Chitral Times

پبلک سروس کمیشن سے پرنسپل کیلئے چترال سے فرخندہ جبین سمیت صرف دو خواتین نے کوالیفائی کرلیا

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن نے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکشن ڈیپارٹمنٹ میں پرنسپل اور وائس پرنسپل (فیمل ) بی پی ایس 18کے 107 اسامیوں کو حتمی شکل دیکر اپنی سفارشات جمعرات کے دن صوبائی حکومت کو ارسال کردیا ہے ۔ جن میں صوبے کے پانچوں زون کے امیدوار شامل ہیں ۔ جبکہ زون تھری چترال سے صرف دو امیدوار وں نے ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرکے پرنسپل کی اسامی کیلئے کوالیفائی کرلیا ہے ۔ ان میں فرخندہ جبین دختر عبد الکریم ساکن دنین اور حسینہ بی بی دختر عبد الحسین شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ فرخندہ جبین کی حال ہی میں سبجیکٹ سپشلسٹ (اکنامکس) بی پی ایس 17کی پوزیشن پر بھی ترقی ہوئی تھی ۔

……………………………………………………………………………………………………………………………….

دریں اثنا خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی سفارشات پر مجاز اتھارٹی (وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا )نے ڈاکٹر سہیل خان ولد ممتاز علی (جو اس وقت سیدو گروپ آف تدریسی ہسپتال سوات میں بحیثیت ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ ای این ٹی خدمات انجام دے رہے ہیں) کی تقرری بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر ای این ٹی ،سیدو گروپ آ ف تدریسی ہسپتال سوات میں فوری اور باقاعدہ طورپر کی ہے ۔وہ ایک برس تک آزمائشی طورپر کام کریں گے،مذکورہ بالا تقرری کے بعد ڈاکٹر سہیل خان ولد ممتاز علی کو سیدو میڈیکل کالج سوات میں بحیثیت اسسٹنٹ پروفیسر ای این ٹی (بی ایس۔18 ) تعینات کردیاگیاہے۔ انہیں اپنی تقرری کے اعلامیے کے اجراء کے ایک ماہ کے اندر اپنے عہدے کاچارج سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس امر کااعلان محکمہ صحت حکومت خیبرپختونخوا کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9793

انتخابات کی گہما گہمی………………محمد شریف شکیب

Posted on

الیکشن کمیشن نے 25یا26جولائی کو ملک میں عام انتخابات کرانے کی سمری تیار کرلی۔ حتمی شیڈول کا اعلان موجودہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد متوقع ہے۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم پہلے سے شروع کردی ہے۔ تحریک انصاف نے آئندہ انتخابات کے لئے اپنے گیارہ نکاتی انتخابی منشور کا اعلان کردیا ہے۔پورے ملک میں تعلیم اور صحت کا ایک ہی نظام، کرپشن کا خاتمہ، سیاحت کا فروغ، ٹیکس سسٹم میں بہتری، کم آمدنی والے لوگوں کے لئے پچاس لاکھ سستے مکانات کی تعمیر،زرعی ایمرجنسی کا نفاذ، جنوبی پنجاب کو صوبہ کا درجہ دینا ، فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام اورسرمایہ کاری کا فروغ پی ٹی آئی کے انتخابی منشور میں شامل ہیں۔ جلسے ، جلوس ، ریلیاں، شمولیتی تقریبات اورطوفانی دوروں کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن حیران کن طور پر پی ٹی آئی کے سوا کسی بھی جماعت نے اپنا انتخابی منشور اب تک عوام کے سامنے نہیں رکھا۔ تمام جماعتوں کے لیڈر جلسوں سے خطاب میں اپنی کامیابی کو ہی یقینی قرار دیتے ہوئے دوسری جماعتوں کو تگنی کا ناچ نچانے کے دعوے کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر نے فلاحی اسلامی ریاست کے قیام کو اپنا منشور قرار دیا ہے لیکن دینی جماعتوں کے انتخابی اتحاد یعنی متحدہ مجلس عمل کی طرف سے اب تک کسی مشترکہ منشور کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن ، اے این پی ، کیو ڈبلیو پی اور دیگر جماعتیں اپنا منشور پیش کرنے کے بجائے دوسری جماعتوں کو برا بھلا کہنے پر ہی اکتفا کر رہی ہیں۔جنوبی پنجاب کے ناراض مسلم لیگی رہنماوں کی شمولیت سے ملک کے بڑے صوبے میں تحریک انصاف کی پوزیشن دیگر جماعتوں کے مقابلے میں کافی مضبوط ہوئی ہے تاہم خیبر پختونخوا میں اب تک فیورٹ قرار دی جانے والی تحریک انصاف کو بی آر ٹی کی تکمیل میں تاخیر سے اور عوام سے کئے گئے بعض وعدے پورے نہ کرنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت نے دیرینہ عوامی مطالبے پر اپرچترال کی ضلعی حیثیت بحال کرنے کا اعلان تو گذشتہ سال کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے پولو گراونڈ میں بڑے جلسہ عام سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ چند دنوں کے اندر ضلع اپرچترال کا نوٹی فیکیشن بھی ناقدین کے منہ پر مار دیا جائے گا۔ لیکن کئی مہینے گذرنے کے باوجود نئے ضلع کا اعلامیہ جاری نہ ہوسکا۔ جس کا نقصان عوام کو یہ ہوا کہ چترال کی ایک صوبائی نشست ختم کردی گئی۔ اگر حلقہ بندیوں کے اعلان سے چند دن پہلے بھی اعلامیہ جاری کیا جاتا تو اپر چترال کی صوبائی نشست بچ سکتی تھی۔اب شنید ہے کہ آئندہ چند روز میں نئے ضلع کا نوٹی فیکیشن جاری کیا جائے گا تاکہ انتخابی مہم کے دوران لوگوں کی تسلی کے لئے انہیں دکھایاجاسکے۔لیکن یہ نسخہ کارگر ہوتا نظر نہیں آرہا۔ کیونکہ اپرچترال کے لوگ ضلع کا اعلامیہ جاری کرنے میں تاخیر اور ایک صوبائی نشست کے خاتمے پر نالاں ہیں۔ انہیں قائل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر صوبائی نشست بحال نہ ہونے کی صورت میں انتخابات کے بائی کاٹ کا اعلان کیا تھا۔ مگرکوئی بھی دوسروں کے لئے میدان خالی چھوڑنے پر تیار نہیں۔ عین ممکن ہے کہ لوگ خود پولنگ اسٹیشنوں کا بائی کاٹ کریں۔2008کے بعد ملک میں جمہوری عمل بلاتعطل جاری ہے۔ اس دوران دو منتخب حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرچکی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جمہوری عمل جاری رہنے سے سیاسی جماعتوں اور عوام کی جمہوری تربیت ہوتی ہے۔ جہاں تک عوام کا تعلق ہے پرنٹ ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی بدولت ان میں سیاسی شعور آچکا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے سیاسی جماعتوں اور لیڈروں میں سیاسی شعور اب
تک بیدار نہیں ہوا۔ وہ آج بھی پچاس سال پرانے طرز کی سیاست کر رہے ہیں۔ گالم گلوچ، طعنہ زنی، دشنام طرازی اور الزامات کی سیاست کے باعث لوگوں کا اعتماد جمہوری عمل سے اٹھتا جارہا ہے۔ لوگوں کو گھروں سے نکال کر پولنگ اسٹیشن لانے کا کوئی منشور سیاسی جماعتوں کے پاس نہیں ہے۔ اس لئے آئندہ عام انتخابات میں بھی پولنگ کا ٹرن آوٹ مایوس کن رہنے کا اندیشہ ہے۔ جس کے ذمہ دار سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین ہیں۔سیاسی نظام سے لوگوں کا دل اچاٹ ہونے کی ایک بڑی وجہ موروثی سیاست بھی ہے۔ سیاسی خاندان دوسروں کے لئے جگہ چھوڑنے کو کسی قیمت پر تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان، تعلیم یافتہ اور متوسط طبقے کے قابل لوگوں کے لئے ہماری سیاست میں اب بھی کوئی گنجائش نہیں۔ جو سیاسی انخطاط کا بنیادی سبب ہے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9791 9787

چترال لیویز کے 23جوانون کو اگلے عہدوں پر ترقی دے دی گئی

Posted on

چترال ( نمایندہ چترال ٹائمز ) چترال لیویز کے 23جوانون کو اگلے عہدوں پر ترقی دے دی گئی ہے ۔ اس سلسلے میں ایک پُر وقار تقریب گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر آفس چترال میں منعقد ہوئی ۔ جس میں ڈپٹی کمشنر وکمانڈنٹ چترال لیویز ارشاد سدھر ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین ،اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج اون حیدر گندل نے ترقی پانے والے جوانوں کو رینکس لگائے ۔ اور اُنہیں مبارکباد دی ۔ اس موقع پر کمانڈنٹ چترال لیویز ارشاد سدھر نے کہا ، کہ لیویز بھی ایک باقاعدہ فورس ہے ۔ اس لئے اس کے چال ڈھال دیگر فورسز کی طرح تربیت یافتہ فورس کے نظر آ نے چائیں ۔ اور اس سلسلے میں باقاعدہ تربیت فراہم کی جائے گی ۔ تاکہ لیویز کا ڈسپلن اور مورال بلند ہو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جو جوان ترقی پاتے ہیں اُن کی ذمہ داریاں بھی بڑھ جاتی ہیں ، اس لئے ذمہ دار افراد کی کوتاہی کسی بھی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔ ہمیں انسانی ضروریات اور مجبوریوں کا بخوبی اندازہ ہے ۔ اور اس کیلئے قانونی طریقہ کار بھی موجود ہے ۔ جس پر عمل کرکے کوئی بھی جوان اپنی عرضداشت اُن تک پہنچا سکتا ہے ۔ لیکن سفارش کسی بھی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔ اور کوئی بھی ادارہ اگر سفارشوں پر چلے تو ادارہ نہیں رہتا ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ۔ کہ ترقیوں کے حوالے سے ہائی کورٹ نے ہمارے موقف کے مطابق فیصلہ دیا ہے ۔ اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی جوانوں کو ترقی دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا ، کہ قانون ڈسپلن قائم رکھنے کیلئے بنا ہے ۔ معاشرے میں امن قانون کی پاسداری کی وجہ سے ہے ۔ اس لئے ہر جوان کو قانون کا پابند ہونا چاہیے ۔ اور میں انتہائی سختی سے اس پر نظر رکھوں گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شولڈر پروموشن کا بھی ایک طریقہ کار ہے ، اسی طرح ڈبل پروموشن پر بھی ہم غور کر رہے ہیں ۔ اگلے پانچ ، چھ مہینوں میں مزید رینکس لگائے جائیں گے ۔ تاہم ترقی پانے والے جوانوں کی کارکردگی ضرور دیکھیں گے ۔ ارشاد سدھر نے کہا ، کہ ترقی پانے والوں میں سے ہی صوبیدار اور صوبیدار میجر بنیں گے ۔ اور ایک مرتبہ سسٹم ٹھیک ہونے کے بعد آیندہ لیویز کو کوئی شکایت نہیں ہوگی ۔ جن افراد نے غیر قانونی پروموشن حاصل کی تھی ، اُن کو سپاہی رینک پر ریٹائر کیا گیا ہے ،تاکہ دیگر لوگوں کو یہ پیغام پہنچے کہ غیر قانونی اقدام نہیں چل سکتے ۔ قبل ازین اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے پروموشن کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی تھی ۔ اُس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین کی خدمات قابل تعریف ہیں ۔ اس حوالے سے انکوائری کی گئی اور سابقہ تمام ریکارڈ دیکھنے کے بعد23جوانوں کی فہرست تیار کی گئی ، جو ترقی پانے کے حقدار ہیں ۔

chitral levies promostion2chitral levies promostionchitral levies promostion22

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9781

بزمِ درویش……….بے بس ارب پتی………تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Posted on

دنیا کی مہنگی ترین جہازی سائز کی نہایت پر کشش سیاہ رنگ کی جیپ روشنیوں میں ڈوبے شہر لاہور کی سڑکوں پر سبک رفتاری سے روا ں دواں تھی ‘رات کا پہلا پہر سڑکو ں پر ٹریفک کا اژدھام تھامیرامیزبان اپنی امارت کے دیومالائی قصے لہک لہک کر سنارہا تھا اُس کی باتوں اور رویے سے لگ رہا تھا کہ اُس کا انگ انگ دولت کے نشے میں جھوم رہا ہے اگر آپ دولت مندوں کی نفسیات کا مطالعہ کریں تو جو چیز سب سے نمایاں نظر آتی ہے وہ احساس برتری اور خود کو خلائی مخلوق سمجھنا اِن کی باتوں اور حرکات و سکنات سے واضح طو ر پر لگتا ہے کہ جیسے یہ دنیا بنائی ہی اِن لوگوں کے لیے ہے ‘دولت کے نشے میں غرق یہ لوگ خود کو خدا کی پسندیدہ ترین قوم سمجھتے ہیں ٹیکس بچانے اور معاشرے میں سخاوت کی شہر ت ماتھے پر لگانے کے لیے انہوں نے بہت سار ے ہسپتال خیرات خانے یتیم خانے اور سکول بنا رکھے ہو تے ہیں ‘اپنی اِس سخاوت یا خدمت خلق کو یہ اشتہار کے طور پر استعما ل کر تے ہیں اب میرا میزبان جس کی عمر تقریباً پینتالیس سال کے لگ بھگ تھی اپنی دولت کے معرکے بتانے کے بعد سخاوت کے بازار میںآگیا تھا جب میں اُس کی دولت سے مرعوب نہ ہوا تو اُس نے اپنے تر کش کاآخری تیر میرے اوپر داغنا شروع کیا اُسے سو فیصد یقین تھا کہ اُس کا یہ وار خالی نہیں جا ئے گا ‘اب اُس نے سخاوت اور خدمت خلق کے قصے سنانے شروع کر دئیے کہ کس طرح اُس کا خاندان غریب پر وری کے تمام ریکارڈ تو ڑ رہا ہے ‘کتنے یتیم لاوارث بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جا رہا ہے کتنی یتیم بچیوں کی پڑھائی لکھا ئی کے بعد اُن کی شادیاں اور ہسپتالوں میں کھانے سے ادویات تک وہ خود کو حاتم طائی کا حقیقی جانشین ثابت کر نے پر اُترا ہوا تھا ‘ ساتھ ہی لنگر خانے لوگوں کو فری کھانے کی داستان شروع کر دی آخر میں میرے اوپر سنہری جال پھینکا کہ میں ماڈرن طرز کا یتیم خانہ پلس تعلیمی ادارہ بنا نا چاہتا ہوں جہاں پر یتیم بچوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ انہیں ماڈرن سائنسی بنیادوں پر جدید تعلیم دی جائے گی ‘ذہین بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک اعلیٰ یو نیورسٹیوں میں بھیجا جا ئے گا یہ سب کچھ بتانے کے بعد اُس نے میری آنکھوں میں جھانکتے ہو ئے کہا لیکن سر اِس خواب کو شرمندہ تعبیر کر نے کے لیے مجھے آپ جیسے نیک انسان کی ضرورت ہے اگر اُس نہایت جدید تعلیمی ادارے کی صدارت آپ سنبھال لیں تو میری پریشانی دور ہو جائے گی ‘ میں اعتماد سے بڑی رقم اِس عظیم فلاحی مشن پر لگا سکتا ہوں اسے اُس کے اِس وار کا بخو بی یقین تھا کہ میں جو بے نیازی سے اُس کے ساتھ بیٹھا تھااب بے نیازی کے خو ل کو تو ڑ کر میراثی بن کر اُس کی خو شامد میں لگ جاؤں گا ‘ دن رات اُس کی چاکری کروں گا اُس کی مداح سرائی کروں گا اُس کے قصیدے پڑھوں گا اُس کے غلاموں میں ایک اور غلام کا اضافہ ہو جائے گا ۔ لیکن جب میری آنکھوں اور چہرے پر خو شامد کے رنگ نہ آئے تو وہ تھوڑا سا پریشان نظر آنے لگا اب اُس نے اگلا پتہ پھینکا پروفیسر صاحب اِس کام میںآپ کو مکمل آزادی ہو گی کو ئی آپ کو روکنے ٹو کنے والا نہیں ہو گا آپ مکمل با اختیار ہونگے جو مرضی سیا ہی سفیدی کر یں کو ئی آپ کے کام میں دخل اندازی نہیں کر ے گا ‘میرا سپا ٹ اور بے رنگ چہر ہ اُس کو پریشان کر رہا تھا اُس نے بے پناہ دولت کے بل بو تے پر غلاموں کی ایک بڑی فوج اکٹھی کر رکھی تھی اب وہ اپنی غلاموں کی فوج میں مجھے بھر تی کر نے پر تُلا ہواتھا ‘میں نے اپنا مو بائل دیکھنا شروع کر دیا اور لوگوں کے پیغامات کا جواب دینا شروع کر دیا اُس کی طرف دیکھے بغیر کہا میرا مزاج ایسے کاموں کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی میں اتنا با صلاحیت ہوں کہ اتنے بڑے ادارے کی ذمہ داری نبھا سکوں آپ کسی قابل بندے کو تلاش کریں جو یہ کام احسن طریقے سے کر سکے مجھے معاف کر دیں امیر زادے کو میراجواب اور سپا ٹ لہجہ تو ہین آمیز لگا ‘غصے کا سایہ اُس کے چہرے پر لہرا کر چلا گیا ۔ اِس امیر زادے کا باپ کسی پر اسرار بیما ری میں کئی سال سے مبتلا تھا یہ کئی با ر اپنے نوکروں کو میرے پاس بھیج چکا تھا‘ ساتھ پیسوں کا لفافہ بھی کہ میں اِس کے دولت کدے پر جاکر اُس کے باپ کا روحا نی علا ج کروں میں نے جب لفافہ لینے سے انکار کیا اور جانے سے بھی انکار کیا تو یہ خو د دو تین بار میرے پاس آیا پھر بھی میں نہ مانا ‘ میرے دوست کا تعلق نکال کر میرے پاس آیا کہ میرا باپ شدید بیما ر ہے چل پھر نہیں سکتا آپ پلیز میرے ساتھ چل کراُسے دیکھ لیں ‘ اُس کی کئی کو ششوں پر بھی میں اِس کے ساتھ نہ گیا تو شاید اِسے اپنی تو ہین کا احساس ہوا آج جب میں دوست کے کہنے پر اِس کے ساتھ جا رہا تھا تو یہ میری قیمت پر قیمت لگا رہا تھا ‘شاید مجھے اپنے غلاموں میں شامل کر کے یہ مجھے سزا یا اپنی تسکین چاہتا تھا ۔ ایسے امیر زادے بڑے تیز ہوتے ہیں اِن کا سب سے کامیاب وار عمرہ یا حج ہو تا ہے جس سے یہ بڑے بڑوں کو ذبح کر ڈالتے ہیں ‘ عمرے یا حج پر جا نا ہر مسلمان کی اولین خوا ہش ہو تی ہے ‘میں نے بڑے بڑوں کو اِس جال میں پھنستے دیکھا ہے یا پھر یہ زکوۃ کی شکل میں بڑی رقم دیتے ہیں کہ جنا ب آپ یہ رقم مستحق افراد میں تقسیم کر دیں اِس وار سے بھی میں نے کسی کو بچتے نہیں دیکھا ۔ چالاک دولت مند اپنے دولت کے سنہری جال میں معاشرے کے تمام با اثر افراد کو قید رکھتے ہیں کسی کو عمرہ حج کسی ک�آاپریشن کسی کو گاڑی بچوں کی شادی کا اہتما م ‘ گھر انعام میں دے دینا میں نے بڑے بڑے نام نہاد متو کل انسانوں کو اِن میراثیوں کی فوج کی اگلی صف میں دیکھا ہے یہ متوکل چہرو ں پرخو شامد کا ماسک چڑھائے دن رات اِن کی مداح سرائی کر تے ہیں اِن دولت مند انسانوں کو سرکاری افسروں اوربااثر افراد کو خریدنے کے طریقے آتے ہیں ‘اپنے پر آسائش فارم ہا ؤس یہ ایسے ہی کاموں کے لیے استعمال کر تے ہیں جہاں شراب وکباب کااہتمام سر عام کیا جا تا ہے بڑے بڑے سرکاری افسر نشے میں دھت ایسے فارم ہاؤسوں پر میراثی بنے نظر آتے ہیں‘ انہی سوچوں میں غرق پتہ ہی نہ چلا جب ہم لاہور کے مہنگے ترین علاقے کے محل نما بنگلے میں داخل ہو ئے ‘بڑا جہازی گیٹ غلاموں کی وردیاں وسیع و عریض لان پھل دار ‘پھول دار پودے ‘ریشمی گھاس کے فرش ‘دولت مندی بارش کی طرح بنگلے کے درو دیوار سے ٹپک رہی تھی گا ڑی سے اُتر کر ہم آگے بڑھے غلام بادشاہ سلامت کی طرف عقیدت کے بت بنے نظر آئے آخر ہم تہہ خانے کی طرف بڑھے جہاں پر والد صاحب لیٹے تھے ہمیں آتا دیکھ کروالد صاحب کو ملازمین نے اٹھا کر بٹھا دیا با پ اٹھ تو گیا لیکن حیران کن با ت یہ تھی کہ وہ چھت کی طرف مسلسل دیکھے جارہا تھا میں حیران پاس جا کر کھڑا ہو گیا وہ مسلسل اکڑی گر دن کے ساتھ چھت کی طرف دیکھ رہا تھا اُس نے لکھا ہوا کاغذ میری طرف بڑھا یا جس پر لکھا تھا میری گردن کے پچھلے پٹھے اکڑ چکے ہیں اب میں سامنے نہیں دیکھ سکتا میں دنیا جہاں کی لیبارٹریاں ہسپتال اورڈاکٹروں کے چکر لگا چکا ہوں ‘میری گر دن نیچے نہیں آتی لوہے کا شکنجہ ہے جو میری کمر گر دن پر چڑھا دیا جا تا ہے سکریو دبانے سے وقتی طو رپر گردن سامنے آتی ہے شکنجہ اٹھاتے ہی گردن پھر آسمان کی طرف ہوجاتی ہے‘ میں سامنے اوردائیں بائیں نہیں دیکھ سکتا میری زبان بھی اکڑی ہو ئی ہے نہ میں بو ل سکتا ہوں نہ ہی گردن ہلا سکتا ہوں ‘میں دولت کے نشے میں دھت غریبوں پر تھوک دیا کر تا تھا ‘ٹھو کروں سے ما رتا تھا گالیاں دیتا تھا ‘ایک دن ایک بے گنا ہ کو جب خوب ذلیل کیا تو اُسے کہا میرے سامنے گردن جھکاکر کھڑے ہو جا ؤ اُس نے گردن جھکا ئی ہو ئی تھی لیکن میری طرف دیکھا تو میں نے غصے سے پاگل ہو کر اُس کی گردن تو ڑ دی وہ چند دن بیما ر رہ کر مر گیا اُس کے گھر والوں کو میں نے پیسے دے دیئے لیکن ایک دن سو کر اٹھا تو میری گردن اکڑ چکی تھی مجھے غریب کی آہ لگ چکی تھی ‘پرو فیسر صاحب نو ٹوں کی بو ریا ں بھر کر لے جائیں لیکن میری گردن کو صرف سیدھا کر دیں ‘نو کر زبردستی اُس کی گردن سیدھی کر تے لیکن گردن سپرنگ کی طرح آسمان کی طرف ہو جاتی اُس کی معافی کا دروازہ بند ہو چکا تھا اُ سکا بیٹا میری طرف دیکھ رہا تھا میں نے اُ سکی آنکھوں میں دیکھا اور کہا حقیقی معنوں میں غریب پر وری کرو تو شائد خدا کو تم اور تمہا رے والد پر رحم آئے میں نے رحم بھری نظروں سے بے بس ارب پتی کو دیکھا اور واپس آگیا ۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9779

ڈگری برادر نوجوان اور روزگار کے مسائل………….تحریر: نمبردار مفتی ثناء اللہ انقلابی

Posted on

دنیا کی چھت گلگت بلتستان کے معماران وطن خوبصورت جاذب نظر دلکش و دلفریب و دل آویز آبشاروں کی دھرتی کے غیور ، جفا کش ، با حیا و با کردار پر عزم نوجوانان گلگت بلتستان کے ہاتھوں میں ڈگریاں اور تلاش معاش کے لئے سرگرداں و پریشاں حال معماران وطن قوم کے سپوتوں کے حالت زار پر رحم آتا ہے جب ان کو کسی بھی محکمہ میں مشتہر آسامیوں کے لئے امید و یاس کی کیفیت میں کاغذات جمع کرانے کے پہلے مرحلے سے لیکر ٹسٹ انٹرویو کے آخری مراحل کی تگ و دو اور پھر خوبصورت چہروں پر مایوسی کے شکن دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے مگر حل سجائی نہیں دیتا ۔ دراصل مسئلہ یہ ہے کہ روز افزوں بڑھتی آبادی اور حکومت کے پاس موجود وسائل اور روزگار کے بڑھتے مسائل یہ وہ حقائق ہیں جن پر توجہ دینا سینہ اقتدار پر براجمان سیاہ و سفید کے مالکان کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی اشد ضرورت ہے۔نہ ہمارے پاس دستیاب وسائل بے روزگاروں کے جم غفیر کو کھپا سکتے ہیں اور نہ ہی اس بھیڑ کو اطمینان کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے اہل دانش حکومتی سطح پر کچھ ایسے ورکشاپس کا اہتمام کریں کہ ان کے ذریعے ہم اپنی نوجوان نسل کو مقاصد تعلیم سے آگا ہ کریں کہ حصول تعلیم کا مقصد محض حصول معاش نہیں بلکہ شعور و آگاہی کے وہ منازل ہیں جن کی شناسائی کے بعد ستاروں پہ کمند ڈالنے کا حوصلہ نوجوانوں کے اندر پیدا ہو جائے۔ بد قسمتی سے ہمارے نوجوانوں کے اندر بڑھتی ہوئی مایوسی کے بے شمار اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ ہم نے اپنی نسل کو حصول تعلیم کے مقصد اصلی سے تا دم تحریر آگاہ نہیں کیا ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
یہ ہر گز ضروری نہیں کہ آپ تعلیم حاصل کرنے کے بعد صرف سرکاری ملازمتوں کی تلاش میں عمر عزیز کے قیمتی ماہ و سال گنوا دیں اور بروقت و بموقع ملازمتیں نہ ملنے پر مایوسیوں کے گٹھا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب کر اپنا سفینہ ء حیات کو بیچ منجھدار میں طوفانوں کی نذر کریں بلکہ ہمت مرداں مدد خدا کے تحت زمین کے اطراف میں پھیل جائیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔ ہر نوجوان کے اندر قدرت کی عطا کردہ صلاحیتیں مختلف شکلوں میں ایک درخشندہ مستقبل کے لئے موجود ہیں بس ذرا سوچ کا زاویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت پوری دنیا میں مضبوط معاشی پوزیشن ملازمین کی نہیں بلکہ دنیا کے اندر محنت کرنے والے تاجر زیرو سے اپنی محنت ، لگن اور مستقل مزاجی کی بدولت دنیا کی بڑی کمپنیوں کے مالک بنے ہیں ، دنیا میں سب سے بھاری رقم کے مالک وہ ہیں جو تاجر پیشہ ہیں ، زیرو سے ہیرو بننے کا موقع قدرت نے صبح طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تلک کے درمیانی اوقات میں ہر فرد و بشر کے لئے رکھے ہیں ۔ نوجوانوں کو چاہئے کہ اپنے آپ کوہنر سیکھنے کا پابند بنائیں ہمارے پڑوس میں چین ہی کی مثال لے لیجئے کہ وہاں بوڑھے ، جوان ، مسلسل محنت کر کے پوری دنیا کے لئے ہر قسم کی چیزیں مہیا کر رہے ہیں ، اسلئے کہ وہاں کے لوگ محنت کے عادی ہیں جبکہ طرفہ تماشا یہاں یہ ہے کہ ہر شخص نوکر اور ملازم بننے کے شوق میں زندگی کے قیمتی اوقات کو مشتہر اسامیوں کے انتظار میں ضائع کر رہا ہے ، ہمیں اس حقیقت کا ادراک بے حد ضروری ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس جو وسائل موجود ہیں وہ نوے فیصد نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں کھپانے کے لئے ناکافی ہیں ، پیش آمدہ مسائل خوفناک اور گھمبیر ہیں اس لئے نسل نو کو اپنے عزائم کو بلند رکھتے ہوئے ہنر مند بننے کی کوشش کرنی چاہئے اور حکموت کے چاہئے کہ ایسا پلان بنائیں اپنا پڑوسی چین کے ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد ان کو اس بات پر آمداہ کیا جائے کہ مختلف قسم کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیاں گلگت بلتستان میں انویسٹ کریں ، پوری دنیا کی مارکیٹ میں جو مال تیار ہو کر جا رہا ہے سی پیک کے راستے سے گوادر تک ان صنعتی فیکٹریوں کا جال خطے میں پھیلایا جائے ، قبل ازیں مختلف ٹیکنیکل اداروں کا قیام از حد ضروری ہے یہاں ہمارے یہ نوجوان ہنر سیکھیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں ۔ بد قسمتی سے موجودہ صورت حال نا گفتہ بہ ہے جس میں 80فیصد مزدوروں کو پیدا کر رہے ہیں نہ کہ ہنر مندوں کو،ایسے میں ڈگری بردار نوجوانوں سے میری گزارش ہے کہ خدا را پنا مستقبل تباہ کرنے کے بجائے ذہنی طور پر خود کو آمادہ کریں کہ محنت کر کے ملک و ملت کا نام روشن کریں گے، حکومت کو چاہئے کہ ہنگامی بنیادوں پر بے روزگار ڈگری بردار نوجوانوں کے اعداد و شمار کا اندازہ لگائیں اور ان کو متبادل روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کریں تاکہ اقبال کے شاہیں ہماری اس دھرتی کے لئے بوجھ نہ بن سکیں بلکہ ایک کار آمد شہری بن کر ملک و ملت کے لئے کام کر سکیں اور ملکی تعمیر و ترقی کے لئے معاو ن و مددگار بن سکیں۔

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9777

جس کھیت سے دھقان کو…….ہماری ثقافت بدل رہی ہے……پروفیسر رحمت کریم بیگ

Posted on

اپ سب حضرات میری مراد خواتین و حضرات یہ بات مجھ سے بہتر جانتے ہیں اور اس بات کے عینی شاہد ہیں کہ آج سے کوئی پچاس سال پہلے کے چترال کو اپنی زہن میں واپس لاکر آج کل کے چترال سے مقابلہ کریں تو پتہ چلے گا کہ آج ہماری ثقافت کتنی بدل چکی ہے؟ کھوار زبان کے اندر بڑی تبدیلی اگئی شادی بیاہ کے رسم و رواج بدل گئے ، زندگی کے معیار بدل گئے، سماجی تعلقات بدل گئے، مذہبی لحاظ سے بھی بہت تبدیلی اگئی۔ رسل و رسائل کا نظام بدل گیا، لوگوں کی سوچ بدل گئی، جدید تعلیم کی بدولت لوگوں کا طرز عمل،لباس، خوراک عرض کوئی بھی پہلو اپنی پرانی حالت پر نہیں رہی اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان بدل گیا بقول شاعر:
سورج نہ بدلا، چاند نہ بدلا
کتنا بدل گیا انسان
آج ہماری نئی نسل اتنا بدلا ہوا مخلوق ہے کہ آپ اس سے کسی بھی پرانی اقدار کی پابندی کی توقع نہیں رکھ سکتے، کوئی بھی اپنی ماضی کو اپنا کہنے کے لئے تیار نہیں، پرانے رشتوں کو جوڑنے کے لئے تیار نہیں ، اپنی نسلی تشخص کو ماننے کے لئے تیار نہیں، کوئی اپنی پرانی قومیت کو اپنا کہنے کے لئے امادہ نہیں ۔
آج کا نوجوان اپنے بود و باش، خورد و نوش، نشت و برخاست میں نئی راہیں نکال رہا ہے، نشے کا رواج زور پکڑتا جا رہا ہے، نشہ کے نئے نئے زرائع نکالے جارہے ہیں ، ماحول بچوں کو ماں باپ سے بیگانہ کرہا ہے والدین کی نصیحت پر بچے سیخپا ہو کر گھر چھوڑ کر جاتے سنے گئے ہیں بچیاں نصیحت کی تاب نہ لاکر خود کو دریا برد کرہی ہیں ، نوجوان نسل بے راہروی کی طرف روان ہے میر کاروان کوئی نہیں گھر کا سربراہ اپنی زمہ داریوں سے لاپرواہ ہے اس بارے میں کہوار کی یہ کہاوت خاصی وزن رکھتی ہے کہ دیوسو خیال بلاغونو سوری یعنی ایک بے غیرت شخص کا دھیاں ہر وقت اپنے نسوار کے ڈبے کی طرف رہتا ہے اور اسے اپنی بیوی کو قابو رکھنے کا خیال نہیں اتا اسی طرح آج کل کے بڑے بھی اپنی زمہ داریوں سے لا پرواہی برت کر بچوں کی تربیت کا خیال نہیں رکھ رہے۔بچوں کی اور نوجوانوں کی تربیت میں کمی اس حد تک گئی ہے کہ وہ راسترے میں جان پہچان والوں کو، بزرگوں کو، اساتذہ کو سلام کرنے کا خیال تک نہیں اتا اور حد یہ ہے کہ وہ اپنی اس لغزش کو محسوس بھی نہیں کرتا اور کوئی غلطی سرزد ہونے کے بعد اس کو غلطی ماننے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتا۔ آج کے نوجوں منہ مفلر سے منہ اور ناک ڈھانپ کر صرف انکھوں کو دکھاتا ملتا ہے، اور لڑکیوں کی پردے کے فیشن میں اپ کو ملتا ہے اور ان کی شناخت مشکل ہوتی ہے جبکہ ثقافت کا دوسرا الٹا رخ یہ ہے کہ لڑکیاں دوپٹے میں تھوڑا بھی پردہ کرنے کی بجائے سارا چہرہ ،گلا اور شاملات کھلا چھوڑ کر گھوم پھیر رہی ہیں اور دعوت نظارہ دیتی ہیں گویا ثقافت کا یہ پہلو الٹا ہو گیا ہے جن کو پردہ نہیں کرنا وہ پردہ کرتے ہیں اور جن کو پردہ کرنا ہے وہ نہیں کرتے۔ شمالی افریقہ میں ایسے قبائل بستے ہیں جن کی ثقافت بھی یہی ہے کہ ان کے تمام مرد پردہ کرتے ہیں اور ان کی عورتیں بالکل پردہ نہیں کرتیں ، ہمارے ہاں بھی ثقافت الٹی چلنے لگی ہے، یہ بھی انتہا پسندی کا ایک رخ ہے کہ جس کو جیسا ہونا چاہئے وہ ایسا نہیں ہوتا اور جس کو جہاں نہیں ہونا چاہئے وہ وہاں ہوتا ہے اس طرح ہماری ثقافت کے کئی پہلو زوال پذیر ہیں ۔۔ کیوں نہ ہم بحثیت چترال، بحثیت کھو، اپنی ثقافتی اقدار کو عزیز رکھیں ، اپنی شناخت برقرار رکھیں اور اس کو نئے دور کی خرابیوں سے بچایءں اور چترالی ہونے کا ہمارا جو image بنا ہوا ہے اس کی نگہداری کریں، ہم نے اس ثقافت کو بچا کر اگلی نسل کو منتقل بھی کرنا ہے اور یہ ہمارا قومی فریضہ ہے۔ کچھ دن پہلے ایک دوست نے کہا کہ ہمارے گاؤں کا ایک عمر رسیدہ معمر شخص اپنے گھر سے نکل کر تیز رفتار سے جاتا ہوا ایک اور ہم عمر کا سامنا کیا اور اسنے ان کو جلدی میں دیکھ کر وجہ پوچھی کہ کیا بات ہے زرا جلدی میں ہو تو اس نے جواب میں کہا کہ میں گھر چھوڑ کر جارہا ہوں دوسرے کہا کہ اس کی کوئی وجہ بتاؤ تو کہنے لگا کہ جس گھر میں میں آج تک رہتا تھا آج اس میں میرے رہنے کا ماحول نہیں ہے کہ میری بیگم جو میرے ساتھ کہوار میں بات کرتی تھی وہ اردو بولنے لگی ہے جو میری سمجھ سے بالا تر ہے ، دوسرے نے کہا کہ وہ کیا کہتی ہے؟ جواب دیا کہ وہ طالبان، مجاہدین،کلا شنکوف، دہشتگرد، خود کش، پریشر ککر، پٹواری، جام شیرین،بلڈ پریشر، آب جو وغیرہ الفاظ بولتی ہے تو دوسرے دوست نے کہا کہ ہائے! میری بیگم تو انگریزی بولتی ہے مگر میں کہیں نہیں جاتا اچھا ! پہلے نے حیرت سے کہا، وہ کیا کہتی ہے؟ جواب میں دوست نے اپنا ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا اور کہنے لگا کہ وہ موبائل، پیکیج، فیس بک، کیو موبائل، ڈاؤن لوڈ،ڈش اور دوسرے جیٹ بیٹ بار بار بولتی ہے، ان کو بولنے دو منع کروگے تو تم کو آزادی اظہار پر پابندی کی سزا دی جائیگی کہ عدالت سوموٹو ایکشن لیتی ہے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9775

پرائیوٹ سکولزPSRAریگولیشنزاورPHCکی فیصلوں‌کےمطابق اضافی فیسوں کوایڈجسٹ کریں..سید ظفر

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ ) پرائیوٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر سید ظفر علی شاہ نے تمام پرائیوٹ سکولزمالکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی ایس آر اے ریگولیشنز 2018اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت طلبہ و طالبات کو نومبر 2017 کے بعد فیسوں میں اضافہ کی مد میں لی گئی رقم کی اگلے مہینوں میں ایڈجسٹمنٹ کو یقینی بنائیں تاکہ بچوں کے والدین کو فوری ریلیف مہیا ہو سکے۔انہوں نے واضح کیا کہ اتھارٹی خلاف ورزی کے مرتکب بڑے نجی سکولوں کے آپریشنل اکاؤنٹس بند کرنے کا بھی سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے جس کیلئے سٹیٹ بنک آف پاکستان کو سفارش کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اتھارٹی کی جانب سے متعدد بار سرکلرز اور میڈیانوٹسز کے باوجود متعدد ادارے نہ تو ایک سے زائد بہن بھائیوں کی فیسوں میں رعایت کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں اور نہ ہی چھٹیوں کی فیسوں میں رعایت دے رہے ہیں اس کے بر عکس مختلف ہتھکنڈوں سے والدین سے اضافی فیس وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی شکایات اتھارٹی کو موصول ہو ئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن اداروں نے نومبر 2017کے بعد کسی بھی قسم کی فیسوں میں اضافہ کیا وہ توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں لہٰذا فوری طور پر والدین کو اضافی رقم واپس یا ایڈجسٹ کریں انہوں نے اس سلسلے میں اتھارٹی کے اہلکاروں کو بھی فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ پشاور میں اتھارٹی کے ڈائیریکٹرز کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ شرکاء میں ڈائریکٹر آپریشن یاسر حسن، ڈائریکٹر ایڈمن ہدایت اللہ، ڈپٹی ڈائریکٹرز سہیل عزیز، نواز عالم خان، رضوان اللہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہباز خٹک شامل تھے۔سید ظفر علی شاہ نے واضح کیا کہ جن نجی تعلیمی اداروں نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے اور اتھارٹی کے ریگولیشنز پر عمل نہیں کیا ان کے فنانشل اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لئے سٹیٹ بنک آف پاکستان کو پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سفارش کی جائے گی تاکہ جب تک یہ ادارے اتھارٹی کے جاری کردہ سرکلر پر عمل کو یقینی نہیں بناتے تو پہلے اقدام کے طور پر ان کے اکاؤنٹس بند کئے جائیں گے اتھارٹی کے ایم ڈی نے والدین سے بھی درخواست کی کہ کسی بھی تعلیمی ادارے میں نقد فیس جمع نہ کرائیں بلکہ اسے سکولز کے اکاونٹ میں جمع کیا جائے ۔ ابتدائی طور پر جن اداروں کے بنک اکاؤنٹ بند کئے جا رہے ہیں ان میں پشاور ماڈل سکول ، پشاور گرامر، ورسک ماڈل، فرنٹیئر ماڈل ، سرسید سکول، رے سین سکول سسٹم، بیکن ہاؤس سکول سسٹم، سٹی سکولز، روٹس، آئی ایل ایم، اقراء روضتہ ا لاطفال، بلوم فیلڈ، قدیم لومیئر، قائد اعظم پبلک سکول، سمارٹ سکول ، الائیڈ سکولز، سینٹ فرنسس، ایف سی اے، آئی سی ایم ایس، لاہور لائسیم، سینٹ میری اور پاک ترک سکول شامل ہیں۔ اتھارٹی کے زیر اہتمام مزید سروے بھی جاری ہے ۔جس سے صوبے کے دوسرے اضلاع تک توسیع دی جارہی ہے.

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9675

PMRU نے صوبے کے تمام پلوں‌کے سروے اور خستہ حال پلوں‌کی نشاندہی کی ہدایت

Posted on

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ )‌پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کے عوامی شکایات سیل سٹیزن پورٹل کو شکایات موصول ہونے پر متعلقہ محکموں کو مراسلہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق متعلقہ محکموں کو صوبہ بھر میں تمام پلوں کا سروے کرنے اور خستہ حال پلوں کی نشاندہی اور فوری مرمت کے لئے جلد از جلد اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صوبائی حکومت نے حال ہی میں چھپر برج ہری پور ٹوٹنے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اس حوالے سے پلوں کے سروے کے لئے تمام محکموں کو مراسلے جاری کئے گئے ہیں جن میں کہا گیاکہ پلوں کا فوری سروے کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔
…………………………………………………………………………………………………
پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلیٰ‌تعلیم میں‌خاتون لیکچررز کی اسامیوں‌کو حتمی شکل دیدی

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ )‌ خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلی تعلیم میں خاتون لیکچرار ، شمایارات (BPS-17) ky کی 14 اسامیوں پر اپنی سلیکشن کو حتمی شکل دے دی ہے اور اپنی سفارشات بھی متعلقہ محکمے کو بھجوادی ہیں۔ اس امر کا اعلان انچارج میڈیا سیل خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کی جانب سے کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9673

انجینئرسید ذین اللہ شاہ چیف ایگزیکٹوپیڈوتعینات

Posted on

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخواحکومت نے محکمہ توانائی وبرقیات کے سینئرآفیسر گریڈ19میںPPS گروپ سے تعلق رکھنے والے چیف پلاننگ آفیسرانجینئرسیدذین اللہ شاہ کو فوری طورپر چیف ایگزیکٹوآفیسر(سی ای او)، پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) کا اضافی چارج دینے کے احکامات جاری کئے ہیں۔اس سلسلے میں محکمہ توانائی وبرقیات کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیئے کے مطابق محکمے کے مذکورہ آفیسرنئے سی ای او پیڈو کی بھرتی تک اضافی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔واضح رہے کہ تعیناتی کے بعد انجینئرسیدذ ین اللہ شاہ نے سی ای اوپیڈو کا چارج سنبھال کرباقاعدہ طورپر کام شروع کردیا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9670

ڈپٹی کمشنر پشاور نےعوامی مقامات اور پرائیویٹ عمارتوں پر پوسٹر چسپان کرنے پر پابندی عائد کردی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) ڈپٹی کمشنر پشاور نے دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت عوامی مقامات اور پرائیویٹ عمارتوں پرچسپاں کردہ ہزاروں غیر قانونی پوسٹر ، جن کے باعث ضلع پشاور کی شکل بدنما ہوچکی ہے، پر بعض وجوہات کی بنا پر پابندی عائد کردی ہے تفصیلات کے مطابق یہ پابندی ضلعی انتظامیہ کی منظوری کے بغیر چسپاں کردہ پوسٹرز ،۱ بینرز اور پمفلٹس آویزاں کرنے، کیونکہ جب یہ پوسٹر اتارے جاتے ہیں تو اسے گندگی اور کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے۔ جس سے نکاسی کی نالیوں اور نالوں میں رکاوٹ بھی پیدا ہوتی ہے جس کے باعث پشاور کی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے جبکہ بعض پوسٹرز پربازاری اور غیر مہذب باتیں مذکور ہوتی ہیں جو نوجوانوں کے ذہنوں کو بری طرح متاثر کرتی ہیں اس کے علاوہ بعض پوسٹرز کسی فرد یا گروپ یا ادارے کے خلاف خیالات اور مواد پر مبنی ہوتے ہیں جن سے تنازعات اور امن وامان کی صورت حال کو نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہوتے ہیں یہ حکم فوری طورپر ایک ماہ کے لئے نافذ العمل رہے گا جبکہ اس حکم کی خلاف ورزی پرد فعہ 188 تعزیرات پاکستان کے تحت سزا دی جائے گی۔

دریں اثنا ڈپٹی کمشنر پشاور ڈاکٹر عمران حامد شیخ نے دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت ضلع پشاور میں بھٹہ خشتوں پر ربڑ جلانے پر پابندی عائد کر دی ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈی سی پشاور نے اس امر کا سختی سے نوٹس لیا کہ ضلع پشاور کے مختلف علاقوں میں برکس فیکٹریاں اور بھٹہ خشت باقاعدگی سے ربڑ استعمال کر ہے ہیں جس سے ہوا میں آلودگی پیدا ہو رہی ہے اور اس سے مختلف بیماریاں پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مریضوں کی تعداد میں بھی ضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے باعث عام لوگوں کے مابین بے چینی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ امن ومان اور افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشتہ لاحق رہتا ہے اس لئے وسیع تر عوامی مفاد میں مذکورہ بالا پابندی کا نفاذ ضروری ہوگیا تھا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9668

چیف میڈیکل آفیسر/ DTCO ڈاکٹر سعد ملوک مدت ملازمت مکمل کرکے سبکدوش ہوگئے

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) پرنسپل میڈ یکل آفیسر /ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول آفیسر ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال ڈاکٹر سعد ملوک مدت ملازمت مکمل کرکے پیر کے دن سبکدوش ہوگئے، ڈاکٹر سعدملوک نے اپنی 31سالہ مدت ملازمت میں چترال کے مختلف ہسپتالوں کے علاوہ صوبے کے دوسرے اضلاع میں بھی شاندار خدمات انجام دی ہے۔ ڈاکٹر سعد ملوک کا تعلق موڑکہو کے خوبصورت گاؤں موردیر کے علمی اور سیاسی گھرانے سے ہے ۔آپ سابق ایم پی اے ذین العابدین مرحوم کے بھتیجے ہیں ۔
ڈاکٹر سعد ملوک ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد سے 1985میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ۔ ہاوس جاب مکمل کرنے کے بعد 17اکتوبر1987کو بطور میڈیکل آفیسر ٹی ایچ کیو ہسپتال بونی سے میڈیکل پروفیشن میں عملی زندگی کا آغاز کیا ۔ جس کے بعد آرایچ سی مستوج ، ایبٹ آباد، ایچ ایم سی پشاور، ڈی ایچ کیو چترال ، ایون، وغیرہ کے علاوہ ڈپٹی ڈیچ او، ای ڈی او ہیلتھ اور ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد باعزت طور پر ریٹائر ہوگئے ۔
ڈاکٹر سعد ملوک ایک محنتی اور ایماندارآفیسر ہونے کے ساتھ مریضوں کیلئے مسیحا سے کم نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ میرٹ پر کام کرنے کی وجہ سے محکمہ ہیلتھ کے اسٹاف اور عوام میں یکسان طور پر مقبول ہیں۔ آپ ایک خوش گفتار ، ملنسار اور مریضوں سے دوستانہ اورپیار سے ملنے والے ڈاکٹر ہیں ۔
آپ 2012میں ای ڈی او ہیلتھ بھی رہے ۔میرٹ کی پاسداری کرتے ہوئے اُس وقت کے وزیر صحت اور محکمہ ہیلتھ کے اعلیٰ حکام کی غلط سفارشوں کو قبول نہ کرنے پر انھیں ای ڈی او کی پوزیشن سے ہٹاکر ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول آفیسر چترال تعینات کردیا گیا ۔ اور یوں 2013سے اب تک ٹی بی جیسی موذی مر ض کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے مدت ملازمت پوری کی ۔ اس دوران انھیں چیف میڈیکل آفیسر کے عہدے پر ترقی بھی دید ی گئی ۔
ڈاکٹر سعد ملوک ایک بہترینENTسرجن بھی ہیں انھوں نے ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد میں ساڑے سات سال تک ای این ٹی ڈیپارٹمنٹ میں آر ایم او اور رجسٹرار ای این ٹی کے پوسٹ پر بھی فائز رہے ہیں ۔ انھوں نے چترال سے باہر رہ کر بھی چترال کے مریضوں کی حد الامکان خدمات انجام دی ہے ۔ چترال کے مختلف مکاتب فکر نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی چترال کے عوام کی خدمات انجام دیتے رہیں گے ۔
dr saad muluk3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9663

چترال کے گورنمنٹ سکولوں‌کی کرکٹ ٹیم ڈویژنل مقابلوں‌میں‌حصہ لینے کیلئے سوات روانہ

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے گورنمنٹ سکولوں کی کرکٹ ٹیم زلمی لیگ کے ڈویژنل مقابلوں میں حصہ لینے کیلئے اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ آفیسر سپورٹس فاروق اعظم کی قیادت میں سوات کیلئے روانہ ہوگئی ۔چترال سے روانگی کے موقع پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر قاری نور اللہ ، اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ آفیسر احمد الدین اوراے ڈی او شہزاد ندیم نے کھلاڑیوں کو رخصت کیا۔ اس موقع پر چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی ڈی ای او اور اے ڈی او سپورٹس نے بتایا کہ زلمی لیگ میں حصہ لینے کیلئے چترال کے مختلف گورنمنٹ سکولوں کے مابین کرکٹ میچ کرائے گئے تھے۔ جن میں سے کارکردگی کی بنیاد پر 16کھلاڑیوں کو سلیکٹ کیا گیا ہے۔ جنھیں لیکر سوات میں ڈویژنل مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ سوات میں ڈویژنل سطح پرکھلاڑیوں کی چناو کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع کے کھلاڑیوں میں مقابلے ہونگے ۔جس کے بعد صوبائی سطح پر مختلف ڈویژن سے سیلکشن کئے ہوئے کھلاڑیوں کے مابین میچ ہونگے ۔ جہاں سے صوبائی ذلمی لیگ کی ٹیم کیلئے کھلاڑی چنے جائیں گے۔ ڈپٹی ڈی او نے بتایا کہ یہ تمام مقابلے پہلی دفعہ ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ پشاور کے زیر اہتمام گورنمنٹ سکولوں کے کھلاڑیوں کے مابین ہورہے ہیں جبکہ پرائیویٹ سکولز ان میں شامل نہیں ہیں ۔
chitral govt schools cricket team

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9659

دادبیداد………….. افیسروں کی تربیت………….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

خبر آئی ہے کہ وفاقی حکومت نے بیرون ملک تربیت کے لئے جانے والے افیسروں کے لئے نیا طریقہ کار وضع کرنے کیلئے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو ایک مراسلہ بھیجا ہے نئے طریقہ کار میں اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ بیرون ملک تربیت کے لئے جانے والے حکام حکومت کے اہم راز ہمارے دشمنوں کے ہاتھوں میں نہ دیں نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ ماضی میں ہمارے اہم قومی راز تربیت پر جانے والے افیسروں نے افشا کئے جس کی وجہ سے ملک اور قوم کا بھاری نقصان ہوا پہلے مرحلے میں جس انگریزی مراسلے کا افشا ہوا ہے اس میں وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ ، وزارت دفاع اور وزارت خزانہ کا ذکر ہے قومی سلامتی کے اداروں کا ذکر ہے دوسری وزارتوں اور ڈویژنوں کا ذکر ہے انگریزی میں طریقہ کار کو سٹینڈرڈ اوپریٹنگ پروسیجر (SOP) کا نام دیاگیا ہے یہ 1990ء کے عشرے کا ذکر ہے جب ملک کی دو سیاسی جماعتوں کے درمیاں دشمنی چل رہی تھی ملک کا وقار بھی داؤ پر لگا ہوا تھا ملک کی سلامتی بھی داؤ پر لگی ہوئی تھی اُس زمانے میں امریکہ کے ایک سرکاری اٹارنی رمزے کلارک نے اخباری بیان دیا تھا کہ ’’پاکستانی ڈالر کے لئے اپنی ماں کو بھی ہمارے قدموں میں ڈال دیتے ہیں ‘‘ اس بیان پر بہت شدید ردعمل آیا سول سوسائٹی نے بُرا منایا تو ایک دوست نے اس پر کالم لکھا کہ امریکی اٹارنی نے پاکستانی قوم میں سے چند افسروں کو دیکھا ہوگا وہ شاید ایسے ہونگے پاکستانی قوم ایسی نہیں ہے 10سال بعد چند افیسروں نے عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کر کے ڈالر لے لیا تو امریکی اٹارنی کی بات درست ثابت ہوئی سفیر بھی سرکاری افیسر ہوتا ہے امریکہ میں پاکستا ن کے ایک سابق سفیر نے کئی اہم قومی راز افشا کرکے ڈالر کمائے بلکہ ایک سفیر نے دشمن کے لئے لابسٹ (Lobbyst) کا کردار بھی ادا کیا پاکستان کے خلاف کارٹون، پیپر اور کتابیں شائع کیں ایسی بے شمار مثالیں ہیں اب حکومت کو اس کا خیال آگیا ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود اس کی نگرانی کرکے SOP تیار کروائیں گے اس ضمن میں دو باتیں قابل غور ہیں پہلی بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں بیرون ملک مقیم محب وطن پاکستانیوں سے مشاورت کی جائے لارڈ نذیر احمد ، چوہدری سرور، اعظم سواتی اور ڈاکٹر سید امجد حسین ، ڈاکٹر اکبر ایس احمد اور دوسرے نمایاں شخصیات کا تعاون حاصل کرنا مفید ہوگا اُ ن کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے نیز وطن کے اندر وکلاء اور صحافیوں سے مشاورت بھی مفید ہوگی محض سرکار ی افیسروں کی رپورٹ پر انحصار کر کے SOPبنائے گئے تو پر نالہ وہیں رہے گافرق کوئی نہیں پڑے گا دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ 1947ء سے اب تک افیسروں کی تربیت کا نظام برطانیہ اور امریکہ سے منسلک ہے مخصوص حالات میں جرمنی اور فرانس کو بھی اس میں شامل کیا جاتا ہے گویا ہمارے افیسروں کو تربیت کے لئے یورپ اور امریکہ کے سوا کسی اور ملک بھیجنے پر بہت کم توجہ دی گئی یا بالکل توجہ نہیں دی گئی اب 71سال بعد SOPبنانے کا خیال آیاہے ’’ بڑی دیر کی مہربان آتے آتے ‘‘اس سلسلے میں افیسروں کے لئے مالی طور پر یقیناََ یورپ اور امریکہ جانے میں زیادہ فائدہ ہے افیسروں کی بیگمات کے لئے بھی یورپ اور امریکہ کا سفر زیادہ پُر کشش ہے لیکن قوم مفاد کے لحاظ سے ایسا سفر یقیناََ نقصان دہ ثابت ہوا ہے اس وجہ سے افیسروں کی تربیت کے لئے نئے ممالک کی فہرست مرتب ہونی چاہیئے بہترین تربیتی ادارے ترکی ، ایران اور انڈونیشیا میں بھی قائم ہیں چین ، کوریا، جاپان اور روس میں بھی افیسروں کی تربیت کے بہترین ادارے موجود ہیں تھوڑی سی محنت کی جائے تو ہر شعبے کیلئے ان ممالک میں بہترین اداروں کا انتخاب کیا جاسکتا ہے فوجی افیسروں کی تربیت کے لئے ترکی، عوامی جمہوریہ چین اور روس کے تربیتی اداروں کا انتخاب کیا جاسکتا ہے سول سروس کے افیسروں کیلئے عوامی جمہوریہ چین ، ایرا ن ، کوریا اور جاپان کے تربیتی اداروں کا انتخاب مفید ہوگا قومی رازوں کے افشا کو روکنے کا یہ موثر طریقہ ہوسکتا ہے ساغر صدیقی کی ایک نظم مستزاد میں ٹیپ کا بند ہے ’’ او مست نظر جوگی ‘‘ شاعر ہماری ترجمانی کرتے ہوئے کہتاہے ؂
کب ظلمتِ ہستی میں تقریب سحر ہوگی
اومست نظر جوگی
آفات و الم گھر میں مہمان رہینگے کیا!
جاری یہ قیامت کے سامان رہیں گے کیا!
پابند ستاروں کے انسان رہیں گے کیا!
ذروں کے تصرف میں کب شانِ قمر ہوگی
اومست نظر جوگی

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9652

سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی میں آل پاکستان مسلم لیگ کی ذیلی دفتر کا افتتاح

Posted on

بونی ( چترال ٹائمز رپورٹ ) سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی میں آل پاکستان مسلم لیگ, اپر چترال کے لیے زیلی دفتر کا شایان شاں طریقے سے افتتاح ہوا. اس موقع پر ضلعی کابینہ کے ممبراں بشمول صدر سلطان وزیر, فنانس سیکرٹری ایڈوکیٹ وقاص احمد, سیکرٹری انفارمشین جی-کے صریر کے علاوہ اپر چترال کے پارٹی صدر سلطان نگاہ اور سیکرٹری اطلاعات ظہیر الدین بابر اور دیگر معززین و اکابرین علاقہ اور نوجوان کثیر تغداد میں شریک ہوۓ. پرویز مشرف سے انس و محبت رکھنے والے اے-پی-ایم-ایل چترال کے بہت سارے عمائدین بارشوں اور اس کے نتیجے میں کئی ایک صعوبتوں کی پرواہ کیے بغیر میلوں کا سفر طے کرکے تقریب کو زینت بخش دی.

مقررین نے کھل کر اظہار خیال کیا اور اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ مشرف کے نام پر گذشتہ انتخابات میں ووٹ مانگ کر اسمبلیوں تک پہنچنے والے وفاداریاں تبدیل کرکے اور پارٹی چیرمئین سے بےاعتنائی برت کر چترالی روایات کی دھجیاں بکھیر دیے. انہوں نے آل پاکستان مسلم لیگ, چترال کو نئے سرے سےمنظم و مربوط کرنے کی پارٹی قیادت کی کوششوں کی تعریف کی اور امید کا اظہار کیا کہ اس بار پرویز مشرف کے حقیقی نمائندوں کو جتوا کر چترال کی بھرپور اور پرخلوص خدمت کا موقع دیا جاۓ گا.

اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوۓ مقررین نے پرویز مشرف کی جانب سے اٹھاۓ گئے ٹھوس و عملی اقدامات پر ایک بار پھر انہیں خراج تحسیں پیش کیا کہ انہوں نے بغیر سیاسی غرض و لالچ کے کس طرح چترالی قوم کو لواری کی شکل میں شاندار مستقبل کا تخفہ دیا جبکہ گولین گول پروجیکٹ کی صورت میں گھر گھر روشنیاں پہنچائی.

پارٹی کے صدر سلطان وزیر نے خطاب کرتے ہوۓ عین جمہوری اصول و روایات کے موافق متوقع امیدوار میدان میں لانے کی پارٹی پالیسی پر روشنی ڈالی. ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امیدواروں میں ابھی تک سلطان محمود, امیر حسنات الدین المعروف شہزدہ گل, ظہیر الدین اور محسن حیات سامنے آۓ ہیں. اے-پی-ایم-ایل صدر نے مشرف کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ عبوری سیٹ اپ کے بعد پاکستان تشریف لائیں گے اور چترال کی سیٹ پر انتخابات میں حصہ لیں گے.

پارٹی سرگرمیوں کے متعلق آگاہ کرتے ہوۓ سلطان وزیر نے چترال کے طول و عرض میں کئی ایک دفاتر کھولنے, جلسہ عام اور ورکرز کنونشن منعقد کرنے کے متعلق حکمت عملی پیش کی. موقع پر دیگر اکابرین کے علاوہ اپر چترال کے صدر سلطان نگاہ, ریٹائرڈ صوبیدار میجر خیر بیگ, ایڈوکیٹ محمد ہاشم خان اود ایڈوکیٹ وقاص احمد نے بھی اپنے تاثرات و احساسات کا اظہار کیا. بعد میں فیتہ کاٹ کر دفتر کا رسمی افتتاح و ہوا, میٹھائیاں تقسیم ہوئیں اور شرکاء کی جانب سے پارٹی اور پرویز مشرف کے حق میں زوردار نعروں سے پروگرام کا اختتام ہوا.
AMPL upper chitral 1

AMPL upper chitral 2

AMPL upper chitral 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9628

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ حاجی یار خان مدت ملازمت مکمل کرکے سبکدوش ہوگئے

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چترال کے اسسٹنٹ حاجی یار خان مدت ملازمت مکمل کرکے گزشتہ دن سبکدوش ہوگئے ۔ آ پ کاشمار اوپن یونیورسٹی کے بانی ملازمین میں ہوتا ہے ۔ جنھوں نے چترال جیسے دورآفتادہ علاقوں میں تعلیم کی روشنی پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ فاصلاتی نظام تعلیم کے زریعے انھوں نے چترال کے ہزاروں طلبا و طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ انھیں پروفیشنل ٹریننگ تک رسائی میں بھی مدد کی ہے ۔
گزشتہ دن حاجی یار خان کیلئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریجنل آفس چترال میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ جس میں چترال کے مختلف مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی ۔ ریجنل ڈائریکٹر رفیع اللہ ، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، پروفیسر شمس النظر فاطمی اور ہیڈ ماسٹر ضیا ء الدین و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے انکی گرانقدر خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہا ۔ انھوں نے بتا یا کہ حاجی یار کا شمار یونیورسٹی کے بانی ملازمین میں ہوتا ہے ۔ انھوں نے 1987ء میں اوپن یونیورسٹی میں ملازمت اختیار کی تھی۔ اور 32سال سروس کے بعد آج سبکدوش ہورہے ہیں۔ انھوں نے دفتر میں ہمیشہ خندہ پیشانی کے ساتھ ہر آنے والے کی بلاامتیاز خدمت کی جو آئندہ بھی یاد رکھا جائیگا۔ شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی کے دیگر سٹاف بھی ان کی نقش قدم پر چلتے ہوئے طلباء و طالبات کی خدمات کو اپنا شعار بنائیں گے۔

ڈائریکٹر نے انکی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج ایک انتہائی محسن اور اپنے کام سے کام رکھنے والے ساتھی کو خصت کررہے ہیں جو ہر مشکل وقت میں یونیورسٹی اور طلبا و طلبات کے درمیان بہترین روابط قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ اور اپنی ڈیوٹی کو کما حقہ بہترین طریقے سے انجام دیا ہے ۔ یونیورسٹی کیلئے انکی مثالی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ حاجی یارتمام شرکا، اسٹاف اور ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا.
haji yar khan aiou retired23
haji yar khan aiou retired

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9579

ایس پی طارق کریم مدت ملازمت مکمل کرکے سبکدوش ہوگئے

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) ایس پی انوسٹی گیشن چترال پولیس طارق کریم مدت ملازمت مکمل کرکے جمعہ کے دن سبکدوش ہوگئے ۔جس کے اعزاز میں انوسٹی گیشن آفس اور چترال پولیس لائن میں الگ الگ الودواعی تقریبات منعقد ہوئے ۔ تقریب میں چترال کے مختلف محکمہ جات کے سربراہاں، پولیس کے موجودہ اور ریٹائرڈ افسران کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈی پی او چترال کیپٹن (ر) منصور آمان نے کہا کہ کسی بھی افسر یا اہلکارکیلئے عزت سے نوکری مکمل کرنا اعزاز سے کم نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ طارق کریم بحثیت سپاہی بھرتی ہوکر ایس پی کے عہدے پر آج سبکدوش ہوئے۔ جو ان کی محنت اور ایماندار ی سے ممکن ہوئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ طارق کریم کیلئے یہ بھی اعزاز ہے کہ انھوں نے اپنے علاقے میں اپنے لوگوں کی خدمت کرکے آج سبکدوش ہورہے ہیں۔ جس پر عوامی حلقے بھی ان کی تعریف کررہے ہیں۔

طارق کریم ڈی پی او اور پولیس کے دیگر افسران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ چالیس سال سروس کے بعد باعزت رخصت ہورہے ہیں جو ان کیلئے انتہائی خوشی کا دن ہے .انھوں نے جوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ احساس ذمہ داری اور محنت سے کام کریں تو کامیابی خود بخود انکی قدم چومے گی ۔ رخصتی کے موقع پر پولیس کے چوق و چوبند دستے نے سبکدوش ہونے والے ایس پی کو گارڈ آف انر پیش کیا ۔انھیں پولیس کے جوانوں اور افسروں کی طرف سے تخائف بھی پیش کئے گئے ۔

sp tariq karim chitral farewell party 17

sp tariq karim chitral farewell party 16

sp tariq karim chitral farewell party 15

sp tariq karim chitral farewell party 7

sp tariq karim chitral farewell party 8

sp tariq karim chitral farewell party 9

sp tariq karim chitral farewell party 10

sp tariq karim chitral farewell party 12

sp tariq karim chitral farewell party 13
sp tariq karim chitral farewell party 2

sp tariq karim chitral farewell party 5

sp tariq karim chitral farewell party 4

sp tariq karim chitral farewell party 3

sp tariq karim chitral farewell party 14

sp tariq karim chitral farewell party 6

sp tariq karim chitral farewell party 18

sp tariq karim chitral farewell party 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9548

چترال میں ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ کا افتتاح، اور کپ کی رونمائی تقریب،

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز ) جمعہ کے روز چترال پولو گراونڈ میں جشن چترال‘‘ ملکی کپ پولوٹورنامنٹ‘‘ کا افتتاح ڈی پی او منصور آمان نے کیا ۔ اس ٹورنامنٹ میں کل52پولو ٹیمین حصہ لے رہی ہیں۔جن میں چترال سکاوٹس ۔چترال لیویزاورچترال پولیس کے علاوہ چترال کے علا قائی ٹیمیں بھی شامل ہیں ، ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقد ہ یہ جشن 13مئی تک جاری رہے گا۔10مئی کے بعدپولو کے علاوہ جشن چترال کے دوسرے کھیل بھی شروع ہونگے جن میں بزکشی۔رسہ کشی۔گھوڑ دوڑ۔نیزہ بازی۔اور کشتی رانی کے مقابلے ہونگے۔فائنل 13مئی کو ہو گا۔جس کے مہمان خصوصی گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا کی آمد متوقع ہے۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر آفس میں ملکی کپ کا باقاعدہ رونمائی تقریب منعقد ہوئی۔جس میں ڈی پی او ، صدر پولو ایسوسی ایشن شہزادہ سکند رالملک ، ڈپٹی کمشنر ٹانک فضل خالق راجہ ، اے ڈی سی چترال منہا س الدین و دیگر حکام بھی موجود تھے۔جہاں‌ٹھول کی دھاپ پر ملکی کپ کی رونمائی ہوئی .
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 23
Chitral mulki cup polo tournament kicked off22 2
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 5
Chitral mulki cup polo tournament kicked off 1

Chitral mulki cup polo tournament kicked off 2

Chitral mulki cup polo tournament kicked off2 2

Chitral mulki cup polo tournament kicked off 3 4

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9538

آغاخان یونیورسٹی کراچی کا چترال میں قائم ادارہ پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ایک روزہ سمپوزیم

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) آغاخان یونیورسٹی کراچی کا چترال میں قائم ادارہ پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام ایک روزہ سمپوزیم میں شرکاء نے ملک کے اس پسماندہ اور دورافتادہ علاقے میں تدریس کے شعبے میں جدیدیت اورمقصدیت پر مبنی مشاغل اپنانے میں نقیب قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارے نے ضلعے کے طول وعرض میں قائم تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی جدید خطوط پر تربیت کرکے کوالٹی ایجوکیشن کی منزل پر گامزن کردیا۔ ادارے کے پچیس سال پورے ہونے پر سلور جوبلی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ اس سمپوزیم میں پی ڈی سی کے پروفیسر انجم ہلائی، ڈاکٹر ساجد علی، ڈاکٹر عبدالحق ، ایڈیشنل ڈی سی چترال منہاس الدین، مقامی ماہرین اور منتظمین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مقرریں نے آغا خان یونیورسٹی کی وجہ سے معیشت اور سماج پر پڑنے والی مثبت تبدیلیوں اور ان کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے اس ادارے کو ملکی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ اس یونیورسٹی نے ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس کے زیر اثر اداروں نے نئی ٹرینڈ سیٹ کی ہیں جن کی وجہ سے رونما ہونے والی تبدیلیاں سب کو محسوس ہورہی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ امتحان لینے کی روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر جدید طریقہ اپنانے اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال میں بھی اس ادارے نے لیڈر کا رول ادا کیا ہے جوکہ دوسرے اداروں کے لئے قابل تقلید ہیں۔ اس موقع پر ایک اور نشست میں موثر تدریس میں استاذ کی اہمیت پر ایک محفل مذاکرہ منعقدہو ا جس میں بریگیڈیر (ریٹائرڈ ) خوش محمد، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ڈاکٹر تاج الدین شرر، محمود غزنوی اور دوسروں نے کہاکہ اس سلسلے میں پی ڈی سی نے جدید طریقے اپنا کراساتذہ کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید راہوں میں ڈال دیا ہے۔ پی ڈی سی کے ڈپٹی ہیڈ ڈاکٹر ریاض حسین نے پروگرام کے احتتام پر کراچی سے آنے والے مہمانوں اور مقامی حکام ، ضلعی حکومت اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
aku ied pdcc chitral program 1

aku ied pdcc chitral program 12

aku ied pdcc chitral program 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9526

صوبائی سلیکشن بورڈ کا اجلاس، 740افسران کو اگلے گریڈوں میں ترقی دینے کی سفارش کی گئی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے زیرنگرانی صوبائی سلیکشن بورڈ کااجلاس جمعرات کے روز منعقدہوا ۔جس میں مختلف محکموں کے 740افسران کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کی سفارش کی گئی ۔ترقی پانے والوں میں محکمہ عملہ کے 2آئی ٹی افسران کوگریڈ 19 میں،2آئی ٹی افسران کو گریڈ 18 اور24 افسران کو پی ایم ایس گریڈ 17 میں ،محکمہ انفارمیشن کے 2 افسران کو گریڈ 18 میں،فنانس کے ایک افسر کوگریڈ 18 ،محکمہ انرجی اینڈ پاورکے 2 افسران کوگریڈ18 میں ،محکمہ معدنیات کے ایک افسر کو گریڈ18 میں،محکمہ داخلہ کے 25 افسران کوگریڈ 18 میں،محکمہ ایکسائزکے 2 افسران کوگریڈ 18 میں،محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے 3 افسران کو گریڈ 20 میں اوردوافسران کو گریڈ 18 میں،محکمہ سپورٹس کے ایک افسر کو گریڈ19 میں اور ایک افسر کو گریڈ 18 میں،محکمہ ماحولیات کے 3 افسران کو گریڈ 19 اور16 افسران کو گریڈ18 میں،محکمہ ایریگیشن میں ایک افسر کو گریڈ 19 اور13 افسران گریڈ 18 میں،محکمہ پاپولیشن کے ایک افسرکو گریڈ 20 اور6 افسران کو گریڈ 19 میں محکمہ انڈسٹری کے 7 افسران کو گریڈ 20 اور32 افسران کوگریڈ 19 میں،محکمہ زراعت کے ایک افسر کوگریڈ 20 میں،71 افسران کو گریڈ19 اور56 افسران کوگریڈ18 میں ،محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے 48 افسران کو گریڈ 20 میں،183 کو گریڈ 19 میں اور234 افسران کو گریڈ18 میں ترقی دینے کی سفارش کی گئی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9516

پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلیٰ تعلیم میں خاتون لیکچررز کی اسامیوں کو حتمی شکل دیدی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلیٰ تعلیم میں خاتون لیکچرار انگلش کی 23 آسامیوں ،خاتون لیکچرارزوالوجی کی 17 آسامیوں، خاتون لیکچرار اُردو کی 26 آسامیوں اورکامرس کالجز میں خاتون لیکچرار انگلش کی پانچ آسامیوں پر اپنی سلیکشن کو حتمی شکل دیدی ہے اوراس سلسلے میں اپنی سفارشات 25 اور30 اپریل 2018 کو متعلقہ محکموں کو بھیج دی ہیں۔ اس امر کااعلان انچارج میڈیا سیل خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ دو الگ الگ پریس ریلیززمیں کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9514

صوبائی اسمبلی کا اجلاس 14مئی کو طلب، 3مئی کا اجلاس منسوخ

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 109 کی دفعہ (اے) کے تحت گورنر خیبرپختونخوا نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بروز پیر14 مئی 2018 کو سہ پہر چاربجے صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا بلڈنگ خیبرروڈ پشاورصدر میں طلب کرلیاہے جبکہ گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے 3 مئی 2018 کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حکم نامے کو منسوخ کردیاگیا ہے ۔اس امر کا اعلان سیکرٹری صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9512

عظیم اللہ کی اچانک انتقال پر سرتاج احمد کی طرف سے اظہار تعزیت

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے چیئرمین سرتاج احمد خان نے چترال کے معروف شخصیت عظیم اللہ کی اچانک انتقال پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم ایک اچھے اور ملنسار بھائی سے محروم ہوگئے ہیں ۔ چترال ٹائمز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے عظیم اللہ محروم کی خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے روح کی ایصال ثواب کیلئے دعائے مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر و جمیل کی دعا کی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ عظیم اللہ اپنے نام کے قول ایک عظیم انسان تھے ۔ جنھوں نے چیمبر کے ایگزیکٹیو ممبر کی حیثیت سے گران قدر خدمات سرانجام دی ہے ۔ جس سے چترال کے مختلف علاقوں کے کاروباری حضرات کبھی فراموش نہیں کرینگے ۔ انھوں نے مذید کہاکہ عظیم اللہ بحثیت ایگریکلچر سٹ بھی چترال کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دے چکا ہے ۔ جوکہ ناقابل فراموش ہیں۔ اور شاید ہی کوئی دوسر ا شخص اسکی کمی کو پُر کرسکے۔اللہ تعالیٰ انھیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دیں آمین!

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9510

جمہوریت کا حسن …………..محمد شریف شکیب

ھموجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ وزراء اور اراکین اسمبلی اپنے آخری دنوں کو یادگار بنانے میں مصروف ہیں۔ اس کی تفصیل میں جانے کی چنداں ضرورت نہیں۔کچھ اراکین اسمبلی طویل روپوشی کے بعد منظر عام پر آگئے ہیں۔اور نئے عزم کے ساتھ سیاسی سفر شروع کرنے کا قصد کیا ہے۔ ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے موسم بھی کافی گرم ہے۔ پارٹی میں نئے آنے والوں کی ایسی آو بھگت ہورہی ہے جیسے وہ کشمیر فتح کرکے آئے ہوں۔کئی سالوں تک پارٹی اور اس کے لیڈروں کو روئے زمین پر بدترین مخلوق قرار دینے والے اب ان کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملارہے ہیں اور دیکھنے والے کبھی ان کا اور کبھی اپنا منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔جمہوریت کے عاشقوں کا کہنا ہے کہ یہی تو جمہوریت کا حسن ہے۔اور حسینوں کا شعار ہی دغا دینا، دل توڑنا اور پلکوں کی جنبش کے ساتھ پینترے بدلنا ہے۔ جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہی حسن ہے تو وہ حسینوں اور ان کی اداوں سے وہ باز آئے ۔سیاست دانوں کے انفرادی یوٹرن اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں مختلف جماعتوں کا اجتماعی یوٹرن بھی دیکھنے میں آیا۔جسے دیکھ کر سیاست کا تھوڑا بہت ادراک رکھنے والے حیران بھی ہیں اور کسی حد تک پریشان بھی۔قصہ اس اجمال کا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے چترال کی ایک صوبائی نشست ختم کرنے کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں نے ایکا کیا تھا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کی اور اعلان کیا کہ اگر چترال کی دوسری نشست بحال نہ کی گئی تو اعلیٰ عدالتوں میں فیصلے کو چیلنج کرنے کے علاوہ آئندہ عام انتخابات کا بائی کاٹ کیا جائے گا۔پیپلز پارٹی کے دونوں ایم پی ایز سلیم خان اور سردار حسین کے علاوہ تحریک انصاف کی خاتون ایم پی اے فوزیہ بی بی،آل پاکستان مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین، جماعت اسلامی کے ضلع ناظم حاجی معفرت شاہ ، اے این پی ، قومی وطن پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماوں نے بھی بائی کاٹ کے فیصلے کی تائیدو توثیق کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے دوسری سیٹ بحال کرنے سے صاف انکار کردیا۔ تو تمام سیاسی جماعتوں نے فوری طور پر انتخابی سرگرمیاں شروع کردیں۔ پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے دوڑ دھوپ جاری ہے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے بھی کوششیں ہورہی ہیں۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیاست دان انتخابات کا بائی کاٹ کرنے کے متحمل ہوہی نہیں سکتے۔ کیونکہ ان کی روزی روٹی اسی سے وابستہ ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ سیاسی گہما گہمی کی وجہ سے سیاسی رہنماوں کے ذہنوں سے الیکشن کے بائی کاٹ کی بات نکل گئی ہو۔ رکن قومی اسمبلی نے قوم کو مژدہ سنایا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بارہ مئی کو شاہراہوں کی تعمیر اور گیس منصوبے کا افتتاح کرنے چترال آرہے ہیں جس کے دو دن بعدچودہ مئی کوسابق وزیراعظم میاں نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم کے ہمراہ چترال آنے کا پروگرام بناچکے ہیں۔ سابق وزیراعظم کا ’’ مجھے کیوں نکالا‘‘ والا نعرہ کافی مشہور ہوا ہے۔ ان کے جلسے کے منتظمین سپاسنامہ میں ’’ ایک صوبائی نشست سے ہمیں کیوں نکالا‘‘ کا شکوہ کرتے ہوئے اس کی بحالی کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اور عوام بھی یہی نعرہ لگائیں تو میاں صاحب بھی خوش ہوں گے کہ چلو۔چترال والے اردو بولنا سیکھ گئے ہیں۔اور ان کے نعرہ مستانہ کی صدائے بازگشت ہندوکش کے دامن میں پھیلی وادی چترال میں سنائی دینے لگی ہے۔ ممکن ہے کہ میاں صاحب خوش ہوکر ہماری کھوئی ہوئی نشست واپس دلادیں۔اس کا سیاسی فائدہ بھی شہزادہ افتخارالدین کو ملے گا۔بشرطیکہ وہ بھری محفل میں ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کریں ۔ممکن ہے کہ رائے دہندگان کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا ہو۔ اور وہ انتخابات کے روز پولنگ اسٹیشن آنے سے صاف انکار کردیں۔ لیکن اس کا امکان کم ہی ہے۔ کیونکہ ہمارا قومی مزاج یہی ہے کہ تنخواہ بڑھائیں۔۔ ورنہ۔۔ پرانی تنخواہ پر ہی کام کریں گے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9507

موڑکہو ، آیاز احمد کا اعزاز، پی ایم اے لانگ کمیشن کا امتحان پاس کرلیا

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے ایک اور قابل فخر فرزند آیاز احمد ولدمولا نگاہ ساکن موردیر (افغانیاندہ)، موڑکوہ نے پی۔ایم۔اے لانگ کورس کے امتحانات پاس کر کے پاک آرمی کے کمیشن میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اُنہیں گزشتہ روز پاک آرمی کی طرف سے 141پی۔ایم۔اے لانگ کورس کے لیے باقاعدہ جو ائنینگ لیٹر موصول ہو گیا ہے۔ آ یاز احمد نے مڈل تک کا تعلیم اسلامیہ ماڈل سکول کوشٹ میں حاصل کی جبکہ میٹرک ایچ۔ایم۔سی بوائز ہائی سکول ٹیکسلا سے پاس کیا اورایف ۔ایس ۔سی راولپنڈی کے سُپیر ئیر کالج کیمپس سے پاس کیا۔ اُ نہوں نے اپنی کامیابی کو اللہ تعالی کی مہربانی ، اساتذہ کی بہترین رہنمائی اور والدیں و رشتہ داروں کی دعاوٗں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ayaz ahmad joined pak army

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9502

دادبیداد …………… نام میں کیا رکھا ہے ؟……………….ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

اخبارات میں خبر لگی ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے پاگل خانے کا نام بدل کر مینٹل ہسپتال رکھ لیا ہے اور پاگل خانہ کہنے یا لکھنے پر پابندی لگائی ہے آئندہ کوئی پاگل خانے کو پاگل خانہ کہے گا تو اس کو سزا دی جائے گی فیض کی بات اس پر سو فیصد آتی ہے ؂
ہم سے کہتے اہل گلشن غریبان چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو ویرانے کا نام
نفسیاتی اعتبار سے یہ بہت مستحسن فیصلہ ہے اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے بجا ہوگا مگر سو باتوں کی ایک بات یہ ہے کہ نام میں کیا رکھا ہے ؟ جہاں پاگلوں کو رکھا جاتا ہے اس کو ’’شمع فروزاں ‘‘ کا نام دیدیں تب بھی وہ پاگل خانہ ہی رہے گا ہمارے دوست منشی فرمان مدد اسلام آباد میں ایک دیہاتی مہمان کو پہلے دن سیر کرا رہے تھے از راہِ تفنن انہوں نے مہمان کو چکر دیتے ہوئے اتنا چکر دیا کہ ہر اہم مقام اور اہم عمارت کا الٹا نام بتا یاپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے سے گذرتے ہوئے کہا یہ برف خانہ ہے ایوان صدر کے قریب آئے تو بتایا کہ یہ فائیو سٹار ہوٹل ہے پرائم منسٹر کے سامنے سیلفی لیتے ہوئے بتایا کہ یہ دارلعلوم اسلامیہ کی عمارت ہے سینٹورس کی عمارت نظر آئی تو بتایا کہ اس کو پارلیمنٹ ہاؤس کہتے ہیں پارلیمنٹ لاجز کے سامنے پولیس کا ناکہ دیکھ کر مہمان نے پوچھا یہ کون سی جگہ ہے ؟ منشی فرمان مدد نے کہا یہ اسلام آباد کا سب سے بڑا پاگل خانہ ہے ایک ماہ بعد مہمان کو حقیقت کا پتہ لگا تو اُس نے منشی جی سے گلہ کیاکہ تم نے ایک جگہ کا بھی صحیح نام نہیں بتایا منشی نے کہا کیوں نہیں پاگل خانہ کا درست نام بتایا تھا اس پر بھی وہ گھسا پٹا لطیفہ یا د آتا ہے ایک بار ایک بڑے ملک کا وزیر اعظم پاگل خانے کے معائنے پر گیا ایک بیرک میں سفید ریش پاگل بیٹھا تھا اُس نے وزیر اعظم سے پوچھا تم کون ہو اور کہاں سے آئے ہو؟ وزیر اعظم نے کہا میں اس ملک کا وزیر اعظم ہوں اور جیل کے معائنے پر آیا ہوں سفید ریش پاگل نے کہا تو میرا بھی یہی خیال تھا فکر مت کرو چند روز بعد ٹھیک ہوجاؤ گے پاگل خانے کا نام اگر ہسپتال رکھ دیا گیا تو پاگل خانے کا بورڈ کہاں لگایا جائے گا ؟ یہ ایک بڑا سوال ہے اور اس کا جواب منشی تلوک چند محروم نے قیام پاکستان سے چند سال پہلے دیا تھا اُن کے دیگر جملوں کی طرح یہ جملہ بھی بے حد مشہور ہوا انہوں نے کہا کالج اور پاگل خانے میں ایک ہی فرق ہے پاگل خانے سے آنے والا ٹھیک ہونے کا احساس لیکر آتا ہے کالج سے فارغ ہوکر آنے والے کو اتنا بھی احساس نہیں ہوتا اُس کا دماغ بدستور آسمانوں کی سیر کرتا ہے بقول شاعر ؂
جب سے اُس مہ جبیں کے عاشق ہیں
آسمان پر دماغ ہے اپنا
لگتا ہے کہ ہماری حکومت گُڈ گورننس ، خدمتِ خلق ، اصلاح معاشرہ ، انصاف ، مساوات ، شہری مسائل اور بنیادی حقوق کے تمام فرائض سے سبکدوش ہوچکی ہے اب اُس کو پاگلوں کا خیال آیا ہے فرزانوں کے مسائل حل ہونے کے بعد ہی دیوانوں پر توجہ دی جاتی ہے ساغر صدیقی نے بڑی بات دو مصرعوں میں کہی ؂
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
کچھ ان میں صاحب اسرار نظر آتے ہیں
سعادت حسن منٹو کا افسانہ ’’ ٹوبہ ٹیک سنگھ ‘‘ سرکاری افیسر کی ستم ظریفی پر لکھا گیا ہے تقسیم کے بعد کچھ ہندو بھارت چلے گئے کچھ مسلمان پاکستان آگئے یہ ہنگامہ ختم ہوا تو ایک افیسر کو خیال آیا کہ پاکستان کے پاگل خانوں میں ہندو اور سکھ پاگل ہیں ان کو بھارت بھیج دینا چا ہیئے افیسر نے حکم دیا ماتحتوں نے عمل درآمد کیا لاہور کے ایک پاگل خانے سے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ساتھ تعلق رکھنے والے ایک ایسے ہی پاگل کو بھارت روانہ کرنے کے لئے باہر لایا گیا وہ شور مچاتا رہا مجھے ٹوبہ ٹیک سنگھ لے چلو مگر پاگل کی بات کون سنتا ہے ؟ اس کو واہگہ کی سرحد پر لے جایا گیا وہ مسلسل چیختا چلّاتا رہا ٹوبہ ٹیک سنگھ ،ٹوبہ ٹیک سنگھ مگر کسی نے نہیں سنی تو اس نے سرحدی لکیر عبور کرنے سے پہلے خود کو زمین پر گرالیا زور سے ٹوبہ ٹیک سنگھ پکارا پھر اُس نے جان دے دی
غزالاں تم تو واقف ہو کچھ کہو مجنون کے مرنے کی
دیوانہ مرگیا آخر کو ، ویرانے پہ کیا گذری
ہمارے دوست سید شمس النظر شاہ فاطمی فرماتے ہیں کہ الیکشن کا موسم آنے والا ہے اب پوری قوم پاگل ہونے والی ہے ملائشیا ، ایران ، ترکی ، برطانیہ اورامریکہ میں ایک جلسہ اور ایک جلوس کے بغیر انتخابات ہوتے ہیں مگر ہمارے ہاں انتخابات کا ذکر آتے ہی قوم پر پاگل پن کا حملہ ہوتاہے بڑے شہر میں ایک جلسے پر ارب یا ڈیڑھ ارب روپے کاخرچہ آتاہے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں ایک جلسہ اور جلوس کا خرچہ 2کروڑ روپے سے لیکر 40کروڑ روپے تک آنا یقینی امر ہے قوم دیوانوں کی طرح جلسوں اور جلوسوں پر دولت لٹا دیتی ہے آخر میں جاکر پتہ لگتا ہے کہ ’’ گاؤ آمد و خر رفت ‘‘ والا معاملہ ہوگیا لگتاہے کہ 29مئی کے بعد ہمیں پورے ملک پر پاگل خانے کا بورڈ لگانا پڑے گا ’’ دیوانوں کی سی نہ بات کرے، اور کرے گا دیوانہ کیا‘‘

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9500

مستوج ، عدنان فضل کا اعزاز، پاک آرمی میں کمیشن لینے میں کامیاب

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز )چترال کے ایک اور قابل فخر فرزند عدنا ن فضل نے پی ایم اے لانگ کورس کے امتحانات پاس کرکے پاک آرمی میں کمیشن لینے میں کامیاب ہوگیا ہے ۔ انھیں گزشتہ دن پاک آرمی کی طرف سے 141پی ایم اے لانگ کورس کیلئے باقاعدہ جوائننگ لیٹر موصول ہوگیاہے ۔ عدنان فضل کا تعلق مستوج خاص کے علمی گھرانے سے ہے ۔ وہ اے کے آرایس پی چترال کے اکاونٹنٹ فضل احمد کے فرزند ارجمند ہیں۔انھوں نے میٹرک تک تعلیم دی لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج سے حاصل کی جبکہ ایف ایس سی تریچ میر ماڈل سکول اینڈ کالج چترال سے پاس کیاہے ۔ اس کے بعد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں زیر تعلیم تھے۔ عدنا ن فضل نے اپنی کامیابی کو اللہ تعالیٰ کی مہربانی ، اساتذہ کی بہترین رہنمائی ، والدین اور رشتہ داروں کی دعاؤں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
adnan fazal mastuj pma letter2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9481

گلگت بلتستان ایکس سولجرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا اجلاس، پینشن میں ریگولر انکریمنٹ کا مطالبہ

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) گلگت بلتستان ایکس سولجرز ویلفیئرز ایسو سی ایشن کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت (ر) کرنل عبید اللہ بیگ منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجلس عاملہ کے علاوہ جنرل سیکریٹری، آنریری سیکریٹری (ر) کیپٹن نعیم شاہ ، (ر) صوبیدار میجر بابر ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد شفا (ر) صوبیدار میجر مس خان اور سیکریٹری اطلاعات (ر) حوالدار شکور خان کے علاوہ بڑی تعداد میں پینشینئرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں لیبر ڈے کے موقع پر ایکس سولجرز ویلفیئرز ایسو سی ایشن گلگت بلتستان کی طرف سے حکومت وقت اور ذمہ داران، وزارت خزانہ کے سیکریٹری ۔ ایجوٹنٹ جرنیل اور ڈی جی، پی پی اے سے گزارش کی گئی کہ پینشینئرز کی سالانہ پنشن میں کوئی خاطر خواہ ریگولر انکریمنٹ کا بھی اضافہ کرکے بڑھاپے کی ضروریات کے لئے اعلان کرے کیونکہ ملک کی حفاظت سے افضل کوئی محنت کش نہیں ہوتاتا ہم پنشن میں دس فیصد اضافے کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے زیر نگرانی مزدورں سے متعلق قوانین بہتر بنانے کے لئے ایک اہم اقدامات کئے گئے ہیں اور ۱۰ مئی کو شانٹی ڈے منانا مزدوروں کی فلاح و بہبود گلگت بلتستان مثالی امن قائم رہیگا ، یاد گار شہداء فیملی پارک چنار باغ دیکھ بال عین عبادت ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9469

سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز 14مئی کو چترال کا دورہ کرینگے

اسلام آباد (چترال ٹائمز رپورٹ ) چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخارالدین نے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف 14مئی کو چترال کا دورہ کرینگے. سابق وزیر اعظم کےساتھ انکی صاحبزادی مریم نواز بھی چترال ارہی ہیں جو چترال پولو گراونڈ میں جلسہ سے خطاب کرینگے. انھوں نے چترال کے عوام سے جلسہ میں‌بھر پور شرکت کی دعوت دی ہے.

چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مذید بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا بھی 12مئی کو چترال کا دورہ متوقع ہے. جہاں‌وہ کالاش ویلیز اور گرم چشمہ روڈ سمیت چترال کے تین گیس پلانٹوں‌کا بھی افتتاح‌کرینگے . جن کی زمینات کے معاوضہ کیلئے ادائیگی ضلعی انتظامیہ کو کردی گئی ہے.

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9457

موڑکہو ، لوٹ اوویر تا تریچ شاگروم روڈ کی فیزیبلٹی اسٹڈی اورڈیٹیل سروے کا کام جاری

Posted on

موڑکھو( جمشید احمد) لوٹ اوویر تا تریچ شاگروم روڈ کی فیزیبلٹی اسٹڈی اور ڈیٹیل سروے کا کام جاری ہے اس سلسلے میں سروے ٹیم موڑکھو کے مختلف علاقوں میں سروے کر رہی ہے ۔ یاد رہے کہ ایم این اے شہزادہ افتخار الدیں کی خصوصی کوشیشوں اور وفاقی حکومت کی منظور شدہ آربوں روپے کی فنڈ سے علاقہ موڑکھو کی تعمیر وترقی کے لیے لوٹ اوویر سے لیکر شاگروم تریچ تک ایک وسیع کشادہ پختہ سڑک تعمیر کی جارہی ہے اور یہ سڑک نہ صرف امدورفت بلکہ اس علاقے کی تعمیرو ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا اور یہاں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا بیرون ملک سیاحوں کو دنیا کی بلند چوٹی تریچ میر تک رسائی میں اہم کردار ادا کرے گا اس سلسلے میں اوویر سے لیکر تریچ تک موڑکھو کے عوام ایم این اے شہزادہ افتخار الدیں کی خصوصی کوشیشوں اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ روڈ 2018-19کے پی ایس ڈی پی میں شامل کردیا گیاہے ۔

mulkhow road chitral 3
mulkhow road chitral 2

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9452

عالمی یوم مزدور کے موقع پر تمام دفاتر بند ، ملازمین کی چھٹی ، مگر مزدور کام کرتے رہے

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ملک کے دوسرے حصوں کی طرح چترال کے تمام سرکاری ونجی ادارے بند رہے ملازمین اور افسران نے چھٹی منائی ، مگرکسی ایک مزدور نے بھی چھٹی نہیں کی ۔ اور حسب دستورلیبر کام کرتے رہے ۔مختلف مقامات پر پرائیویٹ تعمیراتی کاموں کے ساتھ سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے ساتھ بھی مزدور کام کرتے نظر آئے۔
ستم ظریفی یہ کہ سرکاری ادارے بند ہونے کے باوجود کلاس فور ڈیوٹی دیتے رہے۔ جن کو دیکھ کر ہر ایک نے محسوس کیا کہ شکاگو کے مزدوروں نے اسی دن کیلئے قربانیاں دی تھی کہ ہر سال دنیا میں یکم مئی کو عام تعطیل کیا جائے تاکہ ملازمین اسی دن چھٹی منائیں اور غریب مزدور وں کا کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ اس سلسلے میں مختلف مکاتب فکر نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یکم مئی کو چھٹی کرکے سیمینار ، ورکشاپس اور اگہی پروگرامات منعقد کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے بجائے ان غریب اور بے بس مزدوروں کے فلاح و بہبود کیلئے کوئی عملی کام کیا جائے۔
yom e mazdor chitral labor 1

yom e mazdor chitral labor 2

yom e mazdor chitral labor 3

yom e mazdor chitral labor 4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9445

پیپلز پارٹی کارکنان کا بونی میں آئندہ الیکشن کے حوالے سے سلیم خان کے زیر صدارت اجلاس

Posted on

بونی ( چترال ٹائمز رپورٹ ) سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ضلعی صدر سلیم خان کے زیر صدارت پی پی پی کے کارکنان کا آئندہ الیکشن حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گزشتہ ادوار کے تلخ تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مرتبہ پارٹی قیادت کی طرف سے میرٹ کی بنیاد پر نامزد کردہ پارٹی امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرنے کا عزم کیا گیا ۔ مقرریں نے 2013کے مقابلے میں 2018کے الیکشن پی پی پی کے لئے انتہائی اسان قرار دیکر بعض دوسری جماعتوں کے اندرونی اختلافات کو اپنے لئے نیک شگون قرار دیا ۔اس موقع پر پارٹی کارکنان نے پارٹی کے عظیم تر مفاد میں خود کو الیکشن 2018ء کی دوڑ سے الگ کرنے پر ایم پی اے سردار حسین شکریہ اد اکیاگیا ۔اجلاس سے سلیم خان کے علاوہ سابق ایم پی اے غلام محمد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں سب ڈویژن مستوج کے عہدیداروں کے علاوہ ضلعی سینئر نائب صدر انجینئر فضل ربی اور تحصیل صدر چترال عالمزیب ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔

ppp booni jalsa

ppp booni jalsa223

ppp booni jalsa22

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9438

یکم مئی……………میر سیما آمان

Posted on

یوم مزدور یعنی یکم مئی دنیا بھر کے محنت کش اپنے ا ن ساتھیوں کی یاد میں مناتے ہیں۔جو 1886یکم مئی کے روزChicago میں اپنے مُطالبات منوانے کے جرم میں ہلاک ہوئے۔اُس زمانے میں یورپ میں مزدوروں سے طلوع آ فتاب سے غروب آفتاب تک کام کر وایا جاتا تھا۔۔مزدوروں کا مطالبہ محض اتنا تھا کہ اُن کے اوقات کار پر نظر ثانی کی جائے۔دن میں کم از کم ۸ گھنٹے مقرر کی جائیں۔اس مطالبے کے لئے انھوں نے ایک بڑے مظاہرے کا پروگرام بنایا اور یوں یکم مئی کے دن جلوس کی صورت میں سڑکوں پر نکل آئے۔ لیکن پولیس نے بغیر کسی وجہ کے مظاہرین پر گولیاں برسادیں۔جسکے نتیجے میں سینکڑوں کارکن شہید اور کئی ذخمی ہو گئے۔اس کے نتیجے میں تمام کارکناں نے ۶ مئی تک ہڑتال کی اور مظاہرہ جاری رکھا۔حکومت نے مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے ۷ مزدور رہنماوں کو تختہِ دار پر لٹکا دیا۔اس واقعے سے تحریک میں اور بھی شدت پیدا ہوگئی۔ایک کارکن نے ایک سفید چادر کو شہید مزدوروں کے خون سے رنگا اور احتجاجی پرچم کے طور پر لہرایا۔۔یوں آج تک سرخ پرچم مزدوروں کا پرچم مانا جاتا ہے۔مظاہر ے کی شدت کودیکھتے ہوئے۔آخر کار ا مریکی حکام کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور مزدوروں کے اوقات کار ۸ گھنٹے مقرر کئے گئے۔ اس واقعے کے بعد شکا گو کی عوام ہر سال یکم مئی کا دن شہید مزدوروں کے یاد پرمنانے لگے ۔آہستہ آہستہ یہ دن عالمی حثیت اختیا ر کرنے لگی۔۔پاکستان میں پہلی بار 1972میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں پہلی مرتبہ با ضابطہ طور پر یکم مئی کو سرکاری سطح پر یوم مزدور قرار دیا گیا اور عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔یوں یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔

دوسری طرف جب بھی مزدوری کی با ت ہو تو اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان پوری دنیا میں ’’ بچوں سے مزدوری ‘‘ لینے کے عنوان پر بھی خاصا بد نام ہے۔ملک میں اس پر قانون بننے کے باوجود آج تک اس پر عمل نہیں کیا جا سکا۔اور یہ تلخ حقیقت ہے کہ بچوں سے مزدوری لینے کے خلاف بولنے والوں کی تعداد بھی آ ٹے میں نمک کے برابر ہے۔اس حوالے سے لا ہور کے چھوٹے سے علاقے ماردیک میں پیدا ہونے والے ’’’ اقبال مسیح ‘‘‘ کو کون بھول سکتا ہے جس نے محض 12 سال کی عمر میں child lab کے خلاف جہاد کیا اور ذندگی کی بازی ہی ہار گیا۔اقبال مسیح کا قصور محض اتنا تھا کہ وہ اپنی اور اپنے ہم عمر بچوں کے ہا تھوں میں کا غذ ۔قلم دیکھنا چاہتا تھا۔اس جرم کے عوض اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین میں اُسے صفحہِ ہستی سے ہی مٹا دیا گیا۔۔اور ہر کیس کی طرح اقبال مسیح نام کا فائل بھی پا کستان کے کسی زندہ عدالت کے کسی کیبنٹ میں پچھلے 23 سالوں سے انصاف کا منتظر ہے۔۔
آج ہر سال کی طرح یکم مئی کو میں یہ نہیں سوچ رہی کہ یوم ِ مزدور منانے پر مزدوروں کو کیا فائدہ ہوتا ہوگا۔۔یا یہ کہ ہمارے ملک میں مزدور کی یومیہ اُجرت کتنی ہے۔ اور یہ کہ نجانے بچوں سے مزدوری لینے کا گھناونا کھیل کب تک جاری رہے گا۔میں آج یہ بھی نہیں سوچ رہی کہ ۲۲ کڑوڑ کی عوام میں مزدوروں کی کُل تعداد کتنی ہوگی۔۔جن گھروں اور محلات میں ہم سکوں سے بیٹھے ہیں۔انکو بنانے والے غریب مزدوروں کے اپنے کوئی مکانات ہیں بھی یا نہیں۔۔انکے مکانات میں محض پنکھے کی سہولت بھی موجود ہے یا نہیں۔۔ان مکینوں کو دو وقت کی روٹی کا بھی اطمینان ہے یا نہیں۔۔۔ہاں آج یکم مئی 2018 کو پہلی با ر میرا ان تمام چیزوں پر سوچنے کو بلکل دل نہیں کر رہا ہے۔حتی ٰ کہ آ ج پہلی بار ہر سال کی طرح اقبال کا وہ شعر بھی مزہ نہیں دے رہا ہے جس میں ا قبال نے مزدور کو روزی نہ ملنے پر کھیت کو جلانے کا مشورہ دیا ہے ۔۔آج پہلی بار محسوس ہو رہا ہے کہ ہم ان چیزوں پر بولنے لکھنے اور سوچنے پر محض اپنا وقت ضا ئع کر رہے ہیں جنکا کوئی رزلٹ نہیں۔ ہاں اگر ہم واقعی رزلٹ چاہتے ہیں۔تو ہمیں ماننا ہوگا کہ محض سوچتے رہنے سے کبھی تبدیلی نہیں آتی۔تبدیلی کے لئے ’’ د ل ‘‘‘ بڑا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے خیالات اپنی ذہنیت بدلنی پڑتی ہے۔ہاں اگر ہم واقعی ایک اﷲ اور رسول ؐ کے ماننے والے ہیں تو ہمیں یاد رکھنا ہوگاکہ اﷲ محنت کشوں سے محبت کرتا ہے۔ ہمارے رسولﷺ نے ایک محنت کش کے ہاتھوں پر یہ کہہ کر بوسے دئے کہ یہ ہاتھ اﷲ کے پسندیدہ ہاتھوں میں سے ہیں۔اور ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہمارے اﷲ نے ہی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُسے اجرت دی جائے یہ انتہائی شرمناک حقیقت ہے کہ ہم ان سے کام تو فرعون بن کر لیتے ہیں،لیکن اپنی اجرت کے لیے انہیں اگلے کئی ماہ ہمارے گھروں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ہم مزدوروں کے لئے اور کچھ نہ کریں مگر انکے حق کو پہچانیں۔انہیں اِ نکا حق دیں۔ تو یہی بہت ہے۔۔
اور جہاں تک بات ننھے ہاتھوں سے کام لینے کا ہے تو میں صرف اتنا کہوں گی کہ اسلام کے مطابق مومن وہی ہے جو دوسروں کے لئے وہی پسند کرتا ہے جو اپنے لئے کریں۔ہمارا المیہ ہی یہی ہے کہ ہم دوسروں کو وہ جگہ دے ہی نہیں سکتے جو اپنی اولاد کو دیتے ہیں ،جب تک ہمارے اندر مومن کے صفا ت پیدا نہ ہوں۔ملک میں یہ نہ انصافی جاری رہے گی۔اور وہ تمام لوگ جو کسی بھی قسم کی محنت مزدوری سے زندگی گذار رہے ہیں انکے لیے آج کے دن میں یہ ضرور کہونگی کہ آپکے یہ ہاتھ اُن ہاتھوں سے کہیں درجہ بہتر ہیں جو سفارشات سے ملنے والے عہدوں میں بیٹھے بے ضمیری کے چیک تقسیم کرتے ہیں ۔ہاں آ پکے مٹی اور سیمنٹ سے لدھے ہاتھ کارخانوں میں داغ دھبے پڑنے والے ہاتھ اﷲکے بے حد پسندیدہ ہاتھوں میں سے ہیں جن پر اپکو فخر ہونا چاہیے۔۔دوسری طرف میں اپنی عوام سے اتنا گزارش ضرور کرنگی کہ ہر عام و خاص شخص کی طرح مزدور بھی ایک ا نسان ہے جو عزتِ نفس بھی رکھتا ہے اور دل بھی۔۔لہذااس طبقے کے ساتھ برسوں سے چلے آنے والی اپنی جارحانہ رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔اس پر غور کریں اور اپنے رویوں میں لچک پیدا کرنے کی کوشش کریں۔۔۔!!!

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9403

دادبیداد…………مینار پاکستان کا ایجنڈا…………….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مینار پاکستان پر لاہور کی تاریخ کا دوسرا بڑا جلسہ کرکے آنے والے الیکشن کیلئے اپنے گیارہ نکاتی منشورکا اعلان کیا ہے جس کو مینارپاکستان کا ایجنڈا کہا جاتا ہے کپتان نے 2013 ؁ء کے الیکشن سے پہلے بھی مینار پاکستان پر تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرکے اپنی پارٹی کو سونامی(Tsunami)کا نام دیا تھا جس طرح زرداری کا’’پاکستان کھپے‘‘مشہور ہوابالکل اسی طرح کپتان کا سونامی بھی مشہور ہوا تھا خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی واحد اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی تو غلام احمد بلور نے اس پر فقرہ چُست کیا تھا کہ ’’ سونامی خیبر کے پہاڑوں سے ٹکرا گئی‘‘ پہاڑوں سے ٹکرانے کے بعد سونامی کا جو حال ہوا سو ہوا نئی انتخابی مہم کی ابتدا سونامی کی جگہ 11نکاتی منشور سے ہوئی ہے عمران خان کی تقریر کو سن کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایجنڈا طویل مطالعے کا نتیجہ ہے اس میں گیارہ شعبوں کے کتابی علم کا نچوڑ دیا گیا ہے 2013ء کے الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے مختلف شعبوں کے لئے ٹاسک فورس قائم کیا تھا ہر ٹاسک فورس نے اُس شعبے کے بارے میں تفصیلی سفارشات مرتب کر کے دیدیے تھے خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام دیگر صوبوں سے الگ ہے تو اس کی بنیادی وجہ ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرنے کی کوشش تھی اگر ایک جملے میں گیارہ نکاتی ایجنڈے کا تعارف کرایا جائے تو اس کو ’’ کتابی ایجنڈا ‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے اس گیارہ نکاتی پروگرام میں حسب سابق تعلیم کوپہلی تعلیم کا درجہ دیا گیا ہے اس کے بعد صحت کے شعبے کا ذکر ہے پھر بلدیات کا نمبر آتا ہے پھر ماحولیات ، سرمایہ کاری،بیروزگاری کا خاتمہ، سیاحت ، قرضوں سے نجات، کرپشن کا خاتمہ ، نئے صوبوں کا قیام اور فاٹا کا انضمام اس ایجنڈے کے اہم نکات ہیں تعجب کی بات یہ ہے کہ خارجہ پالیسی کا ذکر اس میں نہیںآیا پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک یعنی بد امنی اور دہشت گردی کا اس میں کوئی ذکر نہیں مسئلہ نمبر دو یعنی توانائی کے ذرائع پر کام کرنے کے حوالے سے کوئی پالیسی اس میں نظر نہیں آتی یہ بات سچ ہے کہ ملکی سیاست نے عمران خان کو گذشتہ 5سالوں کے اندر خیبر پختونخوا میں حکومتی اصلاحات پرتوجہ دینے کی مہلت نہیں دی بہترین بلدیاتی نظام کا خاکہ دیا گیا تھا جو صوبے میں کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا ایک ستم ظریف نے دلچسپ مکالمہ سوشل میڈیا پر دیا ہے ایک شخص پوچھتا ہے ہمارے صوبے کا مثالی بلدیاتی نظام کدھر ہے ؟ دوسرا جواب دیتا ہے بلین ٹری سونامی کے جنگل میں ہے پہلا شخص پوچھتا ہے یہ جنگل کہاں ہے ؟ دوسرا شخص کہتا ہے 350ڈیموں کے آس پاس موجود ہے ، پہلا شخص کہتا ہے 350ڈیم کدھر ہیں ؟ دوسرا شخص کہتا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے مینار پاکستان پر عمران خان نے جس 11نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے جب عمران خان نے مینار پاکستان پر جلسے کی تاریخ دی اور جلسے میں اہم اعلان کرنے کا عندیہ دیا تو خان صاحب کے مداحوں نے اپنی توقعات کا شیش محل تیا ر کیا تھا اس شیش محل کے چار ستون تھے خارجہ محاذ پر امریکہ کے ساتھ دوستی کی جگہ روس اور چین کے ساتھ تعلقات کی نئی پالیسی دی جائے گی کیونکہ پاکستان کی 98فیصد آبادی امریکہ کو پسند نہیں کرتی داخلی محاذ پر بدامنی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سرسری سماعت کی عدالتیں ، روزانہ سینکڑوں دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے ساتھ پر امن شہری بننے کے خواہشمند دہشت گردوں کے لئے انڈونیشیا کے طرز پر معاشی مراعات کی فراہمی پر زوردینے کی پالیسی چاہیئے توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لئے پن بجلی کے چار بڑے منصوبے لانے اور کالا باغ ڈیم بنانے کا دو ٹوک اعلان ہونا چاہیئے تھا صرف کالا باغ ڈیم کی شہ سرخی اخبارات میں آجاتی تو پورے ملک میں ہلچل مچ جاتی بڑے سرکاری اداروں مثلاََ پی آئی اے، واپڈا ، ریلوے ، سٹیل ملز، اوجی ڈی سی وغیرہ کی فوری نجکاری کا نکتہ اس نوعیت کے شیش محل کا چوتھا ستون تھا اگر عمران خان نجکاری کی پالیسی کا اعلان کرتے تو اس کا خوشگوار تاثر ابھرتا اوراس کو انقلابی منشور کا درجہ مل جاتا اگرچہ ہمارے توقعات کا شیش محل مسمار ہوا تاہم گیارہ نکاتی ایجنڈا پاکستان کی تاریخ کے اہم نکات میں جگہ پاچکا ہے شیخ مجیب نے 6نکات دیئے تھے محمد خان جونیجو نے قوم کو 7نکاتی ایجنڈا دیا تھا عمران خان نے گیارہ نکات پیش کر کے ’’ نکات ‘‘ کا سابقہ ریکارڈ توڑ دیا ہے ایک دوست کا کہنا ہے عمران خان کا گیارہ نکاتی فارمولا احسن اقبال کے وژن 2025ء کا موثر جواب ہے وہ بھی کتابی منصوبہ تھا یہ بھی کتابوں کے مطالعے کا نچوڑ ہے زمینی حقائق اور قومی تقاضوں سے نہ اُس کا تعلق تھا نہ اِس کا تعلق ہے کتابوں میں ہمیشہ اچھی باتیں لکھی جاتی ہیں مگر ضروری نہیں کہ ہر ’’ اچھی بات ‘‘ زمین پر بھی موجو د ہو مجھے رہ رہ کر ناصر کاظمی کا شعر یاد آرہا ہے ؂
وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9401

ووٹ کو عزت دو…………محمد شریف شکیب

Posted on

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ وہ میاں نوا ز شریف کے ساتھ جنت میں بھی نہیں جائیں گے۔ دنیا میں ان کے ساتھ شراکت اقتدار یا مفاہمت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ زرداری کو جنت میں جانے کا یقین ہے مگر وہ میاں صاحب کو اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہتے یا پھر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میاں جی نے جنت جانے کا اپنا راستہ صاف کردیا ہے۔ لیکن وہ لاکھ اصرار بھی کریں تو وہ اس کے ہمراہ جنت جانا پسند نہیں کریں گے۔سیاست بھی بہت عجیب چیز ہے۔ کل تک وہ بڑا بھائی اور یہ اس کا چھوٹا بھائی تھا۔ ان میں بڑا کون اور چھوٹا کون ہے یہ ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ زرداری کو شکایت تھی کہ میاں برادران کو ہمیشہ مشکل وقت میں مفاہمت کا خیال آتا ہے جب مشکل وقت گذر جائے تو وہ شہنشاہ بن جاتے ہیں۔حالانکہ یہ انسان کی جبلت ہے کہ جب برا وقت آتا ہے تو اللہ کو یاد کرتا ہے اور مدد کا طلب گار ہوتا ہے ۔برا وقت ٹل جائے تو پھر اپنی اصلیت دکھانے لگتا ہے۔ آج کل میاں برادران واقعی مشکل میں ہیں۔ بڑے میاں صاحب کا تازہ بیان آیا ہے کہ نجانے دس بیس دنوں کے اندر ان کا کیا بنے گا؟ وہ کہاں ہوں گے۔ لیکن جہاں بھی ہوں گے اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے۔ ( اس پر بے ساختہ گانے کے وہ بول یاد آنے لگے کہ ’’جب ہم جواں ہوں گے جانے کہاں ہوں گے‘‘انہوں نے اپنے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چھوٹے میاں اور پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز سے سوال کیا۔ کہ کیا وہ آزادانہ طور پر کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے شکوہ کیا کہ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہونے لگتا ہے تو حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہوتی ہیں اور ملک ترقی معکوس کی طرف چلا جاتا ہے۔ اب تک اس ملک میں یہی کچھ ہوتا رہا ہے جبکہ پڑوسی ملک میں کبھی سیاسی عدم استحکام پیدا نہیں ہوا۔انہوں نے سیاست دانوں کو مشورہ دیا کہ سب کو مل کر ملک کو جمہوریت کے راستے سے ہٹانے والوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔تحریک انصاف نے بڑے میاں کے موقف کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اقتدار کی کرسی جب بھی ہلنے لگتی ہے تو انہیں ملک اور جمہوریت خطرے میں نظر آتی ہے۔ جب اقتدار کے منہ زور گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں تو ہواوں میں آڑنے لگ جاتے ہیں۔ہوش ٹھکانے آنے پر انہیں ملک اور قوم کی فکر دامن گیر ہوتی ہے۔اس میں دو رائے نہیں کہ مرکز میں برسراقتدار جماعت کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ان کا اپنا کیا دھرا ہے۔انہوں نے بیک وقت دو نئے محاذ کھول رکھے ہیں۔ ان کو پتہ ہے کہ ملک کی سیاسی قوتیں ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ کیونکہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالی۔ جب اولے پڑنے لگے تو سیاسی حلقوں سے گلے شکوے کرنے لگے۔ کہ ووٹ کو عزت دلانے کے لئے وہ ساتھ نہیں دے رہے۔ جو غیر جمہوری عمل ہے۔ ووٹ کو عزت دینے والی بات پر ایک دو نہیں۔ سینکڑوں سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن اس سے انکار نہیں کہ جب تک سیاسی جماعتیں اور ملک کی مقتدر قوتیں ووٹ کو عزت نہیں دیں گی۔ ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط نہیں ہوسکتیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ ساری جماعتیں جمہوریت کو مستحکم ، قومی معیشت کو مضبوط، دفاع کو ناقابل تسخیراور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کو اپنے منشور کی ترجیحات قرار دیتی ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے مینار پاکستان میں اپنی جماعت کے گیارہ نکاتی منشور کا اعلان کیا ہے۔ کم و بیش یہی نعرہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، اے این پی، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا بھی ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب منشور کے بیشتر نکات ایک جیسے ہیں تو سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر ملک کو ترقی دینے ، عوام کو خوشحال بنانے اور ووٹ کی عزت بحال کرنے کی منصوبہ بندی کیوں نہیں کرتیں۔عوام اپنے لیڈروں کے اعلانات، بیانات، وعدوں اور دعووں سے اکتا چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ صرف تیس سے پنتیس فیصد لوگ ہی عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر نکلتے یا نکالے جاتے ہیں۔ ستر فیصد عوام ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن جاتے ہی نہیں۔ اگر سیاسی اور جمہوری نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں سیاسی قوتیں مخلص ہیں توپچاس فیصد رائے دہندگان کو ہی پولنگ اسٹیشن لے آئیں۔ تو ہم بھی مانیں گے کہ ہمارے لیڈر ووٹ کا احترام کرتے ہیں اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔آپ نے اب تک عوام کو ووٹ کی اہمیت کا احساس ہی نہیں دلایا۔ووٹ ڈلوائیں اس کی عزت خود بخود بنے گی۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9398

دیوانوں کی باتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات….. تحریر شمس الحق قمر ؔ

Posted on

آج لوگ خوش ہیں کہ چھٹٰی ہے سکول نہیں جائیں گے اور دفاتر بند ہوں گے ۔ لیکن ہم میں سے کسی نے یہ نہیں سوچا کہ چار مئی سن اٹھارہ سو چھیاسی میں امریکی شہر شکاگو میں جو لوگ اپنے حق کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے تھے اس کی وجہ کیا تھی ؟ کیا اُن لوگوں نے پوری دنیا میں مزدوروں کے نام پر ایک دن کی چھٹی کے لئے اپنا سب کچھ لٹا دیا تھا یا اس کے پیچھے کسی اور سوچ اور فلسفے کا وجود کار فرما ہے ؟
اس سوال کے جواب کےلئے ہمیں مشہور جرمن مفکر کارل مارکس کے اُس شہرہ آفاق نظریے سے اتفاق کرنا ہوگا جس میں انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کو دنیا میں غربت کی جڑ قرار دیا تھا ۔ کارل مارکس نے اپنی تحاریر کے ذریعے غربت کے خلاف جنگ لڑٰ ی تھی ورنہ یہ احساس سب کو تھا اور سب کو ہے کہ مزدور ازل سے ظؒلم کی چکی میں پسا جا رہا ہے ۔ شکاگو میں مزدوروں کا اپنے حق کے لئے احتجاج اور اپنی جانوں تک کا نذرانہ پیش کرنا ایک معنی خیز بات ہے ۔ ورنہ ایک مزدور کی کیا مجال کہ وہ اپنے حق کے لئے بات کرے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ آج اپنے حق کےلئے بات تو ہوگی لیکن کل دانہ پانی کے لئے ترسنا پڑے گا لیکن ان لوگوںکے صبر کا پیمانہ لب ریز ہو چکا تھا ۔ اگرچہ دانشمندی اپنے اوپر بیٹھے ہوئے خونخوار بھیڑیئے کی ہاں میں ہاں ملانے میں تھی لیکن حدود عبور ہونے کے بعد او دیکھا جاتا ہے نہ تاؤ۔ اس ضمن میں شکاگو کے مزدور تحسین کے مستحق ہیں لیکن حقیت یہی ہے کہ شکاگو کے خون اشام احتجاج کے بعد بھی سرمایہ داروں کے کانوں میں جوں نہیں رینگی ۔ ظالم کے پنجے کل بھی بے رحم تھے آج بھی خونخوار اور دوندار ہیں ۔
labor day 2
آج ہمارے معاشرے میں دو طرح کے مزدور اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں۔ایک وہ جنہیں رسمی مزدور کہا جاتا ہے جو مروجہ تعلیم کے حصول کے بعد دوسروں کے لئے کام کرکے روزی کماتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو مختلف اداروں میں عام عہدوں پر فائز ہیں۔ یہ لوگ بمشکل اپنی زندگی اور اپنے کنبے کو پال رہے ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ شکران نعمت کے ساتھ زندگی گزار تے ہیں ۔ اُن کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ کہیں اُن کی ملازمت ختم نہ ہو ، کہیں خاندان میں کوئی بڑی آزمائش نہ آئے ، بچوں کے پنپنے تک زندگی سلامت رہے خدا نا خواستہ کچھ ہوا تو ہمارے پیچھے کونسی دولت ہے کہ جس سے بچوں کی بہتر کفالت ہوسکے۔ ۔یہ مزدوروں کا وہ طبقہ ہے جو پریشانی ، سراسیمگی اور غیر مصمم انداز سے زندگی کے ڈرامے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔
labor day 3
مزدوروں کا دوسرا طبقہ وہ ہے جسے غیر رسمی مزدور کہا جاتا ہے ۔یہ وہ لوگ ہیں جوکہ صرف اور صرف اپنے پیٹ کو پالنے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ۔ دن رات مشقت کرتے ہیں ۔دن کو دن اور رات کو رات نہیں سمجھتے ۔ اوراگر ان کا محرک جسم ایک پل کے لئے بھی رکے تو اُن کی زندگی میں قیامت آجاتی ہے ، اُن کے بچے بھوک سے مر جاتے ہیں اور اُن کا خاندان اُجڑ جاتا ہے ۔ یہ لوگ بچوں کی تربیت ، صحت اور تعلیم کے حوالے سے سوچنے سے قاصر ہیں ۔ میں کسی اور ملک میں مزدوروں کی حالت زار کے بارے میں بالکل نہیں جانتا لیکن پاکستان میں مزدور اپنے مالک کے ہاتھوں نیم بسمل کی کسم پرسی میں تڑپ تڑپ کر زندگی گزار رہا ہے ۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ معاشرے کے اس طبقے یعنی غیر رسمی مزدور کی زندگی کے حوالے سے سوچنے والا کوئی نہیں ۔
labor day 1
ہم نے کبھی بھی یہ نہیں دیکھا ہے کہ کسی ٹٰیلی وژن پروگرام ، ریڈیو ، اخبار یا کسی اور نشست میں مزدور کے حقوق کی بات ہوئی ہو ۔ ہمارا میڈیا اور ہمارے اذہان ڈاکوؤں ، چوروں ، لٹیروں اور قاتلو کی داستانوں سے بھرے پڑے ہیں ۔ ہم نے ایک ایسا معاشرہ ترتیب دیا ہوا ہے جہاں انسانی عزت کو امارت اور ظاہری دولت کے ترازوپر ناپا جاتا ہے ۔ یعنی آسان لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جس کے پاس پیسہ ہے ( جائز یا نا جائز ) وہ قابل احترام ہے چاہے یہ دولت عزت بیچ کے ہی کیوں نہ آئی ہو ۔ ایسی دولت کی مثالوں سے ہمارا ملک ماشا الللہ مالا مال ہے ۔
زندگی کی بھاگ دوڑ میں ایک بے لگام اور باغی گھوڑے کی طرح نامعلوم منزل کی جانب سرپٹ دوڑنے والے اُن سفاک انسانوں جو دوسروں کو کچل کر ، روند کر اور مسل کر اپے لئے راستہ بنا رہے ہیں در اصل وہ راستہ تباہی ، بربادی اور جہنم کا راستہ ہے ۔ جا جا کے فطرت پر شک ہی گزر تا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے کہ تمام انسان برابر نہیں ، کیا یہ مزدور طبقے کا قصور ہے کہ وہ حلال کماتا ہے خون پسینہ ہوتا ہے اور حلال کی کمائی کھاتا ہے اور کھلاتا ہے ، کسی کا حق نہیں چھینتا ، اپنی عزت بیچ کے دولت مند بننے کو انسانی شان کے منافی سمجھتا ہے ۔یہ سب وہ سوالات ہیں جو کہ اس اقبال کی نظم ’’ لینن خدا کے حصور میں ‘‘ کے اس شعر میں سموئے گئے ہیں

تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ دُنیا تری منتظرِروزِمُکافات

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9391

چترال بازار ٹریفک پلان ناقابل عمل ہے، نظر ثانی کی جائے ورنہ ہزاروں افراد بے روز گار ہونگے۔۔چترالی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ) چترال بازار ٹریفک پلان ناقابل عمل ہے جاری شدہ ٹریفک پلان سے پندہ ہزار تاجر متاثر ہوچکے ہیں اگر بروقت اس پر نظر ثانی نہ کی گئی تو پندرہ ہزار تاجر ہی نہیں بلکہ دوکانوں میں کام کرنے والے مزید ہزاروں افراد بے روز گار ہونگے جبکہ ضلع چترال میں بے روزگاری پہلے سے موجود ہے ۔ ڈپٹی کمیشنر چترال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں تاکہ تاجر طبقہ فاقہ کشی کی شکار نہ ہو ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق ممبر قو می اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے ایک اخباری میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل دن رات ٹریفک کیلئے نہ کھولنے اور مخصوص اوقات متعین کرنے کی وجہ سے کاروباری طبقہ پریشان ہے ۔ مزید ستم ظریفی یہ کی گئی ہے کہ تمام بازاروں جن میں اتالیق بازار ، شاہی بازار تا کڑوپ رشت ٹریفک یکطرفہ کرنے سے کاروباری طبقہ مزید مشکلات سے دو چار ہو چکا ہے ۔ لہذا ضلعی انتظامیہ اس مسئلے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور بلا تا خیر تا جر براداری کو ریلیف پہنچایئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈر کا روباری طبقے کو سرے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے ۔ جو کہ نیک شگون نہیں ۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9389

سی پیک منصوبے کے تناظر میں کاروبار سے وابستہ افراد الرٹ رہیں اورابھی سے تیاری کریں.مغفرت شاہ

Posted on

چترال ( محکم الدین ) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے تریچمیر ڈرائیور یونین کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے ایک طرف کاروبار کے مواقع میں اضافہ کی توقع ہے ۔ تو دوسری طرف یہ خطرہ بھی موجود ہے ۔ کہ دوسرے شہروں سے بڑے سرمایہ کے مالک چترال کے کاروبار پر قبضہ جمائیں گے ۔ اور چترال کے لوگ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے ۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے ۔ کہ چترال میں کاروبار سے وابستہ لوگ خود کو الرٹ رکھیں اور حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ابھی سے تیاری کریں ۔ ورنہ چترال کے ٹرانسپورٹر ز ، تجار برادری اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کو کف افسوس ملنا پڑے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال چترال میں تریچمیر ڈرائیور یونین کی حلف برداری تقریب سے بطور صدر محفل خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال گوہر علی مہمان خصوصی کے علاوہ صدر چترال چیمبر آف کامرس و صدر سی سی ڈی این سرتاج احمد خان اور نومنتخب کابینہ کے ارکان اور ڈرائیور یونین کے ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ ڈرائیور برادری اور تجار یونین روایتی طریق کار کی بجائے وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈاکومنٹیشن کریں ۔ تاکہ حکومت سے قرضوں کی وصولی اور کاروبار سے متعلق دیگر اداروں سے روابط کرکے فوائد حاصل کرنے میں آسانی ہو ۔ انہوں نے ڈرائیور یونین اور تجار یونین کو ہدایت کی ۔کہ وہ چترال چیمبر آف کامرس کے ساتھ قریبی روابط رکھیں ۔ اور اس فورم کے ذریعے اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے بزنس پلان تیار کریں ۔ ضلع ناظم نے لواری ٹنل شیڈول کے بارے میں کہا ۔ کہ اس حوالے سے جی او سی ملاکنڈ ڈویژن سے بات ہوئی ہے ۔ بہت جلد شیڈول میں تبدیلی لائی جائے گی ۔ انہوں نے نو منتخب عہدہ داروں کو مبارکباد دی ۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے کہا ۔ کہ انتظامیہ اور ڈرائیور یو نین کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ گو کہ بعض عوامی شکایات کی بنیاد پر ڈرائیور برادی اور انتظامیہ کے مابین تناؤ بھی آجاتا ہے ۔ تاہم یہ ڈرائیور برادری کو تنگ کرنے کیلئے نہیں ۔ بلکہ عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے کیا جا تا ہے ۔ صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد نے ڈرائیور برادری کے نئے عہدہ داروں کو مبارکباد دی ۔ اور کہا ۔کہ سی پیک کیلئے ڈرائیور برادری کو ذہنی طور پر تیار ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ضلع ناظم چترال سے ڈرائیوریونین کو مستحکم بنانے کیلئے اور غریب و حادثات سے دوچار ہونے والے ڈرائیوروں کی مدد کیلئے انڈومنٹ فنڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ صدر ڈرائیور یونین صابر احمد نے کہا ۔ کہ ہم نے عوام کی خدمت کا بیڑا اُٹھایا ہے ۔ اور انشاء اللہ ہم حتی المقدور اس پر پورا اُترنے کی کوشش کریں گے ۔ اور یہی ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری صفت زرین نے لواری ٹنل میں مسافروں کو روکنے سے متعلق پارٹی کے ہائی کمان کے نوٹس میں بات لانے کی یقین دہانی کی ، جبکہ صدر تجار یونین شبیر احمد نے کہا ۔ کہ چترال بازار کے مسائل کی تفصیل ضلع ناظم کی خدمت میں پیش کئے گئے ہیں ۔ اور توقع رکھتے ہیں ۔ کہ اُن پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا ۔ سرپرست اعلی ڈرائیور یونین چترال مولانا ہدایت اللہ نے لواری ٹنل میں شیڈول کے نام پر چترالی مسافروں کے ساتھ اذیت ناک سلوک اور کٹ گاڑیوں کے حوالے سے حکومت سے مطالبہ کیا ۔ کہ چترال کے عوام کو بلا تاخیر ان پریشانیوں سے نکالا جائے ۔ انہوں نے کہا یہ افسوس کا مقام ہے ۔ کہ لواری ٹنل کے اندر تعمیری کام مکمل ہونے کے باوجود مسافروں کو 9گھنٹے انتظار کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں ۔ قبل ازین نومنتخب کابینہ سے حلف لیا گیا ۔ جس میں مولانا ہدایت الرحمن سرپرست اعلی ، حاجی محمد یوسف چیرمین ، صابر احمد صدر ڈرائیور یونین چترال ، زاہد خلاق صو بیدار ( ر) سنئیر نائب صدر ، احمد سعید نائب صدر ، جاوید خان نائب صدر شیشی کو ہ ، غلام مرسلین نائب صدر تورکہو ، شفیق الرحمان نائب صدر ایون ، مہتاب خان نائب صدر گرم چشمہ ، فضل ناصر جنرل سیکرٹری ، خلیل الرحمن سیکرٹری ٹرانسپورٹ ، حاجی محمد رحیم سیکرٹری انفار میشن ، پرویز خان سیکرٹری فنانس ، محمد وزیر خان سیکرٹری کھیل و ثقافت ، محبوب الہی سیکرٹری چندہ کشی ،ظاہر خان سیکیورٹی انچارج شامل تھے۔ تقریب سے غلام محی الدین نے خطاب کرتے ہوئے چترال میں ڈرائیور یونین کے قیام اور عہدہ داروں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔

terichmir driver union halaf bardari 1
terichmir driver union chitral halaf bardari 2

terichmir driver union chitral halaf bardari 3

terichmir driver union chitral halaf bardari 6

terichmir driver union chitral halaf bardari 4

terichmir driver union halaf bardari 5
terichmir driver union halaf bardari 4

terichmir driver union halaf bardari 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9378

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز 4مئی کو چترال کا دورہ کریں گے

Posted on

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز)مسلم لیک (ن) ضلع چترال کے سیکرٹری اطلاعات نیاز اے نیازی نے ایک اخباری بیاں میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور مریم نواز 4مئی کو چترال کا دورہ کریں گے ۔اور پولوگراؤنڈ چترال میں بڑے جلسے سے خطاب کریں گے۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے چترال کیلئے گذشتہ چار سالوں کے دوران کئے گئے خدمات جن میں لواری ٹنل کی تکمیل، گولین گول ہائیڈرل پراجیکٹ سے چترال کو 36میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور لوٹ شیڈنگ کے خاتمے، سیلاب اور زلزلہ متاثریں میں اربوں روپے کی نقد تقسیم شامل ہیں کے پیش نظر عوامی حلقے اس دورے کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے دور حکومت میں چترال کی تعمیرو ترقی کے لئے 65ارب روپے کے خطیر رقم خرچ ہوئے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9359

رشتہ دار کی جعل سازی کا نوٹس لیکر مجھے انصاف دلایا جائے۔۔۔سلطان مراد

Posted on

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز ) گاؤن سنگور کی رہائشی سلطان مراد نے چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ میں واقع علاقہ سنگور میں اپنی پدری جائیداد میں رہ رہا ہوں۔ بہ مقدار تین چکورم جائیداد میرے والد مسمی ہجوم خان ولد خوش دولہ سکنہ برشگرام کریم آباد نے 15فروری1942کو علاقے کے مغزز شخصیت محمد سفید خان مرحوم سے بیع قطعی خریدا تھا ۔ زمین کے خریداری سند میں اُس وقت کے مغززین علاقہ میرزہ خان مرحوم ،بہرام خا ن مرحوم اور صاحب ظفر مرحوم گواہان تھے۔مذکورہ جائیدد میں موجودہ وقت میں ہم پسران ہجوم خان آباد ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے میرے ایک رشتہ دار جس کا تعلق گاؤن سنگور سے بھی نہیں ہے نے میری زمین کی خریداری کی اصل سند چوری کرکے اُس میں ردو بدل کرکے میری پدری زمین مجھ سے ہتھیانا چاہتا ہے۔چونکہ میں ایک ان پڑھ اور غریب بندہ ہوں اور میرے مخالف فریق اثر و رسوخ رکھتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ میری زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔متعلقہ اداروں سے میری اپیل ہے کہ میرے ساتھ انصاف کی جائے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9356