وزیراعظم انسپکشن ٹیم کا چترال سے جانے کے بعد چترال شندور روڈ پر اسفالٹ بچھانے کا کام بند، سی ڈی ایم کے زمہ داروں کا تشویش کا اظہار، ذمہ داروں سے نوٹس لینے کا مطالبہ
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) وہی ہوا جس کا چترال کے عوام کو ڈر تھا۔ پرائم منسٹرز انسپکشن ٹیم کا چترال سے جانے کے فوری بعد ہی گزشتہ تین دنوں سے چترال شندور روڈ پر اسفالٹ بچھانے کا کام بند کردیا گیا اور موری لشٹ کے قریب واقع اسفالٹ پلانٹ بھی گزشتہ دو دنوں سے بند پڑی ہے۔ پیر کے روز چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ (سی ڈی ایم) کے صدر شبیر احمد خان نے تنظیم کے دو سینئر ممبران سید برہان شاہ ایڈوکیٹ اور ویلج چیرمین عبدالغفار لال اور میڈیا ٹیم کے ہمراہ پراجیکٹ سائٹ کا وزٹ کرتے ہوئے نہایت مایوسی کا اظہار کیا اور کہاکہ انسپکشن ٹیم کے چترال سے جانے کے فوری بعد کام کو بند کرنا چترالی عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اسفالٹ پلانٹ کے قریب میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ چترال شندور روڈ کی تکمیل غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے پر وفاقی حکومت نے پرائم منسٹرز انسپکشن ٹیم کو گزشتہ سات ماہ کے دوران تین مرتبہ چترال بھیجا لیکن کام کی رفتار اور معیار میں کوئی فرق نہیں آیا جبکہ ٹیم کے ممبران ہر بار اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ شندور روڈ کی تعمیر میں کوئی تاخیر اور سستی برداشت نہیں کی جائے گی اور یہ سب دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر شدید مایوسی کا اظہار کیاکہ گزشتہ تین دنوں سے اسفالٹ پلانٹ کا بند ہونا چترال ایک سنگین مذاق ہے جبکہ انسپکشن ٹیم کے چیرمین نے گزشتہ دورہ چترال کے دوران اعلان کیا تھاکہ اکتوبر کے آخر میں بونی تک اسفالٹ بچھانے کا کام مکمل کیاجائے گا لیکن کام کی موجود ہ رفتار کو دیکھنے سے یہ ناممکن ہے۔ اس موقع پر ویلج کونسل مروئے کے چیرمین عبدالغفار لال نے مروئے ڑونجی کی پہاڑی کی کٹائی کے لئے کمپریسر مشین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ انسپکشن ٹیم کے دورے کے دوران اس مشین کو یہاں لایاگیا تھا لیکن اس کے جانے کے بعداس پر کپڑا ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کام کی بندش کی مذمت کی۔ سی ڈی ایم کے سینئر رکن سید برہان شاہ ایڈوکیٹ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ چترال سے بونی تک روڈ اسفالٹ کو اکھاڑ کر پہلے ہی عوام مصیبت میں ڈال دیاگیا ہے جوکہ چترال سے بونی تک دو گھنٹے کے سفرکو اب پانچ گھنٹو ں میں طے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این اے ایچ اور کنسٹرکشن کمپنی میں گٹھ جوڑ کا خاتمہ ہونا چاہئے جوکہ مل کر چترالی عوام کے ساتھ مذاق کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہاکہ چترال کے عوام اس روڈ پراجیکٹ احتجاج پر آسکتے ہیں اور ایسی صورت میں انہیں روکنا حکومت کے لئے مشکل ہوگا۔ چترال میں این ایچ اے کے پراجیکٹ ڈائرکٹر اسد راحت سے ان کے موقف جاننے کے لئے بار بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔