Chitral Times

Apr 27, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

لٹیرے رہبر……. خالد محمود ساحر

شیئر کریں:


ذولفقار علی بھٹو ڈسٹرکٹ جیل کوٹ لکھپت لاہور میں قید تھے. جیل میں اپنی پہلی تحریر “میرا پاکستان” میں جس کو بعد میں کتابی شکل دیدی گئی لکھتے ہیں:”جب میں پاکستان کا صدر بنا تو شمالی علاقوں کے مورچوں میں ہمارے فوجیوں کے پاس کمبل تک نہیں تھے. سکردو کے محاذ پر بھارتیوں نے جھوٹی ہمدردی اور پراپیگینڈا کی عرض سے جنگ بندی لائن کے پار سے ہمارے جوانوں کیلئیے کمبل پھینکے اور جب مجھے زبردستی محفوظ پاکستان, باعزت اور با وقار پاکستان اور ایک ایسے پاکستان کے چارج سے ہٹایا گیا جو خوراک میں خودکفیل ہو چکا تھا تو میرے پاس ان مسلح افواج کا چارج بھی نہیں رہا جن کو میں نے کٹی پھٹی فوج سے جدید ہتھیاروں اور میزائلوں کے ساتھ بہترین قوت بنایا. کیا ایک تھانے دار کی گمراہ کن اور کسی تحریک پر تیار کی گئی رپورٹ بیس برس پر محیط پاکستان کیلئیے کئے گئے لاثانی کارناموں پر مبنی داستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئیے کافی ہے؟

خیبر سے کراچی تک ہر پتھر پر لکھے ہوئے محنت اور عرق ریزی کے بیس برسوں کے مقابلے پر دو صفحوں کی تحریر ہے اور صرف بیس دنوں کے عرصے میں صولہ سال سے پچاس سال کی عمر تک ایک شخص کی پاکستان کیلئیے جدوجہد دریا برد کردی گئی ہے. میرا مقام ستاروں پر رقم ہے. میرا مقام بندگان خدا کے دلوں میں ہے آج پاکستان کے عوام اپنے آپ کو تنہا اور کٹا ہوا محسوس کررہے ہیں.ان کے مسائل اور پیچیدہ ہوچکے ہیں اور ان کے دکھ انتہا کو پہنچ چکے ہیں.وہ میرے لئے بے قرار ہیں.وہ میری قیادت کی ضرورت کو شدت سے محسوس کررہے ہیں اور میں ان کی کمی محسوس کررہا ہوں ان کیلئیے میں درد و کرب کا شکار ہوں. میں کسی ایسی کاروائی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا جس سے میری محبوب دھرتی کے عوام کو ذرہ برابر بھی تکلیف پہنچے.وقت ہی بتائے گا کہ کس نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے؟بعد میں کیوں؟ وقت نے ابھی بتانا شروع کردیا ہے. ذولفقار علی بھٹو نے اس تحریر میں اپنی بے شمار خدمات کا خلاصہ بیاں کیا ہے. شہید بھٹو نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ محض دو صفحات پر مشتمل گھناؤنی رپورٹ کس طرح ان کے تمام کارناموں پر پانی پھیر سکتی ہے جنہوں نے پاکستان اور اس کے عوام کیلئیے بے مثال خدمات انجام دی ہیں. انھوں نے حکمرانوں اور ان کے حلقہ بگوشوں کے چہروں سے جھوٹی نقابیں اتار پھینکی ہیں کیونکہ یہ لوگ بنیادی طور پر قیام پاکستان کے نظریے کے ہی مخالف تھے. اب سوال اٹھتا ہے کہ کیا بقول ذولفقار علی بھٹو وقت نے بتا دیا ہے کہ کس نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا تھا؟

وقت نے 4 اپریل 1979 کے دن کو پاکستانی جمہورہت کا سیاہ ترین دن قرارر دیا ہے. کہا جاتا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتا ہے لیکن ہمارے ملکی سیاست میں تاریخ کو “مطلق الانانیت” دھرایا جاتا ہے اور یہی ہمارے حال کے بگاڑ کا بڑا سبب بنتا ہے. آج کل ملکی حالات غیر یقینی ہیں ملک میں سیاسی ہلچل بپا ہیں اور تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان میں سیاسی ہلچل ملکی مفاد ہر ہمیشہ بازی لے جاتی ہے. اپوزیشن حکومت کے خلاف متحد ہوچکا ہے پاکستانی سیاست کے “گاڈ فادرز” ہاتھ ملا چکے ہیں. آل پارٹیز کانفرس بلائے جارہے ہیں.اپوزیش اس سیاسی بگاڑ کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا کر قوم سے کلین چٹ لینے کا خوہشمند ہے. حال ہی میں اے پی سی کا اجلاس بلایا گیا جس میں قوم کو یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان کے مسائل کا حل صرف اپوزییشن پارٹیوں کی جیت میں ہی پوشیدہ ہے.وہ پارٹیاں جو اس ملک پر تقریبا تیس سال حکومت کرچکی ہیں.عوام کو بتایا گیا کہ جمہوریت اور ملک دونوں خطرے میں ہیں.تقاریر میں خود کو لاچار اور “اشرف سیاست دان فی باکستان” قرار دیکر ملکی حالات کا ذمہ دار حکومت کو ٹھرایا گیا. وہ پارٹیاں جو کل تک ایک دوسرے کو ملک دشمن گردانتے تھے اچانک ایک بولی بولنے لگے  ان کے نظریات ایک ہوگئے کیونکہ ان کے مفادات ایک ہوگئے ہیں.

“لیڈران متفقہ اپوزیشن” کے مشترکہ خطاب کے مطابقآج پاکستان کے عوام اپنے آپ کو تنہا اور کٹا ہوا محسوس کررہے ہیں.ان کے مسائل اور پیچیدہ ہوچکے ہیں اور ان کے دکھ انتہا کو پہنچ چکے ہیں.وہ ان کے قیادت کی ضرورت کو شدت سے محسوس کررہے ہیں اور یہ قوم کیلئیے  درد و کرب کا شکار ہیں.ان کے بقول یہ کسی ایسی کاروائی کا  خواب بھی نہیں دیکھ سکتے جس سے ان کی محبوب ترین دھرتی کے عوام کو ذرہ برابر بھی تکلیف پہنچے. وقت ہی بتائے گا کہ کس نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے؟یہی سوال بھٹو نے قوم سے کیا تھا جس کا جواب مل چکا.ان کے سوال کا جواب بھی یہی ہے کہ:بعد میں کیوں؟ وقت نے ابھی بتانا شروع کردیا ہے.وقت نے بتایا ہے کہ مشرف کے دور حکومت میں پاکستان چین اور ہندوستان کے بعد تیزی سے بڑھنے والی تیسری بڑی معیشیت بن چکی تھی لیکن کس کی وجہ سے زوال کا شکار ہوئی. 

وقت نے واضح کردیا  کہ مشرف کے دور میں محصولات کی حصولی میں ایک ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا تھا اور کس دور میں منی لانڈرنگ عروج کو پہنچی. وقت نے ثابت کردیا کہ کس نے عربوں کھربوں روپے کی ہیرا پھیری کی ہے. وقت نے سب پر واضح کردیا ہ کہ کس نے مصنوعی طور پر ڈالر کو کنٹرول کرکے پاکستانی روپے اور ایکسپورٹ سیکٹر کو ڈی گریڈ کردیا ہے. وقت نے ثابت کردیا ہے کہ کس نے اس ملک پر تیس ہزار ارب روپے سے زائد کا قرضہ چڑھا دیا.کس نے اس ملک کی ہر سڑک  ہر سرکاری عمارت کو گیروی رکھودیا اور کس نے اس ملک کے قانون کو اپنا محافظ بنایا. وقت نے ثابت کردیا کہ کس نے ملک کے ہر سرکاری ادارے کو خسارے کا شکار کیا.وقت نے بتا دیا کہ کس نے ہندوستان کے سامنے اپنی ہی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلائی. وقت نے ثابت کردیا کہ کون اس ملک کا غدار ہے. جی ہاں وقت نے ثابت کردیا کہ کس نے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
41003