Chitral Times

May 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ذہنی مریضوں پر توجہ درکار – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

ذہنی مریضوں پر توجہ درکار – محمد شریف شکیب

حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں دو کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی، گھر، گھریلو سامان، مال مویشی، دکانیں، فصلیں، باغات سیلاب برد ہوگئے دو ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ لاکھوں خاندان چھت کی سہولت چھن جانے کی وجہ سے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہوئے ہیں۔حکومتی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے متاثرین کو امدادی سامان کی فراہمی کے ساتھ وبائی امراض سے بچاؤ کے لئے میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیئے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد ناگہانی آفت، جانی اور مالی نقصان کی وجہ سے ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوچکی ہے اور ان کی ذہنی صحت کی بحالی کی طرف ابھی تک توجہ نہیں دی گئی۔ ذہنی صحت پر کام کرنے والی پشاور میں قائم غیر سرکاری تنظیم ہورائزن نے سیلاب کی وجہ سے ذہنی امراض میں مبتلا ہونے والوں کے علاج معالجے کی ذمہ داری اٹھالی ہے۔

 

ہورائزن کے بینر تلے ذہنی مریضوں کاطبی مرکز عبادت ہسپتال گذشتہ دو عشروں سے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے۔ چاہے پانچ اکتوبر کا ہولناک زلزلہ ہو۔یا 2010اور2014میں چترال میں آنے والا خوفناک سیلاب ہو۔ آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کا واقعہ ہو۔ہورائزن نے متاثرین کی اپنی بساط سے بڑھ کر نہ صرف مالی مدد کی بلکہ ان آفات کی وجہ سے ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہونے والوں کو بھی علاج کی سہولت فراہم کی۔ادارے کے سربراہ اور پاکستان میں ذہنی امراض کے ممتاز معالج پروفیسر ڈاکٹر خالد مفتی کا کہنا ہے کہ قدرتی آفت سے متاثر ہونے والوں میں سے بیس سے پچیس فیصد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں ان کی ذہنی بحالی کے لئے ابھی تک سرکاری اور عوامی سطح پر کوئی قدم نہیں اٹھایاگیا۔ عبادت ہسپتال اپنے محدود وسائل کے باوجود متاثرین کو علاج معالجے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے مگر متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہورائزن یا عبادت ہسپتال کے لئے ان سب کو ریلیف فراہم کرنا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سامان اور نقد امداد کے حصول کے لئے جگہ جگہ کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔

 

لوگ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن مالیاتی قوانین کی وجہ سے ادارے فنڈ ریزنگ سے اجتناب برت رہے ہیں۔انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ مخیر خواتین و حضرات ادارے کو فنڈ دینے کے بجائے ایک ایک مریض کے علاج کا خرچہ اتھائیں تو عبادت ہسپتال سیلاب سے متاثرہ ذہنی مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہورائزن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اس تجویز کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ ڈاکٹر خالد مفتی نے بتایا کہ پاکستان فیلن تھراپی ایسوسی ایشن نے ہورائزن کی خدمات کے اعتراف میں اسے عطیات جمع کرنے پر ٹیکس چھوٹ دینے کی منظوری بھی دی ہے۔ ہورائزن کی ششماہی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتی نے بتایا کہ ان کے ادارے نے افغانستان کے شہر کابل اور خوست میں بھی ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی کونسلنگ اور علاج کے لئے آن لائن کلینک قائم کئے ہیں۔

 

افغان سپورٹ پروگرام کوورلڈ سائیکاٹرک ایسوسی ایشن، پاکستان سائیکاٹرک ایسوسی ایشن اور فاونٹین ہاؤس کا تعاون بھی حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہورائزن کو گذشتہ چھ ماہ کے دوران ممبرز کنٹری بیوشن کی مد میں بارہ لاکھ اور چیرٹی ڈونیشن کی مد میں دس لاکھ روپے کے عطیات ملے ہیں۔ آمدن کا پچاس فیصد ذہنی مریضوں کی تشخیص اور علاج پر خرچ کیاجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہورائزن بے نظیر ویمن یونیورسٹی سمیت مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے لئے ذہنی صحت پر تربیت کا پروگرام بھی کامیابی سے چلا رہا ہے۔ دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے اداروں کی ہمارے ملک میں کمی نہیں۔ان میں ایدھی فاونڈیشن، چھیپا فاونڈیشن، الخدمت اور ہورائزن شامل ہیں۔مختر لوگوں کو اس حدیث مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے ان اداروں کی وساطت سے قدرتی آفت کے متاثرین کی مدد کرنی چاہے کہ بے شک دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو کارخیر میں حصہ ڈالنے اور دکھی انسانیت کی خبرگیری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
65723