Chitral Times

گلگت-بلتستان میں آغاخان ہیلتھ سروس کی دو نئی سہولیات کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات

گلگت-بلتستان میں آغاخان ہیلتھ سروس کی دو نئی سہولیات کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ )   آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کے زیر اہتمام ،گلگت میں آغا خان میڈیکل سنٹر کی توسیع اور ہنزہ میں نئے آغا خان ہیلتھ سنٹرکا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات منعقد ہوئیں۔یہ جدید ترین سہولیات گلگت-  بلتستان کے لوگوں کو اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ صحت کے شعبے میں سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز (SDGs)کے حصول میں حکومت کی کوششوں میں بھی مدد فراہم کرے گی۔

 تقریب کے مہمان خصوصی گلگت-  بلتستان کے وزیر اعلیٰ،خالد خورشید نے آغا خان میڈیکل سنٹرگلگت کی توسیع کے موقع پر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ سنٹرگلگت-  بلتستان میں صحت کی ابھرتی ہوئی ضروریا ت کو پورا کرنے اور بڑھتی ہوئی بیماریوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ابھرتی ہوئی بیماریوں سے نمٹنے،صحت کی خدمات کی فراہمی میں تبدیلی اور صحت کی سہولیات تک رسائی کو ممکن بنا نے کے لیے ہب اور سپوکس ماڈل کو بروکار لایاگیا۔ جس کے تحت چھوٹے مراکز (سپوکس)  پیچیدہ کیسز بڑے ہسپتالوں (ہبس) کوریفر کرتے ہیں اورساتھ ہی ماہر ڈاکٹر کی سہولیات سے بھی فائیدہ حاصل کرتے ہیں۔ گلگت-  بلتستان میں مثال کے طور پر،اس کا مطلب یہ ہے کہ، ایک صحت کے مرکز میں زیادہ جدید ترین، اعلیٰ درجے کی تشخیصی سہولیات اور علاج کے آلات سمیت صحت کی خدمات پرزیادہ توجہ مرکوزہے۔جیسا کہ خطہ اقتصادی ترقی کے لیے اپنی صلاحیت کا ادراک ماحولیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے چیلنجز کا سامناکرتے ہو ئے کررہا ہے،ایسے میں ہیلتھ کیئر کی ضرورت میں مزید اضافہ ہو گا۔آغا خان میڈیکل سنٹر، گلگت کی توسیع سے 2023تک بیڈز کی تعداد 46 سے بڑھا کر112 کر دی جائے گی اور اسے مکمل طور پرایک جنرل ہسپتال میں تبدیل کر دیا جائے گا۔توسیع کردہ سہولیات میں اکیوٹ اور کرٹیکل کئیر، سی ٹی سکین، ڈرمیٹولوجی، کارڈیالوجی، ڈائیلا سز، اپتھلمولوجی، ٹیلی کنسلٹیشنز، ٹیلی آئی سی یو سہولیات، ایمرجنسی میڈیسن، آکسیجن جنریٹر، فل پی سی آر لیب، اور بلڈ بینک شامل ہوں گی۔

سید امجد علی زیدی، سپیکر، گلگت۔  بلتستان لیجسلیٹوو اسمبلی، آغاخان ہیلتھ سنٹر، علی آباد کے سنگ بنیاد کی تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے گلگت۔  بلتستان گورنمنٹ اور آغاخان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی شراکت داری اور ان کی خطے میں معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کی گئی خدمات کو سراہا۔انہوں نے مزید کہا کہ، ’’اس ہیلتھ سنٹر سے نہ صرف ہنزہ اور اس کے اطراف بلکہ پورے گلگت ۔ بلتستان کی عوام کو فائدہ ہوگا۔‘‘

علی آباد،ہنزہ میں 30 بستروں پر مشتمل ایک نئی سہولت کی تعمیر پہلی  بامقصد،نجی اور غیر منافع بخش سیکنڈری سطح کی سہولت ہو گی۔ غیر متعدی بیماریوں

کے زیادہ پھیلاؤ اور سیاحت کے بڑھتے ہوئے شعبے کے ساتھ اس خطے میں جدید سہولیات سے لیس ہیلتھ کیئر سہولتیں ہنزہ اور اس کے اطراف میں صحت کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

گلگت-  بلتستان کی حکومت کی جانب سے حمایت اورتعاون کو سراہتے ہوئے آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ندیم عباس نے کہا: ”گلگت-  بلتستان میں بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں۔ہمیں تیزی سے غیرمتعدی امراض سے نمٹنے کی ضرورت ہے مثلاً دل کی بیماری اور ذیابیطس۔آغا خان میڈیکل سنٹر، گلگت نے جدید ترین صحت کی دیکھ بھال کی خدمات جیسے ڈائیلاسز، ایک 80 سلائس سی ٹی سکین مشین، ایک مکمل لیس آئی سی یو اور جدید تشخیصی خدمات کی ایک وسیع رینج اور ٹیلی میڈیسن جیسے جدید حل متعارف کروائے ہیں۔“

آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان، سنہ 1974سے گلگت –  بلتستان میں صحت کی معیاری خدمات فراہم کرتی رہی ہے۔ اس سال متعدد نئی خدمات شامل کی گئی ہیں جن میں جدید تشخیصی خدمات، آفتھلموجی، کارڈیو لوجی، نیفرولوجی، یورولوجی اور ڈرماٹولوجی شامل ہیں۔ یہ کووڈ19- ویکسینیشن کی مہم میں بھی  حکومت کی مدد کررہا ہے اور اس نے کووڈ19-کے مریضوں کے لیے آئی سی یو سروسز بھی فراہم کیں جنھیں ٹیلی آئی سی یو کی مدد حاصل تھی۔جوکہ خطے میں اپنی نوعیت کی پہلی سہولت ہے۔

chitraltims AKMC Gilgit
chitraltimes akhsp gb health center inauguration1
chitraltimes AKHC Aliabad Hunza
chitraltimes AKHC Aliabad Hunza2
chitraltimes AKMC Gilgit
chitraltimes AKMC Gilgit ground breaking
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
55152

گلگت سکاؤٹس پولو ٹورنامنٹ ۔ کوشٹ چترال کی ٹیم 6 کے مقابلے میں 9 گول سے کامیاب

گلگت ( نمائندہ چترال ٹائمز) گلگت سکاؤٹس کپ پولو ٹورنامنٹ 2021 کے تیسرے دن کوشٹ چترال نے گلگت سکاؤٹ (بی ) ٹیم کو 6 کے مقابلے میں 9 گولوں سے شکشت دے کر آج کامیچ جیت لیا ۔


تفصیلات کے مطابق گلگت سکاؤٹس کے زیر انتظام منعقدہ ٹورنامنٹ گلگت پولو کپ 2021 میں کل 8 پولو ٹیمیں حصہ نے حصہ لے رہی ہیں جس میں گلگت سکاؤٹ ( اے اور بی ) این ایل آئی ( اے اور بی) گلگت (پولیس )، گلگت ( واپڈا) چترال ( کوشٹ) اور قراقرم پولو کپ کی ٹیمیں شامل ہیں ۔ آج اس ٹورنمنٹ کا دوسرا دن تھا ۔ آج کا پہلا میجچ گلگت سکاؤٹ ” بی” اور چترال “کوشٹ” کے درمیان گلگت سکاؤٹ کے پولوگراونڈ واقع مناور میں 11 بجے شروع ہوا ۔ کھیل کے پہلے حصے میں دونوں ٹیموں کے درمیاں سنسنی خیز مقابلہ جاری رہا اور گلگت سکاؤٹ کی ٹیم مسلسل حاوی رہی یوں کھیل کے پہلے حصے کے اختتام پر گلگت سکاوٹ کو 3 کے مقابلے میں 5 گولوں کی برتری حاصل رہی۔ جبکہ درمیانی وقفے کے دوران کھلاڑٰیوں نے ٹیم کپٹن شمیم احمد کی سرکردگی میں ایک نئی حکمت عملی بنائی اور کھیل کے دوسرے حصے میں یکے بعد دیگرے 6 مزید گول اسکور کر کے گلگت سکاؤٹ کی (بی ) ٹیم کو شکست دی ۔ چترال کے کھلاڑیوں میں شمیم احمد ( ٹیم کپٹن ) رضا خان ، معراج الدین ، نذیر احمد ، نسیم احمد اور عماد الدین شامل تھے جبکہ پولو کے نامور کھلاڑی اعظم صاحب نے دوران کھیل تمام کھلاڑیوں کی فنی راہنمائی کی ۔


ٹیم کپٹن شمیم نے ہمارے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گلگت سکاوٹس کے پاس اپنے گھوڑے تھے جو کہ عرصے سے اسی گراونڈ میں زیر مشق رہے تھے اور چترال کی ٹیم کے کھلاڑی تو لا جواب ہیں لیکن گھوڑے چترال سے گلگلت طویل سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے بہتر کار کردگی کے حامل نہیں تھے لیکن اس کے باوجود بھی کوشٹ اپر چترال کی ٹیم نے بہتر کار کردگی دکھائی ۔ انہوں نے اس کامیابی کو کھلاڑیوں کی آنتھک محنت اور قوم کی دعا قرار دی ۔

chitraltimes gilgit scouts polo tournament3
chitraltimes gilgit scouts polo tournament
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
53392

گلگت بلتستان کے پوزیشن ہولڈر طلبہ وطالبات کیلئے تقریب تقسیم انعامات

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)خوبصورت مستقبل کی تعبیر طلبہ و طالبات ہیں۔ ہونہار طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کرنا بہت اہم ہے۔حوصلہ افزائی اور ستائش کی مثال ایک عمدہ خوشبو کی ہے جس کے استعمال سے دل و دماغ کو بالیدگی ملتی ہے۔ محفل معطر ہوجاتی ہے اور ہر سو خوشبو پھیلتی ہے۔اگرہم منتظمین و اساتذہ، ہونہار اور باصلاحیت بالخصوص اسپیشل طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کریں گے،انہیں مستقبل کی حسین راہیں دکھائیں گے تو وہ اہل طلبہ و طالبات زندگی کے بے شمار مسائل سے نمٹ لیں گے اور انہیں زندگی کے طوفانوں سے مقابل ہونے کی ہمت ملے گی اور وہ کامیاب ترین انسان بن کر، اپنے لیے اور پورے معاشرے کے لیے فخر ثابت ہونگے۔

ان خیالات کا اظہارڈائریکٹ آف ایجوکیشن کالجزگلگت میں منعقدہ تقریب بعنوان”تقسیم انعامات جی بی کالجز” میں ڈائریکٹر ایجوکیشن گلگت بلتستان پروفیسر تہذیب الحسن نے اپنے صدراتی خطبے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ضلع گلگت کے جن ہونہار پوزیشن ہولڈرطلبہ وطالبات اور اسپیشل طلبہ کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے گئے ہیں یہ سارے بچے ہمارے فخر ہیں۔ہمارا مستقبل ایسے ہی ہونہار طلبہ و طالبات سے وابستہ ہے۔ بہت سارے معذرو اور غریب لوگ اپنے کردار، جدو جہد اور عزم مصمم کے ذریعے بہت سارے صحت مند انسانوں سے معاشرے کے لیے زیادہ کارآمد ہیں۔جہد مسلسل اور عزم پیہم پر یقین نہ رکھنے والے صحت مند انسان بھی یقینا مردہ اجسام کی طرح ہیں جو معاشرے کے لیے مفید نہیں۔انسان اپنی جسمانی کمی وکمزوری کواپنے حوصلے، کامیابی اور منزل تک کے لیے سیڑھی بنا سکتا ہے۔ہم آج ان کامران طلبہ وطالبات اور معذور طلبہ کا مستقبل چشم تصور سے دیکھ رہے ہیں۔بہت جلد چشم تماشہ سے ان کی کامیابیوں کا مشاہدہ کریں گے. اور یہ لوگ معاشرے کے کارآمد انسان ہونگے۔

پروفیسر تہذیب الحسن نے زور دے کر کہا کہ جب بھی ہونہار اور اہل طلبہ کی حوصلہ افزائی کا مرحلہ ہوتا ہے تو مجھے سرسید احمدخان یاد آتے ہیں۔وہ بھی اپنے دو ر کے ہونہار طلبہ کے سب سے بڑے محسن تھے ۔ان طلبہ پر اتنے احسانات کیے کہ انہوں نے ہی ہماری تحریک آزادی میں سب سے بڑا حصہ لیا۔ہمیں بھی محسن قوم جناب سرسید احمد خان کی طرح تعلیم و تربیت اور طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کا بیڑہ اٹھانا چاہیے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز پروفیسر جمشید علی نے کہا ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن، جی بی کالجز اور پروفیسروں کا اصل مرکز و محور طلبہ و طالبات ہیں۔ہم سب ان کی بہتری و بھلائی اور تعلیم و تربیت کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔طلبہ و طالبات کو مزید محنت کرنا چاہیے ۔تعارفی اسناد، ٹرافی اور کیش ایوارڈ سے یقینا ہونہار اوراسپیشل طلبہ کو تعلیمی میدان میں تقویت ملے گی۔

ڈیٹی ڈائریکٹر اکیڈمکس پرفیسر فضل کریم نے کہاگلگت بلتستان کے تمام کالجز میں انعامی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔جس میں پوزیشن ہولڈر طلبہ و طالبات کے ساتھ اسپیشل طلبہ اور ضرورت مند طلبہ کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے جائیں گے۔بہت جلد ڈائیریکٹر ایجوکیشن کالجز کی سرپرستی میں تمام اضلاع کے کالجز میں انعامی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔آج صرف ضلع گلگت کی پانچ کالجز جن میں پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت، فاطمہ جناح ویمن کالج گلگت، ڈگری کالج محمود آباد گلگت، رتھ فاو گرلز کالج سلطان آباد گلگت اور انٹرکالج بسین گلگت کے پوزیشن ہولڈر ، اسپیشل اور ضرورت مند طلبہ کو انعامات دیے گئے ہیں۔جن طلبہ و طالبات کو کیش ایوارڈ، ٹرافی اور تعارفی اسناد دیے گئے ان میں،جوہر علی، فرحان حسین اور محمد ندیم پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت،شاکرحسین و شاہ زہیب ڈگری کالج دنیورگلگت،خانم انور و عائشہ پرین فاطمہ جناح ویمن کالج گلگت،طارق حسین وعثمان علی انٹرکالج بسین گلگت اورفہمیدہ بی بی رتھ فاو کالج سلطان آباد شامل ہیں۔

تقریب میں پروفیسرمنظور کریم،پروفیسر محمد عالم، پروفیسرمحمد اویس، پروفیسر محمد زمان، پروفیسر میڈم مہرانگیز،ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالودود، اسٹنٹ ڈائریکٹر شاہدہ اور امیرجان حقانی نے اپنے طلبہ و طالبات کے ساتھ خصوصی شرکت کی ۔اسٹیج سیکریٹری کے فرائض اسٹنٹ ڈائریکٹر مہدی الحسن نے ادا کیے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت امیرجان حقانی نے حاصل کی۔تمام طلبہ وطالبات نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور اپنی پرفامنس مزید بہتر بنانے کا عزم کیا۔

chitraltimes gilgit colleges 10
chitraltimes gilgit colleges 6
chitraltimes gilgit colleges 5
chitraltimes gilgit colleges 12
chitraltimes gilgit colleges 1
chitraltimes gilgit colleges 3

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , ,
53331

گلگت کا تاج ۔ تحریر: شمس الہدیٰ یفتالیٰ

مملکتِ خداداد پاکستان انتظامی طور پر وفاق  اور چار صوبوں اور ایک عبوری صوبہ گلگت بلتستان میں تقسیم ہے۔ ہر صوبہ کسی ایک وجہ سے مشہور ہے۔ جیسے مینار پاکستان، مزار قائد، باب خیبر ، زیارت بلوچستان جبکہ وفاق میں فیصل مسجد ۔ یہ سب ان صوبوں کی  علامت بن چکے ہیں۔ اسی طرح  شہیدوں کی جنت نظیر عبوری صوبہ گلگت بلتستان کی بات کریں تو یہاں آپ کو ہر منظر ہر نظارہ اپکو ایک الگ ہی دنیا میں لے جاتا ہے۔ نہ جانے اس مٹی  میں ایسا کیا ہے     جو سب کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

لیکن موصوف گلگت بلتستان کی پہچان ہے۔ گلگت بلتستان انکی جان ہے یہ گلگت بلتستان کے شان ہے ، تاج ہیں۔ آپ ظفر_وقار_تاج ہے۔ ظفر وقار تاج کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ آپ شنا زبان کے مشہور شاعر عبدول خالق تاج کے فرزند ارجمند ہے۔ ظفر وقار تاج نہایت شریف اور ملنسار شخصیت کے مالک ہیں۔جو آپنی ڈیوٹی اور ذاتی زندگی بطریق احسن نبھاتے ہیں۔ وسیع دل و دماغ کے مالک ظفر وقار تاج زندگی کے ہر مسئلے کو وسیع تناظر میں کھلے دل و دماغ کیساتھ کھلی نظر سے بھی دیکھتے ہیں۔ اپ ایک پرفیکشنسٹ ہے۔ ہر لحاظ سے کامیاب شخص ہے زندگی کے ہر محاذ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے ظفر وقار تاج ابتدائی تعلیم رزمک کیڈٹ کالج سے حاصل کی اسکے بعد تاریخی شہر لاھور اور شہر قائد سے اپنی تعلیمی سفر مکمل کر لی۔ ذندہ دلوں کے شہر لاھور سے زندہ دلی اور شہر قائد سے عہدو وفا لئے ظفر تاج اپنی سر زمین گلگت بلتستان کی خدمت اور سر بلندی کو اپنا نصب العین بنا لیا اور اپنی مٹی کی خدمت سے وابستہ ہوگئی ہے۔

کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ اتنی صلاحیتوں سے نوازتا ہے کہ خود کامیابی انکا پیچھا کرتے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے آپ سکریٹری سیاحت و ثقافت گلگت بلتستان ہے۔ چونکہ شاعری آپ کو وراثت میں ملی ہے اسلئے اس میدان میں بھی آپکا کوئی ثانی نہیں۔ آپ بیک وقت اردو اور شنا زبان میں شاعری کرتے ہیں۔ اردو زبان میں آپکی شاعری پر مبنی دو کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں ملک کے نامور شعراء کیساتھ مشاعروں میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ لیکن آپ نے اپنی مادری زبان شنا کو تقویت دی شنا میں شاعری شروع کی اور انقلاب برپا کردیا، اس میں دو رائے نہیں ہے کہ جناب ظفر وقار تاج عصر حاضر کے شنا شاعری کے سر تاج ہیں آپ نے اپنے بے مثال کلام سے شنا شاعری میں جو شاندار اضافہ کیا ہے اس پر شنا زبان کو ناز ہے شنا زبان کی سرحدیں آپکی وجہ سے وسیع سے وسیع تر ہوئے۔

آپ نے شنا بولنے والوں کے لئے ان جمالیاتی تقاضوں کو پورا کیا جنکی کمی شنا بولنے والے ہمشہ سے محسوس کرتے رہے ہیں۔ آپ کے لکھے شنا گیت اتنے مقبول ہوئے کہ علاقائی حدون کو چیرتے ہوئے پشتو اور بلوچی جیسے زبانوں پر بھی اثر انداز ہوئیں۔ آپکے لکھے مشہو گیت “ستمگر ” کئی زبانوں میں ری میک ہوئی ہیں۔ یہ آپ کی اپنی مادری زبان سے محبت کا صلہ ہے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے شنیا زبان کو ایک الگ  پہچان دی۔ یقینا ایک شاعر ہی زبان کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ مزید اپ ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو بھی لیڈ کرتے ہے جو شنا زبان کے علاوہ گلگت بلتستان میں بولی جانے والی دوسری تمام زبانوں پر بھی ریسرچ کرتی ہے ان کو زندہ رکھنے انکی تاویل کے لئے کام کرتا ہے۔ گلگت بلتستان کی ادب اور موسیقی کو اس بام عروج پر پہنچانے کا کریڈٹ یقیناً آپ کو ہی جاتا ہے۔

 ظفر کا وقار ہمشہ انچا رہا آپ ذات پات ، اونچ نیچ، رنگ و نسل جیسے تفریق سے پاک ہے۔ گلگت بلتستان اور چترال کے مابین امن امان اور پیار محبت کو اجاگر کرنے میں آپکا کلیدی کردار رہا ہے۔ میں آپ سے خاندانی تعلق کو ایک طرف رکھ کر  ایک چاہنے والے کی حیثیت سے آپکی خلوص عقیدت ،مہرو وفا ، آپکی محبت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ یقینا آپ شنا شاعری کے غالب ہیں۔ 

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
52781

گلگت بلتستان میں صحت سے متعلق اپنی نوعیت کاپہلا ڈیٹا پراسیسنگ سینٹرکاافتتاح

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ) سیکریٹری صحت گلگت بلتستان میر وقار احمد نے حیات پروجیکٹ کے تحت گلگت میں ایک نئے ڈیٹا سینٹر کا افتتاح کیا ہے۔ حیات پروجیکٹ کو آغا خان فاؤنڈیشن کینیڈا اور گرینڈ چیلنجز کینیڈا نے مشترکہ طور پر مالی اعانت فراہم کی ہے، اور یہ آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان 2019سے گلگت بلتستان کے ضلع غذر اور چترال، خیبر پختون خواہ کے منتخب علاقوں میں شروع کیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، میر وقار احمدنے کہا “حیات پروجیکٹ گلگت بلتستان میں اپنی نوعیت کا پہلا پروجیکٹ تھا۔ یہ پروجیکٹ ضلع غذر میں شروع کیا گیا ہے اور اس نے صحت سے متعلقہ اعدادو شمار کے جمع کرنے اور اس کے تجزیے میں بہت مدد کی ہے”۔
ڈیٹا سینٹر کو آغا خان یونیورسٹی نے آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کے تعاون سے محکمہ صحت، گلگت بلتستان کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔ ڈیٹا سینٹر ایک سرور، ایک سرور روم، ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، نیٹ ورک سوئچ اور دیگر ہارڈ ویئر کے ساتھ ڈیٹا سینٹر قائم کیا گیا ہے تا کہ محکمہ صحت، گلگت بلتستان کو فنڈ کی مد ت سے باہر آزادانہ طور پر حیات پروجیکٹ کے کام جاری رکھنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔

آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان کے سی ای او ندیم عباس نے کہا، ” یہ ڈیٹا سینٹر حیات اقدام کودیرپا بنانے اور ہمارے حکومتی شراکت داروں کو صحت سے متعلق اہم ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کرنے میں اہم کردار ادا کرنے میں اگلا قدم ہے”۔

حیات پروجیکٹ کو آغا خان یونیورسٹی نے ڈیزائن کیا ہے جس کا مقصد ضلعی اور صوبائی سطح پر صحت کے نظام میں احتساب، شفافیت اور گورننس کے طریقہ کار کو آسان بنانا ہے۔اس میں حیات نامی ایک موبائل ایپ شامل ہے، جو کہ ہیلتھ ورکرز کو مریضوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل طور پر ریکارڈ کرنے اور برقرار رکھنے کی اجازت دیتا ہے، اور صحت سے متعلق امور، جیسے حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت،بچوں کی غذائیت، تولیدی صحت اور زچگی کی دیکھ بھال کے بارے میں آگاہی کے سیشن منعقد کرتا ہے۔ حیات میں ایک پائیدار، ڈیٹا پر منحصر ویب پورٹل بھی شامل ہے۔جو حکومت کے قریبی تعاون سے تیار کیا گیا ہے، جو ڈیٹا کی ریموٹ مانیٹرنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

“ڈیٹا سینٹر ڈیٹا اکٹھا کرنے کی سرگرمیوں کو ہموار کرے گا اور محکمہ صحت، جی بی کی ہیلتھ ورک فورس کی تکنیکی صلاحیت بھی مزید بہتر بنائے گا، تا کہ وہ حیات اور دیگر ڈیجیٹل ہیلتھ پروجیکٹس کو برقرار رکھ سکیں۔ آغا خان یونیورسٹی میں ڈیجیٹل ہیلتھ ریسورس سینٹر اور ٹیکنالوجی انوویشن سپورٹ سینٹر کے ڈائریکٹر سلیم سیانی نے کہا کہ مجموعی طور پر یہ خطے میں تمام ڈیجیٹل ہیلتھ سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

جیسا کہ کوویڈ 19پھیلتا گیا، حیات کے ساتھ مربوط عمل نے آغا خان ہیلتھ سروسز، پاکستان گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ میں صحت کے محکموں کے ساتھ موثر طریقے سے رابطہ قائم کرنے بروقت اور موثرمعلومات دینے فراہم کرنے میں مدد کی۔ حیات نے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو کوویڈ 19کے خلاف حفاظتی اقدامات کے لیے کلیدی پیغامات کی ترسیل کو فعال کیا۔

گلگت بلتسان اور چترال میں تقریباً 565ہیلتھ ورکرز حیات ایپ کو زچہ و بچہ کی صحت سے متعلق کلیدی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جن میں دور دراز کمیونٹیز میں تولیدی، زچہ، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت اور حفاظتی ٹیکوں اور بچوں کی نشونما کی خدمات شامل ہیں۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, مضامینTagged , ,
52151