Chitral Times

دیوانی مقدمات کو ایک سال کے اندر نمٹانے کیلئے ترمیم کے ساتھ متعدد بلوں کی منظوری دیدی گئی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت آج صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔کابینہ نے دیوانی مقدمات کو ایک سال کے اندر اندر نمٹانے کیلئے سول پروسیجر کوڈ میں ترامیم کی منظوری دید ی ہے۔دیوانی مقدمات فیصلہ ہونے میں کئی دہائیوں کا عرصہ لگ جاتا تھا۔یہ پی ٹی آئی حکومت کا یک اور انقلابی اقدام ہے جس سے عوام کوجلد از جلد انصاف کی فراہمی یقینی ہوگی۔ واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے ان ترامیم کی پہلے سے توثیق کر دی ہے۔ ترامیم کے مطابق وکلاء کی حاضری یقینی بنانے کیلئے متعین تاریخین دی جائیں گی۔60دن میں عدالت دعویٰ و جواب دعویٰ کا مرحلہ مکمل کرے گی اور متفرق درخواستوں پر عدالت کا فیصلہ قابل اپیل و قابل واپسی نہیں ہوگا۔ ماسوائے مقدمے کی از سر نو سماعت کی صورت میں متفرق درخواستوں کو نمٹانے کیلئے بھی60دن کی معیاد مقرر کی گئی ہے۔علاوہ ازیں دستاویزات کی تفتیش اور معائنے کیلئے 30دن مقر کئے گئے ہیں۔ عدالت چاہے توسمری مقدمہ سنا سکتی ہے۔ٹرائل کے مرحلے میں 7دن کے اندر مقدمے کی حدود کا تعین کیا جائے گا اور عدالت روزانہ سماعت کی بنیاد پر ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔مزید برآں جو فریق مقدمے کی پیروی اور عدالت کے احکامات ماننے میں ناکام ہوگا۔ عدالت اس پر جرمانہ عائد کر سکے گی۔اپیلٹ عدالت کو اپیلٹ مرحلے میں اضافی شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل اپیلٹ عدالت مقدمہ سماعت یا ریکارڈ کرنے کیلئے ماتحت عدالت بھیجتی تھی۔ سول عدالتیں اور اپیلٹ عدالتیں15دن میں فیصلہ سنائے گی۔ اس سے قبل فیصلہ سنانے کیلئے مدت کا تعین نہیں تھا۔ عدالت کے فیصلہ من و عن عمل درآمد کرانے کیلئے عدالت کا فیصلہ نہ ماننے والے فریق کا شناختی کارڈ بھی بلاک کر دیا جائیگا۔کابینہ نے سٹون کرشنگ کیلئے غیر لائسنس یافتہ سٹون کرشرز کو لائسنس کے اجراء کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ترمیم کی منظوری دیدی۔

صوبائی کابینہ نے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ چارسدہ کے بجٹ2017-18ء اور سالانہ ترقیاتی پروگرام ڈسٹرکٹ کونسل چارسدہ کی منظوری دیدی ہے۔واضح رہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے سیکشن(4) 35 کے تحت اگر ایک لوکل کونسل بوجوہ مالی سال کے آغاز سے قبل بجٹ منظور نہ کرا سکی تو حکومت بجٹ کی تیاری و منظوری کی مجاز ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے صوبے میں تین نئی یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دیدی ہے جن میں یونیورسٹی آف لکی مروت، یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈیرہ اسماعیل خان اور یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان شامل ہیں۔کابینہ نے اس سلسلے میں یونیورسٹیز ترمیمی بل2017ء کی منظوری دیدی ہے۔

صوبائی کابینہ نے لوکل گورنمنٹ چوتھے ترمیمی بل2017ء کی منظوری دیدی۔واضح رہے کہ حکومت نے نئے ضلعی کولائی پالاس کوہستان اور 14نئی تحصیلوں جن میں تحصیل رستم مردان، لوئر تناول اور لورا یبٹ آباد، بفہ پخال اور دربند مانسہرہ، خان پور ہری پور،لارجم اور شرینگل دیر اپر، کاکی بنوں، چکیسر شانگلہ، ملخو تور خو اور دروش چترال، بائیزئی ملاکنڈ اور گمبٹ ضلع کوہاٹ شامل ہیں۔ ان پر عمل درآمد کیلئے لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ میں ترمیم ضروری تھی جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔

صوبائی کابینہ نے ایکٹ کے ذریعے خیبر پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ آرڈیننس2001ء میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ترامیم کا مقصد ہائیڈل پاور کے علاوہ دیگر توانائی کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرنا ہے جن میں شمسی توانائی، کوئلہ، تھرمل اور windکے توانائی کے وسائل سے بجلی پیدا کرنا شامل ہیں۔علاوہ ازیں آئل و گیس کی پیداوار کو بھی مذکورہ فنڈ سے ترقی دینا بھی ترامیم کا حصہ ہیں۔ ان ترامیم کے ذریعے آئل و گیس کی رائلٹی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی،ونڈ فال لیوی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی، آئل پر ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل شدہ رقم بھی ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ کا حصہ ہوگی۔ تمام فنڈز کو یکجا کرنے سے توانائی کے تمام پراجیکٹس کی تکمیل یقینی بنائی جا سکے گی۔آئندہ بجٹ میں بجلی کے خالص منافع کی حد سے بھی ہائیڈل ڈویولپمنٹ کیلئے فنڈز فراہم کئے جا سکیں گے۔

صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا Evacuee ٹرسٹ پراپرٹیز ’’اپیل و نظرثانی‘‘ رولز2017ء کی منظوری دیدی۔ واضح رہے کہ 18ویں ترمیم کے تناظر میں کنکرنٹ کے خاتمے کی صورت میں اقلیتی امور صوبوں کو تفویض کر دیے گئے تھے۔صوبے کو تفویض شدہ اختیارات کو باقاعدہ بنانے کیلئے صوبائی اسمبلی نے اس سلسلے میں ’’ خیبر پختونخوا کمیونل پراپرٹیز آف مائینارٹیز ایکٹ2014ء پاس کیا۔اس ایکٹ کے سیکشن۔27 کے تحت رولز بنانا ضروری تھے۔ یہ رولز صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کئے گئے جس کی کابینہ نے آج منظوری دی۔یہ رولز ’’خیبر پختونخواایوکیو ٹرسٹ پراپرٹیزاپیل و نظرثانی‘‘ رولز2017ء کہلائیں گے۔صوبائی کابینہ نے پاور آف اٹارنی ایکٹ1882ء ترمیمی بل کی منظوری دیدی ہے۔ یہ بل خیبر پختونخوا پاور آف اٹارنی ترمیمی بل2017ء کہلائے گا۔ واضح رہے کہ پاور آف اٹارنی دینے کا اختیار18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو تفویض کر دیا گیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے عوامی فلاحی منصوبوں کی تکمیل کیلئے21000ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف محکموں نے منصوبہ و ترقیات کے محکمے کو اپنی ڈیمانڈ بھجوائی تھیں جس کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے منظوری دیتے ہوئے اسے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔تاہم اضافی فنڈز کی فراہمی فنڈز کی پوزیشن سے مشروط ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے سرکاری عمارتوں، پراجیکٹس، اداروں ، شاہراہوں اور سٹریٹس کو مختلف شخصیات کے ناموں سے منسوب کرنے کیلئے وفاقی حکومت کی پہلے سے طے شدہ پالیسی کے تناظر میں صوبائی سطح پر پالیسی بنانے کی منظوری دیدی ہے۔ اس سے قبل صوبائی سطح پر رہنما پالیسی اصول وضع نہیں کئے گھے تھے جس کی وجہ سے ہر کوئی سرکاری اثاثوں کو اپنی مرضی سے کسی شخصیت کے نام سے منسوب کر دیتا تھا۔

رہنما پالیسی اصول کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں؛
کوئی ادارہ، شاہرہ یا گلی کسی سرکاری افسر یا عوامی نماندے کے نام سے منسوب نہیں کی جائے گی جو بقید حیات ہو۔کوئی ادارہ سرکاری و نیم سرکاری کسی غیر پاکستانی کے نام سے اس وقت تک منسوب نہیں کی جائیگی جب تک اس کی وفاقی حکومت سے منظوری نہ لی گئی ہو۔ادارے اور پراجیکٹس جیسے پل، عمارات، شہراہیں، گلیاں وغیرہ درج ذیل شخصیات کے ناموں سے منسوب کی جا سکتی ہیں۔بانی پاکستان یا وہ شخصیات جنہوں نے تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں صف اول کے رہنما کے طور پر کردار ادا کیا ہو۔قومی و صوبائی شخصیات جن کی قوم کیلئے بے مثال خدمات ہوں اور وہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ہوں۔وہ ہیرو جنہوں نے ملک کے دفاع اور ڈیوٹی کی انجام دہی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہو۔آوٹ،کلچر کے اداروں کو قومی و صوبائی سطح کے مایہ ناز فنکاروں کے نام سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔یہ اصول سپورٹس، آرکیالوجی، میوزیم، تعلیمی اداروں،لائبریریز، سائنسی اور تکنیکی اداروں کیلئے بھی ہے۔بڑ ے خیراتی ادارے تعمیر کرنے والے۔پاکستان دوست غیر ملکی سربراہان مملکت مذکورہ بالا شرائط پر پورا اترنے کیلئے نام منسوب کرنے کیلئے ایک باقاعدہ شفاف طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے جبکہ پہلے سے منسوب شدہ ناموں کا جائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ مزکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق اگر کوئی سرکاری عمارت وغیرہ کسی کے نام منسوب کر دی جائے اسے کسی صورت تبدیل نہیں کیا جا سکے گا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , ,
4593

وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت کابینہ اجلاس، دیوانی مقدمات کو ایک سال کے اندر نمٹانے کیلئے سول پروسیجر کوڈ میں ترمیم کے ساتھ متعدد بلوں کی منظوری دیدی گئی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت آج صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔کابینہ نے دیوانی مقدمات کو ایک سال کے اندر اندر نمٹانے کیلئے سول پروسیجر کوڈ میں ترامیم کی منظوری دید ی ہے۔دیوانی مقدمات فیصلہ ہونے میں کئی دہائیوں کا عرصہ لگ جاتا تھا۔یہ پی ٹی آئی حکومت کا یک اور انقلابی اقدام ہے جس سے عوام کوجلد از جلد انصاف کی فراہمی یقینی ہوگی۔ واضح رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے ان ترامیم کی پہلے سے توثیق کر دی ہے۔ ترامیم کے مطابق وکلاء کی حاضری یقینی بنانے کیلئے متعین تاریخین دی جائیں گی۔60دن میں عدالت دعویٰ و جواب دعویٰ کا مرحلہ مکمل کرے گی اور متفرق درخواستوں پر عدالت کا فیصلہ قابل اپیل و قابل واپسی نہیں ہوگا۔ ماسوائے مقدمے کی از سر نو سماعت کی صورت میں متفرق درخواستوں کو نمٹانے کیلئے بھی60دن کی معیاد مقرر کی گئی ہے۔علاوہ ازیں دستاویزات کی تفتیش اور معائنے کیلئے 30دن مقر کئے گئے ہیں۔ عدالت چاہے توسمری مقدمہ سنا سکتی ہے۔ٹرائل کے مرحلے میں 7دن کے اندر مقدمے کی حدود کا تعین کیا جائے گا اور عدالت روزانہ سماعت کی بنیاد پر ایک سال میں مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔مزید برآں جو فریق مقدمے کی پیروی اور عدالت کے احکامات ماننے میں ناکام ہوگا۔ عدالت اس پر جرمانہ عائد کر سکے گی۔اپیلٹ عدالت کو اپیلٹ مرحلے میں اضافی شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل اپیلٹ عدالت مقدمہ سماعت یا ریکارڈ کرنے کیلئے ماتحت عدالت بھیجتی تھی۔ سول عدالتیں اور اپیلٹ عدالتیں15دن میں فیصلہ سنائے گی۔ اس سے قبل فیصلہ سنانے کیلئے مدت کا تعین نہیں تھا۔ عدالت کے فیصلہ من و عن عمل درآمد کرانے کیلئے عدالت کا فیصلہ نہ ماننے والے فریق کا شناختی کارڈ بھی بلاک کر دیا جائیگا۔کابینہ نے سٹون کرشنگ کیلئے غیر لائسنس یافتہ سٹون کرشرز کو لائسنس کے اجراء کیلئے کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ترمیم کی منظوری دیدی۔

صوبائی کابینہ نے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ چارسدہ کے بجٹ2017-18ء اور سالانہ ترقیاتی پروگرام ڈسٹرکٹ کونسل چارسدہ کی منظوری دیدی ہے۔واضح رہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے سیکشن(4) 35 کے تحت اگر ایک لوکل کونسل بوجوہ مالی سال کے آغاز سے قبل بجٹ منظور نہ کرا سکی تو حکومت بجٹ کی تیاری و منظوری کی مجاز ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے صوبے میں تین نئی یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دیدی ہے جن میں یونیورسٹی آف لکی مروت، یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈیرہ اسماعیل خان اور یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان شامل ہیں۔کابینہ نے اس سلسلے میں یونیورسٹیز ترمیمی بل2017ء کی منظوری دیدی ہے۔

صوبائی کابینہ نے لوکل گورنمنٹ چوتھے ترمیمی بل2017ء کی منظوری دیدی۔واضح رہے کہ حکومت نے نئے ضلعی کولائی پالاس کوہستان اور 14نئی تحصیلوں جن میں تحصیل رستم مردان، لوئر تناول اور لورا یبٹ آباد، بفہ پخال اور دربند مانسہرہ، خان پور ہری پور،لارجم اور شرینگل دیر اپر، کاکی بنوں، چکیسر شانگلہ، ملخو تور خو اور دروش چترال، بائیزئی ملاکنڈ اور گمبٹ ضلع کوہاٹ شامل ہیں۔ ان پر عمل درآمد کیلئے لوکل گورنمنٹ کے ایکٹ میں ترمیم ضروری تھی جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔

صوبائی کابینہ نے ایکٹ کے ذریعے خیبر پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ آرڈیننس2001ء میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ترامیم کا مقصد ہائیڈل پاور کے علاوہ دیگر توانائی کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرنا ہے جن میں شمسی توانائی، کوئلہ، تھرمل اور windکے توانائی کے وسائل سے بجلی پیدا کرنا شامل ہیں۔علاوہ ازیں آئل و گیس کی پیداوار کو بھی مذکورہ فنڈ سے ترقی دینا بھی ترامیم کا حصہ ہیں۔ ان ترامیم کے ذریعے آئل و گیس کی رائلٹی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی،ونڈ فال لیوی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی، آئل پر ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل شدہ رقم بھی ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ کا حصہ ہوگی۔ تمام فنڈز کو یکجا کرنے سے توانائی کے تمام پراجیکٹس کی تکمیل یقینی بنائی جا سکے گی۔آئندہ بجٹ میں بجلی کے خالص منافع کی حد سے بھی ہائیڈل ڈویولپمنٹ کیلئے فنڈز فراہم کئے جا سکیں گے۔

صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا Evacuee ٹرسٹ پراپرٹیز ’’اپیل و نظرثانی‘‘ رولز2017ء کی منظوری دیدی۔ واضح رہے کہ 18ویں ترمیم کے تناظر میں کنکرنٹ کے خاتمے کی صورت میں اقلیتی امور صوبوں کو تفویض کر دیے گئے تھے۔صوبے کو تفویض شدہ اختیارات کو باقاعدہ بنانے کیلئے صوبائی اسمبلی نے اس سلسلے میں ’’ خیبر پختونخوا کمیونل پراپرٹیز آف مائینارٹیز ایکٹ2014ء پاس کیا۔اس ایکٹ کے سیکشن۔27 کے تحت رولز بنانا ضروری تھے۔ یہ رولز صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کئے گئے جس کی کابینہ نے آج منظوری دی۔یہ رولز ’’خیبر پختونخواایوکیو ٹرسٹ پراپرٹیزاپیل و نظرثانی‘‘ رولز2017ء کہلائیں گے۔صوبائی کابینہ نے پاور آف اٹارنی ایکٹ1882ء ترمیمی بل کی منظوری دیدی ہے۔ یہ بل خیبر پختونخوا پاور آف اٹارنی ترمیمی بل2017ء کہلائے گا۔ واضح رہے کہ پاور آف اٹارنی دینے کا اختیار18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو تفویض کر دیا گیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے عوامی فلاحی منصوبوں کی تکمیل کیلئے21000ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف محکموں نے منصوبہ و ترقیات کے محکمے کو اپنی ڈیمانڈ بھجوائی تھیں جس کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے منظوری دیتے ہوئے اسے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔تاہم اضافی فنڈز کی فراہمی فنڈز کی پوزیشن سے مشروط ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے سرکاری عمارتوں، پراجیکٹس، اداروں ، شاہراہوں اور سٹریٹس کو مختلف شخصیات کے ناموں سے منسوب کرنے کیلئے وفاقی حکومت کی پہلے سے طے شدہ پالیسی کے تناظر میں صوبائی سطح پر پالیسی بنانے کی منظوری دیدی ہے۔ اس سے قبل صوبائی سطح پر رہنما پالیسی اصول وضع نہیں کئے گھے تھے جس کی وجہ سے ہر کوئی سرکاری اثاثوں کو اپنی مرضی سے کسی شخصیت کے نام سے منسوب کر دیتا تھا۔

رہنما پالیسی اصول کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں؛
کوئی ادارہ، شاہرہ یا گلی کسی سرکاری افسر یا عوامی نماندے کے نام سے منسوب نہیں کی جائے گی جو بقید حیات ہو۔کوئی ادارہ سرکاری و نیم سرکاری کسی غیر پاکستانی کے نام سے اس وقت تک منسوب نہیں کی جائیگی جب تک اس کی وفاقی حکومت سے منظوری نہ لی گئی ہو۔ادارے اور پراجیکٹس جیسے پل، عمارات، شہراہیں، گلیاں وغیرہ درج ذیل شخصیات کے ناموں سے منسوب کی جا سکتی ہیں۔بانی پاکستان یا وہ شخصیات جنہوں نے تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں صف اول کے رہنما کے طور پر کردار ادا کیا ہو۔قومی و صوبائی شخصیات جن کی قوم کیلئے بے مثال خدمات ہوں اور وہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ہوں۔وہ ہیرو جنہوں نے ملک کے دفاع اور ڈیوٹی کی انجام دہی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہو۔آوٹ،کلچر کے اداروں کو قومی و صوبائی سطح کے مایہ ناز فنکاروں کے نام سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔یہ اصول سپورٹس، آرکیالوجی، میوزیم، تعلیمی اداروں،لائبریریز، سائنسی اور تکنیکی اداروں کیلئے بھی ہے۔بڑ ے خیراتی ادارے تعمیر کرنے والے۔پاکستان دوست غیر ملکی سربراہان مملکت مذکورہ بالا شرائط پر پورا اترنے کیلئے نام منسوب کرنے کیلئے ایک باقاعدہ شفاف طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے جبکہ پہلے سے منسوب شدہ ناموں کا جائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ مزکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق اگر کوئی سرکاری عمارت وغیرہ کسی کے نام منسوب کر دی جائے اسے کسی صورت تبدیل نہیں کیا جا سکے گا۔

Posted in UncategorizedTagged ,
4584

صوبائی کابینہ کا اجلاس، متعدد اہم فیصلے کئے گئے، یونیورسٹیز ترمیمی آردیننس2017ء کی منظوری دیدی گئی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا کابینہ کا ایک اجلاس آج وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوااور اہم فیصلے کئے گئے۔1۔محکمہ زراعت کی اراضی کے تعمیراتی مقاصد کے استعمال پر پابندی:*محکمہ زراعت کی ملکیتی زمینوں کو تعمیراتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پر کابینہ نے محکمہ کی التجا موخر کردی اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر اس مسئلے کے تمام متعلقہ پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔* وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مزید کہا کہ زراعت کے شعبہ پر صحیح معنوں میں ہمیں پوری توجہ دینی ہوگی۔ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ زراعت کے شعبے سے صوبے کی ضروریات کو زیادہ سے زیادہ پورا کرنے کیلئے کیا کیا موثر اقدامات کرنے ہیں اور روزگارکے حصول کیلئے زیادہ سے زیادہ مواقع زراعت کے ذریعے فراہم کرنے کیلئے کتنی مراعات دینے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں تمام متعلقہ مسائل کا پوری منصوبہ بندی کے تحت دوبارہ جائزہ لیا جا ئے اور قلیل مدتی،درمیانی مدتی اور طویل مدتی ترجیحات اور اقدامات اٹھائے جائیں۔* وزیراعلیٰ نے کابینہ کو مزید بتایا کہ چشمہ رائٹ بنک کینال کی تعمیر کے منصوبے کی تکمیل سے صوبہ خیبر پختونخوا گندم اور دیگر اجناس کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائے گا۔* اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات کے استفسار پر سیکرٹری زراعت نے بتایا کہ صو بے میں زیتون کی کاشت اور پیداوارکے فروغ کیلئے انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔صوبے میں زیتون کے 5لاکھ پودے اگائے جا رہے ہیں اورصوبے کا مستقبل زیتون کی پیداوار میں کافی روشن ہے۔*وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ فارسٹ کا محکمہ بھی تعاون کرے اور زراعت کے ساتھ مل کرصوبے میں زیتون کے مزید پودے لگا کر اس کی پیداوار بڑھائے اور صوبے کو زیتون کی پیداوار میں بھی خود کفیل بنائے۔* کابینہ نے مشور دیا کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ کالونیاں بنانے کیلئے متعلقہ اداروں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور مفید منصوبہ بندی کی جائے تاکہ ذرخیز زرعی زمینوں کو تباہی سے بچایا جا سکے۔* وزیراعلیٰ نے زمینوں کو Reclaim کرنا اور کسانوں تک پہنچ، ان کی رہنمائی اور حکومتی اقدامات تک رسائی بھی ایک جامع منصوبہ بندی کے ذریعے جلد منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔
* وزیراعلیٰ نے تاکید کی کہ ٹاؤن شپ سکیموں میں تعلیم ،صحت، کھیلوں جیسے عوامی فلاحی منصوبوں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے اور منظور شدہ ماسٹر پلانز کے مطابق تعمیرات کو یقینی بنایا جائے۔* کمیٹی تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لے اوراگلے اجلا س میں کابینہ کو سفارشات پیش کرے۔2۔ خیبر پختونخواجوڈیشل اکیڈمی ترمیمی بل2017ء
* جوڈیشل افسران اور دیگر سٹاف کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے کابینہ نے ان کی ضروری تربیت کیلئے ترمیمی بل کی منظوری دیدی تاکہ عام لوگوں تک اعلیٰ اخلاقی اقدار پر مبنی فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔3۔کابینہ نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ترمیمی آردیننس2017ء کی منظوری دیدی۔* کابینہ نے صوبے میں اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے پبلک سیکٹر میں 3نئی جامعات ،یونیورسٹی آف لکی مروت، ڈی آئی خان زرعی یونیورسٹی اور مردان انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کی باقاعدہ منظوری دیدی۔* اس موقع پر کابینہ کو بتایا گیاکہ اس سے پہلے صوبے میں سرکاری شعبے میں 19 یونیورسٹیاں کام کر رہی تھیں لیکن موجودہ حکومت نے خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے9نئی یونیورسٹیاں قائم کیں جس سے اب کل ملا کے28یونیورسٹیاں صوبے کے طلباء و طالبات کو تعلیم کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کر رہی ہیں۔4۔ خیبر پختونخوا رورل ایریا ڈرنکنگ واٹرسپلائی سکیم ترمیمی بل2017ء* خیبر پختونخوا رورل ایریا ڈرنکنگ واٹر سپلائی سکیم ترمیمی بل2017ء میں کچھ ترامیم مجوزہ محکمہ پی ایچ ای نے کابینہ کے سامنے پیش کیں جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔5۔ خیبر پختونخوا گرلز میڈ یکل کالج کیلئے خاتون ڈین کی تقرری۔* محکمہ صحت کی طرف سے خیبر پختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز ایکٹ2015ء میں مجوزہ ترمیم کابینہ کو پیش کی گئیں جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔1۔اضافی ایجنڈا :* گلیات ایریا میں ریسٹ ہا ؤسز کرائے پر دینے کیلئے محکمہ ماحولیات کی تجویز کو کابینہ نے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔* اس سلسلے میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی نگرانی میں کمیٹی مذکورہ تجویز کا دوبارہ جائزہ لے گی۔2۔ خیبر پختونخواپراونشل بلڈنگزمنیجمنٹ2017ء* خیبر پختونخوا پروونشل بلڈنگز منیجمنٹ اینڈ کنٹرول ایکٹ2017ء کیلئے محکمہ انتظامیہ نے مجوزہ تجاویز منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کیں جو کابینہ نے منظور کر لیں۔3۔ کارڈیالوجی ادارے کیلئے بورڈ آف گورنر کی ممبران کی نامزدگی۔* محکمہ صحت نے بورڈ آف گورنراراکین کی تعیناتی برائے کارڈیالوجی انسٹی ٹیوشن پشاور کی تجاویز کی منظوری کابینہ نے دیدی۔* گومل میڈیکل کالج ڈی آئی خان کے بورڈ آف گورنرز کے اراکین کے نام اور نامزدگی کی تجاویز وغیرہ کابینہ میں منظوری کیلئے محکمہ صحت نے پیش کیں ۔کابینہ نے منظوری دیدی۔4۔اضافی ایجنڈا :* محکمہ قانون کی تجاویز برائے تعیناتی ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل برائے سپریم کورٹ کیلئے تجاویز کابینہ میں پیش کی گئیں۔نام بھی پیش کئے گئے جن کی کابینہ نے منظور ی دیدی ۔5۔اضافی ایجنڈا :* خیبر پختونخواشوگر کین اور شوگر بیٹ ڈویلپمنٹ سیس رولز2015ء میں محکمہ خوراک کی جانب سے پیش کی گئی مجوزہ تجاویز کی کابینہ نے منظوری دیدی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
761