Chitral Times

Apr 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

روزانہ روڈ ایکسیڈنٹ ‘آخر کیوں؟؟ – گل عدن چترال

شیئر کریں:

روزانہ روڈ ایکسیڈنٹ ‘آخر کیوں؟؟ – گل عدن چترال

ہم اکثر یہ کہتے اور سنتے رہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں اگر کوئی چیز بہت سستی ہے تو وہ انسانی جان ہےاور یہی سچ ہے۔اسکا ثبوت ملک میں لاقانونیت اور ناانصافی اور دیگر مثالیں جیسا کہ روز بڑھتی ہوئی مہنگائی ،تعلیمی اداروں میں نشے کا بڑھتا ہوا رجحان اور ٹارگٹ کلنگ وغیرہ سر فہرست ہیں ۔لیکن آج جس چیز نے قلم اٹھانے پر مجبور کیا ہے وہ ایک تواتر سے ہونے والے ٹریفک حادثات ہیں۔اس ایک ماہ میں صرف چترال کے اندر جتنے روڈ ایکسیڈینٹ ہوئے ہیں یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔سالوں پہلے ایسے حادثات مہینوں میں کھبی کوئی ایک دو بار ہوتے تھے مگر اب روڈ ایکسیڈنٹ کے واقعات ہماری روز کا معمول بن چکی ہیں۔

 

 

ایک دن کا اخبار بھی اس سرخی کے بغیر نہیں آتا۔کیوں؟ کیا انسانی جان اتنی سستی ہے خود ہمارے ہاتھوں ۔کیا ہمیں ہر حادثے کی وجہ صرف تکنیکی خرابی پر ڈال کر روز اپنی جانوں کا نذرانہ دینا چاہئے؟؟ یا ہر چیز کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنا چاہئے؟؟اگر حقیقت تسلیم کی جائے تو آجکل پورے پاکستان میں اور خاص طور پہ چترال میں جس نشے نے ہمارے ڈرائیوروں اور نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے وہ ہے تیز رفتاری کا “جنون”۔۔اور جیسا کہ ہمارا ماننا ہےکہ جلدی کا کام شیطان کا ہوتا ہے واقعی آئے دن کے یہ حادثات یہ بات ثابت کررہے ہیں ۔موجودہ دوڑ میں نفسا نفسی کا یہ عالم ہے کہ ہر شخص انتہائی جلدی میں ہے۔آپ بازار میں سودا سلف لینے جائیں،گاہک تو جلدی میں ہیں سو ہیں مگر دکاندار گاہکوں سے زیادہ جلدی مچا رہے ہوتے ہیں ۔ اس جلدی جلدی میں کوئی ناپ تول میں کمی بیشی کر رہا ہے کوئی کچھ کررہا ہے۔ہسپتال جائیں’ڈاکٹر کو مریض سے ذیادہ جلدی ہے۔۔

 

بینک میں کھڑے ہوں ‘مسجد میں نمازیوں کی بے صبری دیکھیں،مسافر اڈے پر پانچ منٹ کھڑے ہوکر ملاحظہ کریں عجب جھپٹا جھپٹی ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ کس بات کی جلدی ہے سب کو۔کیا چھیننے کی کوشش ہورہی ہے خوف آتا ہے اس بھاگ دوڑ سے۔بلکل ایسے ہی خوف ناک جلدی ڈرائیور حضرات کو ہے۔کراچی سے خیبر تک ہر شخص کو اپنی اپنی منزل پر پہنچنے کی انتہائی جلدی ہے۔چاہے ایک رکشہ ڈرائیور ہو،ٹرک ڈرائیور ہو کوئی سرکار کا آدمی ہو یا ہمارے گھر کا ایک فرد اپنی ذاتی گاڑی چلا رہا ہو ۔گاڑی چلانے کے معاملے میں ان سب کی بے صبری، ذہنی کیفیت اور معیار ہو بہو ایک جیسی ہے۔چاہے پڑھا لکھا آدمی ہو یا ان پڑھ غریب سب کو لگتا ہے کہ تیز رفتاری انکی شخصیت کو چار چاند لگا دے گا مگر افسوس چار چاند کا تو نہیں پتہ لیکن چار سو ٹانکے ضرور لگ جاتے ہیں۔

 

ان حادثات سے بچنے کے لئے حکومت تدابیر کرے یا نہ کرے مگر ہمارے ڈرائیور حضرات عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنا بند کریں۔قیمتی جانوں کو اپنی تیز رفتاری کے جنون کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔ایک ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے شخص کو اپنی زندگی سے پیار ہے یا نہیں ہے مگر پیچھے بیٹھے افراد کی زندگی اہم ہے، قیمتی ہے ،پیاری ہے۔ایک مہذب شہری ہونے کا ثبوت دیں اور دوسروں کی زندگیوں کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالنے سے گریز کریں خدارا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
76959