Chitral Times

چترال سے صوبائی اسمبلی کی نشست میں کمی عوام کے ساتھ سنگین مذاق اور ظلم ہے ۔۔ اے این پی چترال

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) عوامی نیشنل پارٹی کے صدر الحاج عید الحسین نے چترال سے صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں ایک کی کمی کو مسترد کرتے ہوئے اسے چترالی عوام کے ساتھ سنگین مذاق اور ظلم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اگر اس ظالمانہ فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو ضلعے بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا اور تاریخی دھرنے دئیے جائیں گے جبکہ آئندہ عام انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیں گے۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں میر عباداللہ، حاجی شیر آغا، سید مظفر جان، سید عابد جان، شوکت جان، شہزادہ ریاض ، ابراہیم جان اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال سے صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ کا چھن جانا یہاں کے منتخب نمائندوں کی ناکامی ہے جبکہ اس ضلعے میں موجود مختلف چھ سیاسی جماعتیں بلدیات سے لے کر صوبہ اور مرکز سطح پر حکومتوں میں ہیں لیکن ان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ اس ظالمانہ فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرنے کی بجائے اب محض اخباری بیانات دینے اور اپیل کرنے پر لگے ہوئے ہیں جبکہ عوام نے ان کو اپنے ووٹ کی طاقت دے کر انہیں اسمبلی کی نشستوں پر بیٹھا دیا ہے۔ حاجی عیدالحسین نے مردم شماری کے نتائج کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی آبادی وہ نہیں ہے جوکہ دیکھائی گئی ہے اور جس کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ چترال سے چھین لی گئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چترال کی آبادی بہت پہلے پانچ لاکھ سے تجاوز کرگئی تھی اوراس میں بڑی بے قاعدگی چترال کے ان باشندوں کا یہاں شمار نہ کرنا ہے جوکہ ضلعے سے باہر مقیم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اے این پی کسی بھی طور پر چترال کے ساتھ ہونے والی اس ذیادتی پر خاموش نہیں رہے گی اور اس سلسلے میں سب سے پہلی مرتبہ اسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیٹ کے خاتمے پر آواز بلند کی گئی تھی اور فخر افغان باچا خان کے پیروکار ہی اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچاکر اور سیٹ کو بحال کرکے دم لیں گے۔ اس سے قبل اے این پی کے سینکڑوں کارکنان نے حاجی عیدالحسین کی قیادت میں شاہی بازار سے ایک احتجاجی جلوس نکالا جوکہ چترال پریس کلب میں احتتام پذیر ہوئی جس میں شرکاء صوبائی اسمبلی کی سیٹ کی بحالی کا مطالبہ کررہے تھے۔

anp press confrence chitral 2 anp press confrence chitral 4 anp press confrence chitral 1

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3545

چترال کے معروف صحافی اور ادیب تاج محمد فگار مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے معروف صحافی اور ادیب و شاعر تاج محمد فگار مرحوم کی یاد میں چترال پریس کلب کی طرف سے ایک تعزیتی ریفرنس ہفتے کے روز پریس کلب ہال میں منعقد ہوا ۔ جس میں ایم پی اے چترال سید سردار حسین مہمان خصوصی اور مایہ ناز ادیب محمد عرفان عرفان صدر محفل تھے ۔ جبکہ پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آف منیجمنٹ سائنسز صاحب الدین ، ڈاکٹر رحمت آمان اور مرحوم کے فرزند فہد احمد اعزازی مہمانوں کے علاوہ بڑی تعداد میں چترال کے علماء ، دانشور وں اور صاحب علم و بصیرت نے شرکت کی ۔ چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین ، ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، خطیب شاہی جامع مسجد مولانا خلیق الزمان ،سابق ڈائریکٹر انفارمیشن محمد یوسف شہزاد ، محکم الدین ، شاہ مراد بیگ نے مرحوم کی صحافتی ، ادبی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی انہوں نے کہا ۔ کہ تاج محمد فگار ایک نڈر ، بے باک ، حقیت پسند صحافی تھے ۔ انہوں نے قومی مسائل کو ہمیشہ اولیت دی ۔ اور مسائل کو قلم کے ذریعے اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مرحوم بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے ۔ اور ایک اچھے صحافی و قلمکار تھے ۔ عوامی مسائل کی نشاندہی کرنے میں منفرد صلاحیت رکھتے تھے ۔ اور بعض اوقات نہایت ذمہ دار حکومتی افراد کے سامنے بلا جھجک اُن کی کوتاہیوں کا تذکرہ کرتے ۔ اور عوامی کاموں میں مصلحت پسندی اُسے بالکل قبول نہیں تھی ۔ اس کے باوجود وہ ایک درویش صفت انسان تھے ۔ مہمان نوازی ، خدمت ، سخاوت اُن میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔ ساتھیوں کی اتنی عزت کرتے کہ شرمندہ ہونا پڑتا ۔ سخاوت کوئی اُن سے سیکھے ۔ غریب و نادار لوگوں کی مفلسی اُن سے نہیں دیکھی جاتی ۔ اور کسی بھی فقیر ، ضرورت مند کو وہ خالی ہاتھ نہ لوٹاتے ۔ اور وسیع دسترخوان کے مالک تھے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تاج محمد فگار مرحوم کی ادبی خدمات چترال کی ادبی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ ادب دروش میں شہزادہ حسام الملک کے ہاں پیدا ہوئی ۔ اور تاج محمد فگار کے دولت خانے میں جوان ہوئی ۔ تعزیتی ریفرنس سے مہمان خصوصی ایم پی اے سید سردار حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ صحافی اور ادیب جو کچھ زیر قرطاس لاتے ہیں ۔ یہی اُن کی اصل میراث ہے ،اور ان ہی سے پہچانے جاتے ہیں ۔ جائداد اور محلوں کی کوئی حیثیت نہیں ۔ کیونکہ دنیا سے رحلت کے بعد یہ چیزین کسی اور کی بن جاتی ہیں ۔ جبکہ تحریر ایک ایسی چیز ہے ۔ جس سے لوگ رہتی دنیا تک فائدہ اُٹھاتے ہیں ۔ اور لکھنے والے کے نام کو زندہ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تاج محمد فگار جیسے صحافی اور ادیب چترال کیلئے سرمائے کی حیثیت رکھتے تھے ۔ انہوں نے کھوار ادب کے ممتاز محقق گل نواز خاکی کے ساتھ مل کر ادب کی آبیاری کیلئے بھی بڑا کام کیا ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ چترال میں تعلیمی ترقی ہو رہی ہے ۔ لیکن ادب تنزل کی طرف جا رہا ہے ۔ جبکہ جس معاشرے میں تعلیم کو فروغ مل رہا ہو ۔ وہاں ادب بھی ترقی کر جاتی ہے ۔ لیکن چترال میں حالات بالکل اُلٹ سمت کی طرف جارہے ہیں ۔ نوجوانوں سے چترال کا ماحول جس ادب کا متقاضی ہے ۔ اُسے اُنہیں اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاج محمد فگار مرحوم کے فرزند ارجمند فہد احمد نے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا ۔ کہ اُنہیں اس بات پر فخر ہے ۔ کہ اُن کے والد کی خدمات کا اعتراف کیا جارہاہے ۔ اور اُس کے اتنے سارے دوستوں اور عزیزوں کی محبتیں اُنہیں حاصل ہیں ۔ صدر محفل محمد عرفان عرفان نے تاج محمد فگار مرھوم کی یاد میں شاندار تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے پر صدر پریس کلب اور ممبران کا شکریہ ادا کیا ۔ ریفرنس کے اختتام پر مرحوم تاج محمد فگار کے ایصال ثواب کیلئے دُعا کی گئی ۔ اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ۔

Taj muhammad figar refrence program 2

Taj muhammad figar refrence program 3 Taj muhammad figar refrence program 4 Taj muhammad figar refrence program 5 Taj muhammad figar refrence program 6 Taj muhammad figar refrence program 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3527

پولیو کے سہ روزہ مہم اختتام پذیر، تین یونین کونسلوں سے رپورٹ موصول نہ ہوسکے

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) پولیو کے سہ روزہ مہم کے احتتام پر ضلعے کے تین دورافتادہ یونین کونسلوں سے رپورٹ ڈسٹرکٹ پولیو کنٹرول روم میں موصول نہ ہوسکے جن میں لاسپور ، یارخون اور ارندو شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ کنٹرول رو م میں رپورٹوں کی وصولی پر مقرر ایک اہلکار نے تینوں یونین کونسلوں سے رپورٹ نہ ملنے کی تصدیق کردی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق حال ہی میں پولیو کنٹرول کے ضلعی پروگرام افیسر نے پولیو مہم کی مانیٹرنگ پر مامور عارضی عملہ تحصیل مانیٹرز (ٹی ٹی ایم) کی ازنو تعیناتی کردی دی تھی جس کی وجہ سے مانیٹرنگ میں بے قاعدگی رونما ہوئی۔لاسپور کی رہائشی شریف اللہ کا کہنا تھاکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے چترال میں پولیو پروگرام افیسر نے ٹی ٹی ایم کی تعیناتی میں پرانے اور تجربہ کار افراد کی جگہ نئے اور غیر مقامی افراد لے آئے جس کی وجہ سے مانیٹرنگ کا کام شدید متاثر ہوا۔ ان کاکہنا تھاکہ کئی سالوں سے اس پروگرام سے وابستہ اور تجربہ افراد کو بیک جنبش قلم گھر بھیجنا پولیو کے خلاف جنگ میں ایک فاش غلطی تھی۔ ڈسٹرکٹ کوارڈینٹر پولیو پروگرام ڈاکٹر فیاض رومی نے وجوہات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ارندو اوریارخون یونین کونسلوں میں کمیونیکیشن کا مسئلہ درپیش ہے جہاں سوفیصد علاقوں میں موبائل فون کے سگنلز نہیں ہیں جبکہ لاسپور کے یوسی مانٹیرنگ افیسر سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3402

بندہ کمائے گا نہیں تو کھائے گا کہاں سے؟؟؟………..عبد الکریم کریمی

Posted on

 

بندہ کمائے گا نہیں تو کیا کھائے گا

آج فجر کی نماز سے واپسی پر ناشتے کے انتظار میں بیٹھا ایک عبرت ناک کہانی بینائیوں کی نذر ہوئی۔ اس کے مطالعے کے بعد اللہ پاک کی ذات پر یقین مزید پختہ ہوگیا اور یہ حقیقت بھی کہ جہاں کچھ لوگ فجر کے وقت تکیے پر سر رکھ کر سوتے ہیں تو وہاں کچھ لوگ مصلے پر سر رکھ کر روتے بھی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ سونے والے خوبصورت خواب دیکھتے ہیں اور رونے والے خوبصورت تعبیر پاتے ہیں۔

اللہ پاک کی ذات پر جس کو یقین ہو وہ کبھی محتاج نہیں ہوتا۔ وہ رب دوجہاں تو غاروں کے اندر پڑے ہوئے کیڑوں کو بھی رزق دیتا ہے تو اشرف المخلوقات حضرتِ انسان کو کیسے بھول پاتے ہیں۔ یہ جو ہم کہتے ہیں نا کہ بندہ کمائے گا نہیں تو کھائے گا کہاں سے؟ خیالِ زرق ہے رازق کا کچھ خیال نہیں۔ ارے بھیا! یہی کچھ تو اس کہانی میں بیاں ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے:

’’ستر کی دہائی تھی، کوئی آج کل والا پاکستان تو تھا نہیں، اُس نے کراچی میں موجود امریکی لائبریری میں قدم رکھا اور پڑھنا شروع کردیا۔ وہ پیاسا تھا اور علم پیتا چلا گیا، کچھ ہی سالوں میں انجینئرنگ میں ٹاپ کیا اور امریکہ چلا آیا۔ کام، کام اور بس کام۔ وہ اپنے خاندان میں واحد گریجویٹ تھا، اکیلا خوش نصیب جسے ملک سے باہر کام ملا اور واحد کفیل۔

کام کے دوران اُس کی ایک وائٹ امریکی مارگریٹ سے شادی ہوگئی۔ ترقی پر ترقی، اپنا گھر، اپنی گاڑی، بینک بیلنس، وہ منزلوں پر منزلیں طے کرتا چلا گیا۔

کافی سالوں بعد وہ آج اپنی بیوی کے ساتھ پاکستان لوٹا۔ سن تیراسی کا زمانہ تھا۔ سب لوگ خوب خوش ہوئے مگر ایک ضروری کام سے کمپنی نے واپس بلا لیا۔ بیوی کو پاکستان چھوڑ کر ایک ہفتے کے بعد واپس آنے کا کہہ کر وہ امریکہ روانہ ہوگیا۔

چھبیس گھنٹوں کے طویل سفر کے بعد اُس نے رات کی تاریکی میں نیویارک میں موجود اپنے گھر کا دروازہ کھولا اور بستر پر آکر اوندھے منہ لیٹ گیا کہ صبح کام پر پہنچنا تھا۔ اُس نے بمشکل تمام چھ بجے کا الارم لگایا۔

صبح اُس کی آنکھ گیارہ بجے کھلی، وہ کافی دیر تک حیران و پریشان گھڑی کو دیکھتا رہا، اُس نے چھلانگ مار کر بستر سے اٹھنے کی کوشش کی مگر یہ کیا، وہ تو اپنے آپ کو ایک انچ بھی نہ ہِلا پایا۔ اُس نے گھبراہٹ میں چیخنا چاہا مگر کوئی آواز نہ نکل سکی۔

رات کے کسی پہر جب وہ خوابوں میں دنیا فتح کررہا تھا تو قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اُسے فالج کا اٹیک ہوا اور صبح تک اُس کا جسم، اُس کا چہرہ اور تمام عضلات کسی بھی قسم کی حرکت سے معذور ہوچکے تھے۔ اُس کا دماغ کچھ کچھ کام کر رہا تھا مگر اُسے بڑی مشکل پیش آرہی تھی۔ یہ سوچتے ہوئے کہ وہ کون ہے؟ اُس کا نام کیا ہے؟ بیوی بچے، ماں باپ کون ہیں؟ وہ سب کچھ بھولتا چلا جارہا تھا۔ یاد داشت کا کھونا بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی قسطوں میں خودکشی کرے۔ ہلکے ہلکے، رفتہ رفتہ، مدھم مدھم وہ تمام لوگ جن کے ہونے کو ہم زندگی کہتے ہیں دماغ سے رخصت ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دل میں رہتے ہیں مگر دل تو احساسات کا مجموعہ ہے۔ شکل کو نام اور صفات تو دماغ دیتا ہے۔

مسٹر صدیقی کو بستر پر پڑے پڑے آج تیسرا روز تھا۔ موبائل فون تو اُس دور میں ہوتے نہیں تھے اور اگر ہوتے بھی تو وہ کون سے اِس قابل تھے کہ وہ ہاتھ ہِلا سکتے۔ گھر میں موجود فون بجتا رہا، کبھی آفس والے کال کرتے تو کبھی پاکستان میں گھر والے۔

اتنی بے بسی تو شاید مُردوں کو بھی نہ ہوئی ہوگی کہ انہیں کم از کم اِس بات کا تو سکون ہوتا ہوگا کہ وہ مرچکے ہیں۔ مرنا کتنی بڑی نعمت ہے انہیں آج سمجھ آرہا تھا۔

چوتھا دن، پانچواں دن اور آج چھٹا دن، غلطی سے آج ڈاکیا دروازہ کھلا دیکھ کر مسٹر صدیقی کو ہیلو ہائے کرنے آگیا کہ اُن کے اخلاق اچھے تھے اور وہ ہمیشہ ڈاکیے کو دیکھتے تو حال احوال پوچھتے۔

ڈاکیے نے کھلی آنکھوں مگر ساکت جسم کو دیکھا تو نائین ون ون پر ایمرجنسی کال کردی۔ وہ آئے اور اٹھا کر لے گئے۔ اگلے نو ماہ صدیقی صاحب کومے میں رہے۔ وہاں سے ہوش آیا تو کینٹکی کے ایک ہاس پائس ری ہیبیلی ٹیشن سنیٹر میں منتقل کردیا گیا۔ یہاں ایسے لوگوں کو رکھا جاتا تھا جن کا واحد علاج خود موت ہوتی تھی۔ دن، ہفتے، مہینے اور سال گزرتے چلے گئے۔

بیوی نے سمجھا کہ ’کسی اور‘ کے ساتھ گھر بسالیا اور اسے بھول گئے، اُس نے بھی کہیں اور شادی کرلی۔

بہن بھائیوں اور رشتہ داروں نے سمجھا کہ پیسے کی ہوس نے تمام رشتے ناطے توڑنے پر مجبور کردیا۔

باپ نے سمجھا کہ بیٹا امریکی زندگی میں مصروف ہوگیا اور گھر والوں کی خیریت لینے کا وقت نہیں ہے، وہ ناراض ہوگیا اور اُسی ناراضگی میں کچھ سالوں بعد باپ کا انتقال ہوگیا۔

ماں پھر ماں ہوتی ہے، وہ آخری وقت تک انتظار کرتی رہی کہ ایک دن اُس کا بیٹا ضرور واپس آئے گا۔ اُس نے مرتے وقت بھی وصیت کردی کہ جب بیٹا آئے تو اُس کی قبر پر ضرور لے آئیں۔

آج اِس واقعے کو تینتیس سال اور چار ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ مسٹر صدیقی (کوئی اُن کا پورا نام نہیں جانتا) آج بھی بولنے کی سکت نہیں رکھتے مگر تھوڑا بہت کھا پی سکتے ہیں۔ پچھلے چند ماہ سے اِس سینٹر میں ایک پاکستانی آتا ہے، اُس کا نام شاہد ہے۔ شاہد انہیں دیکھتا تو اسے شک گزرتا کہ یہ پاکستانی ہیں مگر ایک کلین شیو بوڑھے کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل تھا۔ بول تو وہ سکتے نہیں تھے۔

آج مسٹر شاہد کو ایک ترکیب سوجھی، وہ گھر سے پاکستانی چکن بریانی لے گئے اور مسٹر صدیقی کے سامنے رکھ دی۔

مسٹر صدیقی کے پورے جسم میں صرف آنکھیں بولتی تھیں، آج تو جیسے وہ ابل پڑیں۔ نرس چمچ سے بریانی آہستہ آہستہ منہ میں ڈالتی جاتی مگر اتنے آنسو اس میں مل جاتے کہ اندازہ کرنا مشکل ہوجاتا کہ چمچ میں چاول کی مقدار زیادہ ہے یا آنسوؤں کی۔

یہ آنسو اِس بات کا ثبوت تھے کہ بندہ یا تو پاکستانی ہے یا انڈین۔ شاہد نے مریض کو گلے لگالیا اور دونوں نجانے کتنی دیر تک روتے رہے۔

اگلے چھ ماہ میں شاہد نے سب پتہ لگالیا کہ یہ شخص کون ہے مگر اب تینتیس سالوں بعد فیملی کی تلاش ایک بڑا مسئلہ تھا۔

اُس نے اُن کی تصاویر کھینچ کر فیس بک پر لگادیں۔ دو ہی ہفتوں میں اُن کا مسٹر صدیقی کی گزشتہ بیوی اور بہن سے رابطہ ہوگیا۔

اِس ہفتے مسٹر صدیقی اپنی بہن سے امریکہ کے ایک اسپتال میں ملے۔ نہ کچھ بول سکے اور نہ ہاتھ ہلا سکے، ہاں مگر آنسو تو کم بخت ہیں فالج میں بھی نکل آتے ہیں۔

آج رات شاہد سوچ رہا تھا کہ آدمی غرور و تکبر کس بات کا کرے؟ چلتے ہوئے نظام میں سے قدرت نے ایک آدمی کو بِناء موت کے تینتیس سال کے لیے نکال کر باہر رکھ دیا۔ وہ جو سمجھتا تھا کہ اگر وہ کام نہ کرے تو کھائے گا کہاں سے؟ اُسے بھی بٹھا کر، بلکہ لٹا کر تینتیس سال کھلاتے رہے۔ صرف بندہ اپنے آپ کو دیکھ لے۔ اُن تمام بیماریوں کا اندازہ کرلے جو اپنے جسم میں ساتھ لے کر چلتا ہے اور اُن میں سے کوئی نکل پڑی تو وہ کہیں کا نہیں رہے گا تو غرور و تکبر آنسو بن کر بہہ جاتے ہیں۔‘‘

آخری بات۔۔۔۔۔۔

اس کا مطلب ہرگز ایسا نہیں کہ انسان محنت نہ کرے لیکن ایسی محنت نہ ہو جو آپ کو اللہ سے دُور کردے اور غرور کی طرف لے جائے اور یہ کہنے پہ مجبور کردے کہ جو کچھ آپ کما رہے ہیں وہ آپ کی محنت اور قابلیت کی وجہ سے ہے۔میں جب بھی کسی دُنیا دار آدمی سے ملتا ہوں جو یہ کہتا ہے کہ بندہ کمائے گا نہیں تو کھائے گا کہاں سے؟ تو یقین جانئیے مجھے مسٹر صدیقی رہ رہ کے یاد آجاتے ہیں۔ بس جاتے جاتے ایک ہی گزارش ہے کہ اللہ پاک کی نوازشات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس ذاتِ اقدس پر یقینِ کامل اور اُمید کے ساتھ زندگی گزار لیجئیے گا۔ کیونکہ بزرگوں کا کہنا ہے کہ اُمید انسان کو سکون دیتی ہے جبکہ نااُمیدی کفر ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
3347

گورنمنٹ ڈگری کالج چترال بہترین کارکردگی کی بنیاد پر صوبہ بھر میں تیسرے نمبر کے حامل قرار،

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال میں اعلیٰ تعلیم کا سب سے قدیم ادارہ گورنمنٹ کالج چترال کو معیاری تعلیم کے مختلف حوالوں سے صوبہ بھرمیں تیسرے نمبر کے حامل قرار دیا گیا ہے ۔ پیر کے روز کالج میں منعقدہ ایک تقریب میں بہترین نتائج کے حامل اساتذہ اور طلباء کو انعامات اور اسناد دے دئیے گئے ۔جبکہ صوبائی حکومت کی طرف سے بہترین پرفارمنس پر کالج کو مجموعی طور پر 14لاکھ روپے کا نقدانعام دیا گیا ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین تھے جس نے کالج کے بیسٹ ٹیچرز اور نمایاں پوزیشن لینے والے طلباء میں انعامات تقسیم کی۔ بیسٹ ٹیچر قرار پانے والوں میں پرفیسر پروفیسر سراج احمد، پروفیسر فضل حق اور پروفیسر ضیاء الحق شامل تھے۔ جبکہ انٹرمیڈیٹ میں اعلیٰ ریزلٹ کے حامل طلباء میں منصور احمد، انضمام الرحمن، عبدالواحد( ایف ایس سی پارٹ ٹو ) مختار احمد، شہکار مبارک اور ضیاء الرحمن(پارٹ ون ) شامل تھے۔ جنھیں بالترتیب پہلی پوزیشن ہولڈ رطالب علم کو پندرہ ہزار، دوسری کو بارہ ہزار اور تیسری پوزیشن لینے والے طالب علم کو آٹھ ہزار روپے نقد انعام سے نوازا گیا۔ اس موقع پردیگر مقررین سید احمد خان، ممتاز عالم دین مولانا خلیق الزمان ، پروفیسر عتیق الرحمن، پروفیسر تنزیل الرحمن نے چترال کی ترقی میں کالج کی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس مادرعلمی سے فارع ہونے والے طلباء زندگی کے مختلف شعبوں میں خدما ت سرانجام دے کر چترال کی تعمیر وترقی میں مصروف ہیں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تعلیم کے بغیر ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ 1969ء میں اپنی قیام کے بعد سے اس ادارے سے علم کی کرنیں وادی کے کونے کونے میں پہنچ کر پوری وادی کو منور کیا جس کے ثمرات سے آج ہم فائدہ اٹھار ہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ چارسالوں کے دوران اس کالج کی کارکردگی کو بہتریں اور مثالی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پشاور بورڈ اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے امتحانات میں اس کے طلباء چھائے رہے اور مجموعی طور پر کالج کے نتائج سوفیصد رہے۔ اپنے خطاب میں پرنسپل پروفیسر مسعود احمد نے کہاکہ اس وقت کالج میں دو ہزار کے لگ بھگ طلباء زیر تعلیم ہیں اور معیاری تعلیم کے حوالے سے اب یہ کالج ایک منفرد نام کا حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کالج میں مسائل ذیادہ اور وسائل کم ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک کلاس میں دو سو طلباء کی جم غفیر موجود ہوتی ہے ۔ انہوں نے کالج کو درپیش کئی اور مسائل کا ذکرکر تے ہوئے کہاکہ ان کے حل سے چترال کا یہ قدیم ترین ادارہ مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے اپنے خطاب میں کہاکہ انہیں بھی اس عظیم درسگاہ کا طالب علم رہنے پر فخر ہے اور حالیہ برسوں میں کالج کی اعلیٰ کارکردگی ان کے لئے مزید فخر کا باعث ہے جس کا کریڈٹ موجودہ پرنسپل اور ٹیچنگ اسٹاف کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کالج کو درپیش مسائل کے حوالے سے بالائی حکام تک ضلعی انتظامیہ رابطہ کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اس قدیم درسگاہ کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل استعمال کرے گی جبکہ یہاں زیر تعلیم طلباء پر فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں پر ذیادہ سے ذیادہ توجہ دیں اور وقت کو ضائع کرنے والی مشاعل سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اپنی مادر علمی کا نام روشن کریں۔ انھوں نے خصوصی طور پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان نسل کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ لہذا اس کے منفی اثرات سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا۔

gdc chitral program23455678

gdc chitral program2345

gdc chitral program234 gdc chitral program24 gdc chitral program2 gdc chitral program1 gdc chitral program gdc chitral program23

gdc chitral program2345567 gdc chitral program234556 gdc chitral program24455 gdc chitral program23455 gdc chitral program2445 gdc chitral program244

govt college chitral program boys gdc chitral program234556786

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3309

کینڈین شہری گہریت کنزروینسی میں ایک کروڑ دس لاکھ روپے مالیت کے مارخور کی ٹرافی شکار کھیلنے میں کامیاب

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) کینڈیں شکاری برین ایڈم ہاک نے گہریت کنزروینسی میں 9سالہ مارخور کا ٹرافی شکار کیا ہے۔ جس کے سینگوں کی لمبائی 39انچ تھی۔ وائلڈ لائف کے سب ڈویژنل آفیسر الطاف علی شاہ نے چترال ٹائمز کو بتایا کہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے شکاری کو اس شکار کیلئے ایک دن انتظار کرنا پڑا ۔تاہم موسم صاف ہوتے ہی برین ایڈم ہاک نے ٹرافی ہنٹنگ میں کامیاب ہوگیا۔ اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا شکار تھا جبکہ اس سے پہلے2013ء میں اسی مقام پر ایک روسی شکاری نے مارخور کا شکار کیا تھا۔ جس کے سینگوں کی لمبائی 38 انچ تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ایڈم ہاک نے اس ٹرافی ہنٹنگ کیلئے گیارہ ملین( ایک کروڑ دس لاکھ) پاکستانی روپے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے پاس جمع کیا تھا۔ انھوں نے مذید بتایا کہ اس ٹرافی شکار کی قیمت کا 80فیصد مقامی آبادی کو دی جاتی ہے۔ جو ان کے اجتماعی ترقیاتی کاموں پرکمیونٹی کے منتخب کردہ کمیٹی کے زریعے خرچ کیاجاتا ہے۔ الطاف نے چترال ٹائمز کو مذید بتایا کہ چترال کے مختلف کنزروینسی علاقوں میں کشمیر مارخور کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو ان علاقوں کے کمیونٹی کی تعاون اور نگہداشت کی وجہ سے ممکن ہوگیا ہے۔

 

یادرہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے ہر سال اُن کشمیر مارخوروں کی ٹرافی شکار کیلئے اخبارات میں باقاعدہ اشتہار دیا جاتا ہے ۔ جن کی عمریں اپنی حدوں کو پہنچ چکی ہوتی ہیں۔ جس پر مختلف ممالک سے شکار کے شوقین افراد حصہ لیتے ہیں اور جو سب سے زیادہ رقم کی پیش کش کرنے والے کو باقاعدہ ٹرافی شکار کیلئے وائلڈ لائف محکمہ کی طرف سے پرمٹ ایشو کیا جاتاہے ۔ جو مروجہ طریقہ کار کے تحت ٹرافی شکار کھیلنے کیلئے چترال آتا ہے ۔ اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں و متعلقہ کنزوینسی کے نمائندوں کی موجودگی میں مطلوبہ مارخو ر کا شکار کرتا ہے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3241

کار ہائے نمایاں، آغاخان رورل سپورٹ پروگرام………. تحریر: دیدار علی شاہ گلگت

Posted on

اندھرے سے روشنی کی طرف کا سفر بہت دلچسپ ہے یہ ایک دن ، مہینہ ،یا سال پر مشتمل نہیں بلکہ کئی عشروں پر محیط ہے اس سفر کا آغاز پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد نومبر ۱۹۴۸ سے شروع ہوتی ہے پھر ۱۹۶۰ کے بعد اس سفر میں خاصہ تیزی دیکھنے کو ملتا ہے۔یہ سفر آگے بڑھتے ہوئے ۸۰ کی دہائی میں اس میں خاصہ تیزی آتی ہے اور ۹۰ کی دہائی کے بعد اس سفر کی کامیابی عیاں ہوتی ہے۔ اور اب یہ سفر اس سائنسی دنیا کے برابر تو نہیں مگر قریب قریب ضرور ہے۔ جی ہاں گلگت بلتستان جو جنگی اور دفاعی اعتبار سے ہمیشہ دنیا کی نظروں میں رہی ہے اور اس کی تاریخ ہمیشہ تبدیلی کے مراحل سے گزری ہے اور خاص کر یہاں پر اقتدار کے لئے جنگیں لڑی گئی ہے ۔یہاں پر مختلف ادوار میں مختلف راجاوں نے مختلف علاقوں میں مختلف انداز سے حکمرانی کی ہیں ۔یہاں کے لوگ ماضی میں مال مویشوں اور زراعت کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہاں کے لوگوں کو سب سے زیادہ سخت موسمی حالات اور خوراک کی کمی کے مسائل کا سامنا رہا ہے ۔

 

۱۹۶۰ سے پہلے یہاں لوگوں کی زندگی ابتر ،تاریک،اور مشکل رہی ہیں اور اُس وقت کے بعض قصے اور حالات ناقابل بیان ہیں ۔یہاں کے سماجی اور معاشی حالات میں اس وقت تبدیلی آنا شروع ہوئی جب پاکستان اور چین نے مل کر شاہرہ قراقرم کی تعمیر کی، تب سے لے کر آج تک اُس وقت کی تاریک ادوار کی تصویر ہی بدل گئی ہیں، شاہرہ قراقرم کی تعمیر سے یہاں پر معاشی ، سماجی اور معاشرتی تبدیلی میں تیزی آئی ہے اور ساتھ ساتھ اس پسماندہ علاقے کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیئے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور خاص کر غیر سرکاری اداروں کا کردار بنیادی رہی ہے جس میں آغاخان رورل سپورٹ پروگرام AKRSP کا نام اول درجہ پر ہے۔

 

آغا خان رورل سپورٹ پروگرام یعنی آخا خان دیہی اشتراکی پروگرام ایک غیر سرکاری ادارہ ہے جو آغا خان فاؤنڈیشن کے زیر نگرانی 1982 ؁ء کوقیام عمل میں آیا جس کا مقصدپسماندہ دیہی علاقوں کو ترقی دینا ہے۔اس وقت یہ فلاحی ادارہ پاکستان میں گلگت بلتستان اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع چترال میں ترقیاتی منصوبوں میں مصروف عمل ہے۔ یہ ایک غیر منافع بخش فلاحی ادارہ ہے اس ادارے کا اصل مقصداس علاقے کے لوگوں کے لئے ایسے پروگرامز مرتب کرنا جس سے یہاں کے لوگوں کی آمدن بڑھ جائے، جس سے گلگت بلتستان اور چترال کی پسماندگی کو دور کرکے ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے اور لوگوں کی ضروریات اورخواہشات کے مطابق منصوبوں کی نشاندہی کرکے علاقے کے لوگوں کی مہارت، صلاحیت اور علم میں اضافہ کرنا اور ساتھ ساتھ ان زرعی اور انتظامی صلاحیت کو بہتر بنانا اور سہولیات کی فراہمی اور بچت کی عادت پیدا کرنا شامل ہے اور اس علاقے میں موجود وسائل کو ان لوگوں کے زریعے سے ہی استعمال میں لانا تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو اور ان کے معیار زندگی بہتر ہوسکے۔اس ادارے کو بنانے کا دوسرا مقصد یہ تھا کہ دیہی ترقی کے لئے ایک ایسا ماڈل تیار کرنا تھا جس کو پاکستان اور دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی اپنایا جا سکے ۔ اس لئے یہ ادارہ اب بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کمیونٹی کی بنیاد پر ترقی کی تنظیم بن چکی ہے جوپاکستان میں گلگت بلتستان و چترال اور دنیا کے دوسرے ملکوں نے اسی ماڈل کو اپنا کر بہتر ذرائع معاش کو فروغ دے کرغربت کے خاتمے کیلئے کام کررہاہے۔بین الاقوامی مخیرDonors حضرات اور ادارے اس ادارے کیلئے عطیہ دیتے ہیں جسے اس علاقے میں مربوط دیہی ترقی، دیہی کمیونٹی کے فعال اور پائیدار انداز میں دیہی ترقی کیلئے خرچ کئے جارہے ہیں۔

 

یہ فلاحی ادارہ اس خطے میں سب سے بڑا ترقی کا نیٹ ورک اور علاقے کے سماجی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کررہاہے اور اس علاقے کے لوگوں کے معیارزندگی کو بہتر اور ہنر مند بنانے میں سماجی، معاشی، معاشرتی، نفسیاتی، تکنیکی اور زرعی شعبوں میں اہم کردار ادا کررہاہے۔ خاص کر غربت میں کمی کے لئے مختلف پروگرامز متعارف کئے گئے ہے ، بچت کی عادت کو مضبوط بنانے کے لئے دیہی تنظیمات کے زریعے مختلف طریقہ کار واضح کیا گیا ہے، زمین کی بہتر استعمال کے لئے طریقہ کار، پانی او ر ساتھ ساتھ شجرکاری، جنگل بانی اور بجلی کی ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا انتظام کو بہتر طریقوں سے متعارف کروارہاہے۔نوجوان ، خواتین اور کاروبار کے فروغ کے لئے بہت سے پروگرامز اب بھی جاری ہے۔

 

اس وقت اے کے آر ایس پی گلگت بلتستان اور چترال کے گیارہ اضلاح میں مصروف عمل ہے۔ یہ علاقہ دنیا کے سب سے اونچے پہاڑی سلسلہ میں شمار ہوتاہے جس میں ہمالیہ، قراقرم، اور ہندوکش ؂ شامل ہے۔دیہی ترقی کے اس ادارے نے ا قتصادی، اجتماعی اور سماجی ترقی میں کامیابی کے ساتھ پیش رفت کی ہے جس میں تقریباً 4700دیہی و خواتین تنظیمیں شامل ہیں، ان تنظیمات کے زریعے ہی سے اے کے آر ایس پی نے اس علاقے میں کامیابی کے منازل طے کی ہے۔ ان دیہی و خواتین تنظیمات میں تقریباً 194,306گھرانے شامل ہے ان تمام تنظیمات کی کُل بچت تقریباً 535ملین روپے ہے۔اس علاقے میں گاوں کی سطح پر5242کمیونٹی آرگنائزیشن بنائے گئے ہے۔ اب تک تقریباً 634کلو میڑ لنک روڑ مختلف جگہوں پر بنائے گئے ہے جس سے لوگوں کو آمد و رفت کے لئے آسانیاں پیدا ہوئی ہے ۔ کاشتکاری ، شجرکاری اور بنجر زمین کو سیریاب کرنے کے لئے 1500سے زائد کوہل تعمیر کی گئی ہے ۔ بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے 700 سے زائد مائکرو ہایٗڈل پر وجیکٹ پن بجلی گھر تعمیر کی گئی ہے جس سے لوگوں کی ضروریات زندگی اور کاروبار میں مدد ملتی ہے۔ علاقے کو خوبصورت ، ماحول کو خوشگوار اور لکڑی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے 31ملین درخت لگائے گئے ہے اور ساتھ ساتھ پھل دار درخت کی تعداد کو بڑھانے کے لئے 1479 نرسریاں بھی بنائے گئے ہے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کے لئے، خواتین کے لئے، نئے کاروبار کرنے والوں کے لئے، بہت سے پروجیکٹس اور کام کئے گئے ہے اور کچھ ابھی جاری ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کے ضروریات زندگی سے متعلق جتنے بھی شعبہ اور ضروریات ہیں اُن سب پر اے کے آر ایس پی نے اب تک کام کیاہے اور کر رہاہے۔

 

اے کے آر ایس پی کی ایک اور کامیابی لوکل سپورٹ نیٹ ورک (LSO)کی تشکیل ہے وقت اور حالات کے بدلنے کے ساتھ ساتھ 2003 کے بعد ان تمام دیہی و خواتین تنظیمات نے یہ بات محسوس کی کہ آنے والے وقت کے لئے اجتماعی طور پر یہاں کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کا م کرنے کی ضرورت ہیں اور ان تمام تنظیمات کو وسعت دے کر ایک مضبوط فلاحی ادارے کی شکل میں لائے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فلاحی، سماجی اور معاشی مدد مل سکے اور ساتھ ساتھ اے کے آر ایس پی کی بھی یہی کوشش تھی کی ان تمام دیہی و خواتین تنظیمات کو مضبوط بنا کر اجتماعی طور پر ایک ادارے کی شکل میں لایا جائے جو کہ اب LSO (لوکل سپورٹ آرگنائزشن ) کی صورت میں گلگت بلتستان اور چترال میں مختلف کاموں میں مصروف عمل ۔ایل ایس او یونین کونسل کی سطح پر دیہی و خواتین تنظیمات کی اجتماعی رجسٹرڈ فلاحی ادارہ ہیں اورحکومت اور دوسرے فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان اور چترال میں لوگوں کی فلاح بہبود کے لیئے کام کر رہا ہیں۔

 

اس وقت یونین کونسل کی سطح پر گلگت بلتستان اور چترال میں ان ایل ایس اوز کی تعداد۷۷ہے اور کل دیہی و خواتین تنظیمات کی تعداد ۵۶۹،۴ہے جبکہ اس میں کل ممبران کی تعداد ۲۵۱،۱۴۹ ہے۔
اے کے آر ایس پی نے یہ سارے کام تین دہایوں میں کامیابی کے ساتھ مکمل کی ہے اس کی وجہ اس ادارے کے بنائے گئے اصول اور طریقہ کار ہے جس میں تنظیم، ہنر اور بچت شامل تھا انہیں اصولوں کو اپنا کر لوگ منظم ہوئے ، اپنے مدد آپ کے تحت کام کئے اور بچت کی عادت ڈال کر معاشی لحاظ سے مضبوط ہوئے اور ان کے اندر یہ سوچ پیدا ہوئی کہ یہ لوگ خود اپنے تقدیر بدل سکتے ہے۔
مستقبل میں گلگت بلتستان اور چترال کے لوگوں کو ہنرمند اور کامیاب دیکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اب گورنمنٹ اور اے کے آر ایس پی مل کر کام کریں اس کی وجہ یہ ہے کہ اے کے آر ایس پی کو اس علاقے میں ۳۵ سالوں کا تجربہ ہے اوردوسری وجہ اب سارے وسائل حکومت کے پاس ہے ۔ اس لئے لوگوں کی حالات زندگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے حکومت اور یہ ادارہ مل کر پارٹنرشپ میں کام کرسکتی ہے اور ان تمام ایل ایس اوز کو بنانے کا مقصد بھی یہی ہے۔

 

اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ۱۹۸۳ سے لے کر اب تک اے کے آر ایس پی نے اس علاقے کی مناسبت سے وقت اور حالات کے مطابق جو کرنا تھا وہ کیا ہے ، خاص کر ان لوگوں کے اندر یہ سوچ ضرور پیدا کہ ہے کہ انسان محنت کر کے اپنے حالات کو بدل سکتا ہے ۔اب وقت بھی بدل گیا ہے اور ضروریات بھی ، جب تک انسان معاشی طور پر مضبوط نہ ہو تب تک اسے اپنے آپ کو بدلنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ گلگت بلتستان اور چترال کے موجودہ حالات اور ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے جس میں خاص کرمعاشی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے آسان شرائط پر قرضہ، دوسری چیز نوجوانوں کو ہنر مند اور بے روزگاری ختم کرنے کے لئے ٹیکنکل سینٹرز کا قیام، تیسری بات ٹوریزم کے حوالے سے لوگوں کو ٹریننگز اور انتظامات، چوتھی بات اللہ تعالیٰ نے ہمارے پہاڑوں میں بے شمار معدنیات رکھا ہے جس کو استعمال میں لانے کے لئے اقدامات اور پانچویں بات یہاں کے لوکل پروڈیکٹ کو مارکیٹ تک پہنچانے کے لئے بہتر انتظامات اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سے بے شمار زرائع موجود ہے جس سے یہاں کے لوگوں کو معاشی اعتبار سے مضبوط بنایا جا سکتا ہے چھٹی بات اس ادارے نے یہاں پر خواتین کو ترقی اور باختیار بنانے کے لئے بے شمار اقدامات اور کام کئے ہے ،مزید اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور یہ کام گورنمنٹ کے اداروں کے ساتھ مل کرمکمل کیا جاسکتا ہے۔

 

آغاخان رورل سپورٹ پروگرام اس علاقے کے ۹۰فیصد گھرانوں کو اپنی خدمات فراہم کررہاہے اوراس ادارے کی پالیسی اور پروگرامز کو گلگت بلتستان اور چترال میں کامیابی کے بعد اب قومی اور بین الاقومی سطح پر اپنایاگیا ہے جوکہ ساؤتھ ایشیاء اور دنیا کی دوسری جگہوں پر اس ماڈل کو فروغ مل رہاہے۔

 

ہز ہائنس پرنس کریم آغاخان شاہ کریم الحسینی کا حالیہ دورہ گلگت بلتستان اور چترال کامیاب رہا ہے اور ایک زرائع کے مطابق گلگت میں ہزہائنس کے ساتھ گورنر، چیف منسٹر، چیف سکریٹری اور فورس کمانڈر کے کامیاب میٹنگ رہی ہے جس میں آغاخان دولپمنٹ نیٹ ورک اور یہاں کے گورنمنٹ نے مل کر مستقبل قریب میں کام کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے اس سلسلے میں جوائنٹ کنسلٹینسی گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ اسے ہم گلگت بلتستان اور چترال کے لوگوں کے لئے خوش آئند قرار دیتے ہے اور امید یہی رکھتے ہے کہ اس اقدامات سے یہاں کے لوگ بااختیار اور معاشی طور پر مضبوط ہونگے اورآنے والے وقتوں میں ان کی حالات زندگی بدل جائے گی۔مگر ایسا ہونے اور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگ جدیت کو قبول کریں ایسا کرنے سے تبدیلی کی رفتار میں تیزی آتی ہے اور اس معاشرے کو تبدیل ہونے میں کچھ وقت ضرور لگتا ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
3234

7ویں فرنٹیئر4×4واٹر کراس چیلنج ریس دریائے سندھ پر 24دسمبر کو منعقد ہوگی

Posted on

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ) ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا اور فرنٹیئر 4×4کلب کے باہمی اشتراک سے دریائے سندھ پر صوابی موٹر وے ایم 1 کے مقام پر فرنٹیئر 4×4 کلب ساتویں واٹر کراس چیلنج جیپ ریس اورریلی 24دسمبر کو منعقد ہوگی جبکہ ریس کا پہلا مرحلہ 23دسمبر کو ہوگاریس میں ملک بھر سے 150سے زائد جیپ اور 22موٹر بائیکلیں شرکت کرینگی جبکہ امسال 5خواتین ڈرائیورز بھی ریس کا حصہ ہونگی، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری محکمہ سیاحت ، ثقافت، کھیل، آثارقدیمہ و امور نوجوانان محمد طارق نے کیا ، اس موقع پرمنیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوامشتاق احمد خان ، جنرل منیجر سجاد حمید، ایونٹ انچارج حسینہ شوکت ، فرنٹیئر4×4 کلب کے بانی بابر خان اور دیگر بھی موجود تھے، سیکرٹری محکمہ سیاحت محمد طارق نے کہاکہ صوابی کے مقام پر انڈس واٹر کراس جیپ ریس میں ملک بھر سے 4×4جیپ کے شوقین ڈرائیورز شرکت کررہے ہیں ، ریس 9کلومیٹر کے دشوارگزار پتھریلے اور دریائے سندھ کے پانی پربنے ٹریک پر مشتمل ہوگی جس میں فرنٹیئر 4×4کلب کی 112 جیپ، لاہور سے پی ایم آر سی کی 20جیپ ،اسلام آباد جیپ کلب کی 10، چترال 4×4 کلب کی 5جیپ، ٹیم سلطان کی 3 جیپ جبکہ موٹرسائیکل اور ہائیکرز کی 22موٹرسائیکلیں بھی اس ایونٹ کا حصہ ہونگی ، انہوں نے کہاکہ ریس کے انعقاد کا مقصد صوابی انڈس کو سیاحت کیلئے آباد کرنا ہے ، صوبہ میں سیاحت کے فروغ کیلئے پہلے بھی سیاحتی مقامات پر مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا اور آئندہ بھی اقدامات کئے جائینگے، ایونٹ انچارج حسینہ شوکت نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ریس میں ملک بھر سے جیپ ڈرائیور ز اور شوقین افراد شرکت کررہے ہیں جس کا مقصد صوبہ میں سیاحتی مقامات کو آباد کرنا اور پیغام دینا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا سیاحت کے لحاظ سے جنت ہے ، فرنٹیئر کلب کے بانی بابر خان نے کہاکہ ایونٹ 5 مختلف کیٹیگریز پر مشتمل ہوگا جس میں 3401CC ٹو اوپن، 2651CC ٹو 3400CC ، زیروCCٹو2650CC،خواتین کی اوپن کیٹیگری اور بائیکرز کی اوپن کیٹیگری شامل ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3229

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے 23افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کے احکامات جاری

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) حکومت خیبر پختونخوا نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے 23افسران کی فوری طور پر عوامی مفاد میں تقرریوں و تبادلوں کے احکامات جاری کئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق پروفیسر آف باٹنی گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر1ڈی آئی خان سید ذوالفقار حیدربی ایس۔20 کو تبدیل کر کے ان کی تعیناتی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج پہاڑ پور ڈی آئی خان کر دی ہے۔اسی طرح گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر1ڈی آئی خان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شماریات سید رسول بی ایس۔19کی بحیثیت انچارج پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج کلاچی ڈی آئی خان ،ایسوسی ایٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج لتمبرکرک عبدالضمیر بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج لتمبر کرک،ایسوسی ایٹ پروفیسر اردو گورنمنٹ ڈگری کالج چکیسر شانگلہ بخت رواں بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج چکیسر شانگلہ،ایسوسی ایک پروفیسر سٹیٹسٹکس گورنمنٹ ڈگری کالج طوطہ کان مالا کنڈ ولی احد بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج آگرہ مالاکنڈ،ایسوسی ایٹ پروفیسر انگلش گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج لکی مروت عبدالرشید بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج تجوڑی لکی مروت،پروفیسر مطالعہ پاکستان گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج لکی مروت فرید اللہ خان بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج غزنی خیل لکی مروت،زالوجی پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج مٹہ سوات رحمت علی بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج مٹہ سوات،پروفیسر پولیٹیکل سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر2ڈی آئی خان(زیر تبادلہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں)شریف اللہ خان بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج غوری والہ بنوں،پشتو کے پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج بٹ خیلہ محمد زبیر بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج یار حسین صوابی،ایسوسی ایٹ پروفیسر بیالوجی گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج صوابی تاج ولی خان بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج شیوا صوابی،ایسوسی ایٹ پروفیسر سٹیٹسٹکس گورنمنٹ ڈگری کالج گل آباد دیر لوئرمحمد سہیل بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج خان پور دیر لوئر،ایسوسی ایٹ پروفیسر کیمسٹری گورنمنٹ ڈگری کالج اکوڑہ خٹک نوشہرہ محمد نثار بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج خان کوہی نوشہرہ،پروفیسر پولیٹیکل سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر1ڈی آئی خان محمد یعقوب بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر1ڈی آئی خان،ایسوسی ایٹ پروفیسر پولیٹیکل سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج ڈگر بونیرجمیل احمدبی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج جوہڑ بونیر ،پروفیسر سٹیٹسٹکس گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مردان محمد ابرار بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج گڑھی کپورہ مردان،پروفیسر اکنامکس گورنمنٹ ڈگری کالج تھانہ مالاکنڈ میر افضل خان بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج کاٹلنگ مردان،ایسوسی ایٹ پروفیسر پولیٹیکل سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج صابر آباد مثال خان بی ایس۔20کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج صابر آباد ،ایسوسی ایٹ پروفیسر پولیٹیکل سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج نمبر1ڈی آئی خان گل زمان بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج درابن ،ایسوسی ایٹ پروفیسر پاک سٹڈ ی ؍ڈی ڈی او گورنمنٹ ڈگری کالج مٹہ سوات شہاب الدین بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج خوازہ خیلہ،ایسوسی ایٹ پروفیسر میتھمیٹکس گورنمنٹ ڈگری کالج لوندخوڑ شیر زمان بی ایس۔19کی بحیثیت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج بدرگا،ایسوسی ایٹ پروفیسر کمپیوٹر سائنس گورنمنٹ ڈگری کالج پبی نوشہرہ فضل ہادی بی ایس۔19کی بحیثیت گورنمنٹ ڈگری کالج اکبر پورہ اور پرنسپل ؍ایسوسی ایٹ پروفیسر اردو گورنمنٹ ڈگری کالج اکبر پورہ شوکت علی بی ایس۔19کی بحیثیت ایسوسی ایٹ پروفیسر گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج نوشہرہ تعیناتیاں اور تبادلے کیے گئے ہیں۔ان امور کا اعلان اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

 

دریں اثنا حکومت خیبر پختونخوانے محکمہ توانائی و برقیات کے ایڈیشنل سیکرٹری غضنفر علی (پی ایم ایس۔بی ایس۔19) کو تبدیل کر کے ان کی تعیناتی فوری طور پر عوامی مفاد میں بحیثیت ڈائریکٹر محکمہ انسانی حقوق،قانون اور پارلیمانی امور کی ہے۔دریں اثناء حکومت خیبر پختونخوا نے فوری طور پر عوامی مفاد میں محکمہ محنت ،ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر صاحبزادہ فخر عالم (بی ایس۔17) کو تبدیل کر کے ان کی تعیناتی بحیثیت ڈپٹی ڈائریکٹر (آڈٹ)ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ ڈیپوٹیشن بنیادوں پر اپنی ہی تنخواہ اور سکیل پر کی ہے ۔ان احکامات کا اعلان اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ دو الگ الگ اعلامیوں میں کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3192

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے یاسین کو سب ڈویژن کا درجہ د یدیا۔۔غلام محمد

Posted on

اسلام آباد (چترال ٹائمز رپورٹ) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے یاسین سب ڈویژن کی باقاعدہ منظوری دے دی۔ نوٹیفکیشن آئندہ دو روز میں جاری ہوگا۔غذر اس سے قبل دو سب ڈویژنز پر مشتمل تھا جس میں پونیال اشکومن اور گوپس یاسین شامل تھے۔ وزیر اعلیٰ کے مشیرغلام محمد نے اس حوالے سے کہا کہ حفیظ الرحمان نے یاسین کے اپنے دورے کے دوران جتنے بھی اعلانات کئے تھے ان پر باقاعدہ عمل درآمد شروع کیا گیا ہے۔ یاسین کو سب ڈویڑن کا درجہ دینا یاسین کے عوام کا دیرینہ مطالبہ اور خواہش تھی جسے پاکستان مسلم لیگ نے عملی جامہ پہنا کر عوامی امنگوں کی بہتر انداز میں ترجمانی کی۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے باقی اعلانات پر بھی احکامات جاری کی ہیں جن پر بھی باقاعدہ عمل درآمد ہوگا۔
غلام محمد نے کہا کہ مسلم لیگ عوام کے اصل مسائل کو حل کرنے اور عملی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ ضلع غذر کے لیے بڑے بڑے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔جن کی منصوبہ بندی عوامی خواہشات اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہے۔ہمیں امید ہے عوام کو عملی ترقی نظر آئے گی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
3185

یوتھ پالیسی سمیت جواں مرکز، انٹرپرینیورشپ اور دیگر پروگرامزکو صوبہ کی تمام ڈسٹرکٹ تک پہنچایا جائیگا، وزیر اعلیٰ

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ ایک جامعہ منصوبہ بندی اور سسٹم لانے سے 70سالہ پرانے گلے سڑے نظام کو تبدیل کرکے صوبہ کی ترقی ممکن بنانے کیلئے حکمت عملی واضع کردی گئی ہے ، انہوں نے کہاکہ صوبہ میں سی پیک کے ثمرات 10سال کے بعد آنا شروع ہوجائینگے کیونکہ خیبرپختونخوا سی پیک میں ایک بہت واضح مقام رکھتا ہے اور اس کے بننے سے انڈسٹری کا ایک جال صوبہ میں بچھ جائے گاکیونکہ خیبرپختونخوا گوادر سے نزدیک ترین ہونے کی وجہ سے اس کی حیثیت نمایاں ہو گئی ہے ، انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ آنے والے ممکنہ چیلنج کیلئے اپنے آپ کو تیار کریں کیونکہ سی پیک کے بننے سے روزگار کے بے شمار مواقع میسر آئینگے، خیبرپختونخواخوش قسمت صوبہ ہے جس کے نوجوان ذہانت اور جسمانی طور پر توانہ ہیں، صوبائی حکومت نے تعلیم ، صحت اور دیگر شعبوں میں ریفامزکرکے تبدیلی لائے ہیں، پاکستان خوش قسمت ملک ہے جس کی آبادی 60فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ، ملک بھر سے یوتھ کارنیوال میں نوجوانوں کی شرکت اور بہترین کارنیوال کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیشنل یوتھ کارنیوال 2017کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ا س موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر کھیل و امورنوجوانان محمود خان، وزیراعلیٰ کے خصوصی مشیر اورپارلیمانی امور عارف یوسف، سیکرٹری محکمہ کھیل ، ثقافت و امورنوجوانان محمد طارق، ڈپٹی سیکرٹری بابر خان، ڈائریکٹر یوتھ اسفندیار خٹک،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس جنید خان، منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم کارپوریشن مشتاق احمد خان،ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد ،لیزان کے سی ای او محمد عثمان اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں اس سے قبل کسی نے یوتھ پالیسی نہیں بنائی تھی خیبرپختونخوا حکومت نے ملک میں سب سے قبل یوتھ پالیسی بنائی اور صوبہ کے نوجوانوں کیلئے یوتھ ڈویلپمنٹ کمیشن بھی بنایا گیا،صوبہ میں ہمیں سکولوں، ہسپتالوں ، پولیس کا ٹوٹہ ہوا نظام اوررشوت سے بھرا صوبہ ملا مگر مشکل سے ریفارمز لیکر آئے ہیں ، لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک اشارے پر کام ہوجاتا ہے مگر ارادے اچھے ہوں تو اللہ مدد کرتا ہے ، سی پیک سے صوبہ اگلے دس سالوں میں انڈسٹریل سٹیٹ میں تبدیل ہوجائیگا، گوادر سے خیبرپختونخوا سب سے زیادہ قریب ہے جس کا زیادہ فائدہ صوبہ کو ہوگا، صوبہ پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرینگے، پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبہ کے نوجوانوں کیلئے یوتھ پالیسی سمیت جواں مرکز، انٹرپرینیور شپ اور دیگر پروگرامز تشکیل دیئے ہیں ان تمام پروگرامزکو صوبہ کی تمام ڈسٹرکٹ تک یقینی بنایا جائیگاجبکہ یوتھ ڈیپارٹمنٹ کیلئے نوجوانوں کیلئے 1ارب روپے گزشتہ سال دیئے اور اگلے سال بھی 1ارب روپے جاری کئے جائینگے، اس موقع پر انہوں نے یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے ڈھائی کروڑ روپے سے بڑھا کر پانچ کروڑ روپے کرنا کا بھی اعلان کیا،اختتامی تقریب سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں جواں مرکز کے دفتر کا افتتاح بھی کیا ، جواں مرکز میں نوجوانوں کیلئے یوتھ ایجوکیشن، انٹرٹینمنٹ، کیریئر بلڈنگ اور دیگر پروگرام یوتھ ہونگے جبکہ جواں مرکز نوجوانوں کیلئے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد بھی کرے گا،نیشنل یوتھ کارنیوال میں پنجاب یونیورسٹی لاہور نے 11 گولڈ اور چار سلور میڈلز کے ساتھ ٹرافی جیت لی، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد نے ایک گولڈ اور چار سلو میڈلز کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

Youth Carnival 1

Youth Carnival 5 Youth Carnival 3 Youth Carnival 2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3093

چترال ٹاون گیس پلانٹ کیلئے دنین کے مقام پر زمین کی سلیکشن کو اخری شکل دیدی گئی

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال سے قومی اسمبلی کے ممبر شہزادہ افتخارالدین نے سوئی سدرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل ) کی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے ساتھ چترال ٹاؤن میں ایل پی جی پلانٹ کے لئے سائٹ سیلیکشن اور زمین کی خریداری کو آخری شکل دے دی جبکہ بروزاور دروش کے مقامات پر پہلے ہی سائٹ سیلیکشن ہوچکی ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین کے زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں ایس این جی پی ایل کے جنرل منیجر (ایل پی جی) آصف اکبر، چیف انجینئر (ایل پی جی )عرفان بیگ،چیف انجینئر (سول ) شوکت محمود ، ڈپٹی کنٹرولر (لینڈ) جمشید نصیر ، ایگزیکٹیو ایڈمنسٹریٹو ضیاء الاسلام اور کمپلائنس افیسر ساجد محمود پر مشتمل ٹیم نے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین کی سربراہی میں مختلف سائٹوں پر غور کرنے کے بعد دنین لشٹ کے مقام پر زمین کی نشاندہی کی گئی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال نے نشاندہی کردہ زمین کی خریداری کے بارے میں ضابطے کی کاروائی کرنے کے بعد بہت جلد ہی ایس این جی پی ایل کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر ایم این اے چترال نے کہاکہ چترال میں ایل پی جی پلانٹ وفاقی حکومت کی طرف سے ایک عظیم تخفہ ہے جس سے جنگلات کے تحفظ میں مدد ملے گی اورایندھن کے لئے درختوں کی کٹائی کا سلسلہ رک جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے اب تک 74ارب روپے مالیت کے منصوبے مختلف سیکٹروں میں چترال کے لئے منظور کی ہے اور ایل پی جی منصو بہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ اس موقع پر ضلع کونسل کے رکن شہزادہ خالد پرویز اور اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم خان بھی موجود تھے۔ بعدازاں ایم این اے کی سربراہی میں ایس این جی پی ایل کی ٹیم نے دنین لشٹ کے مقام پر مجوزہ زمین کا معائنہ کیا۔

chitral town gass plant site verfication chitral town gass plant site verfication2 chitral town gass plant site verfication24 chitral town gass plant site verfication244 chitral town gass plant site verfication2444 chitral town gass plant site verfication24446

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3078

سوشل میڈیا میں متنازعہ مواد پوسٹ کرنے کے حوالے سے جی آئی ٹی تشکیل، چترا ل میں مکمل شٹر ڈاون ہڑتال

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی چترال آمد کے موقع پر سوشل میڈیا میں بعض افراد کی طرف سے متنازعہ مواد پوسٹ کرنے کے حوالے سے چترال کے لوگوں میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب کے خاتمے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ، ضلعی انتظامیہ ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داروں کا چترال کے علماء کے ساتھ گفت وشنید کے نتیجے میں متنازعہ پوسٹ کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج ختم کرنے پر اتفاق رائے ہوگئی۔ پیر کے روزتحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس کے کال پر چترال بازار میں مکمل شٹر ڈاؤن ہوا اور اتالیق بازار ، سبزی منڈی بازار سے لے کر چیو بازار تک ڈھائی ہزار سے ذیادہ دکانیں اور ہوٹل بند کردئیے گئے تھے تاہم ٹریفک رواں دواں رہی ۔ جبکہ منگل سے بازار حسب معمول کھل جائیں گے ۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کے دفتر میں منعقدہ اجلاس کے بعد ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس کرنل معین الدین، ڈی پی او منصور امان، ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین اور اسسٹنٹ کمشنر عبد الاکرم جبکہ جماعت اسلامی کے امیر ضلع مولانا جمشید احمد اور جے یو آئی کے سینئر رہنما مولانا حسین احمد نے میڈیا کو بتایاکہ چترال امن کا گہوارا تھا،ہے اور رہے گا اور یہاں منافرت پھیلانے اور امن وامان کو خراب کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں غیر ذمہ دارانہ مواد چلانے پر علمائے کرام اور دینی جماعتوں کے اکابریں نے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل اور امن وامان کو برقرار رکھنے پر متفق ہوگئے ہیں جبکہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق کڑی سز ا دی جائے گی جس کے لئے ملک میں موثر قانون موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسماعیلی کمیونٹی نے بھی گرم چشمہ کے مقام پر جلسہ منعقدکرکے متنازعہ پوسٹ کرنے والوں کی مذمت کردی ہے ۔ کرنل معین الدین نے کہاکہ چترالی عوام ،ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے چار ستون ہیٗں جبکہ آخری تین ستون امن وامان کو برقرار رکھنے کے ذمہ دارہیں اس لئے عوام کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے باقی تین ستونوں پر اعتماد کرنا چاہئے ۔ انہوں نے عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ وہ ان اداروں کو اپنا کام کرنے دیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور دوسروں کا آلہ کار بننے سے گریز کریں بصورت دیگر سخت قانونی کاروائی ہوگی۔

comdt chitral task force talking to media

chitral shuter down stricke254

chitral shuter down stricke25

chitral shuter down stricke2 chitral shuter down stricke

chitral shuter down stricke2545

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , ,
3051

یونیورسٹی آف چترال میں لیکچررز کے اسامیوں کیلئے سلیکشن کمیٹی نے 12امیدواروں کے ناموں کی سفارش کردی

Posted on

چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) یونیورسٹی آف چترال میں لیچکرز ( بی پی ایس 18)کیلئے لئے گئے ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد سیلیکشن کمیٹی نے بارہ 12لیکچررزاور ایک پی آراو کی پوزیشن کو حتمی شکل دیکر تقرری کیلئے سفارش کی ہے۔ تاہم حتمی تقرری کا فیصلہ میڈیکل اور اسناد کی جان پڑتال کے بعد کیا جائیگا۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق صرف اسلامیات کے مضمون کے علاوہ باقی تمام مضامین کیلئے کمیٹی نے سفارش کردی ہے۔ اسلامیات کیلئے دوبارہ اشتہار دیا جائیگا۔ کامیاب امیدواروں کے نام درجہ ذیل ہیں ۔

UoCh

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3048

ایم این اے کی ہزہائی نس سے AKDNکی کردار کو مزید چار شعبوں میں وسعت دینے کا مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) اسماعیلی کمیونٹی کا ہفتے کے دن چترال آمد پر ائر پورٹ میں استقبال کے بعد چترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخارالدین نے چترال میں پسماندگی کو دورکرنے میں آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی قابل قدر خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیااور مستقبل قریب میں چترال میں رونماہونے والی تبدیلیوں اور ان کے اثرات سے نمٹنے کے لئے اے کے ڈی این کے کردار کو وسعت دینے کی درخواست کی جس پر انہوں نے ہمدردانہ غور کرنے کا وعدہ کیا جبکہ پرنس امین آغا خان کو چترال میں ٹورزم انڈسٹری کی ترقی کے لئے اقدامات کرنے کے لئے خصوصی تاکید کریں گے۔ اتوار کے روز چترا ل ٹائمز ڈاٹ کام کے ساتھ خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ضلع ناظم مغفرت شاہ، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ظہیرالاسلام ، ریجنل پولیس افیسر اختر حیات گنڈاپور اور چترال ٹاسک فورس کے کمانڈنٹ کرنل معین الدین کی موجودگی میں اس ملاقات میں ہزہائی نس پرنس آغاخان کو انہوں نے بتادیاکہ اس وقت وفاقی حکومت کی طرف سے چترال میں کثیر رقم سے روڈاور ہائیڈرو پاؤر کے منصوبہ جات پر کام شروع ہونے اور سی پیک کے مجوزہ متبادل روٹ کو چترال سے گزارنے پر اس علاقے پر بہت ہی گہرے اثرات مرتب ہوں گے اور تبدیلی کا یہ ماحول اہالیاں چترال کے لئے مثبت اورمنفی دونوں طرح کا ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے ہزہائی نس کو بتایاکہ اگر آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے کردارکو چترال میں مزیدچار شعبوں ٹورزم، معدنیات، پن بجلی اور کاروبارکی ترقی تک بڑہادیا جائے تو چترال کے عوام کو اس کا بلاواسطہ اور بالواسطہ دونوں طرح سے فائدہ ہوگا اور آنے والے مسابقتی حالات کو مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔
ایم این اے شہزادہ افتخارالدین نے ہزہائی نس کے دورے کی کامیابی میں قابل قدر کردار ادا کرنے پر سنی کمیونٹی کی تعریف کی اور چترال کی ضلعی انتظامیہ ، چترال پولیس ، چترال سکاوٹس ، پاک آرمی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے چترال کے علمائے کرام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے کردار کو سراہا۔

HH aga khan visit to chitral arrived airport4775
اس موقع پر ایم این اے نے مذید بتایا کہ چترال ٹاون کے گیس پلانٹ کیلئے زمین نہ ملنے کی وجہ سے کام میں کچھ تاخیر ہوگیا ہے۔ تاہم دنین کے مقام پر دریا کے ساتھ جبکہ دو اور مقامات پر زمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جس کیلئے اسی ہفتے سوئی ناردن گیس کے حکام چترال پہنچ رہے ہیں۔ انکی فیزیبلٹی رپورٹ کے مطابق مذکورہ پراجیکٹ کو بھی حتمی شکل دی جائیگی۔

شہزادہ افتخار الدین نے مذید بتایا کہ ریڈیو پاکستان چترال کی استعداد کار بڑھانے کیلئے انکی کوششیں اخری مراحل میں ہیں۔ بہت جلد اس پر بھی کام شروع کیا جائیگا۔ اور موجودہ ریڈیو اسٹیشن کی استعداد کا ربڑھا کر دس کلواٹ ہوجائیگی ۔ جس سے چترال ڈسٹرکٹ سمیت غذر تک کے کھوار بولنے والے افراد مستفید ہوں گے۔

HH aga khan visit to chitral55778

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3044

انتقال پر ملال، شہزادہ ریاض جیلانی آف بمباغ انتقال کرگئے

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) شہزادہ ریاض جیلانی آف بمباغ کوشت اتوار کے روز اسلام آباد میں انتقال کرگئے ۔ انھیں 11دستمبر بروز پیر دن کے 2بجے آبائی قبرستان بمبا غ میں سپر د خاک کیا جائیگا۔ وہ میجر ریٹائرڈ شہزادہ غلام جیلانی کا سب سے بڑا بیٹا، شہزادہ نثار جیلانی

اورڈاکٹرشہزادہ فیض الملک جیلانی کا بڑا بھائی اور سابق گورنر شہزادہ خدیو الملک موڑکہو کے پوتا تھے۔ مرحوم ریاض جیلانی ایچی سن کالج لاہور اور ایڈورڈ کالج پشاور کے گریجویٹ تھے۔ وہ کچھ عرصے کیلئے امریکن کونسلیٹ پشاور کے ساتھ بھی منسلک تھے۔ ان کے لواحقین میں بیٹا شہزادہ عمر ریاض جیلانی اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
3035

بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ بنانے کے خلاف جماعت اسلامی چترال کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی

Posted on

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز)بیت المقدس کو اسرائیلی دارلخلافہ بنانے کے خلاف چترال میں جماعت اسلامی ضلع چترال کے زیر اہتمام ایک احتجاجی جلسے اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اقوام متحدہ کے قوانین پر عملدرآمد پر زور دیا جس کے تحت1928ء کے بعدمفتوحہ علاقے کا تصور ختم کردیا گیا ہے اورفلسطین ایک جابرانہ قبضے کی وجہ سے ایک مقبوضہ علاقہ قرار پایا ہے۔اُنہوں نے امریکہ کی طر ف سے بیت المقد س کو اسرائیل کو دینے اور وہاں اسرائیلی سفارت خانے کے قیام کو بین الاقومی قانون کے خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اوربیت لمقدس کو مسلمانوں کے حقیقی دل کی دھڑکن گردانتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ کے خلاف شدیدنعرہ بازی کی۔مقررین نے قراداد کے ذریعے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد امریکی سفارت خانے کو بندکرکے امریکہ سفیر کو حکومت بدر کیا جائے۔اُنہوں اس عزم کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی ملک میں اُس وقت تک احتجاجی مظاہرے کا سلسلہ جاری رکھے گی جب تک ڈونلڈ ٹرمپ اپنا بیان واپس نہیں لیتے۔اُنہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کی چترال آمد کے موقع پر سوشل میڈیا میں بعض افراد کی طرف سے متنازعہ الفاظ کے استعمال پر شدید برہمی کا اظہارکیا اور مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کا پرزور مطالبہ کیا۔جلسے سے امیر جماعت اسلامی ضلع چترال مولانا جمشید احمد،نائب امیر ضلع چترال مولانا سلامت اللہ،امیر ختم نبوت مولانا اسرارالدین الہلال،تحصیل امیر عتیق الرحمن،جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی معراج الدین نے خطاب کیا۔

jamat islami chitral protes

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
3024

پرنس کریم کا دورہ گلگت بلتستان و چترال اور بین المسالک ہم آہنگی………. ممتاز گوہر

Posted on

پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 2017 کو اکیاسی سال کے ہو جائیں گے۔ 11 جولائی 1957 کو تخت امامت سنبھالنے والے پرنس کریم اپنے ساٹھ سالہ دور امامت کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلے میں سات دسمبر کو پاکستان پہنچے۔اپنے دورے کے دوران وصدر اور وزیر اعظم پاکستان سمیت مختلف حکومتی شخصیات سمیت اپنے مریدوں اور جماعتی لیڈران سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کے مریدوں کے لئے یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ پرنس کریم اپنی اکیاسویں سالگرہ پاکستان میں مریدوں کے ساتھ منائیں گے۔ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات، امام کی پاکستان میں موجودگی اور سالگرہ تقریبات ان کی مریدوں کے لیے یقیناً بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

میری یہ تحریر پرنس کریم کی مذہبی خدمات یا ان کی شخصیت کے حوالے سے نہیں ہے بلکہ پرنس کریم کے بالعموم دورہ پاکستان اور بلخصوص چترال اور گلگت بلتستان میں ڈائمنڈ جوبلی دربار کے حوالے سے ہے۔اس دورے کے حوالے سے کچھ ایسے خوشگوار عوامل دیکھنے کو ملے جن کو مناسب سمجھا کہ قرطاس ابیض کی زینت بنایا جائے۔

گلگت بلتستان اور چترال میں آباد دو ملین سے زائد لوگ مختلف قوموں اور مسالک سے تعلق رکھنے کے باوجود آپس میں گہرے رشتوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ماضی میں کچھ سازشوں و دیگر وجوہات کی وجہ سے ان تعلقات میں تلخیاں بھی پیدا ہوتی رہی ہیں مگر ہمیشہ یہاں پیار محبت و مسلکی رواداری کا بول بالا رہا ہے۔ یہاں کے باشعور لوگوں نے ایسے تمام ناخوشگوار واقعات کی بیخ کنی کے لیے ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔

پرنس کریم کی دورہ گلگت بلتستان و چترال کے حوالے سے ان کی مریدوں کا جوش و خروش عروج پر ہے۔ اس دورے کے حوالے سے گلگت بلتستان میں رہنے والے مسالک جس طریقے سے ایک دوسروں کے ساتھ تعاون ،پیار محبت و ایثار و رواداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں ایسے واقعات شاذو نادر ہی کہیں دیکھنے کو ملتے ہیں۔قائد ملت اہل تشیع آغا راحت الحسینی نے پرنس کریم کے دورہ گلگت بلتستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے دیدار کے لئے غذر اور ہنزہ جانے والوں کے گھروں کی حفاظت، مال مویشی کی پرورش اور دیدار کے لئے جانے والوں کے لئے فری ٹرانسپورٹ کے انتظام کی بھی ہدایت کی ہے۔

ضلع غذر کی اہل سنت براداری نے بھی اس موقعے پر علاقے کی روایتی بھائی چارگی اور مہمان نوازی کے نئے مثال قائم کر دیئے۔یاسین میں دیدار کے لیے تین تین دن پہلے جانے والوں کے لیے امیر تو امیر مگر غریب سے غریب لوگوں نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر تعاون کیا اور اپنے گھروں کے دروازے دیدار کے لیے آنے والوں کو کھول دئیے۔ اپنے حصے کا کھانا مہمانوں کو پیش کر دیئے. دسمبر کی یخ بستہ سردیوں میں لوگوں کے لئے ہیٹنگ کا انتظام کیا۔ غذر کے باقی چاروں تحصیلوں سے یاسین جانے والوں کے مال مویشی، گھروں، عبادت گاہوں اور دیگر املاک کی ذمہ داری بھی اہل سنت برادری نے اٹھا لی۔

ضلع نگر کے عوام جو تاریخی میں ڈوبے ہوئے ہنزہ کو ہر رات دیکھتے رہتے تھے مگر پرنس کریم کی آمد پر ان سے رہا نہیں گیا اور انھوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ اپنے حصہ کی بجلی ہنزہ کو دیں گے تا کہ ہنزہ کے مریدوں کو اپنے امام کی آمد کے وقت تاریکیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اور وہ ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات کو مکمل جوش و جذبے کے ساتھ منا سکیں۔ خود اندھیرے میں رہ کر کسی کو روشنی دینا اور وہ بھی ایسے دنوں میں، اگر اس بات کو سمجھا جائے تو کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

ضلع گلگت کی اہل سنت برادری نے بھی اپنے ہمسائیگی میں موجود تمام خاندانوں کی مال و دولت کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی ہے۔ گلگت میں چترال، غذر اور ہنزہ سے اسماعیلی مسالک کی بڑی تعداد مقیم ہے جو اپنے امام کی دیدار کے لئے اپنے اپنے علاقوں کا رخ کر چکے ہیں۔ گلگت کی طرح سکردو میں مقیم اسماعیلی برادری کے لوگ ہنزہ اور غذر کا رخ کر چکے ہیں اور انھیں بھی وہاں کے لوگوں نے نہ صرف مبارک بادی کلمات سے رخصت کیا بلکہ ان کے گھر بار کے تحفظ کا احساس تک ہونے نہیں دیا۔
چترال بونی اور گرم چشمہ میں امام کی دیدار کے لئے جانے والے مریدوں کے گھر بار اور مال مویشی کی حفاظت لئے وہاں کی اہل سنت برداری نے دل سے اپنی خدمات پیش کئے۔ دونوں جگہوں میں پنڈال کی تیاری میں اہل سنت براداری نے بھر پور حصہ لیا اور کم وقت میں ناممکن کم کو ممکن کر دکھایا۔ بونی اور گرم چشمہ میں رہنے والوں نے اپنے گھروں اور دلوں کے دروازے دیدار کے لئے آنے والوں کو کھول دیے۔ دسمبر کا موسم اور اپر چترال کی یخ بستہ سردی سے کون واقف نہیں پر یہاں مقامی لوگوں نے ایسے انتظامات کئے کہ سردی کے ہوتے ہوئے سردی کا احساس تک ہونے نہیں دیا ۔ مال ذبح کئے اور گھر میں جو کچھ بہتر سے بہتر تھا اپنے مہمانوں کے لئے پیش کیا۔ پرنس کریم کے آمد کے حوالے سے خیر مقدمی بینرزبھی لگایئے گئے۔

پرنس کریم آغا خان کی دیدار اور رضا کاروں کے کام کے حوالے سے محترم ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی لکھتے ہیں۔’’چترال میں اسماعیلی رضاکاروں نے دیدار گاہوں کو جانے والوں کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کی سہولت کیلئے 380 کلومیٹر عام شاہراہوں کے ساتھ 600 کلومیٹر رابطے کی دیہی سڑکوں کی مرمت کا کام 6 ہفتوں میں مکمل کیا ہے یہ سڑکیں اب موٹر وے کامنظر پیش کر تی ہیں گذشتہ 22 سالوں سے انکی مرمت نہیں ہوئی تھی اس کام کے جذبے کو دیکھ کر مقامی صحافی نے مہمان کو بتایا کہ یہ کام اپنی مدد کے تحت ہو رہا ہے مہما ن دانشور تھا اْس نے جواب دیا ’’یہ اپنی مدد آپ سے آگے کی بات ہے‘‘۔

چترال ہی کے ایک اور نامور لکھاری بشیر حسین آزاد لکھتے ہیں’’چترال کے طول وعرض میں جو سڑکیں کئی سالوں سے مرمت نہیں ہوئی تھیں ان کی مرمت کی گئی۔ہرگاؤں سے سینکڑوں رضاکار اپنے گینتی بیلچے اور ریڑھے،ٹریکٹروغیرہ سامان لیکر باہر نکلے۔پہلے گاؤں کے اندر لنک روڈ وں کی مرمت کی گئی۔پھر سرکاری سڑکوں کی مرمت بھی اس جوش اور جذبے کے ساتھ کی گئی۔چنانچہ چھہ ہفتوں کے اندرگرم چشمہ ،تورکھو،موڑکھو،مستوج ،مڈکلشٹ کی سڑکوں کوموٹروے کی طرح ہموار،کشادہ اور صاف کرکے رضاکارانہ کام کی نمایاں مثال قائم کی گئی۔ گذشتہ6ہفتوں میں اسماعیلی رضاکاروں نے روڑ کی مرمت کرکے لوگوں کے لئے سہولت پیدا کردی،یارخون اور توکہو کے راستوں میں دشوار گذار مقامات کی مرمت کرکے مثال قائم کی گئی۔‘‘
ہز ہا ینس کی آمد پر مبارک پیش پیش کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے سب سے معتبر ادبی شخصیت، شاعر اور حلقہ ارباب ذوق گلگت کے جنرل سیکرٹری جمشید خان خان دکھی فرماتے ہیں۔
اونچا بڑا ہے خدمت ملت کا تیرا کام
آمد ہے تیری باعث عزت و احترام
تجھے سے نہیں ہے کسی کو بیر ہز ہائنس
اہل شمال کا تہہ دل سے تجھے سلام

گلگت بلتستان کے منجھے ہوئے صحافی اور گلگت پریس کلب کے صدر اقبال عاصی پرنس کریم کی ارض شمال آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں ’’ہزہائنس پرنس کریم آغاخان کی گلگت بلتستان آمد سے علاقے بھر میں پیار ومحبت کے پھول کھل گئے ہیں۔ اہل تشیع اوراہل سنت کی اسماعیلی مکتب فکر سے مثالی یکجہتی اورہنزہ و یاسین میں پرنس کی دیدار کے لئے جانے والے اسماعیلی مرد وزن پر مشتمل مہمانوں کے لئے اپنے دلو ں اور گھروں کے دروازے کھول دینے سے علا قے میں مہمان نوازی کی دم توڑتی روایات دوبارہ ز ندہ ہوگئی ہیں۔پرنس کی مبارک آمد سے علاقے میں جوماحول دیکھنے میں آرہا ہے اللہ کرے ہمیشہ ہمیشہ قائم رہے۔‘‘
گلگت بلتستان کو ابھرتے ہوئے شاعر اور ادبی شخصیت اشتیاق یاد پرنس کریم آغا خان کی آمد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ۔
اھلاً و سہلاً مرحبا! اے پھول! اے باد صبا!
ہے خوشبو ں سے معطر آمد سے تیری ،یہ فضا
ممکن نہیں ہے بھولنا خدمات تیری ، اس لئے
کرتے ہیں تیرا شکریہ ، صد بار، دل سے ہم ادا

پرنس کریم کی آمد اور ڈائمنڈ جوبلی کے حوالے سے گلگت بلتستان قد آور شاعر اور شینا شاعری کوایک نئی جہت دینے والے ہر دلعزیز ظفر وقار تاج نے خوبصورت شینا گانا لکھا جسے گایا بھی گلگت بلتستان کے مایہ ناز گلوکار جابر خان جابر نے۔ جس کی سریلی آواز ہر دل کو موم کر دیتی ہے وہ آج کل گلگت بلتستان کے ہر دل میں راج کرتے ہیں۔ پرنس کریم کو ہدیہ تبریک پیش کرنے والے اس گانے نے آتے ہی دھوم مچا دی۔اس کے شروع کے بول میں تاج صاحب فرماتے ہیں۔
’’بوٹوٹ نصیب نے بین امامئی دیدار
بین بختاواروٹ تین امامئی دیدار
پوری دنیا تٹ نے خوشی مبارک
مبارک ڈائمنڈ جوبلی مبارک ‘‘
’’یعنی امام کی ظاہر ی دیدار ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی اور وہ بندہ تو خوش قسمت ہوتا ہے جس کو امام کی مکمل دیدار نصیب ہوتی ہے۔ پوری دنیا کو یہ خوشی اور پرنس کریم آغا خان کی ڈائمنڈ جوبلی مبارک ہو۔‘‘
گلگت بلتستان کے معروف لکھاری اور وزیر اعلی کے میڈیا کوارڈینیٹر رشید ارشد لکھتے ہیں۔
’’1960میں جب پہلی دفعہ پرنس کریم گلگت بلتستان تشریف لائے تو آپ خود وہاں کے لوگوں کی حالات زندگی دیکھ کر کافی مایوس اورپریشان ہوئے جس کے بعد آپ رہنمائی اور ہدایت کی روشنی میں ایک جامع حکمت عملی تیار کی اور1980 میں آغاخان فاونڈیشن نے گلگت بلتستان میں آغاخان رورل سپورٹ پروگرام، آغاخان ہیلتھ سروسز اور دیگر فلاحی اداروں کی بنیاد رکھی جو آج بھی اس علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کررہیں ہیں۔ غرض یہ کی ہزہائنس کی خدمات نہ صرف اسماعیلی جماعت تک محدود ہے بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی لوگوں کی فلاح ؤبہبود کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔‘‘

پرنس کریم کی آمد کے حوالے سے ہر شخص اور ادارے نے اپنی ممکنہ مددکی پیش کش کی ۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنا احتجاج ملتوی کیا۔قراقرم یونیورسٹی نے اس دوران اعلان کردہ امتحانی پرچے ملتوی کر دئے۔چترال انتظامیہ نے ہفتے کے روز عام تعطیل کا اعلان کیا۔ چترال میں جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام نے نہ صرف انتظامی و اخلاقی طور پر مدد کی بلکہ پنڈال کی تیاری اور دیگر کاموں کے لیے مالی مدد بھی کی۔مناپن ضلع نگر کی مشہور ہوٹل اوشو تھنگ سمیت پانچ ہوٹلوں کی انتظامیہ نے دیدار کے لیے ہنزہ آنے والوں کے لیے فری رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کیا۔ قراقرم ہائی وے نگر کے حدود میں اہل نگر کی طرف سے استقبالیہ بینرز آویزاں اور والنٹیرز کے دستے کسی بھی طرح کی مدد کے لیے چوکس رکھے۔نگر کے علاقے سکندر آباد میں ریحان گیسٹ ہاوس کو دور دراز سے آنے والوں کے لئے خالی کر دیا گیا۔انجمن حسینیہ نگر کی جانب سے پچاس رضاکاروں سمیت دو ایمبولنسز بھی فراہم کردی گئی ہیں جو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر ان عقیدت مندوں کی خدمت کریں گے۔اور ان سب سے بڑھ کر طاؤس ، علی آباد ، بونی اور گرم چشمہ سے ملحقہ علاقوں کے عوام نے رنگ، نسل، مسلک اور رشتہ داریوں کی چار دیواری سے باہر نکل کر لوگوں کی جس طرح سے تن من دھن سے مدد کی یقیناًاسے گلگت بلتستان اور چترال کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد کیا جائے گا۔

اس دورے سے ایک اہم سماجی کام جس کا عام عوام،حکومتی و دیگر حکام بھی برملا اعتراف کر رہے ہیں وہ یہ کہ اسماعیلی رضاکاروں نے پورے علاقے کی صفائی ، رابطہ سڑکوں اور مین روڈ کی ضروری مرمت کا کام انتہائی مختصر عرصے میں انجام دیا ہے۔ یہ ایک مفاد عامہ کا کام ہے جس سے یقیناً وہاں کے مقامی لوگوں کے لیے نہ صرف آسانیاں پیدا ہوں گی بلکہ رضاکارانہ خدمت اور اپنی آپ مدد آپ کے تحت اس طرح کے کاموں کے سلسلے کو آگے بھی جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کو اس طرح کے کام کرنے میں ایک عرصہ لگتا ہے جس کے پیچھے فنڈز کی موجودگی و فراہمی اور ایک پیچیدہ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ گلگت بلتستان کے ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کا کام جس منظم انداز میں رضاکارانہ طور پر ان رضاکاروں نے انجام دیا ہے حکومت یا تو اس طرح کا کام کر ہی نہیں پاتی یا پھر اس کے لیے کئی سال لگ جاتے۔

غذر کے مایہ ناز صحافی اور مشہور شخصیت راجہ عادل غیاث لکھتے ہیں۔
’’یاسین طاؤس میں پنڈال سج گیا۔ ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد فرزندان شیعہ امامی اسماعیلی یاسین میں خیمہ زن ہوگئے۔ دیدار کے لمحات قریب آگئے۔ جوش و خروش قابل دید۔ سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پاک فوج کے تازہ دم دستوں کے علاوہ جی بی سکاوٹس اور جی بی پولیس کے سینکڑوں جوانوں نے سیکیورٹی کے انتظامات سنبھال لئے۔ اہل سنت اور اہل تشیع برادری نے اپنے بھائیوں کے گھر بار اور مال مویشیوں کی حفاظت کا بیڑہ اٹھا لیا۔ غذر انتظامیہ ، غذر پولیس نے اسماعیلی ریجنل کونسلات سے مل کر دیدار کے بہترین ا انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ یاسین کے مقامی گھرانوں نے مہمان نوازی اور انسان دوستی کی قابل تعریف مثال قائم کر دی ہے۔ دور دراز علاقوں سے آنے والے افراد کے لئے اپنے دل اور دروازے کھول دئے۔ غذر میں بین المسالک ہم آہنگی کی قابل تعریف اور قا بل تقلید مثال قائم کردی گئی۔‘‘
گلگت بلتستان اور چترال میں پرنس کریم کی آمد اور ان کی مریدوں کی عقیدت مندی اپنی جگہ مگر اس سے جس طرح کی بین المسالک ہم آہنگی ، رواداری، پیار، اخوت، بھائی چارگی اور انصاری کا ایک جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے اس کی مثال تاریخ میں بہت کم ہی ملتی ہے۔ لوگ ایک دوسروں کے قریب آ رہے ہیں۔ کھل کر ایک دوسروں کی مدد کر رہے ہیں۔ پیار محبت کے کلمات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔سوشل میڈیا میں خوش آمدید اور اسماعیلی بھائیوں کو مبارکبادی کے پیغامات دیے جا رہے ہیں. یہیں وہ اقدامات ہوتے ہیں جس سے دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا لیا جاتا ہے۔علاقے میں امن، پیار محبت کا ماحول پیدا کیا جاتا ہے۔بس پرنس کریم آئے یا کوئی اور رہنما ء ہماری دعا ہے کہ ہمالیہ قراقرم اور ہندوکش کے دامن میں آباد یہ زندہ دل لوگ ہمیشہ اسی طرح زندہ دلی کے ساتھ شاد و آباد رہیں۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged ,
3001

ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان نے بونی اور گرم چشمہ کا دورہ کیا

چترال /گرم چشمہ/بونی (جمشید احمد/نمائندگان چترال ٹائمز ) اسماعیلی  کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور 49واں امام ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان نے ہفتے کے دن چترال کا دورہ کیا اور گرم چشمہ کے علاوہ بونی کے مقام پر اپنے پیروکاروں سے خطاب کیا جوکہ ہزاروں کی تعداد میں وہاں پر جمع ہوگئے تھے۔ چترال ائر پورٹ پر ایم این اے شہزادہ افتخا رالدین ، ضلع ناظم مغفرت شاہ، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ظہیرالاسلام اور کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس کرنل معین الدین نے ان کا استقبال کیا جبکہ بونی کے مقام پر ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے ان کو خوش آمدید کہا۔دونوں مقامات پر اپنے پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اورامن وامان کو علاقے کی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا اور کہاکہ اسلام امن ومحبت کا دین ہے اور ہمیں اسے دوسروں تمام چیزوں مقدم رکھنا چاہئے ۔ ہزہائی نس آغاخان کے دیدار عام کے لئے گرم چشمہ کے مقام پر 60ہزار اور بونی کے مقام پر 80ہزار افراد کی گنجائش کے لئے خصوصی طور پر دیدار گاہ تعمیر کئے گئے تھے ۔ درین اثناء چترال میں خراب موسم کے باعث ہزہائی نس کا خصوصی سی 130طیارہ چترال نہ آسکا جس کی وجہ سے ان کی آمد میں تین گھنٹے کی تاخیر ہوئی جب آغاخان فاونڈیشن کے ہیلی کاپٹروں نے انہیں اسلام آباد سے چترال پہنچادیا۔ بعدازاں ہزہائی نس نے چترال میں رات قیام کیا ۔

HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 6 1 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 4 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 3 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 2 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 1 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 7 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 10

HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 15 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 14 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 13 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 12 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 11

Booni dedar gah for HH Aga khan 5

Booni dedar gah for HH Aga khan 1 Booni dedar gah for HH Aga khan 4 Booni dedar gah for HH Aga khan 44 1

Booni dedar gah for HH Aga khan 3

HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 8 HH Aga Khan Chitral Booni visit pics 9

HH visit chitral 3

HH visit to Chitral 333 HH visit to Chitral 3335 HH visit to Chitral 333555 HH aga khan visit to chitral HH aga khan visit to chitral55 HH aga khan visit to chitral557 HH aga khan visit to chitral5577 HH aga khan visit to chitral55778

HH aga khan visit to chitral arrived airport4 HH aga khan visit to chitral arrived airport47 HH aga khan visit to chitral arrived airport477 HH aga khan visit to chitral arrived airport4775

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , ,
2963

ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان کی چترال آمد کے موقع پر ہفتہ کے دن عام تعطیل کا اعلان

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) اسماعیلی فرقے کی روحانی پیشوا ہزہانس پرنس کریم آغا خان کی چترال آمد کے موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھیر نے اپنے اختیار ات کو استعمال کرتے ہوئے ہفتہ کے روز تمام تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق ہزہائی نس 9دسمبر کو بونی اور گرم چشمہ میں عوامی اجتماعات سے ملاقات اور خطاب کرتیں گے ۔ جس کے پیش نظر اسماعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طلباو طالبات اور اساتذہ اس میں شرکت کریں گے۔ لہذا ڈپٹی کمشنر کے احکامات کے مطابق ہفتہ یعنی 9دسمبر کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

holiday order on hishighness visit to chitral

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2958

متعدد افسران کی تبادلوں اور تعیناتیوں کے احکامات جاری

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) حکومت خیبر پختونخوا نے مندرجہ ذیل افسران کے فوری طور پر عوامی مفاد میں تعیناتیوں و تبادلوں کے احکامات جاری کئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسٹبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے افسر بکار خاص سید ظفر علی شاہ (پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کی اپنی ہی تنخواہ اور سکیل میں بحیثیت مینجنگ ڈائریکٹرخیبر پختونخوا پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی پشاور ،ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ اورکزئی ایجنسی احمد زیب (پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کی اپنی ہی تنخواہ اور سکیل میں بحیثیت ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (پراجیکٹس)فاٹا،ڈپٹی سیکرٹری محکمہ صحت محمد طارق (پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کی بحیثیت ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹ اورکزئی ایجنسی ،ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ فہیم خان آفریدی(پی اے ایس۔بی ایس۔18)کی خدمات ای اینڈ ایس ای کی صوابدید پررکھ دی گئی ہیں،ڈپٹی سیکرٹری محکمہ فنانس فہد وزیر( پی ایم ایس۔بی ایس۔18)کی بحیثیت ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ ،سیکرٹری ٹو کمشنر بنوں ذیشان عبداللہ ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کی بحیثیت ڈپٹی سیکرٹری محکمہ قانون اورڈپٹی سیکرٹری لاء ڈیپارٹمنٹ رضوان اللہ خان (پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کی بحیثیت سیکرٹری ٹو کمشنربنوں تبادلوں اور تعیناتیوں کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل معدنیات و معدنی ترقی خیبر پختونخوا فضل واحد (بی ایس۔19)کو ڈائریکٹر جنرل معدنیات و معدنی ترقی خیبر پختونخوا (سیکرٹری محکمہ معدنی ترقی کو ان کی اضافی ذمہ داری سے فارغ کر کے)اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہری پور سید سیف الاسلام شاہ(پی ایم ایس۔بی ایس۔18)کو ڈی او(ایف اینڈ پی)ہری پورکا اضافی چارج تاحکم ثانی تفویض کئے گئے ہیں۔ان امور کا اعلان اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

 

اسی طرح حکومت خیبر پختونخوا نے فوری طور پر عوامی مفاد میں 21افسران کی تقرریوں و تبادلوں کے احکامات جاری کئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سیکشن آفیسر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ طارق اللہ (پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اے پی اے اپر مہمند (غلنئی)مہمند ایجنسی،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرII(شرینگل)دیر اپرعصمت اللہ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اے پی اے باڑہ خیبر ایجنسی ،ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر ٹورازم ایریا انٹیگریٹڈ ڈیویلپمنٹ یونٹ توصیف خالد(پی ایم ایس۔بی ایس17) کی بحیثیت اے پی اے یکہ غنڈ(لوئر مہمند)مہمند ایجنسی،ایڈیشنل اے سی Iبونیرزاہد عثمان(پی ایم ایس۔بی ایس۔17)کی بحیثیت اے پی اے جمرود خیبر ایجنسی،سیکشن آفیسر (ایڈمن)ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کامران خٹک(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اے پی اے وانا ساؤتھ وزیرستان ایجنسی،سیکشن آفیسر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ شیر عالم خان(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اے پی اے بائیزئی مہمند ایجنسی،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ٹوپی صوابی وسیم اختر(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر گاگرا بونیر،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر تخت بھائی مردان آفتاب احمد خان ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر بحرین سوات،اسسٹنٹ پراجیکٹ مینجر پی ایم یو ہائیر ایجوکیشن آرکائیوز اینڈ لائبریریز ڈیپارٹمنٹ حبیب خان ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر تنگی چارسدہ،سیکشن آفیسر محکمہ داخلہ و قبائلی امور حسیب الرحمن خان خلیل ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر کلاچی ڈی آئی خان،اسسٹنٹ کمشنر گاگرا بونیر اعزاز اللہ ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت اسسٹنٹ ٹو کمشنر (ریونیو) ہزارہ ڈویژن ایبٹ آباد،اے پی اے یکہ غنڈ (لوئر مہمند)مہمند ایجنسی نوید اکبر(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر Iبونیر،اے پی ا ے باڑہ خیبر ایجنسی ارشد خان(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر تخت بھائی مردان،اے پی اے جمرود خیبر ایجنسی محمد ریاض(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر ایس ٹی اینڈ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ،اسسٹنٹ کمشنر تنگی چارسدہ محمد علی خان(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ،سیکشن آفیسر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ فضل الٰہی(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر محکمہ صنعت ،آئی ایم یو پراجیکٹ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ مسماۃ تبسم(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ،اسسٹنٹ کمشنر بحرین سوات مجیب الرحمن ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر محکمہ صحت ،فنانس آفیسر نوشہرہ مسماۃ عاصمہ عارف (پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ،اسسٹنٹ کمشنر کلاچی ڈی آئی خان یوسف خان ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر (ایڈمن)ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ اور سٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں اپنی تعیناتی کے منتظر سید عادل افتخار ٰ(پی ایم ایس۔بی ایس۔17) کی بحیثیت سیکشن آفیسر محکمہ داخلہ و قبائلی امور تعیناتیاں کی گئی ہیں۔ان امور کا اعلان اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیاگیا۔

دریں اثنا حکومت خیبر پختونخوا نے اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں اپنی تعیناتی کے منتظر حضرت مسعود میاں(پی اے ایس۔بی ایس۔20) کی بحیثیت سیکرٹری صوبائی احتساب سیکرٹریٹ خیبر پختونخوا خالی اسامی پر عوامی مفاد میں تعیناتی کی ہے۔دریں اثناء صوبائی حکومت نے عوامی مفاد میں ڈپٹی سیکرٹری سائنس اینڈٹیکنالوجی اینڈانفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ واجد علی خان(پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کا تبادلہ کر کے انہیں بحیثیت ڈپٹی ڈائریکٹر سسٹین ایبل ترقی یونٹ(SDU)محکمہ منصوبہ سازی و ترقی تعینات کیا ہے۔ان احکامات کااعلان اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخواکے جاری کردہ دو الگ الگ اعلامیوں میں کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , ,
2956

آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی کو عصر حاضر کی تقاضوں کے مطابق مکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا جائیگا۔۔پرنس کریم آغاخان

Posted on

اسلام آباد ( چترال ٹائمز رپورٹ ) ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان نے کہا ہے کہ آ غا خان فاونڈیشن پاکستان میں کوالٹی ایجوکیشن اور تعلیم میں مذید بہتری کیلئے پلان ترتیب دی ہے ۔ جس کے مطابق آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی کو عصر حاضر کی تقاضوں کے مطابق مکمل یونیورسٹی کا درجہ دیا جارہا ہے۔ جس میں موجودہ دور کے ضرورت کے مطابق ڈیپارٹمنٹ کھولے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وہ جمعہ کے دن صدر پاکستان ممنون حسین سے ملاقات کے دوران کہی ۔ ملاقات میں انکی صاحبزادی شہزادی زہرہ آغا خان بھی ان کے ہمراہ تھی۔

prince karim aga kahn met with president of Pakistan

اس سے قبل ہزہائی نس جب ایوان صدر پہنچا تو انھیں گارڈ آف آنر دیا گیا ۔ جبکہ بچوں نے پھولوں کا گل دستہ انھیں پیش کیا ۔ صدر پاکستان نے پرنس کریم آغا خان کی انسانیت کے لئے  کئے جانے والے  خدمات کو سراہاتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں آمن ، بھائی چارے اورہم آہنگی کے ساتھ عوام کی بہبود کیلئے کئے جانے والے خدمات قابل ستائش ہیں۔ اس موقع پر منسٹر فار کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، فارن سیکریٹری تہمینہ جنجوعہ اور دوسرے سینئر حکام بھی موجود تھے۔

prince karim aga kahn met with president of Pakistan2

صدر پاکستان نے آغاخان فاونڈیشن کی طرف سے پاکستان میں ایجوکیشن ، صحت اور دیہی ترقی میں نمایاں کام کرنے پر انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ صدر پاکستان نے پرنس کریم آغا خان سے آغا خان نیٹ ورک کے کام کوسندھ اور ناردن ایریا کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی توسیع دینے کا مطالبہ کیا۔ جس پر انھوں نے صدر پاکستان سے اتفاق کا اظہار کیا۔

prince karim aga kahn met with president of Pakistan3

صدر پاکستان نے آغا خان فاونڈیشن کی 2005ء کے زلزلے میں نمایاں کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ ان کے دادا آغاخان سر سلطان محمد شاہ نے قائد اعظم سے مل کر پاکستان کے قیام میں کارہائے نمایاں سرانجام دیا ہے۔

prince karim aga kahn met with president of Pakistan44

ہزہائی نس نے صدر پاکستان کا ان کی پرتباک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔

یادرہے کہ ہفتہ کے روز ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان چترال کا دورہ کریں گے ۔ جہاں بونی اور گرم چشمہ میں اسماعیلی کمیونٹی سے ملیں گے۔

prince karim aga kahn met with president of Pakistan4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2946

تمام اضلاع میں سپیڈ بریکرز کے خلاف اپریشن شروع، چترال میں 11بریکرز ہٹائے گئے

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے سپیڈ بریکرز کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔پرفارمنس منیجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 27 اضلاع میں سے 12 اضلاع سے سپیڈ بریکرز کو ہٹایا گیا ہے۔پی ایم آر یو کے مطابق پشاور میں سپیڈ بریکرز کے خلاف اب تک 126 آپریشنز،ملاکنڈ 35،مردان3،بنوں30،صوابی54،چارسدہ32،سوات15،مانسہرہ28،ہری پور 21،اپر دیر31،کرک19،ڈی آئی خان8،بٹگرام 13،ہنگو10،ایبٹ آباد18،دیر لور9،نوشہرہ9،لکی مروت23،شانگلہ7،بونیر14،تور غر6،چترال9،ٹانک7اورکوہاٹ میں 15 آپریشنز کئے گئے ان آپریشنز میں پشاور سے 879 ،ملاکنڈ سے179،مردان سے 239، بنوں228، صوابی184، چارسدہ178، سوات151، مانسہرہ131، ہری پور 123،اپر دیر106،کرک80،ڈی آئی خان77،بٹگرام 60،ہنگوں55،ایبٹ آباد49،دیر لور42،نوشہرہ42،لکی مروت53،شانگلہ32،بونیر20،تور غر13،چترال11،ٹانک11اورکوہاٹ سے 10 سپیڈ بریکرز ہٹائے گئے ہیں۔محمد اعظم خان نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور محکموں کو ہدایت کی کہ جن اضلاع سے اب تک سپیڈ بریکرز نہیں ہٹائے گئے ہیں وہ بھی جلد از جلد ہٹائے جائیں۔پی ایم آر یو کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق ٹوٹل 542 آپریشنز ہوئے ہیں جن میں 2953 سپیڈ بریکرز کو ہٹایا گیا ہے۔
۔۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2943

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ڈاکومینٹیشن کی اخری مدت میں 31دسمبر تک کی توسیع

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) ملاکنڈ ڈویژن انتظامیہ نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ڈاکومیٹیشن میں 31دسمبر تک مذید توسیع دینے کی منظوری دی ہے ۔ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کی طرف سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق مختلف وجوہات کی بنا پر اب تک جو گاڑیاں ڈاکومیٹیشن(رجسٹریشن) پراسیس سے نہیں گزری ہیں ان کی ڈاکومینٹیشن کیلئے فوری طور پر متعلقہ اضلاع کے ذمہ داروں سے رابطے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں چترال پولو گراونڈ میں بھی ڈاکومینٹیشن کیلئے کاروائی کا سلسلہ شروع ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ توسیع اخری بار دی گئی ہے ۔ جس کے بعد ڈاکو مینٹیشن نہ کرنے والے گاڑی مالکان کے خلاف باقاعدہ پولیس کاروائی کریگی ۔

malakand division commissioner letter for documentation of ncp vehicles2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2935

فیمیلز کیلئے منعقدہ دوروزہ فوڈ فیسٹیول ہفتہ کے دن سے شروع ہوگا، چترالی کڑی بھی سو کھانوں میں شامل 

Posted on

ای مارکیٹنگ ،پشاورفوڈ ڈائریز اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے باہمی اشتراک سے منعقدہ فیسٹیول میں سو سے زائد کھانے کے پکوان شامل ہیں

پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ) صوبائی دارالحکومت پشاور میں فیمیلز کیلئے تاریخ کا بڑ افوڈ فیسٹیول کا افتتاح ہفتہ کے دن فوڈ سٹریٹ حیات آبادفیز 6 میں ہوگا ،دوروزہ فوڈ فیسٹیول 9 اور10دسمبر کو ای مارکیٹنگ ،پشاورفوڈ ڈائریز اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے باہمی اشتراک سے منعقدکیا جارہا ہے ، ان خیالات کا اظہار ایونٹ کوآرڈینیٹر محمد اُسید سیٹھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہاکہ پشاور میں فیمیلز کو بہترین ماحول فراہم کرنے کیلئے فوڈ فیسٹیول منعقد کررہے ہیں جس میں 100 سے زائد فوڈ برائنڈز شامل ہیں ،دوروزہ فیسٹیول میں خواتین کے مابین کھانے پینے کے مقابلوں سمیت فوک موسیقی کی محفل بھی سجائی گی جبکہ اس کیساتھ ساتھ خٹک ڈانس، محسود ڈانس اور دیگر پرفارمنس بھی پیش کی جائے گی تاکہ آنے والی فیمیلز کو بہترین ماحول فراہم کیا جاسکے، محمداُسید سیٹھی نے مزید کہاکہ فیسٹیول میں مختلف اقسام کے فوڈ سٹالز بھی سجائے جائینگے ان فوڈ سٹالز میں صوبائی روایتی کھانوں کے علاوہ بین الاقوامی معیار کے فوڈ برینڈز ، آرگینک فوڈ پویلین اور دیگر پکوان کے سٹالز سجائے جائینگے جبکہ ساتھ ہی موسیقی کی محفل میں مقامی اور قومی گلوکار اپنی آواز کا جادو جگائینگے،فیملی فوڈ فیسٹیول میں چپلی کباب، پینڈا، نمک منڈی کی چھوٹے گوشت کی کڑائی، خشک خوارک ،دم پخ، کابلی پلاؤ، چترالی کڑی، ڈیرہ کا سون حلوہ ، میٹھی دھلیم ، فالودہ، مچھلی ، سیخ تکہ سمیت دیگر کھانے شامل ہیں جبکہ ان کے علاہ خواتین کے مابین کھانے پکانے کے مقابلے بھی کرائے جائینگے، ان تمام کے علاوہ ان کھانوں میں دیسی پکوان کے آئٹم بھی شامل کئے گئے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2926

ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان پاکستان کے بارہ روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

اسلام آباد( چترال ٹائمز رپورٹ ) اسماعیلی فرقے کی روحانی پیشوا ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان پاکستان کی بارہ روزہ دورے پر جمعرات کی شام اسلام آباد پہنچ گئے۔ ائیر پورٹ پر وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف، منسٹر کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور دوسرے حکام نے ہزہائی نس کا استقبال کیا۔ جبکہ بچوں نے پھولوں کا گلدستہ  پیش کیا ۔ ہزہائی نس اپنی امامت کے ڈائمنڈ جوبلی کے سلسلے میں پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں 9دسمبر کو وہ چترال پہنچیں گے ۔ یہاں سے پہلے سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی اور پھر گرم چشمہ میں اسماعیلی برادری کو دیدار سے نوازیں گے۔ جس کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دیدارگاہوں کی تزوئین و آرائش کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے ۔ مختلف علاقوں کے لوگ دیدار گاہوں میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ زائریں کی رہائش کیلئے نزدیکی علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ جبکہ ٹینٹوں میں بھی رہنے کا انتظام موجود ہے۔ پنڈال کے اندر اسماعیلی والنٹیئرز خدمات انجام دیں گے ۔ جبکہ باہر پولیس ، لیویز کے جوانوں کے علاوہ پاک آرمی کے جوان بھی متعین ہوں گے۔ زرائع کے مطابق زائرین کی نشست و برخاست کیلئے انتہائی منظم طریقہ کا ر ترتیب دیدی گئی ہے ۔ تمام زائرین کیلئے فیملی کے حساب سے کارڈ جاری کئے گئے ہیں۔ جو بالکل ترتیب سے مقررہ گیٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھیں گے۔ ہزہائی نس گرم چشمہ کے بعد واپس اسلام آباد جائیں جبکہ چترال ائیر پورٹ پر چترال کے عمائدین سے مختصر ملاقات متوقع ہے ۔یادرہے کہ ہزہائی نس چودہ سال بعد چترال کا دورہ کررہے ہیں۔ اخری دورہ 2003میں کیا تھا ۔

his highness arrived in islambad2

his highness arrived in islambad23

his highness arrived in islambad244

his highness arrived in islambad4

2003 12 Pakistan visit aga khan chitral visit

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2898

جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام 2018کے انتخابات میں مشترکہ پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گے۔

چترال (چترال ٹائمز رپورٹ ) جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کی ضلعی قیادت نے عام انتخابات 2018ء میں انتخابی اتحاد کے بارے میں ایک طویل گفت وشنید کے بعد ایک متشرکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں بھی دونوں دینی سیاسی جماعتیں اسی جوش اور ولولے سے مشترکہ پلیٹ فارم بنا کر انتخاب لڑیں گے جس کا مظاہرہ انہوں نے 2015ء کی بلدیاتی الیکشن میں کیا تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں دینی جماعتوں کا اتحاد چترال کے غیور عوام کی دلی خواہش اور ان کے امنگوں کے عین مطا بق ہے اور ارندو سے لے کر بروغل تک کے عوام اس اتحاد کا راستہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے پسماندہ علاقے کو ترقی وخوشحالی اور کرپشن سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اجلاس میں ضلع ناظم مغفرت شاہ، ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور، امیر جے یو آئی قار ی عبدالرحمن قریشی اور امیر جماعت اسلامی قار ی جمشید احمد کے علاوہ دونوں جماعتوں کی سینئر قیادت نے شرکت کی۔

ji and juif chitral agreed to join in election 2018

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2890

7دسمبر 2016کے طیارہ حادثے کے شہداء کی یادمیں چترال میں مختلف تقاریب ، یادگار پر پھول چڑھائیے گئے

چترال ( محکم الدین ) چترا ل طیارہ حادثے میں گذشتہ سال شہید ہونے والے افراد خصوصا ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ کی یاد میں کئی پروگرامات منعقد ہوئے ۔ جس میں ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر ، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین ، ڈی پی او چترال کیپٹن منصور آمان ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف اداروں کے آفیسران ، عمائدین ، اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی ۔ اس حوالے سے پہلی تقریب اُسامہ احمد وڑائچ پارک دنین چترال میں ہوئی جس میں پولیس کے دستے نے شہید اُسامہ کو سلامی دی ۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر ، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین ، ڈی پی او کیپٹن منصور آمان نے علامتی طور پر شہید کی تصویر ر پھول چڑھائے اور اجتماعی دُعا کی ۔ اس موقع پر دیگر اداروں کے افیسران کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ بعد آزان شاہی مسجد چترال میں خطیب شاہی مسجد چترال خلیق الزمان اور قاری شبیر احمد کے زیر اہتمام قرآن خوانی ہوئی ۔ جس میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے حصہ لیا ۔ اور قرآن خوانی کے اختتام پر تمام شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے اجتماعی دُعاکی گئی ۔ شہدا کی یاد میں تیسری تقریب گورنمنٹ سنٹنیل ہائی سکول چترال کے ہال میں اُسامہ کئیرئیر اکیڈیمی کے زیر اہتمام انجام پذیر ہو ا ۔ جس میں ضلع ناظم چترال نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر ضلع ناظم ، ڈپٹی کمشنر ، ڈی پی او ، اور اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے خطاب میں شہید اُسامہ کی چترال کے ساتھ محبت ، اس کی تعمیرو ترقی میں دلچسپی اور چترال کے نوجوانوں کو ملک کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں لانے کیلئے کئیرئیر اکیڈیمی کے قیام اور اُن کی بے سہارا اور کم استظاعت والے طلباء کی ذاتی طور پر سپورٹ کرنے کے حوالے سے اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ اور کہا گیا کہ شہید اُسامہ نے مختصر عرصے کے دوران جس وژن کے ساتھ کام کیا ۔ اُس کے ثمرات کو اُن کی شہادت کے بعد بھی لوگ حاصل کر رہے ہیں ۔ اور ان ہی کی اکیڈیمی کی بدولت طلبہ آغا خان یونیورسٹی میں میڈیکل میں داخلہ لینے کے قابل ہوئے ۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ۔ کہ ہر روز اُسامہ کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے ۔ اس لئے ہم اگر پوری زندگی بھی کو شش کریں تووہ کام سر انجام نہیں دے سکتے جو انہوں نے مختصر عرصے میں انجام دی ۔ اُنہوں نے کہا ، کہ یہ اچھی بات ہے ۔ کہ چترال کے لوگ احسان شناس ہیں ۔ اور جس نے بھی چترال کی تعمیرو ترقی میں حصہ ڈالا ۔ انہوں نے اُن لوگوں کو اپنے دل میں جگہ دی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اُسامہ نے چترال کے انتہائی دور دراز علاقہ بروغل تک کیلئے سوچا ۔ اور وہاں وہ منصوبے شروع کئے ۔ جس کی بنا پر اب یہ علاقہ ٹورزم کی جنت بنتا جا رہا ہے ۔ جس سے بروغل کے لوگوں کی غربت ٹورزم کی آمدنی سے ختم ہو گی ۔ تقریب سے قاری جمال عبدالناصر ، فرید احمد نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر طلبہ کیلئے دس سکالرشپ کا بھی اعلان کیا گیا ۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال 7دسمبر کے روز چترال سے ATRطیارہ اسلام آباد جا رہاتھا ۔ کہ حویلیاں کے مقام پر حادثے کا شکار ہوا ۔ جس میں عملہ سمیت اڑتالیس افراد شہید ہوئے ۔ جن میں ممتاز مبلغ جنید جمشید اور اُسامہ احمد وڑائچ سمیت چترال کے کاروباری شخصیات ، علاقائی عمائدین ، خواتین اور بچے شامل تھے ۔ اور یہ چترال کی تاریخ کا نا قابل فراموش اور اندوہناک واقعہ تھا ۔

دریں اثناچترال لیویز کے دستے نے شہید اسامہ کے قبر پر سلامی دی اور فاتحہ خوانی کی۔ڈپٹی کمشنر چترال  ارشاد سودھر کی طرف سے اور چترالی عوام کی طرف سے  اے اے سی چترال گوہر علی نے مرقد پر پھول چاڑھائے اور  فاتحہ خوانی کی۔

osama shahdeed anniversory chitral program13

osama shahdeed anniversory chitral program12

osama shahdeed anniversory chitral program osama shahdeed anniversory chitral program1 osama shahdeed anniversory chitral program1344

osama shahdeed anniversory chitral program and islamabad osama shahdeed anniversory chitral program and islamabad1 osama shahdeed anniversory chitral program and islamabad14 osama shahdeed anniversory chitral program and islamabad144

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2865

ڈپٹی کمشنر چترال ارشار سدھیر کی بروغل کا دورہ ، چترال کی تاریخ میں پہلی دفعہ کھلی کچہری کا انعقاد

چترال ( نمائندہ چترال :ٹائمز ) ڈپٹی کمشنر چترال ارشار سدھیر نے مختلف محکمہ جات کے سربراہوں کے ساتھ چترال کے سب سے دورآفتادہ علاقہ بروغل اور یارخون ویلی کا دورہ کیا۔ جوکہ چترال سے 250کلومیٹر دورپاک افغان بارڈر کے ساتھ واقع ہے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین، ڈسٹرکٹ آفیسر فنانس حیات شاہ، فوجی و سول افسران کے علاوہ علاقے کی معروف شخصیت کیپٹن شہزادہ سراج الملک بھی ان کے ہمراہ تھے۔ تین روزہ دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر نے یوکم یارخون میں علاقے کے عمائدیں کے ساتھ میٹنگ کی ۔ پاور کے مقام پر اے کے آر ایس پی کی تعمیر کردہ پن بجلی گھر کا معائنہ کیااور ایک کامیاب بجلی گھر کی قیام پر اے کے آرایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔ بروغل جاتے ہوئے مختلف مقامات پر ڈپٹی کمشنر نے بچوں میں تخفے اور گرم کپڑے بھی تقسیم کئے۔

ڈپٹی کمشنر نے یارخون لشٹ میں کھلی کچہری کا انعقاد کرایا،جہاں عوامی مسائل سنی گئی اور بعض مسائل پر موقع پر احکامات جاری کی ۔عوامی حلقوں کی طرف سے جی ایچ ایس یارخون لشٹ کی تعمیر میں تاخیر ، دربند اورژوپو پل کی تعمیر اور سڑک کی ناگفتہ بہہ حالت کے بارے ڈپٹی کمشنرکو اگاہ کیا گیا۔ جبکہ صحت کے سہولیات کی عدم دستیابی کے بارے میں بھی انھیں بتایا گیا۔

 

ڈپٹی کمشنر نے ایک اور کھلی کچہری کا انعقاد سطح سمندر سے تقریبا تیرہ ہزار بلند لشکر واز بروغل کے مقام پر منعقد کرایا ۔جوکہ علاقے میں اپنی نوعیت کی پہلی کھلی کچہری تھی۔ جہاں لوگوں نے مسائل کے انبار لگادئیے ۔ علاقے کے مسائل میں لشکرواز سے لشکر گاز تک سڑک کی تعمیر کیلئے مذید فنڈ مہیا کرنا ، بروغل میں ڈسپنسری کا قیام، بروغل نیشنل پارک کی حیثیت ختم کرنے ، چترال لیویز میں بروغل کیلئے محصوص کوٹہ ، علاقے میں مواصلات کے نظام کی فراہمی، شفاخانہ حیوانات کی منتقلی اور تمام سٹاف کے تبادلہ ، بروغل ایریا میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے این جی اوز کو این او سی کا اجراء، علاقے میں گندم کیلئے گودام اور یوٹیلی سٹور کی قیام کا مطالبہ ، کمیونٹی کیلئے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ٹریننگ کا اہتمام و دیگر شامل تھے۔ جن میں بعض کیلئے ڈپٹی کمشنر نے موقع پر احکامات جاری کئے۔ اس موقع پر لوگوں نے بتایا کہ حکومت نے بروغل ایریا کو نیشنل پارک کی حیثیت دے رکھی ہے۔ جہاں لوگ اپنی مویشیوں کو پال کر روزگار کماتے تھے۔ مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ اکثر اسٹاف غیر متعلقہ علاقوں سے لئے گئے ہیں یہاں تک کے کلاس فور بھی مقامی نہیں ہیں۔ جبکہ اس پارک کی وجہ سے لوگوں کی معاشی زندگی پر بری اثر پڑی ہے۔ لہذا اس نیشنل پارک کی حیثیت کو ختم کیا جائے۔

چونکہ بروغل کے عوام کا واحد زریعہ معاش مویشی ہیں۔ جن کیلئے ڈپٹی کمشنر نے تقریبا دو لاکھ روپے مالیت کے دوائی بھی اس موقع پر تقسیم کی اور موقع پر مستند ڈاکٹر کے زریعے مویشیوں کی ویکسنیشن بھی کرائے گے۔ ڈپٹی کمشنر نے موقع پر بروغل میں فری میڈیکل کیمپ کا بھی اہتمام کیا ۔ جہاں 135مریضوں کا معائنہ اور مفت ادویات تقسیم کئے گئے۔

ارشاد سدھیرنے اس موقع پر بروغل کے طلباء میں کھیلوں کا سامان بھی تقسیم کیا تاکہ وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔ ڈپٹی کمشنر نے بروغل کے140 غریب گھرانوں میں اشیاء خوردنی کے پیکیج بھی تقسیم کی ۔ اور ایک ایک گھر جاکر انھوں نے لوگوں کے مسائل سنے انھیں خوراک پیکیج کے ساتھ کمبل و دیگر امدادی سامان بھی مہیا کی۔ ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر سی ڈی ایل ڈی فنڈ سے تعمیر شدہ لشکر واز تا لشکر گاز روڈ کا بھی افتتاح کیا ۔ اور مذید فنڈ مہیا کرنے کی یقین دہانی کی ۔ علاقے کے عوام نے اس ٹھٹھرتی سردی میں بروغل کا دورہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر سمیت تمام حکام کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہا ر کیا ہے کہ ڈی سی اپنے کئے ہوئے وعدوں کو جلد نبھائیں گے ۔DC Chitral irshad sodher visit yarkhoon valley and broghil mastuj 3 DC Chitral irshad sodher visit yarkhoon valley and broghil mastuj 4 DC Chitral irshad sodher visit yarkhoon valley and broghil mastuj 5 DC Chitral irshad sodher visit yarkhoon valley and broghil mastuj 6 DC Chitral irshad sodher visit yarkhoon valley and broghil mastuj 1

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2840

پی آئی اے طیارہ حادثے کو ایک سال بیت گیا ، لواحقین سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔۔تقدیرہ

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) تقدیرہ خان رضا خیل جنرل سیکرٹری ویمن ونگ APMLنے کہا ہے کہ چترال سے اسلام آباد آنے والے ATR طیارے pk-661 کے المناک حادثے کو واقعہ ہوئے آج اایک برس بیت گیا ہے ہماری تمام تر ہمدددیاں انکے لواحقین کے ساتھ ہیں اور اس غم میں انکے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ اپنے ایک پریس ریلیز میں انھوں نے کہا ہے کہ حالاتِ و واقعات کے پیشِ نظر اور لواحقین کے غم و غصہ کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومتِ وقت کی طرف سے بلندوبانگ دعوے کیے گئے پر ایک برس مکمل بتینے کے بعد بھی کوئی معنی خیز نتیجہ نہیں نکل سکاPIA پر فارمنس آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی ممکنہ روک تھام کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ لواحقین سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ اور مستقبل میں ایسے حادثوں سے بچنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اللہ تمام شہداء کو جنتِ الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2829

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ڈاکومنٹیشن میں غیر معینہ مدت تک کیلئے توسیع،

Posted on

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز ) ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ڈاکومینٹیشن کیلئے اخری تاریخ 30نومبر مقرر کی گئی تھی ۔تاہم بعض گاڑی مالکان کسی ناگزیر وجوہات کی بنا پر اخری تاریخ تک بھی اپنی گاڑیوں کی ڈاکومیٹیشن نہیں کراسکے تھے جس کی بنا پر ڈویژنل انتظامیہ کی طرف سے ان گاڑیوں کی ڈاکومینٹیشن میں غیر معینہ مدت کیلئے مذید وقت دی گئی ہے۔ اور ان تمام گاڑی مالکان کو ایک دفعہ پھر متنبہ کی گئی ہے کہ اس توسیعی موقعے سے فائدہ اُٹھا کر وہ اپنی گاڑیوں کی ڈاکومیٹیشن کروائیں۔ بصورت دیگرا ن کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اس سلسلے میں چترال ضلع کیلئے پولو گراونڈ چترال میں گاڑیوں کی ڈاکومیٹیشن کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا گیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس اخری موقع سے بھی فائد ہ نہ اُٹھانے والے گاڑی مالکان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائیگی ۔ انھوں نے بتایا کہ سوات میں ان گاڑی مالکان کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر کاٹ کر پولیس کاروائی کررہی ہے ۔ جو اب تک اپنی گاڑیوں کی ڈاکومینٹیشن نہیں کی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس توسیعی مدت کو کسی بھی وقت بند کیا جائیگا۔

دریں اثنا چترال کے بالائی علاقوں سے تعلق رکھنے والے گاڑی مالکان نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت سے گاڑیاں بعض مقامات پر پل نہ ہونے یا انجن مکمل طور پر خراب ہونے کی وجہ سے گیراجوں میں پڑی ہیں۔ جن کو چترال پہنچانا ان کیلئے انتہائی مشکل ہوگیا ہے ۔ انھوں نے ضلعی انتظامیہ اور خصوصی طور پر ڈی پی او چترال سے اپیل کی ہے کہ اس قسم کی گاڑیوں کیلئے موبائل ٹیمیں بھیجی جائیے یا مقامی پولیس کے زریعے گاڑیوں کا معائنہ کرکے ڈاکومینٹیشن میں ان کو بھی شامل کیا جائے ۔ بصورت دیگر وہ چترال پہنچانے سے قاصر ہیں۔
اسی طرح کٹ گاڑیوں کی مالکان بھی انتہائی تشویش کا شکار ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شروع سے ہی کٹ آتی ہیں۔ مگر ضلعی انتظامیہ ان کی ڈاکومینٹیشن کے بجائے پولیس کیس بنارہی ہے۔ جس کی وجہ سے گاڑی مالکان میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض گاڑیاں زیادہ لوٹ اُٹھانے یا کسی حادثے کی وجہ سے دوبارہ ڈینٹنگ یا ویلڈنگ کرائے گئے ہیں ۔جبکہ انتظامیہ ان کو بھی کٹ کے زمرے میں شامل کرکے ڈاکومیٹیشن سے گاڑی مالکان کو محروام رکھا ہے ۔ جو کہ غریب عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انھوں نے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کو بھی ڈاکومیٹیشن میں شامل کیا جائے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2790

رضاکاروں کی عالمی دن کے موقع پر اسماعیلی والنٹیئرز کو خراج تحسین

Posted on

رضاکاروں کی عالمی دن کے موقع پر مختلف مکاتب فکر کی طرف سے اسماعیلی والنٹیئرز کو خراج تحسین

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز ) 5دسمبر دنیا بھر میں رضاکاروں کی عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ اس دن کی مناسبت سے اگر چترال کے والنٹیئرز کو خراج تحسین پیش نہ کیا جائے تو بخل ہوگا۔ خصوصا بالائی چترال کے اسماعیلی والنٹیئرز کوجو گزشتہ ایک مہینے سے رابط سڑکوں کی صفائی ، مرمت اور بحالی میں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ جنھوں نے اپنے روحانی پیشوا ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان کی چترال آمد کے موقع پر بروغل یارخون اور لاسپور سے لیکر مستوج بونی تک جبکہ لوٹکوہ کے عوام مختلف ویلیز سے گرم چشمہ آنے والے زائرین کیلئے سڑکوں کی مرمت میں لگے ہوئے ہیں۔ یارخون ویلی کے رہائشی سید نیاز علی شاہ نے چترال ٹائمز کو بتایا کہ یارخون سے بونی اور ریشن تک سڑکوں کی مرمت کی وجہ سے یارخون سے چترال تک کی مسافت میں دو گھنٹے کی کمی آئی ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اسماعیلی رضاکار انتہائی دلجمعی اور دلچسپی سے کام کررہے ہیں۔ اور سڑکوں سے مختلف مقامات پر ملبہ ہٹانے کے ساتھ کھڈوں اور گڑھوں پر مٹی کی بھرائی کررہے ہیں۔جس سے مسافت کم ہونے کے ساتھ سفر بھی کافی حدتک آرام دہ ہوگیا ہے۔ چترال کے مختلف مکاتب فکر نے رضاکاروں کی عالمی دن کے موقع پر ان رضاکاروں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

 

دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن) چترال کی ضلعی جنرل سیکریٹری صفت زرین نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ہزہائی نس پر نس کریم آغا خان کی چترال آمد پر تمام اسماعیلی کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنکی آمد نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ پورے چترال کیلئے خوش آئندہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہزہائی نس کی چترال تشریف آوری اے کے ڈی این کے اداروں اور چترال کیلئے ترقی کا نیا دور ہوگا۔ انھوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے اسماعیلی کمیونٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ۔

 

chitrali volunteers volunteers of Chitral road cleaning on selfhelp basis ismaili volunteers on repairing road HH visit to Chitral and volunteers 23905321 1494727467285024 4551086648874783474 n 24232802 1494727463951691 5746765618559602664 n ismaili volunteers buzy on road repairing ismaili chitral volunteers

social work by ismaili community of Mastuj mastuj ismaili community

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , ,
2776

خصوصی افراد کے عالمی دن کے موقع پر چترال میں رنگا رنگ تقریب کا اہتمام

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز)ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح چترال میں بھی 3دسمبر خصوصی افرادکی عالمی دن انتہائی جوش خروش سے منایاگیاجس کی مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم جبکہ صدرمحفل ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئرافیسرچترال نصرت جبین تھے۔ اس رنگارنگ پروگرام میں اسپشل ایجوکیشن چترال کے بچوں سمیت دروش سے مروئے تک خصوصی افراد نے شرکت کی۔جنہوں نے پولوگراونڈچترال سے اتالیق پل تک ریلی نکالی۔ چترال پولوگراونڈمیں قومی ترانے کے بعد فٹ بال ،کرکٹ ،رسہ کشی اوردیگرکھیلوں کاانعقادکیاگیا ۔اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے پہلی دوسری پوزیشن آنے والی کھلاڑیوں میں انعامات اورٹرافی تقسیم کرنے کے بعدخطاب کرتے ہوئے کہاکہ تین دسمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں خصوصی افرادکے عالمی دن کے منانے کا مقصد دنیا بھرکے معذور افراد کو درپیش مسائل اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کی افادیت پر زور ڈالنا ہے دنیا بھر میں اس دن کی مناسبت سے مختلف سرکاری و نیم سرکاری، سماجی تنظیموں اور این جی اوز کے زیراہتمام سیمینارز اور ورکشاپس کا اہتمام کیا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کو قائل کیا جا سکے کہ وہ معذور افراد کے لئے ہر ممکن مثبت کوششیں بروئے کار لائیں۔انہوں نے کہاکہ اسلام نے معذور افراد کی عزت و تکریم اور ان کا خیال رکھنے کا خصوصی طور پر حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے امت کو یہ تعلیم دی کہ خصوصی افراد دیگر معاشرے کی نسبت زیادہ توجہ کے مستحق ہیں۔ دوسرے افراد کو ان پر ترجیح دیتے ہوئے انہیں نظر انداز نہ کیا جائے۔ بلکہ دوسرے افراد پر انہیں ترجیح دی جائے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں خصوصی افرادکے لئے ایجوکیشن کمپلیس کی تعمیرکے لئے سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کی طرف سے یقین دہانی کرائی۔اورموسم بہارمیں ان افرادکے لئے ایک اعظیم الشان پروگرام انعقادکرنے کااعلان کیا۔ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئرافیسرچترال نصرت جبین نے ضلعی انتظامیہ کی تعاون کاشکریہ اداکرتے ہوئے اس قسم کی پروگرامات میں تعاون کی درخواست کی۔پروگرام میں ڈی پی ایم، ایس ارایس پی چترال طارق احمد،ڈسٹرکٹ اسپورٹس وسوشل ویلفیئرافیسر بونی تاج الدین ،پرنسپل اسپشل ایجوکیشن چترال سیدنبی حسین شاہ ،عمران خان فاونڈیشن کے ضلعی سربراہ اوردیگرافرادنے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔

special Persons day 3rd december chitral222

special Persons day 3rd december chitral1 special Persons day 3rd december chitral2 special Persons day 3rd december chitral22

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , ,
2725

ہزہائنس پرنس کریم آغاخان کی آمد ، دروش میں مشاورتی اجلاس

Posted on

دروش (چترال ٹائمز رپورٹ) اسماعیلی کمیونٹی کی روحانی پیشوا ہزہائنس پرنس کریم آغا خان کے دورہ چترال کے حوالے سے دروش میں ایک اجلاس زیر صدارت رضیت با اللہ صوبائی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل و سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف چترال منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایس ڈی پی او دروش اقبال کریم ،ٹریفک واڈن عطاء الرحمن کے علاوہ مڈکلشت سے تعلق رکھنے والے اسماعیلی کونسل کے زمہ داران زاہد حسین نائب ناظم سر دار عالم صدام حسین ریٹائر ڈ صوبیدار نواز ڈرائیور یونین کے نمائندے ممتاز علی جان ،فاروق علیشاہ،فدا حسین ،محمد خان کے علاوہ بحرام سید وغیروں نے شرکت کیں۔اجلاس میں مڈکلشٹ سے اسماعیلی کمیونٹی کو گرم چشمہ لانے اور لے جانے کے حوالے سے مشاورت کی گئی اجلاس میں سیکورٹی و ٹرانسپورٹ ٹریفک کنٹرول کے حوالے فیصلے کیے گئے ۔ جب کہ اجلاس میںیہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کل سے شیشی کوہ روڈ پہ ہونے والے کام کو 10 تاریخ تک بند رکھا جائے گا تا کہ آمدورفت میں آسانی رہے۔ اجلاس میں ایس ڈی پی او دروش اقبال کریم کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کیا گیاکہِ ان کا بھر پور تعاؤن حاصل ہے۔ٹریفک بد نظمی سے بچنے کیلئے ٹریفک پولیس دروش کو خصوصی ڈاسک بھی دیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2705

داد بیداد ……….سرکاری ریسٹ ہاؤں………. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

خیبر پختونخوا کی حکومت نے کارگردگی کی جانچ کا طریقہ جاری کیا ہے جسے انگریزی میں پرفارمنس ایولے لوے شن سسٹم (PES)کا نام دیا گیا ہے اگلے 6مہینوں میں اس طریقے سے حکومت کے مختلف شعبوں کی کارگردگی کا جائزہ لیا جائے گا میں نے صوبے کے مشہور سرکاری ریسٹ ہاؤسز میں قیام کا تجربہ کیا ہے سندھ، پنجاب ،ازاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے کسی بھی سرکاری ریسٹ ہاؤس سے ان کا موازنہ کرتا ہوں تو شرمندگی ہوتی ہے سول انتظامیہ کی نگرانی میں دی گئی ان ریسٹ ہاؤسز کا موازنہ پاک آرمی کے کسی افیسر مِس سے کرتا ہوں تو مارے شرم کے میرا سر اتنا جھک جاتا ہے کہ سرنگوں ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ سرکاری افیسر یہاں قیام کی جگہ کسی ہوٹل میں قیام کو ترجیح دیتے ہیں یہ ریسٹ ہاؤسز جس محکمے کے پاس ہیں اس محکمے کا کوئی افیسر یہاں ٹھہرنا پسند نہیں کرتا صوبائی حکومت کے پرفارمنس ایوے لوے شن سسٹم کی اچھی بات یہ ہے کہ اس کام کی نگرانی کے لئے صوبائی چیف سکرٹری اعظم خان کو چنا گیا ہے جن کی شہرت یہ ہے کہ وہ محنت کرتے ہیں، بے رحم احتساب پر یقین رکھتے ہیں اور صوبے کے چپے چپے سے واقف ہیں چند سال پہلے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے کنکرنٹ لسٹ کو ختم کردیا گیا 18دیگر محکموں کے ساتھ سیاحت کا محکمہ بھی صوبائی حکومت کو ملا سیاحتی شعبے کے ہوٹل بھی صوبائی حکومت کو ملنے تھے مگر نہ ملے اب تک جھگڑا چل رہا ہے اس جھگڑے کی بنیاد یہ ہے کہ پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی انتظامیہ نے خیبرپختونخوا حکومت کو چیلنج کیا ہے تم اپنے ریسٹ ہاؤسز ٹھیک طریقے سے چلا کر دکھاؤ، ہم اپنے ہوٹل موٹل سب تمہاری تحویل میں دیندینگے حال یہ ہے کہ سی اینڈ ڈبلیو کا ایکسین یا سپرٹننڈنگ انجینئر ، پناکوٹ ، کالام ، گرم چشمہ چترال یا کالاش ویلی کا دورہ کرتا ہے تو وہ اپنے ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرنے کی جگہ ہوٹل میں قیام کرتا ہے ہر بار اس کو بتایا جاتا ہے کہ ریسٹ ہاؤس میں مرمت کا کام چل رہا ہے مگر گذشتہ 20سالوں سے مرمت کا کوئی کام نہیں ہوا مجھے یاد ہے 1966ء میں گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد خان نواب آف کالاباغ نے چترال کا دورہ کیا تو انہیں سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا گیا تھا سکول کے بچوں نے سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ان سے ملاقات کی ۔ساتویں جماعت کے بچے سے انہوں نے سوال کیا تھا کہ چترال کی کونسی چیز مشہور ہے بچے کا جواب تھا تریچمیر کی چوٹی، واپس سکول آنے کے بعد استاد میر فیاض خان نے پوچھا اگر وہ کہتا کہ کیوں؟ تو تم کیا جواب دیتے؟ بچے نے برجستہ کہامیں کہتا آپ کی پگڑی کی طرح سفید بھی ہے اور بلند بھی۔ اس پر استاد نے بچے کو نواب کالا باغ کے انعام سے دگنا انعام دیدیا چاہیے تو یہ تھا کہ 2017ء میں سرکاری ریسٹ ہاؤس کا معیار اتنا بلند ہوتا کہ غیر ملکی سفیروں اور غیر ملکی سربراہان مملکت کو بھی سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا جاتا مگر زوال کی حد یہ ہے کہ آج سی اینڈ ڈبلیو کا ایکسین یا ضلع کا ڈپٹی کمشنر بھی اپنے ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرنا پسند نہیں کرتا سرکاری حکام اپنے دور پار کے رشتہ داروں اور بِن بلائے مہمانوں کو سرکاری ریسٹ ہاؤس کا راستہ دکھاتے ہیں۔ اُن پر جو بیتی سو بیتی قیام پاکستان سے پہلے سوات، دیر اور چترال میں انگریزوں کے ڈاک بنگلے تھے جن میں افیسر ٹھہرتے تھے ان میں سے 13ڈاک بنگلے برباد ہوچکے ہیں’’آہو بچہ کرد و روباہ ارام گرفت‘‘ کا منظر پیش کرتے ہیں کوئی والی وارث نہیں بعض مقامات پر ڈاک بنگلے پولیس چوکیوں اور تھانوں میں تبدیل کئے گئے ہیں اس بہانے سے ان کو ویرانی اور کھنڈر ہونے سے بچایا گیا ہے صوبائی حکومت کے پرفارمنس ایو ے لوے شن سسٹم کی وجہ سے امید پیدا ہوگئی ہے کہ صوبے کے طول و عرض میں قائم ریسٹ ہاؤسوں کا ایک سروے کرکے صورت حال کا جائزہ لیا جائیگا ان میں سے بعض کی بربادی اور ویرانی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگا جو ریسٹ ہاؤس اپنی دیواروں اور دروازوں کے ساتھ کسی نہ کسی حال میں سلامت ہیں ان کی دیکھ بھال کا مناسب انتظام کیا جائے گا اس سلسلے میں گلگت بلتستان کی حکومت کے تجربے سے بھی فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے نیز’’گر تو بُرا نہ مانے‘‘ تو پاک آرمی کی خدمات سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے چترال میں کالاش ویلی، بمبوریت ، بریر، رمبور، اور وادی انجگان کے گرم چشمہ ، تحصیل مستوج کے ریشن ، سنوغر، مستوج وغیرہ کے ریسٹ ہاؤس آرمی کو حوالہ کئے جائیں تو کوئی ہرج نہیں ہوگا۔ والی ، وارث کے بغیر کھنڈرات میں تبدیل ہونے والی عمارتیں دوبارہ کارآمد ہوسکیں گی۔ دیر میں پناکوٹ کا ریسٹ ہاؤس تاریخی اہمیت کا حامل تھا اس کی بحالی کے لئے بھی آرمی کی خدمات سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اُمید ہے اگلے چھ مہینوں میں نئے سسٹم کے خوشگوار نتائج برآمد ہونگے۔
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2690

ہزہائی نس پرنس کریم آغاخان پاکستان کے 12روزہ دورے پر 7دسمبر کو پاکستان پہنچیں گے۔

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز )اسماعیلی کمیونٹی کی روحانی پیشوا ، ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان پاکستان کے 12روزہ دورے پر 7دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔اسماعیلی فرقے کی 49ویں امام اپنی امامت کے 60سال مکمل ہونے پر ڈائمنڈجوبلی کے سلسلے میں پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ انسان دوست عالمی شخصیت پر نس کریم صدر و وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کے علاوہ سندھ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ ہزہائی نس چترال کے دو مقامات بونی اور گرم چشمہ کے علاوہ گلگت بلتستان ، لاہور اور کراچی میں بھی اسماعیلی کمیونٹی کو دیدار کا شرف بخشیں گے۔ جس کیلئے چترال کے دو مقامات گرم چشمہ اور سب ڈویژن مستوج کے ہیڈ کوارٹر بونی کے مقام پر آوی لشٹ شوتار کے سیع و عریض میدان کو سجالیا گیا ہے ۔جہاں جنگل میں منگل کا سماں ہے اور لوگو ں کی خوشی دیدنی ہے۔ علاقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اور بالائی چترال میں جشن کا سماں ہے۔توقع ہے کہ ہزہائی نس 9دسمبر کو چترال کا دورہ کریں گے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسماعیلی کمیونٹی شاید دنیا کی واحد آرگنائزڈ کمیونٹی ہے ۔ جن کی سماجی کاموں میں مل جل کر کام کرنے کا کوئی ثانی نہیں۔ اور اتفاق و اتحاد ان کا شیوا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہزہائی نس کی تشریف آوری بونی کے مقام پر ہے ۔ مگر اسماعیلی کمیونٹی کے لوگ یارخون اور لاسپور سے لیکر مستوج اور بونی تک سرکاری سڑکوں کی مرمت اور صفائی میں لگے ہوئے ہیں ۔ اور اپنی روحانی پیشوا کے آمد کی خوشی میں سرکاری محکموں کا کام بھی اپنی مدد آپ کے تحت خود سرانجام دے رہے ہیں۔

ذرائع نے چترال ٹائمز کو بتایا کہ بونی دیدار گاہ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔ جبکہ گرم چشمہ میں بھی تقریبا اسی ہزار افراد ہزہائی نس کا دیدارکریں گے۔ چترال کے بالائی علاقوں میں مہمانوں کو ٹھیرانے کیلئے ابھی سے انتظامات شروع ہیں۔اور دیدار گاہ کے نزدیکی علاقوں کیلئے باقاعدہ ترتیب تشکیل دیدی گئی ہے ۔ جہاں پر دور دراز علاقوں کے افراد قیام کریں گے۔ دیدار گاہ میں پانی ، ہیٹنگ و غیرہ کا بھی بندوبست کیا جارہا ہے۔

اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان علاقوں کے سُنی کمیونٹی بھی سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ حصہ لے رہے ہیں۔ اور دیدار کیلئے آنے والے مہمانوں کو ٹھرانے کیلئے بندوبست کررہے ہیں۔ جبکہ دیدار گاہوں کی تزوئیں آرائش میں بھی برابر کا حصہ لے رہے ہیں۔ جوکہ علاقے کے آمن پسند لوگوں کی بھائی چارے اور محبت و آشتی کا اعلیٰ مثال ہے ۔

didar gah for HH prince karim aga khan booni

didar gah garam chashma didar gah garam chashma chitral

mastuj ismaili community social work by ismaili community of Mastuj social work by ismaili community of Mastuj2

chitral didaar gah for visit of HH prince aga khan booni didar gah for HH prince karim aga khan booni2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2653

کلین اینڈ گرین چترال کے حوالے سے جغور میں تقریب، ماحول دوست تھیلے تقسیم کئے گئے

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)کلین اینڈ گرین چترال کے حوالے سے ویلج کونسل جغور نے مقامی سکول میں ایک پروگرام منعقدکیا جس میں پلاسٹک سے بنی شاپنگ بیگ کی جگہ کپڑے سے بنے ہوئے تھیلوں کو رواج دے کر ماحول کوآلودگی سے بچانے کے لئے تھیلے تقسیم کئے گئے جبکہ اس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور عمران خان نے دورہ چترال کے موقع پر کیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر نے مقامی لوگوں میں کپڑے کے تھیلے تقسیم کئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جغور کے ویلج ناظم سجاد احمد خان کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے انہیں دوسروں کے لئے قابل تقلید قرار دیا۔ انہوں نے سکول کے بچوں سمیت دوسرے لوگوں سے اس موقع پر وعدہ لیا کہ وہ پلاسٹک سے بنی ہوئی شاپنگ بیگز کی حوصلہ شکنی میں کردار ادا کریں گے اور مقامی دکانداروں سے یہ تھیلے قبول نہیں کریں گے۔ ڈی سی چترال نے کہاکہ اب کپڑے سے بنے ہوئے تھیلے چترال میں بھی تیار کئے جائیں گے تاکہ ان کی دستیابی عام ہونے کی وجہ سے ان کا استعمال بھی عام ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی قدرتی حسن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بہترین ٹورسٹ ریزرٹ میں تبدیل کیا جائے گا اور صاف ماحول کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا اور ہمیں پولی تھین بیگز سے مل کر نجات حاصل کرنا ہوگا۔ اس سے قبل مقامی لوگوں نے جغور گول میں پانی کے گزرگاہ ندی کے ساتھ گجر برادری کے گھروں سے پانی کو آلودہ اور ناقابل استعمال بنانے کی شکایت کی ،سڑکوں کے نزدیکی نالوں سے مسائل،ہنجگول روڈ کی کشادگی اورجغور گاؤں کے اندر بھی تجاوزات کی طرف توجہ دلائی جس پرڈی سی نے موقع پر موجود اے سی چترال کو ہدایت کردی کہ صورت حال کا جائز ہ لے کر مناسب قدم اُٹھایا جائے۔ اس موقع پر جغورکے عوام نے وی سی ناظم سجاد احمد خان کی صفائی کے حوالے سے انتھک کوششوں اور بحیثیت چیرمین آل ویلج ناظمین فورم دوسرے ویلج کونسلوں میں کلین اینڈ گرین چترال کے حوالے سے کام کرنے پر ان کی خدمات کی تعریف کی۔ پروگرام میں اے سی عبدالاکرم،سکول ہیڈ ماسٹر منیراحمد،انجینئر فہیم جلال علاقہ معززین ،اساتذہ اور سکول کے بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

cloth bags distributed in Jughor chitral335

cloth bags distributed in Jughor chitral3 cloth bags distributed in Jughor chitral33

cloth bags distributed in Jughor chitral

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2641

چترال میں پولو کی ترقی و فروع کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑا جائیگا۔۔۔ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے کہا ہے کہ پولو چترال کے چند لوگوں کا شوق نہیں بلکہ یہ مقامی کلچر کاجزولاینفک ہے اور اس وجہ سے ضلعی انتظامیہ پولو کی ترقی وفروغ کا عزم کررکھا ہے اور اس سلسلے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ اجائے گا جبکہ کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن میں ضلع کے طول وعرض میں پولوگراونڈز کو تجاوزات سے پاک کرنا، کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کے الاؤنس میں اضافہ کرنا اور پولو کے کھلاڑیوں کے لئے سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ ہفتے کے روز اپنے دفترمیں ضلعے کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے پولو کھلاڑیوں میں الاؤنس کی تقسیم کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال پولوگراونڈ کو ایک مثالی پولوگراونڈ میں تبدیل کرنے کے واسطے صوبائی حکومت کی طرف سے 8کروڑروپے کی خطیر رقم کی منظوری آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کے بعد اس گراونڈ کے احاطے میں کھلاڑیوں اور شائقین کے لئے تمام ممکنہ سہولیات میسر آئیں گے۔ انہوں نے ضلع بھر سے آئے ہوئے پولو کھلاڑیوں سے ان کے مسائل اور تجاویز سننے کے بعد ریشن سمیت مختلف علاقوں کے پولو گراونڈ میں تجاوزات کی شکایات کو سخت نوٹس لیا اور موقع پرموجود اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم خان کو ہدایت کی ان تجاوزات کے خلاف کاروائی شروع کی جائے۔ انہوں نے موقع پر موجود سابق ڈی پی او چترال سید علی اکبر شاہ کی طرف سے پولو کی ترقی کے لئے کئے اقدامات پران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ چترال پولیس کا پولو کے فروع میں بہت ہی مثبت کردار رہا ہے ۔ انہوں نے کھلاڑیوں کے الاؤنسز کی شرح میں اضافے کا بھی اعلان کیا۔اس موقع پر ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور نے خطاب کرتے ہوئے پولو کے کھیل کی فروغ کے لئے ضلعی حکومت کی کاوشوں کا ذکر کیا اور کہاکہ ضلع ناظم مغفرت شاہ کی قیادت میں تمام صحت مند انہ سرگرمیو ں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ بعدازاں ڈی۔ سی چترال کے علاوہ نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور ، سابق ڈی پی او چترال سید علی اکبر شاہ، ڈسٹرکٹ فنانس افیسر محمد حیات شاہ،اے سی چترال عبدالاکرم خان ،صدر چترال پریس کلب ظہیرا لدین اور دوسروں نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔پولو ایسوسی ایشن چترال کے جنرل سیکرٹری مغیز الدین بہرام ایڈوکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

DC chitral polo metting 21 DC chitral polo metting 213 DC chitral polo metting 2133

DC chitral polo metting 1

DC chitral polo metting 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
2618

ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان چترال میں بسنے والے تمام لوگوں کا مشترکہ اور قابل قدر مہمان ہے۔۔۔مغفرت شاہ

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ضلع ناظم چترال نے ہفتے کے روز گرم چشمہ میں ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی آمد کے موقع پر ان کی دیدار کے لئے نوتعمیر کردہ دیدار گاہ کا دورہ کیا جسے اسماعیلی کمیونٹی نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران مکمل کیا ہے ۔ انہو ں نے کام کی معیار پر اطمینان کا اظہار کیااور مختلف ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پانچ لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا اور موقع پر موجود ریجنل کونسل کے صدر فضل حمید اور کمیونٹی کے رہنماؤں کو ضلعی حکومت کی طرف سے ہرممکن امدادوتعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے کہا کہ ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان چترال میں بسنے والے تمام لوگوں کا مشترکہ اور قابل قدر مہمان ہے اور اس سلسلے میں سنی کمیونٹی بھی اپنے اسماعیلی بھائیوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بونی میں دیدار گاہ کو مستقل بنیادوں پر قائم رکھنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے جسے علاقے کے عوام مختلف مقاصد کے لئے استعمال کرتے رہیں گے جوکہ اپنی وسعت کے لحاظ سے ضلع بھر میں مشہور ہوگا اور اسی طرح گرم چشمہ میں بھی عوام کو مستقبل بنیادوں پر گراونڈ کی فراہمی پر ضلعی حکومت غور کرے گی تاکہ یہ دیدار گاہ کے علاوہ دیدار مقاصد کے لئے استعمال ہوسکے۔ اس موقع پرلوٹ کوہ سے ضلع کونسل کے ممبر محمد حسین بھی موجود تھے۔

distictict nazim visit garam chashmsa didar gah2 distictict nazim visit garam chashmsa didar gah3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2613

ہزہائی نس کی آمد نہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ چترال اور پاکستان کیلئے خوش آئندہے۔۔شہزادہ افتخار الدین

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز )ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین نے کہا ہے کہ انکی صوابدیدی فنڈز سے جن جن علاقوں میں چھوٹے منصوبے دئیے گئے ہیں ۔ان کی معائنہ کیلئے پاک پی ڈبلیو ڈی کے انجینئرز چترال آرہے ہیں۔ جن کی تصدیق اور کام کی معیار و مقدار کی جانچ پڑتال کے بعد پراجیکٹ لیڈروں کو ادائیگی کی جائیگی ۔ وہ جمعہ کے دن اپنی رہائش گاہ زرگراندہ میں مختلف علاقوں کے وفود سے گفتگو کرتے رہے تھے ۔ انھوں نے اس موقع پر بعض سیاسی مخالفین کی طرف سے پھیلائے گئے بے سروپا بیانات پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تمام چھوٹے منصوبے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر علاقے کی ترقی اور گزشتہ زلزلہ و سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے چھوٹے موٹے مسائل کے حل کیلئے دیا ہے۔ انھوں نے بتایاکہ ہم نے پراجیکٹ لیڈر وں کے زریعے کام اس لئے دیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کے مسائل اور منصوبے دلچسپی سے مکمل کریں گے اور زیادہ سے زیادہ فنڈ ز پراجیکٹ پر خرچ کریں گے۔ اُنہوں نے پراجیکٹ لیڈروں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کے کاموں کو ایمانداری اور خلوص نیت سے پورا کریں۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے اندر وفاقی حکومت کی طر ف سے آربوں روپے کے منصوبے چترال میں زیر تعمیرہیں۔ جبکہ کئی منصوبے پائپ لائن میں ہیں ۔ جن پر کام بہت جلد شروع کیا جائیگا۔ تاریخ میں پہلے کبھی اتنی خطیر فنڈز چترال کیلئے مختص نہیں ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی مخالفین کی پیٹ میں مروڑ ہوگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر میں حسب اختلاف کے ڈیسک پر بیٹھ کر اگر ڈیسک بجاتا رہتا تو کیا یہ فنڈز یا ترقیاتی منصوبے ممکن تھے؟ ہر گز نہیں ۔ جبکہ میں ڈیسک بجانے کے بجائے گزشتہ چار سالوں کے اندر تقریبا پچاس آرب روپے سے زیادہ کے فنڈز چترال کیلئے منظور کروایا ہوں ۔جو کہ سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔

ایم این اے نے بتایا کہ گولین گول ہائیدرو پراجیکٹ کی پہلی یونٹ کا افتتاح وزیر اعظم اس ماہ کے اخر میں کررہے ہیں ۔جہاں کام کی رفتار اور دوسرے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین واپڈا آج چترال پہنچ رہے تھے۔ مگر ناگزیر مصروفیات کی وجہ سے انھوں نے چترال کا دورہ ملتوی کردیا ۔ تاہم انھوں وفود کو یقین دلایا کہ اس ماہ کے اخر تک چترال کو گولین سے بجلی دی جائیگی ۔جس کیلئے ٹرانسفر میر و دیگر آلات کی تنصیب کا کام زور و شور سے جاری ہے۔ انھوں نے مختلف علاقوں کیلئے ٹرانسفر میر دینے کی یقین دہانی بھی کی ۔

ایم این اے نے اسماعیلی کمیونٹی کی روحانی پیشوا ہزہائی نس پرنس کریم آغا خان کی چترال آمد پر تمام اسماعیلی کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی آمدنہ صرف اسماعیلی کمیونٹی بلکہ چترال اور پاکستان کیلئے خوش آئندہے۔ اس موقع پر ایم این اے نے وفود کے مسائل بھی سنے اور اُنہیں حل کرنے کی یقین دہانی کی۔

MNA Chitral ifikhar2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
2590