Chitral Times

May 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں،وزیرخزانہ 

Posted on
شیئر کریں:

صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں،وزیرخزانہ

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع، سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والے خبریں بے بنیاد ہیں، وفاق صوبے کیساتھ سیاسی بنیادوں پر معاشی لڑائی لڑرہا ہے،حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے،اوپر سے سیلاب کی تباہی نے صوبے کی معیشت کو بُری طرح متاثر کیا، وفاقی حکومت معاشی استحکام کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، پچھلے چھ مہینے سے 45 سے 60 ارب روپے قبائلی اضلاع میں صوبہ اپنی جیب سے لگا چکاہے،خپلہ خاورہ خپل اختیار کے ٹھیکیدار اب صوبے کیلئے آواز کیوں نہیں اُٹھاتے، سندھ کو اگر سیلاب متاثرین کیلئے ڈاکٹرز یا دیگر طبی امداد کی ضرورت ہے تو پختونخوا مدد کیلئے بالکل تیار ہے،سنگل ٹریژری اکاونٹنگ کے نفاذ کے ذریعے سو ارب تک کی بچت ہوسکے گی، میں اپنی دو مہینے کی تنخواہ وزیراعلی سیلاب فنڈ میں جمع کرونگا، صوبے کا کمرشل ڈبٹ یعنی بینکوں سے لئے گئے قرضے بالکل صفر ہیں: وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کی پریس کانفرنس وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبے کو درپیش معاشی چیلنجز اور ملکی معیشت کی ڈوبتی صورتحال بارے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تعطل بارے سوشل میڈیا پر گردش کرنی والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ اس موقع پر وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش اور سپیشل سیکرٹری فنانس سفیر احمد بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

 

میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ صوبے کے ملازمین کو آج سے تنخواہیں ملنا شروع ہوگئی ہیں۔سوشل میڈیا پر صوبے کی ڈیفالٹ بارے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وفاق صوبے کیساتھ سیاسی بنیادوں پر معاشی لڑائی لڑرہا ہے جس کا خمیازہ عوام بھُگت رہی ہے۔ وفاقی حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے۔ صوبے کو درپیش معاشی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ سیلاب کی تباہی نے صوبے کی معیشت کو بُری طرح متاثر کیا۔ وفاقی حکومت معاشی استحکام کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ پچھلے چھ مہینے سے 45 سے 60 ارب روپے قبائلی اضلاع میں صوبہ اپنی جیب سے لگا چکاہے جبکہ وفاقی حکومت ٹھس سے مس نہیں ہورہی۔ خپلہ خاورہ خپل اختیار کے ٹھیکیدار اب صوبے کیلئے آواز کیوں نہیں اُٹھاتے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ سندھ کو اگر سیلاب متاثرین کیلئے ڈاکٹرز یا دیگر طبی امداد کی ضرورت ہے تو پختونخوا مدد کیلئے بالکل تیار ہے۔ معاشی اصلاحات کی مد میں سنگل ٹریژری اکاونٹنگ کے نفاذ کے ذریعے سو ارب روپے تک کی بچت ہوسکے گی جس سے مختلف کمرشل اکاونٹس کے پیسوں کا انتظام و انصرام سہل بنایا جائے گا۔وزیر صحت نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنی دو مہینے کی تنخواہ وزیراعلی سیلاب فنڈ میں جمع کرانے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے کا کمرشل ڈبٹ یعنی بینکوں سے لئے گئے قرضے بالکل صفر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم لیوی آئی ایم ایف سے اپروو نہیں تھی۔ مفتاح نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ موجودہ وزیرخزانہ (اسحاق ڈار) نے پٹرولیم لیوی نہ لگا کر غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

 

سٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی آئی ایم ایف معاہدے کا حصہ ہے،تیمور جھگڑا نے بتایا کہ اگر عمران حکومت معیشت کیساتھ کھیل رہی تھی تو کورونا کے باوجود معیشت میں ریکارڈ ترقی کیسے ہوئی۔ ہماری حکومت میں برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہماری لائی گئی معاشی استحکام پر شب خون مارکر ڈی ریل کیا گیا،پٹرولیم لیوی نہ لگاکر مصنوعی طور پر مہنگائی کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش ہے جس کا خمیازہ عوام بھُگتے گی۔ وفاق۔آئی ایم ایف ڈیل بارے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف شرائط کو ماننے سے کنارہ کشی کررہی ہے۔ہم نے وفاقی بجٹ سے قبل، آئی ایم ایف معاہدے سے قبل اور بعد میں معاشی خدشات کا اظہار کیا۔ قبائلی اضلاع کے بجٹ فراہمی اور کٹوتی کو ہرفورم پر اُٹھایا۔صوبے کے حقوق اور محاصل کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ ڈیزائن کیا،انہوں نے مزید بتایا کہ وفاق ہمارے معاشی حقوق پر ایم او یو، ایم او یو کھیل رہا تھا۔وفاق ہمارے خط کو بڑا اُچھال رہا تھا، اب خود آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ وفاق اور پختونخوا کے درمیان بجلی منافع کے معاہدے کے تحت وفاق فنڈز کی منتقلی پر سیاست کررہا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں صوبے کو ماہانہ بجلی منافع ملا کرتا تھا جس سے صوبے کے معاشی معاملات سہل ہوجاتے تھے۔

 

صوبے کے معاشی چیلنجز بارے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت بدلنے کے بعد اپریل سے لیکر ستمبر تک ایک روپیہ بجلی خالص منافع میں صوبے کو منتقل نہیں ہوا۔ بقایاجات کو ملاکر صوبے کو 30 ارب تک کا نقصان اُٹھانا پڑا۔این ایف سی منعقد ہوتی تو قبائلی اضلاع کو جو بھی شئیر ملتا ہم گُزارا کرلیتے۔لیکن جب تک این ایف سی منعقد نہیں ہوتی، وفاق ذمہ دار ہے قبائلی اضلاع کا بجٹ اُٹھانے کا۔ وفاق خود سے اندازہ لگاکر صوبے کی مشاورت کے بغیر قبائلی اضلاع کا بجٹ طے کرتا ہے،مجھے وزیراعلی نے خودہدایت کی کہ مفتاح اسماعیل کیساتھ مل کر معاملات حل کئے جائیں۔آج بھی سندھ اور بلوچستان کی مدد کیلئے صوبہ بالکل تیار ہے۔صوبے میں آٹے کے مبینہ بُحران بارے میڈیا کے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیر برائے اعلی تعلیم کامران بنگش نے بتایا کہ وفاقی حکومت گندم کی شارٹیج پر صوبوں کو اعتماد میں نہیں لے رہا جس کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ صوبہ اپنی محدود معاشی وسائل میں بڑی سبسڈی دے رہا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
66561