Chitral Times

Apr 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

لواری ٹنل۔۔۔۔۔۔ معمہ یا مسئلہ۔۔۔۔ سلیم بخاری

شیئر کریں:

روزانہ لواری ٹنل کے بارے سنے میں آاتا ہے کہ مسافرحضرات ساری رات، دیر سائیڈ پر انتظار کرتے ہیں۔ ڈرائیور یونین کی من مانی کی بچی کچی کسر ہوٹل مالکان پورا کرتے ہیں۔ یہ خبر بھی گردش میں ہے کہ دیر ہوٹل مالکان ٹنل کے متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران کے ساتھ ملکر چترال کے سادہ لوح لوگوں کو تنگ کر رہے ہیں اور اپنا کاروبار چلا رھے ہیں۔ یہ بھی سنے میں ٓایا ہے کہ ان ہوٹل مالکان کو ناظم اور سیاسی لیڈرز کی سرپرسی حاصل ہے۔تاہم اگر ٹنل کے کام کی نوعیت کو دیکھا جائے تو اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے صرف رنگ وروغن کا کام باقی ہے۔
یہا ن دو سوالات پیدا ہوتے ہیں
۱۔ اگر ڈرائیور یونین من مانی کر رہی ہے تو ھمارا انتظامیہ خاموش تماشائی کیوں بن رہی ہے؟
۲۔اور اگر دیر ناظم ان ہوٹل مالکان کی سرپرستی کررہا ہے تو ھمارا ناظم صاحب کیوں خوشۂ گندم نہیں جلاتا؟
ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ھم چترالی ہیں۔ ہماری شرافت ہماری بے غیرتی بن چکی ہے۔ اس قوم کو اپنے حقوق دلوانے کے لےئے لیڈر نہیں مل پا رہا ہے۔ ہمارے پاس بات کرنے کے لئے فورمز نہیں ہیں، لوگ نہیں ہیں ۔چاہے ڈسٹرکٹ انتظامیہ ہو یا سیاسیے دوا پیچ کے ماہر ، کوئی بھی اس قوم کے زمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں ۔ اگر مندرجہ بالا باتین سچ ثابت ہوتی ہیں تو لواری ٹنل ایک معمہ ہے مسئلہ نہیں۔ پھر ہمارا ڈسٹرکٹ انتطامیہ ، ناظم اعلی اور سیاست دان مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ۔ چترالی قوم کو متبادل راستے ڈوھونڈنے ہونگے ۔ہمیں دوسرے سہارے تالاش کرنے ہونگے۔ اور اگر مندرجہ بالا باتیں غلط ثابت ہوتی ہیں تو پھر اس مسئلے کو حل کیوں نہیں کیا جاتا۔؟ اور چترالی قوم کو اس کے سہولت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے۔ہمین اس مسلئے کویا معمے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔
ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا ،میں نہیں جانتا۔(حبیب جالب)


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
9615