Chitral Times

May 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

جماعت اسلامی نے حکومت کو11نکاتی قومی و عوامی چارٹر پیش کردیا

شیئر کریں:

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی منصورہ میں پریس کانفرنس


لاہور (چترال ٹائمز رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملک میں سول بالا دستی،شفاف و غیر جانبدار انتخابات، سیاسی قوتوں کے درمیان ڈائیلاگ،اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد، صوبوں کو مکمل خود مختاری دینے اور انتخابات متناسب نمائندگی کے تحت کرانے سمیت حکومت کو جماعت اسلامی کی طرف سے 11نکاتی عوامی چارٹر پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکومت کو اس چارٹر پر عمل کرنا ہوگا۔ حکومت کو اس دن سے ڈرنا چاہئے جس دن جھونپڑیوں اور کچے مکانوں سے نکل کر غریب عوام نے حکمرانوں کے عالی شان بنگلوں اور محلوں کا رخ کیا۔اس حکومت کے لانے میں مافیاز کا پیسہ لگاہوا ہے یہی مافیاز اپنی دولت بڑھانے کیلئے اب بھی حکومت میں موجود ہیں جس کا اعتراف وزیر اعظم خود کرتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے سیکرٹری جنرل امیر العظیم،نائب امیر لیاقت بلوچ،پنجاب وسطی کے امیر جاوید قصوری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ ملک میں سول بالا دستی قائم ہونا ناگزیر ہے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر آپس میں مذاکرات کرنا ہونگے۔فوج یا کسی ادارے کے ساتھ مذاکرات کرنا انہیں سیاست میں آنے کی خود دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔


سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ نے فوج سے مذاکرات کرنے کا بیان دیکر اپنے والد کے بیانیے کی نفی کردی ہے۔ پی ٹی آئی نے اداروں کو متنازع بنا کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ہماری فوج کواپنے سے آٹھ گنا بڑے دشمن کا سامنا ہے۔ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔ سیاستدانوں کے لڑائی جھگڑے میں سیاست اور جمہوریت کی موت ہوجاتی ہے۔ملک میں اسٹیٹس کو کا خاتمہ ضروری ہے مگر پی ٹی آئی حکومت نے اسٹیٹس کو کو مزید مضبوط کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن کے بعد کوئی روتا ہے تو کوئی جشن مناتا ہے مگر عوام کے ہاتھ کچھ نہیں آتا،عوام کا انتخابی نظام سے اعتماد ختم ہوچکا ہے۔انتخابات پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انتخابی نظام کو شفاف بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی تلاش میں ہیں مگر دوربین لگا کر دیکھنے سے بھی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔کشمیر کا سفیر گزشتہ آٹھ سودنوں سے خاموش بیٹھا ہے اور بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا آزاد نہیں،صحافیوں کے قلم روکے اور گلے دبائے جارہے ہیں۔مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔موجودہ حکومت نے بڑے دعوے کئے تھے مگر دوسرے دعوؤں اور وعدوں کی طرح اس وعدے کو بھی پورا نہیں کرسکی۔مسنگ پرسنز کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔جنگل کا قانون ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی تو کیا یہاں ججز انصاف مانگ رہے ہیں مگر ان کو بھی انصاف نہیں مل رہا۔عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے،اڑھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم اوریکساں نصاب رائج کیا جائے۔


قومی عوامی چارٹر 2020ء جماعت اسلامی پاکستان

جماعت اسلامی پاکستان نے پاکستان کو اسلامی اور خوشحال بنانے کے لیے اپنی تحریک کاآغاز کردیا ہے۔ مملکت خداداد آزاد ی کے حصول کے بعد تاریخ کے بدترین بحرانوں سے گزر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے مالا مال کیاہے۔ لیکن قومی ترجیحات کاتعین نہ ہے، قومی قیادت سنجیدگی سے کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ عوام شدید مشکلات کاشکار ہیں، خارجہ محاذ پر دوٹوک قومی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ کشمیر ہی نہیں قومی سلامتی خطرات سے دوچار ہے۔ اقتدار ذاتی مفادات اور سٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے عوام کو منتشر اور صلاحیتیں برباد کی جارہی ہیں۔ اقتصادی بحران خوفناک ہوچکاہے۔ آئین، جمہوریت،پارلیمانی نظام اور فیڈریشن کے لیے تصادم کی پالیسی خطرناک ہے۔ جماعت اسلامی نے ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور عوام کی خوشحالی کے لیے گیارہ نکاتی قومی عوامی چارٹر طے کیاہے۔ ملک گیر تحریک کے ذریعے اس کے نفاذ کی جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ


1۔اسلامی پاکستان:
اسلام کی حکمرانی ہی ہمارے مسائل کا علاج ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ قرار داد مقاصد،آئین پاکستان کی رہنمائی کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جائے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کو اسلامی پاکستان بنانا ہماری منزل ہے۔


2۔تعلیم،علاج اور روزگار:
ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلام کا معاشی نظام نافذ کیا جائے،سود کاخاتمہ کرتے ہوئے قرضوں کی بیساکھیوں اور کشکول توڑاجائے یہی ملک و ملت کے مفاد میں ہے۔ اسی سے غربت کاخاتمہ ہوگا، عام آدمی کے لیے روزگار، تعلیم، علاج، رہائش کی فراہمی ممکن ہوگی۔


3۔مہنگائی کا خاتمہ
ہمارا مطالبہ ہے کہ آٹا،25فیصد،چینی 49فیصد،گھی 30فیصد،پٹرول 30فیصد،گیس 40فیصد اور بجلی 35فیصد کم قیمتوں پر مہیا کی جائیں۔


۴۔ انصاف اوراحتساب:
سستا، آسان نظام عدل ہر شہری کو انصاف مہیاکرناحکومت کی ذمہ داری ہے، امیر و غریب کے لیے ایک قانون، جج اور عدلیہ آزاد ہوں، نظام عدل سے کرپشن کا خاتمہ ہو، خواتین کے لیے جائیدادمیں وراثت کے حصول کا سہل نظام اور ہر شہری کی آزادی کاحق محفوظ ہو۔ہمارا مطالبہ ہے کہ احتساب کو حکومتی حمایت کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا بند کرکے سب کے احتساب یقینی بنایاجائے۔


5۔ سول بالادستی:
افواج، سول بیوروکریسی، پولیس کو حکومتی، سیاسی، پارٹی مفادات کا نہیں ملک و ملت کی خدمت وحفاظت پر مامور کرناہے، سول بیوروکریسی کو حکومتی نہیں عوام سے وفاداری کاپابند بنانا تاکہ سرکاری اداروں کے ملازمین بلاخوف قانون کا پابند،آزادانہ کردار ادا کریں۔عوام اور سرکاری اداروں کے درمیان اعتماد کارشتہ بحال ہونا چاہئے۔ تھانوں،کچہریوں،عدالتوں اور ضلعی انتظامیہ کو جاگیرداروں، وڈیروں،چوہدریوں،سرداروں اور کرپٹ اشرافیہ کے شکنجے سے آزاد کرایا جائے اور قوم کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے۔
اسٹیٹس کو کو توڑ کر ملک پر آئین، قانون اور آزاد نظام عدل ہی ملک وملت کے مفاد اور ترقی کی شاہراہ ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ تما م اداروں کو آئین کاپابند بنایاجائے۔ کوئی بھی عام یا بااختیار فرد آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ ریاست، حکومت، سیاست کو آئین کا پابند اور انسانی حقوق کو محفوظ بنایاجائے۔ زندہ انسانوں کو لاپتہ کردینے کانظام ختم کیا جائے۔ وفاق صوبوں کے آئینی خودمختاری کے حقوق غصب نہ کرے اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایاجائے۔


6۔سیاسی نظام کی بہتری:
ہمارا مطالبہ ہے کہ بااختیار بلدیاتی نظام کو باقاعدہ بنایاجائے۔آزادانہ انتخابات کے ذریعے عوامی اداروں کے نمائندوں کاانتخاب قومی سلامتی اور قومی وحدت کے لیے ناگزیر ہے۔ الیکشن کمیشن بااختیار ہو۔، انتخابی اصلاحات پر عمل کرکے ان میں سے سرمایہ داروں اور خاندانی قبضہ کو ختم کرکے پارٹیوں میں جمہوریت کو لازمی کیا جائے۔ فرسودہ نظام انتخاب کی جگہ متناسب نمائندگی کانظام انتخاب،انتخابات کے شفاف،منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی بنانا جائے۔انتخابی نظام پر عوام کااعتماد بحال ہو، عوام کی رائے کو تسلیم کیا جائے۔


7۔کشمیر
کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون اسلامی برادر ممالک سے قریبی روابط رکھ کر کشمیر سمیت امت کے مسائل پرمتحدہ آواز اٹھائی جائے۔آزاد کشمیر، گلگت،بلتستان کے عوام کو تمام تر حقوق اور ان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیاجائے۔ مقدمہ کشمیر کو نقصان نہ پہنچایاجائے۔۔کشمیر کی آزادی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔


8۔ آزاد،ذمہ دار میڈیا:
ہمارا مطالبہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کے حق کو دل سے تسلیم کیاجائے، ذرائع ابلاغ ہر طرح کے ریاستی دباؤ سے آزاد ہوں،میڈیا خود بھی ذمہ دار ہو اور عوام نوجوانوں کے لیے میڈیا کے استعمال کو اسلامی،نظریاتی اور قومی مفادات کا ہم آہنگ بنایاجائے۔ ہم میڈیا کی آزادی اور قومی ذمہ دار کردار کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔


9۔ مضبوط اور محفوظ پاکستان:
پولیس،انتظامیہ اور انٹیلی جنس اداروں کی اصلاح انتہائی ضروری ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ دور غلامی کے نظام اور حربوں کی بجائے قوم کو ذمہ دار، قانون کاپابند بنایا جائے۔ داخلہ اور خارجہ، قومی سلامتی کی حکمت عملی میں عوام کی پرجوش شرکت ضروری ہے۔ نظریاتی، جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور مضبوط، محفوظ پاکستان کے لیے عوام اور بااثر شخصیات کو قومی ترجیحات کے ساتھ ملاناحکومت کی ذمہ داری ہے۔


10۔آزاد،باوقار،خودمختار خارجہ پالیسی:
عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی اور ملک میں کرپشن کے نظام سے آزاد باوقار خارجہ حکمت عملی، دفاع پاکستان کے امور کو مشکل بنادیاگیا ہے۔ ایٹمی صلاحیت کا حامل پاکستان کسمپرسی کا شکار ہے۔ کشمیر کامسئلہ حکومتوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے حل نہیں ہوسکا، بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ کشمیر، فلسطین،افغانستان کے مسائل کے حل، عالم اسلام سے باوقار اور اتحاد اُمت کی بنیاد پر رشتہ مضبوط کرنا،اسلامی پاکستان کی حکمت عملی ہونا چاہئے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی کو آئین پاکستان کاپابند بنایا جائے۔


11۔صوبائی حقوق،خود مختاری:

ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبائی حقوق، خودمختاری،حق ملکیت کو 1973ء کے دستور کے مطابق یقینی بنایا جائے، وفاق صوبوں کے وسائل، زمین، جزیروں پر غیر آئینی قبضہ نہ کرے۔ کراچی، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقہ جات کاحق دیاجائے۔ 18ویں آئینی ترمیم کے خاتمہ کے لیے ریاستی طاقت نہیں آئینی راستہ اختیار کرناقومی مفاد میں ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں پورے ملک کو برابری کی بنیاد پر مستفید کرنا اور این ایف سی ایوارڈ، صوبوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے وفاق کو آئین کی پابند ی کرنا چاہئے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ فیڈریشن کے استحکام کیلئے صوبوں کی شکایات کو دور کیا جائے۔ جاری کردہ


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
42271