Chitral Times

بول کے لب آزاد ہیں، کیونکہ ہم آزاد ہیں؟ – پروفیسر عبدالشکورشاہ

 آزادی کسی قوم پر نازل نہیں ہوتی بلکہ اسے حاصل کرنے کے لیے قوم اپنے آپ کو بلند کرتی ہے۔حقیقی آزادی محض نام تک محدود نہیں ہے۔ ہم آزادی کی اصل روح سے کوسوں دور ہیں۔ تاہم جن کاموں میں ہمیں آزاد نہیں ہونا چاہئے تھا ہم ان میں مکمل آزاد ہیں۔ آزادکشمیر کے ساتھ آزاد کا سابقہ لگا کر سارے اختیار ات لینے والے وفاق کو آزادی مبارک۔کروڑوں نوکریوں اور اپنے گھر دینے کا کہہ کر بے روزگار اور بے گھر کرنے والوں کوآزادی مبارک۔قوم کو مہنگائی کی چکی میں پیسنے والوں کو آزادی مبارک۔،ملک کا آخری وزیر اعظم کہنے اور کشمیر پر نانی کے خواب سنانے والوں کو آزادی مبارک۔ آزادکشمیر الیکشن میں ووٹ ہارنے والی پارٹی کو دیکر جیتنے والی پارٹی کے جشن منانے والوں کو آزادی مبارک۔ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کو غیر قانونی قرار دینے اور کشمیر لبریشن سیل میں اپنے حلقے کے درجنوں افراد بھرتی کرنے والوں کو آزادی مبارک۔

کشمیر پریمئیر لیگ کے ساتھ کشمیر لگا کر ساری آمدن کھانے والوں کوآزادی مبارک۔ 5سال اپوزیشن میں رہ کر اپوزیشن نہ کرنے والے میاں وحید صاحب کو اپوزیشن کی جانب سے نامزد ہونے پرآزادی مبارک۔محکمہ تعلیم نیلم ڈپٹی ڈی ای اوزنانہ اور دیگر سرکاری ملازمین کو شاہ غلام قادر کی جیت پر مخلوط رقص و سرور کی محافل سجانے پر آزادی مبارک۔الیکشن سے پہلے پیسے بانٹنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ قربانی کے گوشت سے فریج بھر کر خراب کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ 20روپے کے جوس کا ڈبہ ٹیڑا کر کے پینے اور پھر پٹاخہ مارنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ یوم آزادی پر باجے بجاکر ناک میں دم کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ اپنی گاڑیوں اور جسم پر پاکستانی پرچم سجا کر انڈین گانے لگانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔

سرکاری دفاتر میں فائلیں دبانے، چھپانے، گمانے اور ریکارڈجلانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ دفتروں میں لیٹ آکر جلدی چلے جانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔پبلک مقامات پر واٹر کولر سے گلاس چرانے، مسجد سے جوتیاں چرانے اورملک سے جنگلات کا صفایا کرنے اور درخت کاٹنے والوں کو آزادی مبارک۔ آزادکشمیر کے سابقہ جنگلات کش وزیر کو دوبارہ وزیرجنگلات بننے پر آزادی مبارک۔ دودھ میں پانی ملانے، باسی اشیاء کو تازہ بتا کر بیچنے والوں اور خراب فروٹس پر چند صاف فروٹ سجاکر بیچنے والوں کو آزادی مبارک۔ سبزی میں چپکے سے خراب سبزی ڈالنے والوں، مری ہوئی مرغیاں کھلانے والوں، ادرک کو پانی میں ڈال کر وزنی کرنے والوں اور ناقص مال کو ایک نمبر بتا کر بیچنے والوں کو آزادی مبارک۔

عوام سے مفت ووٹ لیکرآگے کروڑوں میں بیچنے والے کونسلرز،ایم ایل ایز، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزادی مبارک۔ملک میں دہائیوں حکومت کرکے کوئی میعاری ہسپتال نہ بنا کر لندن علاج کروانے والوں کو آزادی مبارک۔ پاکستان میں پروٹوکول اور باہر قطار میں لگنے والوں کو آزادی مبارک۔ کمپوڈر کا کورس کر کے ڈاکٹر کہلوانے والوں، دونمبر بوتلیں بیچنے والوں، باسی اور تازہ کھانے مکس کر کے بیچنے والوں،جوس، گنے کا رس اور شیک کم اوربرف زیادہ ڈالنے والوں،ٹرالی میں اینٹوں اور ریت کی کرپشن کرنے اور کالے پائپ، گلی سڑک، ٹوٹی نلکہ، سکیم، کول کے نام پر ووٹ دینے والی عوام کو آزادی مبارک۔ مریم نواز او ر بلاول بھٹو کو آزادکشمیر میں گلا پھاڑ کر الیکشن ہارنے پر آزادی مبارک۔ پوری مزدوری لے کر چند اینٹیں لگانے والے مستریوں، کندھے پر بیلچہ رکھ کر مانگے والے جعلی مزدوروں، کاروں او ر بنگلوں کے مالک بھکاریوں، مفت میں کھانے پینے والے پولیس والوں، سکول آکر بچوں کو نہ پڑھانے والوں، ہسپتال میں جا کرمریضوں کو ٹیسٹوں کی دلدل، اپنی کمیشن والی دوائیاں اور لیبارٹریاں تجویز کرنے والوں، جعلی عاملوں،حکیموں اورافسروں کو آزادی مبارک۔ کھیل میں سٹے لگانے والوں، جواء کھیلنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔

ہر مرتبہ ہر حکومت کا حصہ بننے والے شعبدہ بازوں، راتوں رات وفاداریاں بدلنے والے وزیریوں، سول محکموں پر مسلط کرنلوں، برگیڈئیروں اور جنرلوں کو بھی آزادی مبارک۔ چائینہ کٹنگ کے پیسوں سے ویلفئیر فاونڈیشن بنانے، عوامی عطیات پر الیکشن لڑنے اور اسلام کے نام پر کھانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ مخصوص لوگوں کا احتساب کرنے والی نیب، میچ ہارنے والی پی سی بی، لوڈ شیڈنگ کرنے والی واپڈا، پانی گندہ کرنے والی واسا اور کچرے کے ڈھیر لگانے والی کارپوریشن کو بھی آزادی مبارک۔ کپڑا بچا کر اپنے بچوں کے کپڑے سینے والے درزیوں، ایمبولینس کو راستہ نہ دینے والوں، اشارے توڑنے والوں،بیسن میں آٹا ملاکر پکوڑے بنانے والوں، پاوں سے آٹاگوندھنے اور پیسے بڑھا کر وزن کم کرنے والے نان بائیوں، سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر بیرون ملک رہنے والوں، ڈیم فنڈز کے پیسے کھانے والوں، جہیز کے خلاف باتیں کرکے کروڑوں جہیز پر لگانے والوں، غریب کے نعرے لگا کر امیر ہونے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ قبضہ مافیا، ٹمبر مافیا، واٹر مافیا، ٹرانسپورٹ مافیا اور ویکسن مافیا کو بھی آزادی مبارک۔ لاکھوں رشوت دے کر استاد بھرتی ہونے والے معماروں کو آزادی مبارک۔ پارٹیوں کی الیکشن کمپین چلانے والے سرکاری ملازمین کو آزادی مبارک۔

محنت کیے بغیر بڑے لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بنانے والوں، منہ چبہ کر کے سیلفیاں بنانے والوں، الٹی سیدھی ویڈیو بنانے والوں جواب یا کمنٹ کے بجائیے ایموجی یا نائیس لکھنے والوں، یوٹیوب کے سبسکرائبر کی ریکوسٹ کرنے والوں، نہ جان نہ پہچان ایویں کی فیس بک ریکویسٹ بھیجنے والوں اور برا بھلا کہہ کر گروپ لفٹ کرنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ پیسوں سے جعلی ڈگریاں بنوانے والوں، عمرہ کر کے کھجوریں لانے مگر قرض ادا نہ کرنے والوں، مس کال مارنے والوں،لڑکی سمجھ کر دوستی کی پیش کش کرنے والوں، دعوت کے چکر میں سارا دن بھوکے رہنے والوں،شادیوں پہ بن بلائے آنے والوں اور بوٹیاں چاولوں کے نیچے چھپا کر کھانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ اپنا بن کر چونا لگانے والوں، جلدی دعا مانگ کر اگلی محفل میں شرکت کرنے والے مولویوں،والدین کو بھوکا رکھ کر فوتگی پہ مولویوں کو فروٹ کھلانے والوں، دوسرے کے کپڑے پہن کر چوہدری بننے والوں، شہر سے گاوں اور بیرون ملک سے پاکستان آکر نواب زادے بننے والوں، اپنی مادری زبان اور کلچر کو بھول جانے والوں، صرف جمعہ کے دن شلوار قمیض پہننے والوں، مہنگی گاڑی سے جوس اور لیز کے پیکٹ باہر پھیکنے والوں، رات کو کوڑے کے شاپر دوسروں کی چھتوں پر پھیکنے والوں، خالی کپ لیکر چھت پہ گھومنے والوں،موبائل چوری کر کے گیم کھیلنے والوں، خریداری کے پیسوں سے ایزی لوڈ کروانے والوں، ساری رات لمبی کالیں کرنے والوں، کانوں میں ہینڈ فری لگا کر گاڑی چلانے والوں،چوری چھپے دوسروں کے میسج پڑھنے والوں، نوکری کے لیے لمبے لمبے فارم پر کروانے والوں، پراسسنگ فیس کی مد میں لاکھوں بٹورنے والوں اور ایڈ مشن فیس، سیکورٹی، لائبریری فنڈز او ر دیگر نام نہاد فنڈز کے زریعے غریب والدین کو لوٹنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔اپوزیشن کے بہانے مک مکا کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ ماڈل ٹاون، ساہیوال اور دیگر سانحات پر لواحقین کو ڈرانے دھمکانے اور فیصلے نہ کرنے والوں کو بھی عید مبارک۔

آئے روز وزارتیں بدلنے اور عوام کو الو بنانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ نیازی نام پر حیران ہونے والوں، پیرنی کے بتائے ہوئے ع سے شروع ہونے والے ناموں کو ترجیح دینے والوں، وزارتو ں کے لیے اہلحدیث سے اہلسنت ولجماعت بننے والوں، عہدوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز کے نام پر رشوت دینے والوں، اوروں کو بچے لندن میں رکھنے کا طعنہ دیکر اپنے بچے برطانیہ رکھنے والوں،سابقہ کرپٹ لوگوں کو اعلی عہدوں پر تعینات کرنے والوں اور محرم میں جعلی اہل تشیح بننے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ لاک ڈاون میں شٹر نیچے کر کے دکانداری کرنے والوں، بیوی سے لڑ کر فوڈ پانڈہ سے کھانے منگوانے والوں، غلط راستہ بتانے والوں، جعلی صحافی بن کر بلیک میل کرنے والوں،چھوٹے بچوں کا لنچ، پاکٹ منی اور چاکلیٹ کھانے والوں اور چند ہزار تنخواہ کے بدلے قائداعظم اور علامہ اقبال بنوانے والے والدین  اور فون کر کے اپنے بارے کالم لکھوانے کی فرامائش اور درخواست کرنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔    

بول کے لب آزاد ہیں، کیونکہ ہم آزاد ہیں؟

پروفیسرعبدالشکورشاہ

03214756436

 آزادی کسی قوم پر نازل نہیں ہوتی بلکہ اسے حاصل کرنے کے لیے قوم اپنے آپ کو بلند کرتی ہے۔حقیقی آزادی محض نام تک محدود نہیں ہے۔ ہم آزادی کی اصل روح سے کوسوں دور ہیں۔ تاہم جن کاموں میں ہمیں آزاد نہیں ہونا چاہئے تھا ہم ان میں مکمل آزاد ہیں۔ آزادکشمیر کے ساتھ آزاد کا سابقہ لگا کر سارے اختیار ات لینے والے وفاق کو آزادی مبارک۔کروڑوں نوکریوں اور اپنے گھر دینے کا کہہ کر بے روزگار اور بے گھر کرنے والوں کوآزادی مبارک۔قوم کو مہنگائی کی چکی میں پیسنے والوں کو آزادی مبارک۔،ملک کا آخری وزیر اعظم کہنے اور کشمیر پر نانی کے خواب سنانے والوں کو آزادی مبارک۔ آزادکشمیر الیکشن میں ووٹ ہارنے والی پارٹی کو دیکر جیتنے والی پارٹی کے جشن منانے والوں کو آزادی مبارک۔ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کو غیر قانونی قرار دینے اور کشمیر لبریشن سیل میں اپنے حلقے کے درجنوں افراد بھرتی کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ کشمیر پریمئیر لیگ کے ساتھ کشمیر لگا کر ساری آمدن کھانے والوں کوآزادی مبارک۔ 5سال اپوزیشن میں رہ کر اپوزیشن نہ کرنے والے میاں وحید صاحب کو اپوزیشن کی جانب سے نامزد ہونے پرآزادی مبارک۔محکمہ تعلیم نیلم ڈپٹی ڈی ای اوزنانہ اور دیگر سرکاری ملازمین کو شاہ غلام قادر کی جیت پر مخلوط رقص و سرور کی محافل سجانے پر آزادی مبارک۔

الیکشن سے پہلے پیسے بانٹنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ قربانی کے گوشت سے فریج بھر کر خراب کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ 20روپے کے جوس کا ڈبہ ٹیڑا کر کے پینے اور پھر پٹاخہ مارنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ یوم آزادی پر باجے بجاکر ناک میں دم کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ اپنی گاڑیوں اور جسم پر پاکستانی پرچم سجا کر انڈین گانے لگانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ سرکاری دفاتر میں فائلیں دبانے، چھپانے، گمانے اور ریکارڈجلانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ دفتروں میں لیٹ آکر جلدی چلے جانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔پبلک مقامات پر واٹر کولر سے گلاس چرانے، مسجد سے جوتیاں چرانے اورملک سے جنگلات کا صفایا کرنے اور درخت کاٹنے والوں کو آزادی مبارک۔ آزادکشمیر کے سابقہ جنگلات کش وزیر کو دوبارہ وزیرجنگلات بننے پر آزادی مبارک۔ دودھ میں پانی ملانے، باسی اشیاء کو تازہ بتا کر بیچنے والوں اور خراب فروٹس پر چند صاف فروٹ سجاکر بیچنے والوں کو آزادی مبارک۔ سبزی میں چپکے سے خراب سبزی ڈالنے والوں، مری ہوئی مرغیاں کھلانے والوں، ادرک کو پانی میں ڈال کر وزنی کرنے والوں اور ناقص مال کو ایک نمبر بتا کر بیچنے والوں کو آزادی مبارک۔ عوام سے مفت ووٹ لیکرآگے کروڑوں میں بیچنے والے کونسلرز،ایم ایل ایز، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آزادی مبارک۔ملک میں دہائیوں حکومت کرکے کوئی میعاری ہسپتال نہ بنا کر لندن علاج کروانے والوں کو آزادی مبارک۔ پاکستان میں پروٹوکول اور باہر قطار میں لگنے والوں کو آزادی مبارک۔ کمپوڈر کا کورس کر کے ڈاکٹر کہلوانے والوں، دونمبر بوتلیں بیچنے والوں، باسی اور تازہ کھانے مکس کر کے بیچنے والوں،جوس، گنے کا رس اور شیک کم اوربرف زیادہ ڈالنے والوں،ٹرالی میں اینٹوں اور ریت کی کرپشن کرنے اور کالے پائپ، گلی سڑک، ٹوٹی نلکہ، سکیم، کول کے نام پر ووٹ دینے والی عوام کو آزادی مبارک۔

مریم نواز او ر بلاول بھٹو کو آزادکشمیر میں گلا پھاڑ کر الیکشن ہارنے پر آزادی مبارک۔ پوری مزدوری لے کر چند اینٹیں لگانے والے مستریوں، کندھے پر بیلچہ رکھ کر مانگے والے جعلی مزدوروں، کاروں او ر بنگلوں کے مالک بھکاریوں، مفت میں کھانے پینے والے پولیس والوں، سکول آکر بچوں کو نہ پڑھانے والوں، ہسپتال میں جا کرمریضوں کو ٹیسٹوں کی دلدل، اپنی کمیشن والی دوائیاں اور لیبارٹریاں تجویز کرنے والوں، جعلی عاملوں،حکیموں اورافسروں کو آزادی مبارک۔ کھیل میں سٹے لگانے والوں، جواء کھیلنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ ہر مرتبہ ہر حکومت کا حصہ بننے والے شعبدہ بازوں، راتوں رات وفاداریاں بدلنے والے وزیریوں، سول محکموں پر مسلط کرنلوں، برگیڈئیروں اور جنرلوں کو بھی آزادی مبارک۔ چائینہ کٹنگ کے پیسوں سے ویلفئیر فاونڈیشن بنانے، عوامی عطیات پر الیکشن لڑنے اور اسلام کے نام پر کھانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ مخصوص لوگوں کا احتساب کرنے والی نیب، میچ ہارنے والی پی سی بی، لوڈ شیڈنگ کرنے والی واپڈا، پانی گندہ کرنے والی واسا اور کچرے کے ڈھیر لگانے والی کارپوریشن کو بھی آزادی مبارک۔ کپڑا بچا کر اپنے بچوں کے کپڑے سینے والے درزیوں، ایمبولینس کو راستہ نہ دینے والوں، اشارے توڑنے والوں،بیسن میں آٹا ملاکر پکوڑے بنانے والوں، پاوں سے آٹاگوندھنے اور پیسے بڑھا کر وزن کم کرنے والے نان بائیوں، سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر بیرون ملک رہنے والوں، ڈیم فنڈز کے پیسے کھانے والوں، جہیز کے خلاف باتیں کرکے کروڑوں جہیز پر لگانے والوں، غریب کے نعرے لگا کر امیر ہونے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ قبضہ مافیا، ٹمبر مافیا، واٹر مافیا، ٹرانسپورٹ مافیا اور ویکسن مافیا کو بھی آزادی مبارک۔ لاکھوں رشوت دے کر استاد بھرتی ہونے والے معماروں کو آزادی مبارک۔

پارٹیوں کی الیکشن کمپین چلانے والے سرکاری ملازمین کو آزادی مبارک۔ محنت کیے بغیر بڑے لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بنانے والوں، منہ چبہ کر کے سیلفیاں بنانے والوں، الٹی سیدھی ویڈیو بنانے والوں جواب یا کمنٹ کے بجائیے ایموجی یا نائیس لکھنے والوں، یوٹیوب کے سبسکرائبر کی ریکوسٹ کرنے والوں، نہ جان نہ پہچان ایویں کی فیس بک ریکویسٹ بھیجنے والوں اور برا بھلا کہہ کر گروپ لفٹ کرنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ پیسوں سے جعلی ڈگریاں بنوانے والوں، عمرہ کر کے کھجوریں لانے مگر قرض ادا نہ کرنے والوں، مس کال مارنے والوں،لڑکی سمجھ کر دوستی کی پیش کش کرنے والوں، دعوت کے چکر میں سارا دن بھوکے رہنے والوں،شادیوں پہ بن بلائے آنے والوں اور بوٹیاں چاولوں کے نیچے چھپا کر کھانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔

اپنا بن کر چونا لگانے والوں، جلدی دعا مانگ کر اگلی محفل میں شرکت کرنے والے مولویوں،والدین کو بھوکا رکھ کر فوتگی پہ مولویوں کو فروٹ کھلانے والوں، دوسرے کے کپڑے پہن کر چوہدری بننے والوں، شہر سے گاوں اور بیرون ملک سے پاکستان آکر نواب زادے بننے والوں، اپنی مادری زبان اور کلچر کو بھول جانے والوں، صرف جمعہ کے دن شلوار قمیض پہننے والوں، مہنگی گاڑی سے جوس اور لیز کے پیکٹ باہر پھیکنے والوں، رات کو کوڑے کے شاپر دوسروں کی چھتوں پر پھیکنے والوں، خالی کپ لیکر چھت پہ گھومنے والوں،موبائل چوری کر کے گیم کھیلنے والوں، خریداری کے پیسوں سے ایزی لوڈ کروانے والوں، ساری رات لمبی کالیں کرنے والوں، کانوں میں ہینڈ فری لگا کر گاڑی چلانے والوں،چوری چھپے دوسروں کے میسج پڑھنے والوں، نوکری کے لیے لمبے لمبے فارم پر کروانے والوں، پراسسنگ فیس کی مد میں لاکھوں بٹورنے والوں اور ایڈ مشن فیس، سیکورٹی، لائبریری فنڈز او ر دیگر نام نہاد فنڈز کے زریعے غریب والدین کو لوٹنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔

اپوزیشن کے بہانے مک مکا کرنے والوں کو آزادی مبارک۔ ماڈل ٹاون، ساہیوال اور دیگر سانحات پر لواحقین کو ڈرانے دھمکانے اور فیصلے نہ کرنے والوں کو بھی عید مبارک۔ آئے روز وزارتیں بدلنے اور عوام کو الو بنانے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ نیازی نام پر حیران ہونے والوں، پیرنی کے بتائے ہوئے ع سے شروع ہونے والے ناموں کو ترجیح دینے والوں، وزارتو ں کے لیے اہلحدیث سے اہلسنت ولجماعت بننے والوں، عہدوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز کے نام پر رشوت دینے والوں، اوروں کو بچے لندن میں رکھنے کا طعنہ دیکر اپنے بچے برطانیہ رکھنے والوں،سابقہ کرپٹ لوگوں کو اعلی عہدوں پر تعینات کرنے والوں اور محرم میں جعلی اہل تشیح بننے والوں کو بھی آزادی مبارک۔ لاک ڈاون میں شٹر نیچے کر کے دکانداری کرنے والوں، بیوی سے لڑ کر فوڈ پانڈہ سے کھانے منگوانے والوں، غلط راستہ بتانے والوں، جعلی صحافی بن کر بلیک میل کرنے والوں،چھوٹے بچوں کا لنچ، پاکٹ منی اور چاکلیٹ کھانے والوں اور چند ہزار تنخواہ کے بدلے قائداعظم اور علامہ اقبال بنوانے والے والدین  اور فون کر کے اپنے بارے کالم لکھوانے کی فرامائش اور درخواست کرنے والوں کو بھی آزادی مبارک۔    

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
51541

کشمیر پریمئیر لیگ اور مسئلہ کشمیر – پروفیسر عبدالشکورشاہ

کھیلوں نے مجھے اہداف طے کرنا سکھایا ہے، یقینا کھیل نے مجھے ایک آواز اور شناخت دی ہے۔ مایا ہیم۔ تمام تر مشکلات کے باوجود کشمیر پریمیئرلیگ کے انعقادسے ملک میں خوشی کی ایک لہر دوڑ چکی ہے۔ خاص طور پر دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کا جوش و ولولہ دیدنی ہے۔ شکریہ کے احساسات کا اظہار نہ کرنا ایسے تحفے کی طرح ہے جسے ہم انتہائی خوبصورت گفٹ پیپر میں لپیٹ کر دینے کے بجائے رکھ لیتے ہیں۔ کشمیر پریمئیر لیگ کی اہمیت کا اندازہ اس کی مخالفت، اس کے خلاف سازشوں اور اس کے انعقاد پرموجود خوف اور خوشی سے لگایا جا سکتا ہے۔

یہ لیگ پوری کشمیری قوم کے لیے ظلم کی تاریک رات میں ا مید کرن ہے جو کھیل کے پرامن زریعے سے پوری دنیا میں کشمیریوں کی آزادی، شناخت اور حقوق کا پیغام سنا رہی ہے۔اس لیگ سے خوفزدہ ہو کر، اسے رکوانے کے لیے کشمیریوں کے ازلی دشمن بھارت نے بین الاقوامی کر کٹ کونسل سے بھی رابطے کیے اور اسے تسلیم نہ کرنے کی درخواست کی۔ صرف یہی نہیں، بھارت نے اپنا مکرہ چہرہ انگلش اور جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈ کو خط لکھ کر بھی بے نقاب کر لیا ہے۔

کے پی ایل کے خلاف سازشوں پر ہرشل گبز پھٹ پڑے اور بھارتی دھکمیوں کا انکشاف کر کے بین الاقومی سطح پر بھارت کے مذموم عزائم کا پردہ چاک کر دیا۔ گبزکو بھارتی کرکٹ بورڈ نے کے پی ایل میں شرکت کرنے پربھارت میں داخلے پر پابندی اوردیگر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔دیگر کئی ممالک کے کھلاڑیوں کو بھی کے پی ایل میں شمولیت سے دور رکھنے کے لیے بھارت کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جار ہے ہیں۔ بی سی سی آئی نے ایک بار پھر آئی سی سی کے ممبران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے بین الاقوامی اصولوں کے ساتھ کھیل کے جذبوں اور دنیا میں امن کے پیغا م کو روکنے کی مذموم کوشش کی ہے۔

بھارت کی جانب سے اپنے ریٹائرڈ کرکٹرز کو کے پی ایل میں شرکت سے زبردستی روکنا اور دھمکیوں نے عالمی سطح پر کھیل کے جذبے اور فروغ کو شدید ٹھیس پہنچانے کے علاوہ ا پنی نازی سوچ کا اظہار کیا ہے۔ کشمیریوں کے خون کے پیاسے ڈریکولا بھارت کو یہ ہر گز برداشت نہیں کہ کشمیریوں کی شاخت اور آواز دنیا بھر میں دیکھی اور سنی جائے۔ کشمیری نوجوانو ں کا قاتل بھارت یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ کشمیری نوجوان عالمی سطح کے بڑے ناموں کے ساتھ بیٹھیں۔کے پی ایل سے نہ صرف کشمیری ثقافت اجاگر ہو گی بلکہ سیاست کو بھی فروغ ملے گا۔

بھارت اس لیگ سے اتنا خائف ہے کہ اس نے نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ کمنٹیٹرز اور براڈ کاسٹرز کو بھی طاقت کے زریعے روک دیا ہے۔بھارت نے پاکستان دشمنی میں کے پی ایل کی مخالفت کر کے پوری دنیا کو اپنی حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے۔انتہا پسند بھارت پرامن کھیل سے بھی خوفزدہ ہے کیونکہ اسے اس بات کا یقین ہے یہ لیگ کشمیریوں کی پرامن آزادی کی جدوجہد میں ایک سنگ میل ثابت ہو گی۔ کے پی ایل میں شامل بین الاقوامی کھلاڑیوں کی شمولیت سے مسلہ کشمیر دنیا بھر میں اجاگر ہو گا۔کشمیر پریمیئر لیگ سے کشمیری نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقعہ ملے گا اور انہیں ملکی اور عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ بھی ہو گا۔ اس لیگ سے نوجوانوں کو کھیل کے میدان میں آگے نکلنے کے بیشمار مواقع ملیں گے۔

کے پی ایل کے انعقاد سے کشمیریوں کے جذبہ جدوجہد آزادی کو تقویت ملے گی۔ اس لیگ کے زریعے کشمیری عالمی سطح پر یہ پیغام دینے میں کامیاب ہونگے کہ وہ پرامن قوم ہیں اور عالمی قرادادوں کے مطابق اپنی آزادی کے حصول کے متمنی ہیں۔ کے پی ایل کے انعقاد سے نہ صرف علاقائی، ملکی او ر بین الاقوامی کھیلوں کو فروغ ملے گا بلکے اس کے زریعے کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی۔ کشمیر پریمئیر لیگ صحافت کے میدان میں سپورٹس جرنلزم کو پروان چڑھانے میں مدد دے گی۔ حکومت آزادکشمیر، پاکستان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی سرکاری سرپرستی میں منعقد ہونے والی یہ لیگ خطے میں امن کے فروغ اور نوجوانوں کے لیے مواقع کی وسعت کے اعتبار سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔

کشمیر پریمئیر لیگ کے زریعے مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں ایک نئی جہت اور سمت ملے گی۔کشمیر پریمیئر لیگ کانام دراصل کشمیریوں کی شناخت،ثقافت ان کی پرامن جدوجہد آزادی اور ان کی قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم جنگ نہیں امن چاہتے، ہم گولی کا جواب گیند سے دینا چاہتے ہیں۔ اس لیگ سے عالمی دنیا کو یہ پیغام بھی دیا جائے گا کہ ایک طرف بھارتی مقبوضہ کشمیر ہے جہاں لاشیں گرتی ہیں،بھارت نے کشمیر کودنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے، جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، جہاں بچوں کی بینائی چھینی جاتی ہے، جہاں عورتوں کی عصمت دری کی جاتی ہے، جہاں والدین کو ان کے بچوں کے سامنے گولیاں ماد دی جاتی ہیں، جہاں گھر راکھ بنا دیے جاتے ہیں، جہاں ننے پھول مسل دیے جاتے ہیں، جہاں بوڑھوں کو سڑکوں پر گھسیٹا جاتا ہے، جہاں لاشوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں کھیلوں کو فروغ دیا جاتا ہے، نوجوانوں کے لیے گولی کے بجائے گیند کا انتخاب کیا جاتا ہے، ظلم کے بجائے امن کا پیغام دیا جاتا ہے۔

کشمیر پریمیئر لیگ مستقبل میں کشمیری کرکٹ ٹیم کی شکل اختیار کر سکتی ہے جو پوری دنیا میں مسلہ کشمیر کو اجاگر کرے گی۔ کشمیر پریمیئرلیگ پوری دنیا کی توجہ ایک بار پھر مسلہ کشمیر کی طرف گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کر ے گی۔ عام آدمی ا س لیگ کو محض ایک کھیل تک محدود سمجھتا ہے جبکہ ایسا ہے نہیں۔ یہ لیگ کسی بھی کھیل سے بڑا کھیل ہے جس کے نتائج ہمیں مستقبل قریب میں ملیں گے۔ یہ کھیل کرکٹ سٹیڈیم کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی کھیلا جارہا ہے۔ ہارجیت کھیل کا حصہ ہے مگر اس لیگ کے کے مقاصد میں ہار نہیں بلکہ جیت ہی جیت ہے۔ اس لیے اس لیگ کو محض ایک کھیل تک محدود سمجھنا درست نہیں ہوگا۔کے پی ایل بین الاقوامی میڈیا میں بھر پور پذیرائی حاصل کر رہی ہے۔

کے پی ایل کو سیاسی رنگ دینے کی بھارتی کوشش بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ ہمیں مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلہ کشمیر پر کشمیریوں کی بڑھتی ہوئی بے چینی کو محض کرکٹ کے زریعے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر صوبے کی طرح پاکستانی بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں میں کشمیر کی نمائندگی کو یقینی بنائے۔ یہ ہمارا حق ہے اگر پاکستان کے باقی صوبوں کے کھلاڑی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں تو پھر کشمیر اور گلگت بلتستان کے کھلاڑیوں کو بھی یکساں مواقع ملنے چاہیے تاکہ وہ بھی اپنے خطے کی شناخت اور پہچان کا زریعہ بن سکیں۔ کشمیر پریمئیر لیگ کا تسلسل جاری رہنا چاہیے تاکہ خطے میں کھیل، سیاحت، سرمایہ کاری اور امن کو فروغ ملے۔

کھیل کی طرح ہر شعبہ ہائے زندگی میں کشمیریوں کو نمائندگی دی جائے تاکہ ہم ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر اپنا مقدمہ لڑسکیں۔ پاکستان کو دوست ممالک کے ساتھ ملکر بین الاقوامی سطح کی تنظیموں میں کشمیریوں کو نمائندگی دلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

کشمیری کھیل کے میدان کے ساتھ ہر میدان میں اپنی شناخت چاہتے ہیں۔ کرکٹ کی طرح زبان وادب، تاریخ و ثقافت اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کے متقاضی ہیں۔ کشمیر پریمئیر لیگ کی طرح دیگر شعبہ جات کی طرف بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ مسلہ کشمیر کو نئی جہت اور جدید تقاضوں کے مطابق اجاگر کرنے پر ہم کے پی ایل کے منتظمین کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں اگلی مرتبہ کے پی ایل پہلے سے کہیں زیادہ تناور پودے کی شکل اختیار کر چکا ہو گا اور ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ہم آئیندہ کے لیے زیادہ بہتر اقدامات اور انتظامات کو یقینی بنائیں گے۔ ہم ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور آزادی کشمیر کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , ,
51214

عیدالاضحی کے سائنسی اور نفسیاتی پہلو .. پروفیسر عبدالشکورشاہ

اللہ تعالی نے انسان کو حواس خمسہ کی نعمت سے نوازہ ہے۔عید الاضحی کا تہور اپنی ساری سعادتوں اور مذہبی فوائد کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں اپنے حواس خمسہ کو، متحرک، طاقتور اور تروتازہ کرنے کا ایک زریعہ بھی ہے۔ تحقیق یہ بات ثابت کر چکی ہے کہ ہمارے حواس خمسہ معلومات جمع کرنے اور کسی صورتحال میں مکمل طور پر شامل ہونے کے لیے بہترین زریعہ ہیں۔عیدکے موقعہ پر تمام مسلمان دلی، دماغی، روحانی، بصری، سمعی، چکھنے اور سونگھنے کی صلاحیتوں کو نہ صرف تروتازہ کر تے ہیں بلکہ ان سب کو پاک صاف رکھ کر اپنے حواس خمسہ کو جلا بخشتے ہیں۔ عید الاضحی ہماری سونگھنے کی صلاحیت کو دوبالا کر دیتی ہے۔خوشبو اور عید الاضحی لازم و ملزوم ہیں۔دین اسلام کے ہر حکم کے پیچھے ہماری بہتر ی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی کوئی نہ کوئی سائنسی وجہ بھی ہوتی۔

خوشبو او ر یاداشت کا گہرا تعلق ہے۔کچھ سکولوں میں اساتذہ تعلم کو موثر بنانے کے لیے بھی خوشبو کا استعمال کر تے ہیں۔اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو مختلف مذاہب میں خوشبوکا استعمال ملتا ہے۔یونانی چرچ میں حواس خمسہ کو جلا بخشنے کے لیے خوشبو کا استعما ل کیا جا تاتھا۔ سبت کے دن بھی خوشبو استعما ل کی جاتی تھی۔خوشبو کے زریعے ماضی کی یاداشتوں کو بھی اجاگر کیا جا تا ہے۔ادوار کے بدلنے کے ساتھ ساتھ خوشبو کے زرائع بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں 1920سے 1940 کے عرصہ کے دوران پیدا ہونے والوں کو قدرتی خوشبو میسر رہی ہے جبکہ اس کے بعد کے عرصہ میں پیدا ہونے والوں نیم قدرتی یہ غیر قدرتی خوشبو سونگھنے کو ملی۔ عید کا تہورا ہماری سونگھنے کی حس کے لیے اللہ تعالی کا بیش بہا خزانہ ہے۔

قسم قسم کے پکوان، انواع و اقسام کی خوشبو، مختلف اقسام کی پرفیومز کے جھونکے، بھنے اور روسٹ کیے ہوئے گوشت کی خوشبو، روسٹ ہوتی کلیجی، مٹن، بیف، اونٹ کے گوشت کی کڑاہیوں کی بھوک لگانے والی خوشبوں، چھتوں اور صحن میں بنائی جانے والے تکے، ملائی بوٹی، پھر دوسرے اور تیسرے دن گوشت پلاو، نہاری اور دیگر پکوان ہماری سونگھنے اور چکھنے کے حواس کو تروتازہ اور توانا بنا دیتے ہیں۔ ہم اپنی سونگھنے کی حس کی مدد سے بہت سے واقعات کو یاد رکھتے ہیں۔سونگنے کی حس دیگر حسیات کی نسبت سب سے زیادہ موثر ہے۔ سونگھنے سے پیغام یا اثر فورا دماغ تک منتقل ہو تا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیہوشی  کے لیے سونگھائی جانے والی اشیاء بیہوشی کے انجکشن سے زیادہ جلدی اثر کرتی ہیں۔ بصری پہلو، یعنی دیکھنے کی حس کا بھی عید الاضحی سے بہت گہر تعلق ہے۔ دیکھنے کی حس دوسری اہم حس ہے۔ انسان کے جسم کے اندر موجود تمام حواس کا70% تعلق انسان کی بصری حس سے ہے۔عید الاضحی کے موقعہ پر ہرکسی کو زرق برق لباس پہنے دیکھنا ہماری دیکھنے کی حس کے لیے انتہائی مفید ہے۔

نئے کپڑوں کی خریداری نہ صرف ہماری آنکھوں کی تروتازگی کو دوبالا کر تی ہے بلکہ ہماری خریداری سے ملکی معیشت کو بھی استحکام ملتا ہے۔عمومی طور پر والدین اپنے بچوں کے کپڑے بھی اپنے لباس سے ملتے جلتے یا یکساں رنگ کے بناتے ہیں۔ عید کے موقعہ پر مختلف رنگوں کی مختلف ٹولیاں ایک عجیب نظارہ پیش کر تی ہیں۔ سرمہ لگانا بھی عید کا ایک لازمی جز و سمجھا جا تا ہے۔ سرمہ آنکھوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔ہر طرف چمکتے چہرے اور نئے کپڑوں کا نظارہ ہماری آنکھوں کو ٹھنڈک اور تازگی فراہم کر تا ہے جو ہماری دیکھنے کی حس کے لیے خوراک کی طرح ہے۔ معدے کی طرح باقی اجزاء کو بھی خوراک کی ضرورت ہو تی ہے۔ آنکھوں کی خوراک صفائی، طہارت، تروتازگی اور خوبصورتی ہے۔

عید الاضحی ہمیں یہ تمام لوزمات فراہم کر تی ہے۔ عید کا موقعہ ہمیں حسد،جلن، نفرت، حقارت، برتری، کم تری اور دیگر بری نظروں سے دیکھنے سے روکتا ہے۔ تمام مسلمان صرف محبت،پیار اور خلوص کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ عید الاضحی بصری اور سونگھنے کی حسیات کے ساتھ ساتھ چھونے کی حس کے لیے بھی اللہ تعالی کی طرف سے تفویض کر دہ گراں قدرنعمت ہے۔چھونے کی حس سونگھنے اور دیکھنے کی حس کے بعد تیسری اہم حس ہے۔ اگرچہ اس کا حاطہ کرنا قدرے مشکل ہے کیونکہ جلد دیگر حسیات کی نسبت زیادہ وسیع ہے۔انسانی جسم کی جلد کا وزن تقریبا6سے10پونڈ تک ہوتا ہے۔ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ لمس یا چھونا بچوں کی نشونما میں اہم کر دار ادا کر تاہے۔چھونے کی حس شاید ہماری بقاء کی ضامن ہے۔ عید الاضحی کے موقعہ پر کپڑوں کی خریداری اور ان کو چھونے کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔

قربانی کے جانوروں کی خریداری اور ان کو پیار و محبت سے چھونا اور عید کے ایام میں ایک دوسرے سے گلے ملنے اور ہاتھ ملانے سے ہماری چھونے کی حس کو بیش بہا تونائی ملتی ہے۔ عید کے موقعہ پر ملنے والے تحائف، عیدی، مساجد میں صاف ستھری قالینوں، صفوں اور جائے نمازوں کو خوشبووں سے معطر کیا جا تا ہے۔ انہیں چھو کر ہم اپنی چھونے کی حس کو مزید تقویت دیتے ہیں۔ کھانے پینے اور سجاوٹی اشیا ء کو چھو کر بھی دیدنی خوشی حاصل ہوتی ہے۔عید کا تہورا باقی حسیات کے ساتھ ساتھ ہماری سمعی حس کو بھی متحرک کر تا ہے۔ عید کی تسبحات کا ورد، عید کے واعظ، خطبہ اور دعائیں ہماری سننے کی حس کو جلا بخشتی ہیں۔ متذکرہ حسیات کے علاوہ عید الاضحی کا تہوار ہمارے دلوں میں ایک عجیب خوشی پیدا کر نے کا باعث بنتا ہے۔

روحانی ماحول اور تزکیہ نفس کے لیے بھی عیدا لاضحی کا تہوار باقی تمام تہواروں کی نسبت زیادہ پرا اثر اور مفید ہے۔ عید کے تہوار کے موقعہ پر ہم ماضی کی عیدوں اور ماضی کی روایات سے بھی آراستہ ہوتے ہیں۔ عید کے موقعہ پرمختلف پروگرامات اور بزرگوں کی زبانی سنی جانے والی باتیں ہماری سمعی، بصری، روحانی اور تخیلیاتی صلاحیتوں کی نشوونما اور ہماری معلومات میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

عید الاضحی انسانی نفسیات کے مطابق ہے جو انسان کی زندگی میں نہ صرف ایک تبدیلی لا تا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ انسان کی حسیات کے لیے انتہائی مفید ہے۔عید الاضحی کا تہوار سائنسی اور نفسیاتی فوائد سے بھر ا ہے جس کا ایک کالم میں احاطہ کر نا مشکل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اسلامی تہواروں کو مذہبی تشریحات کے ساتھ ساتھ جدید سائنس اور نفسیاتی نقطہ نظر سے بیان کریں تا کہ روائیتی طرز تبلیغ کے بجائے ہم نئی نسل کو جدید سائنس اور نفسیات کی مدد سے اسلامی تہواروں اور احکامات خداوندی کی طرف راغب کرسکیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
50368