Chitral Times

عید کی چھٹیوں کے باعث مردم شماری کا عمل 5 دن کیلئے روک دیا گیا,اب تک 23 کروڑ 53 لاکھ 88 ہزار 79 افراد کو شمار کیا جا چکا ہے۔ ترجمان شماریات 

Posted on

عید کی چھٹیوں کے باعث مردم شماری کا عمل 5 دن کیلئے روک دیا گیا,اب تک 23 کروڑ 53 لاکھ 88 ہزار 79 افراد کو شمار کیا جا چکا ہے۔ ترجمان شماریات

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے باعث مردم شماری کا عمل 5 دن کیلیے روک دیا گیا ہے۔ ترجمان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اب تک 23 کروڑ 53 لاکھ 88 ہزار 79 افراد کو شمار کیا جا چکا ہے۔کراچی میں ایک کروڑ 65 لاکھ سے زائد افراد کو شمار کیا جاچکا ہے، لاہور میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد افراد کو شمار کیا جاچکا۔پنجاب میں اب تک 11 کروڑ 60 لاکھ 34 ہزار 900، جبکہ سندھ میں 5 کروڑ 28 لاکھ57 ہزار 803 افراد کو شمار کرلیا گیا۔اسی طرح خیبر پختونخوا میں 3 کروڑ 92 لاکھ 43 ہزار 320 افراد کو شمار کیا جاچکا اور بلوچستان میں ایک کروڑ 92 لاکھ 55 ہزار 648 افراد کو شمار کیا جاچکا۔

 

عمران خان کو تھریٹس کا جائزہ لے کر سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

اسلام آباد(سی ایم لنکس)ہائیکورٹ نے تھریٹس کا جائزہ لے کر سابق وزیراعظم عمران خان کوسکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی سے سکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کی، جس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے حکم دیا کہ تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی عمران خان کو تھریٹس کے لیول کا جائزہ لے کر سکیورٹی فراہم کرے۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اقدامات کے حوالے سے فیصلے مناسب مگر محسوس ہوتا ہے کہ صرف کاغذوں کی حد تک ہیں۔ پٹیشنر کے وکیل نے کہا عمران خان بطور سابق وزیراعظم جس سکیورٹی کے حقدار ہیں وہ فراہم کی جائے۔ اسلام آباد آنے پر عمران خان کو سکیورٹی نہیں دی جاتی۔عمران خان اپریل 2022ء تک وزیراعظم رہے، قانون کے مطابق سابق وزیراعظم کی سکیورٹی کے حق دار ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم نامے میں لکھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق عدالت میں پیشی کے موقع پر عمران خان کو فول پروف سکیورٹی دی گئی۔ تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی تھریٹس کی مناسبت سے سکیورٹی انتظامات کرتی ہے۔عدالت نے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے حالیہ جان لیوا حملے اور تھریٹ لیول کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ تھریٹس کا جائزہ لے کر سابق وزیراعظم عمران خان کوسکیورٹی فراہم کی جائے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73713

مردم شماری عملہ یکم مارچ سے یکم اپریل 2023 کے دوران گھر گھر جاکر معلومات اکٹھا کرے گا۔چیف سیکریٹری

مردم شماری عملہ یکم مارچ سے یکم اپریل 2023 کے دوران گھر گھر جاکر معلومات اکٹھا کرے گا۔چیف سیکریٹری

جامع منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کیلئے خانہ و مردم شماری کا اہم کردار ہے۔ چیف سیکرٹری امداد اللہ بوسال۔
پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں خود شماری کی سہولت دی گئی ہے۔ بریفنگ۔

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امداد اللہ بوسال نے کہا ہے کہ مردم شماری آبادی کی تفصیلی گنتی ہے۔ منصوبہ بندی، ترقی اور وسائل کی تقسیم کے لئے معیاری ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسی معلومات کے حصول کے لئے مردم شماری ایک بہترین عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیف سیکرٹری نے صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی برائے مردم شماری کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اکرام اللہ، کمشنر مردم شماری صلاح الدین، انتظامی سیکرٹریز، سیکرٹری بلدیات، داخلہ، تعلیم، ایڈمنسٹریشن، سکیورٹی حکام اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ساتویں خانہ و مردم شماری (پہلی ڈیجیٹل مردم شماری) ہے جس میں محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں کے اہلکار خدمات انجام دیں گے۔ ساتویں خانہ و مردم شماری میں خود شماری کی سہولت بھی دی گئی ہے جس میں تمام افراد اپنی اور اپنے خاندان کی معلومات ادارہ شماریات پاکستان کے آن لائن ویب پورٹل پر بھی درج کراسکتے ہیں۔ تاہم شمار کنندگان یکم مارچ سے یکم اپریل 2023 تک گھر گھر جاکر معلومات حاصل کریں گے اور تمام افراد و خاندانوں کا اندراج کریں گے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے مردم شماری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری ایک قومی فریضہ ہے جس کی خوش اسلوبی کیساتھ انجام دہی میں تمام متعلقہ سرکاری محکموں کا کردار بہت اہم ہے اور اس کیلئے شمار کنندگان کو تمام مناسب سہولیات فراہم کی جائیں۔ شمارکنندگان اور جواب دہندگان کے درمیان تعاون کامیاب مردم شماری کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانہ و مردم شماری میں ڈیجیٹائزیشن کے استعمال سے ڈیٹا کے معیاری ہونے کے عنصر کو تقویت ملے گی۔ مردم شماری میں ادارہ شماریات پاکستان، نادرا، محکمہ تعلیم، ضلعی انتظامیہ، سکیورٹی و دیگر ادارے اپنا بہتر کردار ادا کرنے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائیں۔

chitraltimes chief secretary imdadullah chairing digital census meeting

 

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شاہداللہ خان کی زیر صدارت اجلاس، ساتویں ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

سوات (نمائندہ چترال ٹائمز) کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شاہداللہ خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس کمشنر آفس سیدو شریف میں منعقد ہوا جس میں ساتویں ڈیجیٹل مردم و خانہ شماری کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر سوات، شانگلہ اور ڈویژنل سنسز آفیسر ملاکنڈ ڈویژن نے شرکت کی جبکہ ڈویژن کے باقی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو اضلاع میں یکم مارچ 2023 سے شروع ہونے والی مردم و خانہ شماری کیلئے گھر گھر مہم کیلئے انتظامات مکمل کرنے اور بطریقہ احسن یہ قومی فریظہ اختتام تک پہنچانے کے لئے تمام عمل کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔کمشنر ملاکنڈ کا مزید کہنا تھا کہ ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے جس کیلئے سروے سٹاف کو ٹریننگ کا سلسلہ مکمل کر لیا گیا ہے اور گھر گھر سروے کا آغاز یکم مارچ 2023 سے ہوگا۔کمشنر ملاکنڈ نے مزید کہا کہ مستقبل کی ضروریات جاننے کیلئے مردم شماری کا ایک اہم اور کلیدی کردار ہے اور اس قومی فریضہ کو خوش اسلوبی کیساتھ انجام دینے کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کے باسیوں سے درخواست کیجاتی ہے کہ مردم شماری کے سروے ٹیم کیساتھ مکمل تعاون کریں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72007

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کی زیر صدارت مردم شماری کی تیاری کے حوالے سے ڈویژنل کوآرڈینیش کمیٹی کا اجلاس

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کی زیر صدارت ساتویں مردم شماری کی تیاری کے حوالے سے ڈویژنل کوآرڈینیش کمیٹی کا پہلا اجلاس

سوات (چترال ٹایمز رپورٹ ) کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی کی زیر صدارت کمشنر آفس سیدو شریف میں ساتویں مردم شماری کی تیاریوں کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے ڈویژنل انچارج شوکت علی خان،ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان،ڈپٹی کمشنر شانگلہ ضیاء الرحمن،سیکریٹری ٹو کمشنر محمد علی خان اور ڈویژن بھر کے دیگر ڈپٹی کمشنرز نے ان لائن شرکت کی،اجلاس میں ساتویں مردم شماری کے تمام مراحل کو خوشی اسلوبی سے سرانجام دہی اور اس سلسلے میں انتظامیہ کی جانب سے بیورواف سٹیٹسٹکس کو معا ونت کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تمام امور کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں ڈویژنل انچارج سنسز نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ ساتویں مردم شماری پاکستان کی تاریخ میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہوگی جس میں شہریوں کا مکمل ڈیٹا فیلڈ سے حاصل کرکے ان لائن نظام کے تحت اکٹھا کیا جائے گا،

 

انھوں نے بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں کمشنر کی بطور ڈویژنل سنسز کوآرڈینیٹر،ڈی سیز کی ڈسٹرکٹ سنسز کوآرڈینیٹر اور اے سیز کی تحصیل سطح کے ڈسٹرکٹ سنسز آفیسرز کی نامزدگی ہوچکی ہے اور تیاریوں کے حوالے سے ماسٹر ٹرینرز کی تربیت جاری ہے،انھوں نے بتایا کہ ٹرینرز کی تربیت19دسمبر،اینومریٹرز کی 7 جنوری اور پھر باقاعدہ مردم شُماری کا فیلڈ آپریشن 1 فروری سے شروع ہوگا جبکہ تمام مراحل طے کرنے کے بعد 30 اپریل کو نئی مردم شماری کے حتمی نتائج الیکشن کمیشن کو جمع کئے جائیں گے،اس موقع پر کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری کا انعقاد ایک اہم قومی فریضہ ہے جس پر ملک کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا انحصار ہوتا ہے،انھوں نے کہا کہ مستقبل کی بہترین منصوبہ بندی کیلئے مردم شماری نہایت اہمیت کی حامل ہے لہذا ڈویژنل انتظامیہ اورضلعی سطح پر انتظامیہ کے افسران سنسز عملے کو بھرپور تعاون فراہم کریں تاکہ قومی فریضے کا یہ اہم مرحلہ خوش اسلوبی کیساتھ سرانجام پائے،اس موقع پر کمشنر نے بعض اضلاع کے برفباری والے علاقوں میں عملے کی رسد میں ممکنہ دشواریوں کے پیش نظر دیئے گئے ٹائم لائن میں تبدیلی کی تجویز پیش کی جس پر سنسز کے ڈویژنل انچارج نے مزکورہ نکتہ حکام بالا سے زیر غور لانے کا یقین دلایا،کمشنر نے اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے اضلاعی خدوخال کے مطابق درکار تمام مراحل میں بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
69187

مردم شماری کے لئے شناختی کارڈ کی شرط نہیں ہوگی، اسد عمر

اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کے آئندہ کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہوتی ہے،مردم شماری کے لئے شناختی کارڈ کی شرط نہیں ہوگی،این سی او سی میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث فوری جلد انفارمیشن مل جاتی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان بیورو آف شماریات میں اپنی زیرصدارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں چیف شماریات ڈاکٹر نعیم ظفر نے این تھری سینٹر سے متعلق بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے۔ صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ ڈیجور طریقہ کار کے تحت مردم شماری اس وقت دنیا میں ہورہی ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیاکہ ڈیٹا کلیکشن کیلئے جہاں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے وہاں پیپر کے ذریعے ڈیٹا اکھٹا کیا جائیگا۔قومی مردم شماری رابطہ سینیٹر کی سربراہی ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن کریں گے۔ پورے پاکستان میں 614 مردم شماری سپورٹ سینٹرز بنائے گئے ہیں۔ 250 گھرانوں کا ایک بلاک ہوگا اور ہر بلاک کا رزلٹ الگ سے آئے گا۔ بریفنگ میں چیف شماریات نے بتایا کہ ایک لاکھ بیس ہزار ٹبلٹس کی خریداری کی جائے گی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ چیف شماریات کو نیشنل مردم شماری کوارڈی نیشن سنٹرپرمبارکباد دیتا ہوں۔

اچھی فیصلہ سازی کے لئے اچھے ڈیٹا کی دستیابی ضروری ہوتی ہے۔ ملک کے آئندہ کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے باوجود مردم شماری کبھی دس کبھی پندرہ سال بعد ہوتی ہے۔ مردم شماری کے بعد الزام لگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اتنے اہم کام کے لئے ضروری ہے کہ دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کریں۔اسد عمر نے کہا کہ این سی او سی میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث فوری جلد انفارمیشن مل جاتی تھی۔ نیشنل کوارڈینیشن سنٹر میں وفاق اور صوبائی اکائیاں ایک جگہ بیٹھیں گی۔ جو انفارمیشن ہواس کو میڈیا کے ساتھ شئیر کریں کوئی چیز چھپائی نہ جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اعتماد میں فضا جتنی بہتر ہوگی ملک کے لئے اتنا زیادہ بہتر ہوگا۔ پارلیمان کو اس مردم شماری کے حوالے سے اعتماد میں لینا ہوگا۔ اس مردم شماری میں فوج کا کردار سیکورٹی کا کردار ہوگا، اس پر تقریبا دس ارب لاگت کا سافٹ وئیر ہارڈ وئیر خریدا جائے گا۔ اس سال مئی جون میں پائلٹ ٹیسٹ ہوگا۔مردم شماری کے لئے شناختی کارڈ کی شرط نہیں ہوگی۔ آئی ٹی کے تمام ادارے اس مردم شماری کے عمل میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں ہیکنگ کا کوئی خطرہ نہیں۔ 98 فیصد ڈیجیٹل عمل ہوگا۔ مردم شماری کے عمل پر سنجیدہ اعتراضات اٹھائے گے تو اسکا جواب دیں گے۔ہماری عوام کو گلہ ہوتا ہے دیوانی مقدمات میں فیصلہ نہیں ہوتا۔ جتنی تاریخیں اپوزیشن نے دی اتنی کسی عدالت نے نہیں دیں۔ نواز اور زرداری سے بات اب بلاول اور مریم پر آچکی ہے۔ تاریخیں بہت دیکھ چکے ہیں یہ بھی دیکھ لیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
58680

داد بیداد ۔ مردم شماری رپورٹ ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

داد بیداد ۔ مردم شماری رپورٹ ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

مشترکہ مفا دات کی کونسل کے حا لیہ اجلا س میں حکومت نے آنے والے عام انتخا بات سے پہلے مر دم شما ری کرنے کا عندیہ دیا ہے عنقریب مردم شما ری کی تاریخوں کا اعلا ن ہو گا مر دم شما ری کی رپورٹ کیسی ہو گی 1951سے اب تک مر دم شما ری کی جتنی رپورٹیں آئی ہیں ان میں سے کسی بھی رپورٹ کو اقوام متحدہ کے ادارے یو نیسکو (UNESCO) نے تسلیم نہیں کیا، کسی بھی مر دم شما ری رپورٹ کو کسی بین الاقوامی یو نیور سٹی نے حوالے کی دستا ویز کا در جہ نہیں دیا کیونکہ ہماری مر دم شما ری رپور ٹوں میں پا کستان کی زبا نوں، نسلی قو میتوں یا قبیلوں اور اقلیتی مذا ہب کا ذکر نہیں ہے.

جب کسی ثقا فتی اکا ئی کو عا لمی ورثہ قرار دینے کی تجویز اقوام متحدہ میں جا تی ہے تو جنرل اسمبلی کی ثقا فتی و معا شی کمیٹی (ECOSOC) اور ثقا فتی تحفظ کی تنظیم یو نیسکو (UNESCO) مر دم شما ری رپور ٹ کا حوالہ ما نگتے ہیں حوالہ نہ ملنے کی صورت میں تجویز کو مستر د کر دیا جا تا ہے کسی بھی بین الاقوامی یو نیورسٹی کا محقق جب پا کستان کی معاشرتی زند گی اور سما جی حا لا ت پر تحقیق کر تا ہے تو سب سے پہلے مر دم شما ری رپوٹ منگوا تا ہے اور یہ دیکھ کر ما یوس ہو جا تا ہے کہ اس رپورٹ میں پا کستان کی نسلی اقلیتوں کا ذکر نہیں، اقلیتی زبا نوں کا ذکر نہیں، اقلیتی مذا ہب کا ذکر نہیں اقلیتی مذہب کا لا ش کا نا م نہیں گذشتہ مردم شما ری سے پہلے 2017ء میں کا لا ش اقلیت کی طرف سے پشاور ہا ئی کورٹ میں رٹ داخل کی گئی کہ ہماری مذہب کا نا م مر دم شما ری رپورٹ میں شامل کیا جا ئے اس طرح خیبر پختونخوا کی نسلی اقلیت کھو آبا دی کی طرف سے اس نو عیت کی رٹ دائر کی گئی۔

حکومت پا کستان کے مر دم شما ری ڈویژن کے حکام نے عدالت میں اقرار کیا کہ غلطی ہو رہی ہے اگلی مر دم شما ری میں غلطی نہیں ہو گی عدالت نے اس بنا ء پر ان کی معذرت قبول کر کے اگلی مر دم شما ری میں حکم کی تعمیل کا فیصلہ سنا یا 2017کی مر دم شما ری کے لئے جو قا نون بنا تھا اس میں ایک اور نقص تھا جسکی وجہ سے کر اچی سے چترال تک پورے ملک میں احتجا ج ہو ا نقص یہ تھا کہ کنبے میں کوئی فرد اگر پا ک فو ج میں ہے، پو لیس میں ہے ڈیو ٹی پرہے تو وہ شما ر نہیں ہو گا، کنبے کا کوئی فرد اگر تعلیم حا صل کرنے کے مر حلے میں ہے کا لج یا یو نیورسٹی کی سطح پر پڑھنے میں مصروف ہے تو اس کو بھی شمار نہیں کیا جا ئے گا

اگر کنبے کا کوئی فرد ڈاکٹر یا نرس ہے، ٹیچر یا پرو فیسر ہے گھر سے با ہر ڈیو ٹی پر ہے اس کو کنبے میں شمار نہیں کیا جا ئے گا اس قانون کے تحت ہر کنبے، ہر گاوں، ہر قصبے اور ہر شہر کی ایک تہا ئی آبا دی مر دم شما ری سے خا رج ہو گئی قومی اسمبلی اور صو با ئی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کی گئی ویلج کونسلوں کی تعداد کم ہوئی لو گوں کی نما ئندگی بھی متاثر ہو ئی مر دم شما ری میں کنبے کے تما م افراد کو شما رکرنا، ان کے مذہب اور ان کی زبا ن کو ریکارڈ پر لا نا اور ان کی نسلی شناخت کو دستا ویز کا حصہ بنا نا انسا نی حقوق میں شا مل ہیں یہ بنیا دی حقوق کا معا ملہ ہے اس پر عدا لتیں از خود نوٹس کے تحت بھی کار وائی کر سکتی ہیں 2022کی مر دم شما ری رپورٹ آنے سے پہلے سابقہ رپورٹوں کے نقا ئص کو دور کر نے پر تو جہ دینا بہت ضروری ہے ور نہ آ نے والی رپورٹ بھی قابل قبول نہیں ہو گی۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
57523