Chitral Times

نادرا نے آئی ایس او 27001 سرٹیفکیشن حاصل کر لی

Posted on

نادرا نے آئی ایس او 27001 سرٹیفکیشن حاصل کر لی

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائبر سیکیورٹی کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ بہترین فریم ورک اور انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹمز کے اعلیٰ ترین معیارات کے نفاذ اور عمل درآمد کی بدولت ISO 27001 سرٹیفکیٹ حاصل کی۔آئی ایس او 27001 بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ بہترین طریقوں کا فریم ورک ہے۔نادرا اب آئی ڈی کارڈ پرنٹنگ، نیٹ ورکس اینڈ کمیونیکیشنز، انفراسٹرکچر اور انفارمیشن سیکیورٹی کے شعبوں میں آئی ایس او سرٹیفائیڈ ہے۔ اس نے اب انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹمز (ISMS) کے لیے تصدیق کی ہے اور یہ دنیا بھر میں انفارمیشن سیکیورٹی کے سب سے سخت معیارات میں سے ایک ہے۔نادرا ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے،

 

چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا،“انٹرنیشنل اسٹینڈرڈز آرگنائزیشن سرٹیفیکیشن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ شناختی اثاثوں کے انتظام کے لیے نادرا کا عمل درآمد اور پالیسیوں کا نفاذ بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ہے، جس کی توثیق تیسرے فریق کے آڈٹ کے ذریعے کی گئی ہے۔چیئرمین نادرا طارق ملک نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آئی ایس او 27001 سرٹیفیکیشن اس بات کا ثبوت ہے کہ نادرا کا انفارمیشن سیکیورٹی نظام، سیکیورٹی کے اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ہے جن کا باقاعدگی کے ساتھ آڈٹ کیا جاتا ہے اور تمامتر ڈیٹا کے تحفظ اور سکیورٹی کے انتظامات میں بہتری کا عمل مسلسل بنیادوں پر جاری ہے۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ نادرا کے ڈیٹا بیس میں تحفظ، سکیورٹی اور رازداری یقینی بنانے کے لئے تفصیلی پالیسیاں وضع کی گئی ہیں جو ہر قسم کے سائبر خطرات کا تدارک یقینی بناتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی تمامتر مصنوعات، خدمات اور اس کا انفراسٹرکچر“سیکیورٹی از ڈیفالٹ”اور“پرائیویسی از ڈیزائن”جیسے بین الااقوامی پروٹوکولز کے تحت“آئی ڈی سسٹم لائف سائیکل”کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں جو نہ صرف ہر لحاظ سے محفوظ ہیں بلکہ عالمی سطح پر باقاعدہ تسلیم شدہ بھی ہیں۔

 

چیئرمین نادرانے مزید کہا،“یہ شہریوں کے ڈیٹا کی حفاظت اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے نادرا کے عزم کو مزید تقویت دیتا ہے اور درخواست کے ڈیزائن اور عمل میں شامل سیکیورٹی کی توثیق کرتا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الااقوامی آرگنائزیشن فار اسٹینڈرڈائزیشن (ISO)،ایک آزاد، غیر سرکاری اور بین الاقوامی تنظیم ہے۔ جو ماہرین تک معلومات کی رسائی کو یقینی بنانے، اور رضاکارانہ آمادگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اتفاق رائے پر مبنی طلب کو پیش نظر رکھنے اور اس سارے عمل کو مارکیٹ کے قانونی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ضروری بین الاقوامی معیارات کا تعین کرتی ہے جو کہ نہ صرف جدت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں بلکہ گلوبل چیلنجز سے نمٹنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
68825

پشاور میں شناختی کی حصول کیلے نادرا کا سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کا اعلان

Posted on

پشاور میں شناختی کی حصول کیلے نادرا کا سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کا اعلان

نادرا کے سنٹرز پر رش کی وجہ سے شہریوں کو شناختی کارڈ بنانے میں شدید دشواری کا سامنا تھا جس کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ حاجی شوکت علی نے سیکنڈ شفٹ شروع کروادیا

پشاور (چترال ٹایمز رپورٹ) وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ حاجی شوکت علی کی کوششوں سے پشاور میں عوام کی سہولت کے لئے نادرا نے سیکنڈ شفٹ کا آغاز کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نادرا کے سنٹرز پر رش کی وجہ سے شہریوں کو شناختی کارڈ بنانے میں شدید دشواری کا سامنا تھا جس کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ حاجی شوکت علی نے سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کے لئے کوششیں تیز کردیں۔ بالاخر ان کی کوششیں رنگ لے آئیں اور وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں نادرا نے ڈینز سنٹر پشاور صدر میں 14 مارچ سے سیکنڈ شفٹ کا اعلان کردیا۔ سیکنڈ شفٹ میں شہری اب رات کے دس بجے تک اپنے شناختی کارڈ بنواسکیں گے۔ پشاور کے شہریوں نے اپنے دیرینہ مطالبے کو حل کرنے پر وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ حاجی شوکت علی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نادرا کے اس اقدام سے اب ان کے لئے شناختی کارڈ بنوانا آسان ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹی نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری و نجی ملازمین کو صبح شناختی کارڈ بنوانے میں مشکلات کا سامنا تھا اب سیکنڈ شفٹ کے شروع کرنے سے انہیں شناختی کارڈ بنوانا آسان ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں حاجی شوکت علی نے جتنے ترقیاتی کام مکمل کئے ہیں ماضی میں اس مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کی بدولت آئندہ انتخابات میں بھی حاجی شوکت علی کی کامیابی یقینی ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
59364

نادرا آفس اپر چترال میں عوام کی بے بسی اورحکمرانوں کی بے حسی ۔ ذاکر زخمی بونی اپر چترال

نادرا آفس اپر چترال میں عوام کی بے بسی ۔ ذاکر زخمی بونی اپر چترال

اپر چترال ضلع کم و بیش اٹھ ہزار مربع کلو مٹر پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جو کھونگیر دیرو بوہت سے بروغل،ریچ تورکھو،شاگروم تریچ اور شاڈوک لوٹ اویر تک احاطہ کرتی ہے ڈھائی لاکھ سے زیادہ آبادی پر محیط ہے۔اس وسیع اور دور افتادہ علاقے میں جہاں بہت سارے مسائل ہیں لیکن ایک مسلہ جو سالوں سے عوام کو درپیش ہے اور حل ہونے کا نام نہیں لیتا وہ نادرا میں کارڈ بنوانے یا رجسٹریشن کرانے کا ہے۔عوام نادرا اپر چترال کے باہر روڈ پر جس طرح ذلیل وخوار ہوتے ہیں وہ اللہ بہتر جانتا ہے۔لگتا یوں ہے کہ اس مسلہ کا حل پاکستان میں کسی کے پاس نہیں اور یوں ذلیل و خوار ہونا عوام کامقدر ہے۔

پورے اپر چترال میں یہ واحد نادرا آفس ہیڈ کوارٹر بونی میں واقع ہے۔اس کے علاوہ تورکھو،موڑکھو مستوج یا یارخون میں اس کا کوئی شاخ نہیں۔حکومتِ وقت بضد ہے کہ لوگ اسی طرح خوار ہوتے رہے اور مہنگائی کے اس بدترین دور میں مزید بدحالی سے دوچار ہو۔سکون کا کوئی لمحہ ان کو میسر نہ ہو۔ اور ہمیں بدعائیں ملتے رہے۔اس واحد نادرا آفس میں نمازِ فجر کے بعد قطار لگنے شروع ہو جاتے ہیں اور جب دفتر کھلتی ہے تو پہلے ائیے پہلے پائیے کے بنیاد پر لوگ سینکڑوں سے تجاوز کرتے ہیں۔قریب گاوں والے تو نمبر لینے میں کامیاب ہوتے ہیں باقی دور کے مسافر بروغل،یارخون،ریچ،تریچ یا لوٹ اویر والوں کی شامت اس وقت اتی ہے جب وہ گاڑی دو طرفہ بک کرکے جان کے مارے دفتر پہنچتے ہیں تو ایک جلوس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اب سرِ راہ رسوائی ان کا مقدر بنتا ہے۔

تنگ ترین روڈ کے دونوں اطراف جلسہ گاہ کا منظر پیش کرتا ہو ا دیکھائی دیتا ہے۔اگر اس وقت بلدیاتی الیکشن کا اعلان ہوتا ہے تو امیدواروں کو دوسرے جگہوں پر جانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتے اور باری باری وہاں خطاب کرکے اپنے منشور ان تک پہنچاکر اپنا وقت اور پیسہ بچاتے لیکن شومئی قسمت امیدواروں کی کہ الیکشن ملتوی ہوا۔دفتر کے اندر محدود عملہ صبح سے شام تک اپنی فرائضِ منصبی نبھانے میں مصروف رہتے ہیں اس میں شاید چائے اور نماز کا وقفہ بھی ان کو میسر نہیں۔ساتھ مفت میں لعن طعن سن کر ذہنی اذیت میں جب شام کو گھر لوٹتے ہیں تو رات نہ ڈھلنے کی دعا کرتے ہیں مگر رات کو ہر صورت دن میں بدلنا ہے اور صبح دوبارہ دفتر کا رخ کرنا ہے۔اسٹاف کے ساتھ بھی کوئی جادوئی عمل نہیں کہ لمحوں میں سب کو فارع کرکے سکون کی لمحات پا سکے۔

chitraltimes nadra office booni upper chitral3

اسٹاف کے حتہ المقدور کوششوں کے باوجود روزانہ اسی80 سے100سو بندے اگلے صبح کے انتظار میں ناکام و نامراد کسی رشتہ دار کے ہاں ٹھیرتے یا ہوٹل کا رخ کرتے ہیں۔گاڑی والوں کو دو طرفہ کرایہ ادا کرنے کے باوجود واپس گھر پہنچ کر ارام کرنا ان کو نصیب نہیں ہوتا۔ اس طرح مہنگائی کے اس عظیم دور میں دو طرفہ کرایہ اور ہوٹل کا کرایہ ساتھ پیٹ کی آگ کو بھجانے میں کتنا خرچہ اتا ہے اس کا اندازہ سب کو ہے۔

اس میں عجیب صورت اس طرح بھی ہے کہ جب کوئی رجسٹریشن کے لیے دفتر اتاہے تو کہا جاتا ہے کہ سربراہ کو لیکر حاضری دے۔ توجب پچاس یاساٹھ سال کا عمررسیدہ سربراہ سپورٹنگ اسٹیک لیے دفتر میں داخل ہوتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ زبان کی خانے میں اپ کا مادری زبان کھوار یا چترالی کے بجائے بلتی یا کچھ اور لکھا گیا ہے لہذا اسے درست کرنے لیے آپ کو سو روپے ادا کرنے پڑینگے اور اس کے بعد اپ کے بچوں کی رجسٹریشن ہوگی۔پہلے یہ پچاس،ساٹھ سال میں بندہ تین بار یا زیادہ شناختی کارڈ بنایا ہوتا ہے اس میں مادری زبان کے خانہ میں وہ ضرور کھوار یا چترالی لکھا ہوگا استفسار پر بتایا جاتا ہے مینول سے کمپیوٹیرائز ہوتے وقت غلطی ہوئی۔اب اس غلطی کا زمہ دار کون ہے کونسی نادیدہ قوت پُشت در پُشت کے اس چترالی باشیندے کو چترال سے نکال کر بلتیستان میں پھینک دیا ہے۔کسی کو کچھ معلوم نہیں لیکن جو سزا چترال کے غریب عوام بھگت رہی ہے اس ناکردہ غلطی پر اس کا اندازہ خود کریں جو اوپر بیاں ہو چکے ہیں اپنے بچوں کو پاکستانی ثابت کرنے کے لیے کیا کیا پاپیڑ بیلنا پڑتا ہے۔اس کے لیے گرمی،سردی،گردو غباراور طویل انتظار کی مصیبتیں سب کچھ برداشت کرنے کے بعد تب جاکے پاکستانی بننے کا مقام پایا جاتا ہے۔

chitraltimes nadra office booni upper chitral2

ان تمام کے باوجود جو صبح سے شام تک روڈ پہ اس انتظار میں رہتا ہے کہ اِدھر اُدھر ہوجاوں تو باری کوئی اور لے سکتا ہے تو پھیر سے اکے آخری نمبر پہ جگہ پانا ہے تو اپنے جگہے سے ہل بھی نہیں سکتا ہے۔تو اندازہ لگانا آسان ہے کہ وہ کتنی صعوبتیں برداشت کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ انسان ہے خاص کر خواتین بچے،بیمار اور ضعیف العمر لوگ وہ کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔ ان کے بھی مجبوریات ہوتے ہیں انہیں بھی واش روم جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔لیکن خدا کے کسی بندے نے آج تک احساس تک نہ کی ان کی ان مجبوریوں کو ایم این اے کے علم میں بھی ہے،ایم پی اے بھی خوب جانتا ہے۔ ڈی سی کے ہر کھلی کچہری میں یہ دہریا جاتا ہے کہیں پریس فورم ہو وہاں آواز بلند کی جاتی ہے۔ایجنسی والے روز روز یہ تما شا دیکھتے ہیں۔ پر اس مسلے پر کسی نہ یا تو توجہ نہ دی یا اسے مسلہ ہی نہیں سمجھا۔

حلانکہ روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کی وقت پیسے ضائع ہو جاتے ہیں ذہنی کوفت ان کے علاوہ ہے۔ڈی سی اپر چترال نادرہ آفس دورہ کرکے مسلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرچکے ہیں لیکن مسلہ اتنا آسانی سے حل ہونا دیکھائی نہیں دیتا۔ اس لیے چیرمین نادرا سے عاجزانہ درخواست ہے اس مسلے کو سنجیدہ لیا جاکر حکومتِ وقت کی اس دعوے کو سچ ثابت کریں کہ،،انصاف کی حصول دہلیز پر،،اس کے لیے موڑکھو،تورکھو اور مستوج میں دفترات قائم کی جائے تب تک ان علاقوں میں موبائل ٹیم کے ذریعے سہولیات پہنچانے کا فوری انتظام ہو۔تاکہ عوام سکون کا سانس لے سکھیں۔اس وقت موسم بھی برف باری کا شروع ہو چکا ہے مزید اپر چترال کے غریب عوام کو مصیبت میں نہ ڈالا جائے۔

chitraltimes nadra office booni upper chitral dc visit
سکولوں

نادرا

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
54943