Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کشمیر کہانی – امداداللہ

شیئر کریں:

کشمیر کہانی – ( امداداللہ کلاس فرسٹ ائیر آغاخان ہائیر سیکنڈری سکول سین لشٹ )

یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

ایک انتہائی خوبصورت اور جنت نظیر ریاست جمہون کشمیر کا کل رقبہ تقریباً 70 ہزار مربع میل ہے- پاکستان کی آزادی کے بعد یہ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی – ایک علاقہ آزاد کشمیر ہے جس کا رقبہ 30 ہزار مربع میل ہے اور دوسرا علاقہ مقبوضہ کشمیر جو 40 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے – اس کا دارالخلافہ سری نگر اور آبادی 80 لاکھ سے زیادہ ہے – کئ سالوں سے انڈیا کی ناجائز قبضے کی وجہ سے اس کو مقبوضہ کشمیر کہتے ہیں –

ہندو راجاؤں نے 4 ہزار سال تک اس پر حکمرانی کی – 1846 میں انگریزوں نے اس کو 75 لاکھ کے عوض ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کیا – جس نے یہاں کے مسلمانوں کو بزور شمشیر غلام بنانے رکھا – اور اس طرح تقسیم ہند کے بعد ہندو راجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف 26 اکتوبر 1947 کو انڈیا کے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا – اس طرح بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا – 1948 کے سلامتی کونسل کے منظور شدہ قراردادون کی وجہ سے یکم جنوری 1949 کو جنگ بندی ہوئی – اس قرارداد میں پاکستان اور انڈیا کو اپنے افواج نکال کر وادی میں رائے شماری کروانے کا کہا گیا – جس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا –
اس طرح 1972 میں شملہ ایگریمنٹ کے تحت اس کو دو طرفہ مسئلہ قرار دے کر باہمی مشورے سے حل کرنے پر زور دیا گیا – ہر دور حکومت میں یا ہر پانچ سالوں میں کوئی نہ کوئی حادثہ ہوتا گیا – کبھی مسئلے کے حل کے قریب ہوتے گئے تو کبھی کوسوں دور کبھی انتہائی سنجیدہ لیتے گئے تو کبھی غیر سنجیدہ – کبھ آگے گئے تو کبھی پیچھے –

اور آج یہ حال ہے کہ انڈیا نے اپنی ہی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جمہون کشمیر کی اپنی الگ حیثیت بھی ختم کر دی – انھوں نے نہ صرف سلامتی کونسل کے قراردادون کو پامال کیا بلکہ شملہ ایگریمنٹ اور جنیوا کنونشن کے آرٹیکلز کو بھی رد کر دیا –
بھارتی فوج پچھلے 75 سالوں سے کشمیر کے مسلمانوں پر جو ظلم ڈھا رہی ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی – انسانوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے – بھوڑون بچوں اور جوانوں کو pellet guns سے مارا جارہا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کو پوری زندگی کے لیے اپاہج معذور اور زندہ لاش بنا دیا جاتا ہے – عورتوں کی عزتیں نیلام ہو رہی ہیں – بچے یتیم اور خواتین بیوہ ہورہے ہیں-

لیکن کیا مجال کہ انڈیا کو تھوڑی سی بھی شرم آئے کیا مجال کہ دنیا کے براے نام مہذب اقوام امریکہ اور یورپی ممالک ٹس سے مس ہو جائیں – ان کو آئے دن ترسایا جارہا ہے – روزانہ کے حساب سے لاشیں نکل رہی ہیں – ایک کشمیری نے ایک عجیب بات کہی ہے کہ ہم 6 وقت نماز پڑھتے ہیں، فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور نماز جنازہ – اقوام عالم آج خاموش کیوں ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس لاپرواہی کی سزا سب کو بگھتنی پڑے-

ایک بات پوری دنیا کو یاد رکھنی چاہیے کہ کشمیر جنت ہے اور پاکستانیوں کی جنت ہے- کیونکہ جنت مسلمانوں کی رہنے کے لیے ہے نہ کہ ہندو اور کافر-
ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے – کیونکہ بقول قائد اعظم کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور جو اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے اور آخری سانس تک کشمیر کے لئے لڑین گے – اور انشاءاللہ بھارت سے آزادی دلواکے رہیں گے –


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
71179