Chitral Times

Apr 27, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدر مملکت نے یوم پاکستان اورعید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90، 90روز کمی کی منظوری دیدی

شیئر کریں:

صدر مملکت نے یوم پاکستان اورعید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90، 90روز کمی کی منظوری دیدی

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم پاکستان اور عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90، 90روز کی کمی کی منظوری دے دی۔ سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 اور رولز آف بزنس کے رول 15 اے کے تحت دی گئی ہے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق زیر سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہو گا۔اسی طرح سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، چوری، ڈکیتی، اغوا اور دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرموں کے علاوہ مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہو گا۔ غیر ملکی افراد ایکٹ، 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022 ء کے تحت سزا یافتہ افراد پر بھی سزاؤں میں کمی کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔ 65 سال سے زائد عمر کے ایسے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ہیں اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی جو ایک تہائی قید کاٹ چکی ہیں ان پر سزاؤں میں کمی کا اطلاق ہوگا۔ اسی طرح 18 سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ہیں ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔

 

اسلام آباد میں مساجد اور امام بارگاہوں سے متنازع تقریر کرنے پر پابندی عائد

اسلام آباد(سی ایم لنکس) اسلام آباد کی تمام رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ مساجد کمیٹیاں 1986ء کے رولز کے تحت کالعدم قرار دے دی گئیں ساتھ ہی مساجد و امام بارگاہوں سے متنازع تقاریر کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔محکمہ اوقاف اور غیر اوقاف مسجد و امام بارگاہوں پر 1986ء کے رولز کی جگہ 2023ء کے رولز نافذ کر دیے گئے جس کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اب مساجد و امام بارگاہوں سے کوئی متنازع تقریر نہیں ہوسکے گی۔نئے رولز کے تحت مساجد کمیٹیاں مستند عالم دین یا پہلے سے موجود بانی ٹرسٹی کی زیر نگرانی قائم ہوگی۔ وفاقی دارالحکومت کے وقف پراپرٹیز (مسجد مینجمنٹ) رولز لاگو کر دیے گئے، تمام مساجد و امام بارگاہوں پر یہ قواعد لاگو ہوں گے۔اسلام آباد مسجد مینجمنٹ رولز 9 مرکزی اور 22 ذیلی نکات پر مشتمل ہیں جن پر عمل درآمد لازم ہوگا۔وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی رجسٹریشن کے سوا تمام غیر رجسٹرڈ کمیٹیاں ختم تصور ہوں گی جبکہ مساجد و امام بارگاہوں میں ایک وقف مینجر مستند عالم دین متعین کیا جائے گا۔ وقف منیجر کا مستند عالم دین ہونا یا مسجد و امام بارگاہ کا بانی ٹرسٹی ہونا لازم ہوگا اور وقف منیجر اس کو متعین کیا جائے گا جو تمام قوانین کا پابند ہو، کسی ایسے شخص جو شیڈول فور میں شامل ہو وہ وقف منیجر نہیں رہے گا۔رولز کے مطابق کسی بھی قسم کی مقدمہ بازی میں ملوث شخص بھی کسی مسجد و امام بارگاہ کمیٹی کی سربراہی نہیں کرسکے گا، مسجد منیجر نہ ہونے کی صورت میں چیف ایڈمنسٹریٹر ایک منتظم مقرر کرے گا اور منتظم مسجد کے لیے بھی مسجد منیجر کی تمام شرائط لاگو ہوں گی۔مسجد منیجر کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کو ایک اچھے کردار کے حامل عالم دین یا مہتمم کے نام کی سفارش کی جائے گی، یقینی بنایا جائے گا کہ جس شخص کو بطور مسجد منیجر نامزد کیا گیا ہے وہ کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔اسلام آباد میں کسی نئی مسجد کے قیام کی غرض سے درخواست چیف ایڈمنسٹریٹر کو دی جا سکے گی۔ محکمہ اوقاف کی تمام ضروریات اور تمام ڈاکومنٹس مکمل کرکے اسلام آباد انتظامیہ کو نئی مسجد کے قیام کے لیے درخواست دی جا سکے گی، ایک ہی جگہ پر مسجد کے قیام کے لیے ایک سے زائد درخواستوں پر خصوصی کمیٹی قائم کی جائے گی اور کمیٹی تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد مسجد کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کی سفارش کرے گی۔ کمیٹی کے فیصلے کے 15 دن کی مدت کے اندر اعتراضات چیف کمشنر اسلام آباد کو دیے جا سکیں گے۔نئے رولز کے تحت بین المذاہب ہم آہنگی کو ٹھیس پہنچانے والا، ملکی سلامتی سے متصادم یا مسجد فنڈز کے خرد برد کی صورت میں وقف منیجر کو عہدے سے ہٹایا جا سکے گا جبکہ مسجد منیجر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی صورت میں چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست دائر کی جا سکے گی، درخواست کے 3 ماہ کے اندر اندر کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور نیا منیجر متعین کیا جائے گا۔مسجد منیجر کا نمازیوں میں بھائی چارے، باہمی احترام، تمام مذاہب کا احترام اور فنڈز کی شفافیت یقینی بنانے سمیت 7 اہم نکات پر عمل پیرا ہونا لازم ہوگا۔ مسجد منیجر کی اجازت کے بغیر کوئی عالم یا واعظ خطبہ جمعہ یا کوئی تقریر نہیں کرسکے گا، ہر مسجد یا امام بارگاہ میں تمام امور کا ذمہ دار بھی وقف منیجر ہوگا۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
86668