Chitral Times

May 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تھیلسیمیا کا مرض بالعموم کزنز کی آپس میں شادیوں سے ان کی اولاد کو منتقل ہوتا ہے ….سرزمین خان

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ تھیلسیمیا تیزی سے پھیلتی ہوئی موروثی اور موذی بیماری ہے جو متاثرہ خاندانوں کی تکالیف اور مشکلات میں اضافے کا باعث بنتی ہے حکومت اور معاشرہ اس مہلک مرض کی روک تھام کیلئے عملی قدم اٹھائے اور شادی سے پہلے سکریننگ ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائے اس افسوسناک بات کا انکشاف تھیلسیمیا اور وبائی و قدرتی آفات پر کام کرنے والے رضاکار سرزمین خان گوجر نے پختونخوا ریڈیو سوات سنٹر کے پروگرام ”د سوات رنگونہ” میں بحیثیت مہمان اظہار خیال کرتے ہوئے کہی سرزمین خان کا کہنا تھا کہ تھیلسیمیا کا مرض بالعموم کزنز کی آپس میں شادیوں سے ان کی اولاد کو منتقل ہوتا ہے اس لحاظ سے تھیلسیمیا موروثی مرض ہے اس بیماری میں مریض کا خون انتہائی کم ہوجاتا ہے اور اس کی زندگی کو برقرار رکھنے کیلئے مہینے یا ہفتے میں ایک بار خون کی اشد ضرورت پڑتی ہے ان مریضوں کو خون فراہم کرنے کیلئے ان کی فلاحی تنظیم الفجر فاؤنڈیشن سمیت مختلف ادارے کام کرتے ہیں تاہم ہمیں معاشرتی سطح پر پرہیز علاج سے بہتر کا اصول اپنانا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت شادی سے قبل سکریننگ ٹیسٹ کیلئے قانون سازی کرے تو اس موذی مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے پاکستان میں اڑھائی فیصد لوگ اس مرض کا شکار ہیں مگر تشویشناک بات یہ ہے کہ اسکی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو یہ خاموش بلا کی طرح کئی خاندانوں کے اجڑنے کا باعث بنتی رہے گی انہوں نے قوموں پر آنے والے آفات کے حوالے سے کہا کہ یہ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک قدرتی اور دوسرے انسانی پیدا کردہ آفات ہوتے ہیں دونوں اقسام کے آفات سے نمٹنے کیلئے متاثرین کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہوتی ہے اس مشن میں معاشرہ اور عام لوگ بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ سوات کے عوام نے ہر طرح کے انسانی اور قدرتی آفات کا بڑی ہمت اور استقامت سے سامنا کیا ہے تاہم ہمیں کامیابی کیلئے دنیا کی کامیاب قوموں سے سبق سیکھنا چاہیے زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے سانحات سے بچنے کیلئے عمارات کو ناقص نہیں بلکہ انجنئیرز کی مشاورت اور پلان و نقشے کے مطابق بنایا جائے تو مستقل بچاؤ اور حفاظت ممکن ہے اسی طرح اگر آپ کو پتہ ہے کہ میں جہاں گھر بنا رہا ہوں وہ راستہ سیلابی ہے تو اپ کو کسی بھی وقت نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ سیلابی پانی کسی بھی وقت میں آکر اپ کے علاقوں اور گھروں کو بہا لے جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ احتیاط ہی سے ہم نقصان سے بچ سکتے ہیں کیونکہ ہماری خود بھی کچھ انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن کی بطریق احسن تکمیل ہی ہمیں زندہ اور کامیاب قوم بنانے میں ممد و معاون بن سکتی ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
17378