Chitral Times

وزیراعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس

وزیراعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا حکومت نے نئے ضم شدہ اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر اکنامک ڈویلپمنٹ پلان تیار کرلیا ہے جس کے تحت اگلے تین سالوں میں شمالی وزیرستان میں 16 ارب روپے مالیت کے 55 منصوبے جبکہ جنوبی وزیرستان میں 24ارب روپے مالیت کے 57 منصوبے مکمل کئے جائیں گے، ان منصوبوں کی تکمیل سے ان اضلاع میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اورمقامی سطح پر لوگوں کوروزگار کے مواقع میسر آئیں گے ۔ ضم اضلاع کے شہری علاقوں اور بازارو ں کی تزئین و آرائش کے لئے 7.8 ارب روپے کامنصوبہ بھی منظور کر لیا گیا ہے جبکہ ان اضلاع کے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ماسٹر پلان بھی تیار کرلیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے متعلقہ فورم سے منظور ہو جائیگا۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں معدنیات سے استفادہ کرکے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے بھی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔


یہ بات بدھ کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کے ایک اجلاس میں بتائی گئی۔ صوبائی کابینہ اراکین تیمور سلیم جھگڑا ، شوکت یوسفزئی ، شہرام خان ترکئی ، اقبال وزیراور بیرسٹر محمد علی سیف کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، انسپکٹر جنرل آف پولیس معظم جاہ انصاری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔


اجلاس میں ضم اضلاع خصوصاً شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں ، انتظامی معاملات ، امن و امان کی صورتحال، انضمام کے عمل پر پیشرفت اور دیگر معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے شرکاءکو شمالی اور جنوبی وزیرستان کے حوالے سے ٹاسک فورس کے گذشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹاسک فورس کے گزشتہ اجلاس میں جنوبی وزیرستان کے کل 29 عوامی مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے 17مسائل حل ہو چکے ہیں ، 11 پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت جاری ہے جبکہ ایک مسئلے پر عملدرآمد پر تاخیر کا شکار ہے۔ اسی طرح شمالی وزیرستان سے متعلق 27 مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے 13 حل ہوچکے ہیں جبکہ مزید 14 پر پیشرفت جاری ہے۔ اجلاس کو مذکورہ اضلاع میں سرکاری دفاتر کے قیام سے متعلق بتایاگیا کہ ان اضلاع میں عارضی بنیادوں پر تمام سرکاری دفاتر قائم کئے گئے ہیں جبکہ مستقل بنیادوں پر سرکاری دفاتر کی تعمیر کے لئے زمینوں کی خریداری کا عمل جاری ہے اس کے علاوہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل کمپلیکسز کی تعمیر کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا ہے۔

علا وہ ازیں ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کے لئے ایک خصوصی پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے ۔ ضم اضلاع میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے دو الگ منصوبوں کے پی سی ونز منظور ہو چکے ہیں۔ شرکاءکو بتایا گیا کہ سابقہ فاٹا کے 3477 پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے قانون سازی مکمل کرلی گی ہے ۔ علاوہ ازیں، اجلاس کو ضم اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے پر کام جاری ہے اور اس مقصد کے لئے ضم اضلاع میں 18 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ مکمل کی گئی ہے جبکہ باقی ماندہ اہلکاروں کی ٹریننگ اس سال جون تک مکمل کرلی جائے گی، پولیس کے لئے جدید اسلحہ اور گاڑیوں کی خریداری پر بھی کام جاری ہے۔

اس کے علاوہ مذکورہ اضلاع میں کاو¿نٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے 715 نئی آسامیوں کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لئے تیار کردہ ہیلتھ پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ان اضلاع کے مراکز صحت کے لئے طبی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لئے تمام ایس این ایز منظور ہوچکی ہےں جبکہ ان اضلاع میں غیر فعال ہسپتالوں کو مکمل طور پر فعال بنانے اور طبی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے متعدد ہسپتالوں کے انتظام و انصرام کو آو¿ٹ سورس کیا گیا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ ضم اضلاع میں صحت کارڈ کی سالانہ کوریج میں اضافے کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کو ارسال کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ضم اضلاع میں امن وامان کو برقرار رکھنے، علاقے کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کے فوری حل کے لئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان روابط کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ضم اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ، اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کوہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اضلاع میں سرکاری دفاتر کے قیام کے لئے زمین کی خریداری کا عمل تیز کرےں۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنرز حکومت کی ٹرانسفر پالیسی پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنائےں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو بھی ڈپٹی کمشنر ٹرانسفر پالیسی پر عملدرآمد نہیں کرےگا وہ اپنے عہدے پر نہیں رہیگا۔

وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراءاور دیگر کابینہ اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوامی رابطوں کے لئے باقاعدہ سے ضم اضلاع کے دورے کریں اور عوامی مسائل جاننے کے لئے مشاورتی اجلاس منعقد کریں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ شمالی وزیرستان میں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لئے موزوں اراضی کی نشاندہی کی جائے ۔ اجلاس میں ضم اضلاع میں ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاح وبہبود کے اقدامات کے بارے میں عوام کو آگہی دینے کے لئے ان اقدامات کی تشہیر پر بھی زور دیا گیا ۔ کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ضم اضلاع کی ترقی اور عوامی مسائل کے فوری حل کے لئے صوبائی ٹاسک فورس کو ایک موثر پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے ان اضلاع کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کے لئے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
57251

صوبائی ٹاسک فورس اجلاس، اپر چترال کے ٹی ایچ کیو ہسپتال کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کا درجہ دینےکی ہدایت

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) صوبائی ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز منعقد ہوا جس میں ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، انتظامی معاملات، ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، عوامی مسائل کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ عوامی مسائل کے حل کے لئے قابل عمل حکمت عملی مرتب کرنے پر غور و خوص کیا گیا۔
کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، قائم مقام چیف سیکرٹری اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، کمشنر ملاکنڈ ، ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ اور دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کو ملاکنڈ ڈویژن میں مختلف سماجی شعبوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ علاقے میں غربت کے خاتمے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لئے 950 ملین روپے مالیت کی مختلف اسکیموں پر کام جاری ہے۔ اسی طرح لوگوں کو شہری سہولیات کی فراہمی اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے 8675ملین روپے جبکہ دیہی ترقی اور سول انتظامیہ کی استعداد کار کی بہتری کے لئے 1711 ملین روپے مالیت کے منصوبے منظور کئے گئے ہیں ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ طویل المدتی ترقیاتی پروگرام کے تحت ملاکنڈ ڈویژن میں 57 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے سات بڑے بجلی گھروں کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن میں انفرادی طور پر تمام اضلاع اور علاقوں میں لوگوں کو صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں درپیش فوری نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کی گئی اور متعلقہ محکموں کے حکام کو ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے ٹھوس تجاویز تیار کرکے منظور ی کے لئے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں دیر کے علاقہ لال قلعہ اور شرمینگل سمیت ڈویژن کے دیگر پسماندہ علاقوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی کو متعلقہ کمشنرز اور ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ایک مہینے کے اندر قابل عمل پلان بمعہ ٹائم لائن تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔


اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن میں زمینوں کی ملکیت اور حدبندیوں سے متعلق تنازعات اور مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی جس پر وزیراعلیٰ نے محکمہ مال کو اس طرح کے تنازعات کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کسی آزاد کمیشن کے قیام سمیت دیگر آپشنز پر ہورم ورک مکمل کرکے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دیر اور کالام میں سیٹلمنٹ کے لئے ایک پراجیکٹ منظور کیا گیا ہے جس پر بہت جلد عملی کام کا آغاز شروع کیا جائے گا جبکہ چترال میں سیٹلمنٹ کا عمل اس سال ستمبر تک مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کو مستحکم بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات کے حکام کو ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات میں ٹی ایم اوز کو گاڑیوں اور مشینری کے ساتھ درکارافرادی قوت کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔

فورم نے ملاکنڈ ڈویژن میں درختوں کی کٹائی میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترامیم کے لئے ضروری اقدامات کی بھی ہدایت کی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے فائر فائٹنگ فورس کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے تاکہ آگ لگنے کی صورت میں درختوں اور جنگلی حیات کے ضیا ع کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن کے بعض علاقوں میں بجلی سے متعلق عوامی مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بجلی سے متعلق مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے معاملہ وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اگلے دو سالوں کے اندر بجلی سے جڑے تمام مسائل حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملاکنڈ ڈویژن میں نیشنل ہائی وے کی سڑکوں سے متعلق مسائل کی رپورٹ تیار کی جائے تاکہ معاملہ وفاقی سطح پر اٹھایا جاسکے۔ مختلف علاقوں میں ہائر سیکنڈری سکولوں ، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے وزیراعلیٰ نے کمشنر ملاکنڈ کو ان علاقوں میں موزوں جگہوں کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔


اس موقع پر وزیراعلیٰ نے جان بحق ہونے والے کان کنوں کے اہل خانہ کی اعانت کے لئے ایک پروگرام شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے محکمہ معدنیات کو اس سلسلے میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ملاکنڈ لیویز کو ریگولر پولیس میں ضم کرنے کے لئے تجاویز مرتب کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کابھی فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح ملاکنڈ ڈویژن میں ڈویژنل جیل اور جن اضلاع میں ڈسٹرکٹ جیل ابھی تک نہیں بنے وہاں پر ڈسٹرکٹ جیلوں کی تعمیر کے علاوہ بعض علاقوں میں پولیس اسٹیشنز کے لئے مستقل عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے بھی متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں بعض اضلاع میں طبی مراکز کو اپ گریڈ کرنے، وہاں پر طبی آلات اور ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی تعیناتی کے لئے محکمہ صحت کو ضروری کاروائی عمل میں لانےکی ہدایت کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو نو قائم شدہ ضلع اپر چترال کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو اپ گریڈ کرکے اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا درجہ دینے اور وہاں پر ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی تعیناتی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ضرورت اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے ملاکنڈ ڈویژن میں حال ہی میں قائم کالام، کیلاش اور دیر ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو جلد سے جلد فعال بنانے کے لئے متعلقہ محکموں کا الگ سے الگ اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے ایک مہینے بعد دوبارہ اجلاس منعقد کیا جائے گا لہٰذا متعلقہ حکام اپنے اپنے محکموں سے متعلق کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ٹھوس پیشرفت یقینی بنائیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
51104

صوبائی ٹاسک فورس کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت اجلاس

صوبائی ٹاسک فورس کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت اجلاس

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں ٹرائیبل سب ڈویژنز (سابقہ فرنٹیئر ریجنز) بشمول حسن خیل، درہ آدم خیل، بھٹانی، جنڈولہ، وزیر اور درازندہ میں امن و امان کی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت، انضمام سے متعلق امور اور انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ اجلاس کے شرکاءکو ان علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، وہاں کے لوگوں کو درپیش مسائل ، ان کے حل کے لئے لائحہ عمل اور انتظامی معاملات کو بہتر اور منظم انداز میں چلانے سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ فورم نے ان جملہ معاملات پر تفصیلی غور و خوص کے بعد متعدد اہم فیصلے کئے۔

اراکین صوبائی کابینہ اکبر ایوب ، شوکت یوسفزئی، شاہ محمد وزیراور کامران بنگش ، کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری، کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری صلاح الدین محسود، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، چیف آف سٹاف 11 کوربریگیڈئیر بلال سرفراز ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں ، ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے علاوہ دیگر متعلقہ سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ ان علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ان چھ ٹرائیبل سب ڈویژنز کے لئے مجموعی طور پر 515 مختلف منصوبے رکھے گئے ہیں، جن کی مجموعی لاگت 59ارب روپے سے زائدہے۔ ان منصوبوں میں تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت 140 جبکہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 375 منصوبے شامل ہیں۔ کلیدی شعبوں میں ان علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں ان علاقوں کے لئے 2.97 ارب ، آبنوشی کے شعبے میں 1.84 ارب، زراعت کے شعبے میں 2.43 ارب، آبپاشی کے شعبے میں 1.11 ارب ، سڑکوں کے شعبے میں 8.80 ارب روپے جبکہ سیاحت اور کھیلوں کے شعبے میں 2.70 ارب روپے مالیت کے منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔

ان علاقو ں میں پولیس کے نظام سے متعلق مختلف امور پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ان چھ سب ڈویژنز میں دو ہزار سے زائد خاصہ داروں اور ایک ہزار تین سو لیویز کو پولیس میں ضم کردیا گیا ہے اور ان علاقوں کے لئے پولیس کی منظورشدہ تقریباً تمام آسامیوں کو پر کیاگیا ہے، جبکہ ان علاقوں میں پولیس کو مستحکم بنانے کے لئے مزید گاڑیوں ، اسلحے اور دیگر آلات کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ اجلاس میں ان علاقوں میں پولیس انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور پولیس کو ہر لحاظ سے مستحکم کرنے کے لئے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں ٹرائیبل سب ڈویژنز میں انتظامی معاملات کو منظم انداز میں چلانے کے لئے درکار عملے کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے متعلقہ حکا م کو اس سلسلے میں مستقل بنیادوں پر بھرتی کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔

علاوہ ازیں ان علاقوں میں تعلیم، صحت، مواصلات سمیت دیگر کلیدی لائن ڈیپارٹمنٹس سے جڑے انتظامی معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے متعلقہ بندوبستی اضلاع کے ضلعی سربراہان کو ذمہ داریاں تفویض کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح ان علاقوں میں چھوٹے موٹے نوعیت کے تنازعات مقامی سطح پر حل کرنے کے لئے مصالحتی کونسلر کو جلد فعال بنانے جبکہ مختلف قبائل کے درمیان حد بندیوں سے متعلق تنازعات کو جرگوں کے ذریعے حل کرنے کے لئے متعلقہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں ان علاقوں میں ضرورت کی بنیاد پر تعلیمی اور طبی اداروں کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ان علاقوں میں بنیادی مراکز صحت کو 24/7چلانے کے لئے محکمہ صحت کو ضروری انتظامات کی بھی ہدایت کی گئی۔ فورم نے محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کو تعلیمی اور طبی اداروں میں درکار عملے کی کمی ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے جبکہ سکولوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں کی ریشنلائزیشن کا عمل جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں مقامی آبادیوں کو درپیش آمد و رفت کے مسائل حل کرنے کے لئے روڈ انفراسٹرکچر کے نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو اس سلسلے میں ترجیحات کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی۔


اجلاس کے شرکاءسے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے ٹرائیبل سب ڈویژنز کی تیز رفتار اور پائیدار ترقی اور وہاں کے عوام کو درپیش مسائل کے فوری حل کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مقصد کے لئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ان علاقوں کے لوگوں کو درپیش فوری نوعیت کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرکے انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے دستیاب وسائل کا بہتر اور دانشمندانہ استعمال یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ان علاقوں میں تعلیم اور صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور روڈ انفرانسٹرکچر کی بہتری پر خصوصی توجہ دی جائے اور ان علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔
<><><><><>


دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے حالیہ بارشوں کی وجہ سے صوبے کے بعض اضلاع میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔


یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے مختلف واقعات میں دو بچوں کے جاں بحق ہونے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والے بچوں کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور متاثرین کو بروقت ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ان بارشوں کے دوران اپنے اپنے اضلاع میں بارشوں کی صورتحال پر کڑی نظر رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged ,
50949