دروش انتظامیہ کی کاروائی، جِن ڈاکٹرکی کلینک بندکردی گئی،سامان قبضے میں لیکرانکوائری شروع
دروش (نمائندہ چترال ٹائمز) اسسٹنٹ کمشنردروش نےجنجریت کے جِن ڈاکٹرکی کلینک بندکرکے سرجری کےسامان اورادویات اپنے قبضے میں لے لیا ہے. گزشتہ دن جِن ڈاکٹرکے حوالے سے سماء ٹی وی پر خبرچلنے کے بعد دروش انتظامیہ متحرک ہوگئی تھی. اسسٹنٹ کمشنردروش عبدالحق نے ڈی ایس پی دروش اور ڈی ایچ او چترال کو الگ الگ مراسلوںمیں جِن ڈاکٹر کے حوالے سے انکوائری کرنےکو کہا تھا اورہفتہ کے دن خود پولیس کے ہمراہ جنجریت میں جِن ڈاکٹرکے گھر پر چھاپہ مارکرسرجری کے سامان اورادویات اپنے قبضے میںلیکرغیرقانونی کلینک بند کرنے کی ہدایت کی تھی.
.
یادرہے کہ گزشتہ تقریبا دومہینوں سے دروش کے نواحی گاوں جنجریت میں ساتویں جماعت کا طالب علم جنید لوگوں کا علاج کررہا تھا . ذرائع کے مطابق ایک سینئرجِن ڈاکٹرجنید کے وجود میں اکرمریضوںکا معائنہ کررہا تھا اورساتھ ضرورت پڑنے پر اپریشن بھی کررہا تھا. اورجتنے لوگوں کی اپریشن ہوئی ہے ان میں اکثرصحت یاب بتائے جارہے ہیں . تاہم ڈاکٹراس بچے کے خلاف تھے کہ کس طرح ایک تیرہ سالہ بچہ اپریشن کرسکتا ہے جبکہ وہ کچھ پڑھانہیں ہے. تاہم بعض علماء کے مطابق جنات بھی انسانوں کے ساتھ مختلف شعبوںمیں پڑھائی اورٹریننگ لیتے ہیں لہذا یہ ممکن ہے کہ جنات میں بھی ڈاکٹرموجود ہیں مگروہ انسانوںکو نظرنہیںآتے ہیں . یہی وجہ ہے کہ تیرہ سالہ جنید کے وجود میں بھی ایک جن ڈاکٹرکا سایہ تھاجومریضوں کی معائنہ کے ساتھ اپریشن بھی کررہا تھا.
.
خورکشاندہ چترال سے گردوں کے درد میں مبتلاایک مریض نے چترال ٹائمزڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کا درد سے براحال تھا بہت سے ڈاکٹروںسے علاج کروانے کے باوجود افاقہ نہیںہوا تھا جونہی جنجریت کے جِن ڈاکٹرسے اپریشن کروایا تب سے افاقہ محسوس کررہا ہوں ، انھوںنے بتایا کہ ان کے گردے کی پھتری پیشاپ کی نالی میں گری تھی جس کو جِن ڈاکٹر نے کامیابی سے اپریٹ کیا. مریض کے پاس موجودالٹراساونڈ رپورٹ کے مطابق اپریشن سے پہلے 7ایم ایم کی پتھری کی نشاندھی کی گئی ہے تاہم اپریشن کے بعد رپورٹ نارمل ہے. اسی طرح چند اورمریضوںکے رشتہ داروں نے بتایا کہ جن ڈاکٹرنے اپریشن کرنے کے بعد ان کے رشتہ دارپہلے سے بہترمحسوس کررہے ہیں. تاہم بعض لوگ جِن ڈاکٹرکو صرف دھوکہ اورپسیہ پٹورنے کا ذریعہ بتارہے ہیں.
دریںاثنا دروش وملحقہ علاقوںکے بعض مکاتب فکر نے انتظامیہ کی اس کاروائی کو غیرضروری اوراختیارات کاناجائز استعمال قراردے رہے ہیںان کا کہنا ہے کہ اگرانتظامیہ اتنی متحرک ہے تو دروش ہسپتال میںایک سال سے لیڈی ڈاکٹرنہیںلوگ چیخ رہےہیں مگرشنوائی کیوں نہیںہورہی اب ایک جِن ڈاکٹرغریب مریضوںکاکامیاب علاج کررہا ہے توانتظامیہ کی مداخلت بلاجواز ہے . جبکہ کسی مریض یا ان کی رشتہ دارنے رپورٹ تک نہیں کی ہے . دوسری طرف بعض مکاتب فکر نے انتظامیہ کی کاروائی کو وقت کی ضرورت قراردیکرکہا ہے کہ اس سے پہلے بھی اورغوچ گاوں میں ایک شخص نے لوگوںسے لاکھوںروپے ہتھیاکربھاگ گیا ہے.