Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نئے سپہ سالار پاکستان کے نام – بہاراحمد چترالی

شیئر کریں:

ثبات صرف کردار کی عظمت کو ہے زمانے میں
نئے سپہ سالار پاکستان کے نام
بہاراحمد چترالی

ایک سید زادے حافظ قرآن کا مملکت خداداد پاکستان کے سپہ سالار ہونے پر دل کو خوشی اطمینان اور فرحت نصیب ہونا فطری بات ہے۔ کہ تاریخ اسلام میں مدینۃ النبی صلی للہ علیہ وسلم کے بعد اسلامی نظرئے کی بنیاد پر وجود میں آنے والی دوسری اسلامی ریاست اسلامی جمہوری پاکستان کے سپہ سالارایک حافظ قران بنے۔ جس فوج کا ماٹو ایمان تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ ہو اس کے سپہ سالار کو ایسے ہی خوبیوں کا مجسم نمونہ ہونا چاہیے۔ جن خوبیوں کی وجہ سے پہلی اسلامی ریاست مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سربراہ اور سپہ سالار اور پھر ان کے شاگردان رشید و اہل بیت اطہار نیایمان، تقوی اور جھاد فی سبیل اللہ کا عملی نمونہ بن کر دکھایا تھا۔ دنیا تسلیم کرتی ہے کہ ایمان تقوی اور جھاد فی سبیل اللہ ہی کی بدولت مدینے کی ریاست نہ صرف سرزمین عرب بلکہ ایشیا اور افریقہ اور یورپ تک پھیل گئی۔ مگر وہ کیا وجوہات تھیں کہ تاریخ اسلام میں لا الہ الا اللہ کے نام پر وجود میں آنے والی یہ دوسری اسلامی ریاست اپناآدھا وجود بھی کھودیا۔ یقنا یہ نظریے سے دوری اور اس عظیم ماٹو سے انحراف کی وجہ ہی ہے کہ ہم نے اپنا آدھا حصہ گنوادیا۔

chitraltimes gen asim munir and

اس نظرئے سے دوری نے ہمیں پہلے بنگالی، بلوچی سندھی پختون، کشمیری اور سنی، شیعہ وہابی اور بریلوی تو بنادیا مگرراسخ العقیدہ مسلمان اور پاکستانی نہ بناسکا۔ کیونکہ اسلامی نظرئے کے پیروکار رنگ نسل جعرافیہ اور مسلک نہیں بلکہ ایک کلمے ایک خدا ایک کتاب اور ایک رسول کی بنیاد پر ایک جسم کی مانند ہوتی ہیں۔ اور نبی مہربانﷺ نے مسلمانوں کو اس لیے ایک جسم کی مانند قرار دیا تھا کہ اگر جسم کے ایک حصے میں درد اور تکلیف ہو تو پوری جسم اس درد کومحسوس کرکے بیقرار ہوتاہے۔ سوچنے کا مقام ہے کہ کیا ہم اس مقدس نظریئے اور ماٹو کا علمبردارہیں کہ نہیں۔کیا اس نظرئے کا علمبردار جرنیل اپنے ہی مسلمان بھن بھائیوں کو یہ کہ سکتاہے کہ میں ان حرام زادے(بنگالیوں) کی نسلیں بدل دوں گا۔ نسلیں تو نہ بدل سکا مگرملک کا جعرافیہ بدل دیا اور رہتی دنیا تک بدنامی بھی اپنے نام کیا۔ سوچنے کا مقام ہے کہ اس قماش کے لیڈروں، جرنیلوں اور ججوں نے اس ملک کو فائیدہ پہنچایا ہے یا نقصان؟ یاد رکہیں کہ یہ عہدے پروٹوکول مادی وسائل اور دولت بہت کمزور اور عارضی ہیں جبکہ ایمان کی پختگی، کردار کی عظمت، بااصول زندگی میں جتنی عزت طاقت، سکون واطمینان اور رب کی رضا و خوشنودی اور آخروی کامیابی کے نشانات دنیانے کامیاب لوگوں میں دیکھا اورمحسوس کیا ہے اس کو ہمیشہ اپنے نظروں کے سامنے رکھنا چاہیے۔

 

کامیاب وہ نہیں جو مارشل لاء لگاکر حکومتیں بنائیں اورتاریخ میں بدنامی سمیٹیں۔ بلکہ کامیاب جرنیل وہ ہیں جن کو مذھبی اور سایسی لیڈدرون نے بھی مارشل لاء لگانے کی درخواست کی اور وہ کسی خوشامدی کی خوشامد سے متاثر نہ ہوئے۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک ایسے باآصول اور باضمیر جرنیل کا منہ بولا اور روحانی بیٹاہوں جو میرٹ میں پہلے نمبر پر ہونے کے باوجودبھی آرمی چیف نہ بن سکا تھا اور بعد کی سیاسی حکومتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے عھدے بھی پیش کیے مگر اپنے نظرئے اور اصولوں کی بنیاد پر عارضی عھدوں سے بھی دور رہا۔ یہاں تک کہ اس صدرمملکت کا عھدہ بھی مسلم لیگ نے پیش کیا مگرآپ نے اپنے رشتہ داروں اور قریی دوستوں کے اصرار اور خفگی کے باوجود بھی یہ کہا کہ مجھے برائے نام صدر بننے کا کوئی شوق نہیں۔ وہ اپنے اصولوں اور کردار کی عظمت کی وجہ سے کوئی بڑا عھدہ تو نہ لے سکا مگر کردار کی عظمت،خوداری و بیباکی اور اصول پرستی اور فقیرانہ زندگی نے اس کو وہ عزت دی کہ آج بھی نہ صرف پاکستان کے محب وطن اور دردمند دل رکھنے والے سایسی وہ مذھبی جماعتوں کے لوگ اور عوام کھل کر ان سے محبت کا اظھار کرتے اور ان کی باتوں کو بطور حوالہ پیش کرتے ہیں۔

 

آج بھی اس کے مرقد پر اللہ کے نیک بندے فاتحہ پڑھنے اور تلاوت کرکے ایصال ثواب پہنچانے کے لیے پروانہ وارجاتے ہیں۔آپ نے دولت طاقت اور عھدوں کے ذریعے عزت نہیں کمائی بلکہ اپنے نظرئے اور کردار کی وجہ سے مرنے کے بعد بھی مسلسل دلوں کو مسخر کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہ باکردار جرنیل ہیں جس کوجنرل مشرف بھی دوران سروس نہ صرف اپنا استاد بلکہ اپنا ہیرو مانتا تھا۔ مگر دنیا کا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا اس بات پر گواہ ہے کہ آپ نے ان سے مراعات فاٰئیدے اور عھدے حاصل کرنے کے بجائے اصولوں کی بنیاد پرببانگ دہل ان ٰکی مخالفت کی۔ آج مشرف کا کوئی نام لیوا نہیں حالنکہ مبینہ طور پر وہ بھی سید زادے ہی تھے مگر جنرل حمید گل رحمت للہ علیہ جو نہ آرمی چیف بن سکا تھا اور نہ ہی صدر مملکت بنا بلکہ اپنئ ہی شاگرد کے دور حکومت میں پکڑے بھی گئے مگر نظریے اور کردار کی عظمت کی وجہ سے جو عزت آپ نے کمایا وہ کسی بڑے جرنیل کے حصے میں بھی نہیں آیا۔

 

ہماری دعا ہے کہ ہمارا آرمی چیف صرف حافظ قران نہیں بلکہ حامل قرآن اور صاحب قرآن بن کر پاک فوج کو ایمان تقوی اور جھاد فی سبیل اللہ کے راستے پر ڈال دے کہ زمانہ اس کی بھی اور پاک فوج کی بھی مثال دے۔ نہ کہ اپنے ہی اس سے نفرت کریں۔ ہمیں اپ سے کم ازکم اتنا توقع ضرورہے کہ ہمیں جنرل مشرف سے پہلے کا وہ فوج دیدیں۔  یہ غریب عوام پاک فوج سے محبت کرتی تھی ہمیں جگہ جگہ پاک فوج کو سلام والی تختیان دیکھنے اور پڑھنے کو ملا کرتی تھیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
68391