمرشل پلاٹ کی خریداری پر ان کو مناسب ڈسکانٹ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نووا گروپ خطے میں انڈسٹریل پارک کی تعمیر کی کوششوں میں بھی چیمبر کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گا۔

 

چیمبر کے سابق صدر ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاجر برادری پر امید ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار جلد ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے کر لیں گے جس سے پاکستان اپنے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے قابل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بحران سے نکلنے کے بعد حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرے تا کہ ملک اپنے پاں پر کھڑا ہو سکے اور یقین دلایا کہ تاجر برادری اس مقصد کے حصول میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ترکمانستان کے سفیرعطاجان مولاموف، قازقستان کے سفیر یرڑان کِسٹافن، آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف،کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیو، ترکی کے سفیر ڈاکٹر مہمت پاچاجی، انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو اور شام کے سفیر ڈاکٹر رمیز الراعی سمیت سعودی عرب، آسٹریلیا، ملائیشیا، پولینڈ، سری لنکا، نیپال، جمہوریہ ترک شمالی قبرص اور دیگر ممالک کے سفرا اس موقع پر موجود تھے اور انہوں نے افطار ڈنر کا اہتمام کرنے پر چیمبر کا شکریہ ادا کیا۔

 

 

معاشی،سیاسی اورانتظامی مسائل وچیلنجز عمران خان کی ناکام پالیسیوں کاشاخسانہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو ٹویٹ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ معاشی،سیاسی اورانتظامی مسائل وچیلنجز عمران خان کی ناکام پالیسیوں کاشاخسانہ ہے۔ اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان نے ہمیشہ صرف بیان بازی اورتقاریر ہی کی ہے،قوم ان کی وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی مایوس کن کارگردگی سے متعلق پوچھنے میں حق بجانب ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ آج کے معاشی،سیاسی اورانتظامی مسائل وچیلنجز عمران خان کی ناکام پالیسیوں کاشاخسانہ ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72929

آئی ایم ایف کے ساتھ چند دنوں میں معاہدہ ہوجائے گا، جلد معاشی مسائل پر قابو پالیں گے، سینیٹر اسحاق ڈار

آئی ایم ایف کے ساتھ چند دنوں میں معاہدہ ہوجائے گا، جلد معاشی مسائل پر قابو پالیں گے، سینیٹر اسحاق ڈار

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چند دنوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا، گزشتہ حکومت نے ترقیاتی اداروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا،نئے بجٹ میں معیشت کو استحکام دینے کے خواہاں ہیں، نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کریں گے، جلد معاشی مسائل پر قابو پالیں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو پبلک فنانشل مینجمنٹ کے ذریعے معاشی استحکام کی بحالی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ ترقیاتی شراکت داروں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا شکرگزار ہوں۔انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات اور اسے دوبارہ ٹریک پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں معاشی مشکلات سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، معاشی بحران ہمیں وراثت میں ملا، معیشت کے حوالے مس مینجمنٹ کا سامنا ہے، گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیوں نے اچھی معیشت کو خراب کیا، پاکستان 2018میں دنیاکی ابھرتی معیشتوں میں شامل تھا، لیکن پھر 2018 میں ہی معاشی صورتحال میں مشکلات آنا شروع ہوئی تھیں،

 

عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی ایک چیلنج ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نئے بجٹ میں معیشت کو استحکام دینے کے خواہاں ہیں، نئے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کریں گے، جلد معاشی مسائل پر قابو پالیں گے، پاکستان کی ترقی میں عالمی بینک کی جانب سے تعاون قابل تعریف ہے، اور آئندہ دنوں میں آئی ایم ایف سے معاہدے کی امید ہے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ ماضی میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجٹ خسارے کا سامنا ہوا، عمران خان نے پاکستان کے قرضوں میں اضافہ کیا اور آئی ایم ایف کے پروگرام سے انحراف کیا اور ترقیاتی اداروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا، ہم نے آکر سابق حکومت کی طے کردہ شرائط پرعمل درآمد کیا، امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ چند روز میں طے پا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ن لیگ نے گزشتہ دور میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، ہمارے دور میں فی کس آمدنی 379 ڈالر اضافہ ہوا،مگر پی ٹی آئی کی حکومت میں چار سالوں میں صرف 30 ڈالر کا اضافہ ہوا،اتحادی حکومت کو تباہ حال معیشت ورثے میں ملی،سابق حکومت کی وجہ سے عالمی اداروں اور پاکستان کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا ہواہم پچھلی حکومت کے عالمی اداروں کے ساتھ وعدے پورے کریں گئے۔

 

آئی ایم ایف سے وعدے پورے کریں گے,آئی ایم ایف سے چند دنوں میں معاہدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کا مشکلات کا سامنا ہے،سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہیوزیر اعظم نے کفایت شعاری مہم کا اعلان کیا ہیجس کے تحت غیر ضروری اخراجات کو کنٹرول کرنے کے اقدام کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 16ارب ڈالر درکار ہیں، معاشی مشکلات کوختم کرنے کیلئے سب کواپناحصہ ڈالناہوگا، کابینہ اراکین نے بڑی جیپ کا استعمال ختم کردیا، وفاقی حکومت اپنے اخراجات میں 15فیصد کمی کرے گی۔انہوں نے کہاکہ معیشت کے بارے میں پراپیگنڈا مہم چلائی جاری ہے، جو ملک کے لئے نقصان دہ ہیملک کو چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے،سرکاری فنڈز کے خرچ میں نظم وضبط لانا سب سرکاری حکام کی ذمہ داری ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ سماجی و اقتصادی ترقی اور اصلاحات میں ترقیاتی شراکت کا تعاون قابل قدر ہے،اداروں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ اتحادیوں کی معاونت سے معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2013 میں بھی پاکستان ڈیفالٹ کے دھانے پر تھاہم نے ذمہ داری لی اور آئی ایم ایف پروگرام میں گئے اور معیشت کو ترقی کے راستے پر ڈالااس دفعہ بھی ملک کو مشکلات سے نکالیں گے اور ترقی کے راستے پر ڈالیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ مہنگائی کے پریشر کو روکیں گے،زرعی پیدوار میں اضافے کے لئے اقدامات کئے ہیں،فی ایکڑ پیداوار میں اضافے پر توجہ دی گئی،توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جارہی ہیں اصلاحات کا عمل آسان نہیں ہے مگر پھر بھی کوششش کی ہے بجلی اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 69فیصد ہے،جب میں وزیر خزانہ بنا تو یہ 73فیصد تھی،2017 میں قرضوں کی شرح 63فیصد تھی،امریکا اور یوکے میں قرضوں کی شرح سو فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ مشکلات ضرور ہیں لیکن ان پر قابو پائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کو مطمئن کردیا ہے،چند دنوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا۔

 

حالات جیسے بھی ہوں سابق حکومت کے معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں سابق حکومت کے معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ معاشی بحران اتحادی حکومت کو ورثے میں ملا ہے لیکن حکومت معاشی بحالی کے لیے کوشاں ہے جلد معاشی مسائل پر قابو پالیں گے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2018 سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے پروگرام سے انحراف کیا، ترقیاتی اداروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا، پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاری کا فقدان پیدا ہوا اور بجٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ کچھ دنوں میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے، حالات جیسے بھی ہوں سابق حکومت کے معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72365

آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد، حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ

Posted on

آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد، حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ )حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات کی مدت ختم ہونے میں 3دن باقی ہیں جب کہ فریقین ابھی تک اختلافات طے نہیں کرسکے۔وزیراعظم نے بجلی کے ٹیرف اضافہ کیلیے حکومتی ٹیم کو اجازت دیدی ہے،آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف پہلے سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری پر بضد ہے۔وزیر اعظم نے آن لائن اجلاس کی صدارت کی، کیونکہ وہ لاہور میں تھے۔ بات چیت سے واقف ذرائع کے مطابق بنیادی ٹیرف میں اوسطاً 7.74 روپے فی یونٹ اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ اوپرکے سلیب کا اضافہ اس سے کہیں زیادہ ہو گا۔ وزیر اعظم اب بھی چاہتے ہیں کہ پاور ڈویڑن آئی ایم ایف کو مطلوبہ اضافے سے کم کرنے پر راضی کرے۔

 

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد گردشی قرضوں میں کمی کا نظرثانی شدہ منصوبہ اب آج آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا جائے گا جس میں سہ ماہی اور سالانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے باعث قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات ہوں گی۔وزیر بجلی خرم دستگیر نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا وزیر اعظم نے اصولی طور پر بالائی سلیب کے صارفین کیلئے قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ اضافے پر اتفاق کیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن حکومت 20 سے 33 فیصد تک قیمتیں بڑھانا چاہتی ہے۔ مذاکرات 31 جنوری کو شروع ہوئے تھے اور مشن9 فروری تک اسلام آباد میں ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر پاکستان میں ہے اور اسے توقع ہے کہ حکومت ٹیکسوں میں اضافے سمیت اپنے تمام زیرالتوا اقدامات پر عمل درآمد کرے گی۔ اگر آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے اتفاق کرتا ہے تو انکو حتمی شکل دینے کے لیے اسی روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر کے درمیان ملاقات ہو سکتی ہے۔

 

ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویڑن نے ٹیرف میں اضافے کے لیے مختلف آپشنز وزیراعظم کو پیش کیے۔ ان میں سہ ماہی ٹیرف میں 4.26 روپے فی یونٹ اضافہ اور بنیادی ٹیرف میں 7.74 روپے فی یونٹ اوسط اضافہ شامل ہے تاہم آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اضافی بجٹ سبسڈی کے تحت675 ارب روپے کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرنے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 12 روپے فی یونٹ سے زیادہ اضافہ کرے۔پاور ڈویڑن کا خیال ہے کہ وہ اب بھی جولائی سے دسمبر 2023 تک 43 ارب روپے کی ریکوری کر سکتا ہے جس سے اس اضافے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ بجٹ کے وقت حکومت نے رواں مالی سال کیلئے بجلی کی سبسڈی کی رقم صرف 355 ارب روپے رکھی تھی۔اضافی گردشی قرضے کو مینج کرنے کیلئے پاور ڈویڑن نے 675 ارب روپے کی مزید سبسڈیز مانگی ہیں جس سے کل ضروریات 1.03 ٹریلین روپے سے زائد ہو گئی ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ فیصلہ کرنے میں تاخیر سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی قیمت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک کے صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے محفوظ رکھنے کے حکومتی مطالبے سے بھی اتفاق نہیں کیا اور وہ ماہانہ 200 یونٹ اور اس سے زیادہ کے صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے پر قائم ہے۔

 

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ان لوگوں کیلئے کیا جائے جن کی کھپت کی سطح زیادہ ہے لیکن بجلی کی زیادہ کھپت والے لوگ بھی اضافی بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے جس کی وجوہات میں سیاسی فیصلے، خاص طور پر برآمد کنندگان کو سبسڈی دینے، بجٹ میں کم سبسڈی فراہم کرنے اور پاور سیکٹر کی نااہلی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اب بھی ایکسپورٹرز کے بجلی کے سبسڈی پیکج کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن اس بات کے امکانات کم ہیں کہ آئی ایم ایف موجودہ شکل میں اس پر رضامند ہوجائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ بنیادی ٹیرف میں 7.74 روپے یا آئی ایم ایف کے خدشات کو دور کرنے کے لیے 33 فیصد سے زیادہ اضافے کا امکان ہے۔ اوسط بنیادی ٹیرف تقریباً 24 روپے فی یونٹ ہے جو جون تک بڑھ کر 32 روپے فی یونٹ تک پہنچ سکتا ہے۔اگر آئی ایم ایف ایک اور آپشن سے اتفاق کرتا ہے تو یہ رواں مالی سال میں دوسرا اضافہ ہوگا، حکومت آئی ایم ایف ڈیل کے تحت پہلے ہی بیس ٹیرف میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافہ کر چکی ہے۔ یہ اضافہ لاسز کو روکنے میں مدد نہیں کر رہا ہے بلکہ لوگوں کو توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف جانے پر مجبور کر رہا ہے۔

 

اس سے قبل پاور ڈویڑن نے نظرثانی شدہ سی ڈی ایم پی جمع کرائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ٹیرف میں اضافہ کیے بغیر سرکلر ڈیٹ میں 952 ارب روپے مزید شامل کیے جائیں گے۔73 ارب روپے کے فرق کو کم کرنے کے لیے 3.21 روپے فی یونٹ کا پہلا سرچارج اس ماہ سے لگایا جائے گا جبکہ 69 پیسے کا دوسرا سرچارج مارچ اور 1.64 روپے فی یونٹ جون سے لگایا جائے گا، ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ آئی ایم ایف پاور سیکٹر میں پالیسی اصلاحات لانے کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ بھی مانگ رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ امکان موجود ہے کہ گیس سیکٹر میں گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑے گا تاہم اضافہ فوری طور پر نہیں ہو سکتا۔

 

 

جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف فوجی اعزاز کیساتھ سپرد خاک

کراچی(سی ایم لنکس)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو کراچی میں فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کردیا گیا۔ جنرل (ر) پرویز مشرف کی نمازِ جنازہ ملیر کینٹ کراچی کے پولو گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس کے بعد تدفین کے لیے ان کی میت سخت سیکیورٹی میں گورا قبرستان سے متصل سی ایس ڈی قبرستان لائی گئی جہاں انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی نمازِ جنازہ میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ، جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی، ن لیگی رہنما امیر مقام، ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، فروغ نسیم، فیصل سبزواری، امین الحق اور دیگر نے شرکت کی۔پرویز مشرف 5 فروری کو انتقال کر گئے تھیواضح رہے کہ 5 فروری کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف 79 برس کی عمر میں دبئی کے امریکی اسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔گزشتہ شب سابق صدر پرویز مشرف کی میت کو لے کر خصوصی طیارہ دبئی سے کراچی پہنچا تھا۔اس خصوصی پرواز میں پرویز مشرف کے اہلِ خانہ اور ذاتی عملے کے ارکان موجود تھے۔پرویز مشرف کی میت ایئر پورٹ سے ملیر کینٹ پہنچائی گئی تھی۔

chitraltimes gen musharraf laid to rest in karachi

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
71283

آئی ایم ایف اسحٰق ڈار سے غیر مطمئن، مزید مطالبات سامنے آگئے

Posted on

آئی ایم ایف اسحٰق ڈار سے غیر مطمئن، مزید مطالبات سامنے آگئے

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈیزل پر لیوی مزید بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے جنوری اور فروری میں ڈیزل پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کردیا جس کے بعد حکومت نے آئندہ ماہ بھی ڈیزل پر مکمل ریلیف نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ماہ میں یعنی فروری 2023 تک 20 روپے مزید پیٹرولیم لیوی بڑھائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیزل پر فی لیٹر 50 روپے لیوی عائد کرنے کا معاہدہ ہے، لیوی بڑھانے سے ٹیکس محصولات ہدف حاصل نہ ہوا تو سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو بڑھایا جائے۔

 

ڈیم فنڈ اب بھی محفوظ ہے، پروپیگنڈا بے بنیاد تھا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

لاہور(سی ایم لنکس)سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف سے ان کی خواہش پر ملاقات ہوئی جو روایتی تھی۔ڈیم فنڈ اب بھی محفوظ ہے۔ بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا۔سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں ڈیم فنڈ اب بھی محفوظ ہے۔ فنڈز کے بارے ان سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا۔ پاکستان تو کیا پوری دنیا کو پانی اور صاف ہوا کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں مزید کہا کہ جنرل ر قمر باجوہ سے ملاقات روایتی تھی،سابق آرمی چیف کی خواہش پر ملاقات ہوئی تھی۔قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ صرف آپکی خدمات پر سراہنے کیلیے آیا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ ابھی پانی سر سے گزرا نہیں، ملکی معیشت کو سہارا چاہیے۔پاکستان کا ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ سے زائد کا مقروض ہوتا ہے۔میں نے ججمنٹ میں کہا تھا کہ 2050 تک پاکستان کی آبادی 50 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔جب میں نے آبادی کو کنٹرول کرنے کی بات کی تو مجھ پر فتوے لگنا شروع ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ جج کو مفاد، مصلحت اور خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔اگر جج میں یہ تین خصوصیات ہوں گی تو وہ کبھی بھی غلط فیصلہ نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا ہے کہ قطر میں فیملی کے ساتھ فٹ بال میچ دیکھنے گیا تھا۔ہماری گاڑی چند سیکنڈ کیلیے غلط رکی تو 1000 ریال جرمانہ ہوا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
69402

صوبائی کابینہ نے وفاق کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدے کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط کااختیار وزیر اعلی محمود خان کو دیدیا۔

صوبائی کابینہ نے وفاق کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدے کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط کااختیار وزیر اعلی محمود خان کو دیدیا۔

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبائی کابینہ نے وفاق کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدے کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط کااختیار وزیر اعلی محمود خان کو دیدیا۔ کابینہ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنے صوبے کے حقوق کا تحفظ ہر صورت میں کریں گے۔ کابینہ کا 76 واں اجلاس وزیر اعلی محمود خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کابینہ کے ارکان کے علاوہ چیف سیکرٹری،سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد وزیرخزانہ و صحت خیبرپختونخوا تیمورسلیم جھگڑا، معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف اور وزیر سماجی بہبود و زکوٰۃ انور زیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے قبائلی اضلاع کے لوگوں سے صحت کارڈ کی سہولت چھینتے ہوئے صوبے کے ساتھ ضم قبائلی اضلاع کے عوام کو صحت کارڈ کے تحت علاج کی سہولت سے محروم کر دیا ہے۔صوبائی وزراء نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپریل سے پن بجلی منافع کی مد میں ماہانہ ادائیگی روک دی ہے۔ ہم نے اس حوالے سے وفاقی حکومت کو 29 جون کو خط لکھا جس کا وفاقی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن صوبے کے مفاد کا تحفظ بھی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ابھی تک ایم او یو پر دستخط کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جب وفاق کے ساتھ ہمارے معاملات حل ہوں گے تو ایم او یو پر دستخط بھی کر دیں گے۔ ہم اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ وفاقی حکومت چھوٹے صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی محمود خان نے قبائلی اضلاع کیلئے اپنے وسائل سے دوبارہ صحت کارڈ پروگرام شروع کرنے کی منظوری دی۔وزیر اعلی محمود خان نے قبائلی اضلاع کے عوام کے لئے صحت کارڈ سکیم کو جاری رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔ صوبائی وزراء نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وفاقی حکومت کے ساتھ قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ سکیم کے فنڈز کی منتقلی سے متعلق معاملات حل ہونے تک اس سکیم کو جاری رکھنے کے لئے مناسب انتظامات کئے جا رہے ہیں۔قبائلی اضلاع کے عوام ہمارے اپنے بھائی ہیں ان کو مفت علاج کی سہولت سے کسی صورت محروم نہیں کریں گے۔

صوبائی حکومت اپنے وسائل سے اس اسکیم کو جاری رکھے گی لیکن وفاق سے اس کیلئے فنڈز کی منتقلی کے معاملے کو ہر فورم پر اٹھائیں گے۔قبائلی عوام وفاق سے اپنے حقوق لینے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود انور زیب نے کہا کہ ضرورت پڑی تو قبائلی عوام پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنا بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی فنڈز سے قبائلی عوام کے لیے صحت کارڈ کی سہولت جاری رکھنے پر وزیر اعلی محمود خان کے مشکور ہیں۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں کہا کہ صوبائی کابینہ نے محکمہ جنگلات کے مطالبے پر جنوبی وزیرستان میں گومل زام ڈیم کے 59489 ایکڑویٹ لینڈ کومختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں (مائیگریٹری برڈز) کے تحفظ اور افزائش کے لئے کنزروینسی ایریا قرار دینے کی منظوری دیدی۔اسی طرح صوبائی کابینہ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کو اناج کی فصلوں کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ پیر سباق نوشہرہ کی لیز اراضی کے واجب الادارقم کی ادائیگی کے لئے389. 29 ملین روپے بطور سپلیمنٹری گرانٹ دینے کی بھی منظوری دیدی۔

 

 

وفاقی حکومت کی طرف سے قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے بعد پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے عوام کے لئے  فی الحال اپنے وسائل سے اس اسکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ

پشاور ( چترال ٹایمز رپوٹ ) وفاقی حکومت کی طرف سے قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے بعد پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے عوام کے لئے ایک اہم اقدام طور پر فی الحال اپنے وسائل سے اس اسکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ قبائلی اضلاع کے عوام کو مفت علاج معالجے کی یہ سہولت بغیر کسی تعطل کے جاری رہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 76 ویں اجلاس میں کیا گیا۔ ضم اضلاع کے صحت کارڈ کو بلا تعطل جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلی محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وفاق سے اس اسکیم کے فنڈز کی منتقلی کا معاملہ حل ہونے تک اس سکیم کو جاری رکھنے کے لئے فوری طور ضروری انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کا صحت کارڈ اسکیم کسی بھی حال میں معطل نہیں ہونا چاہیے، قبائلی اضلاع کے عوام ہمارے اپنے بھائی ہیں انہیں مفت علاج کی سہولت سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت وفاق سے اس اسکیم کے فنڈز کی منتقلی کا معاملہ ہر فورم پر اٹھائے گی اور ضم اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
<><><><><><><>

 

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا وفاقی حکومت کی طرف سے ضم اضلاع کے لئے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے معاملے پرشدید رد عمل کا اظہار

پشاور ( چترال ٹایمز رپوٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت کی طرف سے ضم اضلاع کے لئے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے معاملے پرشدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے احتجاج کیاہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر صحت کوباقاعدہ مراسلہ ارسال کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش  ملک کی خاطر قبائلی عوام کی قربانیوں کی صریحاً توہین ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام بری طرح متاثر ہوئے ہیں،صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش موجودہ وفاقی حکومت کی طرف سے قبائلی عوام سے کئے گئے وعدے سے انحراف ہے جبکہ صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش اور قبائلی اضلاع کے دیگر ترقیاتی فنڈز میں کمی جیسے اقدامات قبائلی عوام میں سخت احساس محرومی کو جنم دے گا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے منظور کردہ سمری کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کررہی ہے،سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے منظور کردہ سمری میں صحت کارڈ اسکیم کو صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے لئے پی ایس ڈی پی سے فنڈز کے بندوبست کرنے کا بھی واضح ذکر موجود ہے اور سابق وزیر اعظم نے بغیر فنڈز  کے صحت کارڈ اسکیم صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کی منظوری نہیں دی تھی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس اسکیم کے لئے فنڈز کا بندوبست کرنے کی بجائے یکطرفہ طور پر قبائلی اضلاع کے 50 لاکھ سے زائد شہریوں کو مفت علاج کی سہولت ختم کردی جبکہ انضمام کے وقت کئے گئے وعدے کے مطابق پختونخوا کو ضم اضلاع کے لئے این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل میں پورا حصہ بھی نہیں مل رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق نے رواں بجٹ میں ضم اضلاع کے فنڈز 85 ارب روپے سے کم کرکے 60 ارب کردیئے جس سے صوبائی حکومت کو 25 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے اور اس خسارے کو پورا کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وفاقی حکومت سے صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کی بندش کے اپنے فیصلے پر فی الفور نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
63196

عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کئے وہ پورے کرنا مشکل ہیں،.وفاقی وزیر خزانہ

Posted on

عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کئے وہ پورے کرنا مشکل ہیں،.وفاقی وزیر خزانہ

موجودہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کئے وہ پورے کرنا مشکل ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے خاتمہ کا وعدہ عمران خان کی حکومت نے کیا تھا، عمران حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ایل این جی درآمد نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بجلی بنانے کے کارخانے بند ہو گئے، موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف سے مذاکرات کریں گے، موجودہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے تو گندم اور چینی برآمد کرتے تھے لیکن گذشتہ دور حکومت میں گندم اور چینی کی سمگلنگ ہوئی جس کے نتیجہ میں قومی ضروریات کی تکمیل کیلئے درآمدات کرنا پڑیں، پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے دوران تقریباً 8 ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات درآمد کرے گا جن میں 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل بھی شامل ہے، عمران خان کی نااہلی کی وجہ سے معیشت خسارہ میں ہے، عمران حان کو اپنے سوا تمام غدار نظر آتے ہیں، عمران حکومت نے قیام پاکستان سے لے کر ماضی کی تمام حکومتوں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ریکارڈ قرضے لئے، کورونا کی عالمی وباء کے دوران غیر ملکی امداد اور قرضوں کی واپسی میں رعایت کے باوجود عوام کو کوئی رعایت نہ دی گئی، ہمارے گذشتہ دور حکومت میں گندم، گنا اور کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی لیکن گذشتہ دور حکومت میں پیداوار میں کمی کے باعث گندم، چینی اور کپاس درآمد کرنا پڑی، عمران خان کی حکومت کے دوران برآمدات میں اضافہ کا بڑا شور کیا گیا لیکن حقیقت میں برآمدات میں 25 فیصد جبکہ درآمدات میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، ہم مہنگی ایل این جی خرید کر کھاد تیار کرنے والی صنعت کو انتہائی سستی فراہم کرتے ہیں تاکہ کاشتکار کو سستی کھاد دستیاب ہو سکے لیکن عمران خان کی حکومت کے دوران کھاد بھی بیرون ملک سمگل کروا دی گئی۔

 

اتوار کو یہاں پی آئی ڈی میں قومی معیشت کے حوالہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد قومی معیشت کا نقشہ پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب چار سال قبل ہم حکومت چھوڑ کر گئے تو ملک گندم برآمد کر رہا تھا لیکن گذشتہ ہفتے ای سی سی نے 30 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دی ہے، اسی طرح ہم چینی بھی برآمد کر رہے تھے لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی پہلے سال 48 روپے کلو کی قیمت پر چینی برآمد کی اور پھر 96 اور 98 روپے فی کلو کی قیمت پر درآمد کرنا پڑی، اسی طرح 1983-84ء کے بعد ملک میں کپاس کی سب سے کم 5.3 ملین بیلز کی پیداوار ہوئی تاہم رواں سال پیداوار 7 ملین بیلز ہوئی ہے جب ہماری حکومت ختم ہوئی تھی تو ایک کروڑ بیلز کی پیداوار ہو ئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی ہو تو سوچنا پڑے گا کہ کیا جعلی بیج اور زرعی ادویات بیچی گئیں یا نااہل افراد کو تعینات کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے ایک لاکھ 40 ہزار ٹن یوریا سمگل کرا دی اور ہمارا کاشتکار کاشت کیلئے دربدر ٹھوکریں کھاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ کھاد کی سمگلنگ ٹرکوں کے ذریعہ ہوئی ہے جس میں بہت سے افراد ملوث ہیں اور یہ سمگنگ حکومت پنجاب کے بغیر مملکن نہ تھی۔ اسی طرح گندم بھی سمگل ہوئی اور عمران خان کے دور حکومت میں ایف آئی اے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ایسی چکیوں کو بھی گندم فراہم کی گئی جن کے بجلی کے بل صفر تھے، انہوں نے یہ گندم افغانستان اور دیگر ممالک کو سمگل کرا دی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یوریا کھاد کی قیمت 2630 روپے تھی جس پر 3 تا 4 ہزار روپے گیس کی سبسڈی کی مد میں دیئے جاتے ہیں تاکہ کسان کو سستی کھاد ملے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم تین ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی خرید کر کھاد کی صنعت کو 260 تا 280 روپے پر فراہم کرتے ہیں تاکہ کاشتکار کو سہولت ہو لیکن گذشتہ حکومت نے یہ کھاد بھی سمگل کروا دی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر زرعی شعبہ ٹھیک نہیں ہوا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ایک زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان 8 ارب ڈالرکی زرعی درآمدات کرتا ہے اور رواں مالی سال کے دوران خوردنی تیل کی درآمدات 4 ارب جبکہ کپاس کی درآمدات 2 ارب ڈالر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری درآمدات کا اندازہ 75 ارب ڈالر جبکہ برآمدات 30 ارب ڈالر ہو سکتی ہیں اس طرح ملک کا تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں آٹا 35 روپے سے 80 اور 90 روپے فی کلو جبکہ چینی 120 روپے تک بڑھ گئی جس کا بنیادی سبب عمران خان کی حکومت میں روپے کی قدر میں کی جانے والی نمایاں کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کے ریلیف کیلئے چینی 70 روپے کلو پرفراہم کر رہی ہے جبکہ گھی پر بھی 195 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وباء عمران حکومت کیلئے اچھی ثابت ہوئی جس میں یورپی ممالک نے 4ارب ڈالر کے قرضوں کی وصولی موخر کر دی اور اس کے علاوہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے بھی مالی معاونت کی لیکن اس کے باوجود عمران حکومت نے دنیا بھر سے مزید قرضے بھی لئے اور کووڈ سے حاصل بڑا فائدہ عوام کو منتقل نہ کیا گیا لیکن حکومت بچانے کیلئے آخر میں جاتے جاتے پٹرول اور ڈیزل سستا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب عالمی منڈی میں قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اگر ہم قیمتوں میں اضافہ کریں تو بھی گناہ گار اور نہ بھی کریں تو بھی گناہ گار۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ عمران حکومت کی پالیسی کی وجہ سے ہماری معیشت کہاں پہنچ چکی ہے، ہمارے دور حکومت میں ڈالر 115 روپے کا تھا لیکن اسد عمر اور عمران خان کی ڈی ویلیو ایشن کی وجہ سے 180 روپے سے تجاوز کر گیا۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹ کا طوفان مچا رکھا ہے اور ان کو اپنے سوا سارا ملک غدار نظر آتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملک بھر میں آپ ہی ایماندار رہ گئے ہیں، بڑی عجیب صورتحال ہے۔ قومی برآمدات میں اضافہ کے پراپگینڈہ کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ان دور حکومت میں پہلے تین سال میں برآمدات بڑھنے کی بجائے کم ہوئیں جبکہ صرف چوتھے سال میں معمولی اضافہ ہوا، عمران خان نے قومی معیشت کی صورتحال تباہ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی جتنی بھی حکومتوں نے قرض لئے تھے ان کے مقابلہ میں عمران خان نے سب سے زیادہ 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا اور پھر ہمیں بھاشن بھی دیتے ہیں، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد سے زیادہ تھی لیکن گذشتہ چار سال میں اس میں کمی ہوتی رہی جو بے قاعدگیوں کا نتیجہ ہے۔ پٹرول سبسڈی کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے ریمارکس پر انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ہم پٹرول کی سبسڈی کے پیسے چھوڑ کر گئے لیکن بطور وزیر خزانہ مجھے نظر نہیں آئے، بتا دیں کہ وہ پیسے کہاں ہیں۔ انہوں نے گذشتہ دسمبر میں آئی ایم ایف سے خسارہ کو کم کرنے کا بھی وعدہ کیا لیکن اس میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں اور 18 تاریخ کو آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو بھی وعدے کئے تھے ہم ان کو پورا کرنے کے پابند ہیں لیکن انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ نا ممکن معاملات طے کئے، ان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا وعدہ کیا تھا اس کے مطابق تو آج اس کی قیمت میں 150 روپے فی لیٹر اضافہ ہونا چاہئے کیونکہ آپ کے وزیر نے وعدہ کیا تھا کہ سبسڈی صفر کرنے کے علاوہ 30 فیصد لیوی اور 17 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کر رہی کیونکہ پہلے ہی مہنگائی ہے اور اگر تیل مہنگا ہوا تو مزید مہنگائی ہو گی،

 

وزیراعظم محمد شہباز شریف عوام پر بوجھ ڈالنے کیلئے بالکل تیار نہیں کیونکہ عوام مزید بوجھ برداشت کرنے کی متحمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران حکومت نے ایک جانب آئی ایم ایف سے قیمتیں بڑھانے کا وعدہ کیا لیکن حکومت بچانے کے چکر میں ان کو مزید کم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ ہم نے اخراجات کم کئے جبکہ نواز شریف کے شاہانہ اخراجات تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں اگر ہیلی کاپٹر کے اخراجات کو نکال بھی دیا جائے تو بھی وزیراعظم آفس کے اخراجات میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت چار سال میں ایل این جی منگوانی ہی بھول گئی اور تیل نہ ملنے کی وجہ سے کئی پلانٹ بند ہو گئے اسی طرح سالانہ مرمت کی ناقص حکمت عملی سے بھی بجلی کا بحران پیدا ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم عوام کی زندگی کو آسان بنائیں گے، حکومت پٹرول کی قیمت کا ارادہ نہیں رکھتی اور قیمت نہیں بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی معاشی صورتحال جانتے ہیں اور اس کے تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات طے کریں گے اور مہنگائی پر قابو پائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مستقبل میں اگر تیل کی عالمی منڈی میں قیمت کم نہ ہوئی تو مجبوری ہو گی لیکن آج قیمت نہیں بڑھا رہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہم کو سوشل میڈیا پر جھوٹ بولنے، بڑے بڑے جہازوں پر سفر، اربوں روپے کمانے اور تعیناتیوں کے حوالہ سے ہمیں لیکچر دیں لیکن خدا را معیشت کے بارے میں ہم کو لیکچر نہ دیئے جائیں۔

 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، ہمارے بھی قرضے ہیں لیکن سری لنکا سے ان کا موازنہ نہیں کر سکتے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجبوری کے تحت تیل کی قیمتیں بڑھانا پڑیں تو بڑھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے 140 ملین پاؤنڈ ضبط کئے گئے جو قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے کسی ایک شخص کو واپس کر دیئے گئے اس کے بدلے میں بھی مراعات لی ہوں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گندم کی پیداوار میں خدشہ کے تحت گندم درآمد کر رہے ہیں تاکہ قیمت نہ بڑھ سکے، دوسری جانب سعودی عرب اور یو اے ای سے تیل کی کریڈٹ لائن میں اضافہ کرانے کی کوششیں جاری ہیں اور مزید ڈیپازٹس پر بھی بات ہوئی ہے۔ 22 ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر ہیں 12 ارب ڈالرکہاں گئے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اسد عمر عمران خان اور شیخ رشید کے ساتھ زیادہ رہتے ہیں لیکن میں توقع کرتا ہوں کہ وہ جھوٹ کم بولیں گے کیونکہ جتنے ذخائر یہ چھوڑ کر گئے اتنے آج تک موجود ہیں جن کی تصدیق سٹیٹ بینک سے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا، غیر ملکی قرضہ کو 75 ارب ڈالر سے 102 ارب ڈالر تک پہنچایا لیکن یہ کدھر گیا جبکہ دوسری جانب ہم نے جو قرضے لئے تھے ان سے بجلی کے پاور پلانٹس، سی پیک کے میگا منصوبے اور گوادر کے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ کئی منصوبوں کو مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک ماہ کی کارکردگی کا حساب مانگنے کی بجائے اپنے پونے چار سال کا حساب تو دیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
61198

آئی ایم ایف، حکومت، اپوزیشن ۔ خادم حسین

آئی ایم ایف، حکومت، اپوزیشن ۔ خادم حسین


حکومت اوراپوزیشن کے درمیان لڑائی سے زیادہ رومانس نظر آتا ہے،کئی سیاسی جماعتیں اس پر احتجاج بھی کرتی ہیں،تاہم کچھ اپوزیشن رہنما حکومت کے لئے ہر موقع پر آسانیاں پیدا کردیتے ہیں اور پھر  آسانیوں سے عوام کو نقصان کا سامنا رہتا ہے،سینیٹ میں سٹیٹ بینک کے بل ہی کو لیجئے،بڑا شور اس بل کیخلاف تھا اورسب سے زیادہ پیپلز پارٹی نے مچایا،پوری قیادت نے کھل کر اسکی مخالفت کی مگر عملی طور پر اس بل کو صرف ایک ووٹ کی برتری سے سینٹ میں حکومت نے منظور کروالیا،اس ایک ووٹ پر دانستہ طور پر پیپلزپارٹی کے مرکزی قائد اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پرحکومت سے تعاون کا برملا الزام لگایا جارہا ہے،ادھر حکومتی وزراء نے بھی تو یوسف رضا گیلانی کے اس تاریخی تعاون پر برسر عام شکریہ ادا کیا ہے۔اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس پیپلزپارٹی نے اس بل کی منظوری سے سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کی بات کی تھی جس کے نتیجے میں پوری قوم کو غلام بنائے جانے کاشور ڈالا گیا تھا اب اس بل کو بڑی خاموشی سے حکومت کے ساتھ“تعاون”کرتے ہوئے منظورکروانے کا عملی مظاہرہ کیا ہے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قوم کو غلام بنانے میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک ہے اس کا جواب کیا پوچھیں ایک ووٹ سے بازی پلٹنے کی اس واردات کے سب سے بڑے کھلاڑی خود کو عوام کے سامنے اناڑی بناکر پیش کررہے ہیں،ذراسابق وزیراعظم کی دلیل تو دیکھیں،اس واقعہ پر قوم کے سامنے جو بیانیہ پیش کررہے ہیں وہ بھی سنیں!


سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما و سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس میں غیر حاضری اور فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومت نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نور ربانی کھر کی قل خوانی اسی روز تھی مگر اسکے باوجود آدھی رات کو اجلاس طلب کرلیا۔یوسف رضا گیلانی کا موقف ہے کہ میں نے تو ملتان میں اپنے دیرینہ ساتھی اور پیپلزپارٹی کے دو ایم این ایز کے والد کی قل خوانی میں شرکت کرنی تھی، اس لیے صبح 10بجے کسی بھی طرح اسلام آباد نہیں پہنچ سکتا تھا۔یوسف رضا گیلانی اپنے بیانیہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومت نے سوگواروں کی عدم دستیابی کا فائدہ اٹھا کر آدھی رات کو جان بوجھ کر خفیہ اجلاسوں کا شیڈول بنایا جو بہت چھوٹی حرکت ہے، یہ ہماری ثقافت، سیاست اور شائستگی کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور جمہوری سیاست کے ساتھ انکی وابستگی کئی دہائیوں پر محیط ہے، جو حکومت کی مذموم اور گھٹیا کوششوں کے باوجود اٹل رہے گی۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ فواد چوہدری جو کہتے ہیں انہیں کہنے دیں کیونکہ میرے علاوہ اور بھی سنیٹر غائب تھے مگر انہوں نے جان بوجھ کر صرف میرا ذکر کیا۔واضح رہے کہ سینیٹ کے اجلاس میں ایک ووٹ سے حکومت اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کروانے میں
 کامیاب ہوئی، جس پر فواد چوہدری نے یوسف رضا گیلانی اور پیپلزپارٹی کے اس تعاون کا شکریہ ادا کیا تھا۔پیپلزپارٹی کی قیادت اگرچہ سندھ میں اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کی کاوش کے طور پر بھی تو وفاق سے تعاون کرسکتی ہے اب یہ کہانی طویل عرصے سے سنی جارہی ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اپنی اپنی منزل پانے کی خاطر آگے بڑھنے کی دوڑ میں اختلافات پیدا ہوئے،اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی کے نکلنے کے حوالے سے یہ کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں نے اس مشترکہ دستاویز پر دستخط کئے جس میں تحریک عدم اعتماد اور اجتماعی استعفوں دونوں کا ذکر تھا بعد ازاں دونوں جماعتوں نے اس بنیادی مشترکہ دستاویز کی اپنی اپنی تشریح پیش کی۔


پیپلز پارٹی کا خیال تھا کہ پہلے تحریک عدم اعتماد اور لانگ مارچ ہونا چاہیے، اجتماعی استعفے آخری آپشن ہونا چاہیے۔ دوسری طرف ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی تشریح یہ تھی کہ لانگ مارچ اور اجتماعی استعفے ایک ساتھ ہونے چاہیں اگر یہ ہو گا تو حکومت گر جائے گی۔ دستاویز کی اسی بنیادی تشریح پر اختلافات کی وجہ سے پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی باہر ہوگئی۔پی ڈی ایم کے اتحاد کا ٹوٹنا ہی درحقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسے طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل نہیں تھی،یہی سبب ہے کہ اتحاد سے باہر آکر بھی پیپلزپارٹی کی اہمیت یکسر ختم نہ کی جاسکی اب تک اسکی اس اتحاد میں واپسی کی باتیں ہورہی ہیں تاہم ایک زیرک سیاستدان کے طور پر آصف علی زرداری معاملے کی نزاکت کو سمجھ کر بڑی محتاط چال چل رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اتحاد کے آغاز میں سابق صدر آصف زرداری نے سیاست میں نومولود اور اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو آگے رکھا تاکہ نوازشریف کی جارحانہ مزاج رکھنے والی بیٹی مریم نواز اپنے مصلحت پسند چچا کو پیچھے چھوڑ کر آگے آئیں۔ مشترکہ تحریک چلتی رہی مگر آصف زرداری کے سامنے سندھ حکومت کو بچانے کے ساتھ بلاول کے مستقبل کو تابناک بنانامقصودرہا،اس حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ پس پردہ انکے اسٹیبلشمنٹ سے مسلسل رابطے رہے اور یہ یقین دلانے کی کوشش کرتے رہے کہ عمران خان کا متبادل بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی ہی ہو سکتے ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف زرداری کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کو مضبوط بنانے میں ان کی دور صدارت کے دو ریٹائرڈ جرنیلوں نے اہم کردار ادا کیا۔سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ سے خوشگوار رابطوں کا آغاز تھا۔اب تازہ ترین حالات اور واقعات کے تناظر میں یہ کہا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا حکومت سے درپردہ رومانس کہیں نہ کہیں ظاہر ہورہا ہے،

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
57913