Chitral Times

May 8, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پناہ گاہیں قائم کرنے اور بہتر انتظام کیلئے صوبائی حکومت اور پاکستان بیت المال کے مابین معاہدے پر دستخط

شیئر کریں:



پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ )خیبرپختونخوا میں بے گھر افراد، مزدوروں اور دیگر ضرورت مند لوگوں کے لیے پناہ گاہیں قائم کرنے اور انکے بہتر انتظام و انصرام کے لیے صوبائی حکومت اور پاکستان بیت المال کے مابین معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں جمعرات کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال عون عباس و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گاہوں کے قیام کا مقصد بے گھر افراد ، اپنے گھر سے دور مسافروں، بے روزگار لوگوں، مزدوروں اور دیگر ضرورت مند افراد کو رات کے قیام کی جگہ اور متعلقہ سہولیات فراہم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ پناہ گاہوں کا قیام دراصل ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک عملی قدم ہے۔ صوبائی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے فلاحی ریاست کے قیام کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کر رہی ہے۔دستخط شدہ معاہدے کے تحت صوبے میں 8 نئی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی جن میں سے دو پناہ گاہیں صوبائی دارالحکومت پشاور جبکہ ایک ایک پناہ گاہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں قائم کی جائے گی۔ رواں سال 15 اپریل تک یہ پناہ گاہیں قائم کر لی جائیں گی۔ ان پناہ گاہوں پر مجموعی طور پر 680 ملین روپے لاگت آئے گی جبکہ ان کے قیام کے لیے آدھا فنڈ صوبائی حکومت اور آدھا فنڈ پاکستان بیت المال فراہم کرے گا۔ ہر پناہ گاہ میں بیک وقت 100 افراد کے قیام کی گنجائش ہوگی اور پنا ہ گاہوں میں روانہ کی بنیاد پر کم سے کم 400 افراد کے لیے کھانے کا انتظام کیا جائے گا جبکہ ان پناہ گاہوں سے مستفید ہونے والے افراد کا ریکارڈ بر قرار رکھنے اور ہر پناہ گاہ کو موثر انداز میں چلانے کیلئے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بھی تیار کیا جائے گا۔

…………………

صوبائی ٹاسک فورس کا وزیراعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت اجلاس

پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ ) ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعرات کے روز منعقد ہوا، جس میں ضم شدہ ضلع خیبر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، امن و امان کی صورتحال، انضمام سے متعلق اُمور اور انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں ٹاسک فور س کے گزشتہ اجلاسوں میں دیگر ضم اضلاع کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں اور جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیتے ہوئے ان فیصلوں پر عمل درآمد کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ۔ صوبائی کابینہ کے اراکین شہرام ترکئی ، تیمور سلیم جھگڑا، اکبر ایوب ، شوکت یوسفزئی اور کامران بنگش کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، انسپکٹر جنرل آف پولیس ثناءاللہ عباسی، آئی جی ایف سی میجر جنرل عادل یامین ،چیف آف سٹاف 11 کور بریگیڈئر بلال، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

cm meeting on kp taskforce for merged district


ضلع خیبرکے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع خیبر کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت تقریبا75 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں ۔ ان ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت 36 ارب روپے ، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 34 ارب روپے ، مستقل تعمیر نو کے منصوبوں پر 2.6 ارب روپے جبکہ تعمیر نو و بحالی یونٹ ( آرآر یو) کے منصوبوں پر دو ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ علاوہ ازیں 76 ارب روپے کی لاگت کے خیبر پاس اکنامک کوریڈور منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے ۔اے آئی پی اور اے ڈی پی کے تحت ضلع میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہے جن کیلئے رواں بجٹ میں سات ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاک فوج کی زیر نگرانی ضلع خیبر میں فوری بحالی کے دوسرے مرحلے کے تحت 74 مختلف منصوبے مکمل کئے گئے ہیں ۔


اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضم اضلاع کےلئے اکنامک ڈویلپمنٹ پلان تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت مختلف شعبوں میں 30 منصوبے تجویز کئے گئے ہیں، جن کا مجموعی طور پر تخمینہ لاگت 65 ارب روپے ہے۔ یہ پلان صوبائی محکموں ، نجی شعبوں ، تاجربرادری اور ٹیکنیکل ماہرین سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔ اکنامک ڈویلپمنٹ پلان پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان بھی منظوری کے لئے ٹاسک فورس کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اکنامک ڈیویلپمنٹ پلان کے ذریعے مختلف شعبوں میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا کئے جائیں گے اور 75 ہزارافراد کو فنی تربیت فراہم کی جائے گی۔ اسی طرح مختلف نوعیت کے پچاس ہزار سکالر شپ کی فراہمی بھی متوقع ہے۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ پلان پر عملدرآمد کے لئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائنز کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ یہ پلان ضم اضلاع میں دیر پا معاشی سرگرمیوں کے فروغ و ترقی کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔انہوںنے کہا کہ ضم اضلاع کی ترقی و خوشحالی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ضم اضلاع میں عدلیہ، پولیس، صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے اور ان اضلاع میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو مستحکم بنانے کیلئے مجوزہ ایجوکیشن اور ہیلتھ پلان کو جلد حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع میں مجموعی ترقیاتی و اصلاحاتی سرگرمیوں کے نتائج زمین پر نظر آنے چاہئیں تاکہ قبائلی عوام حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے بلا تاخیر مستفید ہو سکے۔


ضلع خیبر میں انضمام کی تازہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع میں تمام صوبائی محکموں کو توسیع دی گئی ہے جبکہ لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام مکمل کیا گیا ہے۔ ضلع خیبر کے تین سب ڈویژنز میں سیٹیزن فیسیلیٹیشن سنٹر ز قائم کئے گئے ہیں ، پچھلے ایک سال میں ضلع خیبر میں تین نئے پولیس سٹیشن قائم کئے گئے ہیں اور670 پولیس اہلکاروں کی تربیت کا عمل مکمل کیا گیا ہے۔  اجلاس کوضلع خیبر کے مختلف شعبوں میں درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا اور ضلع میں ایک نئے سب ڈویژن اور دو تحصیلوں کی تخلیق کی تجویز پیش کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس تجویز سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے صوبائی کابینہ کے اگلے اجلاس میں باضابطہ تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے خیبر میں ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے قیام کے لئے مجوزہ سائیٹ سے اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ تین ہفتوں کے اندر ضلعی انتظامیہ کا دفتر پشاور سے جمرود منتقل کیا جائے اور ساتھ ہی مستقل حل کے طور پر کمپلیکس کے قیام کے لئے زمین کی خریداری کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے ٹائپ ڈی ہسپتال بازار ذخہ خیل کو فعال بنانے کے لئے ٹائم لائن پیش کرنے کی ہدایت کی، جبکہ ضلع میں معدنی سرگرمیوں کے اجراءکے لئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ معدنیات خیبر کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل بیٹھ کر اس سلسلے میں ایک مکمل پلان وضع کرکے پیش کرے۔

انہوں نے تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت ضم اضلاع میں بیس نئے کالجز کے قیام کے لئے جاری فیزیبیلیٹی سٹڈی تیز رفتاری سے مکمل کرنے اور اپریل کے وسط تک منصوبے کا پی سی ون پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع خیبر میں سیاحت کو فروغ دینے کےلئے قلیل المدتی پلان کے تحت سفاری بس شروع کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اس سلسلے میں باضابطہ پلان تیار کرنے کی ہدایت کی۔ جبکہ طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت سٹیم سفاری ٹرین سروس شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ سیاحت کو اس سلسلے میں پاکستان ریلوے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہدایت کی ہے۔اجلاس میں ضلع خیبر اور ضلع اورکزئی کے درمیان زمینی رابطے کے لئے ڈوگرہ تا ممانوڑی 15 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ مواصلات و تعمیرات کو اس منصوبے کے لئے پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

علاوہ ازیں خیبر کے علاقے تیرہ میدان اور راجگال میں ہائیڈرو پاور پرو جیکٹس شروع کرنے کے لئے محکمہتوانائی کو فیزبیلٹی پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے ضلع خیبر میں سکولوں سے باہر تمام بچوں کو سکولوں کی طرف راغب کرنے کے لئے مراعات دینے جبکہ انٹیگریٹڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ضلع خیبر کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ضم اضلا ع میں محکمہ تعلیم اور صحتکے اداروں کی ریشنلائزیشن کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ضلع خیبر میںتجارت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے باضابطہ پلان تیار کرکے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کی بحالی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ ضم شدہ اضلاع کی پائیدار ترقی کیلئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان اشتراک عمل کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
44874