Chitral Times

سعودی عرب نے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دیے ہیں، وزیراعظم

Posted on

سعودی عرب نے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دیے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے کمال مہربانی سے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دیے ہیں۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، سعودی عرب نے کمال مہربانی سے ہمیں دو ارب ڈالر مزید دیے ہیں، یو اے ای نے بھی ہمیں ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے، آئی ایم ایف کی یہ بھی شرط پوری ہوگئی، اس کے باوجود زرمبادلہ کی صورتحال بہت نازک ہے۔شہباز شریف نے ٹریفک حادثے میں جاں بحق وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مفتی عبدالشکور انتہائی ایماندر اور ملنسار انسان تھے، ہم نے موجودہ حالات کے پیش نظر کابینہ ارکان کی تنخواہ سرنڈر کرنے کا فیصلہ کیا، مفتی عبدالشکور نے مجھے کہا میرا گزارہ اس تنخواہ کے بغیر گزارہ نہیں، گزشتہ سال حج کے بہترین انتظامات ہوئے اسکا سہرا مفتی عبدالشکور کے سر ہے۔

وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں لیگی اراکین کی عدم موجودگی پر برہم، وضاحت طلب

اسلام آباد(سی ایم لنکس) وزیراعظم شہبازشریف قومی اسمبلی میں لیگی ارکان کی عدم موجودگی پر برہم ہوگئے اور وضاحت طلب کر لی۔جمعے کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامی بنیادوں پر طلب کیا گیا تھا، 15 سے زائد اراکین قراردادیں پیش ہونے کے وقت غیر حاضر تھے۔وزیراعظم شہبازشریف قومی اسمبلی میں لیگی ارکان کی عدم موجودگی پر سخت نالاں ہیں اور غیر حاضر ارکان سے وضاحت طلب کر لی ہے، ن لیگ کے پارلیمانی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے حاضری وزیراعظم کو بھجوادی۔ذرائع کے مطابق بیشتر اراکین نے افطار کا وقت قریب ہونے کا عذر پیش کیا، بعض لیگی اراکین نے جواب میں کہا کہ نماز کی ادائیگی کیلئے ایوان سے گئے تھے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73638

سعودی عرب نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر ڈپازٹ میں توسیع کردی

Posted on

سعودی عرب نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر ڈپازٹ میں توسیع کردی

کراچی(چترال ٹایمز رپورٹ)سعودی حکومت نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ میں مزید مزید ایک سال کے لیے توسیع کردی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ (ایس ایف ڈی) نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کے لیے ڈپازٹ کروائے گئے 3 ارب ڈالر کے فنڈ کی مدت میں توسیع کردی، ڈپازٹس کی معیاد ایک سال بڑھانا پاک سعودی مضبوط خصوصی تعلقات کا عکاس ہے۔اس سلسلے میں وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹ پر 3 فیصد سود بھی ادا کیا جائے گا جب کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہوا تو رقم فوری واپس کرنا ہو گی۔ ذرائع کے مطابق سیف ڈپازٹ کی مد میں رکھی گئی رقم کو استعمال بھی نہیں کیا جا سکے گا۔واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی اس حوالے سے سعودی ولی عہد سے بات ہوئی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور اور دونوں ممالک کے مابین کئی شعبوں میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔یاد رہے کہ نومبر 2021 میں سعودی فنڈ برائے ترقی ایس ایف ڈی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

 

سائفر سامنے لانے والے اسد مجید کو سیکریٹری خارجہ تعینات کردیا گیا

اسلام آباد(سی ایم لنکس)عمران خان کے دور حکومت میں سائفر سامنے لانے والے اسد مجید کو سیکریٹری خارجہ تعینات کردیا گیا۔ ڈاکٹر اسد مجید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر بھی تعینات رہے، اب انکا سیکریٹری خارجہ تعیناتی کے طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ڈاکٹر اسد مجید نے بطور امریکا میں پاکستانی سفیر سائفر کو پاکستان بھجوایا تھا، وہ اس سے قبل بیلجئیم میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔دوسری جانب سائفر پر سیاست کرنے کے حوالے سے عمران خان اور اعظم خان کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی جبکہ مبینہ آڈیو میں سائفر پر سیاست کرنے کے حوالے سے کابینہ کے منٹس تبدیلی سے متعلق گفتگو کی گئی تھی، واشنگٹن میں ان کے اخری دنوں میں متنازع سائفر پر بہت بڑا تنازع کھڑا ہوا تھا۔

 

وزیراعظم نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ریٹائرمنٹ کی منظوری دیدی

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وزیراعظم شہباز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی منظوری دیدی۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے نئے آرمی چیف کی نامزدگی کے فوراً بعد قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دیدی تھی، جو جی ایچ کیو، وزارت دفاع سے پراسیس ہوتی ہوئی وزیراعظم آفس پہنچی جس کی شہباز شریف نے منظوری دیدی۔یاد رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے اپریل 2023ء میں ریٹائر ہونا تھا۔دوسری جانب لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس بھی قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں، وہ 27 اپریل 2023 کو ریٹائرڈ ہو رہے تھے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
68732

سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک میں موجود 3 ارب ڈالر کی واپسی کی مدت میں توسیع کر دی

Posted on

سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک میں موجود 3 ارب ڈالر کی واپسی کی مدت میں توسیع کر دی ہے۔

ریاض(سی ایم لنکس)یہ بات وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف کے دورہء سعودی عرب کے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے تحت مختلف امور پر دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق ہوا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔دونوں ملکوں کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کے بھرپور تعاون کو سراہا گیا۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے نجی شعبے، انڈسٹریز اور کان کنی کے شعبے میں تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔اعلامیے کے مطابق پاک سعودی بزنس کونسل کے اجلاس نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت زراعت اور خوراک کے شعبوں میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے ابلاغِ عامہ کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کے ماحولیاتی وڑن کو سراہا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے نئے معاہدے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے دہشت گردی و انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔پاک سعودیہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کی معاشی مدد کے طور پر پیٹرولیم کی فنانسنگ بڑھانے اور تجارت کو فروغ دینے پر بھی اتفاق ہوا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کے بھرپور تعاون کو سراہا گیا، دونوں ملکوں نے نجی شعبے میں بھی تعاون پر اتفاق کیا۔اعلامیے کے مطابق اقتصادی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جائیں گی، پاکستان نے سعودی گرین اور مڈل ایسٹ گرین منصوبوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔

 

حکومت کا عید کے 3 روز بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)حکومت کی جانب سے عید الفطر کے 3 روز بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں پاور ڈویڑن نے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے بجلی کی طلب اور رسد کی تفصیلات مانگ لیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاورڈویڑن کی جانب سے تمام پاورجنریشن کمپنیوں کو مطلوبہ تیل اور گیس فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ملک بھر میں گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
60880

سعودی عرب میں 10 ارب درخت لگانے کیلئے پاکستان مدد فراہم کریگا


اسلام آباد( چترال ٹائمز رپورٹ)پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سعودیہ میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کے لیے ایم او یو پر دستخط کردیے گئے، پاکستان سعودی عرب میں دس بلین ٹری منصوبے کے لیے تکینکی معاونت فراہم کرے گا۔ پاکستان اور سعودیہ عرب کے درمیان طے پایا ہے کہ سعودی عرب میں دس ارب درخت لگائے جائیں گے جس کے لیے پاکستان تکنیکی مہارت فراہم کرے گا۔ معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سعودی وزارت ماحولیات کا وفد پاکستان پہنچ گیا، وفد پاکستان کی شجرکاری میں مہارت سمیت پلانٹیشن سائیٹس کے مشاہدے اور ماہرین سے استفادہ کرے گا۔ پاک سعودی حکام کے درمیان اس حوالے سے معاہدے پر عمل درآمد کے ضمن میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے گئے۔دستخط کے بعد سعود وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ آج سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گرین ڈپلومیسی کا باضابطہ آغاز ہورہا ہے، دونوں ملکوں کے مابین سعودی عرب میں شجرکاری کیلئے باضابطہ معاہدہ طے پاچکا ہے، معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب میں دس ارب پودے لگانے کیلئے معاونت فراہم کرے گا۔

ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ دنیا میں پاکستان کے گرین وڑن کو پذیرائی مل رہی ہے، دنیا میں اب ہمارے گرین وڑن کو ماڈل کے طور پر دیکھا جارہا ہے، سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بھی اسی ویڑن کی بدولت ہے، سعودی عرب نے گرین اینی شیٹیو کے تحت سعودی عرب و مشرق وسطی میں 40 ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے جس کے لیے پاکستان اپنی مہارت و تجربہ سعودی حکومت کے ساتھ شیئر کرے گا۔سعودی عرب کے وزارت ماحولیات کے سی ای او ڈاکٹر خالد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سعودی عرب گرین اینی شیٹیو کے تحت سعودی عرب و مشرق وسطی میں بڑے پیمانے پر پلانٹیشن کرنے جارہا ہے، سعودی گرین اینی شیٹیو کے تحت مڈل ایسٹ میں مجموعی طور پر چالیس ارب درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں سے دس ارب پودے سعودی عرب میں لگائے جائیں گے، سعودی حکومت شجرکاری مہم کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت پاکستان کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حکومت پاکستان کے بلین ٹری سونامی منصوبہ کو سراہا جارہا ہے اور اسے ایک ماڈل کے طور پر لیا جارہا ہے اس لیے ہماری خواہش ہے کہ ہم پاکستان کے تجربات سے سیکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے تجربات سے سیکھنے کے لیے سعودی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے، وفد یہاں حکومتی حکام سے ملاقاتوں کے علاوہ پلانٹیشن سائیٹس اور ماہرین سے بھی ملے گا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
57719

سرزمین سعادت: سعودی عرب۔ (23ستمبر:قومی دن کے موقع پر خصوصی تحریر)۔ ڈاکٹر ساجد خاکوانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سرزمین سعادت:سعودی عرب

(Saudi Arabia)

(23ستمبر:قومی دن کے موقع پر خصوصی تحریر(

ڈاکٹر ساجد خاکوانی(اسلام آباد،پاکستان)

                سعودی عرب مسلمانوں کے مرکزی مذہبی و روحانی مقامات کا حامل ملک ہے جس نے جزیرہ نمائے عرب کے تقریباََ اسی فیصد رقبے کو گھیراہے اور کم و بیش آٹھ لاکھ اڑسٹھ ہزارمربع میل کے علاقے میں پھلاہے۔کویت،عراق،اردن اور اسرائیل اس ملک کے شمال میں واقع ہیں،سعودی عرب کے مشرق میں قطر،متحدہ عرب عمارات،عمان اور خلیج فارس ہیں،جبکہ عمان کا کچھ حصہ سعودی عرب کے جنوب مشرق میں بھی موجود ہے،جنوب اور جنوب مغرب میں یمن کا ملک ہے اور مغرب میں بحیرہ احمر اوراسکی خلیج واقع ہیں۔”ریاض     “اس ملک کا دارالحکومت ہے۔آل سعود اس خطہ پر اٹھارویں صدی سے حکمران چلے آرہے ہیں چنانچہ سلطنت عثمانیہ کے ٹوٹنے کے بعد سے اس حکمران خاندان کے حوالے سے اس ملک کو”سعودی عرب“کانام دے دیاگیا۔خلافت عثمانیہ کے اختتام کے بعد طوائف الملوکی نے اس سرزمین میں گھر کر لیااور مغربی استعمار نے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کے بادشاہوں کے درمیان انارکی پھیلائے رکھی اور قتل و غارت گری کابازارگرم رہا۔1923کو برطانیہ کی حکومت نے یہاں کے تمام حکمران بادشاہوں کو ایک کانفرنس میں اکٹھاکیاتاکہ معاملات کے حل کے ذریعے ان کے درمیان کسی صلح کرائی جاسکے لیکن سامراج کی خواہشات کے عین مطابق یہ کانفرنس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پزیر ہوگئی اور حکمرانوں کے درمیان اختلافات اور شدت اختیارکرگئے۔

                کانفرنس کی ناکامی کے بعد 8جنوری1926کو عبدالعزیزبن سعود نے سرزمین حجاز میں اپنی بادشاہت کا باقائدہ اعلان کردیا۔1927کو اس نے نجد کے علاقوں پر بھی اپنے حق تسلط کاعلان کیااوریوں سلطنت سعودی عرب کا باقائدہ آغاز23ستمبر1932کو ہوا جب ایک شاہی فرمان کے ذریعے نجداورحجازکی دوریاستوں کو متحد کر کے تو ”سعودی عرب)المملکۃ العربیہ السعودیہ)“کاایک ہی نام دے دیاگیا۔برطانیہ نے،جسے عثمانیوں کی خلافت اس لیے تسلیم نہیں تھی کہ وہ خلاف جمہوریت تھی، سعودی عرب پرابن سعودکی بادشاہت کو تسلیم کر لیا۔آل سعود کو یہاں کی حاکمیت اعلی میسرآگئی۔داخلی طور پر بادشاہت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی گئی اور یہاں کے حکمران نے ”سلطان“کی بجائے باقائدہ سے ”بادشاہ“ کہلواناشروع کردیا۔1933میں بادشاہاہت کی سند پر آخری مہر بھی ثبت ہو گئی جب ابن سعود نے اپنے بیٹے ”سعود“کواپناجانشین ولی عہدمقررکردیا۔دنیابھرکی ”جمہوریتوں“نے اس بادشاہت کو تسلیم کرلیاحالانکہ اس وقت تک سعودی عرب لیگ آف نیشنزکارکن بھی نہیں بناتھا۔ابن سعود کے انتقال کے بعد9نومبر1953اسکابیٹاسعودبادشاہ بنااور دوسرابیٹاشاہ فیصل ولی عہد مقررہوگیا۔لیکن مملکت کے مقتدرحلقوں کی آشیرباد سے 2نومبر1964کو سعودکو برخواست کر کے تو شاہ فیصل کو بادشاہ بنادیاگیا۔یہ حکمران اپنی مملکت سمیت کل امت مسلمہ کے لیے سایہ رحمت ثابت ہوا،اس نے جہاں نظم مملکت کو جدیدخطوط پراستوارکیااور بہت ساری اصلاحات کیں وہاں خاص طورپربین الاقوامی دنیامیں مسلمانوں کے جراتمندانہ کردار کی نمائندگی کی۔طاغوت نے اسے بہت جلد موت کی نیندسلادیااور اس صالح حکمران نے شہادت کا منصب عظیم حاصل کیا۔

                سعودی عرب دنیامیں ایک عرب اور اسلامی ملک کی پہچان رکھتاہے،عرب لیگ اور اسلامی کانفرنس کا تاسیسی رکن ہے۔1960کی دہائی میں انقلابی معاشی ترقیات کے باوجود اس ملک نے اپنی قومی،ثقافتی اور مذہبی شناخت تبدیل نہیں کی،لیکن دولت آجانے سے اتناضرور ہواہے کہ اونٹوں اور پیدل چلنے والے راستوں کی جگہ بڑی بڑی شاہراہوں اور ہوائی اڈوں نے لے لی ہے۔سعودی عرب کااندورنی حصہ دنیاکاسب سے بڑا ریگستان ہے اور یہ لق و دق صحراکم و بیش پچیس ہزارمربع میل کے علاقوں میں پھیلاہے۔یہاں کاسبزہ افریقی صحرائی زراعت سے مستعارہے،صحرائی بوٹیاں یہاں کے جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔بہت کم علاقوں میں سبزہ نظر آتاہے جبکہ کھجوریہاں کا بہت مشہور پھل ہے جس کے باغات سرسبزعلاقوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔یہاں کے صحراؤں میں بھیڑیے،لگڑبھگے،لومڑیاں،شہدکی مکھی،بجو،نیولا،کانٹوں والا جانور سیہ،بابون(کتے کی تھوتھنی  جیسے منہ والاجانور)،صحرائی خرگوش اور صحرائی چوہے جو عام چوہوں سے بڑے ہوتے ہیں پائے جاتے یں۔جنگلات نہ ہونے کے باعث بڑے جانور یہاں عنقا ہیں اور ماضی میں اگر کہیں تھے بھی تو اب شکاریوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔پرندوں میں شاہین جو شکار کے لیے سدھائے جاتے ہیں،شکرا،گدھ،الو،غراب(کوے سے بڑا کالاپرندہ)،فلامنگو(لمبی گردن اور جھلی دارپاؤں والاپرندہ)،سفید بگلا،بطخیں،ریتلاتیتر بٹیرے اور کہیں کہیں سبزے والے علاقوں میں بلبلیں بھی پائی جاتی ہیں۔قدر ت نے سعودی صحرا کے پیٹ میں بہت ہی زہریلے سانپ اور چھپکلیوں کی بھی کئی نسلیں پال رکھی ہیں۔پالتو جانوروں میں اونٹ جو کسی زمانے میں سفرکا عمدہ ترین ذریعہ تھا،بھیڑ بکریاں اورکہیں کہیں گدھے بھی نظرآتے ہیں۔

                سعودی عرب کی ستر فیصد سے زائد آبادی شہروں میں ہی رہتی ہے،بقیہ تیس فیصد آبادی صحرائی دیہاتوں میں حکومت کی طرف سے بنے زرعی فارموں میں رہائش پزیر ہے۔کل زمین کا بمشکل ایک سے دو فیصد ہی زراعت کے لیے استعمال ہوتاہے،جبکہ یہاں زراعت سے مراد درختوں کی پرورش بھی مراد ہے۔شہر چند گنے چنے ہی ہیں جو اپنی جداگانہ پہچان رکھتے ہیں باقی پورے ملک میں دو شہروں کے درمیان پہروں کے فاصلوں تک کسی آبادی کا کوئی نام و نشان تک نہیں ملتا،مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مذہبی سرگرمیوں کا مرکزہیں،ریاض دارالحکومت اورجدہ کاروباری اور بیرونی دنیاؤں سے تعلقات کا مرکزہے۔عربی یہاں کی بولی جانے والی واحدزبان ہے اور مقامی لوگ اپنی زبان کے بارے میں بہت محتاط اوربہت زیادہ حساس ہیں۔آبادی کاایک مقتدر حصہ دوسرے ملکوں سے آیاہواہے جن میں عرب اور غیرعرب سب شامل ہیں۔دنیابھر سے ایک بہت بڑی تعداد ہر سال حج و عمرہ کے لیے بھی اس مملکت کا سفر کرتی ہے۔اسلام یہاں کاحکومتی اور عوامی مذہب ہے اور یہاں کے قوانین اور عدلیہ کے فیصلوں کا مصدر بھی یہی دین ہی ہے۔

                1970اور1980کے دوران دو ابتدائی پنج سالہ منصوبوں نے اس ملک کی معاشی سرگرمیوں کومہمیز لگانے کاکام کیاہے۔پٹرولیم مصنوعات کے باعث یہاں پر دولت کی دیوی بہت مہربان ہے،دنیابھر کے پچیس فیصد سے زائد خزانے اس سرزمین کے سینے میں دفن ہیں۔زراعت میں یہ ملک کافی پیچھے تھا لیکن مسلسل حکومتی توجہ کے باعث اب ملکی آمدن کا چار فیصدتک زراعت سے حاصل ہوتاہے،گندم،انڈے اور دودھ اب مقامی طور پر ہی حاصل کرلیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی کم و بیش ستر فیصدتک خوراک کے مستعملات باہر کے ملکوں سے درآمد کیے جاتے ہیں۔گندم،سرغو،جواورباجراکی ایک عرصے سے یہاں پر کاشت کاری کی جارہی ہے۔تربوز،ٹماٹر،کھجور،انگور،پیاز اور پیٹھایہاں پر پیدا ہونے والے پھل ہیں۔اب گزشتہ کچھ عرصے سے مصنوعات پر بھی خاصی توجہ دی جارہی ہے اور بہت سے بڑے بڑے کارخانے لگائے جا رہے ہیں ان کارخانوں میں اسٹیل،مختلف کیمائی مادے جو پٹرولیم سے تعلق رکھتے ہیں،کھاد،پائپ،بجلی کی تاریں جو مختلف دھاتوں سے بنائی جاتی ہیں،سیمنٹ،فرنیچر،ٹرک اور بسیں اور پلاسٹک کی بنی ہوئی چیزیں بھی شامل ہیں۔

                سعودی عرب کا دعوی ہے کہ انکا نظام حکومت اسلامی شریعت کے مطابق ہے۔اسلام نے فرداور اجتماعیت اور حکومت و عوام کے جو حقوق و فرائض متعین کیے ہیں ان کو مملکت میں نافذ کیاجاتا ہے،سول قانون کے طور پر اسلامی شریعت کے مطابق یہاں فیصلے کیے جاتے ہیں۔نظام حکومت کی بنیاد بادشاہ وقت کی ذات بابرکات ہے،قانونی،انتظامی اور عدالتی اختیارات تمام کے تمام اس ذات میں جمع ہیں۔کابینہ کے اجلاس کی صدارت بھی بادشاہ کرتا ہے جس میں مملکت کے امور سے متعلق جملہ فیصلے کیے جاتے ہیں لیکن اعلی سطح کے فیصلے حکمران خاندان کے بزرگ ہی کرتے ہیں جن کوکثرت رائے سے منظور یا مسترد کر دیاجاتاہے۔مملکت کے حساس اداروں کی ذمہ داریاں اور بڑے بڑے محکموں کی چنیدہ نشستیں شاہی خاندان کا ہی استحقاق ہیں۔ولی عہد سلطنت کا انتخاب شاہی خاندان کے بڑوں،علمائے دین اور کابینہ کے اراکین کے درمیان طے پاتاہے اوریہ منصب حکومتی ذمہ داریوں میں نائب وزیراعظم کے برابر سمجھاجاسکتاہے اوراسی طرح ولی عہد ثانی کا تقرربھی کیاجاتاہے۔1970میں یہاں پہلی دفعہ وزارت قانون بنائی گئی جس کے تحت علماکو عدالتوں میں تعینات کیاگیاتاکہ شریعت کے مطابق مقدمات کے فیصلے کریں۔جہاں تک ٹریفک قوانین جیسے دیگر معاملات کا تعلق ہے تو ان کے حل کے لیے شاہی احکامات نافذ کیے جاتے ہیں جن کے تحت عدالتیں فیصلے کرتی ہیں جبکہ عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے بھی بادشاہ وقت کاہی دروازہ کھٹکھٹاناپڑتاہے۔تعلیم کے دروازے سب عوام کے لیے کھلے ہیں اور تعلیم حکومت کی طرف سے مفت مہیا کی جاتی ہے،ابتدائی تعلیم کے چھ درجات ہیں،ساتواں،آٹھواں اور نواں درجہ ثانوی تعلیم کا ہے جبکہ دسویں،گیارویں اور بارویں سال کی تعلیم اعلی ثانوی تعلیم کہلاتی ہے جس کے بعداعلی تعلیم کے مراحل شروع ہو جاتے ہیں جن کے بکثرت مواقع ماضی کے برعکس اب ملک میں ہی موجود ہیں۔

[email protected]

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
52726