Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چپاڑی مستوج میں موجودپر اسرارغارجس پر صدیوں سے سانپوں کا قبضہ ہے ……..شجاعت علی بہادر

Posted on
شیئر کریں:

اپرچترال کا خوبصورت گاؤں جہاں اپنی منفرد ثقافت اور ادب سے شعف رکھنے والے مکینوں کی وجہ سے مشہور ہے وہیں حال ہی میں دریافت ہونے والے عجیب و غریب غار کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ غار ایک مقامی سیاح اختر اکبر شاد نے دریافت کیا ہے جس میں سینکڑوں کی تعداد میں سانپ موجود ہیں۔ ہوش اڑا دینے والی بات یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق سانپ سخت سردی میں یا تو زندہ ہی نہیں رہ سکتے یا پھر عملِ اشتاء سے بے حس و حرکت ہو کر زیرِ زمین کسی بل میں پڑے رہتے ہیں تاہم گاؤں چپاڑی کی پہاڑی پر موجود اس تنگ و باریک غار کے اندر رہنے والے سانپ سخت سردی میں بھی رینگتے رہتے ہیں۔ اس عجیب و غریب غار پر قابض ان نایاب قسم کے سانپوں کی دریافت نے محققیں کیلئے کئی سوالات جنم دئیے ہیں۔ یہ سانپ اتنی زیادہ تعداد میں اس ایک چھوٹے سے غار کے اندرہی کیوں موجود ہیں، حالانکہ غار کے آس پاس اور بھی چھوٹے چھوٹے غار موجود ہیں؟ یہ سردیوں میں بھی مکمل تندرست کیوں رہتے ہیں اور علمِ اتشاء (بے حس و حرکت ہونے کا عمل) سے کیوں نہیں گزرتے؟ اس غار کے اندر ایسی کیا چیز ہوسکتی ہے جس کی حفاظت پر یہ سانپ مامور ہیں؟
واضح رہے کہ اس غار کے حوالے سے لوک کہانیاں کافی موجود تھیں، علاقے سے تعلق رکھنے والے ضعیف المر حضرات اب بھی یہ کہانی سناتے ہیں کہ ’’بیندا بیندی‘‘ نامی پہاڑی پر ایک پر اسرار غار موجود ہے جہاں کئی سو سالوں سے سانپوں کا قبضہ ہے، بزرگوں کے بقول اس غار میں کوئی بہت بڑا خزانہ ہے جس کی یہ سانپ حفاظت کر رہے ہیں اور ان سانپوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

یہ لوک کہانی تب حقیقت ثابت ہوئی جب ایک مقامی سیاح اختر اکبر شاد نے کافی کوشش کرکے اس غار کو ڈھونڈ نکالا اور مشکلات کے باوجود غار کے اندر موجود سانپوں کی تصویر کھینچ کرسوشل میڈیا پر ڈال دی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اس غار کے حوالے سے مزید تحقیقات کرنے کیلئے ماہرین کی خدمات حاصل کرے اور سیاحوں کو وہاں تک پہنچنے میں حفاظتی اقدامات کے ساتھ رسائی فراہم کرے ۔
chapali mastuj cave 1

chapali mastuj cave 2


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
16933