Chitral Times

چترال میں ایک دن میں دو بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گیے

چترال میں ایک دن میں دو بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گیے

چترال ( محکم الدین ) چترال میں جمعہ کے روز دوبار زلزلےکے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ پہلا جھٹکا دوپہر 2بج کر 24 منٹ پر ہوا ۔ جبکہ دوسرا جھٹکا5بج کر 26 منٹ پر ہوا ۔ دوسری بار کاجھٹکا پہلے کے مقابلے میں شدید تھا ۔دونوں جھٹکوں کے موقع پر لوگ گھروں ، اور کاروباری جگہوں سے کلمہ کا ورد کرتے ہوئے کھلی جگہوں کی طرف دوڑے ۔ زلزلے کے یکے بعد دیگرے جھٹکوں سے لوگوں میں بہت زیادہ خوف و ہراس پھیل گیا ۔ تاہم کہیں سے بھی کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ ارضیاتی ماہرین کے مطابق چترال زلزلے کے خطرات کے حوالے سے ریڈ زون میں واقع ہے ۔ اس لئے کسی بھی وقت چترال میں زلزلے آسکتے ہیں ۔ چترال میں آخری بار بڑا زلزلہ 26 اکتوبر 2015 کو آیا تھا ۔ جس میں ہزاروں گھر تباہ ہوئے اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے چترال کا دورہ کرکے سالم متاثر گھر کیلئے دو لاکھ اور جزوی متاثر گھر کیلئے ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا ۔ اس اعلان پر 2 ارب 19 کروڑ روپے چترال کے متاثرین میں تقسیم کئے گئے ۔ اس امداد نے متاثرین کو بہت سہارا دیا تھا ۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged ,
62494

چترال میں ناروالوڈ شیڈنگ؛ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرعنایت اللہ نے توجہ دلاو نوٹس اسمبلی سکریٹریٹ جمع کرادیا

چترال میں 12گھنٹے ناروالوڈ شیڈنگ سے عوام کو درپیش مشکلات کامعاملہ صوباٸی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ گیا۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان اور سراج الدین خان نے توجہ دلاونوٹس اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا۔

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) پیر کےروز خیبر پختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کراٸے گٸے توجہ دلاونوٹس میں جماعت اسلامی کے اراکین صوباٸی اسمبلی عنایت اللہ خان اور حاجی سراج الدین خان نے موقف اپنایا کہ اپر اور لوئر چترال رقبے کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے اضلاع ہیں۔جہاں پر حکومتی انفراسٹرکچر اور سہولیات انتہائی ناکافی ہیں۔اس وقت چترال کے دونوں اضلاع کے عوام حکومتی اداروں پیسکو اور پیڈو کی آپس کے چپقلش کے ہاتھوں شدید گرمی کے اس موسم میں 12سے 16گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ سے دوچار ہیں۔توجہ دلاونوثس کے متن میں کہا گیا ھے کہ چترال میں بجلی پیدا کرنے کا بڑا منصوبہ گولن گول 2018 ء میں مکمل ہونے کے بعد عوام کے شدید احتجاج پر حکومت نے اپر چترال کو بجلی کی سپلائی توکردی لیکن چونکہ چترال میں پیڈو کے زریعے بجلی فراہم کی جاتی ہے جو کہ صوبائی حکومت کا ادارہ ہے اور پیسکو کا پیڈو کے ذمہ بقایاجات بڑھ کر 11کروڑ یونٹ تک پہنچ گئے ہیں چونکہ پیڈو کا فی یونٹ سستا اور پیسکو کا یونٹ مہنگا ہے اس لئے مذکورہ دونوں اداروں کے مابین جاری چپقلش میں چترال کے عوام پس رہے ہیں کیونکہ پیسکو نے اس وقت چترال میں لائن لاسز کی آڑ میں 12سے 16گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کے زریعے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔
یہ ایک انتہائی اہم اورعوامی نوعیت کا معاملہ ہے لہذا حکومت اس انتہائی اہم مسلے کا فوری نوٹس لیں اور ضلع چترال میں 12سے 16گھنٹے ناروالوڈ شیڈنگ سے چترال کے دونوں اضلاع کے عوام کو درپیش شدید مشکلات اور تکالیف کا فوری ازالہ کریں۔

chitraltimes chitral loadsheeding ji inayatullah pa

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged ,
61504

چترال میں موجودہ وقت میں تین ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں۔وزیرزادہ

چترال میں موجودہ وقت میں تین ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں۔وزیرزادہ

چترال (نمائندہ چترال ٹایمز) وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ چترال میں موجودہ وقت میں تین ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ جو وزیر اعلی خیبر پختوخوا کی چترال کے ساتھ خصوصی محبت اور بطور مشیر وزیر اعلی ان کی کوششوں اور پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماوں کے تعاون کا نتیجہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز میڈیا سے خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ہر ملاقات میں وزیر اعلی کو چترال کے تمام مسائل سے نہ صرف آگاہ کرتے ہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھا نے کی ہمیشہ درخواست بھی کرتے ہیں۔ اور مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ وزیراعلی محمود خان نے ہمیشہ میری درخواست کو اہمیت دی ہے اور چترال کی پسماندگی کا احساس کرتے ہوئے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کیلئے فنڈ زکی منظوری دی۔ جس کے نتیجے میں چترال میں سینکڑوں چھوٹے بڑے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں یا زیر تعمیر ہیں۔ اس لئے پوری چترالی قوم ان کی مشکور ہے۔ جس کا اظہار انہوں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کی پرچی کے ذریعے کیا ہے۔

انہوں نے کہا۔ کہ مو جودہ وقت میں اپر چترال میں ایک ارب بیس کروڑ روپے کے منصوبے تعمیر ہو رہے ہیں۔ جن میں سے 26 کروڑ روپے کنواں، پل، سولر سسٹم کی تنصیب، 20 کروڑ لنک روڈز کی تعمیر و بہتری، 43 کروڑ روپے مسجد و مدرسہ و دیگر عبادت گاہوں کیلئے پائپ لائن، سولرائزیشن اور44 کروڑ روپے ایریگیشن چینلز، پائپ لائن، چینلائزیشن وغیرہ پر خرچ کئے جائیں گے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے یہاں کے مسائل پر کافی حد تک قابو پایا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوئر چترال /دروش کے ٹی ایم اے میں بھی بے شمار منصوبے تعمیر ہو رہے ہیں۔ جن میں 53 کروڑ روپے سے ٹی ایم اے دروش کی زیر نگرانی ایریگیشن چینل، حفاظتی پشتے اور کنویں وغیرہ تعمیر کئے جائیں گے۔ 17 کروڑ کیسو واٹر سپلائی سکیم پر، 30 کروڑ روپے کالاش ویلیز رمبور، بمبوریت کے بالائی علاقوں کے لنگ روڈز پر خرچ ہوں گے۔

 

وزیر زادہ نے کہا۔ کہ ان منصوبوں کے علاوہ چترال میں 9 سکول تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ جن میں سے 6 کے ٹینڈر بھی طلب کر لئے گئے ہیں۔ ان میں کھوت ہائر سکینڈری سکول، شوست مڈل سکول، پرواک گرلز ہائی سکول، رام رام مڈل سکول ارندو، بمبوریت شیخاندہ ہائی سکول وغیرہ شامل ہیں۔جبکہ پرانے منصوبوں میں شیخاندہ رمبور، گولین، ہر چین ہائی سکول، کھوت ہائر سکینڈری سکول، جنجریت کوہ مڈل سکول تعمیر ہوچکے ہیں۔ اسی طرح 17 سکولوں کی ری کنسٹرکشن پر 40 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ اور امبریلہ سکیم کے تحت ایک ماڈل ہائیرسکینڈری سکول مڈکلشٹ میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ معاون خصوصی وزیر زادہ نے کہا۔ کہ وزیر اعلی نے چترال کیلئے میری خصوصی درخواست پر120 کلو میٹر روڈز کی منظوری دی ہے۔ یہ سڑکیں ورلڈ بینک کے فنڈ سے تعمیر کی جائیں گی۔ ان میں 5 کلو میٹر اورغوچ روڈ، 15 کلومیٹر دمیل روڈ، 30 کلومیٹر آرکاری روڈ، 12 کلومیٹر لون روڈ 15 کلومیٹر کھوت روڈ، 10 کلومیٹر گشٹ روڈ،5 کلومیٹر اولڈ بونی بازار روڈ، 15 کلومیٹر سنوغر اوی روڈ اور 10 کلو میٹر تریچ روڈ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور ورلڈ بینک کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ ان پر بہت جلد کام شروع کیا جائے گا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged ,
61336

وزیراعلیٰ چترال کے دونوں اضلاع کا الگ الگ دورہ کرینگے، نہراتھک، فائرووڈ الاونس ودیگرمسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے۔ وزیراعلیٰ کا وفد کو یقین دہانی

چترال یونیورسٹی کی عمارت کیلئے زمین کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور زمین کی خریداری کیلئے فنڈز بھی جاری ہو گئے ہیں جبکہ دونوں اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو پہلے ہی ہسپتالوں کی تجدید کاری کے منصوبے میں شامل کیا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے چترال کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عنقریب ضلع اپر چترال اور لوئر چترال کا تفصیلی دورہ کرکے وہاں پر عوام کو درپیش مسائل کا خود جائزہ لیں گے اور اُن مسائل کے حل اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کو موقع پر ہی احکامات جاری کریں گے ۔ اُنہوںنے مزید کہا ہے کہ عوام کی سہولت اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اور اس طرح نئے ڈویژن کے ہیڈکوارٹر کیلئے چترال اور دیر کے عوام کے ساتھ بھر پور مشاورت کی جائے گی ۔


ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے گزشتہ روز ضلع اپر چترال اور لوئر چترال کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی اُمور وزیر زادہ کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی اور مذکورہ دونوں اضلاع میں عوام کو درپیش مسائل ،جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے دیگر اقدامات سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔ سینٹر فلک ناز چترالی اور پاکستان تحریک انصاف ضلع اپرچترال کے صدر عبد الطیف کے علاوہ سکندر الملک ، رحمت غازی ، اسرار صبور، سرتاج احمد خان اور دیگر معززین علاقہ بھی وفد میں شامل تھے ۔ وفد نے چترال کی ترقی کیلئے خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی ترقی اور وہاں کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے وزیراعلیٰ محمود خان نے جتنے اقدامات کئے، تاریخ میں اُن کی مثال نہیں تاہم چترال ایک دور افتادہ اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے ترقی کے میدان میں صوبے کے دیگر اضلاع سے پیچھے رہ گیا ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور چترال کے عوام کی اُمیدیں موجودہ حکومت سے وابستہ ہیں ۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے اپر چترال کو الگ ضلع کا درجہ دینے ، چترال میں یونیورسٹی کے قیام، چترال۔ شندور روڈ، چترال ۔کیلاش ویلی روڈ اور دیگر میگا ترقیاتی منصوبوں کیلئے وزیراعلیٰ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں اضلاع کے عوام کو درپیش فوری نوعیت کے مسائل سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا اور اُن مسائل کے حل کیلئے ضروری اقدامات کی درخواست کی ۔ چترال کے عوام کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ عنقریب ان دونوں اضلاع کا الگ الگ دورہ کریں گے اور مقامی لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے جس میں ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود ہوں گے اور وہ مقامی عمائدین کی طرف سے اُٹھائے گئے عوامی مسائل کے حل کیلئے موقع پر ہی ضروری احکامات جاری کریں گے ۔

وفد کے پر زور مطالبے پر وزیراعلیٰ نے اپرچترال میں آبپاشی کے اہم منصوبے نہر اتھک کو اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کروانے کیلئے بھر پور کوشش کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ طویل عرصے سے التواءکا شکار یہ منصوبہ اپر چترال میں زراعت کے فروغ کیلئے ایک اہم منصوبہ ہے اور صوبائی حکومت نے گزشتہ سال بھی اس منصوبے کو رواں فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے وفاق کو ارسال کیا تھاجو بعض وجوہات کی بناءپر شامل نہیں ہو سکا ۔ اس دفعہ اس منصوبے کو نئے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی ۔


وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ چترال یونیورسٹی کی عمارت کیلئے زمین کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور زمین کی خریداری کیلئے فنڈز بھی جاری ہو گئے ہیں جبکہ دونوں اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو پہلے ہی ہسپتالوں کی تجدید کاری کے منصوبے میں شامل کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان ہسپتالوں کے انفراسٹرکچر کی تجدید کاری کے علاوہ وہاں پر طبی آلات اور عملے کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا اور عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر دستیاب ہوں گی ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ نو قائم شدہ ضلع اپر چترال کے ہیڈکوارٹر بونی میں پینے کے صاف پانی ، نکاسی اور شہری سہولیات کیلئے ماسٹر پلان تیار کیا جائے گا جبکہ دروش واٹر سپلائی اسکیم اور دروش بائی پاس منصوبوں کا فزبیلٹی کرایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ضلع اپر اور لوئر چترال میں کئی سالوں سے کام کرنے والے پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے ضروری قانونی سازی کی جائے گی، سرکاری ملازمین کے فائر ووڈ الاونس کا مسئلہ حل کیا جائےگا جبکہ چترال گرم چشمہ روڈ پر جلد کام کا آغاز کرنے کے لئے معاملہ وفاقی سطح پر اُٹھایا جائے گا۔


محمود خان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دیر موٹروے کی تعمیر کی منظوری ہو گئی ہے جبکہ دیر، چترال شاہراہ کے منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے ۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے آنے والے سالوں میں چترال بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور علاقے کی تقدیر بدل جائے گی ۔ اُنہوںنے وفد کے ارکان پر زور دیا کہ وہ موجودہ حکومت کے ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے بارے میں چترال کے لوگوں کو آگہی دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔

chitraltimes Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Mahmood Khan addressing chitral pti workers delegation

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
56699

چترال۔بمبوریت روڈ کا ٹینڈرجاری کردیا گیا ہے،چترال۔شندورروڈ کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کا عمل جاری۔ وزیراعلیٰ

پشاور ( چترا ل ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرا م (پی ایس ڈی پی) کے تحت صوبے میں جاری منصوبوں خصوصاً سڑکوں کے ترجیحی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے روایتی انداز سے ہٹ کر کام کیا جائے۔ اُنہوںنے ہدایت کی کہ منصوبوں کیلئے جاری شدہ فنڈزکی سو فیصد یوٹیلائزیشن یقینی بنائی جائے جبکہ فنڈ یوٹیلایزیشن رپورٹس متعلقہ فورم کو بروقت پیش کرنے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی 2022-23 میں شامل کرنے کیلئے تمام مجوزہ منصوبوں کے پی سی ونز بھی رواں ماہ کے آخری تک صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی(پی ڈی ڈبلیو ڈی) سے منظور کرالئے جائیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں جاری عوامی مفاد کے میگا منصوبوں کی معیاری اور بروقت تکمیل صوبائی حکومت کی ترجیح ہے جس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنی ذمہ داریاں بروقت پور ی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان منصوبوں کو بلا تاخیر مکمل کرکے عوام کی سہولت کیلئے استعمال میں لایا جا سکے۔ یہ ہدایات اُ نہوں نے جمعرات کے روز صوبے میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت منصوبوں سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجدعلی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں پی ایس ڈی پی 2021-22 میں شامل منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور اگلے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے مجوزہ منصوبوں پر غور و خوض کیا گیا۔ اس موقع پر صوبے میں جاری میگا منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار تیز کرنے اور وفاقی حکومت سے جڑے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ وفاقی محکموں کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے این ایچ اے کے تحت صوبے میں جاری شاہراﺅں کے بعض منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبوں پر پیشرفت تیز کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ منصوبوں کیلئے جاری شدہ فنڈز کی یوٹیلائزیشن میں کسی قسم کی سست روی برداشت نہیں کی جائے گی۔ تمام محکمے اپنے منصوبوں پر پیشرفت اور فنڈز کی یوٹیلائزیشن کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ قبل ازیں اجلاس کو پی ایس ڈی پی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 143 منصوبوں پر کام جاری ہے، جن میں سے 69 منصوبوں پر صوبائی حکومت جبکہ 74 پروفاقی حکومت عمل درآمد کر رہی ہے۔ منصوبوں پر اب تک 47 ارب روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔

جاری شدہ فنڈز کے خلاف یوٹیلائزیشن کی شرح 56 فیصد ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ فنڈز کی یوٹیلائزیشن کے سلسلے میں شعبہ اعلیٰ تعلیم 31 منصوبوں کے ساتھ سرفہرست ہے جس نے اب تک سو فیصد یوٹیلائزیشن یقینی بنائی ہے۔ اسی طرح شعبہ مواصلات 86 فیصد جبکہ شعبہ جنگلات 69 فیصد یوٹیلائزیشن کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ اجلاس کو پی ایس ڈی پی کے تحت جاری ترجیحی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 32 کلومیٹر طویل ناردرن بائی پاس روڈ پشاور کی تعمیر کے منصوبے کیلئے زمین کی خریداری کا مسئلہ حل کر لیا گیا ہے۔ منصوبہ 21 ارب روپے کی لاگت سے دسمبر2022 تک مکمل کیا جائے گا۔منصوبے کے ایک پیکج پر کام مکمل ہے جبکہ دو پیکجز پر بھی کام اکتوبر 2022 تک مکمل کرلیاجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے منصوبے کے تیسرے پیکج کا ٹینڈر 15 جنوری تک یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ مقررہ ٹائم لائن کے مطابق منصوبے کی تکمیل ممکن ہو سکے۔ مزید آگاہ کیا گیا کہ 89 کلومیٹر طویل اولڈ بنوں روڈ کو دورویہ کرنے کا منصوبہ اگست2022 ئتک مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کا تخمینہ لاگت 17 ارب روپے ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چترال۔ بونی۔ مستوج۔ شندورروڈ کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ 153 کلومیٹر طویل یہ منصوبہ تقریباً21 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے پر عمل درآمد کیلئے چار پیکجز بنائے گئے ہیں جن کیلئے متعلقہ زمین پر سیکشن فور لگا دیا گیا ہے اور پہلے تین پیکجز پر کام شروع ہے۔

اسی طرح 46 کلومیٹر طویل چترال۔ایون۔بمبوریت روڈ منصوبے کا ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے اور ایک مہینے کے اندر منصوبے پر عملی کام کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ 4 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال کے منصوبے کا سول ورک 90 فیصد مکمل کیا جا چکا ہے تاہم آلات کی خریداری باقی ہے۔ وزیراعلیٰ نے منصوبے کیلئے آلات کی خریداری کا عمل بلا تاخیر شروع کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس منصوبے کو مقررہ ٹائم لائن کے مطابق ہر حوالے سے مکمل کرکے عوام کی سہولت کیلئے یوٹیلائز کیا جا سکے۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ ایکسپو سنٹر پشاور کا منصوبہ بھی دسمبر 2022 تک مکمل کرلیا جائے گا۔

بعد ازاں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی 2022-23 میں شامل کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر 63 منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے 32 منصوبوں کے پی سی ونز تیار کر لئے گئے ہیں جبکہ 16 پی سی ونز پی ڈی ڈبلیو پی سے کلیئر بھی کئے جا چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے باقی ماندہ منصوبوں کے پی سی ونز بھی جلد مکمل کرکے متعلقہ فورم سے منظور کروانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ڈیمز یا ایریگیشن چینلز کے مجوزہ منصوبوں کا مکمل پلان بمعہ کمانڈ ایر یا ڈویلپمنٹ تیار ہونا چاہیئے تاکہ بعدازاں منصوبوں کی متعلقہ فورم سے منظوری اور اُن پر عمل درآمد کے سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ سامنے نہ آئے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
56226

چترال کے معروف عالم دین اسرارالدین الہلال کو بین المذاہب ہم آہنگی تنظیم چترال کا چیئرمین مقرر

چترال کے معروف عالم دین اسرارالدین الہلال کو بین المذاہب ہم آہنگی تنظیم چترال کا چیئرمین مقرر

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے چترال کے معروف عالم دین اور جامع مسجد شاہی بازارکے خطیب اسرارالدین الہلال کو بین المذاہب ہم آہنگی تنظیم کا چترال میں چیرمین مقرر کرتے ہوئے اس امید کا اظہارکیاکہ ان کی قیادت میں چترال کے امن وامان اور بھی مثالی بن جائے گی۔

ٹاؤن ہال میں گزشتہ دن بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کے موقع پر انہوں نے کہاکہ چترال کو امن کا گہوارا رکھنے اور یہاں امن اور برادرانہ ماحول کے استحکام کا سہرا مولانا الہلال جیسے جید علمائے کرام کے سر جاتا ہے جوکہ اپنی ذات میں انجمن ہیں اور اپنی مقناطیسی شخصیت سے سب کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں اور اپنی سیرت وکردار سے ان کے دل جیت لیتے ہیں۔

وزیر زادہ نے کہاکہ مولانا الہلال اور دوسرے علمائے کرام کی علاقے میں امن وامان کے لئے کوششوں کے نتیجے میں کالاش اقلیت بھی نہایت محفوظ ہیں اور انہیں اکثریت سے کوئی شکایت کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس موقع پر تمام حاضریں نے مولانا الہلال کے انتخاب پر اپنی خوشی ومسرت کا اظہارکرتے ہوئے اسے بہترین انتخاب قرار دیا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
56179

چترال کیلئے منظور شدہ گیس پلانٹس کو ختم کرنے کے حکو متی کوششوں کو پشاورھائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال دروش کی معروف سماجی شخصیت رضیت باللہ نے بزریعہ شیر حیدر ایڈوکیٹ پشاور ھائی کورٹ میں ایک کیس دائر کرتے ھوۓ موقف اپنایا ھے کہ سابق حکومت میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی روک تھام، جنگلی حیات کے تحفظ اور پسماندہ علاقے کے لوگوں کو بہم سہولیات پہنچانے کیلۓ گیس پلانٹس بھاری رقم سے منظور کرکے کام کا اغاز کر دیا گیا تھا جس سے 203 ملین کے رقم سے دروش ۔ بروز ۔ اور چترال میں زمین بھی خریدی گئ تھی اور300 ملین کے خطیر رقم سے بیرون ملک سے مشینری بھی درامد کرکے پاکستان کے شہر رحیم یار خان میں پڑی ھے جبکہ باقی مراحل میں ان پلانٹس کی تنصیب کا کام رھتا تھا مگر بد قسمتی سے موجودہ حکومت نے پلانٹس کو تنصیب کرنے کے بجاۓ ایک مراسلہ بتاریخ 12 جنوری 2021 سوئی ناردن گیس پائپ لائن کے منصوبے کو ختم کرنے کا کہا ہے لہذا ھم معزز عدالت سے درخواست کرتے ھیں کہ اس سے پہلے کہ یہ منصوبہ ختم ھو زمین اور مشینری کو نیلام کرنے سے روک کر دروش ایون اور چترال میں گیس پلانٹس کے تنصیب کے احکامات جاری کرے تاکہ جنگلات ۔ جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی سہولت پہنچے۔

chitraltimes Razitubillah high court
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
56062

چترال کا ایک اور اعزاز -محمد علی الرحمن قاضی چترالی

الحمد للہ چترال ہمیشہ سے مردم خیز رہا ہے۔ چترال کیہونہار سپوت اپنی محنت اور قابلیت سے زندگی کے تمام شعبوں میں چترال کا نام روشن کرتے آرہے ہیں۔ جن پر چترالی عوام کو فخر ہے۔ آج بھی میں اس فرزند چترال کا تذکرہ کرنے لگا ہوں جو تمام چترال کیلئے یقینا قابل فخر ہے۔


دنین لشٹ چترال کے مشہورکاروباری اور سماجی شخصیت حاجی ظاہر خان کے فرزند ارجمند اور چیف آفیسر رحمت کبیر خان(کجو) کے داماد جناب ارشادالرحمن رحمانی بھی چترال کے ان قابل فخر سپوتوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اللہ کے فضل و عنایت اور اپنی ان تھک محنت کے بل بوتے پر انتہائی کم عرصے میں ترقی کی کافی ساری منزلیں طے کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
ارشاد الرحمن رحمانی نے بہت ہی کم عمری میں قرآن مجید فرقان حمید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ یہاں تک کہ کم عمری کی

chitraltimes irshadur rehman rahmani daninlasht phd scholor 3

وجہ سے کئی سال تک تراویح پڑھانے کی اجازت نہیں ملی۔ اس کے بعد پاکستان کیمشہور دینی ادارہ جامعہ فریدیہ اسلام آباد میں امتیازی حیثیت سے دینی علم حاصل کی۔ اس طرح 2004 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ قانون اور شریعہ میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوگیا۔ اس کے بعد اسی یونیورسٹی سے بین الاقوامی قانون میں ایل ایل ایم کی سند حاصل اور بین الاقوامی اسلامی یونورسٹی کے شعبہ قانون اور شریعہ میں لیکچرر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا۔ شریعہ اینڈ لا‌ء ڈیپارٹمنٹ میں پہلا چترالی استاد ہونے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہے۔ 2014 میں اکسفورڈ کالج دبئی میں لیکچرر تعینات ہوئے اور ایک سال تک وہاں طلباء کا علمی پیاس بجھاتیرہے۔ 2015 کے اواخر میں پاکستان واپس آئے اور پاکستان کے مشہور ادارہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے شریعہ اینڈ لاء ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرر کے حیثیت سے پانچ سال کام کیا۔ اسی دوران سیکاس یونیورسٹی پشاور سے بھی وابستہ رہے اور اپنی قابلیت اور علمی صلاحیتوں سیطلباء کو مستفید کرتے رہے۔ اسی عرصے 2017 میں پشاور میں زلمی فٹنس جم کی بنیاد رکھی،جو پنپ کر اب ایک باعتماد ادارہ بن چکا ہے اور رحمانی صاحب اس ادارے کیچیف ایگزیکٹیو ہیں، اور رحمانی لاء چیمبر بھی قائم کیا جو لوگوں کو قانونی تعاون فراہم کرنے میں مگن ہے۔


موصوف نے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ غیر نصابی میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ فٹبال سے شغف رکھنے والے دوست بخوبی جانتے ہیں کہ رحمانی صاحب نے فٹبال کی دنیا میں بھی کافی کامیاب رہ چکے ہیں۔ چھ سال تک اسلامی یونیورسٹی فٹبال ٹیم کے کیپٹن رہے ہیں اور اسلامی یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلا پاکستانی فٹبال کیپٹن بننے کا اعزاز بھی رحمانی کو حاصل ہے اور اپنی سربراہی میں ٹیم کو پورے پاکستان میں ابھارا۔ آل پاکستا ن یونیوسٹی فٹ بال ٹیم کا کپتان بھی رہ چکے ہیں۔
اللہ تعالی نے موصوف کو بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ رحمانی صاحب آٹھ مختلف زبانوں پر عبور رکھتے ہیں جن میں بین الاقوامی زبانیں انگریزی، عربی، فارسی بھی شامل ہیں۔ موصوف چترالی، اردو، عربی اور فارسی میں شاعری بھی کرتے ہیں۔
مختصر یہ کہ موصوف نے زندگی کے مختلف شعبوں میں کسی نہ کسی طرح حصہ لیا اور ہر شعبہ میں کامیابی اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔

chitraltimes irshadur rehman rahmani daninlasht phd scholor 2


ارشادالرحمان رحمانی ایک بہترین محقق اور سکالر ہیں بیسیوں تحقیقی مقالوں میں کام کیا اور اپنا لوہا منوایا ہے۔ اپنی بے پناہ قابلیت اور محنت کی بدولت حال ہی میں دو کامیابیاں حاصل کی ہیں۔


1۔ چائنا کی حکومت کی طرف سے موصوف کو بین الاقوامی قانون میں چار سال کیلئے مفت تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
2۔ حال ہی میں موصوف کو (Puntland State University) PSU افریقہ کیشعبہ قانون نے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے تعینات کیا ہے۔ چترال کی تاریخ میں (جہاں تک مجھے معلوم ہے) شاید موصوف چترال کے وہ پہلے سپوت ہیں جو بیرون ملک کسی بڑی سرکاری یونیورسٹی میں اتنے بڑے عہدے پر فائز ہوئے ہوں۔ اللہ تعالی موصوف کیلئے مزید ترقی کی راہیں ہموار کرے۔
عجیب بات یہ ہے کہ اللہ نے موصوف کے وقت میں اتنی برکت دے رکھی ہے کہ بیک وقت پڑہتے پڑھاتے بھی ہیں کھیلتے کھلاتے بھی ہیں، تحقیق اور ریسرچ بھی کررہے ہوتے ہیں، کاروبار بھی کر رہے ہوتے ہیں، چمبر بھی چلا رہے ہوتے ہیں اور محفلوں میں مسکراہٹیں بھی بٹور رہے ہوتے ہیں۔


ایک اور عجیب بات جس سے میں بیحد متاثر ہوں، وہ یہ ہے کہ موصوف اپنی طالب علمی کے زمانے سے لیکر تادم تحریر هذا جن اساتذہ کرام کے لیکچرز سنے، یا خود بحیثیت استاذ لیکچرز دئے، وہ سب Written form میں موصوف کے پاس محفوظ ہیں جو موصوف کی علم دوستی اور تعلیم و تعلم کیساتھ بے پناہ عشق و محبت کی روشن دلیل ہے۔


اللہ سے دعا ہے کہ اللہ موصوف کو ہر قسم کے آفات و بلییات اور حاسدوں کے شر سے محفوظ رکھے اور چترال کے نام کو مزید روشن کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین یا رب العالمین


محمد علی الرحمن قاضی چترالی
پی ایچ ڈی ریسرچ سکالر
یونیورسٹی آف پشاور

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
56041

چترال میں لوکل باڈیز الیکشن جنوری میں ممکن نہیں، اپریل کے مہینے میں کرائے جائیں۔سید خان

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور سابق ڈسٹرکٹ پولیس افیسر محمد سید خان لال نے کہا ہے کہ جنوری کے مہینے میں چترال میں بلدیاتی انتخابات قطعی طور پر ناممکن ہے جہاں سے سردی کے موسم میں ووٹروں کی 85فیصد پشاور،ا سلام آباد اور دوسرے شہروں میں منتقل ہوتے ہیں۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ چترال کے ضلعے سے تقریباً سوفیصد جوان موسم سرما کی آمد سے پہلے روزگار اور ملازمت کے سلسلے میں ملک کے دیگر شہر چلے جاتے ہیں جبکہ ایک بہت بڑی تعداد موسم سرما کی شدت سے بچنے کی خاطر گرم علاقوں کی طرف نکل جاتے ہیں اور یہاں چند بیمار اور عمر رسیدہ لوگ رہ جاتے ہیں جوکہ ووٹ پول کرنے کیلئے پولنگ اسٹیشن جانے کے بھی قابل نہیں ہوتے اور ان حالات میں ووٹروں کی ٹرن آوٹ کی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ووٹروں کی 99فیصد کو باہر رکھ یہاں بلدیاتی الیکشن کرانا کسی طرح بھی درست نہیں ہے اور قانونی طور پر بھی یہ ممکن ہے کیونکہ الیکشن کی درستگی کے لئے کم آز کم 40فیصد ٹرن آوٹ لازمی ہے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے اپیل کی ہے کہ چترال میں لوکل باڈیز الیکشن اپریل کے مہینے میں کرائے جائیں تاکہ ضلعے سے باہر چترالی واپس آکر اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے اپنے لئے نمائندے چن لینے کے قابل ہوسکیں۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55945

چترال سٹوڈنٹس ویلفئیرسوسائٹی کی تنظیم سازی مکمل، شکیب محمد خان صدر منتخب

چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) چترال اسٹوڈنٹس ویلفئر سوسائٹی یونیورسٹی آف چترال کی نئے تنظیم سازی مکمل ہوگئے اور نئے کیبنٹ تشکیل دی گئی جس میں چترال اسٹوڈنٹس ویلفئیرسوسائٹی کے نئے صدر شکیب محمد خان اور وائس پریزیڈنٹ طارق اعظم جنہوں نے پورے کیبنٹ کے ساتھ حلف اٹھائے اور یہ یقین دلائے کہ اسٹوڈنٹس کے حقوق کے لئے بڑہ چڑھ کر حصہ لینگے اور ہر قسم کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے یقین دہانی کیں ۔یاد رہے اس سے پہلے اشتیاق احمد آکاش چترال اسٹوڈنٹس ویلفر سوسائٹی کے صدر تھے اور اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دئے ۔اس ک پروگرام کے مہمان خصوصی ایڈووکیٹ ظفر حیات تھے یونیورسٹی آف چترال کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ بشارت،ینورسٹی آف چیرال کے ایڈمن محمد قاسم اور پروفیسر صاحبان نے بھی شرکت کی ۔

chitraltimes chitral student society uch program
chitraltimes chitral student society uch2
chitraltimes chitral student society uch3
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55853

چترال شاڈوک کے مقام پر جائیداد کے تنازعے پر دو گروپوں میں تصادم، ایک جان بحق ایک زخمی

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) منگل کے روز نماز ظہر سے پہلے شاہی قلعہ کے سامنے دریاپار واقع شاڈوک کے مقام پر جائیداد کے تنازعے پر دو گروہوں میں تصادم ہوا جس میں ایک شخص قتل اور ایک زخمی ہوگئے جس میں چاقو، ڈنڈے اور پتھر استعمال کئے گئے جبکہ پستول بھی فائر کئے جاتے رہے۔

مقتول تور جان کے بھائی نے تھانہ چترال میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایاکہ انہوں نے شاڈوک پائین میں برلب سڑک اپنے زرخرید زمین کو ہموار کرنے کے کام پر لگے ہوئے تھے کہ مخالف فریق کے آٹھ افراد امجد، ظہیر عالم، سجاد عالم، جواد عالم، نور، رحمت ولی ساکنان شاڈوک اور دوسروں نے ان پر ڈنڈوں سے حملہ کردیا اور چاقو زنی بھی شروع کردی جس سے ان کا بھائی تورجان کے سینے پر چاقو گھونپ دیا گیاجبکہ اسی اثناء میں ان کے سر پر اینٹ بھی لگ گئی جنہیں وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال پہنچادیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

انہوں نے کہاکہ مخالف فریق ان کے خریدکردہ زمین کو عوامی چراگاہ سمجھ رہے ہیں۔ تھانہ چترال کے ایس ایچ او منیر الملک نے بتایاکہ ابھی تک صرف ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ مقتول کا تعلق لاچی گرام دمیل سے بتایاجاتا ہے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55805

چترال شندور روڈ کی تعمیر میں ملبہ دریا میں نہ ڈالاجائے۔اہالیاں بونی لشٹ

محترم ایڈیٹر صاحب

‎‎ ہم بونی خاص کرکے بونی لشٹ کے عوام چترال ٹائمز کی وساطت سے عوام کے خدشات متعلقہ اداروں کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ سڑک بنا نا کشادہ کرنا آچھی بات ہے لکیں بونی کے سامنے پہاڑ وں پر کام کرتے ہوئے خیال رکھنا ہوگا کیونکہ ان پہاڑوں کا ملبہ دریا میں آکر گرے گا اور دریا کا رخ تبدیل ہوکر بونی کی طرف کٹائ کا سبب بنے گا۔ ریشن کی طرح بونی کی زمیں بھی دریا میں بہہ جائے گی ۔اور پھر کنٹرول کرنا مشکل ہوگا ۔مہربانی یہ ہوگی کہ متبادل راستہ بنانا چاہئے ۔یا بہت احتیاط سے ملبے کو دریا میں گرائے بے غیر سڑک پر کام کرنا ہوگا ۔

شکریہ اہالیاں بونی لشٹ

Posted in تازہ ترین, خطوطTagged
55678

چترال لیویز فورس اپر چترال کے متعدد جوانوں کی اگلے رینکز میں ترقی

چترال لیویز فورس اپر چترال کے متعدد جوانوں کی اگلے رینکز میں ترقی

اپر چترال ( نمائندہ چترا ل ٹائمز ) چترال لیویز فورس اپر چترال کے متعدد جوانوں کو اگلے گریڈ میں ترقی دے دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر/کمانڈنٹ چترال لیویز فورس اپر چترال محمد علی نے ترقی پانے والے اہکاروں میں ترقی کے بیجز لگادئیے۔ اس حوالے سے ایک پروقار تقریب ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے آفس کے صحن میں منقعد کی گئی۔ جس میں ڈپٹی کمشنر/کمانڈنٹ چترال لیویز فورس اپر چترال، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج،دیگر انتظامی آفیسران، ضلعی انتظامیہ اپر چترال کے اہلکاراں اور کثیر تعداد میں لیویز فورس اپر چترال کے نوجوانان نے شرکت کیں۔


ترقی پانے والے نوجوانوں میں عبدالرحمن صوبیدار، شہاب الدین نائب صوبیدار، محمد نیاب حوالدار، برہان الدین نائیک ،شمس الرحمن لانس نائیک ،مجیدالحق لانس نائیک اورمحمد حسین لانس نائیک شامل ہیں۔


پروگرام میں ڈپٹی کمشنر/ کمانڈنٹ چترال لیویز فورس اپر چترال اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے جوانوں سے خطاب کئے۔ ڈپٹی کمشنر/کمانڈنٹ چترال لیویز فورس اپر چترال نے اپنے خطاب میں جوانوں کے عزم اور سرحدات کی تحفظ میں ان کے کردار کو بھرپور انداز میں سراہا اور ان کو درپیش تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ لیویز کے جوان قوم اور ان کے اثاثے ہیں اور قوم کے محافظوں کی نگہداشت بطور کمانڈنٹ ان کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے بھی اپنے خطاب میں لیویز فورس کو ملک کا بہترین فورس قرار دیا۔ آخر میں پروگرام پاکستان زندہ باد کے بلند بالا نعروں سے اپنے احتیتام کو پہنچا۔

chitraltimes chitral leves upper chitral 1
chitraltimes chitral leves upper chitral 2
chitraltimes chitral leves upper chitral 4
chitraltimes chitral levies upper chitral
chitraltimes chitral leves upper chitral 3
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged ,
55644

چترال بونی۔مستوج۔شندورروڈ پرکام زوروشور سے جاری ہے،تمام حکام کا شکریہ۔سرتاج احمد خان

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) این ایچ اے نے چترال شندور روڈ پر تعیمراتی کام شروع کردیا ہے اور ایک منظم طریقے سے کام جاری ہے ۔ اور اس سلسلے میں ممبر این ایچ اے ، جی ایم ودیگر حکام انتہائی دلچسی لے رہے ہیں۔جو ایک خوش آئند بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سابق تحصیل ناظم اور ایف پی سی سی آئی خیبرپختونخوا کے کوارڈنیٹر سرتاج احمد خان نے گزشتہ دن تعمیری کام کاجائزہ لینے کیلئے اپر چترال کا دورہ کیا۔ ان کے ہمراہ چیمبرآف کامرس کے سابق سینئر نائب صدر لیاقت علی اور بونی کی معروف شخصیت سلطان روم بھی موجود تھے۔

دورے کے بعد چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج احمد نے تمام متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپرچترال کےعوام کی درینہ مطالبے پر عملی کام کا آغاز ہوچکا ہے ۔ اور روز بہ روز کام میں تیزی آرہی ہے ۔امید ہے عوام بہت جلد تبدیلی دیکھیں گے۔ سرتاج احمد نے مذید بتایا کہ کجوکے عوام نے اس موقع پر شکایت کی کہ این ایچ اے کنٹریکٹر تعمیراتی ملبہ دریائے چترال میں ڈال رہا ہے جس کی وجہ سے دریا کا رخ کجو کی طرف ہوگا اور آئندہ گرمیوں میں علاقہ دریا کی کٹائی کی زد میں آئیگا جو نقصان کا باعث بنے گا۔ لہذا ٹھیکہ دار ملبہ دریا میں ڈالنے کی بجائے ان کو کسی اور محفوظ مقام پر ڈمپ کیا جائے۔ جس پر سرتاج احمد نے ان کو یقین دلایا کہ وہ این ایچ اے حکام سے اس سلسلے میں بات کرکے مسئلہ حل کروائیں گے ۔

دریںا ثنا گرم چشمہ چومبور پل مرمت کے بعد ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ۔ جس پر سرتاج احمد نے تمام متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کیا اور لوگوں کے مشکلات کے پیش نظر مرمت کا کام جلد مکمل کرنے پر انکی کاوشوں کا سراہا۔

chitraltimes chitral shandur road construction sartaj liaqat
chitraltimes chitral shandur road construction1
chitraltimes chitral shandur road construction 1
chitraltimes chitral shandur road construction 1 1
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55598

چترال میں اسلام کی آمد: تحریر: علی اکبر قاضی

اس سے پہلے کہ چترال میں اسلام کی آمد کے حوالے سے بات کریں اس نکتے کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ آج جس طرح ہم چترال سے مراد ایک مخصوص جیوگرافی جانتے ہیں ماضی میں نہ یہ جیوگرافی ہمیں ملتی ہے اور نہ ہی کسی ایک مخصوص خطے کا مخصوص نام بلکہ مختلف ناموں کی وجہ سے مورخیں کو کسی مخصوص جگہ کی شناخت کرنے میں مسائل کا سامنا ہے اس وجہ سے اکثر قیاس آرائیاں پائی جاتی ہیں۔ مثلا بلور، کوہستان، دردستان،، قشقار، چھترار وغیرہ ناموں کے ساتھ تاریخ میں مختلف باتیں، قصے اور کہانیاں موجود ہیں۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ چترال کا ذیادہ تر حصہ بدخشان ِ کبیر کا حصہ رہا ہے جو تاجکستان، ایران اور افغان بدخشان پر پھیلا ہوا ایک خطہ تھا۔ ریسرچ کے دوران مشہور ایرانی صوفی شاہ نعمت اللہ کی کتاب سے واسطہ پڑاجو پندرویں صدی میں لکھی گئی ہے لفظ چترال اور گلگت ایک شعر کے اندر موجود ہیں جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں نام عرصہ دراز سے موجود ہیں البتہ وقت کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی جیوگرافی بدلتی رہی ہیں۔ جہاں تک چترال میں اسلام کے آمد کی بات ہے اس کے حوالے سے میں نے چترال کے اکثر مصنفیں کو حقیقت کے برعکس کچھ غیر منطقی افسانوی کہانیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا ہے بلکہ کچھ کو اُ ن کہانیوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

مثلا ایک کہانی بیان کیجاتی ہے کہ خاتم النبیں رسولﷺ کے چچا آمیر حمزہ اسلام پھیلاتے ہوئے تورکُو ہ آئے اور ایک مشہور حکمران اور پہلوان بہمن کوہستانی کو شکست دیکر آٹھویں صدی کے دوراں چترال میں دین اسلام پھیلایا، در حقیقت یہ کہانی ایک افسانوی کردار داستانِ امیر حمزہ سے اُٹھا کر چترال کے ساتھ جوڑنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے آمیر حمزہ کا انتقال رسولﷺ کے دور میں ہی جنگ اُحد میں ہوا ہے اور یاد رہے کہ مستند تاریخ کے مطابق آمیر حمزہ نے کسی اسلامی فوج کی سربراہی کرکے اسلام پھیلانے کے حوالے سے کبھی کسی مہم کا حصہ بھی نہیں رہے۔ اس کہانی کو جیٹمار (۸۸۹۱) منشی عزیز الدین (۸۶۹۱) وزیر علی (۴۸۹۱) نے بھی اپنے تحاریر کا حصہ بناکر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ جبکہ پروفیسر رحمت کریم بیگ اسی کہانی کو دسویں صدی میں دیکھاتے ہیں اور یہ تھوڑا ساحقیقت کے قریب بھی لگتا ہے کیونکہ یہ تو نہیں کہا جا سکتا ہے کہ بہمن کوہستانی موجود ہی نہیں تھا البتہ اُس کی کہانی کو اُٹھا کر داستان امیر حمزہ سے جوڑ کر مزید پیچیدگیاں کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اسی نام سے کوئی اور سپاسالار موجود ہو مگر تاریخ اس حوالے سے خاموش ہے۔ محمد عرفان صاحب اپنے حالیہ شائع شدہ کتاب (چترال میں اسلام) کے اندر بھی اس کہانی کو نہ صرف اپنے تحقیق کا حصہ بنایا ہے بلکہ اس کو قریب از حقیقت بنانے کی کوشش بھی کی ہے۔ آپ لکھتے ہیں


کہ ۷۵۶ /۶۴۶ء حضرت عثمان رض کے خلافت کے دوران مسلمان فاتحین آگے بڑھے، داغستان اور مغربی ترکستان میں داخل ہوئے اُس وقت مسلمانوں کے ایک فوجی دستے کا علاقہ تورکھو میں داخل ہوکر لوگوں کو اسلام سے متعارف کرانے کا عندیہ ملتا ہے۔:
عرفان صاحب نے اس کے لئے کوئی تاریخی مواد فراہم نہیں کیے ہیں کہ کیا عندیہ ملتا ہے بلکہ دوبارہ امیرحمزہ کی کہانی سے مدد لینے کی کوشش کی ہے اور لکھتے ہیں کہ آمیر حمزہ کی لڑائی مژگول میں بہمن کوہستانی سے ہوئی او آمیر حمزہ نے بہمن کوہستانی کو مارڈالا اور اس علاقے میں اسلام پھیلایا۔اس موضوع پر محمد عرفان صاحب نے بہت ہی بہتریں کوششیں کی ہیں کہ دور خلافت اور عباسی خلافت کے دوران وسط ایشیا، جنوبی ایشیا کے تواریخ سے کوئی مواد مل جائے جن سے اس بات کی دلیل مل جائے کہ چترال میں اسلام دور خلافت یا اس کے اس پاس ہی پھیلی ہے لیکن کوئی بھی مواد اس حوالے سے واضح نہیں ہیں۔ البتہ پروفیسر حسن دانی کے ہاں کابل کے شاہ کی حکومت (۵۱۔۴۱۸) عباسی خلیفہ ماموں رشید کے دور میں گرائی گئی تھی۔اُن کے مخطوطات میں سے ایک کے اندر بلور کا نام استعمال ہوا ہے لیکن اُس کی بھی کوئی تاریخی شواہد نہیں ملتے کہ کس حکمران کو شکست دیا گیا تھا اور اسلام پھیلایا گیا۔ بہر حال یہ بات ماننا پڑے گا کہ آٹھویں، نویں صدی یا اس کے ارد گرد چترال میں کم از کم دین اسلام کے پھیلنے کے حوالے سے مواد ڈھونڈنا میری نظر میں ایک غیر منطقی کوشش کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔


اکثر مورخیں و مصنفیں کے مطابق دسویں صدی کے دوران اپر چترال اور لوئر چترال دونوں الگ الگ حکمرانوں کے زیر حکومت رہی ہیں۔رحمت کریم بیگ اور دوسرے سکالرز کے ہاں اپر چترال میں اسلام ایک غیر مسلم حکمران سومالک کی شکست سے شروع ہوتی ہے جبکہ لوئرچترال میں کلاشہ حکمرانی کے دور میں ہی اسلام کی ابتدا ہوئی ہے۔ میرزہ محمد غفران، حشمت اللہ خان اور کئی اور نامور لکھاریوں کے ہاں ایک اسماعیلی کمانڈر تاج مغل نے براستہ بروغل اپر چترال میں وارد ہوئے اور سومالک کو شکست دے کر دینِ اسلام کی ترویج کی اور ورشیگوم سے ہوتے ہوئے گلگت میں ایک غیر مسلم حکمران ترا خان کو شکست دے کر مشرف بہ اسلام کیا۔ گلگت میں آج بھی اُن کے نام سے منسوب مغل مینار موجود ہے۔ حشمت اللہ خان کے ہاں تاج مغل نے نہ صرف سومالک اور ترا خان کو شکست دے کر مسلمان بنایا بلکہ لوئر چترال میں رئیسہ حکومت کی بنیاد بھی رکھی۔ حشمت اللہ خان کے ہاں رئیسہ کا پہلا حکمران شاہ نادر رئیس عقیدتاََ اسماعیلی مسلمان تھا۔ یہاں پر یہ بتانا ضروری ہے کہ جنرل اسماعیلی تاریخ کے اندر نہ ہی اس اسماعیلی کمانڈر کے بارے میں کوئی معلومات ہیں اور نہ اُن کے اس مہم جوئی کے حوالے سے کوئی اشارے۔ یہ عین ممکن ہے کہ بدخشان کے میر اور پیر خاندانوں سے کوئی ایک فرد ہو جس نے اردگرد کے علاقوں میں حکمرانوں کو شکست دے کر اسلام پھیلانے کی کوشش کی ہو۔ اس کی تاریخ ِ آمد ۰۲۳۱

ء بتائی جاتی ہے۔
اسلام کے آمد کے رو سے لوئر چترال کو بھی دو حصوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ آرندو سے چترال ٹاون تک اسلام کی آمد کے حوالے سے اہل سنت ولجماعت کے ایک مشہور عالم اخوند سالک کا نام لیا جاتا ہے جس نے تیرویں صدی کے دوران بریکوٹ سے وارد ہوئے اور دین اسلام کی ترویج کی۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی صاحب کے تحقیق کے حساب سے اخوند سالک دیر اور کوہستان میں بھی دین اسلام کی ترویج کی اور اُن کی آمد تقریبا سولہویں صدی کے بعد کی ہے مذکورہ عالم کے بعد اور بھی کی جید علما کے آمد کے حوالے سے مواد ملتی ہیں لیکن اس مختصر مقالے کا مقصد صرف پہلی مرتبہ دین اسلام کی ترویج کرنے والے شخصیات کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔


لوئر چترال کا بالائی حصہ لٹکوہ ایریا ہے جس کا تاریخی نام انجگان ہے۔ میرے مطالعے کے حساب سے انجگان تاریخی اعتبار سے گیارویں صدی سے پہلے موجودہ چترال کا حصہ ہی نہیں رہا ہے بلکہ یہ بدخشان ِ کبیر کا ایک مخصوص حصہ ہوا کرتا تھا جس کے واضح اثرات آج بھی موجود ہیں۔ یہاں کے تمام رسم و رواج، طرز زندگی، نسلی مماثلت، مذہبی، جغرائیائی اور ثقافتی تعلق بدخشان اور وسط ایشیا کے ساتھ مشترک ہے۔یہانتک کہ اس علاقے کا نام بھی انجگان ہے جو کہ اُسی راستے میں موجود بدخشان کے علاقوں منجان اور یمگان سے مماثلت رکھتا ہے۔ چترال اور گلگت بلتستان کے تمام مورخیں بلخصوص میرزہ محمد غفران، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، پروفیسراسرارالدین، ڈاکٹر عزیزاللہ نجیب، فدا علی ایثار، ڈاکٹر نیک عالم راشد وغیرہ اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ انجگان چترال اور گلگت میں وہ پہلا علاقہ ہے جس میں اسلام براستہ دوراہ(شاہ سلیم) گیارویں صدی کے دوران بدست سید نا ناصر خسرو اوراُن کے شاگردوں کے ذریعے سے پھیلی ہے۔ البتہ کچھ مصنفین اپنے تحفظات کا اظہار کچھ اِن معنوں میں بھی کرتے ہیں کہ شاید ناصر خسرو خود تشریف نہیں لائے بلکہ اُن کے شاگردوں میں سے کوئی آئے ہیں اور اس دلیل پر اکتفا کرتے ہیں کہ اُنہوں نے اپنے سفرنامے میں اس کا اظہار نہیں کیا ہے۔یہاں پر اس بنیادی نکتے کو سمجھنا ضروری ہے کہ ناصر خسرو حج سے واپسی کے دوران مصر میں جب فاطمی امام مستنصرباللہ سے ملاقات کی اور اسماعیلی مسلک قبول کی اُن کو حجتِ خراسان کے ٹائٹل سے نوازا گیا اور اُس نے خراسان و بدخشان میں اسماعیلی دعوت پھیلائی اب بدخشان کبیر یاکوہستان یا خراسان اُن کے دعوت کا حلقہ تھا اور اُن تمام علاقوں کا بنفس نفیس دورہ کئے اور دعوت پھیلائی اور انجگان بھی منجان اور یمگان سے ملحقہ ایک علاقہ ہے چہ جا کہ ناصر خسرو اپنے مغرب کے سفرنامے میں وہ انجگان کے دورے کو شامل کرے جو اُس کے اسماعیلی مسلک قبول کرنے سے پہلے کا ایک دورہ تھا۔ قارئیں کا ناصر خسرو کے زندگی کے بارے میں اس بات کو بھی جاننا ضروری ہے آپ کی پیدائش1004ء کی ہے اور تاریخِ وفات 1088ء جبکہ1054۱ ء سے لیکر 1088ء تک یعنی34کی زندگی، کام اور سرگرمیوں کے بارے میں تاریخ خاموش ہے میرا قوی خیال ہے کہ یہی وہ دورانیہ ہے جب ناصر خسرو بدخشان اور اسکے مضافات میں اسماعیلی دعوت پھیلارہے تھے۔


دوسری بات اگر ناصر خسرو کے بدخشان کے اندر دعوت کے حوالے سے ثبوت اُنہی کے مذہبی عقیدے، فلسفیانہ افکار کے کتابوں، سفرنامے اور دیوان اشعار میں ڈھونڈنے لگے آپ ناصر خسرو کو بدخشان کے کسی بھی علاقے میں نہیں دیکھ سکیں گے کیونکہ کوئی بھی اپنے حلقہ دعوت کے اندر کام کرتے ہوئے اور تبلیغ کرتے ہوئے سفرنامہ نہیں لکھتا۔ اور اگر روزنامچہ لکھا بھی ہو تو ہمیں معلوم ہے کہ آپ کی بہت ساری کتابیں آج موجود بھی نہیں ہیں جن کے صرف نام ہم تک پہنچے ہیں ہوسکتا ہے اُن کے اندر بدخشان کے اندر کی سرگرمیوں کا ذکر موجود ہو۔ واللہ اعلم۔ اس کے علاوہ علاقہ انجگان میں موجود ایک مظبوط مذہبی روایت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جہاں ناصر خسرو سے منسوب تہوار کے ساتھ ساتھ ناصر خسرو کی چلہ کشی اور زیارت (آستانہ) آج بھی موجود ہے جہاں علاقے کے لوگ ایک مذہبی عقیدت کے ساتھ دورہ کرتے ہیں اور سالانہ عرس ایک تہوا ر کی صورت میں مناتے ہیں جس سے پھتک کے نام سے جانتے ہیں۔
موجودہ بدخشان کے اندر پائے جانے والے مذہبی و ثقافتی روایات اور تاریخی مواد او ر انجگان میں پائے جانے والے روایات تقریبا ایک جیسے ہیں۔افغان مصنف پروفیسر ابراہیم بامیانی (2000) نے ناصر خسرو اور اُن کے شاگردوں کے حوالے سے بدخشان میں موجود روایات کو کتابی شکل دی ہے جو کہ انجگان میں پائے جانے والے روایات کے ساتھ ملتی ہیں مثلا ناصر خسرو کا اپنے شاگردوں کے ساتھ دورہ انجگان(شاہ سلیم) دونوں طرف یکساں پایا جاتا ہے۔


اس حوالے سے ایک مستند مواد ناصر خسرو کی بدخشانِ کبیر میں کئے گئے سرگرمیوں پر لکھی گئی قدیم کتاب بحر لاخبار (سیاحت نامہ ناصر) ہے جو کہ رحمان قلوو نے لکھی ہے۔اس کتاب میں ناصر خسرو کے چترال کے دورے کے بارے میں واضح الفاظ موجود ہیں۔ بحرالاخبار (سیاحت نامہ ناصر) کے مطابق ناصر خسرو نے بدخشان کبیر(جو ماضی میں کوہستان کے نام سے جانا جاتا رہا ہے) کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ چھترار(چترال)کا بھی دورہ کیا ہے۔ اسماعیلی تاریخ کے اہم محقق مشہور مغربی سکالر ایوانوف Iwanove اور وسط ایشیا کے اسماعیلی تاریخ پر ریسرچ کرنے والا دورِ حاضر کے قابل سکالر ڈینیل بے بن Danial Baben بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ناصر خسرو کا چترال (انجگان)تک آمد ایک حقیقت ہے البتہ اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ ناصر خسرو سریقول، یارقند اور تبت تک سفر کئے تھے جو بعض مصنفیں بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس حوالے سے تاجک سکالر غلاما دو شفتولو اپنی پی ایچ ڈی تھیسیس (The Hegiography of Nasir Khusraw and The Ismailis of Badakhshan) میں لکھتے ہیں۔

He (Danial Baben) points out that, in addition to an account of Nasir Khusraw’s life and mission to Badakhshan, this text (Sayahat Namaey Nasir) offers of his travel to neibhouring region such as Tibbet, which seem to be mis-reading as the Siyahat namah Nasir offers no such account, although it certainly narrates stories about the travels to other regions of Badakhshan (Kuhistan) including Chitral (Chitrar), the regions of Upper Oxus valley and those on the right side of the Punj river mentioned by Ivanow.

بہر حال ناصر خسرو کی خراسان میں اسماعیلی مذہب پر ریسرچ کرنے والے تمام سکالرز کے ہاں ناصر خسرو تاجک بدخشان، شکاشم، خواہاں،زیباک، واخان، یمگان، منجان اور انجگان (لٹکوہ چترال) وغیرہ کا نہ صرف دورہ کیا ہے بلکہ وہاں اپنے نائبین کا انتخاب بھی کیا تھا۔ جہانتک اُن کے شاگردوں کے بارے میں موجود لٹریچر کی بات ہے دو نام ذیادہ مشہور ہیں۔سید ملک جہان شاہ (عرف عمر یمگی) اور سید سہراب ولی۔جنہوں نے ناصر خسرو کے ساتھ اِسماعیلی مذہب کو پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کئے۔ بحرالاخبار (سیاحت نامہ ناصر)، تذکرہ ناصر خسرو، ایوانوف، ڈینیل بیبن، غلامادوشفتولو، ڈاکٹر عزیزاللہ نجیب، ڈاکٹر نیک عالم راشد، فدا علی ایثار سمیت بے شمار مصنفیں کے کتابوں اور مقالوں میں ناصر خسرو کے ان دو شاگردوں کے بارے میں نہ صرف معلومات ملتی ہیں بلکہ ان کے درمیاں حلقہ دعوت کی تقسیم کی وضاحتیں بھی ملتی ہیں۔


ان دونوں بزرگوں کے بارے میں چترال کے ایک قابل تاریخ دان ہدایت الرحمان نے بھی کافی فارسی مواد ہمارے ساتھ شئیر کئے ہیں جو اِن دونوں کے شجرہ نصب اور تبلیغی کاموں کے حوالے سے وضاحتیں موجود ہیں۔ بحرالاخبار سیاحتِ ناصر اور تذکرہ ناصر خسرو کے مطابق سید عمر یمگی کو ماذون اکبر یعنی ناصر خسرو کےChief Disciple تھے جو دعوت کی ساری ذمہ داریاں سنبھالتے تھے۔ اور سیاحت نامہٗ ناصر کے ورق نمبر ۶۹ میں یہ درج ہے اور غلامادو شفتلو نے بھی اپنے ریسرچ کے اندر مذکورہ کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے ضاحت کی ہے کہ بحر الاخبار سیاحتِ ناصر کے مطابق سنگ لیچ، زیباک، اشکاشم، واخان، شغنان، روشن اور درواز سید سہراب کے حلقہ دعوت میں جبکہ شاہ سلیم، چھترار، خاش، یمگان(اسپنج) اور ملحقہ علاقے عمر یمگی کے دائرہ دعوت میں شامل تھے۔


Nasir Khusraw then divides the places (takavah) under the dawa between Syed Suhrab and Malik Jahan Shah (Umar Yumgi). Place such as Sangtigh (probably Sanglich), Zibak, Ishkasum, Vakhan, Shughnan, Rushan and Darvaz are placed under Syed Suhrab’s control. Other places including Shah Salim, Chitrar, Khash (In Yumhan Valley), Ispanj and other areas are assigned to Malik Jahan Shah.

ان کے علاوہ ایک خاتوں ریسرچر فوزیہ جنجوعہ کی ایک بہت جامع ریسرچ مقالہ میری نظر سے گزری جو کہ ید غا زبان پر کی ہے۔ اپنی مقالے کے اندر بڑی وضاحت سے سید ملک جہاں شاہ (عمر یمگی)کے انجگان میں آنے اور اسماعیلی مذہب کے پھیلانے کے حوالے سے کافی مواد جمع کی ہے۔ ا ُن کے ہاں یدغہ در اصل یمگان منجان اور ملحقہ علاقوں میں بولی جانے والی زبان ہے اور یہ سید عمر یمگی کے اولاد کی وجہ سے اس علاقے میں موجود ہے۔ وضاحت کرتے ہوئے لکھتی ہیں۔

……they (Darvesh) are the preachers and patrons of the Ismaili Sects….Nasir Khusraw came to this region with his Disciple Syed Malik Jahan Shah and spents some years here in preaching the Ismaili Faith….


سیاحت نامہ ناصر اور دوسرے مصنفیں کی باتوں کی توثیق اس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ آج انجگان گرم چشمہ میں موجود زیارت ناصر خسرو کے گرد و نواح میں موجود تقریبا چار گاوں پر مشتمل آبادی جو کہ درویش کے نام سے منسوب ہیں عمر یمگی کے اولاد ہیں۔اُن کے باقول درویشی کا لقب ناصر خسرو نے اُن کے بابا یعنی عمر یمگی کو دیے تھے۔ یہ آ ج بھی بحیثیت خلیفہ و قاضی اس علاقے میں قدیم مذہبی و ثقافتی روایات و رسومات کی نمائندگی کرتے ہیں جو ناصر خسرو سے منسوب ہیں قارئیں کی دلچسپی کے لئے عرض کرتا چلوں کہ اسی خاندان کا ایک بزرگ سید مطائب شاہ مرحوم جو کہ چیرمین خلیفہ کے نام سے مشہور رہے چترال کی اہم مذہبی، سماجی و سیاسی شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔المختصر: اِن تمام مذکورہ بالا تاریخی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کرنا عین منطقی ہے کہ لٹکوہ انجگان ایریا میں دینِ اسلام گیارویں صدی کے وسط تک پھیل چکا تھا ایک ادنی محقق کی حیثیت سے میرا خیال ہے کہ ناصر خسرو اپنے شاگرد عمر یمگی کے ہمراہ بنفس نفیس انجگان تشریف لائے اور اسماعیلی؎
عقیدے کی ترویج کی اور مذکورہ موضوع پر لکھنے والے تقریبا تمام مصنفیں اور محققین لٹکوہ انجگان میں ناصر خسرو اور اُن کے شاگردوں کی آمد کو اس خطے میں اسلام پھیلانے کی پہلی کامیاب کوشش مانتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
55571

چترال کے فضاؤں میں بین الاقوامی پروازوں کی بھرمار، ائیرپالوشن میں بھی اضافہ

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز) گزشتہ کچھ مہینوں سے چترال کے فضاؤوں میں انٹرنیشنل پروازوں کی بھرمار ہے۔ ہر بیس منٹ بعد کوئی نہ کوئی جہاز چترال کے اوپر سے گزرتی ہے۔ اور بعض اوقات بہ یک وقت تین سے چار جہازیں بھی محوے پرواز ہوتی ہیں۔ علاقے کے لوگ حیران ہیں کہ اچانک ان پروازوں میں اضافہ کسطرح ہوا۔ جو چترال میں بھی پالوشن میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

کچھ فلائٹس پہلے سے چترال کے اوپر سے گزرتی تھیں مگر گزشتہ چند مہینوں سے ان پروازوں میں اچانک غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ چترال ٹائمز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق افغانستان میں طالبان نے حکومت سنبھالنے کے بعد افغان علاقوں کے اوپر سے بین الاقوامی پروازیں اُڑان بھرنا بند کردیا ہے۔ اور وہی پروازیں پاکستان کی حدود سے ہوتے ہوئے چترال کے فضاوں سے گزرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے پروازوں میں اضافہ کے ساتھ ائیر پالوشن میں بھی اضافہ ہوگیاہے۔

chitraltimes air line flights

ان پروازوں میں اضافہ کی ایک وجہ ”افغانستان میں فضائی ٹریفک کی خدمات کی کمی اور ایک فعال سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ ساتھ جاری سیکورٹی خدشات کی وجہ سے امریکہ کے سول آپریٹرز، پائلٹوں، اور امریکہ کے رجسٹرڈ سول طیاروں کو افغانستان کے زیادہ تر حصے میں کسی بھی اونچائی پر سے گزرنے سے منع کیا گیا ہے

chitraltimes flights over chitral space 18

چترال کے فضاوں سے لندن، مانچسٹر، بیجنگ، دوحہ، دہلی، نیویاک، ممبئی، چینائی، اسٹراڈم، لاہور، اسلام آباد پاکستان، فرنکفروٹ، جنوبی کوریا، ماسکو روس، سن فریسکو وغیرہ کی پروازیں گزرتی ہیں۔ ان میں اکثریت برٹش ائیرویز، اتحاد ائیرویز، یونائٹیڈ ائرلائنز، امریکن آئرلائن، ائرکنیڈا،ائر انڈیا،ویرجن ایٹلانٹک کے علاوہ سنگاپور کے کارگوائرلائنز بھی شامل ہیں۔ یہ بوئنگ جہاز چترال کے اوپر سے گزرتے وقت تیس ہزار سے لیکر پینتالیس ہزار فٹ کی بلندی پر محوے پرواز ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہی پروازیں نوائس پالوشن کے ساتھ کرہ ارض کیلئے بھی مضر ہیں ۔ کیونکہ یہ گلوبل وارمنگ اور آلودگی میں حصہ ڈالتے ہیں اور جہاز کاربن کا ایک بڑا نشان چھوڑتا ہے۔ چونکہ ہوائی جہاز مٹی کے تیل کے ایندھن پر چلتے ہیں، جو دھندکے بعد فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسوں کی ایک بڑی مقدار خارج کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق ہوائی جہاز مقامی اور عالمی سطح پر فضائی آلودگی کے اخراج کے بڑھتے ہوئے تناسب کے بھی ذمہ دار ہیں۔

chitraltimes air line flights aeroplane aircroft

ان جہازوں سے خارچ ذرات گلیشیر کے البیڈو کو تبدیل کرنے کی صلاحیت کے لیے جانے جاتے ہیں – جسے اس کی عکاسی کہا جاتا ہے۔ آلودگی کے ذرات البیڈو پر اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ وہ جزوی طور پر شمسی تابکاری کو گلیشیر کی سفید، چمکدار سطح سے اچھالنے سے روکتے ہیں، بجائے اس کے کہ گرمی کو جذب کرتے ہیں جس کے نتیجے میں گلیشیئر پگھلتے ہیں۔

chitraltimes flights over chitral space 12

ذرائع کے مطابق عالمی ہوا بازی کی صنعت تمام انسانی حوصلہ افزائی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کے اخراج کا تقریباً 2% پیدا کرتی ہے۔ سڑک کی نقل و حمل سے 74% کے مقابلے میں ایوی ایشن تمام نقل و حمل کے ذرائع سے کاربن ڈائی اکسائڈ(CO2) کے 12% اخراج کے لیے ذمہ دار ہے،

فضائی آلودگی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گرین ہاؤس گیسیں شامل ہیں۔ گرین ہاؤس گیسیں زمین کے ماحول میں سورج سے گرمی کو پھنس کر آب و ہوا کو گرم کرتی ہیں۔ ناسا کی ایک تحقیق کے مطابق اوزون کی آلودگی یا سموگ میں اضافہ بعض علاقوں میں گرمی کا باعث بن رہا ہے۔ اور اس گرمی سے گلیشئر ز کے پگھلنے کے عمل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ایک طرف حکومت چترال کے جنگلات کو بچانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھارہی ہے تودوسری طرف ائیرپالوشن سے چترال اور شمالی علاقہ جات کے گلیئشرز کومذید پگھلنے کا موقع مل رہا ہے۔ جوکہ تشویشناک ہے۔

chitraltimes flights over chitral space 19
chitraltimes flights over chitral space 9
chitraltimes flights over chitral space 10
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
55442

چترال بھر میں پٹرول پمپس احتجاجا بندرہے، ٹرانسپورٹرز اور عوام کوتیل کی حصول میں مشکلات کا سامنا

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ملک بھر کی طرح چترال میں بھی پٹرول پمپ احتجاجا بند رہے ۔ اور گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کو پٹرول اور ڈیزل کے حصول میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔کئی گاڑیوں کو پٹرول پمپ بند ہونے کے باعث بغیر فیول کے حصول کے واپس لوٹنا پڑا ۔ اس سلسلےمیں پٹرول پمپ ایسو سی ایشن چترال کے صدر لیاقت علی نے میڈیا سے بات کرتےہوئے کہا ۔ کہ چترال کے تمام پٹرول پمپ مرکزی ایسوسی ایشن کی کال پر احتجاجا پمپ بند کردیے ہیں ۔ اور کسی کو بھی ایسو سی ایشن کی طرف تیل فرو خت کرنے کا اجازت نہیں ہیں۔ اور خلاف ورزی کرنے والے پٹرول پمپ آیندہ ایسوسی ایشن کے ہر قسم کے فوائد سے محروم رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ چترال میں شییشی کے مقام پرموجود پٹرول پمپ ایسوسی ایشن کی ہدایات پر عمل نہیں کر رہا ۔ اس کے علاوہ تمام پمپ بند ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پمپ بند ہونے کے باوجود ایمرجنسی سروس دے رہے ہیں۔ ایمبولینس ، ریسکیو 1122 اور ویکسینیشن میں حصہ لینے والی گاڑیوں کو تیل کی فراہمی پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔

انہوں نے احتجاج کی وجوہات بتاتے ہوئےکہا کہ ایوب خان کے دور حکومت سے اب تک پٹرول پر دو فیصد کمیشن دیا جارہا ہے۔ جبکہ پاکستان میں کوئی بھی ادارہ اتنے کم کمیشن پر کام نہیں کرتا ۔ اس لئے پمپ ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے ۔ کہ اس کمیشن کو چھ فیصد کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم حماد اظہر نے وعدہ کیا تھا ۔ کہ کمیشن میں اضافہ کیا جائے گا ۔ لیکن ابھی تک اس پر عمل در آمد نہیں کیا گیا ۔ جس کی وجہ سے مجبورا احتجاج کرنا پڑا ہے۔ اور جب تک حکومت ہمارےمطالبات نہیں مانتی ہمارا احتجاج جاری رہےگا ۔ اور پٹرول پمپ پورے چترال میں بند رہیں گے ۔

دریںا ثنا چترال کے مختلف مکاتب فکر نے پاکستان اسٹیٹ آئل پمپوں کی بندش کو ضلعی انتظامیہ کی نکامی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے شہروں میں پی ایس او پمپ بدستور کھلے رہے ۔ اور پرائیویٹ کمپنیان بندرہے مگرچترال میں پی ایس او کے تمام پمپس بندرہے جوکہ افسوسناک ہے ۔

chitraltimes pso pump clossed chitral strike petrolium
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged ,
55341

چترال شہر کے نواحی علاقہ لینک دنین کے مقام پر جنگل میں لگی آگ پر قابوپالیا گیا ۔۔ ریسکیو1122

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال شہر کے نواحی علاقہ لینک سنگور پل کے قریبی جنگل میں بدھ کی شام اچانک آگ بھڑک اٹھی- خبر كى اطلاع ملتے ہی ریسکیو ۱۱۲۲ ، ٹی ایم او فائر بریگیڈ، لیویز ، پولیس اور وائلڈ لائف کے اہلکار فوراً موقع پر پہنچے۔حسن عابد، ڈپٹی کمشنر، کی ہدایات پر ثقلین سلیم، اسسٹنٹ کمشنر بھی خود موقع پر موجود رہے اور آگ بجھانے کے عمل کی نگرانی کی۔


ریسکیو1122 کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق ریسکیو1122 کو اطلاع ملنے پر ریسکیو کی فائر فائٹرز ٹیم فائر وہیکلز کے ساتھ 7 منٹ کے اندر رسپانس دیتے ہوئے موقعے پر پہنچی اور ڈیڑھ گھنٹہ فائر فائٹگ کے بعد آگ پر مکمل قابو پالیا،
فائر فائٹگ میں ریسکیو 1122 کے 6 فائر فائٹرز اور دو فائر وہیکلز نے حصہ لیا، فائر فائٹگ کے دوران 10 ہزار لیٹر پانی استعمال ہوا. آگ لگنے کی وجہ سے فلحال معلوم نہ ہوسکی ہے ۔عینی شاہدین کےمطابق تین نوجوان اس مقام پر بیٹھے تھے جہاں آگ لگی، مقامی پولیس انکوائری کررہی ہے ۔

chiraltimes forest cought fire lanik chitral7
chiraltimes forest cought fire lanik chitral2
chiraltimes forest cought fire lanik chitral5
chiraltimes forest cought fire lanik chitral4
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55292

چترال کے ٹینڈر شدہ تمام سڑکوں کی تعمیر کیلئے لینڈ کمپنسیشن کی رقم ریلیز کی جائے۔ سی ڈی ایم

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) سی ڈی ایم کے زیر انتظام پیر کے دن ایک مقامی ہوٹل میں چترال کے ایسے تمام فورمز کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جو سیاسی، مسلکی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر علاقائی مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کے لئے کوشان ہیں۔اجلاس کی صدارت قاضی علی مراد جنرل سیکریٹری ایل ایم وائی مستوج نے کی ۔ اجلاس میں لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم، دروش ایکشن فورم، کریم آباد ڈیویلپمنٹ فورم، تورکہو تریچ روڈ فورم، ارندو ایکشن فورم, ایل ،ایم ، وائی مستوج اور ایون فورم نے حصہ لیا۔ پانچ گھنٹے پر مشتمل اس اجلاس میں مختلف سڑکوں کی تعمیر میں غیرمعمولی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور متفقہ طور پر درج ذیل فیصلے کئے گئے۔ حکومت اور ذمہ دار اداروں سے اس پر فوری عمل درآمد شروع کرنے کی درخواست بھی کی گئی۔

1۔ چترال کی ایسی تمام سڑکوں کی تعمیر اور زمین کی خریداری کے لئے رقم فوری طور پر ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے جن کے تعمیر کے لئے باقاعدہ ٹینڈر ہوچکا ہے۔
2۔ لینڈ کیمپنسشین کی رقم منتقلی کے بعد تمام ٹھیکہ داروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ فوری کام کا آغاز کریں۔
3۔ چترال گرم چشمہ روڈ جو کہ کئی دفعہ افتتاح کے مراحل سے گزر چکا ہے اس پر فوری اور عملی طور پر کام کا آغاز کیا جائے۔
4۔ چترال شندور روڈ اور چترال ٹو بمبوریت روڈ، زمین کی خریداری کے لئے فوری طور پر پیسے ڈی سی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جائیں اور عملی کام کا آغاز کیا جائے۔
5۔ کریم آباد اور آرکاری روڈ کی تعمیر اور شغور، روجی پل کی تعمیر کے لئے فوری فنڈز فراہم کئے جائیں۔
6۔ میرکھنی ارندو روڈ کی تعمیر مکمل کرنے کے ساتھ مقامی لوگوں کی زمینات (مکانات، دکانوں اور باغات)کے پیسے فوری طور پر ادا کئے جائیں۔
7۔ مستوج ٹو بروغل روڈ کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا جائے۔
8۔ 2008 سے جاری بونی تورکہو روڈ کی تعمیر کا کام فوری مکمل کیا جائے۔
9۔ علاقہ کھوژ باقی ماندہ چترال سے ملانے کے لئے جیپ ایبل پل تعمیر کیا جائے تاکہ دوسرے سہولیات کے ساتھ ساتھ سکول جانے والے بچے سالانہ کی بنیاد پر دریا برد ہونے سے بچ جائیں۔
10۔ اپر تریچ یوسی روڈ سی اینڈ ڈبلیو کے حوالے کیا جائے۔اور اویر کے لئے سڑک تعمیر کیاجائے۔
11۔ شیشی کوہ مڈک لشٹ روڈ کی تعمیر کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
12۔این ایچ اے کے ذمہ داروں سے گزارش ہے کہ افتتاح کا کام بہت ہوگیا اب عملی طور پر بھی کچھ کام کرکے دیکھاجائے۔
13۔ ریاستی اداروں سے گزارش ہے کہ عوام کے نام پرلئے گئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک فنڈز کا عوامی مفاد کے کاموں میں سو فیصد استعمال کیاجائے۔
14۔ 10 فیصد سے زیادہ بلو جاکر ٹینڈر حاصل کرنے والے ٹھیکہ داروں کو ٹھیکے دینے کے بجائے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
15۔ افتتاح کی تقریب کسی بھی پروجیکٹ کے آغاز کے 10 دن رکھی جائے اور اس مقام پر رکھی جائے جہاں پروجیکٹ پر کام چل رہا ہو۔
اجلاس میں اس بات پرشدید تحفظات کا اظہار کیاگیاکہ چترال آنے والے تمام لیڈرشپ کو دھوکہ دے کر ان کے ذریعے مختلف افتتاحی بورڈز کی تقریب رونمائی کرانا ان لیڈرز اور علاقے کے عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ آئندہ سے یہ تمام فورمز کسی بھی افتتاحی بورڈ کی چترال شہر میں رونمائی نہیں ہونے دیں گے اگر کسی لیڈ ر کو افتتاح کرنا ہی ہے تو پروجیکٹ ایریے میں فنڈز کی ریلیز کے بعد کیا کرے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55241

چترال پریس کلب میں تعزیتی اجلاس، بشیرحسین آزاد کی والدہ ماجدہ کیلئے فاتحہ خوانی

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز) چترال پریس کلب میں جمعہ کے دن ایک تعزیتی اجلاس صدر ظہیر الدین کی صدارت میں منعقد ہوا ۔جس میں ممبران کی اکثریت نے شرکت کی۔ اجلاس میں چترال پریس کلب کے ممبر معروف صحافی بشیرحسین آزاد کی والدہ ماجدہ کی معفرت کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ شرکاء نے مرحومہ کی درجات کی بلندی اور پسماندہ خاندان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55115

چترال بازار کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دیا جائے۔ تجاریونین

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) تجار یو نین چترال نے طویل عرصے سے چترال بازارمیں ہونیوالی ناروا لوڈ شیڈنگ پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر بجلی کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ محکمہ پیسکو کی طرف سے مسلسل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے چترال بازار کے تاجروں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔خصوصا بجلی سے منسلک کارباری لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئیہیں۔ جبکہ مہنگائی کے باعث پہلے ہی خریداری پچاس فیصد کم ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں تجار یونین چترال کا ایک غیر معمولی اجلاس صدر بشیر احمدکی زیرصدارت منعقدہوا۔ جس میں کابینہ کے عہدہ داروں اور ایگزیکٹیو ارکان نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شراکاء نے کہا۔ کہ چترال واحد ضلع ہے۔ جہاں سو فیصد بجلی کے بلوں کی آدائیگی بروقت کی جاتی ہے۔ جو کہ پورے ملک کیلئے قا بل تقلید ہے۔ لیکن اس کے باجود مختلف بہانوں سے بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرنا پیسکو کا معمول بن چکا ہے۔ گذشتہ دو مہینوں سے شاخ تراشی کے نام پر صبح سے شام تک بجلی بند کی جاتی ہے۔ جس سے تاجروں کوناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ اور لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا۔ کہ کاروباری مقامات میں بجلی کی بندش کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ جہاں شاخ تراشی کی جا رہی ہو۔ صرف اس مقام کی بجلی بند کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ چترال کو ڈویژن بنا کر یہاں آفس کھولا جائے۔تاکہ مقامی طور پر بجلی سے متعلق مسائل حل ہو سکیں۔ انہوں نے چترال بائی پاس روڈ کو بجلی فراہم کرنیکا بھی مطالبہ کیا۔

اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پیسکو سب ڈویژن چترال کو ڈویژن کی حیثیت دی جائے تاکہ چترال کے مسائل چترال ہی میں حل ہوں ،اور ساتھ واپڈ کا ریموٹ سٹور بھی بحال کی جائے

chitraltimes tujjar union chitral meeting on bijli loadsheeding2
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
55111

چترال میں ٹیلی نار کی ناقص سروس کو بہتربنانے کیلئے پشاورہائی کورٹ نے تین مہینے کا ٹائم دیدیا

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) چترال میں ٹیلی نار موبائل کمپنی کی ناقص سروس کے بارے میں پشاور ہائی کورٹ کی منگورہ بینچ کے روبرو یونیورسل سروسز فنڈ کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ عبدالصبور نے بدھ کے روز عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر چترال میں ٹیلی نار کمپنی کی سروس کو بہتر بنانے کے لئے تمام تیکنیکی نقائص اور خامیاں دور کریں گے اور اس سلسلے میں چترال جاکر پیٹیشنر کی اعتماد کو حاصل کرکے اور نقائص دور کرکے عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کرے گا۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ چترال کے متعدد مقامات پرٹاورز کی تنصیب کے ساتھ دورآفتادہ علاقوں میں فورجی انٹرنیٹ سروس کا اجرا کردیا گیا ہے اور بعض پر کام جاری ہے۔

چترال میں ٹیلی نار کی ناقص سروس کے خلاف پیٹیشنر سیف الرحمن عزیز چیف ایڈیٹرچترال ٹائمز (سینئر نائب صدرچترال پریس کلب) کی طرف سے چترال کے معروف قانون دان رحیم اللہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ جبکہ ٹیلی نار کی طرف سے محمد مشتاق ایڈوکیٹ نے کیس کی پیروی کی۔ معززعدالت نےٹیلی نار کمپنی کو نقائص دورکرنے کیلئے مذید تین مہینے کا ٹائم دیکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

دریں اثنا چترال کے مختلف مکاتب فکر نے ٹیلی نار کی ناقص سروس کے خلاف مقدمہ لڑنے پر پٹیشنر اور فرزند چترال رحیم اللہ ایڈوکیٹ کی کاوشوں کو سراہا ہے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
55035

چترال ڈویلپمنٹ موومنٹ کا ایل ڈی ایف اورکاڈو کی مکمل حمایت کا اعلان، گرم چشمہ دھرنا پیر تک ملتوی

چترال ڈویلپمنٹ موومنٹ کا ایل ڈی ایف اورکاڈو کی مکمل حمایت کا اعلان، گرم چشمہ دھرنا پیر تک ملتوی

chitraltimes news cdm press confrence chitral

دریں اثنا لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم، تجار یونین، ڈرائیور یونین اور عوام لٹکوہ کی طرف سے جاری احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کے بعد پیر تک دھرنا،شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں آج گرم چشمہ پولو گراؤنڈ میں دھرنے کے مقام پر تقلین سلیم اسسٹنٹ کمشنرتحصیل چترال کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں فیصلہ کیا گیاکہ پیر کے دن ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران این ایچ اے کے ذمہ داروں کو لے کر چومبور پل پر آئیں گے اور مرمت کا کام ایل ڈی ایف اور ضلعی انتظامیہ کی زیرنگرانی شروع کیا جائے گا۔ انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کل سے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن نہیں ہوگا مگر ایل ڈی ایف کے ذمہ داران و ممبران، تجار یونین اور ڈرائیور یونین کے ذمہ داران حالات کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں گے۔ اور پیر سے کام باقاعدہ طور پر شروع ہونے کے بعد احتجاج کا سلسلہ ختم کیا جائے گا۔کسی قسم کی غیر ضروری تاخیر کی صورت میں احتجاج کا سلسلہ دوبارہ سے شروع بھی ہوسکتا ہے۔


انھوں نے ان تمام آرگنائزیشن ، اداروں اور افراد کا شکریہ ادا کیا ہے کہ جنھوں نے مشکل کی اس گھڑی میں ایل ڈی ایف کا ساتھ دیا ہے ۔

chitraltimes ldf strike lotkoh
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
54881

چترال انفارمیشن اینڈ ہیلپنگ گروپ – شمس الرحمن تاجک

دو مہینے پہلے جدید دور کے ایک قدیم ”فقیر“ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ حالانکہ ہمیں فقیر لوگ بالکل نہیں پسند۔مگر جس معاشرے کا ہم حصہ ہیں اس میں مستند بات بازاروں میں گھومنے والے اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کے پاس انہی کا حصہ دکھائی دینے والے مجذوب افراد کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اصل میں وہ پہنچے ہوئے لوگ ہیں۔اس لئے ان سے ڈرنا چاہئے اور میں واقعتا ایسے لوگوں سے ڈرتا ہوں۔ انسانی ہمدردی کے بجائے ایسے لوگوں سے رشتہ صرف خوف کی وجہ سے رکھنے کا عادی ہوں مبادا وہ کوئی بددعا نہ دیں اور ہماری پوری زندگی برباد نہ ہوجائے۔مگر ہم جس فقیر سے ملنے گئے تھے وہ کسی ڈر اور خوف کے بجائے مقابلے اور برابری کی بنیاد پر گئے تھے۔ چیلنج تھا کہ آپ ہوں گے بہت ہی قدیم صحافی۔ ہم نے بھی بال دھوپ میں سفید نہیں کئے۔
 ملاقات کا سبب پوچھا ان کا کہنا تھا کہ وہ”فقراء“کا ایک باقاعدہ گینگ تشکیل دے چکے ہیں۔ گینگ میں شمولیت کی دعوت دینی تھی اس لئے بلائے گئے تھے ہم۔ جب ہم نے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی تو ہمیں گینگ کے فقراء کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔

chitral helping group

قدیم فقیر کی طرح گینگ اپنے اپنے شعبے میں یدطولی رکھنے والے افراد پر مشتمل تھا ہمیں یقین نہیں آیا کہ چترال میں ایسا بھی کوئی گروپ، فورم اور فلاحی ادارہ ہوسکتا ہے جس میں زندگی کے تمام شعبوں، ہر مکتبہ فکر اور تمام سیاسی نظریوں کے لوگ صرف فلاح انسانیت کے لئے شامل ہوچکے ہیں۔ جو لینے کے بجائے دینے کے تصور اور جذبے دونوں سے مالامال ہیں۔گروپ کے تمام مخیر حضرات اور ممبران اس ایک نکتے پر اتفاق کرچکے ہیں کہ انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔کسی بھی نیک کام میں حصہ داری کو کسی پر احسان کے بجائے اپنی خوش قسمتی سمجھیں گے۔ اپنی بساط سے باہر ہو کر اگر کسی کی مدد کرنی ہو تو غریب اور مستحق کے لئے کسی بھی مخیر شخص کے سامنے جھولی پھیلانے سے گریز نہیں کریں گے۔  نیک کام کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا گیا ہے۔ پلیٹ فارم صرف ایک بنیادی اصول”فلاح انسانیت سب سے پہلے“ کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے۔ اس نیک گینگ کو چترال انفارمیشن اینڈ ہیلپ گروپ کا نام دیا گیا ہے۔جو کہ اب تک ہزاروں مستحقین کی ان کی ضروریات کے حساب سے مدد کرچکا ہے اور سلسلہ جاری ہے۔


 اس گروپ کے ممبران دنیا بھر میں خاص طور پر پاکستان کے تمام شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ ناردرن ایریا اوچترال کے ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو واقعی میں مجبور و بے بس ہیں۔ مدد کرنے کا ان کا طریقہ کار بھی رائج الوقت تمام طریقوں سے بہترین ہم نے پایا ہے۔ گروپ کے واٹس ایپ گروپ میں کسی بھی ممبر کی جانب سے ایک مسیج کا آنا ہوتا ہے کہ چترال کے کسی گاؤں میں یا ملک کے کسی بھی شہر میں ایک مستحق شخص موجود ہے۔ مستحق شخص کے بارے میں تفصیلات فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس گاؤں یا شہر کے قریب ترین موجود گروپ کے ممبران کو ذمہ داریاں دی جاتی ہیں کہ ہم ان کی کیا اور کتنی مدد کرسکتے ہیں۔تفصیلات بھی گھنٹوں میں حاصل کی جاتی ہیں عام طور پرکیس گروپ تک لانے والا ممبر تمام تفصیلات پہلے حاصل کرچکا ہوتا ہے۔ کام کاآغاز ہوتا ہے۔ مخیر حضرات چونکہ اس کا گروپ پہلے سے ہی حصہ ہیں اس لئے اکثر و بیشتر کوئی ڈونر ڈھونڈھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اگر ضرورت پڑے تو دنوں کاکام گھنٹوں میں کرنے کا فن گروپ کے سرکردہ شخصیات اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ گروپ میں تمام تر لوگ رضاکارنہ طور پر شامل ہیں،کام بھی رضاکارانہ طور پر ہی کرتے ہیں۔

chitraltimes chitral information and helping group dhq visit2


سب سے اچھی بات یہی ہے کہ اس گروپ کے ممبران جس کسی کی مدد کرتے ہیں ان میں سے اکثر کو پتہ نہیں ہوتا کہ ان کی مدد کر کون رہا ہے۔ سالوں سے کئی خاندانوں کو راشن فراہم کرنے والے گروپ کے مخیر حضرات یہ تک بتانے کو تیار نہیں کہ ہم نے کچھ کیا ہے جوکہ بنیادی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق اور واقعی میں فلاح کا کام ہے۔ ورنہ اس زمانے میں سو روپے کی امداد دیتے ہوئے ہزاروں تصویریں روز سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہوتی ہیں۔ چترال انفارمیشن اینڈ ہیلپ گروپ کے ممبران نے کم از کم لوگوں کی عزت نفس سے کھیلنے کے بجائے امداد کا ایک بہترین طریقہ شروع کیا ہے۔یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہئے بلکہ جس کسی سے ہوسکے اور جتنا ہوسکے چترال انفارمیشن اینڈ ہیلپ گروپ کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔


گروپ کی دوسری اچھی بات جس پر کوئی بھی یقین کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔ مساوات و برابری کا رویہ ہے۔ چترال کے تقریبا تمام بڑے نام چاہے وہ سیاسی ہوں، مذہبی ہوں،صحافی ہوں یا پھر انتظامی افسران۔ کسی کے لئے کوئی الگ اسٹیٹس موجود نہیں۔ واقعی میں سب برابر ہیں۔ جو قوانین وضح کئے گئے ہیں اس کے حساب سے گروپ میں ذاتی تشہیر یا نظریے کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاتی۔ نہ ہی آپ گروپ یا گروپ سے باہر کسی بھی شخصیت یا ادارے کی دل آزاری یا تضحیک کا رویہ اپنا سکتے ہیں۔ گرجتے برستے لوگ اس فورم کی بدولت آپس میں نرمی اور دوستی کا رشتہ اپنا چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم چترال انفارمیشن اینڈ ہیلپ گروپ کے کام کرنیکے انداز اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا رویہ پورے معاشرے کو سکھاسکیں تاکہ چترال واقعی میں امن کا، دوستی کا اور تہذیب یافتہ ہونے کااعزاز حاصل کرسکے۔

chitral information and helping group meeting
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
54720

چترال کی تاریخ میں پہلی بار دلشاد پری کی بہ حیثیت خاتون SHO تقرری-تحریر: سردار علی سردارؔ

خداوندتعالیٰ نے اس کائنات کے نظام کو بہتر طور پر چلانے کے لئے مرد اور عورت دونوں کے اندر طاقت اور صلاحیت کے انمول خزانے ودیعت کر رکھا ہے جن کو استعمال میں  لاتے  ہوئے دونوں  اس کائنات کی خوبصورتی میں  اپنا حصہ ڈالتے رہےہیں۔ یہ خوبی اور صلاحیت اگر عورت کے اندر موجود ہو تو وہ شرارِ زندگی بن کر تہذیب وتمدن کے حسن کو دوبالا کرتی ہے  کیونکہ  عورت کا وجود  صرف تصویرِ کائنات میں رنگ بھرنےکے لئے نہیں بلکہ تسخیرِ کائنات کے عمل میں برابر  شریک رہنے  اور مردوں کے دوش بدوش ہمسفر  کی صلاحیت موجود رہی ہے۔یہی مثال دخترِچترال  محترمہ دلشاد پری کےلئے دی جاسکتی ہےکیونکہ انہوں نے قدرت کی دی ہوئی صلاحیتوں کو اپناتے ہوئے مردوں کے شانہ بشانہ کے-پی-کے کے محکمہ پولیس میں اپنی کرئیر کا آغاز کیا  اور کئی مراحل سے گزر کر آج لوٹکوہ کے شغور تھانے میں بحیثیت خاتون SHO تعینات ہوچکی ہیں۔آپ کی یہ تقرری نہ صرف چترال کے عوام بلکہ چترال کی پوری خواتین کے لئے باعث فخر ،قابلِ صد تحسین  اور اہم پیغام ہے کہ اگر عورت اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو بروئی کار لائیں تو وہ بھی ناممکن کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

دلشاد  پری5 نومبر 1989 ء کو  اپر چترال کے خوبصورت اور ہردلعزیز گاؤں بونی گولوغوٹیک  کے ایک معزز قبیلہ سادات خاندان میں آنکھ کھولی جن کے آباواجداد کو علاقے میں کئی عشروں سے  مذہبی خدمات انجام دینے کی وجہ سے  ہمیشہ عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کے والد گرامی سید عزیز ولی شاہ   ہیں  جس نے گزشتہ کئی عشروں سے محکمہ پولیس میں ایک وفادار اور مخلص حوالدار کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں  بہ حسنِ خوبی انجام دے کر سبکدوش ہوئے اور کئی سال خوشی اور مسکراہٹ کے  حسین لمحات اپنے بچوں کے ساتھ بانٹ کر اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔آپ  کی اولاد میں ایک بیٹا  اور تین بیٹیاں ہیں۔دلشاد پری موصوف کی دوسری بیٹی ہیں جو بہت ہی لائق، ہونہار  اور سخت محنتی ہیں۔ والد نے دورانِ ملازمت اور ریٹارمنٹ کے بعد بھی  اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا ۔ اولاد کی خوشی کے لئے شب وروز محنت کرتا رہا  اور سب کے ساتھ یکسان  سلوک اور ان کو اُن کا  حق دلانے میں اپنا  مثبت کردار ادا کیا ۔جس کی وجہ سے آپ کی ساری اولاد مختلف شعبوں سے منسلک ہوکر عزت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

chitraltimes dilshad pari first sho chitral shoghore 3

البتہ دلشاد پری بہت ہی ذہین اور ہوشیار بیٹی تھی جنہوں نے اپنی بنیادی تعلیم کا آغاز آغاخان گرلز ہائی سکول بونی دوکاندہ سے کیا  جہاں مارچ 2005ء کو  مٹرک کا امتحان اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کرکے اپنی سکنڈری تعلیم کے لئے پامیر پبلک سکول بونی کا انتخاب کیا جہاں سے 2007ء کو ایف ایس  سی کا امتحان پاس کرکے  گورنمنٹ گرلز کالج سیدو شریف سوات میں پڑھائی شروع کی اور 2009 ء کو BSC  کا امتحان پاس کرکے کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد ایم ایس سی کے لئے جہانزیب کالج سوات میں داخلہ لے لیا ۔ اس کالج میں آپ کی پڑھائی جاری تھی کہ 2010 ء کو  KPK  کے محکمہ پولیس میں لیڈی کنسٹبل کی حیثیت سے اپنی  ملازمت کا آغاز کیا اور ساتھ ساتھ اپنی پڑھائی بھی جاری رکھی  اور ایک سال تک مزید  محنت اور لگن سے اپنا  مطالعہ جاری رکھ کر 2012 کو  اپنی MSC یعنی Organic Chemistry   ( نامیاتی کیمیا) میں سند  حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔دلشاد پری جیسا کہ بتایا گیا  ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ سخت مخنتی اور اپنے کام سے کام رکھنے والی خاتون ہیں ۔ وہ یونیورسٹی کی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد بھی آرام  سے بیٹھنے کے لئے تیار نہیں تھی بلکہ وہ اپنے قیمتی لمحات کو اپنی  صلاحیت اور ہنر میں اضافہ کرنے کے لئے استعمال کرتی رہی ۔یہی وجہ تھی کہ آپ وکالت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ Bed  کی ڈگری بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اسطرح  آپ صحافت اور DIT میں  بھی ڈپلومہ حاصل کرچکی ہیں ۔

آپ کو شروع ہی سے قانون کے خدوخال اور اس کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے کے لئے شوق اور دلچسپی رہی تھی۔  آپ کوئی پیشہ ور وکیل بننا نہیں چاہتی تھی بلکہ پولیس کے محکمے سے وابستہ ہوکر قانون سے خوب واقفیت  حاصل  کرکے قانون کے مطابق معاشرتی مسائل کو حل کرنے کا ارادہ  رکھتی تھی۔اس مقصد کے حصول کے لئے آپ نے  اپنے ڈیپارٹمنٹ سے NOC لیکر مسلم لاء کالج سوات میں ایڈمیشن لیا  اور  تین سال میں LLB  کی سند حاصل کی۔وکالت کی تعلیم کے لئے آپ کے ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران کی پشت پناہی بھی آپ کو حاصل رہی جن کی ہمہ وقت مدد اور تعاون سے آپ نے اپنی تعلیم مکمل کی ۔دلشاد پری کا کہنا ہے کہ اگر  افسرانِ اعلیٰ کی اعلیٰ ظرفی  اور مدد شامل حال نہ ہوتی تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوتی۔اسطرح مسلم لاء کالج  سوات میں دوران تعلیم  میرے بہت سے اساتذہ کرام نے  عقلی، ذہنی اور اخلاقی تربیت میں میری بھرپور معاونت کی اور جن کی کاوشوں سے ہی میری خوابیدہ صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوئیں۔ان اساتذہ  میں کالج کے پرنسپل احمد شاہ  اور شہزادہ رحمٰن قبلِ زکر ہیں اور میں اپنی پوری زندگی اُن معزز اساتذہ کرام کا شکر گزار رہونگی۔

وکالت کی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد عملی زندگی میں چترال کے نامور قانون دان اور معزز شخصیت محترم صاحب نادر لال کی صحبت اور اُس کی ماہرانہ تجربوں سے بھی فیض حاصل کیا اور اُن کے زرۤین اصولوں کو اپنی عملی زندگی میں اپنانے کی کوشش کی۔یہی وجہ ہے کہ اُن کے دیئے ہوئے اصول آج بھی اس کی زندگی کے لئے مشغلِ راہ ہیں۔

dilshad pari chitral

آپ کے ذہن میں پختہ ارادہ  اور  ایک مضبوط وژن تھا  اس مقصد کو اپنا منشور بناکر پولیس کی ملازمت کا انتخاب کیا  اور معاشرے کے مظلوم لوگوں خصوصاََ خواتین کے مسائل اور ان کی محرومیوں کے سد باب کے لئے اپنی خدمات پیش کی۔آپ کی سوچ کی بلند فکری اس بات سے بھی عیاں ہے کہ آپ نے اچھا خاصا تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی کسی اعلیٰ عہدے کے انتظار میں اپنا  وقت ضائع نہیں کیا بلکہ محکمہ پولیس میں ایک لیڈی کنسٹبل کی حیثیت سے اپنی ملازمت شروع کی اس دوران مختلف شعبہ جات میں کام کرنے کا تجربہ ہوا  جس سے آپ کو مشکل  اور دقیق مسائل  جیسے چیلنجیز  سامنے آئے جن میں FRO  محرر اور وومن رپورٹنگ  انچارچ وغیرہ شامل تھی۔ ان ایۤام میں خواتین کو ان کا جائز حق دلانے کے لئے کوشان رہی جن میں گھریلو جھگڑا،تشدد اور جائیداد وغیرہ کے مسائل نمٹاتی رہی۔ ان اہم ذمہ داریوں میں ہر بار کامیابی آپ کے قدم چومتی رہی اور لوگ آپ کی کامیابی کی تعریفیں  کرنے لگےاور خصوصاََ مظلوم خواتین آپ کو دعائیں دینے لگیں اور یہ دعائیں آخر کار رنگ لائیں جن کی وجہ سے آپ نے تین بار کیڈٹ کا اعزاز حاصل  کیا ۔آپ کے بہت سے احباب اور رشتہ داروں نے آپ سے کہا کہ  اچھی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی پولیس میں لیڈی کنسٹبل کی حیثیت سے کیوں کام کرتی ہیں؟ آپ ان تمام منفی اور تلخ باتوں سے دل برداشتہ نہیں ہوئی بلکہ استقامت اور صبرو تحمل سے علامہ محمد اقبال کے اس  پُرحکمت شعر کے مصداق  اپنے کام سے کام رکھی۔

تند باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اوڑانے کے لئے

dilshad pari asi chitral 2

دلشاد پری پر خدا مہربان تھا کہ 2017 ء میں آپ نے اپنے محکمے میں کمیشن حاصل  کرکے ASI  بھرتی ہوئی  اور پھر آپ کی ترقی کی راہیں کھلتی رہیں۔ آپ نے مزید دلچسپی اور لگن کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتی رہی اور کبھی بھی کسی کو شکایت کرنے کا موقع نہیں دیا ۔ آپ کی محنت اور اچھی کارکردگی کو دیکھ کر افسرانِ اعلیٰ بھی  آپ کے بارے میں اچھے تاثرات قلمبند کئے اور اپ کو  حراجِ تحسین پیش کئے۔ان خصوصیات کی وجہ سے ڈیپارٹمنٹ کے تمام سٹاف آپ کی صلاحیت اور حسنِ سلوک سے متاثر ہوئے اور آپ کو ہمیشہ عزۤت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔  جب سونیہ شمروز  خان پہلی بار  ڈی پی او لوئیر چترال مقرر ہوئی تو آپ کے حسنِ اخلاق ، حسنِ کارکردگی  کو قریب سے دیکھی تو بہت زیادہ معترف ہوئی جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ سونیہ شمروز  خان نے آپ پر اعتماد کرتی ہوئی چترال میں پہلی بار  خاتون  SHO  کی حیثیت سے آپ کی تقرری کا نوٹیفکشن جاری کیا جس کی وجہ سے آپ 20 ستمبر 2021 ء سے لوٹکوہ کے شغور تھانے میں اپنی ذمہ داری کا آغاز کیا۔

یہ اہم ذمہ داری ایک خاتون کے لئے کوئی آسان نہیں تھی مگر دلشاد پری میں یہ خصوصیات  پہلے سے بہ حدِ قوت موجود تھیں کہ وہ اپنی مردانہ وار صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاتی ہوئی ان مشکل گھڑیوں کو آسانی میں بدل کر اہم کردار ادا کی ۔ تبھی تو چترال کی ڈی پی او نے آپ پر بھروسہ اور اعتماد کرتی ہوئی یہ اہم ذمہ داری آپ کو سونپ دی تھی۔آپ نے شغور تھانے میں جب سے SHO تعینات ہوچکی ہیں  اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اپنے ماتحت سٹاف کے ساتھ بھی آپ کا رویہ بہت ہی مشفقانہ ہے۔آپ نے اپنے آپ کو کبھی بھی  ایک افسر تصور نہیں کیا بلکہ ایک عام سپاہی کی حیثیت سے  اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ آپ کی ان اعلیٰ خوبیوں اور صفات کی وجہ سے آپ کے تمام سٹاف آپ کے حسنِ عمل اور کردار سے مطمئن ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ  آپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے   دلی خوشی محسوس کرتے ہیں۔

ہماری دعا ہے کہ پروردگار عالم اپنی مہربانی اور رحم و کرم کے طفیل دلشاد پری پر اور بھی  اپنی رحمتیں اور مہربانیاں نچھاور کرے تاکہ معاشرے کے مظلوم طبقے کو ان کی جائز حقوق ملے اور معاشرے کے لوگ امن و سکون اور آشتی کے سایئے میں  زندگی گزار کر معاشرے کے پرامن شہری ہونے کے ناطے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکے۔

dilshad pari asi chitral 17
dilshad pari asi chitral 18
dilshad pari asi chitral 19
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged ,
54684

چترال میں مارخور ہنٹنگ کا ایک پرمٹ1 لاکھ 60ہزار 250 ڈالرز میں فروخت،تاریخ کی سب سے بڑی آمدنی

چترال میں مارخور ٹرافی ہنٹنگ کا ایک پرمٹ1 لاکھ 60ہزار 250 ڈالرز میں فروخت ہوا،تاریخ کی سب سے بڑی آمدنی

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) امسال چترال توشی کنزروینسی میں مارخور ٹرافی ہنٹنگ کا ایک پرمٹ1 لاکھ 60ہزار 250 ڈالرز میں فروخت ہوا جبکہ 4 پرمٹس سے کل 5 لاکھ 75 ہزار 500 ڈالرز حاصل کئیں جائینگے.سب سے زیادہ بولی توشی شاشہ ون چترال میں کی گئی سال 2021-22 میں مارخور سے حاصل کی گئی کل آمدنی محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا کی تاریخ کی سب سے بڑی آمدنی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چیف کنزرویٹر وائلڈلائف خیبر پختونخوا پشاور کے دفتر میں مارخور کی بولی کی گئی جس میں مختلف آؤٹ فٹرز شکار کمپنیوں نے حصہ لیا۔

اس موقع پر سب سے زیادہ پرمٹ توشی شاشہ ون میں 1 لاکھ 60ہزار 250 ڈالرز میں فروخت جبکہ توشی شاشہ ٹو چترال میں پرمٹ 1 لاکھ 55 ہزار 100 ڈالرز، گہریت چترال میں 1 لاکھ 25 ہزار اور کیاغ کوہستان میں 1 لاکھ 35 ہزار 150 ڈالرز میں باالترتیب فروخت کی گئی واضح رہے کہ مارخور بڈنگ سالانہ نومبر کے مہینے میں کی جاتی ہے جس میں باقاعدہ بولی کے ذریعے بین الاقوامی شکاریوں پر4 پرمٹس فروخت کئے جاتے ہیں.دوسری جانب امسال 4 پرمٹس سے کل 5 لاکھ 75 ہزار 500 ڈالرز محکمہ جنگی حیات کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی ہے۔ اس شکار سے حاصل ہونی والی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مقامی آبادیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ 20 فیصد سرکاری خزانے میں جمع کیا جاتا ہے۔

chitraltimes wildlife trophi hunting bid held 3
chitraltimes wildlife trophi hunting bid held 2
chitraltimes wildlife trophi hunting bid held
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
54497

چترال کے جنگلات میں پڑے جلانے کی لکڑی کواُٹھانے کی اجازت دی جائے۔ آل پارٹیز اجلاس

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز)آل پارٹی اجلاس ایم این اے چترال مولانا عبد الا کبر چترالی کی صدارت میں گورنر کاٹج چترال میں منعقد ہوا جس میں ایم پی اے چترال مو لانا ہدایت الر حمان ,وجیہ الدین جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی چترال،ایڈوکیٹ کوثر پی ایم ایل این ، عباد الرحمان نائب صدر اے این پی، قاضی نسیم سیکریٹری اطلاعات جے یوآئی،امیر علی پی ٹی آئی ،میر دولہ خان نائب صدر پی پی پی ،مولانا جمشید احمد نائب امیر جے آئی ،فضل ربی جان اور رحمت الہی نے شرکت کی ۔
اجلاس میں چترال میں سوختی لکڑی /شاہ بلوط اور دیار عمارتی لکڑی کے پرمٹ کے بارے میں غور کیا گیا اور آخر میں متفقہ طور پر درج ذیل قرار داد منظور کیا گیا۔


سردیوں کی آمد کی وجہ سے چترال میں سوختی لکڑی ناپید ہوچکی ہے جسکی بنیادی وجہ محکمہ جنگلات کی طرف سے جنگلاتی علاقوں میں سالوں سے پڑے ملبے کو اٹھانے پر پابندی لگانا ہے اور ڈی ایف او فارسٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ جس طرح ماضی میں ہوتا ارہا ہے اسی طرح مارکیٹ کو لکڑیوں کیلئے کھلا چھوڑ دیا جائے اور
اور محکمہ فارسٹ فی الفور جنگلاتی علاقوں میں پڑے ملبوں کو اٹھانے کا حکم دے تاکہ آمدہ سردیوں میں لوگوں کو تکلیف اٹھانا نہ پڑے۔


آل پارٹیز میں محکمہ فارسٹ کی اس موقف سے اتفاق نہیں کیا گیا کہ سوختی لکڑیوں کی آڑ میں غیر قانونی طور پر عمارتی لکڑیوں کو شامل کر کے لایا جا رہا ہے اور کہا گیا کہ غیر قانونی طور پر لکڑیوں کی ترسیل کو روکنا ادارے کا کام ہے تاہم اس بہانے عوام کو متاثر کرنا اور تکلیف پہنچانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔


اجلاس کے بعد چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے مولانا عبد الاکبرچترالی نے بتایا کہ ہم چترال کے مختلف جنگلات میں جلانے کے قابل لکڑیوں کا ملبہ اُٹھانے کا مطالبہ کررہے ہیں جو جنگلات کے لئے نقصان کا باعث بننے کے ساتھ بارش میں دریا برد ہوکر افغانستان پہنچ جاتے ہیں۔ انھوں نے مذید بتایا کہ امسال ان ہی ملبوں کی وجہ سے کئی مقاما ت پر جنگلا ت میں آگ لگی ۔ جس کی وجہ سے کئی ہیکٹر پر محیط قیمتی درختان جل کر راکھ بن گئے جس سے قومی خزانے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ۔ لہذا محکمہ فارسٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ملبوں کو ہٹاکر مذید نقصان سے جنگلات کو بچانے کے ساتھ عوام کو سردیوں میں ایندھن کیلئے لکڑی مہیا کرے ۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
54234

چترال گول نیشنل پارک میں مارخوروں کی تعداد میں مسلسل کمی ہورہی ہے،انکوائری کی جائے۔ چترالی

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) ممبر قومی اسمبلی چترال مولانا عبد الاکبر چترالی نے چترال گول نیشنل پارک میں روز بروز گھٹتی مارخوروں کی تعداد پر شدید رد عمل کا اظہارکرتے ہوئےاسے چیف کنزرویٹر وائلڈلائف اور ڈی ایف او وائلڈ لائف کی غفلت عدم دلچسپی اور فرائض سے لاپرواہی قرار دیا ہے ۔ جمعرات کےروز چترال گول کمیونٹی ڈویلپمنٹ اینڈ کنزرویشن و پارک ایسوسی ایشن کے چیرمین و ممبران سلیم الدین ، حسین احمد ، مولانا جمشید احمد ، ناصر احمد ، بشیر احمد کے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا ۔ کہ چترال گول نیشنل پارک قومی جانور مارخور ، قومی پرندہ چکور ، قومی درخت دیودار اور قدرتی حسن کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہورہے۔ اسی وجہ سے پروٹیکیڈ ائریا منیجمنٹ پراجیکٹ (PAMP) کے تحت مارخور کی افزائش کیلئے اسے نیشنل پارک قرار دیاگیا تھا ۔ جس کیلئے JEF نے بیس کروڑ روپے فراہم کئے تھے۔ اس سے جنگل کے تحفظ کیلئے تئیس واچرز اور دیگر سٹاف رکھے گئے ۔ جس سے مارخوروں کی تعداد بڑھ کر 2868 تک پہنچ گئی ۔ بد قسمتی سے 2016 سے سٹاف کو تنخواہیں دینا بند کر دیا گیا ۔ جس سے نیشل پارک میں مارخوروں کی تعداد میں مسلسل کمی آئی۔

اب وائلڈ لائف ڈویژن چترال گول کے سروے کے مطابق ماخوروں کی تعداد دو ہزار رہ گئی ہے ۔ جبکہ حقیقت میں ان کی تعداد 800 سے بھی کم رہ گئی ہے ۔ مولانا چترالی نے کہا ۔ کہ یہ وائلڈ لائف ڈویژن چترال گول اور چیف کنزر ویٹر وائلڈ لائف کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کہ ترقی کرتا نیشنل پارک زبون حالی کا شکار ہو چکا ہے ۔ جس سے چترال کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے ۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ۔ کہ غیر جانبدار ادارے کے ذریعے ماخوروں کاسروے کرکے صحیح تعداد کو سامنےلایا جائے ۔ غفلت کے مرتکب آفیسران کے خلاف انکوئری کی جائے ۔

نیشنل پارک کے انتظامات کیلئے پارک ایسوسی ایشن کو فنڈ ریلیز کیا جائے۔تاکہ پارک کےملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں۔ ممبر قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا۔کہ وزیر اعلی کی طر ف سے اعلان کردہ ایک ہزار فارسٹ گارڈ میں سےچالیس فارسٹ گارڈز اور کمیونٹی واچرز کی آسامیاں چترال گول نیشنل پارک کیلئے مخصوص کئے جائیں۔ اور ایمر جنسی کیلئے سٹاک پائل فراہم کیا جائے۔ انہوں نے اسلام آباد میں JEF کے قائم کردہ انڈومنٹ فنڈ کو خیبرپختون خواہ منتقل کرنےکا بھی مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر پارک ایسو سی ایشن کے صدر سلیم الدین نے کہا ۔ کہ نیشنل پارک سے متعلق مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں مقامی کمیونٹی نیشنل پارک پر اپنا حق استفادہ دوبارہ بحال کرے گی ۔ جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ وائلڈ لائف اور ایف پی اے پر عائد ہو گی۔

انھوں نے مذید تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے کہا کہ چترال گول کمونیٹی ڈویلپمنٹ اینڈ کنزرویشن یعنی پارک ایسوسی چترال گول سے ملحق ۱۱ دہیات اور بفر زون کے دو گاوں کے ویلج کنزرویشن کمٹیز کا ایک رجسٹرڈ ادارہ ہے۔ جس کا قیامPAMP پروجیکٹ کے دوران عمل آیا۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد PAMP پروجیکٹ کے اختتام پر VCCs کو پائدار بنیاد پرمحکمہ وائلڈ لائف چترال گول ڈویژن کے اشتراک سے خدمات فراہم کرنا اور VCCs کے ممبران/ عوام کے ذرائع جنگلی حیات اور ان کے مساکن کو تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔ اس حوالے سے GEF نے 20کروڑ انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا جو ایف۔پی۔اے کے زیر نگرانی پاکستان کے تین نیشنل پارک جن میں ماچھیرا آزاد کمشیر اور ہینگول نیشنل پارک بلوچستان اور چترال گول نیشنل پارک کے کنزرویشن کے عمل کے لئے VCCs کو سالانہ کے بنیاد پر فنڈ فراہم کیا جاتا تھا۔

بدقسمتی سے یہ فنڈ2016سے چترال گول نشینل پارک و دیگر نیشنل پارک کو فراہم کر نا بند کیا گیا ہے۔ جس کے وجہ پارک ایسوی ایشن چترال کے کمیونٹی واچرز اور مینجمنٹ کو جن کی تعداد 23 ہیں تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔ نتیجے کے طور پر مارخوروں کی تعداد 2016 میں 2366 تھیں, سال2017 2521,، میں سا ل 2018 میں 2692 اور سال2019 میں 2868 تھیں اب کم ہو کر سال 2020 میں 2000 رہ گئے ہیں یہ وائلڈ لائف ڈویژن چترال گول کے سروے کے مطابق ہے جب کہ غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق مارخوروں کی تعداد 800

ہے۔

چترال گول نیشنل پارک کے ملحقہ دہیات اور بفر زون کے کےVCCs انھوں نے مذید بتایا کہ نمائیندگان اس حوالے سے گزشتہ دو سالوں سے مارخوروں کی اس تیزی سے کم ہونے کے سلسلے میں ڈی۔ایف۔او وائلڈ لائف ڈویژن اور چیف کنزرویٹر خیبر پختوانخوہ کو بار بار درخواست کرنے پر اس نازک مسلے پر کوئی کارروائی یا اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔

لہذا گیارہVCCsکے نمایندگان اپنی حقوق اور چترال گول نشینل پارک بگٹرتی ہوئی خراب صورت حال کو قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، کلامیٹ چینج منسٹری اور دیگر متعلقہ اداروں تک پہنچانے اور چترال گول نیشنل پارک کو مزید تباہی سے بچانے کے لئے حسب ذیل مطالبہ کرتے ہیں

۱۔ غیر جانبدار ادارے کے ذرایع مارخور کے سروے کرا کر مارخوروں کے اصل تعداد کا تعین کیا جائے
۲۔ غفلت کے مرتکب افسران اور ذمہ دارن کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا جایے
۳۔ چترال گول نیشنل پارک کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے چترال کے خیبر بنک میں قائم شدہ انڈومنٹ فنڈ جو محکمے وائلڈ لائف صوبے خیبر پختوانخوہ کی پروجیکٹ چترال گول مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کی طرف سے قائم ہوکر میچور ہوچکا ہے جو کنزرویشن کے مقصدکے لئے قائم کیا گیا ہے چترال گول نیشنل پارک کے انتظام و انصرام کے بہترین مفاد میں پارک ایسوی ایشن کے پرپوزل کے مطابق ریلیز کیا جائے تاکہ کمیونٹی واچرز اور مینجمنٹ کی تنخواہوں کی ادائیگی ہوسکے۔

۴۔ چترال گول نیشنل پارک کے جنگل کے تحفظ کو یقنی بنانے کے لئے جناب وزیر اعلی خیبر پختوانخوہ کے حالیہ اعلان کردہ ایک ہزار فارسٹ گارڈ کے مطابق چترال گول نشنل پارک کیلئے کم از کم دو فارسٹ گارڈ کمیونٹی واچرز میں سے بھرتی کئے جائیں تاکہ چترال گول نیشنل پارک کے جنگل کی تحفط ممکن ہو سکے۔ حفظ ما تقدم کے طور پر سٹاک پائل STOCK PILE)) فراہم کیا جائے۔

۵۔ اسلام آباد میں ایف۔پی۔اے کے زیرنگرانیGEFکی طرف سے قائم شدہ انڈومنٹ جس میں محکمے وائلڈ لاءٖف خیبر پختوانخوہ اپنا حصہ ڈال چکا ہے اور وزرات بھی صوبے کو منتقل ہوچکا ہے۔ انڈومنٹ فنڈ اسلام آباد کے بجائے صوبہ خیبر پختوانخوہ میں قائم میں کیا جائے

۶۔ مارخوروں کی بڑھتی ہوئی کمی کو جانچنے کے لئےDamages report، offence report سے VCCsکو آگاہ کیا جائے اور سٹاک میں موجود مارخور ٹرافی ان وینٹری رپورٹ فراہم کیا جائے۔

مذکورہ بالا مطالبات پورا نہ کر نے کی صورت میں عوام خود ساختہ پابندی نسبت حق استفادہ پھر سے بحال کریں گے جس کی صورت میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری محکمے وائلڈ لائف اور ایف۔پی۔اے پر عائد ہوگی جو بلاوجہ دو سالوں سے فنڈ فراہمی بند کر کے چترال گول نیشنل پارک سے ملحق آبادی کے حقوق غصب کر رکھا اور عوام میں روز بہ روز بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔

chitraltimes chitral gol conservancy press confrence

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
54167

چترال کی ترقی کے منصوبے- محمد شریف شکیب


وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے چترال کے لئے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ اپنے دورہ چترال کے دوران وزیراعلیٰ نے 40 ایکڑ اراضی پر محیط چترال اکنامک زون کا تجارتی بنیادوں پر اجراء کیا۔اکنامک زون میں 62 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور آٹھ ہزار ملازمتوں کے مواقع متوقع ہیں۔ وزیراعلیٰ نے سنگور پل،دنین بائی پاس روڈ اور ایون کیلاش ویلی پل کا افتتاح کیاجن پر مجموعی طور پر 83کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ساڑھے 6کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ریسکیو سٹیشن اور 9 کروڑ روپے کی لاگت سے ڈگری کالج میں قائم بی ایس بلاک کا افتتاح بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے کلکاٹک چترال روڈ، بروز پل اورکریم آباد روڈ کا بھی افتتاح کیا۔یہ منصوبے 44کروڑ روپے کی لاگت سے اگلے دو سالوں میں مکمل ہوں گے۔

وزیراعلیٰ نے 28 کروڑ روپے کی لاگت کے بیوٹی فکیشن آف لوئر چترال منصوبے کا اجراء بھی کیا۔وزیراعلیٰ نے چترال میں زمینوں کی سٹلمنٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے اور سرکاری ملازمین کا فائر وڈ الاؤنس 45 روپے روزانہ سے بڑھا کر 100 روپے روزانہ کرنے کا اعلان کیا۔جو بلاشبہ صوبائی سرکاری ملازمین کے لئے بڑا ریلیف ہے۔ وزیراعلیٰ نے صحافیوں کیلئے میڈیا کالونی، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی اپ گریڈیشن، ویمن ریسورس سنٹر، دروش میں سٹیڈیم کی تعمیر،دروش بائی پاس روڈاور غوچھارکوہ ایریگیشن چینل کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔جلسہ عام سے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ لوئر چترال میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر، دروش اور گرم چشمہ میں کالجز کا قیام بھی ترقیاتی پروگرام میں شامل کیاگیاہے۔

چترال یونیورسٹی کیلئے رواں بجٹ میں ایک ارب 28 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔لوئر چترال کی ترقی کیلئے 33 ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے ضلع میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہو گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ چترال بونی مستوج روڈ پر بھی کام جلد شروع کیا جائے گا۔2013کے عام انتخابات میں چترال سے پی ٹی آئی کو کامیابی نہیں ملی۔قومی اسمبلی کی نشست پر آل پاکستان مسلم لیگ اور صوبائی سطح پر اپر اور لوئر چترال سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے باوجود پی ٹی آئی نے خواتین کی خصوصی پر فوزیہ بی بی کو کامیاب کروایا۔

2018کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست متحدہ مجلس عمل اور صوبائی اسمبلی کی اکلوتی نشست پر جے یو آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ نامزد امیدواروں کو عام انتخابات میں کامیابی نہ ملنے کے باوجود پی ٹی آئی نے اقلیتوں کی خصوصی نشست پر کیلاش قبیلے سے وزیرزادہ کو ایم پی اے اور بعد ازاں وزیراعلیٰ کا معاون خصوصی بنایا اور سینٹ کی نشست پر چترال کی خاتون ورکر فلک ناز کو ٹکٹ دے کر کامیاب بنایا۔تحریک انصاف کی حکومت نے ہی چترال کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے اپر چترال کو الگ ضلع بنادیا۔ تاہم ضلع اپرچترال کو انتظامی عملہ کی تعیناتی کے سوا الگ ضلع بننے کے ثمرات ابھی تک نہیں ملے۔

ضلعی ہیڈ کوارٹر کے دفاتر بھی کرائے کی عمارتوں میں قائم ہیں۔سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں بروغل، ریچ، تریچ اور دوسرے دور افتادہ علاقوں تک رسائی کے لئے ہموار سڑک موجود نہیں۔دنیا کے بلندترین قدرتی سٹیڈیم شندور کو جانے والا راستہ بھی نہایت تنگ، پرپیچ اور خستہ حال ہے۔ اپرچترال کے عوام کو توقع تھی کہ وزیراعلیٰ اپنی پہلی ترجیح میں نوزائیدہ ضلع اپرچترال کا دورہ کرکے وہاں کے مسائل سے خودآگاہی حاصل کریں گے اور ان کے حل کے لئے اقدامات کریں گے۔وزیراعلیٰ کی لوئرچترال سے واپسی پر اپرچترال کے عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعلیٰ اپنی پہلی فرصت میں گوناگوں مسائل سے دوچار ضلع اپرچترال خود جاکر وہاں عوام کے دکھوں کا مداوا کریں گے۔

chitraltimes cm mahmood khan speech chitral
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
54155

چترال کے ملازمین کی فائرووڈ الاونس 45 سے بڑھاکر100 روپےکرنے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ۔اگیگا

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (اگیگا) چترال کے صدرامیرالملک اوردیگرنے چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کہ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے تمام اہلکار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان کاتہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے دورہ چترال کے موقع پر ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں موجودہ مہنگائی کومدنظررکھتے ہوئے چترال کے تمام سرکاری ملازمین کی فائرووڈ الاونس 45روپے سے بڑھاکر100 روپے کردیاہے۔جوخراج تحسین کے مستحق ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین اپنے شعبوں میں عوام کومعیاری خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے ۔

انہوں نے چترال کو دواضلاع میں تقسیم کرنے کے بعد بائفرکیشن کے حوالے سے بعض افراد کی طرف سے چترال کے دواضلاع کے ملازمین اور عوام کے درمیان چپقلش اورغلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ بائفرکیشن کے تحت ایک ضلع سے دوسرے ضلعے ملازمین کی تبدیلی صرف اور صرف آئین اورقانون کے تحت ہو۔ تیسرا کوئی بھی اپشن قابل قبول نہیں جسے ملازمین کی ترقی متاثر ہو۔

پریس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ تمام ملازمین پر مشتمل چترال میں آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کا صرف ایک ہی تنظیم ہے دوسرا کوئی تنظیم نہیں لہذا اگر کوئی خود کو کسی دوسری تنظیم کا عہدیدار ظاہر کررہا ہے تو ضلعی انتظامیہ اس کا نوٹس لیں۔

پریس کانفرنس میں صدراے ٹی اے نثاراحمد،جنرل سیکرٹری ضیاء الرحمن،صدرپیرامیڈیکل ڈی ایچ کیووقاراحمد،صدرجمال الدین ،صدروحدت اساتذہ آیت اللہ ،صدرایس ایس ٹی ٹیچرزقاری محمدیوسف،صدرکلاس فورمحمدالیاس،صدرکلاس فورایجوکیشن محمدقاسم ،صدرپی ٹی ایف محمدموسیٰ ،صدراے سی ٹی اے عبیداللہ اوردیگرموجودتھے۔

chitraltimes all employes coordiantion council press confrence
chitraltimes all employes coordiantion council press confrence2

Posted in تازہ ترینTagged
54118

چترال بونی مستوج شندور روڈ کی تعمیر پر کام شروع کردیا گیا۔ ڈپٹی کمشنرحسن عابد

چترال بونی مستوج شندور روڈ کی تعمیر پر کام جاری۔ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) نیشنل ہائی وے آتھارٹی ( این ایچ اے ) کے زیراہتمام چترال بونی مستوج شندور روڈ پر کام شروع کردیا گیا ہے ۔ اس بات کا انکشاف ڈپٹی کمشنر لوئر چترال حسن عابد کی دفترسے جاری ایک بیان میں کیا گیا ہے ۔ بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ چترال شندور روڈ کے پیکیج ون میں پندرہ کلومیٹرپر راغ لشٹ کے مقام پر کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ پیکیج ٹو کے ۳۸ کلومیٹر پر کام جاری ہے ۔ دونوں کیلئے ٹھیکہ داروں کو متحرک کیا گیا ہے ۔


اس سلسلے میں گزشتہ دن ممبر نارتھ این ایچ اے مسٹر مکیش کمار ، جی ایم چترال پراجیکٹس مسٹر غلام مجتبیٰ میمن ، ڈائریکٹر مینٹیننس سید نواز ، پروجیکٹ ڈائریکٹر لواری ٹنل انجینئر رفیق عالم ، ڈپٹی ڈائریکٹر فواد اور لینڈ ایکوزیشن سٹاف نے ڈی سی چترال لوئرحسن عابد کے ساتھ ان کے دفتر میں میٹنگ کی۔ جہاں بتایا گیا کہ چترال میں این ایچ اے کے دفتر کا افتتاح کر دیا گیا ہے اور افسران کو یہاں مستقل طور پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ مسائل کو موقع پر حل اور منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔
300 ملین روپے مالیت کے کالکٹک چترال سڑک کی بہتری کا منصوبہ اور بروز پل کی تعمیر کو این ایچ اے نے منظور کر لیا ہے اور جلد ہی کام شروع ہو جائے گا۔ چترال شندور روڈ پیکج 1 اور 2 ، ان دونوں پیکجوں پر چترال لوئر ڈسٹرکٹ میں کام جاری ہے۔

chitraltimes nha officials meeting with dc chitral lower
chitraltimes nha officials meeting with dc chitral lower1
chitraltimes chitral mastuj shandur road construction work in progress2
chitraltimes chitral mastuj shandur road construction work in progress3
chitraltimes chitral mastuj shandur road construction work in progress raghlasht
chitraltimes chitral mastuj shandur road construction work in progress21

چترال

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , ,
54004

چترال شہر میں وقفے وقفے سے بارش جبکہ بالائی علاقوں اور پہاڑوں پر برفباری جاری

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال شہر اور گردوانواح میں موسم خزان کی پہلی بارش جبکہ بالائی علاقوں اور پہاڑوں پر برفباری وقفے وقفے سے جاری ہے ۔ جس کی وجہ سے علاقے میں سردی کی شدت میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے ۔ لوگ گرم کپڑے پہنے کے ساتھ جمعہ کے دن گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ۔ اطلاعات کے مطابق بالائی چترال کے مقامات یارخون ویلی، سورلاسپور، کھوت ، ریچ ، گبورو دیگر بالائی علاقوں میں سیزن کی پہلی برفباری ہوئی ہے ۔ تاہم کسی علاقے سے نقصانات کی اطلاعات نہیں ہیں ۔

محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بارش اور برفباری کایہ سلسلہ اتوار تک جاری رہیگا۔ دریں اثنا پی ڈی ایم اے کی طرف سے ایک مراسلے میں ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کے ساتھ بعض مقاما ت پر لینڈ سلائڈنگ کی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ اور ساتھ سیاحتی مقاما ت پر جانے والے سیاحوں کو بھی اختیاط برتنے کے ساتھ بارش کے دنوں سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

chitraltimes first snowfall bresp upper chitral2
chitraltimes rech torkhow snowfall2
chitraltimes rech torkhow snowfall 1
چترال

تصاویر: ایف بی ایف

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
53930

چترال انٹر پرینیور شپ ایکسچینج ایکسپوزیم چترالی طلبہ کے لئے عظیم تحفہ ۔ تحریر: اشتیاق احمد

گلوبلائزیشن کے اس دور میں دنیا کے لوگ ایک دوسرے کے اتنے قریب آچکے ہیں کہ ایک دوسرے سے رابطہ اور کسی بھی ملک کے بارے میں جانکاری،معلومات اور ویڈیو کالز کے ذریعے سات سمندر پار بیٹھے ہوئے افراد سے بھی قربت کا اتنا گمان ہو جاتا ہے جیسے وہ ہمارے سامنے بیٹھے ہوئے ہوں اور اسی لئے دنیا کو گلوبل ویلج کہا جانے لگا ہے۔


انڈسٹریل انقلاب کے اس دور میں انسان کو ہونے والے اقدامات، تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی اور اپنے آپ کو اس سانچے میں ڈھالنے کیلئے مشینوں کا استعمال مجبوری بن گیا ہے اور اپنے آپ کو ان تبدیلیوں کے ساتھ ایڈجسٹ کرکے اس سانچے میں ڈھلے بغیر آگے بڑھنا دیوانے کے خواب کے علاوہ کچھ نہیں اور ہاتھ کے بجائے مشین سے مستفید ہونے کا عمل اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔


چترال جیسے پسماندہ اور دور آفتادہ ضلع لیکن بہتر شرح خواندگی سے لیس علاقے میں بھی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے اور ان کے استعمال کو آسان بنانے کیلئے چترال گرم چشمہ سے تعلق رکھنے والی نگہت اکبر شاہ صاحبہ کے دل میں ایک تڑپ اٹھ جاتی ہے اور میدان میں کچھ کر گزرنے کا خیال پیدا ہو جاتا ہے۔


نیشنل انکوبیشن سنٹر پشاور اور چترال یونیورسٹی کے تعاون سے چترال یونیورسٹی میں چترال انٹر پرونیور شپ ایکسچینج ایکسپوزیم (این آئی سی) کے تحت طلبہ کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے لئے دو مہینوں پر محیط ایک ٹریننگ کا آغاز کیا گیا جس کے لئے پورے چترال سے تقریباً سات سو پچاس کے لگ بھگ طالب علموں نے اپلائی کیا اور قابلیت اور اہلیت جانچنے کے بعد سو طلبہ کو اس کے لئے اہل ٹھرایا گیا۔ان دو مہینوں کے کورس میں طلبہ و طالبات کو بلاگنگ اینڈ کنٹنٹ رائیٹنگ جس کے ماسٹر ٹرینر جناب شفیق احمد،گرافک ڈیزائیننگ کی جناب محمد طییب، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اینڈ ای کامرس جناب محمد نایاب، ورڈ پریس جناب آدیب حسین اور فوٹو گرافی اینڈ ویڈیو فلمنگ کے ماسٹر ٹرینر جناب عدنان الدین کی نگرانی میں ٹریننگ حاصل کریں گے یہ ماسٹر ٹرینرزحالیہ دنوں میں پشاور میں ہونے والے اس شعبے کی ٹریننگ حاصل کرکے آئے ہیں۔


چوتھے انڈسٹریل ریوالوشن کے تقاضوں کے مطابق چترال کے طلبہ و طالبات کو اس بڑے چیلنج سے نبرد آزما کرانے کے لئے یہ اپنی نوعیت کا پہلا کارنامہ ہے جس کے لئے بجا طور پر نگہت اکبر شاہ صاحبہ داد کے مستحق ہیں اور چترالیوں پر یہ ان کا بڑا احسان ہے۔ایک اندازے کے مطابق 2030 تک موجودہ سکلز تقریباً نا پید ہو جائیں گے اور آنے والے نئے چیلنجز اور ختم ہونے والے سکلز کی جگہ نئے اور جدید سکلز لیں گی اور ان دو مہینوں کی ٹریننگ سے یہ طلبہ و طالبات آپنے آپ کو ان چیلنجز کے لئے ہر حوالے سے تیار اور لیس کریں گے اور گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمانے کی پوزیشن میں ہونگے، وہ وقت دور نہیں جب چترال کے طلبہ و طالبات اس جدید ٹیکنالوجی کے استفادے سے اپنے خاندانوں کی بہتر انداز میں کفالت کر رہے ہونگے۔

چونکہ پاکستان دنیا کا چوتھا فری لانسنگ والا ملک بن چکا ہے اور چترال کو بھی اس شعبے میں آگے لانے کے لئے جو قدم نگہت اکبر شاہ صاحبہ نے اٹھائی ہے اور اس کورس کو فنڈ کر رہی ہیں اسی سے ان سو افراد کے توسط سے ہزاروں افراد مستفید ہونگے اور انھیں اپنے قدم پر کھڑا کرنے میں ممد و معاون ہونگی۔

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بیروزگاری اپنے انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پینسٹھ لاکھ ایسے گریجویٹس ہیں جو ابھی تک روزگار کی تلاش میں سرگرداں ہیں تو اس طرح کے ٹریننگ پروگرامز کے ذریعے سے ان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار مزید علاقوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس تحریر کے توسط سے ہم ان سے یہ استدعا بھی کرتے ہیں کہ پورے چترال کے طلبہ و طالبات کو اس سے استفادے کا موقع مل سکے۔یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل طلبہ جو اتنی بڑی تعداد میں اس ملک میں مقیم ہیں اس طرح کے پروگرامات سے مستفید ہو کر ملک و قوم کی بہتر خدمت کر سکیں اور اس طرح کے پروگرامات کے انعقاد سے چوتھے انڈسٹریل ریوالوشینز سے استفادہ ممکن ہو سکے اور پھر یہ خوشحال پاکستان کا ضامن بن سکے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے پروگرامات کی ہر طرف سے سرپرستی اور پذیرائی ہونی چاہئے اور کوئی بھی طالب علم اس سے مستفید ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور اپنے آنے والی نسلوں کو دنیاکے اندر پیش ہونے والی تبدیلیوں اور انقلابات کے لئے پیشگی تیاری سے مزین پائیں۔۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
53874

چترال میں ٹیلی نار کی ناقص کارکردگی پر چیف ایگزیکٹیو افیسر کے نام کھلا خط


مکرمی !
میں آپ کے مؤقر برقیاتی جریدے کی وساطت سے ٹیلی نار سروس پاکستان کے اعلیٰ حکام کی توجہ چترال میں ٹیلی نار کی ناقص کارکردگی اور ادارہ ہذاکی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے پر علاقائی صحافیوں کو نا کردہ گناہوں کی پاداش میں عدالت کے کٹہیروں میں گھسینٹے اور اس پر عوام کے معقول رد عمل کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں ۔


محترم چیف ایگزیکٹیو صاحب اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیلی نار پاکستان میں ابلاغ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس کاجال پاکستان کے کونے کونے تک پھیلا ہوا ہے جو کہ خوش ائند بات ہے اور ہم اس سہولت پر ٹیلی نار کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ لیکن آپ کو شاید یہ بھی معلوم ہو کہ پاکستان میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جسے پاکستان کا سر کہتے ہیں جس کی سرحدیں افغانستان کی مختلف ریا ستوں سے ملی ہوئی ہیں ۔ اس علاقے کا نام چترال ہے جوکہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں دو ضلعوں پر منقسم ہے ایک ضلع کا نام لوؤر چترال ہے جبکہ ایک کو اپر چترال کہتے ہیں ۔ اپر چترال ایک نوزائدہ ضلع ہے جو کہ اپنی ابتدائی نشو نما سے گزر رہا ہے ۔ یہ نوزائدہ ضلع کئی ایک مسائل سے دوچار ہے ان مسائل میں سب سے اہم اور بنیادی مسائل سڑکوں ، پلوں ، تعلیم اور صحت کے ہیں ۔ لیکن یہ تمام مسائل اُس وقت حل ہوسکتے ہیں جب ہم اپنی غرض و غائیت رسل و رسائل اور ابلاغی ذرائع کی وساطت سے حکام بالا تک پہنچا سکیں ۔ بد قسمتی ہے اپر چترال میں شعبہ ابلاغیات خصوصاً ٹیلی فون ( ٹٰیلی نار) اور انٹر نٹ کی سہولیات یکسر مفقود ہیں ۔


یہاں ٹٰیلی نار کے کھمبے جگہ جگہ اور گاؤں گاؤں استادہ نظر آتے ہیں ۔ لیکن ان کی کارکردگی اتنی ناقص ہے کہ ایک صارف 500 روپے کا بیلنس ڈال کے کوئی ضروری بات دوسرے آدمی تک آسانی سے نہیں پہنچا پاتا ۔ کمر توڑ مہنگائی کے اس مخدوش دور میں اگر ایک صارف 500 روپے کا بیلینس اپنے سیل فون میں ڈال کر اپنا ما فی الضمیر کسی ہنگامی صورت حال میں دوسری طرف پہنچانے میں قاصر رہے تو کیا آپ وثوق سے کہ پائیں گے کہ آپ کے ادارے کی کار کردگی میں کوئی نقص نہیں ہے ۔ بظاہر تو کوئی نقص نہیں ہے کیوں کہ آپ کو دھڑا دھڑ پیسہ آ رہا ہے ۔ ستم بالائے ستم یہ کہ علاقے کے باسیوں نے علاقائی برقی اخبارات کی وساطت سے اپنے مسائل آپ کے گوش گزار کرنے کی جتن کی تو آپ کے ادارے نے اُن اخبارات کے مدیرروں کے خلاف عدالت عدالتوں کی کی طرف رجوع کیا ۔

سننے میں یہ آٰیا ہے کہ چترال ٹائمز نے اپنے برقی جریدے میں عوام کے ان مسائل کا ذکر کیا تھا ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے عوام کی آواز کی ترجمانی کی ہوگی نہ کہ ٹیلی نار کے خلاف کوئی غیر اخلاقی نکتہ اُٹھا یا ہوگا ۔ میں اس برقی اخبار کی وساطت سے ٹیلی نار کے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے ادارے کی کمزوریوں پر پردہ ڈال کر اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے والے صحافیوں کی عزت نفس کو عدالتوں کے کٹہروں میں بلاوجہ کھڑا کر کے مجروح کرنے پر نظر ثانی کی جائے اور ٹیلی نار کی ناقص سروس پر اُٹھنے والی عوام کی آواز کی قدر کی جائے ۔


العارض
شمس الحق قمر ؔ اپر چترال

Posted in تازہ ترین, خطوطTagged
53846

چترال میں شکیل دورانی کے بعد پہلا مثالی ڈپٹی کمشنر محمد علی – تحریر : شمس الحق قمرؔ

میری ڈائری کے اوراق سے – چترال میں شکیل دورانی کے بعد پہلا مثالی ڈپٹی کمشنر محمد علی ) – تحریر : شمس الحق قمرؔ

میں اگر کہوں کہ محمد علی کو اپر چترال کے لیے ڈپٹی کمشنر تعینات کرنا حکومت وقت کا اپر چترال پر بڑا  احسان ہے تو بے جا  نہیں ہوگاتاہم   لوگ اس سے مطلب ضرور  تراشیں  گے  لہذا میں واضح کرنا چاہتا ہوں   کہ میرا کسی سرکاری  کوتوال  یا کسی   سیاسی ہرکارے  سے کوئی مراسم    نہیں   البتہ  چیزیں جیسی  نظر آتی ہیں ویسی  دکھانے کی ہمت  باندھتے ہیں    ۔ مجھے یاد ہے  ہم جب چھوٹے  ہوتے تھے تو  چترال میں  شکیل درانی نام کا  ایک ڈپٹی کمشنر  وارد ہوےتھے ۔  اُن کا نام  آج بھی  چترال میں   میری  عمر   یا میری عمر سے بڑے  لوگوں کے یہاں زبان زد خاص و عام ہے ۔   موصوف جب اپر چترال  آتے  تو بستی کے لوگ خوشی سے پھولا نہ سماتے ۔   یہ لوگوں کو ایک دوسرے سے ملانے کا ایک  بہانہ اور ایک ذریعہ  بن کر آتے  ۔  دن کو پولو  کا  میچ ہوتا  اور  رات کو   چترالی  دھول کی تھاپ   اور سرنائے  کی  لے پر   رقص و سرود   کی  محفلیں ۔   موصوف چترال کے لوگوں کی طرح  پولو کے بڑے شوقین تھے    ۔  جب بھی بونی پولو گراؤنڈ تشریف لاتے    تو لوگ    شکیل درانی  زندہ باد کے  فلگ  شگاف نعروں سے   اُن کا استقبال کرتے    ۔ ایسا معلوم ہوتا جیسے  ملک کا وزیر  اعظم  آئے ہیں ۔

chitraltimes dc upper chitral muhammad ali 5

  یہ معلوم نہیں کہ وہ  یہاں  کے لوگوں کے گھروں میں مہمان ٹھہرتے   یا نہیں  لیکن  بونی کی تمام قد آور شخصیات سے اُن کی گہری  شناسائی تھی  جن میں حیدر احمد  حیدر    (سابق  وزیر  تجارت  ریاست  چترال   )   بابا  خلیفہ  صوبیدار  ( مرحوم)   صوبیدار  نازک ( مرحوم )   بابا   محمد  دبور ( مرحوم )  وغیرہ    اُن کے  ہالے میں ہمیشہ نظر آتے تھے ۔  شکیل صاحب  نے جو سب سے بڑا  کا م کیا وہ اُن کا چترال کے لوگوں کے لیے امن و امان کا درس تھا  ۔   وہ جب تک یہاں رہے لوگوں کو   اپنے  خلوص کے  دام  میں پھنسا ئے رکھے  ۔  ہم نے   لوگوں کو  کہتے  سنا ہے  کہ شکیل  درانی   بلا  تفریقِ   مسلک  ، علاقہ  ، زبان  اور عمر  سب  کو اُن کے ظرف کے مطابق  عزت  دیتے ،  احترام کرتے اور کرواتے  ۔  ایک  مرتبہ  بونی کے پولوگراؤنڈ میں  انہوں نے  مجھ سے بھی ہاتھ  ملایا  تھا   ، آج تک یاد ہے ۔ یار باش اور  عوامی  آدمی تھے  ایک اور واقعہ  جو  آج تک یا د ہے وہ  یہ کہ  ایک  پولو ٹور نامنٹ  کے دوران  مسل  خان  پولو گراؤنڈ میں   وارد ہوئے ۔   مسل خان  زنانہ  بھیس میں آئے تھے ۔  ایک  خاکی  رنگ کی تنگ  پتلوں   اوپر  نیلون  کی  جسم کے ساتھ   چپکنے والی  زنانہ   بنیان   اور    سینے کی دونوں اطرف  روئیاں  ٹھونسنے سے  دل لبھانے  والا   نسوانی  ابھار    ،   بالوں کے لٹ کے  اوپر  کالے  چسموں  بینڈ   مخمور  آنکھیں اورسر پر   کاؤ بوائے  والی ہیٹ  ایک فلمی حلیے  میں       بونی جنالی میں   نازل ہوئے  ۔  مسل  خان کے پرستار  وں کے علاوہ جتنے بھی  من چلے   اور   موجود تھے سب نے  اتنی    بے  تحاشا  تالیاں  بجائیں کہ  اسٹیج پر موجود  تمام لوگ ایک دوسرے  کو دھکیل کر  کھڑے ہو ہو  کے  مسل  خان  کو  دیکھنے لگے    اتنے میں  مسل خان    ایک خاص  لجاجت سے  نسوانی  چال  چلتے ہوئے      چبوترے کے سامنے  سے سے  گزرنے لگے    تو    شکیل درانی سے رہا نہ گیا    ۔ اسٹیج سے اتر کر  مسل خان سے گلے ملنے   نیچے گراونڈ میں  آئے  تو   اُن کے ساتھ بونی کے تمام   معتبرات    نیچے آئے  اور  مسل خان سے باری باری ملنے لگے  ایسا لگا جیسے  یہ لوگ  کسی  دوسرے ملک کے سفر کو  خوش آمدید کہ رہے ہوں ۔  دیکھتے ہی دیکھتے کہیں کوئی اشارہ ہوا     ، سرنائے  پر  تیز دھن چلی تو  آگے مسل  خان  پیچھے   شکیل  درانی اور  اس کے پیچھے بونی کے تمام  معتبرات    ناچنتے  لگے ۔   ۔    یہ تھی  شکیل درانی کی کہانی  جو ہم  نے دیکھی تھی ۔ اب ہم  دیکھتے  ہیں کہ  ڈپٹی کمشنر اپر چترال  محمد علی اور  سابق ڈپٹی کمشنر  چترال  شکیل درانی میں  کیوں کر ایک نسبت  نظر آتی ہے  بلکہ  محمد  علی ایک بالشت  آگے  کیوں  ہیں ؟ اس سوال کے جواب کے  لیے  ہمیں  تھوڑی تمہید باندھنی ہوگی ۔

chitraltimes dc upper chitral muhammad ali 1

           انتظامیہ کا مطلب کسی علاقے کے انتظام انصرام کو کچھ اس ادا سے چلا  نا کہ   سانپ اور لاٹھی  دونو ں پر کوئی آنچ نہ آئے  ۔ کوئی فرد اُس وقت تک کسی گھر  ، دفتر  ، گاؤں  ، ضلع، صوبہ  اور ملک کے لیے ایک بہترین منتظم ثابت نہیں ہو  سکتا / سکتی  جب تک کہ  وہ اپنے دائرہ کار میں موجود باسیوں کے مزاج سے مانوس نہ ہو، اُن کی عزت نفس  کا خیال نہ رکھے ،  ا ُن کے دکھ  میں دکھی نہ  ہو ، اُن کے  درد کو اپنے سینے میں محسوس نہ کرے  اور  اُن کی خوشیوں میں شریک نہ ہو ۔   محمد  علی  صاحب  نے جب سے   ڈپٹی کمشنر  کی حیثیت سے اپر چترال   کی بھاگ ڈور  سنبھالی ہے تب سے  عوام میں  خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے ۔ موصوف کے  بارے میں   آپ از راہ تفنن  ہی کسی سے استفسار  کیجئے  تو    بھی آپ کو  اُ ن کے بارے میں   خوش آئند   اور مثبت جواب   ملے گا ۔ اپر چترال  میں کوئی غمزدہ  خاندان ایسا نہیں   جہاں تعزیت  کےلئے یہ آدمی نہ گیے ہوں۔ سکولوں  کی تقریبات  میں جاکر  طلبہ کی دلجمعی و حوصلہ افزائی سے لیکر  مریضوں کی عیادت تک کی سرگرمیاں   موصوف  کے دفتری فرائض کے علاوہ ہیں ۔    ضلعے کا  ڈپٹی  کمشنر   بے حد مصروف  جوابدہ   آدمی ہوتا ہے  جنہیں  دن رات    مستعد رہنا    پڑتا ہے ۔ ایسے میں   یہ آدمی   دفتر سے گھر جاکے ڈھیر ہونے کے بجائے  اگر اپنا ذاتی وقت    باقی لوگوں کی نذر کرتا ہے تو   اُس سے بڑ ا  آدمی میری نظر میں  کوئی   نہیں ہو سکتا ۔ اُنہوں نے علاقے میں  امن  قائم  کرنے کےلیے  بہت سارے    قوانیں  نہیں  بنائے ہیں   صرف ایک  قانون ہے اور وہ ہے  اُس کی اپنی  مقناطیسیت   کہ جس کی وجہ سے  لوگ اُن سے چپک گیے ہیں    ۔ اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ  کوئی   اُن کی محبتوں کی لکیر  کو    پھلانگ کر      قانون شکنی کرے ۔

chitraltimes dc upper chitral muhammad ali 3

کسی علاقے کی  ترقی کےلیے یہ ضروری نہیں کہ  کوئی   ذمہ دار آدمی  جیب  سے یا   ادارے  سے  ایک دو روپے  لاکر  پل  بنائے  یا ایک   سکول   بنا  کے  اپنے آپ  کو اپنے فرائض سے سبکدوش  سمجھے   بلکہ      ایک   علاقہ  صحیح  معنوں  میں ترقی کے زینے اُس  وقت چڑھنا  شروع  کرتا ہے  جب باہر سے  لوگ  آپ کے علاقے  میں آئیں  ، سیرو سیاحت کو فروع ملے  ، آپ کے  ہوٹل  چل پڑیں ،  دکانوں میں سودے سلف ہو ں،      آپ کے کھیت کی سبزی بکے ،  آپ کی ٹکسی چلے  ۔   یہی کچھ  اپر چترال میں محمد علی صاحب  کی آنتھک  کاوشوں اور دور اندیشی سے   واقع ہو رہا ہے  ۔  حال ہی میں   اپر چترال کے مرکز بونی  میں دو  بڑے  ایونٹ  ہوئے جن میں   پیرا گلائڈنگ کے  قومی  سطح پر  قاقلشت میں  ہونے  والے  مقابلے اپر چترال کی تاریخ  کا  حصہ  بنے        کہ جس کی خبر  پوری دنیا  کی میڈیا میں  بریکینگ نیوز کے طور پر    سنسنی    پھیلاتی رہی  ۔  توقع کی جاتی ہے   کہ اگلے سال   کسی   موزوں وقت   پر    یہ مقابلے بڑے پیمانے پر ہوں گے  جس میں  بہت ممکن ہے کہ  بین  الاقوامی  ٹیمیں بھی حصہ لیں گی   اور  اس کا سہر ا    اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر کے سر  ہمیشہ کےلیے  سجے گا ۔     یہ مقابلے بین الاقوامی سطح پر  اگر  شہرت   کے حامل رہے  تو   پاکستان کے شعبہ  سیر و سیاحت  کو      بین الاقوامی  پائیلٹوں کی میزبانی کا اعزاز   بھی حاصل ہو گا جس سے بڑے پیمانے پر زر مبادلہ  کی توقع  کی  جاتی ہے ۔ دوسرا بڑا ایونٹ بونی میں  ڈپٹی کمشنر  پولو کپ  ٹورنامنٹ کا تھا  جس میں  گلگت سے  ضلع  غذر   یاسین کی ٹیم نے بھی  حصہ  لیا ۔  یہ  ٹورنامنٹ  گلگت اور چترال کے  مابیں    دوستی کے ہاتھ  بڑھانے  کے  ایک عظیم  سلسلے کی پہلی کڑی  تصور ہوتی ہے   جس کا سہرا  بھی محمد علی  صاحب کے سر  سجتا ہے

          میں   اگرچہ  چترال میں  مقیم  نہیں ہوں  تاہم  ( کے پی کے ) کی   صوبائی  حکومت سے یہ اپیل  ضرور ہے کہ  اس  ڈپٹی کمشنر  کی  مدت   خدمات میں کچھ سالوں  کی مزید  توسیع کر کے ا ِنہیں چترال کی  خدمت کا موقع دیا جائے  تو  شاید یہ نیا  ضلع ترقی   کی راہوں پر جلد  گامزن ہو پائے گے ۔

chitraltimes dc upper chitral muhammad ali 2
chitraltimes dc upper chitral muhammad ali 4
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
53828

چترال کی مثالی امن و امان میں پولیس اور یہاں کے امن پسند عوام دونوں کا حصہ ہے۔ عبدالغفور آفریدی

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ریجنل پولیس افیسر ملاکنڈ عبدالغفور افریدی نے پیر کے روز زرگراندہ میں واقع چترال پولیس لائنز کی نئی کیمپس کا دورہ کیا اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید ترین سہولیات پر مبنی مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیاجہاں پر ڈسٹرکٹ پولیس افیسر سونیہ شمروز خان نے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ڈرائیونگ لائسنس سمیت مختلف لائسنس اور سرٹیفیکیٹ کااجراء اور فارن رجسٹریشن کے ساتھ ساتھ چترال آنے والے سیاحوں کو مکمل معلومات کی فراہمی تک رسائی کے لئے جدید خطوط پر انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ خواتین کے لئے الگ ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جہاں وہ اپنی شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔ ریجنل پولیس افیسر نے اس موقع پر پولیس دربار بھی منعقد کیا جس میں پولیس اہلکاروں کے شکایات سن کر موقع پر احکامات بھی جاری کئے جبکہ پبلک ڈیلنگ کے دفاتر کو جدید ترین خطوط پر استوارکرنے پر انہوں نے ڈی پی او کی کاوشوں اور محنت کی تعریف کی۔ بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں میں توصیفی اسناد تقسیم کئے۔ انہوں نے نئی کیمپس کے احاطے میں دیودار کا پودا بھی لگایا۔ ڈی پی او اپرچترال ذولفقار تنولی، ایس پی انوسٹی گیشن محمد خالد، ڈی سی چترال لویر حسن عابد، اے سی چترال ثقلین سلیم بھی موجود تھے۔


اپنے خطاب میں ریجنل پولیس افیسر عبدالغفور افریدی نے کہاکہ چترال کی مثالی امن امان میں پولیس اور یہاں کے امن پسند اور قانون کی مکمل پاسداری کرنے والے عوام دونوں کا حصہ ہے اور اس فضا کو جاری وساری رہنا چاہئے تاکہ یہاں سیاحت سمیت دوسرے سیکٹرز میں ترقی کا عمل آگے جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ہر دم چوکس اور ہوشیار رہنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ اس پرامن علاقے کو سافٹ ٹارگٹ بنانے کا موقع کسی کو نہ مل سکے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس کو ہدایت کردی کہ علاقے میں مائننگ میں مصروف غیر ملکیوں کو مکمل سیکورٹی مہیاکرتے ہوئے ان کی سرگرمیوں پر بھی کڑی نظر رکھے تاکہ ان کے ذریعے کوئی یہاں تخریب کاری کے لئے راہیں ہموار نہ کرسکے اور کان کنی کے لئے ان کو حاصل دھماکہ خیز مواد کی اسٹاک کی روز مرہ استعمال کا درست حساب رکھا جائے تاکہ یہ کسی اورمقصد میں استعمال نہ ہو۔


اس موقع پر بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر توصیفی اسناد حاصل کرنے والے پولیس افسران میں ایس پی انوسٹی گیشن محمد خالد، ایس ڈی پی او بمبوریت حسن اللہ، ایس ڈی پی او چترال محمدیعقوب،ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز اقبال کریم، ایس ایچ او تھانہ چترال منیرالملک، پے افیسر معراج حسین شاہ اور دوسرے شامل تھے۔ پبلک ڈیلنگ ڈیسک کی کمپوٹرائزیشن میں بہترین کارکردگی پر کمپوٹر اپریٹر شیر محمد کو بھی توصیفی سند دیا گیا۔

chitraltimes dig malakand chitral visit lower3
chitraltimes dig malakand chitral visit3
chitraltimes dig malakand chitral visit2
chitraltimes dig malakand chitral visit
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
53735

چترال کے نان بائی ایسوسی ایشن کا روٹی کی قیمت نہ بڑھانے کی صورت میں کاروبار بند کرنیکی کی دھمکی

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے نان بائی ایسوسی ایشن نے روٹی کی نرخ نہ بڑھانے کی صورت میں کاروبار بند کرنے کی دھمکی دیدتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے نرخ ناموں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے گزشتہ روز ایسوسی ایشن کا ایک وفد تجار یونین چترال کے مرکزی دفتر میں بشیر احمد صدر تجار یونین چترال سے ملاقات کی ۔

بیس افراد پر مشتمل وفد نے صدرتجار یونین کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کیوجہ سے ان کا کاروبار زبوں حالی کا شکار ہے۔آٹے کی قیمت 3200 روپے فی بوری تک پہنچ گئی ہے۔اور لکڑی 700روپے میں بھی ناپید ہے جبکہ روٹی کی قیمت آج بھی20روپے ھے۔ایسے حالات میں نانبائیوں کےلئے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا ھے۔انھوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ تجار یونین چترال انکی نمائندگی کرتے ہوئے نئے نرخ نامے کے اجرا کےلئے ڈسٹرکٹ انتظامیہ چترال سے رابطہ کرے۔مزید تاخیر کیصورت میں انھیں مجبوراً اپنے کاروبار بند کرنا پڑے گا۔


بشیر احمد صدر تجار یونین چترال نے وفد کو یقین دلایا کہ مہنگائی کے تناسب سے نیا نرخنامہ جاری کرانے کےلئے ضلعی انتظامیہ سے جلد رابطہ کیا جائےگا۔تاکہ نانبائیوں کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔

chitraltimes nan bai association

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
53722

چترال اکنامک ڈیویلپمنٹ کانفرنس8اور9 نومبر کو منعقد ہوگا، وزیراعلیٰ,وزیرداخلہ اورسپیکرشرکت کرینگے

پشاور(نمائندہ چترال ٹائمز) چوتھی چترال اکنامک ڈیویلپمنٹ دو روزہ کانفرنس8اور9نومبر کو چترال میں منعقدکیا جائے گا، جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان ہونگے جو چترال سپیشل اکنامک زون گہریت ،چترال چیمبرآف کامرس کے بلڈنگ سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ متعدد منصوبوں کا افتتاح کرینگے ، کانفرنس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکرقومی اسمبلی اسدقیصر، سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی مشتاق احمد غنی، وزراءسمیت سیکرٹریزاور چیمبرز وفیڈریشن صدور شرکت گرینگے۔

افتتاحی تقریب و چوتھی چترال اکنامک ڈیویلپمنٹ کانفرنس کے انتظامات کو ختمی شکل دینے کو خیبرپختونخوا بورڈآف انوسمنٹ اینڈ ٹریڈآفس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے انڈسٹری عبدالکریم خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف ایگزیکٹیو حسن داﺅد بٹ،فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبرپختونخوا کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان، ڈائریکٹر سبزعلی،اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاہد محمد، اشفاق آفریدی کمرشل منیجر کے پی ازمک،منیجنگ ڈائیریکٹر خیبربنک صائمہ حیات، ذیشان درانی زونل چیف پی جی ایم کے پی، پراجیکٹ ڈائریکٹر ای آر کے پی منیرگل سمیت دیگر نے شرکت کی۔

معاون خصوصی عبدالکریم خان نے کہاکہ صوبائی حکومت 11اکنامک زون بنارہے ہیں جس میں چکدرہ، چترال ودیگر اکنامک زون کا عنقریب افتتاح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی معاشی ترقی ا ورسرمایہ کاری کے لئے تمام محکمے پرعزم ہے ، عوام کے معیازندگی بلند کرنے اور معاشی سرگرمیوں فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی معاشی وصنعتی ترقی چترال سپیشل اکنامک زون، ارندووشاہ سلیم باڈرسٹیشن کی فعالیت ، ہائیڈل، زراعت، ٹورازم، مائن اینڈ منرل سمیت روڈانفراسٹریکچرکی تعمیر شروع کردی ہیں اور وفاقی صوبائی حکومت نے چترالی عوام کی معیا رزندگی بلندکرنے اورمعاشی وصنعتی ترقی کے لئے بجٹ میں خطیر رقم مختص کرکے چترال میں متعدد منصوبوں پر کام کا افتتاح9نومبر کو کرے گااور وزیراعلیٰ ترقیاتی کام اور سپیشل اکنامک زون کا بھی افتتاح کرے گا جس کے انتظامات کو ختمی شکل دے دی گئی۔

افتتاحی تقریب میں چترال کلچرل شو، پولیو میچ،صنعتی نمائش بھی کیا جائے گا ، یادرہے کہ چترال واحد ڈسٹرکٹ ہے جس میں 15زبانیں بھولی جاتی ہے اس کانفرنس میں کلچرل کی مکمل عکاسی کی جائے گی۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی اور کے پی بی اوآئی ٹی نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جووزراءسرمایہ کاروں اور سفارت کاروں کو دعوت نامے ارسال کرنے کے انتظامات کے لئے اقدامات تجویزکرے گی۔ سرتاج احمد خان نے امید ظاہر کیا کہ کانفرنس چترال کی تعمیر وترقی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ سرتاج احمد خان نے کہاکہ مائن اینڈ منرل، ہائیڈل، ٹورازم،زراعت میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے ملک بھر سے سرمایہ کاروں کوبھی اجلاس میں دعوت دی جائے گی۔ اجلاس کے آخر میں سرتاج احمد خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، معاون خصوصی برائے انڈسٹری عبدالکریم خان اورکے پی بی اوآئی ٹی کے چیف ایگزیکٹیو حسن داﺅدبٹ سمیت تمام منتظمیں کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے کیے گئے اقدامات کو سراہاہے۔

chitraltimes chitral economic confrence 2
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
53652

چترال کے باسی شرافت اور حسن اخلاق میں اپناثانی نہیں رکھتے۔۔ڈاکٹرعائشہ شیخ

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال اپ ھے؛ یہاں کے باسی شرافت اور حسن اخلاق میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ھیں؛ ان خیالات کا اظہار اسلام اباد سےآئی ہوئی النور ٹوراینڈ ٹریول کی سی ای او ڈاکٹر عائشہ شیخ نے چترال ٹائمز سے بات چیت کرتے ھوے کہی ۔انھوں نے اپر چترال بونی اور لوئرچترال میں ایک ہفتہ گزارا اس دوران وہ مختلف ادبی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں جن میں بابا فاتح الدین، زاکرمحمد زخمی ،ظفراللہ پرواز ، حیدری لال، انصارنعمانی، جمشید حسین عارف، فضل الرحمن شاہد، سجاد زرین ودیگر بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ شیخ کے دورے کا مقصد چترال میں مختلف ایونٹ منعقد کرکے یہاں سیاحت کو ترقی دینے میں اپنا حصہ اور کردار ادا کرنا ہے۔ انھوں نے چترال میں سیاحت کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنی قشقار ٹورزم کمپنی کے ساتھ ملکر چترال میں سیاحت کو ترقی دینے اور بہت جلد یہاں پر سیاحت کے حوالے سے مختلف پراجیکٹس پر بھی کام شروع کرنے کا عندیہ دیا۔ ڈاکٹر عائشہ نے مذید کہا کہ چترال اپنی منفرد ثقافت کی وجہ سے پوری دنیا کے سیاحوں کا ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے، یہاں کی ثقافت، لوگوں میں محبت، سادگی، بھائی چارگی اور مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے ۔ انھوں نے جن جن مقامات کا دورہ کیا اور لوگوں سے ملاقاتیں کی سب کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا۔

chitraltimes dr aisha shaikh22
chitraltimes dr aisha shaikh24
chitraltimes dr aisha shaikh aghosh
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
53547

چترال میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کا عمل 7 نومبر سے 6 دسمبر تک جاری رہیگا۔ ضلعی الیکشن کمشنر

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) ضلعی الیکشن کمشنر چترال لوئیر و اپر فلک ناز نے کہا ہے کہ پورے ملک کی طرح چترال لوئیر اور اپرمیں بھی انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کا عمل 7 نومبر سے 6 دسمبر 2021 تک جاری رہے گا۔ جس میں تصدیق کنندگان گھر گھر جاکر ووٹرز کی تصدیق کرینگے۔ انھوں نے سب سے درخواست کی ہے کہ تصدیق کنندگان کے ساتھ بھرپور تعاوں کریں۔ تاکہ انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے عمل کو آئین اور قاںون کے مطابق سر انجام دے سکیں۔ تاکہ آنے والے انتخابات کے منصفانہ انعقاد کے لئے غلطیوں سے پاک انتخابی فہرستیں تیا رکی جا سکیں۔


یادرہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آذاد اور خود مختار آئینی ادارہ ہے، جسے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کی زمہ داری سونپی گئی ہے، آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے کیلئے درست، قابل اعتبار اور مستند انتخابی فہرستوں کی تیاری پہلا انتہائی اہم مرحلہ ہے، غلطیوں سے پاک انتخابی فہرستیں نہ صرف رائے دہندگاں کو ان کا حق رائے دہی دیتی ہے، بلکہ انتخابی عمل کی شفافیت کو بھی یقینی بناتی ہے۔اسی لئے انتخابی فہرستوں کی تیاری میں عوام تعاون کریں ۔

شکریہ

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
53536