Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

سائنس اور اسلام کی ترقی، فطرت کے مطابق ہے – خاطرات : امیرجان حقانی

شیئر کریں:

سائنس اور اسلام کی ترقی، فطرت کے مطابق ہے – خاطرات : امیرجان حقانی

عموما یہ سوال بار بار کیا جاتا ہے کہ غیر مسلم سائنس دانوں کی ایجادات اور ان کی پروڈکشن روز بروز ترقی کیوں کررہی ہیں اور مسلمانوں کو زوال کیوں آرہا ہے.؟


ایک تو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ موجودہ دور میں جتنی بھی سائنسی اور مشینی ترقیاں ہورہی ہیں ان میں بہرحال مسلمانوں کی برابر کنٹری بیوشن ہوتی ہے. اس میں دو رائے نہیں کہ مغربی تعلیمی و صنعتی اداروں میں یہ سب کام ہورہے ہیں لیکن ان اداروں میں بالخصوص سائنسی ایجادات کی جملہ کامیابیاں کسی ایک فرد کی نہیں ہوتی بلکہ اداروں سے وابستہ سینکڑوں بعض دفعہ ہزاروں افراد کی سالوں کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہوتی ہیں. ان سینکڑوں یا ہزاروں افراد میں بہر حال کسی نہ کسی سطح پر مسلمانوں کا کوئی اعلی دماغ موجود ہوتا ہے. اس لیے اس کامیابی میں عملاً مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں ، تاہم مسلمان کا حصہ کم ہوتا ہے.مگر حصہ ضرور ہوتا ہے. یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا اعلی دماغ مغربی تعلیمی و سماجی اداروں میں کام کررہا ہے.


اصل نکتہ یہ ہے کہ سائنسی ایجادات اور دیگر پروڈکشن مثلاً صنعت و حرفت وغیرہ ترقی کیوں کررہی ہیں تویہ اللہ کا اک فطری اصول ہے.اللہ کا ارشاد ملاحظہ کیجے:


فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذۡهَبُ جُفَآءً‌‌ ۚ وَاَمَّا مَا يَنۡفَعُ النَّاسَ فَيَمۡكُثُ فِى الۡاَرۡضِ‌ پس رہا جھاگ تو وہ بےفائدہ ہونے کی وجہ سے زائل ہوجاتا ہے، اور رہی وہ چیزجو لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے تو وہ باقی رہتی ہے(الرعد آیت نمبر 17) 


اس آیت کی روشنی میں سائنس اور دیگر جملہ صنعتی ترقیاں جو انسان کے نفع کے لیے ہیں برقرار بھی رہیں گی اور مزید ترقی بھی کریں گی. اللہ نے یہ نہیں دیکھنا کہ انسان کی بھلائی و فلاح کے لیے کوشش مسلمان نے کی ہے یا کافر نے. اللہ کے اصول فطری ہوتے ہیں.اس آیت کے ذریعے ایک اور بات کو بھی سمجھا جاسکتا ہے. مثلا فی زمانہ دنیا کے جملہ ادیان جو انسانیت کی فلاح و بہبود کی بجائے انسان کی تذلیل و تخریب  سے معنون ہیں. ان ادیان کے پیروکاروں نے اصل الہی تعلیمات کی بجائے خودساختہ تعلیمات شامل کی، جو بہر حال انسان کو انسان کے سامنے جھکا کر رکھ دیتی ہیں اور انسان کو اللہ کی بجائے کسی اور شئی کا معبود بناکر رکھ دیا ہے. اب سماوی اور اصلاحی تعلیمات کو ختم ہونا تھا ختم ہوئیں مگر اسلام اپنی اصل حالت میں موجود ہے اس لیے روز بروز بڑھتا اور ترقی کرتا جاتا ہے.جیسے سائنس اور صنعتی ترقیاں انسان کے فائدے اور بھلائی کے لیے ہیں اور اسلام بھی انسان کو دو جہانوں میں فائدہ پہنچانے کے لیے ہے. دونوں فطری و الہی اصولوں کے مطابق ترقی کرتے جاتے ہیں.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
58565