Chitral Times

May 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیر خزانہ کی پاکستان میں سیلاب کی شدت اور تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف سے مزید پالیسی تعاون کی درخواست

شیئر کریں:

وزیر خزانہ کی پاکستان میں سیلاب کی شدت اور تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف سے مزید پالیسی تعاون کی درخواست

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ )وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پاکستان میں سیلاب کی شدت اور تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف سے مزید پالیسی تعاون کی درخواست کی ہے جبکہ وزیر وزیر خزانہ نے درپیش چیلنجوں کے باوجود آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اتوار کو یہاں سے جاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر(ایم ڈی) کے اعلیٰ سطح اجلاس میں ایم ای این اے پی وزرائے خزانہ اور گورنرز کے ہمراہ شرکت کی۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان کے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے واقعات سمیت علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور فنڈ کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر خزانہ نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے جذبات پر شکریہ ادا کیا اوردرپیش چیلنجز کے باوجود فنڈ زکے پروگرام کو مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔وزیر خزانہ نے انسانی تباہی اور ملک کو ہونے والے نقصانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سیلاب سے تباہی کے پیمانے (شدت) کو دیکھتے ہوئے، پاکستان کے لیے مزید پالیسی تعاون کی درخواست کی۔ انہوں نے ممالک کی مدد کے لیے آئی ایم ایف کے نئے شعبوں ٹرسٹ سسٹین ایبلیٹی اورریزیلینس (ٹی ایس آر)اور ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت فوڈ شاک ونڈو کاخیرمقدم کیا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف اور کثیر الجہتی عطیہ دہندگان سے زیادہ پالیسی سپورٹ کا مطالبہ کیا۔مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے ساتھ ایم ای این اے پی(مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان) کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی صورتحال پر اپنا ردعمل تیار کریاور ردعمل کی تیاری میں ان ممالک کوآب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کے پس منظر میں جن ملتے جلتے اقتصادی، سماجی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہیں مدنظر رکھا جائے۔

 

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ہالینڈ کی ملکہ میکسیما سے مالیاتی شمولیت اور مساوی بینکاری پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں اطراف نے زیر بحث موضوعات میں تیزی سے پیش رفت حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کویت فنڈ کے ڈائریکٹر جنرل مروان عبداللہ یوسف تھونیان الغانم سے ملاقات کی۔ وفاقی وزیر نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں کویت فنڈ کے تعاون کو سراہا اور جاری منصوبوں اور سرمایہ کاری کے ممکنہ نئے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بنک(اے ڈی بی) کے سربراہ مساتسوگو اساکاوا سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان کے ایک بڑے ترقیاتی پارٹنر کے طور پر کئی سالوں میں فراہم کی جانے والی مدد اور سیلاب کے بعد کے حالیہ وعدوں پر اے ڈی بی کے صدر کاشکریہ ادا کیا۔ اے ڈی بی کے صدر نے وزیر خزانہ کو 1.5 بلین امریکی ڈالر کے بی آر اے سی ای پروگرام کی منظوری اور پاکستان کو مسلسل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے لیبیا کے اپنے ہم منصب خالد المبروک سے ملاقات کی۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے میں آئی ایف سی کے کردار کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان میں خاص طور پر تجارتی مالیات کے لیے آئی ایف سی کی شمولیت کو بڑھانے کے ممکنہ ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں آئی ایف سی کو درکار تمام سہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔مختار ڈیوپ نے وزیر خزانہ کو آئی ایف سی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔وزیر خزانہ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے آئی ایم ایف /ورلڈ بینک کے 2022 کے سالانہ اجلاسوں میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ وفد کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ حمید یعقوب شیخ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویڑن ڈاکٹر کاظم احمد نیاز اورایڈیشنل سیکرٹری، فنانس ڈویڑن علی طاہر شامل ہیں۔

 

 

صدر مملکت کی بینکنگ محتسب کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے سلک بینک کو بینک فراڈ سے متاثرہ شخص کو منافع کے ساتھ 2 لاکھ روپے واپس کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے سلک بینک کو بینک فراڈ سے متاثرہ شخص کو منافع کے ساتھ 2 لاکھ روپے واپس کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اتوار کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کا فیصلہ برقرار رکھا اور سلک بینک کی اپیل مسترد کردی۔صدر نے مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک کی مذکورہ برانچ میں ایماندار عہدیدار کی تقرری میں ناکامی اور ناجائز طور پر منافع روک کر بینک بدانتظامی کا مرتکب ہوا۔ ملتان کے ایک شہری محمد شفیق (شکایت کنندہ) نے بینک میں ٹرم ڈپازٹ رسید میں 2 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی، صارف کو صرف چھ ماہ کا منافع ادا کیا گیا، بعد میں بتایا گیا کہ اس کی رسید جعلی ہے اور اسے سابق برانچ آپریشنز مینیجر نے دھوکہ دیا ہے۔صدر نے کہا کہ شکایت کنندہ نے بینک کے نشان، سابق برانچ آپریشنز مینیجر کے دستخط کے ساتھ رسید پیش کی، بینک اپنے ملازم کی جانب سے بینک کی اسٹیشنری پر دستخط شدہ کسی بھی دستاویز کا ذمہ دار ہے، عام لوگوں کے لیے بینک کی اصلی اور جعلی اسٹیشنری میں فرق کرنے کے لیے کوئی معیار موجود نہیں، صارف کا فرض نہیں ہے کہ وہ کسی بینک کے ریکارڈ اور اندرونی عمل کی چھان بین کرے۔انہوں نے کہا کہ بینک اپنی اندرونی خامیوں کی ذمہ داری شکایت کنندہ پر منتقل کر رہا ہے، بینک نے اعتراف کیا ہے کہ سابق برانچ منیجر نے مذکورہ رسید پر دستخط کیے، بینک نے اعتراف کیا کہ سابق منیجر نے فراڈ کیا اور اسے نوکری سے برطرف کیا گیا، یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ ایک ملازم آجر کے کاروبار کے دوران اپنے ملازم کے ذریعے کسی صارف کے نقصان کا ذمہ دار ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ایماندار اور ذمہ دار عملے کی تقرری بینک کی ذمہ داری ہے نہ کہ شکایت کنندہ کی، بینک کھاتہ دار کی محنت سے کمائی گئی رقم کا محافظ اور امین ہے، بینک اہلکار انتظامیہ کی طرف سے تعینات کیا گیا، دھوکہ دہی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ بینک حکام کی طرف سے بدانتظامی کا معاملہ ہے، بینک مزید تاخیر کے بغیر نقصان پورا کرنے کا ذمہ دار ہے،اس لئے صدر مملکت نے بینک کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ جب دھوکہ دہی ثابت ہو جائے تو بینک اس قسم کے کیس میں ادائیگی سے انکار نہیں کر سکتا۔ یہ بینک حکام کے غلط فعل اور بدانتظامی کا کیس ہے اس لئے بینک بغیر تاخیر کے شکایت کنندہ کا نقصان پورا کرنے کا ذمہ دار ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
67025