Chitral Times

May 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

یوم اساتذہ کرام ۔ تحریر صوفی محمد اسلم

شیئر کریں:

یوم اساتذہ کرام ۔ تحریر صوفی محمد اسلم

5 اکتوبر کو عالمی دنیا میں اپنے اساتذہ کا دن کے طور پر مناتے ہیں، جو یونیسکو نے 1994 کو یوم اساتذہ کرام کے طور پر وقف کیا تھا۔ سارے دنیا آج اساتذہ کرام کی خدمت میں  اپنی اپنی حیثیت کے مطابق الفاظ اور انداز میں خراج تحسین پیش  کرتے ہیں۔ اپنے ان لمحات کو یاد کرتے ہیں جو کھبی اپنے اساتذہ کرام کے سامنے باادب سر جھکائے کھڑے ہو کر ذندگی کے ڈنگ ، جینے کے سلیقے اور اگے بڑھنے کے ہنر سیکھتےتھے ۔ اپنے اساتذہ کرام کے ان الفاظ کو دہراتے  ہیں جو انکے روشن  مستقبل کیلئے بولا کرتے تھے۔سیکھنے کے ان لمحات کو جو استاد کتاب پکڑنے کے اداب سے لیکر فن مہارت کے استعمال کے ہنر تک کو دھاگے میں پرونے کے مصداق طالبوں کے تن من  میں داخل کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔
کامیاب انسان ہر شعبے میں،ہر ادارے اور پلیٹ فورم میں ملتے ہیں، جو اپنے اپنے فیلڈ میں ماہر ہوتے ہیں، انکے مہارت کو کوئی دوسرا چیلنج نہیں کرسکتا۔  بڑے سیاستدان ،بیروکریٹز، وکیل، ڈاکٹر ،انجینئر، فوج یا پولیس کے ہتھیار بند سپاہی اور تاجر جو ملک و قوم کو اپنے اپنے خدمات بہترین انداز میں پیش کرتے ہیں۔یہ لوگ ملک و قوم کے مستقبل کے زمہ دار سمجھے جاتے یہاں تک کہ انکے تدابیر سے ملک فتح ہوتے ہیں، انہی کے فیصلوں سے ریاست لٹ جاتے ہیں اور قوم غلام بن جاتے مطلب ریاست کے دارومدار ان پر ہوتے ہیں مگر جب زندگی کے یہ ناقابل شکست شہسواروں کا سامنا ایک شخصیت سے ہوتا ہے تو ان کے سر اور اس نظریں باادب جھک جاتے ہیں اور اسی شخصیت کو استاد کہتے ہیں۔
استاد وہ شخص ہوتا ہے جو نہ صرف تعلیمی مضامین پڑھاتا ہے بلکہ ایک طالب علم کی مجموعی زندگی کو بھی بدل دیتا ہے۔ ایک استاد ہی اپنے طالب علموں کو ناخواندگی کے اندرونی اندھیروں کو دور کرکے  اپنے طلبہ کے اندر علم کی روشنی بھرتا ہے۔ ایک استاد ہی ہے جو بچے کا ہاتھ پکڑکر زندگی کے  ہر راہ  سے واقف کرتا ہے۔ ذندگی کے مشکل راہ کو پار کرنے کا ہنر سکھاتا ہےاور وہی اپنے طالب علموں کو زندگی میں صحیح راستے پر لے جانے پر فخر اور اپنے لئےاعزاز سمجھتا ہے ۔ اس کے کامیابی کو اپنا کامیابی مانتا ہے اور فخریہ انداز میں اسکا نام لیتا ہے۔
خلاصہ متن یہ ہے کہ اساتذہ  والدین کے بعد واحد شخصیت ہوتے ہیں جو اپنے طالبعلموں کے کامیابیوں کو اپنا کامیابی سمجھتے ہیں اور اس کے ناکامی پر خود کو قصوروار ٹہراتے ہیں۔ طالبعلم کی اپنی کامیابی کیلئے اس پر سختی کرتے ہیں۔ والدین سے بڑھ کر اسے حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ جب وہ طالب علم کامیاب ہوتا ہے تو پہلے سلام بھی اساتذہ ہی  کرتے ہیں۔ وہ طالبعلم کو یاد ہو یا نہ  ہو مگر یہ شخصیت کھبی اسکے بے ادبے یا بے لحاظی پر اسے وہ وقت یاد دلانے کی کوشش نہیں کرتے جو کھبی اسی استاد کے سامنے کتاب پکڑے گھنٹوں کھڑا رہا تھا، اسلئے میں دل کی پیرائیوں سے اپنے اساتذہ کرام کو ( الگ الگ نام لینا میرے لئے ممکن نہیں) خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو نہ صرف مجھ جیسے نااہل کو برداشت کیے بلکہ انسانوں کے صف میں  شامل کرنے میں بڑی محنت کیے۔
سلام

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
66631