Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس، متعدد مسودوں کی منظوری

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبائی کابینہ کا اجلاس نئے ضم شدہ ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کی جبکہ کابینہ کے ارکان کے علاوہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑانے نئے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں اور مستقبل کے حوالے سے تفصیلاً آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں ایک مربوط حکمت عملی کے تحت ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا جائیگا جس میں تعلیمی اداروں، مراکز صحت کی بحالی، مساجد میں شمسی توانائی کی فراہمی، نوجوانوں کیلئے کھیلوں کے میدان، تفریحی سرگرمیاں، تیز ترین انٹر نیٹ کی فراہمی ، روزگار کے مواقع اور میونسپل سروسزشامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے نئے ضم شدہ ضلع خیبر میں کابینہ کے پہلے اور تاریخی اجلاس کو علاقے کی تعمیر و ترقی اور امن و خوشحالی کیلئے ایک بہت بڑا قدم قرار دیدیا۔انہوں نے تمام انتظامی سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ محکمو ں میں نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کے عمل کو تیز بنائیں تاکہ قبائلی عوام کو ملک کے دوسرے حصوں کی طرح قومی دھارے میں شامل کیا جا سکے۔کابینہ نے دہشت گردی کی مالی اعانت، منی لانڈرنگ اور دیگر مالی جرائم کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قانونCherities Registration & Facilitation Bill 2018 کے مسودے کی منظوری دیدی۔اسی طرح کابینہ نے سزایافتہ افراد کو معاشرے کے کار آمد شہری بنانے کیلئےProbation Offender Bill 2018 کے مسودے کی بھی منظوری دی۔ اسی طرح اجلاس میں صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال ،لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں ترقیاتی کاموں اور ضروری سامان اور آلات کی خریداری کیلئے 1000ملین روپے دینے کی بھی منظوری دی گئی۔اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا محکمہ صحت کے بہترین نظم و نسق اور بہترین خدمات کی فراہمی کیلئے کابینہ نے نئی صحت پالیسی کی بھی منظوری دیدی۔کابینہ نے تیل و گیس کی رائلٹی کے حوالے سے ایک سمری کی بھی منظوری دی جس کی رو سے تیل اور گیس کی رائلٹی میں سے 50فیصد کوہاٹ میں گیس کے کنکشنز پر خرچ کیا جائیگا جبکہ باقی 50فیصد ضرورت کے مطابق اس طریقے سے خرچ کی جائیگی کہ کسی بھی شعبے کو کل رقم میں50فیصد سے زیادہ حصہ نہیں ملے گا۔صوبے میں چار ٹرڈ اکاؤنٹنٹس فرمز سے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا معاملہ بھی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا اور کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبے میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس فرمز15فیصد ٹیکس دینے پر رضامندنہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ٹیکس کو15فیصد کی جگہ5فیصد کیا جائے جس کی کابینہ نے منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے پراونشل لوکل فنڈ آڈٹ کے ملازمین کیلئے20فیصد آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس کی منظوری دی۔کابینہ نے سوات ایکسپریس وے کے ملازمین کیلئے سپیشل پراجیکٹ الاؤنس کی منظوری بھی دی۔

دریں اثنا صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے گزشتہ روز اپنے اجلاس میں ضم شدہ اضلاع کے 23اے ڈی پی پراجیکٹس کے لیے 7147.277ملین روپے کی منظوری دے دی۔ ان پراجیکٹس میں تعلیم کے لیے 1602.250ملین روپے، صحت کے لیے 3595.015ملین روپے، تحقیق و ترقی کے لیے 244.32ملین روپے، بلدیات کے لیے 963.872ملین روپے، پاور کے لیے 400ملین روپے، اربن پلاننگ کے لیے 18.510ملین روپے اور نئی ضم شدہ ایریا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے لیے 341.972ملین روپے کے منصوبے شامل ہیں۔ ان سکیموں کے تحت ضم شدہ اضلاع میں خدمات کی فراہمی اور معاشی ترقی کو فروغ ملے گا اور پسماندہ افراد کی ترقی میں مددملے گی۔ اس کے ساتھ یہ تا ثر بھی ہوگا کہ ترقیاتی پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔حکومت ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے وسیع پیمانے پر ترقیاتی اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جو کہ جلد ہی متعلقہ فورمز سے منظوری کیلئے پیش کی جائینگی تا کہ ضم شدہ اضلاع میں ترقی کا کام شروع کیا جاسکے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
18398