Chitral Times

جس کھیت سے دھقان کو میسر نہ ہو روزی۔ ۔ ۔ ۔ پروفیسر رحمت کریم بیگ

Posted on

پچھلے دنوں ایک آن لائن اخبار میں چترال میں نئے تعینات ڈی سی صاحب کے بارے میں ایک لکھاری نے جو کچھ لکھا اسے پڑھ کر حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوا کہ لوگ کس حد تک سوچے بغیر کالم لکھتے ہیں حیرت اس بات پر کہ ڈپٹی کمشنر کے چترال پہنچتے ہی ایک لکھاری نے اس کی مدح سرائی میں زمین اسمان کے قلابے ملانے کی کوشش شروع کی پتہ نہیں کہ اگے چل کر وہ اور کیا کیا گل کھلائے گی لکھاری کو پہلے سوچو پھر بولو پر عمل کرنا چائے۔ کوئی بھی بیو رو کریٹ اول اول اپنا تاثر قائم کرنے کے لئے کچھ ایسے چھوٹے موٹے کام کرکے اپنا ایک امیج بٹھاتا ہے اور یہ ان کی اکیڈمی کی تربیت کا بنیادی اصول ہے اس سے عوام کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ بس یہ بندہ فرشتہ ہے کوئی بھی سی ایس پی افسر کھبی فرشتہ نہیں ہوتا بلکہ وہ شیطان کا چیلا ہوتا ہے اور اس کو میکیاولی کے پرنس نامی کتاب کے بنیادی اصولوں پر ٹریننگ دیجاتی ہے۔ خبردار چترالیو خبردار: یہ چاپلوسی کا نہیں گہری غور فکر کا مقام ہے۔ ہر لکھاری اور صحافی کو اس بات کا پتہ ہونے تک انتظار کرنا چاہئے کہ نیا ڈی۔ سی۔ کس قسم کا افسر ہے کتنا تجربہ کا ر ہے اور اس کے عوام کے ساتھ کیا ڈیلنگ ہوگی جو اس زیر بحث موضوع میں ابھی تک دیکھنے کو نہیں ملی۔۔۔ در اصل سی ایس ایس افسران ایک خاص مائنڈ سیٹ کے بندے ہوتے ہیں ۔ ہوتے تو یہ شروع میں بہت نیک خیالات والے نوجواں مگر سول اکیڈمی کی زہریلی فضاء میں تربیت لینے کے بعد ان کی اتنی زیادہ برین واشینگ کی جاتی ہے کہ وہ فرغون کے بچے بن کر نکلتے ہیں اور دوسرے انسانوں کو اپنی جوتی کے برابر بھی نہیں سمجھتے اور ان کے شاہانہ ٹھاٹھ باٹ سے غریب عوام کو ان کے پاس جا کر بات کرنے کی جرئت بھی نہیں ہوتی۔
مذکورہ لکھاری نے ایک اور افسر کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھا جو اسامہ نام سے جانا جاتا تھا اللہ اس کو جنت میں جگہ دے مگر وہ بھی کوئی مثالی افسر نہ تھا 2015 کے سیلابوں کے مہینوں میں وہ یہاں تعینات تھا اور اس وقت ریلیف کے لئے جتنی فنڈ مرکزی اور صوبائی حکومت نے دی تھی اس کا عشر عشیر بھی ان کی کمال
دیانت داری سے عوام تک نہ پہنچ سکا۔ اس کے بعد زلزلہ ایا اور اس کی ریلیف کا نقد اور جنسی امداد متاثریں کو نہ ملا اور اس کا ایک حصہ اب بھی تہہ خانوں میں پڑی ہے اور قرابت داری میں تقسیم کی جا رہی ہے۔ اسامہ کے دور میں بمباغ کا نہر تباہ ہوگیا سینکڑوں خاندانوں کی زمینیں بنجر ہو گئیں ا ور دوسال میں اس کے سر سبز باغات خشک ہوگئے مگر اسامہ نے ریلیف کے پیسے بمباغ کے نہر کی بحالی کے بجائے لے ینک کے مقام پر ایک بیکار پارک میں لگا کر متاثرین کا حق مار دیا
میری مودئبانہ گذارش ہے کہ کسی بھی بیوروکریٹ کو فرشتہ نہ سمجھا جائے بلکہ ہر بیورو کریٹ کوشیطان کا کارندہ سمجھ کر ان کے کار توتوں پر کڑی نگاہ رکھی جائے کہ بیو رو کریٹ ایک پبلک سرونٹ ہوتا ہے اور وہ عوام کا حاکم ہر گز نہیں ہے بلکہ خادم ہے اس کی تنخواہ، اسکی گاڑی کا تیل، اس کے دوسرے درجنوں تعیش کے سامان عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کئے جاتے ہیں ۔ لکھاریوں سے درخواست ہے کہ وہ چاپلوسی نہ کریں صحافت کی اچھی نمایند گی کریں ۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
515

ڈپٹی کمشنر چترال کی ڈی ایچ کیو ہسپتال کا اچانک معائنہ ، مفت ادویات کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر نے جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کا اچانک معائنہ کے دوران ایمرجنسی وارڈ وں میں مفت ادویات کی عدم فراہمی پر سخت برہمی کا اظہارکیااور تساہل کے مرتکب اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت کے ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہسپتال کے داخل مریضوں کو مفت ادویات فراہم نہ کرنے اور مریضوں کو سروس دینے میں کسی قسم کی سستی اور کاہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین اور اے سی چترال عبدالاکرم خان کی معیت میں ہسپتال کا معائنہ کرتے ہوئے وہ مختلف وارڈوں میں داخل مریضو ں کے پاس گئے اور ان کی مزاج پرسی کرتے ہوئے ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں تفصیل سے پوچھا ۔ اس دوران مریضوں نے ہپسپتال کی طرف سے مفت نہ ملنے کی شکایت کردی جس پر انہوں نے اپنا موبائل نمبر03337549025 مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو لکھواتے ہوئے کہاکہ جب بھی ان سے ادویات باہر سے خرید کرلانے کو کہا جائے تو ان سے رابطہ کیا جائے۔ انہوں نے ہسپتال کی صفائی کے معیار پر عدم اطمینان کا اظہا رکیا اور صفائی کی ناقص انتظام پر ڈیوٹی پر مامور سپروائزر کے خلاف بھی کاروائی کا حکم دے دیا۔

4

3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
212

چترال کے نئے ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر کا چترال پہنچنے پر پرتباک استقبال

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال میں نئے تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر کا بائی روڈ چترال پہنچنے پر عشریت، نغر اور دروش کے مقامات پر عوام نے پرتپاک استقبال کیا اور انہیں اپنے مسائل سے بھی آگاہ کیاجہاں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالاکرم خان نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ ان مقامات پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ خدمت کا ایک مشنری جذبہ اور ولولہ لے کر چترال آئے ہوئے اور اپنا دروازہ چوبیس گھنٹے عوام کے لئے کھلا رکھیں گے اور وہ ان افسران میں ہرگز نہیں ہیں جن کے دروازوں پر سائلیں کو بتایا جاتا ہے کہ صاحب آرام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کا تعاون انہیں ہر قدم اور ہر مرحلے پر درکا ر ہوگا کیونکہ ڈی۔ سی کے پاس آلہ دین کا چراغ نہیں ہے کہ ہر مسئلہ ایک آن میں حل ہوجائے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر مسئلہ کا حل عوام کو ساتھ لے کر ڈھونڈنے میں ہی کامیابی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ عوامی مسائل معلوم کرنے کے لئے نہ صرف کھلی کچہریاں لگائیں گے بلکہ مسائل کے حل کے سلسلے میں متعلقہ افسران سے کام لینے کو بھی یقینی بنائیں گے اور زبانی جمع خرچ پر وہ یقین نہیں رکھتے اور عملی کام لیتے رہیں گے۔ ارشاد سدھیر نے کہاکہ ان کا بائی روڈ چترال آنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لواری ٹاپ سے لے کر چترال شہر تک حالات کا خود جائزہ لے سکے۔ دروش ٹاؤن کے عمائدیں حیدر عباس، حاجی سلطان، قاری جمال عبدالناصر، رضیت باللہ، سہراب خان اور دوسروں نے ان کے سامنے علاقے کے مسائل بیان کئے اور اس امید کا اظہار کیاکہ وہ سابق ڈی۔سی اسامہ شہید کے نقش قدم پر چل کر عوام کا دل جیت لیں گے۔

Dc chitral irshad sodher3

dc chitral sodher 55

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
153