Chitral Times

May 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے

Posted on
شیئر کریں:

انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)پولیس کے انسداد انتہا پسندی یونٹ نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کروا دیا۔پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر مذہبی، مسلکی، لسانی منافرت پھیلانے والے 462 اکاؤنٹس کو اسلام آباد پولیس کے انسداد انتہا پسندی یونٹ نے بند کروایا۔ اس حوالے سے منفی سرگرمیں میں ملوث 522 اکاؤنٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے بندش کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھا گیا تھا۔بند ہونے والے اکاؤنٹس میں 65 مذہبی، 47 ملک کے خلاف پراپیگنڈا کرنے اور 350 اکاؤنٹس دہشت گردانہ مواد پھیلانے میں ملوث تھے۔ باقی 1060 اکاؤنٹس کو بھی جلد بند کردیا جائے گا۔پولیس کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی کی روک تھام سے دہشت گردی کے تدارک اور شہر کی سکیورٹی کو مؤثر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی منفی سرگرمیوں سے دْور رہیں۔ اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

 

پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر پاکستان آصف علی زرداری کے وکلا نے عدالت کو نیب کیس میں صدارتی استثنیٰ سے آگاہ کردیا۔احتساب عدالت میں صدر پاکستان آصف علی زرداری و دیگر ملزمان کیخلاف پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی۔آصف زرداری کے وکلا فاروق ایچ نائیک اور ارشد تبریز نے دلائل دیے کہ آصف علی زرداری صدر پاکستان منتخب ہوگئے ہیں، اب انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، صدر مملکت کیخلاف کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھائی جاسکتی۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ باقی ملزمان کیخلاف بھی کیس آگے نہیں بڑھے گا؟۔ وکلا نے جواب دیا کہ باقی ملزمان کیخلاف کیس چلایا جاسکتا ہے۔نیب پراسکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ پرائیویٹ بینک کا کیس ہے، پہلے طے ہوگا کہ موجودہ قانون کے مطابق اس عدالت میں کیس چلایا جاسکتا ہے یا نہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر اظہرمقبول شاہ نے دیگر ریفرنسز پر دلائل دیے ہیں، آئندہ سماعت پر اس ریفرنس میں بھی وہی دلائل دیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

 

العزیزیہ، ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس میں حسن اور حسین نواز بری

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورت)احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو العزیزیہ، ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بریت کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ حسن اور حسین نواز کی جانب سے ان کے پلیڈر رانا محمد عرفان عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت، نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مریم نواز کی بریت کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی، حسن اور حسین نواز پر سازش اور معاونت کا الزام ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ انکا کیس ہے کہ ان ریفرنسز میں مرکزی ملزم بری ہوچکے ہیں۔حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بری کیا، جن دستاویزات پر انحصار کرتے ہوئے عدالت نے مریم نواز کو بری کیا تھا انہی پر نواز شریف کی بریت ہوئی، نیب نے مریم نواز کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی تھی اور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سزا دی اور دسمبر 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کی، نیب نے نواز شریف کی اپیل منظور ہونے کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جبکہ نیب نے مزید شواہد عدالت کے سامنے نہیں رکھے جو شواہد موجود ہیں ان پر بھی حسن نواز اور حسین نواز کو سزا نہیں ہو سکتی، حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف کیس چلانا عدالتی وقت ضائع کرنا ہوگا۔قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس میں مرکزی ملزم بری ہوگئے تو معاونت کے الزام میں کیس چل ہی نہیں سکتا، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف ٹرائل کورٹ سے بری ہوگئے تھے، تیسرا کیس العزیزیہ ریفرنس تھا جس میں ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کو سزا دی اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کر دیا تھا، نیب نے بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی نہیں کی، جو تمام شواہد موجود ہے ان کو تسلیم بھی کرلیا جائے تب بھی سزا کا کوئی چانس نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لیے نیب نے اپنی اپیل واپس لے لی تھی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
86528