Chitral Times

May 7, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

 صوبے میں 80 فیصد جنگلات نجی ملکیت ہیں، اس لیے اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔وزیراعلیِ خیبرپختونخواکا کلائیمیٹ چینج کونسل کے اجلاس سے خطاب

Posted on
شیئر کریں:

 صوبے میں 80 فیصد جنگلات نجی ملکیت ہیں، اس لیے اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔وزیراعلیِ خیبرپختونخواکا کلائیمیٹ چینج کونسل کے اجلاس سے خطاب

اسلام آباد ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کلائیمیٹ چینج کونسل کا اجلاس جمعہ کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے وفاق کی طرف سے خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتیوں اور ناانصافیوں پر مبنی رویے پر احتجاج کرتے ہوئے صوبے کے جائز حقوق پر سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور واضح کیا کہ ہم ہر قیمت پر صوبے کے حقوق و وسائل اور عوام کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبے کے کاربن کریڈٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے جو صوبے کا حق اور اثاثہ ہے، اس پر کسی اور کا قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جنگلات کا 45 فیصد حصہ خیبر پختونخوا میں ہے اور ملک کے مجموعی کاربن کریڈٹ کا 50 فیصد خیبر پختونخوا پیدا کرتا ہے، یہ کاربن کریڈٹ صوبے کے لوگوں کا حق ہے اس پر کسی اور کا قبضہ کھبی قبول نہیں کریں گے۔

 

علی امین گنڈاپور نے مزید واضح کیا کہ صوبے میں 80 فیصد جنگلات نجی ملکیت ہیں، اس لیے اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے معاملے پر وفاقی حکومت ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اگر یہ سمجھتی ہے کہ ہم اپنے آئینی حق سے پیچھے ہٹیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہوں نے وفاق کے ذمے صوبے کے بقایا جات کی جلد سے جلد ادائیگی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے اس امر پرتشویش کا اظہار کیا کہ بجلی کے معاملے پر خیبر پختونخوا میں چھاپے مارے جارہے ہیں اور صارفین کے خلاف ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں، بہتر ہوگا کہ اس معاملے پر ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جائے اور ہمیں بتایا جائے کہ بجلی کی مد میں ہمارے صوبے کا خسارہ کتنا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے واجبات سے کٹوتی کرواکے اپنے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، اس کے بدلے صوبے میں لوڈشیڈنگ ختم کی جائے اور لوگوں پر ظلم بند کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کی تمباکو کی پیداوار پر وفاقی حکومت سالانہ 300 ارب روپے ٹیکس وصول کرتی ہے، یہ ٹیکس بھی صوبے کا حق ہے اور صوبے کو ملنا چاہیے، تاہم وفاق کا جو بھی شیئر بنے گا وہ ہم وفاق کو دیں گے لیکن اس طریقے سے صوبے کے عوام کا پیسہ ہڑپ نہیں کرنے دیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان سارے معاملات پر ہمارے ساتھ بیٹھ کر ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے آئینی حقوق کے معاملے پر بات چیت کے ذریعے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے اور نادر شاہی حکم ہم پر مسلط نہ کیا جائے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88017