Chitral Times

May 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

محمد ﷺ انسانیت کا عظیم نمونہ تھا ……..محمد آمین

Posted on
شیئر کریں:

محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے وقت میں اس دینا میں تشریف لائے جب سارا کائینات تاریکیوں اور جہالت میں ڈوبا ہوا تھا پورے دنیا میں توحید الہی کے لینے والے بہت کم رہ گئے تھے اس وقت کے دو الہامی مذاہب یہودیت اور عیسائیت میں غلویت اور تخریب نمودار ہوچکے تھے۔یہودی حضرت عزیرؑ کوجبکہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کے بیٹے تصور کرتے تھے اور ان کے مذہبی رہنماؤں نے مذہب کو اپنے مرضی اور مفادات کے مطابق تشریح کیا کرتے تھے ۔معاشی طور پر جزیرۃالعرب خصوصاٰ اور پورے دینا عمومی طور پر پٹری سے نکل گئی تھی اور معاشی اقدار نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی سماجی انصاف کا قتل عام ہورہا تھا۔
.
سیاسی طور پر ہر طرف انتشار اور افراتفری تھیاورعلاقہ چوٹی ثوٹی ہوئی ریاستوں میں بٹ گئے تھے دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے پورے معاشرے میں بھوک،افلاس اور دوسرے معاشی اور اقتصادی برائیاں جنم لے چکے تھے۔ان حالت میں اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو تمام جہان کے لئے رحمت و برکت بنا کر بیجھا تاکہ آپؐ کی آمد سے سارے کائینات میں میں توحید الہی اور مساوات و انصاف کا بول بالا ہو جائے۔اللہ کریم نے آپؐ کو خلق عظیم اور رحمت العالمین کے عظیم خطابات سے نوازااور اس طرح اپؐ قیامت تک سارے مخلوق کے لیے رحمت اور محسن انسانیت بنے۔
انحضرت ﷺ 12 ربیع الاول571ء کو عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں پیدا ہوا۔آپؐ کی ولادت سے قبل آپ کا والد محترم جناب عبدواللہ اس دنیا سے رخصت ہوا تھا اور آپ کی والدہ مجیدہ حضرت آمنہ آپؐ کی ولادت سے کچھ عرصہ بعد آبوا کے مقام پر وفات پاچکی تھی اس طرح آپ کی پروریش کا زمہ آپ کے داد جناب عبدوالمطالب اور اس کی رحلت کے بعد جناب حضرت آبی طالب کے کندھوں پر اپڑے اور اپ جناب نے اپؐ کی کفالت وپروریش میں کوئی کسر نہ چھوڑی بلکہ اپنے بچوں سے بڑھ کر نبیؐ کو عزت ومحبت دی اور ڈٹ کر کفار مکہ کا مقابلہ کیا اور ہر قسم کی تکلیف ومصائیب کا دین الہی کے خاطر برداشت کی جن مٰیں سرفہرست تین سال شیعب آبی طالب میں اپنے خاندان کے ہمراہمحصور ہونا تھا۔
.
جب اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس دینا میں بیھجا تو عربون میں آسمانی کتاب کا پڑھنا والہ تھا اور نہ کوئی نبوت و وحی کا دعوی دار ۔آپ نے اطاعت کرنے والوں کو لے کر اپنے مخالفوں سے جنگ کی درحقیقت آپ ان لوگوں کو نجات کی طرف لے جا رہےتھا اور قبل اس کے کہ موت ان لوگوں پے آن پڑے ان کی ہدایت کے لئے جا رہے تھے اور جب کوئی تھکا ماندہ رک جاتا تھا اور خستہ و درمندہ ٹھر جاتا تھا تو آپاس کے سر پر کھڑے ہوجاتے تھے اور وہ اسے ان کی منزل مقصود تک پہنچاتے تھے اور انہیں ان کے منزل تک پہنچایا۔آپ کو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بیھجا گیا تھا اورآپؐ بچپن میں بھی بہتریں خلائق اور سن رسیدہ ہو نے پر بھی شرف کائینات تھے اور پاک لوگوں میں خوصلت کے اعتبار سے پاکیزہ تراور اور جودو سخا میں ابر صفت برسائے جانے والوں میں سب سے زائد برسنے والا تھا۔
.
اپؐ نے شریعت اسلام کو جاری کیا اور اس کے سرچشمہ ہدایت پرا ترنے والوں کے لئے اس کے قوانیں کو اسان کیا اور اس کے ارکان کو حریف کے مقابلے میں غلبہ و سرفرازی دی چنانچہ جو اس سے وابسطہ ہوا اس کے لئے امن اور جو اس میں داخل ہو اس کے لئے صلح اشنی ،اور جو اس کی بات کریں اس کے لئے دلیل اور جو اس کی مدد لے کر مقابلہ کریں اس کے لئے اسے گواہ قرار دیا ہے۔اور کسب ضیا کرنے والوں کے لئے نور،سمجھنے بوجھنے اور سوچ بچار کرنے والوں کے لئے فہم و دانش ،غور کرنے والوں کے لئے روشن نشانی،ارادہ کرنے والوں کے لئے بصیرت،نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے عبرت،تصدیق کرنے والوں کے لئے نجات،بھروسہ والوں کے لئے اطمینان ۔وہ تمام سیدھی راہوں میں زیادہ روشن اور تمام عقیدت مندوں میں زیادہ واضح ہے اس کے مینار بلند،راہیں درخشان اور چراغ روش ہیں اس کا میدان عمل باوقار اور مقصد بلند تھا۔یہاں تک کہ آپؐ نے روشنی ڈھونڈنے والوں کے لئے شعلے بھڑکائے اور راستہ کھونے والے سوار کے لئے نشانات روشن کئے ۔
.
اللہ پاک نے آخری نبی مرسلین کو اس وقت بیھجا تھا کہ جب لوگ حیرت و پریشانی کے گم کردہ راہ تھے اور فتنوں میں ہاتھ پیر مار رہے تھے نفسی خواہشوں نے انہیں بھٹکا دیا تھا اور غرور نے بہکا دیا تھا اور بھر پور جہالت نے ان کی عقلیں کھو دی تھی اور حالات کے ڈانوں ڈول ہونے اور جہالت کی بھلاؤں کی وجہ سے تیراں و پریشان تھے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں سمجھانے بھجانے کا پورا حق ادا کیا خود سیدھے راستے پر جمے رہے اور حکمت و دانائی اور اچھی نصیحتوں کی طرف انہیں بلاتے رہے۔
.
اللہ تعالیٰ نے تمام انبیوں کو بہتریں سونپے جانے کی جہگوں میں رکھا اور بہترٰیں ٹھکانوں میں ٹھرایا وہ بلند مرتبہ صلوں سے پاکیزہ شکموں کی طرف منتقل ہوتے رہے ۔جب ان میں سے کوئی گزر جانے والا گزر گیا دوسرا دین خدا کو لے کر کھڑا ہو گیا یہاں تک کہ یہ الہی شرف محمد ؐ تک پہنچا جنہیں ایسی معدنوں سے کہ جو پھلنے پھولنے کے اعتبار سے بہتریں اور ایسی اصولوں سے کہ جو نشونما کے لحاظ سے بہت باوقار تھیں پیدا کیا اس شجرہ سے جس سےانبیاء پیدا کیے اور جس میں سے اپنی آمین منتخب فرمائے ان کی عزت بہتریں عزت اور قبیلہ بہتریں قبلہ اور شجرہ بہتریں شجرہ ہے جو سرزمیں حرم پر اگا اور بزرگی کے سایہ میں بڑھا ۔وہ پرہیزگاروں کے امام ،ہدایت حاصل کرنے والوں کے لئے سرچشمہ بصیرت ہے وہ ایسا چراغ ہے جس کی روشنی ابدی ہے وہ ایسا روشن ستارہ جس کا نور ضیا پاش ہے۔ ان کی سیرت سیدھی راہ پر چلنا اور سنت ہدایت کرنا ہے ان کا قلم حق و باطل کا فیصلہ کرنیوالا اور حکم عیں عدل ہے اللہ نے انہیں اس وقت بیجھا جب رسول کی امد کا سلسلہ رکا ہوا تھا بدعملی پھیلی ہوئی تھی اور امتوں پر غفلت چھائی ہوئی تھی ۔
.
نبی آخرالزمانؐ نے دنیا کو آمن و سلامتی کا مکان بنایا اور رہتی دینا تک انسانیت کو محبت ،صبرو تحمل اور اخوات کا درس دیا اورایک غیر منظم اور غیر مہذب معاشرے کو دینا کا ایک عظیم قوم بنادیا جو دینا کو ایک عظیم تہذیب عنایت کی۔جب ہم اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یوم ولادت مناتے ہیں تو ہمیں ان کی مقدس تعلیمات پر صیح معنوں پر عمل کرنے کی ضرورت پڑتی ھے جن میں بنیادی توحید الہی ،احکام دین ،امن و سلامتی،ہم اہنگی،برداشت وتحمل اور سماجی اور معاشرتی انصاف ہیں اور یہ وہ عناصر تھے جن پر ریاست مدینہ کی بنیاد کھڑی تھی۔اللہ پاک ہم سب کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تعلیمات پر صیح معنعوں میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ قیامت کے دن ہم ان کی شفاعت سے محروم نہ ہوجائین۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
28374