Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدا بصحرا ……….خوش فہمی کی حد نہیں………..ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on
شیئر کریں:

اخبارات میں بیرسٹر اعتزاز احسن کا جاندار تبصرہ آیا ہے کہ نواز شریف نے خودکش جیکٹ پہن لیا ہے۔ اب اُس دیوار کی تلاش ہیں جس سے اپنی گاڑی ٹکرا کر وہ دھماکہ کرینگے۔ تبصرے کو میں نے جانداراس لئے کہا کہ 28جولائی 2017ء سے اب تک سابق وزیر اعظم جو کچھ کر رہے ہیں اس کو خود کش حملے کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔ 28جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ان کو باعزت خاموشی اختیا ر کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا مگر انہوں نے اپنے ہمدردوں کا مشورہ نہیں مانا، دشمنوں کے مشوروں پر عمل کرکے اپنے آ پ کو اور اپنی پارٹی کو نقصان پہنچایا۔ بلوچستان کے سرداروں نے ان کے داماد کے خلاف بغاوت کا علم بلند کیا۔ اور اہم صوبے سے پارٹی کا صفایا ہوگیا۔ پنجاب میں ن لیگی اراکین اسمبلی ان کے داماد کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ وقت آنے پر ایک قدم آگے رکھ کر ق لیگ کو پیارے ہوجائینگے۔ اس تناظر میں سینئر وکیل اور سینئر سیاستدان اعتزاز احسن نے سابق وزیر اعظم کی موجودہ سیاست کو ’’ خودکش حملہ ‘‘ قرار دیا ہے۔میری نظر میں یہ خوش فہمی کا شاخسانہ ہے اور خوش فہمی کسی کی جاگیر نہیں۔ یہ کسی کے حصے میں بھی آسکتی ہے۔مثلاََ عمران خان کو یہ خوش فہمی ہے کہ نواز شریف کے زوال کے بعد پنجاب میرا ہوگا۔ حالانکہ اس کا دور دور تک کوئی امکان نہیں ۔ عمران خان اگر خیبر پختونخوا میں مخلوط حکومت بنانے کا تجربہ نہ کرتے تو نواز شریف کا متبادل ہوسکتے تھے۔مگر 4سال حکومت کرنے کے بعد ان کی شخصیت کا سحر ٹوٹ چکا ہے۔ ان کی پارٹی سے مختلف گروہوں کو جو امیدیں وابستہ تھیں وہ دم توڑ چکی ہیں۔متحدہ مجلس کی بحالی اس کا واضح ثبوت ہے کہ اب عمران خان کسی کے ’’ لاڈلے‘‘ نہیں رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی آخرکار تحریک استقلال کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے۔مگر خوش فہمی کی حد یہ ہے کہ عمران خان نے وزارت عظمٰی کا حلف اُٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا اگرچہ بحیثیت وزیر اعظم پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میرے لئے کڑوی گولی ہوگی مگر ملک کے مفاد میں یہ کڑوی گولی مجھے قبول ہوگی۔ایک ستم ظریف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپتان کی خوش فہمی کا راکٹ بہت جلد چاند پر اتر جائے گا کیونکہ آسمانوں کی سیر اب ہوچکی ۔چیف جسٹس آف پاکستان کو یہ خوش فہمی ہے کہ عدلیہ بہت طاقتور ہو چکی ہے ۔وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کے بعد عدلیہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔حالانکہ چیف جسٹس کو کسی دوسرے پاکستانی سے زیادہ علم ہے کہ عدلیہ کی طاقت کا راز کیا ہے۔ سوات اور کوہستان کی قدیم داستانوں میں ایک طاقتوردیو کا ذکر آتا ہے۔ طاقتور دیو نے شہزادی کو قید میں رکھا ہوا ہے۔ بادشاہ اور اس کے حواری حیران ہیں کہ شہزادی کو دیو کی قید سے کسی طرح چھڑایا جائے۔ایک بڑھیا دربار میں داخل ہوتی ہے بادشاہ کی پریشانی کو بھانپ لیتی ہے اور کہتی ہے کہ یہاں بیٹھ کر سر نہ کھپاؤ فلک سیر کی چوٹی پر جاؤ برف کے گھونسلے میں پرندہ بیٹھا ہے۔ وہ بتائے گا کہ دیو کی طاقت کا راز کیا ہے ۔ بادشاہ فلک سیر چوٹی پر جاتا ہے۔برف کے گھونسلے میں بیٹھے ہوئے پرندے سے پوچھتا ہے کہ دیو کی طاقت کا راز کیا ہے؟ پرندہ کہتا ہے کہ دیو کی جان چڑیا کے جسم میں قید ہے۔ چڑیا تمہارے پائیں باغ میں چنار کے درخت پر بیٹھی ہے۔ تم چڑیا کو مارو گے تو دیو مرجائے گا اور شہزادی اس کی قید سے رہا ہوجائیگی۔ عدلیہ کی موجودہ طاقت کا راز بھی ایسا ہی ہے۔ کسی دور پار جنگل کے کسی پرانے درخت پر کوئی پرندہ بیٹھا ہوگا۔ عدلیہ کی جان اس پرندے کے جسم میں قید ہوگی۔ وہ پرندہ نہ رہا تو عدلیہ بھی اپنی طاقت سے محروم ہوجائیگی۔لیکن خوش فہمی ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ بعض دوستوں کو یہ خوش فہمی ہے کہ طاہر القادری بھی اگلی حکومت میں ’’ حصہ بقدرجثّہ ‘‘ والی کسی کسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔ موجودہ سیاسی فضا میں طاہر القادری واحد شخصیت ہیں جو خوش فہمی نہیں پالتے بلکہ نقد سودا کرتے ہیں۔اس کا کنٹینر اس کو پشتو روزمرہ کی رو سے ’’ دائیں ہاتھ سے‘‘ (پہ خی لاس) 5ملین ڈالر دے دیتا ہے اور یہ بہت سستا سودا ہے۔ البتہ یہ سچ ہے کہ بقول اعتزاز احسن ہمارے سابق وزیر اعظم کو خوش فہمی لاحق ہے۔ وہ خودکش جیکٹ پہن کر جوتھی بار داماد کی وساطت سے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ہونے والا نہیں مگر خوش فہمی کی حد نہیں ہوتی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , ,
4675