Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تین نسلوں کے استاد کی رخصتی۔۔۔اقرارالدین خسرو

شیئر کریں:

معلمی دنیا کا وہ مقدس ترین پیشہ ہے جس پہ محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ نے بھی فخر کرتے ہوے کہا تھا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے “ استاد طلبہ کا روحانی باپ ہے اس کے پاس طلبہ کے جذبات اور احساسات کو سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے ایک استاد ہی بچوں کو غلط راستے سے نکال کر صحیح راستے پہ ڈال دیتا ہے اگر استاد اپنے پیشے کو پیشہٕ پیعمبری سمجھ کے اپنے فراٸض احسن طریقے سے نبھاٸے تو یہی پیشہ اس کیلیے دنیا میں کامیابی اور آخرت کے نجات کا سبب بھی بنے گا۔ معاشرے میں ایسے اساتذہ کی کمی نہیں جو معمولی معاوضے کے باوجود معلمی کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنا کر دوسروں کے بچوں کو اپنا بچہ سمجھ کر  ان کی کامیابی کیلیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ ایسے اساتذہ میں ایک معتبر نام استاذالاساتذہ محترم شیر محمد صاحب کا بھی تھا، جسے آج اہلیان برنس نے سفر آخرت پہ روانہ کیا۔

مجھے اپنا سکول کا زمانہ یاد ہے ہمارے اساتذہ میں دو ایسے استاذ بھی تھے جو ہمارے اساتذہ اور والدین کے بھی استاذ تھے۔  برادرم خالد بن ولی کی وفات پہ  محترم عنایت اللہ اسیر صاحب نے کہا تھا کہ خالد تین نسلوں کے دوست تھے۔ آج وہی جملہ استاد محترم پہ صادق آتا ہے کہ شیر محمد استاد تین نسلوں کے استاد تھے۔ وہ میرے والد سے لیکر چھوٹے بھاٸی تک بلکہ پچاس کی دھاٸی میں پشاور سے پڑھ کے آٸے اور آتے ہی تدریس کے شعبے سے منسلک ہوے اور اپنے شاگردوں کے پوتوں تک کو پڑھانے کا موقع ملا۔استاد محترم پورے چترال کے استاد تھے ۔ پچھلے سال مستوج کے ایک پروگرام میں مشہور استاد اور ماہر تعلیم  نادر عزیز صاحب المعروف پختہ ماسٹر استاذ پرانےاور نیے اساتذہ کا تقابلی جاٸزہ پیش کرتے ہوے اپنے اساتذہ کی نام لیے بغیر بہت زیادہ تعریف کی پھر تقریب کے بعد مجھ سے ملے اور مجھے بتایا کہ میں جن اساتذہ کا زکر کر رہا تھا وہ برنس کے شیر محمد اور نورلامین استاد تھے“ بلاشبہ استاذ محترم ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے۔ اسکی خدمات مدتوں یاد رکھی جاینگی۔  ملازمت سے فارع ہوکے استاذ محترم  ایک مبلغ کی حیثیت سے دعوت تبلیغ سے منسلک ہوے۔ اور ساری زندگی لوگوں کو نیکی کی طرف بلاتے رہے اور بدی سے روکتے رہے۔اور آج 27 دسمبر کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔انا للہ وأنا الیہ رجعون۔ اللہ تعالی سے دعإ ہے کہ استاذ محترم کی خدمات کو قبول فرماٸیں اور استاذ محترم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دیں۔ آمین۔

معلمی دنیا کا وہ مقدس ترین پیشہ ہے جس پہ محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ نے بھی فخر کرتے ہوے کہا تھا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے “ استاد طلبہ کا روحانی باپ ہے اس کے پاس طلبہ کے جذبات اور احساسات کو سمجھنے کی صلاحیت ہوتی ہے ایک استاد ہی بچوں کو غلط راستے سے نکال کر صحیح راستے پہ ڈال دیتا ہے اگر استاد اپنے پیشے کو پیشہٕ پیعمبری سمجھ کے اپنے فراٸض احسن طریقے سے نبھاٸے تو یہی پیشہ اس کیلیے دنیا میں کامیابی اور آخرت کے نجات کا سبب بھی بنے گا۔ معاشرے میں ایسے اساتذہ کی کمی نہیں جو معمولی معاوضے کے باوجود معلمی کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنا کر دوسروں کے بچوں کو اپنا بچہ سمجھ کر  ان کی کامیابی کیلیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ ایسے اساتذہ میں ایک معتبر نام استاذالاساتذہ محترم شیر محمد صاحب کا بھی تھا، جسے آج اہلیان برنس نے سفر آخرت پہ روانہ کیا۔ مجھے اپنا سکول کا زمانہ یاد ہے ہمارے اساتذہ میں دو ایسے استاذ بھی تھے جو ہمارے اساتذہ اور والدین کے بھی استاذ تھے۔

  برادرم خالد بن ولی کی وفات پہ  محترم عنایت اللہ اسیر صاحب نے کہا تھا کہ خالد تین نسلوں کے دوست تھے۔ آج وہی جملہ استاد محترم پہ صادق آتا ہے کہ شیر محمد استاد تین نسلوں کے استاد تھے۔ وہ میرے والد سے لیکر چھوٹے بھاٸی تک بلکہ پچاس کی دھاٸی میں پشاور سے پڑھ کے آٸے اور آتے ہی تدریس کے شعبے سے منسلک ہوے اور اپنے شاگردوں کے پوتوں تک کو پڑھانے کا موقع ملا۔استاد محترم پورے چترال کے استاد تھے ۔ پچھلے سال مستوج کے ایک پروگرام میں مشہور استاد اور ماہر تعلیم  نادر عزیز صاحب المعروف پختہ ماسٹر استاذ پرانےاور نیے اساتذہ کا تقابلی جاٸزہ پیش کرتے ہوے اپنے اساتذہ کی نام لیے بغیر بہت زیادہ تعریف کی پھر تقریب کے بعد مجھ سے ملے اور مجھے بتایا کہ میں جن اساتذہ کا زکر کر رہا تھا وہ برنس کے شیر محمد اور نورلامین استاد تھے“ بلاشبہ استاذ محترم ایک نابغہ روزگار شخصیت کے مالک تھے۔ اسکی خدمات مدتوں یاد رکھی جاینگی۔  ملازمت سے فارع ہوکے استاذ محترم  ایک مبلغ کی حیثیت سے دعوت تبلیغ سے منسلک ہوے۔ اور ساری زندگی لوگوں کو نیکی کی طرف بلاتے رہے اور بدی سے روکتے رہے۔اور آج 27 دسمبر کو وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔انا للہ وأنا الیہ رجعون۔ اللہ تعالی سے دعإ ہے کہ استاذ محترم کی خدمات کو قبول فرماٸیں اور استاذ محترم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دیں۔ آمین۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
43905