Chitral Times

Apr 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان ۔ ”ہمارے نماٸندوں کی بیٹھکیں“۔ محمد جاوید حیات 

شیئر کریں:

دھڑکنوں کی زبان ۔ ”ہمارے نماٸندوں کی بیٹھکیں“۔ محمد جاوید حیات

ماشااللہ اس بار چترال سےکئی نماٸیندے ایوان پہنچے ہیں۔ سیلٹ اورایلکٹ ہوکے ۔۔۔سینٹ تک میں ہماری نماٸندگی ہے ۔۔ایک ایسے علاقے کی نماٸندگی جو ملک کا دور افتادہ علاقہ ہے لیکن خوش قسمتی سے پسماندہ اتنا نہیں جتنا ملک کے دوسرے علاقے ہیں ۔۔مثلا تھر پار کر ، پنچاب کے کئی دیہات ، بلوچستان کے علاقے ۔۔۔یہ وہ علاقے ہیں جو ترقی کر سکتے ہیں لیکن ترقی نہیں کرتے ۔ان کے لیے سڑک بنانا پہاڑوں کو کاٹ کر کمال کوہکنی سے بنانا نہیں ہے جس طرح لواری ٹنل بنا۔ان علاقوں میں کارخانے آسانی سے لگاۓ جاسکتے ہیں نہریں کھود کر زراعت کو ترقی دیہ جا سکتی ہے ۔خوشحالی لاٸی جاسکتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کیوں نہیں ہوتا یہ وہ جانیں۔

 

چترال ملک کا دور افتادہ علاقہ ہے لیکن یہاں پر ذہنی اور جسمانی غلامی نہیں ہے ۔شعور جاگ سکتا ہے ۔آواز اٹھ سکتی ہے ۔چترال ماضی میں پسماندہ رہا ہے اس پسماندگی میں ان نماٸندوں کی من مانیاں شامل ہیں جو بہت کچھ کرنے کا دعوی کرتے رہے ہیں لیکن کچھ کیا نہیں ۔انہوں نے چترال کے لیے اتنا کچھ نہیں کیا جتنا اپنے آپ کے لیے کیا ۔اب کی بار ہمارے نماٸندے ایک دو نہیں نصف درجن ہیں ۔ان سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اپنی نپی تلی سیاست چھوڑ کے چترال کی خدمت کریں ۔۔اس ملک خداداد میں خدمت ڈھنگ سے نہیں کی جاسکتی دھبنگ سے کی جا سکتی ہے ۔کسی محکمے کے ذمہ دار کو جھنجھوڑنا پڑتا ہے ورنہ خالی بیٹھک سے کچھ نہیں نہیں ہوتا ۔ہمارے نماٸندے باربار پیسیکو وغیرہ کے ذمہ داروں سے بیٹھک کرتے ہیں اوپر سے یقین دہانیاں ہوتی ہیں لیکن کارکردگی زیرو ہے ۔چترال میں بجلی کا مسلہ ایسے کو تیسا ہے ۔ہماری ڈپٹی سپیکر صاحبہ نے ٹیلی کمیونیکیشن کے ذمہ داروں سے بیٹھک کیا یقین دہانیاں ہوٸیں ۔۔

 

ٹیلی نار وغیرہ کی نیٹ ورک مذید خراب ہوٸی ۔ سڑکوں کی خراب حالت پہ بات ہوتی ہے لیکن ترجیحی بنیاد پر کوٸی پیش رفت دیکھاٸی نہیں دیتی ۔یقینا ان سیاسی کارکنوں اور نماٸندوں کا جواب ہمارے لیے یہ ہوگا کہ ہم ابھی آۓ ہیں راتوں رات انقلاب تو نہیں آتا کام آہستہ آہستہ ہونگے بات ان کی درست ہے لیکن ہمارا تلخ تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ ” ٹرخایا“ جاۓ گا ۔۔ہمارے پاس ہمارے سامنے ایسے منصوبے ہیں جو ایسی ہی لولی پاپ سے چلتے ہیں ۔۔بونی تورکھو روڈ کی عمر 13 سال ہے ایک کلومیٹر نہیں بنی ۔چترال شندور روڈ کی حالت سب کے سامنے ہے ۔آج تک چترال میں بجلی گھروں کی جال بچھ جاتی لیکن یہی لولی پاپ ہے ۔۔پیڈو پیسیکو شیڈو کیڈو وغیرہ کی کھیچاتانی میں عوام رول رہےہیں ۔ٹیلی نار،جاز، زونگ وغیرہ کمپنیوں کی جال ہے ایک کی نیٹ ورک بھی ٹھیک نہیں ان کی سروس کے کئی سال گزر گئے بہتری نہیں آٸی ۔اب ہماری گزارش یہ ہے کہ خالی بیٹھکیں نہیں ۔۔

 

فالو اپ ضروری ہے کھوار میں ایک مرکب لفظ ہے ” سورا پوری“ کام کرانا ہے ورنہ وہی کاکردگی ہوگی ۔ہمارے نماٸندوں سے ہماری یہ گزارش بھی ہے کہ میرٹ پہ کام ہو ۔اگر ایک ایم پی اے کے ساتھ دوچار اور ایم پی اے بن جاٸیں گے تو حقیقی ایم پی اے یا ایم این اے کی رساٸی عوام تک نہیں ہوگی یہ ایک ناٹک ہوگا بے شک انفرادی کام ہونگے اجتماعی نہیں ۔اقتدار امانت تصور نہیں ہوگا ۔سیاست عوام کی خدمت نہیں کہہ لاٸی جاسکے گی ۔اللہ نے موقع دیا ہے تو اس سے بھر پور فاٸدہ اٹھانا چاہیے ۔۔اس سے پہلے یہ آواز اٹھتی رہی ہے کہ مرکز میں ہماری حکومت نہیں صوبے میں نہیں ۔۔لیکن ایک ایم پی اے اور ایم این اے کو کم از کم اتنی صلاحیت رکھنی چاہیے کہ اپنا صوابدیدی حق تو لے لے ۔۔وہ قوم کا نماٸندہ ہے مزاق تھوڑی ہے کہ اس کو سراسر محروم رکھا جاۓ ۔ یہ اس علاقے اور عوام کا حق ہے ۔اگر ان میں سے کوٸی اپنی جاٸیداد نہ بناٸیں تو ہم اعتبار کریں گے کہ واقعی ظالموں ان کو محروم رکھا ہے ۔۔لاکھ چھپاٶں مگر راز میرا کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے ۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
87296