Chitral Times

Apr 20, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال لویر میں آٹا بحران کی اصل وجوہات

Posted on
شیئر کریں:

چترال لویر میں آٹا بحران کی اصل وجوہات

چترال ( نمایندہ چترال ٹایمز ) چترال میں گندم کی قلت ، آٹا بحران اور اور سبسڈائز گندم فلور ملز مالکان کو دینے کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ گندم کی قلت کی اصل وجوہات کیا ہیں ؟

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ اور ماہرین کی رائے کے مطابق ایک انسان کو سال میں 124 کلوگرام آٹے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ضرورت ان علاقوں کے عوام کے لیے تو کافی ہے جہاں گندم ، سبزیاں اور دالیں ان کی اپنی پیداوار بھی ہو۔ مثلا خیبر پختونخواہ کے دوسرے اضلاع کے لیے کافی ہیں مگر چترال کے لیے بالکل بھی نہیں کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے پاس زمینیں ہی نہیں ہیں اگر ہو بھی وہاں اس قسم کی فصلیں پیدا نہیں ہوتی جو دوسرے اضلاع میں ہوتی ہیں۔

اس کے باوجود بھی اس حساب سے دیکھا جائے تو تو لوئر چترال کی کل ابادی ( 2020) کی سروے کے مطابق 321118 ہے۔ اگر کل تعداد کو 124 کلو گرام سے ضرب دیا جائے تو لوئر چترال کو ابادی کے حساب سے 39 ہزار میٹرک ٹن اسان لفظوں میں 3 لاکھ ننانوے ہزار بوری گندم کی ضرورت ہے ۔ مگر لوئر چترال کو 2 لاکھ 34 ہزار بوری گندم دیا جاتا ہے ۔ یعنی ایک لاکھ پینسٹھ ہزار بوری گندم سالانہ لوئر چترال کو جو کا اسکا حق ہے نہیں دیا جاتا ہے ۔ اس پہ مستزاد یہ کہ مولانا عبدالحی صاحب کی ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ ایک فلور مل کو 75 بوری سبسڈائز گندم سے دیا جاتا ہے ۔ اس حساب سے ایک فلور مل کو سالانہ 27 ہزار بوری گندم دیا جاتا ہے اس وقت چار پانچ فلور ملز کام کر رہے ہیں ۔ تو چترال کے کوٹے کا جو گندم ہے وہ فلور ملز مالکان کو جاتا ہے ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق چترال میں چار پانچ فلور ملز اور بن رہے ہیں اگر وہ بن گیے تو عوام کو ایک کلو گندم بھی نہیں ملے گا۔

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ ایک دفعہ جوٹی لشٹ میں فلور مل تعمیر کے اخری مراحل میں تھا تو اُس وقت کے ایم این اے شہزادہ محی الدین نے اُس فلور مل کو اُسی وقت ہی بند کروایا تھا ۔ اب ستم ظریفی یہ ہے کہ چترال میں نصف درجن سے زیادہ فلوملز کام کررہے ہیں جب یہ ملز لگ رہے تھے تو چترال کی سیاسی قیادت خواب خرگوش میں سورہی تھی اب کیا ہوت جب چڑیاں چک گیی کھیت  ۔ اب صرف ایک ہی حل ہے کہ چترال کی گندم کا کوٹا آبادی کے مطابق بڑھایا جایے تب اس بحران پر قابو پایا جاسکتا  ہے۔ اور کوٹہ بڑھانے کے ساتھ عوام کو  آٹے کے ساتھ گندم کی  دستیابی کو بھی ممکن بنایا جایے۔

عوامی حلقوں نے سیاسی لیڈران سے گزارش کی ہے کہ وہ پہلے یہ کوشش کریں کہ چترال کا جو کوٹہ ہے وہ اسے پورا دیا جائے 3 لاکھ ننانوے ہزار بوری ۔ بلکہ چترال کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوے وہ کوٹہ بڑھا کر 5 لاکھ بوری سالانہ کر دیا جائے ۔ تاکہ آٹے کا بحران حل ہو کیونکہ ہم چترال اور مردان یا دوسرے اضلاع کا موازنہ نہیں کرسکتے کیونکہ وہاں نہ صرف اور بھی بہت ساری سہولیات موجود ہیں بلکہ لوگوں کی اپنی گندم کی پیداوار بھی زیادہ ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
71166