Chitral Times

Apr 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بزمِ درویش ۔ خدا کے فرشتے ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Posted on
شیئر کریں:

بزمِ درویش ۔ خدا کے فرشتے ۔ تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

چھٹی کے دن میں آرام سکون کی لذت کے لیے کڑکتی دھوپ کو آرام دہ چارپائی نرم گداز تکیے کے ساتھ آنکھیں موندے انجوائے کر رہا تھا کہ ملازمہ نے آکر کہا باہر پگ والے چوہدری صاحب آئے ہیں تو مجھے لگا چوہدری فقیر حسین آیا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ رمضان کے آغاز میں ضرور تشریف لاتا ویسے تو بدلتے موسموں کے ساتھ سردی گرمی میں بھی دیہات کی سوغاتوں کے ساتھ آتا اور اپنی بھرپور گرم بے لوث محبت کا احساس دلاتا لیکن ہر سال رمضان سے ایک دو دن پہلے موسمی پھلوں دیسی گھی دیسی انڈو ں دیسی مرغیوں کا گوشت شکر باداموں والا گڑ لے کر حاضر ہو جا تا

 

چہرے پر زندگی سے بھرپور مسکراہٹ سجائے کہتا لو جناب رمضان کے روزوں میں ہمارا بھی حصہ ڈالیں ہم تو گناہ گار بندے ہیں پتہ نہیں تمام روز ے قبول ہوتے ہیں یا کہ نہیں جبکہ آپ جب اِن چیزوں سے جب سحری افطاری کریں گے تو ہماری عبادت محبت بھی قبول ہو جائے گی (وہ بیچارہ مجھ سیاہ کار کو نیک انسان سمجھتا تھا) انہی سوچھوں میں گم میں نے جا کر دروازہ کھولا باہر بڑی بڑی موچھوں کو تیل لگائے اپنے نوکر کے ساتھ چوہدری فقیر حسین کھڑا تھا بوسکی کا سوٹ ہاتھ میں راڈوگھڑی انگلیوں میں سُچے پتھروں والی سونے کی انگوٹھیاں اور گلے میں سونے کی بڑی سی چین جس میں اللہ کا لاکٹ جھول رہا تھا پاؤں میں ریشمی تاروں والی سنہری کھُسہ نما جوتی چوہدری پورے ٹھاٹھ باٹھ سے آیا تھا کیونکہ چوہدری بچپن سے دیسی گھی مکھن اور خالص غذا کھا تا آیا تھا اِس لیے چوہدری صاحب کے مساموں جلد سے گھی تیل ٹپک رہ اتھا جسم میں وافر چربی کے ذخائر کی وجہ سے جلد کا رنگ تانبے کی طرح دھنک رہا تھا مجھے دیکھتے ہی چوہدری صاحب نے میرے نام کا نعرہ بلند کیا اور جپھی کے لیے مجھے اپنے طاقتور بازوؤں میں دبوچ لیا میں نے بھی گرم جوشی کا مظاہرہ کر نے کی کو شش کی لیکن چوہدری صاحب کی جسمانی طاقت مجھ فقیر پر سبقت لے گئی

 

چوہدری صاحب نے بار بار مجھے جپھی ڈالی اور کہا جناب کھایا پیا کرو جان ہے تو جہان ہے مجھے اچھی طرح دبو چنے کے بعد چوہدری صاحب اندر آکر کرسی پر میرے سامنے بیٹھ گئے نوکر نے دیہات کی سوغاتیں لا کر رکھنا شروع کر دیں چوہدری صاحب نے آٹے کے توڑے اور چاولوں کے توڑے کی طرف اشارہ کیا اور بولے جناب یہ خالص مٹی اور دیسی کھاد کلر کی پیداوار ہیں اِس میں کسی قسم کی مصنوعی کھاد یا سپرے نہیں کیا گیا آپ نے اِس کو کھانا ہے پھر ہاتھ میں پکڑی سنہری بوتل جس میں شاید شہد بھرا ہوا تھا بولے یہ بیری کا خالص شہد ہے جو بادشاہوں کو نصیب ہو تا تھا آجکل تو جعلی شہد ملتا ہے یہ اپنی فصلوں اور بیریوں کا شہد ہے جس کے قطرے قطرے میں آب حیات ہے کہ آپ جیسے خالص لوگوں کے لیے یہ خالص تحفہ ہے پھر وہ شکر اور گڑ کے قصیدے پڑھنے لگے میں چوہدری صاحب کی طرف ستائشی نظروں سے دیکھ رہا تھا اور ساتھ میں تعریفی کلمات بھی ادا کر تا جا رہا تھا میں ہر چیز کی ضرورت سے زیادہ تعریف اِس لیے کر رہا تھا کہ چوہدری خوش ہو جائے کسی کو خوش کر نا اِ س ڈپریشن زدہ معاشرے میں بہت بڑی نیکی کا کام ہے میں نے گھر میں دودھ پتی اور خالص برفی کا آرڈر دیا خود چوہدری صاحب کے ساتھ خو ش گپیوں میں مصروف ہو گیا چوہدری صاحب میری زندگی کے خوبصورت پر جوش کرداروں میں سے ایک ہیں جو اندر سے خوبصورت کینے بغض حسد سے پاک جن سے مل کر پاس بیٹھ کر حقیقی خوشی احساس ہو تا ہے

 

چوہدری زندگی کے شوخ حقیقی رنگو ں سے بھرا ہوا نسان جن سے مل کر زندگی کا خوشی کا احساس ہو تا کیونکہ میرا تعلق بھی دیہات سے ہے اِس لیے میری اور چوہدری صاحب کی بہت ساری عادتیں ملتی ہیں مشترکہ شوق رکھنے کی وجہ سے بھی ہماری دوستی ابتدائی چند ملاقاتوں کے بعدہی پختہ ہو گئی چوہدری صاحب د س سال پہلے کسی لڑکی کے عشق میں مبتلا رانجھا مجنوں میرے پاس آیا چاک گریبان لڑکی ناراض تھی چوہدری صاحب شادی شدہ ہو نے کے باوجود اُس کے عشق میں بری طرح مبتلا ہو گئے تھے لڑکی ناراض ہو ئی تو پاگلوں کی طرح بابوں کے آستانوں پر ماتھا رگڑنے لگے میرے پاس آئے تو اِن کے ذاتی ملازم نے مجھے الگ جا کر بتایا چوہدری نام کاچوہدری نہیں بلکہ دل کا حقیقی چوہدری ہے جو ہم جیسے ملازموں کی ہر غمی خوشی میں شریک ہو تا ہے ہماری ساری ضرورتیں پوری کر تا ہے لہذا مجھے چوہدری پسند آیا اور میرے قریب ہوتا چلا گیاچند دنوں بعد ہی چوہدری کی محبوبہ سے صلح ہو گئی تو چوہدری بہت خوش اب وہ لگا تار بہانوں سے میرے پاس آنا شروع ہو گیا ایک دن بو لا جناب یہ درویشی فقیری کیا ہے جب میں نے بتایا خود کو خدا کے رنگ میں رنگنا اور صرف اللہ سے عشق کر نا پھر اُس کی مخلوق سے حقیقی محبت کرنا تو چوہدری صاحب بولے مجھے بھی فقیری میں لے چلو تو میں نے وعدہ کیا اِسی دوران اُس لڑکی نے کسی دوسرے سے شادی بھی کر لی تو چوہدری بو لا سچی یاری رب سے اب میں کسی دنیاوی عشق میں نہیں پڑوں گا

 

میں نے اللہ کے ناموں کے ذکر پر لگایا تو چوہدری کو راتوں کو جاگ کر خدا کا ذکر کر نا بہت اچھا لگا اب چوہدری ایک قسم کا میرا مرید یا سٹوڈنٹ بھی تھا ایک دن چوہدری بولا سر جی کو ئی ایسا طریقہ یا نیکی بتائیں جو خالص اور ہر حال میں قبول ہو تی ہو تو میں بولا چوہدری تم گاؤں میں ہو تمہارے پاس بہت سے غریب ہو تے ہیں جو تم سے مانگتے ہیں تو تم اُن کی مدد کر تے ہو لیکن اِن میں چند ایسے سفید پوش بھی ہوتے ہیں جو مانگ نہیں سکتے کیونکہ کسی سے کچھ مانگنا ایسے ہی ہے جیسے شرمندگی کی پل صراط کراس کرناکے ٹوسر کر نا جلتا ریگستان پار کر نا سفید پوش کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے پہلے کتنی راتیں جاگتا ہے نیند نہیں آتی کہ کس کے در پر جا کر کن الفاظ کے ساتھ مانگو ں گا لہذا اپنے اطراف میں ایسے سفید پوشوں کی تلاش میں رہو پھر اُن کی مدد خود نہ کرو رات کے اندھیرے میں راشن ان کے دروازے پر رکھ دو یا کسی دوسرے بندے کے ذریعے پیسے راشن ان تک پہنچا دو اور کہو کسی نیک بندے نے خاموشی سے مدد کی تو ایسی نیکی جس میں دکھاوا نہیں ہو گا لینے والے کی دل آزاری نہیں ہو گی یقینا قبول ہو گی چوہدری صاحب نے اِس طرح سفید پوشوں کی مدد شروع کی پھر چوہدری صاحب کو اِس نیکی کا چسکا پڑ گیا آج پھر میرے پاس آیا تھا کہ کسی سفید پوش کا پتہ ہو تو بتائیں تاکہ میں اُس کی مددکر سکوں اور بولا پروفیسر صاحب جب میں کسی سفید پوش کے گھر کے باہر راشن رکھتا ہوں تو اکثر صبح کہتے ہیں رات کو اللہ کے فرشتے راشن دے گئے ہیں چوہدری ایسے بہت سارے واقعات سنانے لگا مجھے بھی بہت اچھا لگا کہ ایسے لوگ جو کسی سفید پوش کی مدد اُس کے سامنے آئے بغیر کرتے ہیں وہ واقعی خدا کے فرشتے ہو تے ہیں جو انسانوں کے بھیس میں دکھی انسانوں کے دکھ مٹاتے ہیں چوہدری صاحب ڈھیر ساری گپوں کے بعد جانے لگے تو میں نے جپھی ڈالی اور بولا یار چوہدری تم تو واقعی خدا کے فرشتے بن گئے ہو چوہدری کانوں کو ہاتھ لگا کر بولا ناں جی میں تو فقیر گناہ گار ہوں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
87196