Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شکر ادا کرنا بھی اک نعمت ہے۔۔۔۔میر سیما امان

شیئر کریں:

آ پ نے روزمرہ زندگی میں شکر ادا کرنے کا تذکرہ بہت سنا ہوگا۔۔ نہ صرف تذکرہ بلکہ آ پ کو غالباً اس چیز کا بھی تجربہ ہوگا کہ اکثر اٹھتے بیٹھتے شکر ادا کرنے کا فتویٰ جاری کرنے والے لوگ خود اپنے معمالات میں حد سے زیادہ نا شکرے ہوتے ہیں۔۔ایسے ہی لوگوں کو دیکھ کر مجھے سوچنا پڑتا ہے کہ واقعی حقیقتاً شکر ادا کرنے کی صلاحیت بھی بہت بڑی نعمت ہے جو بہت تھوڑے لوگوں کو نصیب ہوتی ہے ۔جسطرح ہر کلمہ گو مسلمان نہیں ہوتا اسی طرح زندگی کی کہیں پہلوؤں پر اقوال زریں کے دریا بہانے والے بھی اکثر اوقات خود کنویں کا مینڈ ک ہی ثابت ہوتے ہیں۔

اسلیے میں سمجھتی ہوں کہ ہم میں سے ہر شخص کو تنہائی میں بیٹھ کر یہ سوچنا چاہیے کہ تین الفاظ ش ک ر کے اس مجموعے کا دراصل حقیقی معنی کیا ہے ؟؟ یہ جو ہم کھانا کھاتے ہیں زبان اسکا ذائقہ محسوس کرتا ہے کیا یہ شکر کا مقام نہیں ؟؟کہ اللہ نے آپ کو رزق عطا کیا اور اس سے راحت و صحت حتی کہ لذت حاصل کرنے کا موقع دیا ۔۔۔

ہم ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں ایک دوسرے کی آواز سن پاتے ہیں دنیا کی خوبصورتی کو دیکھ پاتے ہیں ۔۔یہ سب شکر کا مقام نہیں ؟ حواس خمسہ کی اہمیت تو ہم نے پانچویں چھٹی جماعت میں پڑھ رکھی ہے لیکن ان پر شکر ادا کرنے کی توفیق ہمیں آ خری عمر تک نہیں ہوتی۔۔۔

آ پ کو اکثر ایسے بھی شکر گزار نظر آ ئے ہونگے جو گزرے ہوئے وقت کا کھوئے ہوئے رشتوں کا اور ہاتھ سے نکلے ہر چیز کا ماتم کرتے رہتے ہیں انکی نا شکری کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی کہ نہ انھیں موجوہ وقت کی قدر ہے نہ موجودہ رشتوں کی ۔۔۔ذرا سوچیے حاصل کی نا قدری سے بڑھ کر نہ شکری اور کیا ہوسکتی ہے ۔۔۔۔۔؟؟

اللہ کے آگے اس شکر کی کیا اہمیت ہوتی ہوگی جو زندگی کے تمام معاملات کی درستگی پر ادا کی جاتی ہو ۔۔جو دولت کی ریل پیل پر ادا کی جاتی ہویا کسی بڑی کامیابی پر ۔۔ مجھے اکثر سوچنا پڑتا ہے کہ کیا گھر میں خیریت سے بڑھ کر بھی کوئی چیز شکر ادا کرنے کی ہے۔۔

افسوس ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں شکرانے کا نفعل بھی کوئی بہت بڑی اچیومنٹ حاصل ہونے پر ادا کی جاتی ہے ۔۔

میں ایک بار پھر کہونگی کہ اللہ کے آگے ایسے شکر کی کیا اہمیت ہوتی ہوگی کبھی سوچیے گا ضرور۔۔

میں اس عنوان کو ذیادہ لمبا نہیں کرونگی صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ جو شخص کبھی اپنے رب کا شکر ادا نہ کرسکا ہو ۔۔اور رب کے بعد اپنی والدین کا انکی اچھائیوں کا شکر ادا نہ کرسکا ہو وہ دنیا کے کسی دوسرے تیسرے چوتھے رشتے کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتا ہے۔۔

اسلیے کوشش کریں کہ دوسروں کی ناشکریوں کو کاؤنٹ کرنے کے بجائے اپنی اب تک کی نہ شکریوں پر بھی ایک نظر ڈال دیں کیا پتہ میزان عمل میں آپ کا ہی پلڑا بھاری نکلے ۔۔

اسلیے ابھی بھی وقت ہے دوسروں کے معاملات پر سوختہ ہونے کے بجائے اپنا اپنا قبلہ درست کرلیں۔۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
44367