Chitral Times

پولیو مہم کے دوران کسی بھی قسم کی غفلت اور غیر زمہ داری کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔۔۔ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ڈپٹی کمشنر چترال ارشادسودھرنے کہا ہے کہ پولیو مہم میں محکمہ صحت کے اہلکاروں کی طرف سے کسی بھی قسم کی غفلت اور غیر ذمہ داری کو برداشت نہیں کیا جائے گا جن کو آخر ی مرتبہ سخت تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ متعین ذمہ داریوں کو سوفیصد نبھانے کی کوشش کریں بصورت دیگر اپنے خلاف سخت ترین کاروائی کے لئے تیار رہیں۔ جمعرات کے روز اپنے دفتر میں پولیو کے خاتمے کے لئے ضلعی کمیٹی (ڈیپک) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے 12مارچ سے شروع ہونے والی مہم کے لئے تیاریوں کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ مہم سے قبل کے تمام مراحل کو نہایت اختیاط سے اس طرح ترتیب دی جائے کہ سوفیصد ٹارگٹ تک رسائی میں کوئی مشکل پیش نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ 6مارچ تک یونین کونسل سطح پر مایکروپلان کی تیاری اور 9مارچ تک ویلیڈیشن رپورٹ کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر اسراراللہ، ایڈیشنل ڈی سی منہاس الدین، ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر فیاض رومی ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پولیو ایریڈیکیشن افیسر ڈاکٹر کمال اور مختلف سرکاری محکمہ جات کے افسران موجود تھے۔ اس موقع پر ڈی۔ سی نے مختلف سرکاری محکمہ جات کے ضلعی سربراہوں کی عدم موجود گی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان سے جواب طلبی کا حکم دیا جبکہ ناقص کارکردگی کے حامل چرون، دراسن، تریچ اور بروز یونین کونسلوں کے یو نین کونسل مانیٹرنگ افیسروں کو زبانی وضاحت کو موقع دیا اور انہیں آئندہ کے لئے کارکردگی بہتر بنانے کی تاکید کی۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6950

صوبے کے مختلف حصوں میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش بھی متوقع،۔۔۔پی ایم ڈی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کی اطلاعات کے مطابق مغربی ممالک کی طرف سے آنے والی مغربی لہر کا ملک کے مغربی حصوں میں داخل ہونے کا امکان ہے جوملک کے بالائی حصے کوجمعرات کے دن اپنی گرفت میں لے سکتی ہیں۔ پی ایم ڈی نے مزید مطلع کیا ہے کہ اس موسمی نظام کے زیر اثر خیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں بجلی کی گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش بھی متوقع ہے ۔ ہزارہ اورملاکنڈ ڈویژنوں میں پہاڑوں پربرف باری کا بھی امکان ہے ۔پی ایم ڈی کے مطابق جمعرات اورجمعہ کوبارش کا امکان ہے ۔ پی ڈی ایم اے نے صوبے کی ضلعی انتظامیہ کو اس سلسلے میں حفاظتی اقدامات اٹھانے اور الرٹ رہنے کیلئے کہا ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6947

ممبران اسمبلی آئینی حقوق مانگنے سے پہلے گلگت بلتستان کے عوام کو انسانی اور بنیادی حقوق دو۔۔۔مسعود

گلگت (پ۔ر)مسعود الرحمن سیکریٹری جنرل مرکزی انجمن تاجران گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ انجمن تاجران ویلفیئر ادارہ ہے۔ان سے کئی قسم کے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔حکومت کو چاہئے کہ ان کو ہر قسم کی تعاون کو یقینی بنایا جائے تو یہاں کئی اور لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے۔کیونکہ گلگت بلتستان میں فیکٹری کارخانے تو نہیں ہیں صرف دکانوں میں ہزاروں کے حساب سے بیروزگاروں کو روزگار دیا گیا ہے۔۔اگر حکومت نے ان کو بے جا تنگ کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس سے کئی لوگوں کی روزگار کا سلسلہ رک جائے گا۔اور کئی بھیک مانگنے والے اور ضرورت مند لوگوں کی ہرطرف سے تعاون کررہی ہے۔اسکے علاوہ آٹے کا نظام لوگوں کی دہلیز پر پہنچانے کا کام تاجروں کی وجہ سے ڈیلر شپ کا نظام متعارف کرایا ہے۔پہلے صرف سول سپلائی آفس تک محدود تھا ٹیکس کا نظام دو دفعہ ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔بجلی کا نظام ٹھیک کرانے اور بجلی کے دونمبر میٹر اور بجلی کی سستی قیمت کیلئے کئی دفعہ ہڑتالیں کرکے نظام ٹھیک کرنے کی کوشش کی۔گندم سبسڈی کو بحال کرانے میں ایکشن کمیٹی کا بھرپور ساتھ دیا۔دیگر کئی اہم عوامی ایشوز کے حل کرانے میں تاجر برادری عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اسمبلی ممران نہ تو وہ اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں نہ عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں آئے دن عوام مسائل لیکر تاجروں کے پیچھے آرہے ہیں۔ممبران اسمبلی سے گزارش ہے کہ آئینی حقوق مانگنے سے پہلے یہاں گلگت بلتستان کے عوام کو انسانی اور بنیادی حقوق دو۔آئینی حقوق دو تین ممبران اسمبلی جائینگے لیکن غریب عوام کا کیا بنے گا۔۔جب عوام خوشحال ہونگے ان کو انسانی اور بنادی حقوق لیں گے تو آئینی حقوق خود بخود مل جائیں گے اور جو ٹارچر سیل بنایا گیا کہ جرمانہ دیتے ہو یا جیل جاتے ہو۔اسے بھی بند کیا جائے۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6901

سپیکر گلگت بلتستان کے ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے خطاب پر اساتذہ برادری کو سخت مایوسی ہوئی۔۔شاہد حسین

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)قانون ساز اسمبلی کی ذمہ دار ترین شخصیت ہونے کے ناطے سے ٹیچرز اور دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق سطحی معلومات رکھنا باعث حیرت بھی ہے۔سپیکر سمیت صوبائی اسمبلی جی بی کے وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں300%اضافہ ہوا ہے۔ٹیچرز کی تنخواہوں میں کبھی بھی3گنا اضافہ نہیں ہوا ہے۔

سپیکر کی جانب سے گلگت بلتستان میں تعلیم کی زبوں حالی کا ذمہ دار اساتذہ کو قرار دینا انصاف نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ارباب سیاست ہی مسلسل سیاسی مداخلت کے ذریعے محکمہ تعلیم کو انحطاط کے راستے پر ڈال رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی شاہد حسین نے اساتذہ برادری کی ایک بیٹھک میں سپیکر کی ٹیچرز کی تنخواہوں کے بارے میں مبالغہ آمیز تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باؤجود ٹیچرز و دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی بابت بنیادی معلومات حاصل نہیں۔فاضل اسمبلی میں غلط اعداد و شمار پر مبنی تقریر کرنا اور معاشرے کے ایک محترم طبقے کوخرابی کا ذمہ دار ٹھہرانا حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔صدر موصوف نے کہا کہ اساتذہ برادری اپنی بساط سے بڑھ کر تعلیمی ترقی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔اگر ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ سیاسی زعماء ہیں جوتعلیمی ترقی کی رفتار کو اپنی بے جا سیاسی مداخلت کے ذریعے سے ماند کررہے ہیں جو ایک تلخ حقیقت ہے اور سماجی المیہ ہے۔یہ حقیقت محتاج ثبوت نہیں بلکہ ارباب سیاست ایک دوسرے کو خود مورد الزام ٹھہراتے ہوئے معترف ہوتے ہیں کہ بگاڑ کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔رہی بات ٹیچرز کی تنخواہیں تو یہ بدقسمت طبقہ ارباب اختیار کی غیر مساویانہ اور غیر عادلانہ سلوک سے پہلے سے ہی امتیاز کے شکار ہے۔فاضل سپیکر کو چاہئے کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری محکمہ جات کے ملازمین کی تنخواہیں ٹیچرز کی تنخواہوں سے موازنہ فرمائیں تو سارے حقائق سامنے آئیں گے۔اور غیر زمہ دارانہ تقریر کرنے کی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔

ارباب اختیار کی جانب سے بار بارٹیچرز برادری کو تضحیک کا نشانہ بنانا، انھیں زک پہنچانا حراساں کرنا ،ان پر بے جا الزام تراشی کرنا اور دھمکانے سے تعلیمی میدان میں ترقی کبھی نہیں آئے گی۔اس کے لئے بہتر منصوبہ بندی کے توسط سے ترقی و علم پرور تعلیمی پالیسی کے ذریعے سے ہی ممکن ہے

 

 

دریں اثنا سیپ ٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کی صدر ملکہ حبیبہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیپ اساتذہ کی مستقلی کا فیصلہ اور مخصوص اسامیاں پیدا کرنا صوبائی حکومت کا تاریخی کارنامہ ہے۔

وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے وعدے کو عملی جامع پہنا کر ثابت کیا کہ وہ دوسروں کی طرح صرف وعدے نہیں کرتے عملی کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔وزیر اعلیٰ و کابینہ، چیف سیکریٹری، وزیر تعلیم ، سیکریٹری تعلیم خادم حسین اور خصوصاََ سابقہ سیکریٹری تعلیم حاجی ثناء اللہ سیپ اساتذہ58000طلباء طالبات ہمیشہ دعا دیں گے۔ہم پرامید ہیں کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کے حکم پر ایسی ریکروٹمنٹ پالیسی بنائی جائیگی کہ دو عشروں سے معلمی خدمات انجام دینے والے حقدار اساتذہ متاثر نہیں ہونگے۔پہلے مرحلے میں خدمات اور سابقہ کارکردگی کو بنیاد بنایا جائیگا۔امید رکھتے ہیں کہ ایسوسی ایشن سے طلب کی گئی سفارشات کو مدنظر رکھا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں مستقل ہونے والے اساتذہ کیلئے بھی پالیسی بنائی جائیگی۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6897

ٹیچرز ایسو سی ایشن سپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کے وفد کا وزیر تعلیم سے ملاقات

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) ٹیچرز ایسو سی ایشن سپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کا ایک وفد صدر شکور علی زاہدی کی قیادت میں وزیر تعلیم حاجی ابراہیم ثنائی سے ایک اہم ملاقات کی وفد میں جنرل سیکریٹری احسان اور نائب صدر سلمان علی و دیگر عمائدین بھی شامل تھے ۔ ایسو سی ایشن کے وفد نے اسپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کو گلگت بلتستان میں انڈکشن کی صورت میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیااور تمام تر وفاقی مراعات ، ون سٹپ پروموشن ، ہارڈ ایریا الاؤنس اورہیلتھ الاؤنس ، دیگر انڈکیشن کا کرنے کا مطالبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے وزیر تعلیم کو بتایا کہ اسپیشل ایجوکیشن کا تعلق معاشرے کے معذوروں سے ہے جن کے لوازمات اور مسائل دیگر شعبہ جات سے مشکل اور مختلف ہیں ۔ اساتذہ کرام اور تمام سٹاف معذور بچوں کو تعلیم و تربیت میں دیگر اداروں کے مقابلے میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں مقامی حکومت کو چاہئے کہ وہ کمپلیکس کے تمام اسٹاف کو دیگر محکموں سے بڑھ کر توجہ دے ۔ وفد نے وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے مختصرایام میں سپیشل ایجوکیشن کو بھرپور مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وزیر تعلیم نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائیگا اور انہیں تمام وفاقی مراعات فراہم کئے جائیں گے۔اسمبلی انڈیکشن قرارداد لانے کی صورت میں تمام امور پر باریک بینی سے جائزہ لیا جائیگا۔انہوں نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ اسپیشل ایجوکیشن کے تحفظات اور مطالبات کی جانب خصوصی توجہ دے تاکہ گلگت بلتستان میں سپیشل ایجوکیشن اپنے سسٹم و نظام کے مطابق آگے بڑھ سکے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6825

اشکومن میں رسم پھتک اور تخم ریزی ، سابق گورنر پیر سید کرم علی شاہ نے افتتاح کیا

Posted on
اشکومن(کریم رانجھا) ؔ رسم ’’تخم ریزی‘‘ جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا،ڈھول کی تھاپ پر رقص،سابق گورنر پیر سید کرم علی شاہ نے بیج اچھال کر رسم کا باقاعدہ آغا ز کیا،مہمانوں کی مقامی روایتی کھانوں سے تواضع ۔تحصیل اشکومن کے مرکزی گاؤں چٹورکھنڈ میں سال نو کے آغاز کے ساتھ بیج بونے کی رسم ’’تخم ریزی‘‘ روایتی شان وشوکت کے ساتھ منایا گیا۔اس موقع پر صبح سویرے نمبردار علاقہ اور عوام کی کثیر تعداد پیر کرم علی شاہ کے گھر پہنچے ۔پیر کے صاحبزادے سید کمال علی شاہ نے پانی چھوڑنے کی رسم ادا کی بعد ازاں سابق گورنر پیر سید کرم علی شاہ نے رسم ’’پھتک‘‘ کے بعد گندم کے بیج اچھال کر بوائی کے سیزن کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اس موقع پر مہمانوں کو’’اشپیری‘‘ پیش کی گئی اور روایتی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیر سید کرم علی شاہ نے کہا کہ ثقا فت زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے،وقت کے ساتھ حالات بدلتے رہتے ہیں لیکن وقت کے دھارے میں بہتے ہوئے اپنے اسلاف کے رسم ورواج کو نہیں بھولنا چاہئے،یہ ہماری شاندار روایت رہی ہے۔تقریب کے بعد ڈھول کی تھاپ پر رقص پیش کیا گیاجس میں مہمانوں کے علاوہ مقامی افراد نے بھی فن کا بھر پور مظاہرہ کیا۔مذکورہ تقریب غیر سرکاری تنظیم آئیڈیل سوسائٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا۔’’ایوب ہمدرد فاؤنڈیشن‘‘ کی جانب سے تنظیم کو پچیس ہزار روپے کا چیک پیش کیا گیا۔اس موقع پر محکمہ ذراعت غذر کی جانب سے شجر کاری کا بھی بندوبست کیا گیا تھا،پیر سید کرم علی شاہ ودیگر مہمانوں نے درخت لگاکر شجر کاری مہم کا بھی افتتاح کیا۔
gb ishkoman phatak rasm tokhom razi
gb ishkoman phatak rasm tokhom razi23
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6778

پروفیسر ایسوسی ایشن گلگلت بلتستان کے مطالبات……………. تحریر: امیرجان حقانیؔ

Posted on

استاد چاہیے اسکول و کالج کا ہو یا یونیورسٹی و دینی جامعات کا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ قوم کے مستقبل کو تعمیر کرتا ہے، استاد ہی ہوتا ہے جو ملک و ملت کا عظیم سرمایہ ہوتا ہے اور قوموں کے مستقبل کا محافظ ہوتا ہے۔استاد ہی کی بدولت قوموں کی زندگیاں سنورتی ہیں اور افراد کی زندگی اور تقدیر بدلتی ہے۔ایک استاد ہی ہوتا ہے جو اپنی بے پناہ محنت ، فکر مندی اور خلوص و ایثار کے ساتھ پتھروں کو تراش کر جواہر بنادیتا ہے اور لعل و گوہر تیار کررہا ہوتا ہے۔آج کی مغربی دنیا میں استاد ہی ہے جو اپنی شبانہ روز محنت اور کاوشوں سے پالیساں بناتا ہے اور ملکوں اور قوموں کو پالیساں دیتا ہے اور سوچ و بیچار پر مجبور کرتا ہے۔استاد ہی کی بنائی ہوئی پالیسوں کی مرہون منت مغربی اقوام دنیا پر راج کررہی ہیں۔میں مکمل وثوق سے کہتا ہوں کہ مغربی دنیا بالخصوص امریکی طاقت کا سہرا ان اساتذہ کو جاتا ہے جنہوں نے شعبہ ہائے زندگی کے ہر فیلڈ میں بے پناہ محنت کی اور نئی نئی اختراعات اور تحقیقات و ایجادات کے ذریعے دنیا کونہ صرف مبہوت کیا بلکہ اپنا غلام بھی بنا ئے رکھا ہے۔آج کی مغربی دنیا کی سپرمیسی اور طاقت ان کے ایٹم بموں اور بڑھتا ہوا عسکری بجٹ نہیں بلکہ ریسرچ اکیڈمیوں اور تعلیمی اداروں میں ہونے والی لاتعداد تحقیقات اور ایجادات ہی ہیں۔میں ایمان کی حد تک یقین اور وثوق سے کہتا ہوں کہ امریکہ کے سپر طاقت ہونے کا واحد سبب لکسٹر نا کا علاج دریافت کرنی والی پروفیسر ڈاکٹر کیتھرائین جیسے لاتعداد استاد، پروفیسر اور پی ایچ ڈی اسکالرزہی ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جو قوموں کی تقدیر بدل دیتے ہیں اور انہی کی مرہون منت قومیں ترقی و عروج کے منازل طے کرتیں ہیں۔
اگر استاد اپنی ذمہ داریوں کو فراموش کریں اور اس کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف جاب ہو تو پھر یاد رہے کہ انسان تباہی کے دھانے کھڑا ہوگا اور انسانیت کے لیے ہمدرد او رخیر خواہ انسان کا ملنا اور محبتوں کے شناورں کا فراہم ہونا مشکل ہوجائے گا۔

ہمارے نبی ﷺ کے سیرت میں ایسے بے شمار واقعات ہیں جن سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔بلاشبہ نبی ﷺ ایک بہترین اور کامیاب معلم اور مدرس و استاد بن کر آئے ہیں۔آپ ﷺ کی فراست، حکمت اور تعلیمات کی وجہ سے ہی ایسے انسان تیار ہوئے کہ اس سے بہتر انسان کی آنکھ دیکھ ہی نہیں سکتی۔یہی وجہ ہے کہ آپ کی تربیت یافتہ اور صحبت پانے والوں نے دنیا میں علم کے چراغ جلائے۔ کاش آج کا مسلم استاد تھوڑی سی رمق اور رہنمائی آپ ﷺ سے بھی لے لیتا۔

گزشتہ دن گلگت بلتستان پروفیسر ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی۔ پروفیسر ارشاد شاہ اور اس کی چودہ رکنی کابینہ نے وزیر تعلیم گلگت بلتستان ابراہیم ثنائی صاحب سے حلف لیا۔تقریب حلف برداری میں مختلف کالجز کے پروفیسروں اور لیکچراروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اور ڈائریکٹر ایجوکیشن اور دیگر آفیشلز نے بھی شرکت کی۔ایسوسی کے سابق صدر پروفیسر راحت شاہ، نگران کابینہ کے صدر پروفیسر محمد رفیع، اور نومنتخب صدر پروفیسر ارشاد احمد شاہ اور اشتیاق احمد یاد نے پروفیسر ایسوسی ایشن کی تاریخ، وجود میں آنے کے مقاصد اور پورے گلگت بلتستان کے کالجز کے مسائل، اور مطالبات و سفارشات کو انتہائی سلیس، مختصر اور جرات کے ساتھ ارباب اختیار کے سامنے رکھا۔ان صاحبان کی طرف سے پیش کردہ سفارشات اور مسائل کااختصار کے ساتھ خلاصہ پیش کرنے کی کوشش کرونگا اس امید کے ساتھ کہ ارباب اختیار اور صاحبان بست و کشاد ایسوسی ایشن کی گزارشات کو سنجیدگی سے لیں گے۔مطالبات درج ذیل ہیں۔

۱۔کالجز میں بہترین نظام تعلیم پروان چڑھانے کے لیے ہمہ جہت کوششیں ضروری ہیں۔جس کے لیے داخلہ پالیسی کو از سرنو وضع کرنے کی ضرورت ہے۔اس کے لیے باقاعدہ مستقل کمیٹی تشکیل دی جائے۔
۲۔تمام کالجز میں فیکلٹی ممبران کی کمی ہے جس کو پورا کرنا بہر صورت ضروری ہے۔ اور یہ ڈائریکٹریٹ اور ایجوکیشن سیکریٹریٹ کی اہم ذمہ داری ہے۔انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔

۳۔حالیہ دنوں میں محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں کریٹ ہونے والی اسامیوں میں پچاس فیصد کاکوٹہ کالجز کو دیا جائے۔
۴۔کالجز کے پی سی فور کے مسائل فوری حل کے متقاضی ہیں۔جس پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔

۵۔ فیکلٹی ممبران کی پرموشن بھی ایک سنگین صورت اختیار کرتا جارہا ہے اس کو بھی اصول و ضوابط کے مطابق ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے۔ تاکہ بنیادوں حقوق کی فراہمی میں کوتاہی نہ ہو۔بعض لیکچرارگزشتہ سترہ سال سے ایک ہی سکیل میں کام کرتے ہیں۔
۶۔ گلگت بلتستان سیکریٹریٹ میں کالجز کے لیے الگ سیکرٹریٹ بنایا جائے جس میں تمام ذمہ دار عملہ کالجز سے ہی لیا جائے۔کالج سیکشن کا اپنا الگ سیکرٹری ہو، جیسے تمام صوبوں میں ہوتا ہے۔

۷۔ دیگر صوبوں کی طرح یہاں بھی Revised four tier اور Higher Time ,Time Scale کا اطلاق ضروری ہے جس کے لیے ہنگامی بنیادوں پر احکام صادر ہونے چاہیے۔ابھی تک تاخیری حربے استعمال کیے گئے جو قابل مذمت ہیں۔اور اساتذہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ وفاق سمیت دیگر صوبوں میں اس پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔

۸۔ جی بی کالجز میں BS پروگرامات شروع کیے جانے والے ہیں اس کے لیے بھی بہترین پالیسی میکنگ کی ضرورت ہے۔ اس پر کمیٹی تشکیل دے کر کالجز کے ممبران اور ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی لیے جائیں اور فیکلٹی ممبران کے حقوق کا مکمل تحفظ ہو۔تعلیمی پالیسوں کے تشکیل واجراء میں ماہرین تعلیم کا ہونا از بس ضروری قرار دیا۔بند کمروں میں بنائی جانے والی پالیساں گراونڈ میں کام کرنے والوں کے لیے لاتعداد مسائل پیدا کرتی ہیں۔اس سے گریز کیا جاوے۔

۹۔ حکومت کی طرف سے ایک پالیسی بنا کر جی بی کالجز کے فیکلیٹی ممبران کو ایم فل پی ایچ ڈی کرنے کی سہولت دی جانی چاہیے ۔بی ایس پروگراموں میں تدریس کے لیے بھی فیکلٹی ممبران کو ٹریننگ کے ذریعے تیار کیا جائے۔
۱۰۔ وید ر پالیسی کو فوری نافذ العمل بنایا جانا ضروری ہے۔جب بھی پروفیسروں اور لیکچراروں کو تھوڑے سے بھی جائز مراعات ملتے ہیں یا دینے کی بات ہوتی ہے تو بیوروکریسی کا ایک طبقہ ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوتا ہے جو یقیناًتذلیل استاد ہی کہلائے گا۔
یہی کچھ پروفیسروں کے مطالبات تھے جو انہوں نے محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں کے سامنے بلاکم و کاست پیش کردیا۔ وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی صاحب نے انتہائی خوش دلی اور متانت کے ساتھ ان تمام مفصل مطالبات کو نہ سنا بلکہ جائز اور برحق بھی قرار دیا اور حتی الامکان تمام مطالبات حل کرنے کی یقین دھانی بھی کرائی اور تعلیم کے حوالے سے بننے والی پالیسوں میں پروفیسروں کی شرکت کو یقینی بنانے کا عندیہ بھی دے دیا۔

ابراہیم ثنائی صاحب نے فرینکلی ماحول میں کالجز اساتذہ کو مخاطب کیااور ان کو ان کی ذمہ داریوں سے بھی آگاہ کیا۔ اور بعض معاملات بالخصوص تحقیق و تدقیق اور علمی و ادبی تخلیقات میں اساتذہ کی سستی ،لاپرواہی اورعدم توجہی کا خصوصی ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اساتذہ نوکری کے علاوہ بھی تحقیق اور تفتیش کے لیے روزانہ تھوڑا وقت دیں۔ اور ہمیں مجبور کریں کہ ہم اساتذہ کی کوششوں کو اور بنائی ہوئی پالیسوں کو قانونی شکل دیں۔حقوق کے ساتھ فرائض بھی ہوتے ہیں بلکہ حقوق و فرائض لازم و ملزوم ہیں اور دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ثنائی صاحب نے ایک بہت ہی خوبصورت بات بھی کہی کہ ریسرچ کے لیے پورا گلگت بلتستان ایک بہترین ریسرچ سینٹر کی حیثیت رکھتا ہے، جی بی کے ہر فیلڈ اور ہر چیز میں ریسرچ کی نہ صرف گنجائش ہے بلکہ اشد ضرورت بھی ہے۔ لیکن ثنائی صاحب یہ بتانا بھول ہی گئے کہ ہر فیلڈ اور شعبے میں ریسرچ کے لیے انسٹیٹوٹ قائم کرنا اور مواقع فراہم کرنے کی اولین ذمہ داری محکمہ ایجوکیشن اور گوررنمنٹ کی بنتی ہے۔ اگر حکومت مختلف شعبوں میں ریسرچ انسٹیٹیوٹ قائم کرے اور پروفیسروں کو مغربی دنیا کی طرح مراعات کے ساتھ مواقع فراہم کرے تو پھر گلہ کا حق بھی بنتا ہے لیکن بغیر کسی ادارے اور سہولت کے پروفیسروں سے ریسرچ اور بالخصوص پیور سائنسز اور سماجیات میں تحقیقات اورنئی تھیوریز کا تقاضہ اور مطالبہ کرنا مضحکہ سا لگتا ہے۔بہر صورت امید ہے کہ ارباب اختیار کے ساتھ پروفیسر برادری بھی اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کرے گی۔ ایسوسی ایشن کو کوئی پریشرگروپ نہیں ہونا چاہیے بلکہ انٹیلکچول براردی کے طور پر اپنے حقوق کے مطالبوں کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو بھی احسن انداز میں نبھانا چاہیے۔تب تو کسی بہترکی امید کی جاسکتی ہے۔ ہاں بیورکریسی میں متعین ذمہ داروں کو بھی چاہیے کہ وہ اساتذہ بالخصوص کالجزِ اساتذہ کو بھی انسان سمجھے اور ان کے جائز حقوق کی فراہمی میں روڑے نہ اٹکائے، پرنسپل صاحبان اور ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ میں متعین دوستوں کو بھی ڈکٹیٹر کے بجائے سپورٹر بننا چاہیے اور فیسلٹیٹر کا کردارادا کرنا چاہیے تاکہ معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھیں۔۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6775

ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کردی گئی ہے۔۔بابر خان ایڈیشنل سیکریٹری سیاحت

Posted on
پشاور( چترال ٹائمز رپورٹ)چیک ری پبلک میں منعقد ہونے والے27ویں انٹرنیشنل ہالی ڈیز فیئر2018میں خیبرپختونخوا حکومت کی شرکت سے صوبہ میں سیاحت کو فروغ ملے گادنیا کو پر امن خیبرپختونخوا کا چہرہ دیکھانے کیلئے اس سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں، ہالی ڈیز فیئرمیں صوبہ خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات اور ثقافت کو دنیا میں اجاگر کرنے کیلئے ویڈیو ڈاکومنٹری اور تصاویر کے ذریعے تشہیر کی گئی ان خیالات کا اظہار محکمہ سیاحت ، ثقافت ، کھیل ،آثارقدیمہ و امورنوجوانان بابر خان نے چیک ری پبلک کے شہر پراک میں ہالی ڈیز فیئر کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ چیک ری پبلک میں تعینات پاکستانی سفیر اور دیگر بھی موجود تھے، انہوں نے کہاکہ اس سالانہ فیسٹیول میں 50مختلف ممالک کے سفارتخانوں اور ٹریول ایجنٹس نے سیاحت و ثقافت سے متعلق سٹالز لگائے تھے ،ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا نے پاکستانی سفارتخانہ کی مدد سے اس میں شرکت کی ، جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سیاحوں ، شہریوں اور انٹرنیشنل ٹریول ایجنٹس نے صوبہ کے سیاحتی مقامات کے بارے میں معلومات حاصل کیں تاہم اس موقع پر پاکستان سے صرف خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت نے سیاحت و ثقافت کے فروغ کیلئے سٹالز لگائے تھے ، ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبہ کے سیاحتی مقامات ، حکومت کی جانب سے سیاحت کیلئے کئے جانے والے اقدامات ، نئے سیاحتی مقامات کی آبادکاری اور دیگر امور سے متعلق ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سیاحت بابر خان نے سیاحوں کو معلومات فراہم کیں، انہوں نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخوا میں 70فیصد سیاحتی مقامات ہیں اور صوبہ میں ملاکنڈ ڈویژن میں سیاحوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کردی گئی ہے جبکہ دیگر مقامات پر اب بین الاقوامی سیاح باآسانی سیر و تفریح کرسکتے ہیں۔
TCKP international holydays fair pic23
TCKP international holydays fair pic233 TCKP international holydays fair pic2
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
6716

انجمن ترقی کھوار، کھواراہل قلم اور مئیر کے اشتراک سے چترال میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا

چترال( محکم الدین ) انجمن ترقی کھوار حلقہ چترال ، کھواراہل قلم اور مئیرتنظیم کے اشتراک سے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے ضلع کونسل ہال چترال میں پروگرام منعقد ہو ا ، جس میں لینڈ سٹلمنٹ آ فیسرسید مظہر علی شاہ مہمان خصوصی اور الخدمت فاؤنڈیشن چترال کے صدر نوید احمد بیگ صدر محفل تھے ۔ جبکہ دیگر اعزازی مہمانوں میں معروف دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، ممتاز قانو ن دان عبد الولی ایڈوکیٹ ، معروف محقق پروفیسر شمس النظر فاطمی ، ادیب و شاعر ذاکر محمد زخمی اور مسرت بیگ مسرت شامل تھے ۔ حسن بصری حسن نے سٹیج کے فرائض انجام دی ، جبکہ صدر انجمن حلقہ چترال محمد نواز رفیع نے شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔ عمران خان گجر نے گجری زبان پر اپنا مقالہ پڑا ۔ اور کہا ۔ کہ پاکستان میں تقریبا پانچ لاکھ لوگ گجری زبان بولتے ہیں۔ اور کئی ممتاز شخصیات جن کا قیام پاکستان میں اہم کردار تھا۔ اس زبان کے بولنے والے تھے ۔ چترال میںیہ دوسری بڑی زبان ہے ۔ جس کے بولنے والے چترال کے تمام علاقوں میں کم یا زیادہ تعداد میں موجود ہیں ۔ عمران کبیر ممبر ڈسٹرکٹ کونسل نے کلاشہ زبان کی اہمیت پر روشنی دالی ۔ اور کہا ۔ کہ یہ زبان تقریبا چھ ہزار سال پرانی ہے ۔ اور اس میں پچاس سے زیادہ آدائیگی کیلئے صوت موجود ہیں ۔ اور چترال کی کئی زبانیں اس کی کوک سے جنم لے چکی ہیں ۔ کالاشوار پر کام ہو رہا ہے ۔ اس پر مزید تحقیق سے کئی انکشافات ہو سکتے ہیں ۔ اور کالاشوارکو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے ۔ ظفر اللہ پرواز نے اس خدشے کا اظہار کیا ۔ کہ کھوار جو گلگت اور چترال بھر میں بولی جاتی ہے ۔ یہ بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے ۔ کھوار کو پذیرائی نہیں دی جاتی رہی ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ ممتاز صوفی شاعر بابا سیر نے بھی کھوار سے زیادہ فارسی میں شاعری کی ۔ عبداللہ نے گواربتی زبان اور حمیدالدین نے یدغہ زبان کے حوالے سے اپنے مقالات پڑے ۔ اور دونوں نے کہا ۔ کہ مختلف اداروں کے تعاون سے ان زبانوں کو معدوم ہونے سے بچانے کیلئے جدو جہد جاری ہے ۔ عبدالولی خان ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ کھوار بولنے والے دوسرے لوگوں کے سامنے اپنی زبان بو لنے کو معیوب سمجھتے ہیں ، جبکہ کھوار ایک وسیع اور اپنے اندر دیگر زبانوں کو جذب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ جو بعض لسانی محققین کے نزدیک زبان کی وسعت کی خوبی قرار دی گئی ہے ۔ انہوں نے فنکاروں کی عزت و تکریم پر زور دیا ۔ ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہا ۔کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو فرشتوں سے اونچا مقام اس لئے دیا ۔ کہ اُنہیں چھ ہزار زبانوں کا علم عطا فرمایا گیا تھا ۔ جو فرشتے نہیں جانتے تھے ۔ اور اللہ نے زبان کو انعام کے طور پر ذکر کیا ہے ، زبان کی اہمیت کا اندازہ اسی سے ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہمیں زبانوں کے تحفظ کیلئے حکومت کی طرف دیکھنے کی بجائے خودکام کرنے کیلئے تیار ہونا چاہیے ۔ مہمان خصوصی سید مظہر علی شاہ نے کہا ۔ کہ زبان ہماری شناخت ہے ، اور ہماری زبان اور علاقے کی پہچان یہ ہے ۔ کہ ہمارے پچاس فیصد مسائل چترال کے نام اور زبان کی وجہ سے حل ہوتے ہیں ۔ اور لوگ احترام دیتے ہیں ۔ انہوں نے چترال کی ادبی انجمنوں کی یکجا ہوکر زبان و ادب کی ترقی کیلئے خدمات کی تعریف کی ۔ جبکہ صدر محفل نواید احمد بیگ نے کہا ۔ کہ دنیا میں 5912زبانیں بولی جاتی ہیں ، جن میں سے 516مادری زبانیں دُنیا سے مٹ چکے ہیں اور دنیا میں 36 فیصد زبانیں معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بیرونی زبانیں اور کلچر ہماری زبان پر حاوی ہو رہی ہیں ۔ ان کامقابلہ کرنے کیلئے باہمی تعاون اور کام کی اشد ضرورت ہے ۔ اس موقع پر کئی قرادادیں منظور کی گئیں ۔ جن میں صوبائی اسمبلی میں منظور شدہ بل کے تحت بارہویں جماعت تک مادری زبانوں کی تعلیم پر عمل درآمد ، خیبر پختونخوا میں لینگویج پروموشن اتھارٹی کو فعال بنانے ، گورنمنٹ کالاش پرائمری سکولوں میں کالاش اساتذہ کے ذریعے کالاش زبان پڑھانے ، سرکاری سکولوں کی طرح پرائیویٹ سکولوں میں کھوار نصاب پڑھانے اور پاکستان ٹیلی وژن میں کھوار کو بھی موقع دینے کا مطالبہ کیا گیا ۔ پروگرام کے اختتام پر کلاشوار ، کھوار اور دیگر زبانوں میں کلچر شو پیش کئے گئے ۔
international languages day celebrated in Chitral 3
international languages day celebrated in Chitral 1
international languages day celebrated in Chitral 6 international languages day celebrated in Chitral 7 international languages day celebrated in Chitral 8 international languages day celebrated in Chitral 10 international languages day celebrated in Chitral 9
international languages day celebrated in Chitral 14 international languages day celebrated in Chitral 2 international languages day celebrated in Chitral 5
international languages day celebrated in Chitral 12
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , ,
6679

صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صوبہ بھرمیں چائنہ سالٹ پر پابندی لگادی ہے

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صوبہ بھرمیں اجینو موٹو نمک(چینی نمک/چائنہ سالٹ) پر پابندی لگادی ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے تمام اضلاع کے انتظامی سیکرٹریوں کو مراسلہ بھیجا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر فوری عمل پیرا ہونے کیلئے اجینو موٹو نمک کی تیاری,درآمد,ترسیل,اور خرید و فروخت پر فوری طور پابندی عائد کریں.چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے انتظامی سربراہان کو تین دن خصوصی مہم چلانے کی بھی ہدایت کی ہے.مراسلے کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا, سیکرٹری صحت, سیکرٹری محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا,سیکرٹری خوراک, تمام ڈویژنل کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر بازاروں اور دکانوں میں اجینوموٹو نمک کی دستیابی اور خرید و فروخت چیک کریں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے. چیف سیکرٹری نے تمام ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ اس ضمن میں روزانہ کی بنیاد پر ان کے دفتر کو کارکردگی رپورٹ ارسال کی جائے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6672

22فروری سے چترال سمیت ملاکنڈڈویژن کے تمام اضلاع میں انسدادپولیومہم شروع ہو گی/ڈاکٹر رومی

چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ)ای پی آئی چترال کے ڈسٹرکٹ کواڈینٹرڈاکٹرفیاض رومی نے ایک اخباری بیان میں کہاہے کہ 22فروری 2018سے ملاکنڈڈویژن کے تمام اضلاع میں انسدادپولیومہم شروع ہو گی۔چارروزپولیومہم کے دوران چترال میں پانچ سے کم عمرکے 69000سے زائدبچوں کوپولیوسے بچاؤکے قطرے پلائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پولیو کے ٹیموں کی سیکورٹی کیلئے پولیس کی تعیناتی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ چارروزہ مہم کے دوران چترال سمیت ملاکنڈڈویژن کے تمام اضلاع میں پانچ سال سے کم عمرکے بچوں کوپولیوکے قطرے پلائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پولیو ڈراپ پلانے کے لئے خصوصی ٹیمیں گھرگھرجائیں گی ۔ تاکہ ضلع سے باہرجانے والے بچوں کوبھی نظراندازنہ کیاجائے اورانہیں نئی جگہ پربھی قطرے لازمی پلانے کااہتمام کیاجائے۔ انہوں نے عوامی حلقوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ انھیں جہاں جہاں بھی پولیوکی ٹیمیں ملے اپنے بچوں کوپولیوکے قطرے ضرور پلوائیں ۔تاکہ اس موذی بیماری سے عوام کونجات دلائی جاسکے ہیں عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اوراس فرض کواحسن طریقے سے نبھائیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6654

حبیب بینک مین برانچ چترال کی اے ٹی ایم مشین گزشتہ ہفتے سے خراب ، اکاونٹ ہولڈر زشدید متاثر،

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) حبیب بینک مین برانچ چترال کی اے ٹی ایم مشین گزشتہ تقریبا دو ہفتوں سے خراب ہے ۔ متعلقہ حکام نے اے ٹی ایم مشین خراب ہے کی پیغام چسپان کرکے بری الذمہ ہوگئے ہیں۔ مختلف مکاتب فکر نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ د و ہفتوں سے اے ٹی ایم خراب ہے ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ حبیب بینک کے اکاونٹ ہولڈرزسب سے زیادہ متاثر ہوگئے ہیں۔ جنھیں اے ٹی ایم کے زریعے رقوم کی ٹرانسفرکے ساتھ دیگر ٹرانزیکشن بھی تعطل کا شکار ہیں۔ ان کا مذید کہناتھا کہ مقابلے کی اس دور میں ملک کے صف آول کے بینک کی یہ صورت حال تشویشناک ہے ۔ جس کا حکام بالا کو فوری نوٹس لینی چاہیے ۔ ان کا کہناتھا کہ یہ پہلی دفعہ خراب نہیں ہوا ہے جبکہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ انتہائی ضروری مواقع پر اے ٹی ایم کا دروازہ بند پایا گیا ہے ۔ انھوں نے ایچ بی ایل کے اعلیٰ حکام سے چترال کیلئے جدید اور پائیدار مشین کی تنصیب کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ آئندہ یہ تجربہ نہ دہرایا جائیے۔

اس سلسلے میں جب ایچ بی ایل مین برانچ چترال کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ اے ٹی ایم میں تکنیکی فالٹ ہے جس کو دور کرنے کی مقامی طور پر کافی کوشش کی گئی مگر فالٹ کو دور نہیں کرسکے ۔ جس کی بنا پر اسلام آباد ہیڈ آفس سے مدد طلب کی گئی ہے ۔ وہاں سے ایکسپرٹ کو آنا ہے مگر موسم ناساز گار ہونے کی وجہ سے تاحال وہ چترال نہیں پہنچ سکا ہے ۔

چترال کے مختلف مکاتب فکر نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حبیب بینک چترال شہر میں کم از کم ایک اور مقام پر بھی اے ٹی ایم مشین تنصیب کرے تاکہ کسٹمرز اُس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

HBL Chitral Main branch ATM

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6639

چترال پولیس نے خواتین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے امدادی مرکز برائے خواتین وبچے قائم کردیا

Posted on
چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ )خیبر پختونخواہ میں پہلی دفعہ چترال پولیس نے خواتین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لئے امدادی مرکز برائے خواتین وبچے قائم کردیا ہے-

اس سنٹر کے قیام میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ,سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ, SRSP اور خواتین ممبران ڈسٹرکٹ کونسل چترال کی مشاورت اور مدد شامل ہے- چترال پولیس اسٹیشن سے متصل اس سنٹر میں صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک لیڈی پولیس افسران موجود ہوتے ہیں جن کو مندرجہ ذیل مسائل اور جرائم کے بارے میں رپورٹ کی جاسکتی ہے:-

1- جنسی تشدد
2- گھریلو تشدد
3- ہراساں کیا جانا
4- گمشدگی
5- زبردستی کی شادی
6- کم عمری کی شادی
7- مزدوری بالجبر

اسکے علاوہ وہ خواتین و بچے جنہیں قانونی مشورے اور مدد کی ضرورت ہو, ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے تعاون سے ان کو مفت قانونی مشورہ اور مدد بھی مہیا کی جائے گی-

مزید معلومات کے لئے آپ چترال پولیس ویمن ایند چلڈرن سپورٹ سنٹر کا وزٹ کرسکتے ہیں یا مندرجہ ذیل فون نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں:-
انچارچ ویمن ایند چلڈرن سپورٹ سنٹر نمبر : 03450990054
نیز ڈی پی او چترال کے ذاتی موبائل نمبر 03461119337 پر SMS بھی کر سکتے ہیں-

Chitral police PAL office3

Chitral police PAL office24 Fahad Khawja chitrai2 Chitral police PAL office2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6632

فہد خواجہ چترالی اسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے

Posted on
پشاور(نمائندہ چترال ٹائمز)پاکستان ٹیبل ٹینس کے انٹرنیشنل کھلاڑی فہد خواجہ چترالی نے شاندار پرفارمنس کے بدولت قومی ٹیم کا حصہ بن کر اسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا اعزازحاصل کرینگے ، فہد خواجہ چترالی خیبر پختونخواسے تعلق رکھنے والا پہلے کھلاڑی ہیں جوکامن ویلتھ گیمزمیں ملک کیلئے کھیلیں گے۔ 4سے 14اپریل تک اسٹریلیاکے شہر گولڈ کوسٹ میں منعقد ہ دولت مشترکہ گیمزمیں نمایاں پوزیشن لینے کیلئے پاکستان سپورٹس بورڈکے زیراہتمام اسلام آباد میں کھلاڑیوں کاتربیتی کیمپ مارچ کے پہلے ہفتے سے لگایاجائیگا۔فہد خواجہ نے نہ صرف ملک کی سطح پر شاندارپرفارمنس کا مظاہرہ کیابلکہ وہ چائنا ، قطر ، سری لنکا ، عمان سمیت متعدد ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کیاہے۔ فہد خواجہ پاکستان ٹیبل ٹینس میں جونیئرچمپئن ہیں انہی شاندار پرفارمنس کے بدولت پاکستان ٹیبل ٹینس فیڈریشن نے اسٹریلیامیں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز کیلئے ان کا انتخاب کیا ہے۔فہد خواجہ پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹیبل ٹینس کا ٹیلنٹ موجود ہے اگر گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں پر توجہ دی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ مزید کھلاڑی بھی سامنے آئینگے اورقومی اور بین الاقوامی سطح پرملک و قوم کا نام روشن کرینگے۔انکاکہناتھاکہ اللہ تعالی نے مجھے اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنے کا ایک اہم موقع دیا ہے میں اپنا قومی پر چم اسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں بلند کرنے کیلئے بھر پور تیاریاں شروع کررکھی ہے انشاء اللہ اس میگا ایونٹ میں سبزہلالی پرچم کی سربلندی کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کوبروئے کارلاتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کروں گا۔فہدخواجہ نے ایک سوال کا جواب میں کہا کہ خیبر پختونخواسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل جنیدخان نے صوبے میں کھلاڑیوں کے جوش جزبے میں نئی روح پھونک دی ہے قائد اعظم گیمز میں کامیاب کھلاڑیوں کیلئے کیش انعامات دیکر ایک اچھی روایت قائم کردی ہے جس سے کھلاڑیوں کی بھر پور حوصلہ آفزائی ہوئی ہے کیونکہ انڈر 23گیمز میں میڈلز جیتنے والے کھلاڑیوں کو تعلیمی سکالرشپ فراہم کردی ہے جس سے کھلاڑیوں میں جوش وخروش دیدنی ہے اگر ڈاریکٹوریٹ آف سپورٹس خیبر پختونخوااسی کی پالیسیوں کو آئندہ بھی اسی انداز سے جاری رکھے تو کوئی شک نہیں کہ آنے والے ادوار میں صوبہ خیبر پختونخوا کھیلوں میں سب سے آگے ہوگا۔یادرہے کہ فہد خواجہ چترالی پشاور میں مقیم سینئر صحافی نادر خواجہ چترالی کے فرزند ارجمند ہیں۔
Gold cost pic
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6626

SAP ٹیچرز ایسوسی ایشن و خواتین ونگ کی طرف سے گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت کا شکریہ

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ)SAPٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان و خواتین ونگ گلگت بلتستان کا ایک اہم اجلاس زیر قیادت صدر غلام اکبر پیر کے روز مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے صدور و اراکین نے حصہ لیا۔تمام اضلاع کے صدور نے اپنی انفرادی رائے کا اظہار کیا اور مرکزی ایسوسی ایشن پر بھرپور اعتماد اور آئندہ بھی مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
اجلاس کے دوران صدر غلام اکبر، جنرل سیکریٹری عبدالغیاث، رابطہ سیکریٹری سجاد حسین، ڈپٹی جنرل سیکریٹری غلام مرتضیٰ ، ملکہ حبیبہ صدر خواتین ونگ، جینوا خاتون نائب صدر اور دیگر عہدہ داروں اور ضلعی صدور نے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن ، چیف سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز ،ثناء اللہ سابق سیکرٹری تعلیم، موجودہ سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری تعلیم خادم حسین سلیم کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جن کی دن رات مخلصانہ کوششوں کی بدولت باالآخر SAP اساتذہ اور گلگت بلتستان کا دیرینہ تعلیمی مسلہ حل ہوا۔
ہم اساتذہ گلگت بلتستان و صوبائی حکومت گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ ان کی تعلیم دوست پالیسی کی وجہ سے 1464اساتذہ کا مستقبل اور58000طلباء و طالبات کا مستقبل روشن ہوا۔SAPاساتذہ کے لئے مخصوص اسامیاں بند کرنا اور مظلوم اساتذہ کی20سالوں کی محرومی دور کرنا وزیر اعلیٰ اور کابینہ اور چیف سیکریٹری کا تاریخی کارنامہ سمجھتے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام اس تاریخی کارنامے کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6599

خیبر پختونخوا حکومت نے سال 2013کے بعد این ٹی ایس کے ذریعے مختلف کیڈرز کے کنٹریکٹ اور ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی ہونے والے 37ہزار اساتذہ کومستقل کرنے کی منظوری دید ی

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) )خیبر پختونخوا حکومت نے سال 2013کے بعد این ٹی ایس کے ذریعے مختلف کیڈرز کے کنٹریکٹ اور ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی ہونے والے 37ہزار اساتذہ کومستقل کرنے کی منظوری دید ی ہے جس کا اطلاق ان کی بھرتی کی تاریخ سے ہوگا۔اس امر کا اعلان آج محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔مستقل ہونے والے مرد و خواتین اساتذہ میں 4211 ایس ایس ٹیز، 4194سی ٹی،1085 ڈی ایم،848پی ای ٹی،851ٹی ٹی، 1205 اے ٹی،801قاری، 21195 پی ایس ٹی ٹیچرز شامل ہیں جبکہ پراجیکٹ میں این ٹی ایس پر بھرتی ہونے والے ریگولرائزڈ اساتذہ میں 73سینئر آئی ٹی ٹیچر، 759 آئی ٹی ٹیچرز،1144لیب انچارج شامل ہیں۔مستقل ہونے والوں میں 2013کے بعد محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں بھرتی ہونے والے جونئیر کلرک بھی شامل ہیں۔وزیرتعلیم محمد عاطف خان نے مستقل ہونے والے اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین دوست حکومت نے اساتذہ کرام کے ایک اورمطالبے کوعملی جامہ پہنا دیا ہے۔یہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت تعلیم کے فروغ اوراساتذہ کی فلاح و بہبود کیلئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کر رہی ہے ۔
nts conformation
NTS Logo National Testing Service Logo
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6511

شجر کاری مہم نہایت خوش آئند ہے مگر پودے لگانے کے بعد نگاہ داشت بھی لازمی ہے۔۔۔خطیب جامع مسجد

Posted on

گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ)شجر کاری مہم نہایت خوش آئند ہے مگر پودے لگانے کے بعد نگاہداشت بھی لازمی ہے۔ہر سال لاکھوں نہیں تو ہزاروں پودے ضرور لگائے جاتے ہیں مگر چند ہی روز بعد وہ یا تو سوکھ جاتے ہیں یا جانور کھالیتے ہیں۔ننھے پودے اولاد کی طرح ہوتے ہین ان کی دیکھ بال کرنا اور ان کی حفاظت کرنے سے چند ہی سالوں میں تناور درخت بن کر گرمی سے ستائے ہوئے لوگوں کیلئے ٹھنڈی چھاؤں کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

عوام بھی اپنا کردار ادا کرے۔ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے ہر آدمی کم از کم اپنے گھر کے صحن میں ایک پودا ضرور لگا دے۔
ان خیالات کاا ظہار سیکریٹری اطلاعات و نشریات جمعیت علماء اسلام گلگت و خطیب جامع مسجد حضرت علیؓ المرتضیٰ نے جمتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔انسان کے اپنے لگائے ہوئے درخت قیامت کے دن سفارش کریں گے۔اور وہ درخت خیر و برکت کا ذریعہ بنیں گے۔انھوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی طر ف سے ہزاروں لاکھوں پودے لگانے کا دعوی کیا جاتا ہے۔اس حساب سے گلگت بلتستان پورا ہرا بھرا جنگل ہونا چاہئے مگر صرف بلند و بالا دعوے اور خوش خن نعروں سے عوام کو دھوکہ دیا جاتا ہے شجر کاری کی مہم محض تشہیری یا میڈیا پر تصاویر بنانے کیلئے نہ ہو بلکہ ہر سال ان درختوں کی گنتی ہونی چاہئے۔انھوں نے کہا کہ شجر کاری مہم کرپشن کا ذریعہ نہ ہو سکورنگ کیلئے چند پودے لگانے کے بعد مہم کو ختم نہ کیا جائے۔ بلکہ سال بھر ان کی نگرانی کی جائے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged ,
6503

چترال میں موسم خراب ہونے کی وجہ سے پولیو مہم 12 فروری کی بجائے 16فروری کو شروع ہوگا،ای پی آئی کوآرڈینیٹر

چترال ( جمشید احمد)چترال میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو قطرہ پلانے اور ویکسین دینے کا مہم پروگرام کے مطابق 12 فروری شروع ہو نا تھالیکن خراب موسم اور برف باری کے باعث اب16 فروری سے شروع ہو کر 19فروری تک جاری رہے گا ۔یہ بات ای پی آئی کوآرڈینٹرڈاکٹر فیاض رومی نے چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ چترال میں پولیو مہم 12فروری کو شروع ہونا تھا لیکن خراب موسم اور برف باری کی وجہ سے پانچ دن ملتوی ہونے کے بعد 16فروری کو شروع ہوگا۔اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں ۔اس مہم میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گ۔انہوں نے کہا کہ اس دفعہ24 یو سیز کے 69000بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے تھے لیکن علاقے میں خراب موسم اور برف باری کے باعث 24یونین کونسلز کی بجائے16یونین کونسلز کے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔موسمی حالات کے پیش نظر اس مرتبہ 8یونین کونسلز جن میں کھوت، یارخون، شوغور، گرم چشمہ، کریم آباد، اویر، ارندو اور کوہ کو مہم میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ان یونین کونسلز میں پولیو کے قطرے مارچ میں پلائے جائیں گے۔ڈاکٹر فیاض رومی نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت اس مہم کے حوالے سے مربوط حکمت عملی مرتب کی ہے اور عوام بھی اس حوالے سے پولیو ٹیم کے ساتھ تعاون کریں۔
polio team chitral polio team
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6469

چترال پولیس کی کامیاب کاروائی ، دنین کے مقام پر چوری کی واردات میں ملوث چور مسروقہ سامان سمیت گرفتار ،

Posted on
چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) ڈی پی او چترال منصور امان کی خصوصی ہدایت پر ایس ایچ او تھانہ چترال منیرالملک کی طرف سے مقرر کردہ انکوائری آفیسر اے ایس آئی وزیر علی شاہ اور اُن کی ٹیم نے دنین شینجال میں اسد الرحمن کے گھر سے چوری شدہ طلائی اور چاندی کے زیورات اور بندوق بر آمد کرکے ملزمان اعزاز ولد شیر دولہ خان اور نذیر اعظم ولد نادر خان ساکنان شینجال دنین چترال کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ بدھ کے روز تھانہ چترال میں ملزمان کو مسروقہ سامان سمیت جن میں سونے اور چاندی کے زیورات اور ایک ضرب 22بور لائسنس دار شامل ہیں ۔ صحافیوں کے سامنے پیش کیا گیا ۔ ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 457- 380/ 34کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ یکم فروری کی رات نامعلوم ملزمان اسد الرحمن ساکن دنین شینجال کے گھر کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے تھے اور گھر کے افراد کی غیر حاضری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے دروازے اور الماری توڑ کر طلائی و چاندی کے زیورات اور بندوق چوری کی تھی ۔ جس پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے پولیس تھانہ نے چترال تفتیش شروع کر دی تھی ۔ کہ انکوائری کے دوران ملزمان مذکور سے سامان بر آمد ہوئے ۔ اور پولیس نے اُنہیں گرفتار کر لیا ۔ ملزمان نے مسروقہ سامان کی بر آمدگی کے ساتھ اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے ۔ دریں اثنا مختلف مکاتب فکر نے چترال پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آئے روز چوری کی وراداتوں کی وجہ سے علاقے کے عوام انتہائی پریشانی سے دوچار تھے ۔ جبکہ پولیس کی بروقت کاروائی اور ملزمان کی گرفتاریوں سے پیشہ آور چور بے نقاب ہوگئے ہیں۔
chitral police karwai thift cougt 1 chitral police karwai thift cougt22
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6397

چترال بونی مستوج شندور روڈ اور چار آر سی سی پلوں کی سی ڈی ڈبلیو پی میں منظوری دیدی گئی ۔۔شہزادہ افتخار

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے چترال خصوصا سب ڈویژن مستوج کے عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ سنٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP)کی پیر کے دن منعقدہ اجلاس میں چترال بونی ، مستوج شندور روڈ کیلئے 19.10بلین روپے اور ساتھ چترال کے چار پلوں کیلئے بھی 54کروڑ روپے کی منظوری دیدی گئی ہے ۔چترال ٹائمز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے نے سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی ذاتی دلچسپی کی بنا پر چترال کیلئے کئی ایک میگاپراجیکٹس کی منظوری ہوئی ہے۔ جن میں بعض پر کام جاری ہے اور بعض ٹینڈر کے اخری مراحل میں ہیں ۔ شہزادہ افتخار الدین نے بتایا کہ 12فروری کے سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں چترال بونی مستوج شندور روڈ کیلئے 19.10بلین روپے کی منظوری کے ساتھ پراجیکٹ کو اخری منظوری کیلئے سفارشات کے ساتھ ایکنیک کو بھیج دیا گیا جو ایکنیک کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ ایم این اے نے بتایا کہ ہر ایک میگاپراجیکٹ کو 19مراحل سے گزار کر منظوری دی جاتی ہے ۔ چترال مستوج شندور روڈ کے 17مراحل مکمل ہوچکے ہیں اخری ایکنیک میں منظوری کے بعد ٹینڈر کے مراحل سے گزار ا جائیگا۔

شہزادہ افتخار الدین نے بتایا کہ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں چار اہم آر سی سی پلوں بھی منظوری ہوچکی ہے ۔ جس پر 54کروڑ روپے خرچ ہونگے۔ ان پلوں میں اوسیک دروش 18کروڑ روپے، شغور پل 18کروڑ روپے ، گشٹ لشٹ کوراغ 18کروڑ روپے ، اور نیشکوہ ورکوپ پل 18کروڑروپے شامل ہیں۔ ان چار پلوں کی سی ڈی ڈبلیو پی نے حتمی منظوری دی ہے ۔ ان کی ٹینڈر بھی این ایچ اے بہت جلد طلب کریگا۔ تاہم پلاننگ کمیشن قوانین کے مطابق تین آرب روپے سے زیادہ کی پراجیکٹ کو ایکینک سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے ۔ لہذا چترال بونی مستوج شندور روڈ کی گلے ایکنک کی اجلاس میں حتمی منظوری دی جائیگی ۔ جس کے بعد دفاعی اہمیت کی اس اہم منصوبے کی بھی ٹینڈر کے مراحل سے گزار اجائیگا۔

ایم این اے نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اپریل کے وسط میں دوبارہ چترال کا دورہ کریں گے۔ اور ان میگاپراجیکٹس کا بھی افتتاح کریں گے۔ جن میں چترال گرم چشمہ ، چترال شندوراور چترال کالاش ویلیز روڈز شامل ہیں ۔

شہزادہ افتخار الدین نے مذید بتایا کہ مستقبل قریب میں دو اضافی پی ایس ڈی پی این ایچ اے پراجیکٹس ( ساوتھ کورین ایگزیم بینک فنڈیڈ 10.2بلین ) کلکٹک چترال پورشن چکدرہ چترال ایکسپریس وے پر بھی سروے کا کام شروع ہوگا۔ جس پر ٹوٹل 17.42بلین روپے خرچ ہونگے۔
اسی طرح دوسری پی ایس ڈی پی پراجیکٹ جس پر 12بلین روپے خرچ ہونگے۔ وائڈنینگ اینڈ بلیک ٹاپنگ آف تریچ ٹو لوٹ اویر روڈ پربھی بہت جلد شروع کیا جائیگا۔ ایم این اے نے چترال کے عوام کی طرف سے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور خصوصی طور پر سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے کہ جن کی خصوصی دلچسپی سے چترال کے ان میگا پراجیکٹس کی منظوری ممکن ہوئی ۔

cdwp meeting
Central Development Working Party meeting was held under the chairmanship of Deputy Chairman Planning Commission Sartaj Aziz. in Islamabad on February 12, 2018.
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6348

برفباری ، لواری ٹنل اپروچ روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ، غیر ضروری سفر سے گریز کریں ۔۔ڈپٹی کمشنر

Posted on
چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے گردونواح میں گزشتہ دو دنوں سے وقفے وقفے سے بارش ، پہاڑوں اور بالائی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے ۔ جس کے نتیجے میں چترال کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے والی واحد شاہراہ لواری ٹنل اپروچ روڈہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند ہوگئی ہے۔ پولیس زرائع کے مطابق لواری ٹنل کے دونوں اطراف تین فٹ تک برف پڑی ہے ۔ اور مختلف مقامات پر مسافرگاڑیاں برف میں پھنس چکی ہیں۔ تاہم مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے ۔ پیر کے دن چترال پولیس کے جوانوں و دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکار وں نے مسافروں کو لواری ٹنل ایریا میں بحفاظت سفر کرنے میں مدد کی۔۔ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھیر کی دفتر سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق لواری ٹنل ایریے میں بہت زیادہ برف باری کی وجہ سے برفانی تودہ گرنے کے خطرات کے پیش نظر غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں مذید کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے مطابق آئندہ دو دنوں تک بارش اور برف باری کا امکان ہے ۔ لہذا لواری ٹنل ایریے اور دوسرے برفانی علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔ پولیس زرائع کے مطابق پشاور اور دوسرے علاقوں سے چترال آنے والی گاڑیوں کو دیر ہوٹل میں روک دیا گیا ہے ۔ اور موسم صاف ہونے کی صورت میں برف کی صفائی کے بعد دوبارہ سفر کرسکیں گے۔
chitral police trying to cross the passenger stuck vehicles near Lowari tunnel due to heavy snow fall here on Monday pic Saif ur Rehman Aziz2
lowari trafic224 lowari trafic22
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6342

چترال ، تین روزہ پولیو مہم کاآغاز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلواکر مہم کا افتتاح کیا

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین نے وویمن اینڈچلڈرن ہسپتال چترال میں ایک بچی کو پولیوڈراپ پلاکر چترال میں پولیومہم کا آغاز کردیا جو کہ تین روز تک جاری رہے گا۔ اس سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں علاقے کی پسماندگی کے باوجود چترال ضلعے کو پولیو سے پاک رکھنے میں محکمہ صحت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گاتاکہ اس موذی مرض سے نئی نسل کو بچایا جاسکے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس راہ میں وسائل کی کمی کو آڑے آنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پولیو کے قطروں کی اہمیت وافادیت سے آگاہی مہم کے ذریعے پولیوکے خاتمے میں مددمل سکتی ہے پولیو ایک موزی مرض ہے پولیو کاخاتمہ ہمارے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے صحت کے شعبہ میں دور حاضر کا سب سے بڑا چیلنج ہے انسداد پولیو مہم کی خود نگرانی کرونگا ہم پولیوکے خاتمہ کے لیے پر عزم ہیں پولیو کا خاتمہ ہمارے لیے بڑا چیلنج اور زندگی و موت کا مسئلہ ہے اپنی نئی نسل کو اس موذی مرض سے بچانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ متعلقہ حکام پانچ سال تک عمر کے ہر بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلواناہرصورت یقینی بنائیں تمام سرکاری محکمے اس سلسلہ میں ہرقسم کا تعاون فراہم کرنے کے پابند ہیں جو محکمہ یا سرکاری اہلکار اپنے فرائض میں کوتاہی برتے گا اس کے خلاف باضابطہ کارروائی ہوگی تمام والدین اپنے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں شہری 12 فروری تا 15 فروری 4 روزہ پولیومہم کوکامیاب بنانے میں اپناکرداراداکریں۔ای پی آئی کے کوارڈینٹر ڈاکٹر فیاض رومی نے بتایا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 68080ہزارہے جن تک پہنچنے کے لئے ایک مربوط حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلعے کے چوبیس یونین کونسلوں میں پولیو کے قطرے پلایاجائے گا،انہوں نے کہاکہ ضلع بھرمیں1تا5سال تک کے بچوں کوپولیو کے قطرے پلانے کے لیے محکمہ صحت کے اہلکاران کے ساتھ تعاون کویقینی بناکراہم قومی فریضہ اداکریں ضلع بھرمیں4روزہ پولیومہم کاآغاز 12 فروری تا 15 فروری 4 روز جاری رہے گااس حوالہ سے محکمہ صحت نے ٹیمیں تشکیل دے کران کی ڈیویٹاں لگادی ہیں۔ شہری پولیومہم کے عملہ سے بھرپورتعاون کرتے ہوئے1سال تا5سال تک کے بچوں کوپولیوکے قطرے پلوائیں تاکہ وہ معذوری سے بچ سکیں شہری ادارہ صحت کے تعاون سے ہسپتالوں،سکولوں،اڈوں کے علاوہ اہم پبلک مقامات پرپانچ سال سے کم عمرکے بچوں کوپولیوکے قطرے پلواکرانسدادپولیومہم کاحصہ بنیں ۔ انہوں نے کہاکہ برفباری اور شدید موسمی حالات کی وجہ سے اس مہم میں بروغل وادی یوسی یارخون،گبورویلی یوسی گرم چشمہ اورپستی یوسی کوہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سہ روزہ مہم کے بعد پولیو ڈراپ سے محروم رہنے والے بچوں کے لئے ایک روزہ کیچ اپ مہم بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت پولیو کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے اوراس مقصدکے لیے ورکردن رات چارروزہ انسدادپولیو مہم میں مصروف عمل رہیں گے اوراپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے سرانجام دینگے جس سے بہت جلدخطہ پولیوسے پاک قرارپائے گا ۔اس موقع پرچلڈرن اسپشلیسٹ ڈاکٹرگلزاراحمد،پی ای او،ڈبلیوایچ اوکے اسٹاف بھی موجودتھے۔

chitral polio campaign2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6315

چترال پولیس ٹورسٹ فیسیلٹیشن اینڈ رجسٹریشن سنٹر نے کام کا آغاذ کردیا-

Posted on
چترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) چترال میں آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی رجسٹریشن اور تمام سیاحوں کی سہولت کے لئے چترال پولیس نے ڈسٹرکٹ ایڈ منسٹریشن ,سول ایوی ایشن اتھارٹی, اے کے ار ایس پی اور ٹورزم ڈپارٹمنٹ کے تعاون سے چترال ائیرپورٹ پر ٹورسٹ فیسیلٹیشن اینڈ رجسٹریشن سنٹر قائم کردیا ہے-  سنٹر میں جدید سہولیات مہیا کی گئی ہیں تاکہ سیاحوں کو سہولیات دیکر چترال میں سیاحت کو فروغ دیا جاسکے-
ڈسٹرکٹ ایڈ منسٹریشن کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق  اس قسم کے مزید سنٹر لواری اور لاسپور میں بھی قائم کئے جائینگے تا کہ چترال جیسی جنت میں سیاحوں کے لئےآسانیاں پیدا کی جاسکیں اور چترال کی معیشت کو ترقی دی جاسکے-
tourist information center chitral airport 2 tourist information center chitral airport 1
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6288

اشکومن میں ترقیاتی کام تعطل کا شکار ،عوام کو نواز ناجی کو ووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے۔۔عوامی حلقے

اشکومن(کریم رانجھا) ؔ اشکومن میں ترقیاتی کام 2013سے تعطل کا شکار ،عوام کو نواز ناجی کو ووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے ،روڈ انفراسکچر اور دیگر مقا مات پہ مشکلات کا سامنا ،تحصیلدار اور سب انجئینئیر کام کروانے کے لئے تیار نہیں ،سیکشن فور کس مرض کی دوا ہے ،پبلک کو معلوم ہونا چاہئے ،عوام کا مطالبہ،تحصیل اشکومن میں گزشتہ پانچ سالوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہے ،نواز خان ناجی کے ضمنی انتخا بات کے بعد منظور شدہ سکیموں پہ کبھی پی ڈبلیو ڈی اعترض کرتی ہے اور کبھی حسا س ادارے عوام کہاں جائیں۔۔چٹورکھنڈ پائین عوامی کمیٹی نے روڈ کی عدم تعمیر کے معاملے میں محکمہ تعمیرات اور ضلعی انتظامیہ کے خلا ف 15فروری کے بعد بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے ،آج متاثرین احسام اللہ بیگ،عبدالکریم ،محمد سلیم،شاہ ولی ،مسلم خان ،منصور عالم ،محمود عالم، مشروف عالم ،عاطف خان نے میڈیا کوجاری بیان میں معاملات حل نہ ہونے کی صورت میں بھوک ہڑتال کی دھمکی دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

چٹورکھنڈ بجلی قلیل مدت میں بحال کرنے پر عوام برگل ،کوچدہ ،چٹورکھنڈ کے عوام کا شکریہ
چٹورکھنڈ (نمائندہ خصوصی) چٹورکھنڈ بجلی قلیل مدت میں بحال کرنے پر عوام برگل ،کوچدہ ،چٹورکھنڈ کے عوام کا شکریہ ،بجلی کمیٹی کے صدر امین جان جنرل سیکریٹری نظر علی نے عوامی خدمت کے پیش نظر گراں قدر خدمات انجام دئے ۔چٹورکھنڈ بجلی کمیٹی کے عہدیداران نے خصوصی تعاون پر محکمہ برقیات کے ایکسئین ،انجینیر مظاہر اور سب انجئینیر غازی کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6243

ہماری پہچان پاکستان ……………..تحریر:عاصم خان گلگت

Posted on

فانوس بن کر جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
پاکستان کا مطلب کیا”لا اللہ الاللہ” اسلام کے نام پر بننے والا ملک ہے۔پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے اور اس کی بنیاد نظریہ اسلام ہے۔1947کو آزاد ہونے والا یہ اسلامی ملک اسلامی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوا کرتا ہے۔ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔پاکستان ہماری پہچان ہے۔پاکستان کی وجہ سے آج ہم سکھ کی سانس لے رہے ہیں۔ہمیں فخر ہے کہ پاکستان میں پیدا ہوے۔یکم نومبر 1947کو آزاد ہونے والا کہ خوبصورت علاقہ جنت نظیر وادی جغرافیائی لہٰذ سے دنیا کیلئے اہمیت کا حامل28000مربع میل پر پھیلا ہوا علاقہ گلگت بلتستان جو پاکستان کا حصہ ہے۔اگر پاکستان نہ ہوتا تو گلگت بلتستان نہ ہوتا۔بعض لوگ یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ گلگت بلتستان الحاق نہیں ہوا پاکستان ہمیں کیا دیتا ہے مجھے افسوس کے ساتھ کہنا ہوتا ہے کہ ایسے لوگ جو ایسی باتیں کررہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں۔گلگت بلتستان جب آزاد نہیں ہوا تھا اس وقت مسلمانوں کے اندر یہ جذبہ تھا کہ گلگت بلتستان بنے گا پاکستان۔اگر گلگت بلتستان کو الگ ہی ملک بنانا ہوتا تو اس وقت کے لیڈر یہ نہ کہتے کہ ہم ڈوگروں سے آزادی حاصل کرکے جلدی ہی جلد پاکستان کا حصہ بنے۔اگر ایسا تھا تو گلگت ایجنسی پاکستان سے الحاق کیوں کرتی۔اکتوبر تا نومبر1947کی تاریخ پڑھتے تو آج یہ نہ کہتے کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا ہے۔ایسے لوگ انڈیا اور امریکہ کیلئے کام کرتے ہیں۔انڈیا آج بھی یہ چاہتا ہے کہ گلگت بلتستان والے پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجائے تاکہ وہ فائدہ لے سکے۔اس وقت کے ایک غیرمسلم ویلم الیگزینڈر میجر براؤن یہ نہ چاہتے تھے کہ گلگت پاکستان کا حصہ ہے گلگت کا پاکستان کے ساتھ الحاق کرانے میں میجر براؤن کا اہم کردار ہے جو ایک غیرمسلم ہے وہ چاہتے تھے گلگت کے مسلمان اور پاکستان کے مسلمان ایک ہوں اگر ایک غیرمسلم ایسا سوچتا تھا مسلمان کیسے نہیں سوچتا ہوگا۔بابر خان ہمارے قومی ہیرو تھے یہ علاقہ ابھی آزاد نہیں ہوا تھا وہ چاہتے تھے کہ پاکستان کے حق میں گلگت میں انقلاب برپا کیا جائے۔اگر پاکستان کے الحاق نہیں کرتے تو بابر خان یہ کیوں سوچتے کہ پاکستان کا حصہ بنے؟؟ اگر ایسا نہیں تھا تو جب جنگ کا معرکہ شروع ہونے سے پہلے پلاٹونیں بہرکوں سے باہر آتے اور ہر جوان جہاں جمع تھے جہاں ایک میز پر قرآن رکھاتھاگزرنا شروع ہوئے وہ اپنا دایاں ہاتھ قرآن پر رکھتے اور اللہ کے حضور قسم نہ کھاتے تو وہ پاکستان کے مقاصد سے وفادار رہیں گے۔ابھی آزادی نہیں ملی ہے پاکستان سیا تنی محبت کہ پہلے ہی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم پاکستان سے کبھی بھی بے وفائی نہیں کرینگے۔ہمارے ہیرو بابر خان، شاہ خان، ہرگز یہ نہیں سوچتے کہ گلگت ایجنسی کو مکمل طور پر پاکستان کا حصہ بنائیں۔پاکستان سے اتنی محبت تھی کہ اس وقت کے میجر براؤن سرحد کے وزیر اعلیٰ کو پاکستان بھجوانے کیئے ایک پیغام وائرلیس کے ذریعے ارسال کرتا ہے۔کہتا ہے کہ گلگت میں پاکستان کے حق میں انقلاب برپا ہوچکا ہے”میجر براؤن لکھتا ہے کہ میں نے انھیں کہا کہ اگر و ہندوستان کے ہوائی حملے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو مذہبی گروہ بندی اور مخالفانہ روئے کو چھوڑع کر آپس میں متحد ہوجائیں۔میں نے انھیں یقین دلایا کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی قدم چومے گی اور پاکستان کے مفیدشہری بنیں گے۔افسوس کا مقام ہے کہ کچھ لوگ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق دیگر طریقوں سے سادہ اور شرمیلے گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کررہے اور کہتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا۔یہاں پر میں یہ سوال کرتا چلوں کہ اگر پاکستان کے ساتھ الحاق نہ کرے تو کہاں جاتے؟ کیا انڈیا جاتے؟ کیا چین جاتے؟ یا روس جاتےَ ایسا نہیں ہے۔پاکستان ہماری منزل ہے۔1965کی جنگ ہو یا1971کی جنگ ہو یا 1999کی جنگ پاکستانن کے باڈروں میں ہمارے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔بعض ہوگ کہتے کہ جی بی کے پانی کوبند کریں گے جب تک ہمیں حق نہیں ملے گا ہم پاکستان کے ساتھ نہیں دینگے۔بچوں والی باتیں کرتے ہیں اور عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔پانی تو اللہ کی رحمت ہے۔ہم پاکستان سے اپنی محبت کہ پاکستان کا عبوری صدر اپنے گھوڑے سے نیچے آکر قائد اعظم کا بھیجا ہوا ایک پولیٹیکل بندے کا استقبال کرتا ہے۔گلگت بلتستان کے لوگ محب وطن پاکستانی ہے۔اگر گلگت بلتستان کے لوگ اینٹی پاکستانی تو آج CPECجیسے اہم منصوبے یہاں سے نہیں گزرتے گلگت بلتستان کے لوگ محب وطن پاکستان نے۔انڈیا کبھی یہ نہیں چاہتا ہے کہ گلگت بلتستان والے ترقی کرے۔انڈیا کی نظر جنت نظیر جیسا خطہ کے اوپر لگی ہوئی ہے تاکہ یہاں سے CPECجیسے اہم منصوبے یہاں سے نہ گزرتے پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے۔آج ہم سب کو مل کر ایسے ملک کے بارے مین چوچنا چاہئے کہ پاکستان کیسے ترقی کرے۔آج بیرونی قومیں ہمیں آپس میں لڑا کر اپنے لئے فائدہ لے رہے ہیں اور آج ہم سب ایک دوسروں کے دست گریباں بن بیٹھے ہیں۔مجھے آج ایک اقبال کی بات یاد آتی ہے۔

فرقہ بندی اورذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

جس طرح ہمارے آباؤ اجداد نے اس علاقے کو آزاد کراکر ہمیں دیا آج ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اپنے اس پہاڑی علاقے کی حفاظت خود کریں۔ضرورت اس امر کی کہ آج ہم سب تعصب، لسانیت، قومیت سے بالاتر ہوکر ایک جان بنے۔حضور ؐ کا ارشاد ہے
“کہ مسلمان ایک جسم کے مانند ہیں”

ااج ہمین آپس میں لڑا کر انڈیا اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔کبھی ہمیں مذہب کینام سے کبھی ہمیں قومیت کے نام سے لڑا کر اپنا عزائم کو کامیاب کرنا چاہتی ہے۔آئیے آج ہم سب مل کر ایک جان بن کر ملک خداد پاکستان کی حفاظت کریں

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
6212

گلگت بلتستان کے 21 ہزار ملازمین کے 50% ہاٹ الاؤنس کی عدم ادائیگی باعث تشویش ہے۔۔پی ٹی آئی

Posted on
گلگت ( پ ر)پاکستان تحریک انصاف گلگت ڈویژن کے سابق سیکرٹری جنرل فاروق احمد نے اپنی ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ گلگت بلتستان کے 21 ہزار ملازمین کے 50% ہاٹ الاؤنس کی عدم ادائیگی باعث تشویش ہے۔ریٹائرڈ ملازمین ساری عمر عوامی خدمت کرنے کے بعد ا ب در در کے ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ملازمین کے50% کے مد میں تقریباً 3 ارب 5 کروڑ چالیس لاکھ روپے بنتے ہیں جو کہ وفاق سے حاصل کرنے کے بعد من پسند ٹھیکیداروں کو نوازا گیا جو کہ سراسر ظلم ہے۔ سپریم کورٹ آف اپیل سے ڈگری بھی ملی ہے لیکن حکومت عدالت عالیہ کے حکم ماننے سے بھی انکاری ہیں جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ اگر ملازمین کے ساتھ ززیادتی بند نہ کی گئی تو پاکستان تحریک انصاف ملازمین کے حقوق کیلئے سڑکوں پر ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ پھر ایک تماشہ لگے۔ ریٹائرڈ ملازمین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین تیاری کریں۔ حقوق مانگنے سے نہیں ملتے حقوق چھیننا پڑتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف ملازمین کے حقوق کے حصول ہر حد تک جائے گی اور دھرنے کی تیاری بھی کرینگے۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن تیاری کریں حکومت کو ٹف ٹائم دینگے۔ جہاں ظلم ہوگی وہاں تحریک انصاف ظلم کے خلاف بغاوت کریگی۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
6204

چترال پریس کلب اور سی سی ڈی این کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد ، جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ریلی

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال پریس کلب اور چترال کمیونٹی ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے مشترکہ پروگرام منعقد کیا جس سے مقرریں نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور کشمیرکو ہندؤں کی غاصبانہ قبضے سے آزاد کرنے میں پوری قوم ایک صفحے پر ہے اورقوم کا بچہ بچہ اب مسئلہ کشمیر کی حساسیت سے آگاہ ہے ۔ معروف عالم دین مولانا اسرار الدین الہلال نے صدارت کی جبکہ سی سی ڈی این کے چیرمین سرتاج احمد خان، پریس کلب کے صدر ظہیرالدین ، بریگیڈیر (ریٹائرڈ ) خوش محمد خان ، رحمت غفور بیگ، عنایت اللہ اسیراور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہزاروں کشمیریوں کی قربانی رنگ بہت جلد رنگ لائے گی جس کے نتیجے میں کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا اسرارالدین الہلال نے کہاکہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کے اندر جہاد کا جذبہ موجود ہے اور اس بات سے انڈیا خائف ہے ۔ بریگیڈیر (ریٹائرڈ ) خوش محمدخان نے کہاکہ 21صدی میں کشمیری مسلمانو ں کو محکوم رکھنا ایک دلخراش واقعہ ہے لیکن کشمیری جوانوں میں بھارت سے آزادی کے حصول کا عزم صمیم موجود ہے اور تحریک آزادی کا یہ دوسرا مرحلہ ہے جوکہ قیام پاکستان سے پہلے ڈوگرہ راج کے خلاف جبکہ اس کے بعدبھارتی قبضے کے خلاف ہے ۔ا نہوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں آزادی کے لئے کی جانے والوں جدوجہدکا تحریک آزادی کشمیر سے موازنہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک مکمل تحریک ہے جوکہ کامیابی سے آگے جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے عیاری اور مکاری سے کام لے کر کشمیر کا مسئلہ پید اکردیا تھا جبکہ اقوام کو چاہئے کہ اپنے قرار داد پر عملدرامد کراتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کرائے۔ کمال الدین نے مسلمانوں کو متحد ہونے اور اپنے آپ میں جذبہ جہاد کو بیدار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور جدوجہد آزادی کے بارے میں آگہی پھیلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ رحمت غفور بیگ بلبل نے کہاکہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں مصیبت زدہ اور محکوم مسلمان کی مدد اور داد رسی کے لئے اپنے مقدور بھر کوشش کرے اور کشمیر میں بھارتی جارحیت اور بربریت کا شکار مسلمان بھی اسی طرح ہماری مدد اور ہر قسم کی سپورٹ کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیاکہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت اس بارے میں غافل نہیں ہے ۔ عنایت اللہ اسیر نے کہاکہ مسئلہ کشمیر یو این او کی پیشانی پر بد نما داغ ہے جبکہ اقوام متحدہ اس سلسلے میں دہرا معیار اپنانے کے جرم کا مرتکب ہے۔ انہوں نے 1948ء میں کشمیر کو ڈوگرہ راج سے آزادی دلانے کے لئے چترال سے گئے ہوئے مجاہدین کے کارناموں کا ذکر کیا۔ سی سی ڈی این کے چیرمین سرتاج احمد خان نے مسئلہ کشمیر کا پس منظر بیان کیا اور آزادی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام کشمیر کی جدوجہد آزادی میں بھر پور کردار ادا کیا جس کاثبوت چترال کے طول وعرض میں ہر گاؤں میں شہداء کے مزاروں کی موجودگی ہے جنہوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ دیا ۔ سرتاج احمد خان نے کہاکہ ہم بھی آزادی کشمیر کے لئے اپنا تن من دھن پیش کرنے کو تیار ہیں اور خون کا ہر قطرہ اس مشن کے لئے پیش کریں گے۔

youme yakjahate kashmir chitral 3

youme yakjahate kashmir chitral 1

دریں اثنا چترال میں جماعت اسلامی اورملی مسلم لیگ کے زیرانتظام یوم یکجہتی کشمیرکی مناسب سے ریلی نکالی گئی جس کی صدارت امیرجماعت اسلامی ضلع چترال مولاناجمشیداحمدنے کی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقریرین نے کہاکہ بانی مملکت خدادادپاکستان ،بابائے قوم محمدعلی جناح کے ارشادات کے مطابق کشمیرپاکستان کاشہ رگ ہے۔مگربدقسمتی سے حکمرانوں کی عدم توجہی اوربھارتی ناجائزقبضہ کی وجہ سے کشمیری مسلمان طویل عرصہ سے آزادی کے سورج کوتڑپ رہے ہیں تقسیم ہندکے فارمولے ،اقوام متحدہ کی قراردادروں ،جغرافیائی حالا ت اوردیگرکئی عوامل کشمیرکے پاکستان کاحصہ ہونے کی شہادت پیش کررہے ہیں۔بھارت محض طاقت کے زورپرقبضہ جمارکھاہے۔اورپاکستانی حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے کشمیرکی آزادی کایہ اہم ترین مسئلہ اقوام عالم کی آنکھوں سے اوجھل ہوکررہ گیاہے۔انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیرکے مسئلے کواقوام عالم کے سامنے زندہ کرنے کے لئے حکومت غیرمعمولی طورپراقدامات اٹھائے ۔اورپیہم کوششوں سے کشمیریوں کے لئے حق خودادیت کی حصولی کوممکن بنانے کی سعی وجہدکرے۔ریلی سے امیرجماعت اسلامی ضلع چترال مولاناجمشیداحمد،امیرجماعت اسلامی سب ڈویژن چترال عتیق الرحمن،مولانااسرارالدین الہلال،امیرپاکستان دفاع کونسل چترال محمدعمران،محمدیحییٰ اوردیگرنے خطاب کئے۔

Ji rally on kashmir day chitral 5 Ji rally on kashmir day chitral 1 Ji rally on kashmir day chitral 2 Ji rally on kashmir day chitral 3 Ji rally on kashmir day chitral 4

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6077

, وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے گولین گول 108میگاواٹ بجلی گھر کا افتتاح کیا, علاقے کے مسائل سے متعلق بریفنگ

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کے 2013ء کاچناؤ درست ثابت ہوا جس کے نتیجے میں نواز شریف کی قیادت میں آنے والے پانچ سالوں میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو ا، بجلی اور گیس کے بحران سے نجات ملی، سڑکوں کے منصوبے بنے اور ترقی کی گرتی شرح نہ صرف رک گئی اور اس سال جولائی میں چناؤ کا فیصلہ دوبارہ عوام کے ہاتھ میں ہوگا جس میں درست فیصلے سے ملک کی ترقی کا عمل جاری رہے گا اور ملک کو ترقی کی درست سمت پر ڈال دیا جائے گا۔ اتوار کے روزچترال میں کوغذی کے مقام پر 108 واپڈا کا تعمیرکردہ میگاواٹ پیدواری صلاحیت کی ہائیڈروپاؤر اسٹیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب بھی ملک میں جمہوریت کا سلسلہ چلتا رہا تو ملک ترقی کرے گا اور ترقی کے یہ بڑے بڑے منصوبے بنتے رہیں گے جس طرح اس حکومت نے 28ارب روپے کی لاگت سے لواری ٹنل کو مکمل کیا جس سے آپ مستفید ہورہے ہیں اور گولین گول پراجیکٹ بھی اربوں روپے کا منصوبہ تھا جوکہ چترال کے عوام کے لئے ہے جس سے بچ جانے والی بجلی کو پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی استعمال کریں گے اور اس حکومت کو یہ بھی محسوس ہے کہ چترال میں ہائیڈروپاؤر کی بے پناہ پوٹنشل موجود ہے اور ملک کی ضرورت کا 50فیصد سے ذیادہ یہاں سے پید ا ہوسکتی ہے اور پانی کا پوٹنشل اس علاقے کا سرمایہ ہے جس سے اس علاقے کو ترقی ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ گلگت چکدرہ روڈ براستہ چترال سی پیک روٹ ایک عظیم منصوبہ ہے جس کے لئے سرمایہ بھی فراہم کی گئی ہے جوکہ سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر استعمال ہوگا اور اس کے نتیجے میں چترال اور اسلام آباد کے درمیاں سفر نصف سے کم ہوکر پانچ گھنٹہ رہ جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ تختی لگانے والے، باتین کرنے والے اور دعویٰ کرنے والی حکومتوں اور کام کرنے والی حکومتوں میں یہی فرق ہے کہ ان ادوار میں لواری ٹنل اور گولین گول پاؤر پراجیکٹ جیسے منصوبوں کی تکمیل ہوگی جن سے لوگ مستفید ہوسکیں گے نہ کہ صرف ان کو تقریر سننے کو ملے گی۔ انہوں نے افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کرکے ا ور بجلی کا بٹن آن کرکے بجلی گھر کی پہلی یونٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین ، چیرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین اور دوسرے موجود تھے۔ بعدازاں وزیر اعظم کو ڈپٹی کمشنر چترال کے کانفرنس روم میں علاقے کے مسائل سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔ اس موقع پر ایم این اے شہزادہ افتخارالدین نے کہاکہ اس حکومت میں ضلع چترال کی ترقی پر جو توجہ دے دی گئی ، وہ پاکستان کے کسی دوسرے ضلع کے حصے میں نہیںآئی اور یہ میاں نواز شریف کا چترالی عوام کے ساتھ خصوصی محبت ہے کہ لواری ٹنل پراجیکٹ اور گولین گول پراجیکٹ کی تکمیل کے ساتھ 20ارب روپے سے ذیادہ لاگت کی روڈ پراجیکٹ ، گیس پلانٹس پراجیکٹ کو ممکن بنایا گیا اور یہی وجہ ہے کہ چترال کے عوام میاں نواز شریف کے دلدادہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے چترال میں جنگلات کو کٹائی سے بچانے کے لئے گولین گول بجلی گھر سے سبسیڈائزڈ ریٹ پر بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کیا تاکہ ایندھن کے لئے جنگلات کی کٹائی کاسلسلہ رک سکے۔ انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کوروڈ پراجیکٹوں کو جلد مکمل کرنے سمیت چترال میں فیڈرل ہسپتال کی زمین کے لئے فنڈز کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپر چترال میں بجلی کی فراہمی کے لئے پیسکو کے دائرہ اختیار میں لانے کا مطالبہ کیا۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے بھی اس موقع پر چترالی عوام کی طرف سے میاں نواز شریف اور وفاقی حکومت کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہاکہ 2015ء میں تباہ کن سیلاب اور 7.1اسکیل کے زلزلے سے ضلعے میں 12ارب روپے مالیت کے انفراسٹرکچر برباد ہوگئے جن کی بحالی میں صوبائی حکومت نے کوئی خاطرہ خواہ مدد نہیں دی اور اب چترال کے عوام ان تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور چترال کو جولائی 2015ء کے لیول میں واپس لانے کے لئے بھی وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ چترال کے ڈپٹی کمشنر ارشاد علی سودھر نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ ضلع چترال منفرد جعرافیائی اہمیت کا حامل ضلع ہے جس کی سرحدیں بیک وقت چار ممالک افغانستان، چین، تاجکستان سے ملتی ہیں اور صرف 18کلومیٹر طویل ٹنل کی تعمیر سے ضلع چترال کو تاجکستان سے ملایا جاسکتا ہے جبکہ چترال ایرپورٹ اور خوروگ ائر پورٹ کے درمیاں ہوائی مسافت بھی گھنٹوں کی بجائے منٹوں کی بات ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ میاں نواز شریف تاجکستان روڈ کی تعمیر میں نہایت ذیادہ دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں حائل کئی دشواریوں کو دور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے اس موقع پر یقین دلایا کہ ایم این اے، ڈسٹرکٹ ناظم اور ڈی سی کی طرف سے نشاندہی کردہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کئے جائیں گے۔

pm chitral visit

pm chitral visit3

PM Abbadi Chitral visit and breafing in DC office

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , ,
6046

چترال کوسیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے اور جنگلات پر دباؤ کم کرنے کیلئے فیکس اور فلیٹ ریٹ پر بجلی دی جائے۔سرتاج احمد

Posted on

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز ) صدر چترال چمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری چترال اور صدر سی سی ڈی این چترال سرتاج احمد خان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ چترال کا مقدم کیا ہے اور گولین ہائیڈل پاؤر اسٹیشن کے افتتاح کو چترال کی ترقی کیلئے نہایت خوش آئیند قراردیتے ہوئے وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔چمبر کے عہدہ داران،محمد وزیر خان، منظور احمد ممبرڈسٹرکٹ کونسل لاسپور ذولفی ہنر شاہ،میجر (ر) احمد سعید ،سابق صد ر سی سی ڈی این عبدالغفار ودیگرکی معیت میں سرتاج احمد خان نے مطالبہ کیا کہ چترال کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے اور جنگلات پر دباؤکم کرنے کیلئے گولین گول پاؤر پراجیکٹ سے ضلع چترال کو فیکس اور فلیٹ ریٹ پر بجلی دی جائے۔سرتاج احمد خان نے کہا کہ ہم نے چترال کو مزید سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کی خاطر ’’چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ‘‘ مہم شروع کی۔جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ چترال میں موجود سینکڑوں گلیشیرز کو موسمیاتی تغیرات سے ہونے والے نقصانات میں کمی لاکر پاکستان کو سیلاب کی تباہی سے بچایا جائے اور اس حوالے سے حکومت کے تمام ذمہ دارصوبائی اور وفاقی اداروں بشمول ماحولیات تک اپنا پیغام پہنچایا۔اور یہ مطالبہ کیا کہ چترال پر فوری توجہ دی جائے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے کہ اب گولین ہائیڈل پراجیکٹ نے بجلی کی پیدوار دینا شروع کردیا ہے۔اس لئے مطالبہ ہے کہ چترال کے جنگلات کو بچانے کی خاطر اصل((سستے) ریٹ پر بجلی چترال کے لوگوں کو دی جائے۔تاکہ ایندھن کے طورپر جنگلات پرپڑنے والے دباؤ میں کمی لایا جاسکے۔اُنہوں نے توقع ظاہر کی کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس اہم مطالبے پر مثبت اعلان فرمائیں گے۔

sartaj ahmad khan chitral press confrence

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6016

چترال کے برف سے ڈھکے علاقوں میں برفانی تودے گرنے کا شدید خطرہ ہے۔۔۔پی ایم ڈی

Posted on
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) محکمہ موسمیات پاکستان (PMD) کی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوہ ہندکش سلسلہ میں 6.2 شدت کے زلزلے کے باعث کم شدت کے آفٹر شاکس (زلزلے) آنے کی توقع ہے۔ اسی دوران چترال کے شمال مغربی حصوں میں برف باری بھی ہورہی ہے ۔اس لئے آفٹر شاکس کے باعث ہندوکش کے برف سے ڈھکے علاقوں میں برفانی تودے گرنے کا شدید خطرہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر چترال کو ضلع کے برفانی علاقوں میںآئندہ برفانی تودے کے خطرات سے نمٹنے کے لئے احتیاطی تدابیر اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دورش کی گذشتہ روز جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل کے تین ملازمین وادی نگر دروش میں PTCL ٹاور کی چیکنگ کے لئے لواری ٹاپ کو آتے ہوئے ایک برفانی تودے کی زد میں آگئے جن میں سے ایک فرد کو بچالیاگیا جبکہ دو (۲) ابھی تک لاپتہ ہیں ۔ اربن سرچ ایند ریسکیو اور(USAR) کی ٹیم کے آٹھ ممبران ،برف باری سے ڈھکے علاقے میں ریسکیو آپریشن کے لئے مخصوص آلات سے آراستہ کرکے مردان سے روانہ کردیئے گئے ہیں۔ USAR ٹیم ،ضلع چترال پہنچ گئی ہے اور آپریشن بھی آج سے شروع کردیاگیاہے جبکہ PDMA مزید تعاون اورمزید ممکن معاونت کی فراہمی کے لئے ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔31جنوری کے زلزلے کے بارے میں PDMAکی تازہ رپورٹ کے مطابق ضلع پشاور میں ابتدائی نقصانات میں گرلز سکول لنڈی ارباب (DDMO ) پشاور میں خوف و ھراس کی صورتحال پیدا ہونے پر سکول کی چار بچیاں معمولی زخمی ہو گئیں جبکہ ضلع سوات میں ایک مقامی ہوٹل میں ایک مہمان عمات میں زلزلے کے جھٹکے لگنے سے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ PDMA ،ضلعی انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ابھی تک پورے صوبے میں کسی سنگین جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
pdma notice for chitral
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
6012

وزیر اعظم پاکستان دو روزہ دورے پر ہفتے کے روز چترال پہنچ رہے ہیں

Posted on
چترال ( محکم الدین ) وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی ہفتے کے روز چترال کا دوروزہ دورہ کریں گے ۔ جس کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ وزیر اعظم چترال گولین گول کے مقام پر واپڈا کے زیر انتظام تعمیر شہد 108میگاواٹ گولین ہائیڈل پاور پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے ۔ جس کی 36میگاواٹ کی ایک یونٹ نے کام شروع کردیا ہے ۔ یہ بجلی گھر ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین کی بھر پور جدو جہد کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے ترجیحی بنیادوں پر فنڈ کی فراہمی سے ممکن ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم چترال میں استقبالی جلسہ سے خطاب اور عمائدین و پارٹی کارکنان سے ملاقات کریں گے ۔ اور اُن کے مسائل سنیں گے ۔ وزیراعظم کے دورے میں چترال بھر کیلئے نئی ٹرانسمیشن لائن ، چترال کے جنگلات کو بچانے کیلئے رعائتی نرخ پر بجلی کا حصول ، سابق وزیر اعظم کے اعلانات پر عملدر آمد اور چترال سے تاجکستان کے شہر خروگ کیلئے انٹر نیشنل فلائٹ شروع کرنے کے مطالبات شامل ہیں ۔ دریں اثنا چترال کے عوام نے وزیر اعظم کی آمد کا خیر مقدم کیا ہے ۔ اور بھر پور استقبال کی تیاریاں جاری ہیں ۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
5990

ضلع غذر کے گاؤں داماس کے رہائشی محمد اقبال نے عوام دوستی کی انوکھی مثال قائم کر دی

غذر(ایم.ایچ.گوہر )ضلع غذر کے گاؤں داماس (کھوٹلکی) کے رہائشی محمد اقبال نے عوام دوستی کی انوکھی مثال قائم کر دی. اپنے ملکیتی کئی کنال مہنگی زمین علاقے میں فٹ بال اسٹیڈیم کی تعمیر کے لئے مفت وقف کرنے کے ساتھ ہی بھاری مشینری سے اسٹیڈیم کی تعمیر کا آغاز بھی کر دیا. حکومت اور عوامی نمائندوں سے بار ہا مطالبات کئے مگر کسی نے یہاں کے عوام بلخصوص نوجوانوں کے مطالبات پر توجہ نہیں دی. علاقے میں گراؤنڈ کی عدم موجودگی سے یہاں کے نوجوان صحت مندانہ سرگرمیوں سے یکسر محروم تھے. اور نوجوانوں کی غیر صحتمندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایات آتی رہتی تھیں. محمّد اقبال نے اس اسٹیڈیم کا نام اپنے نام سے ہی اقبال اسٹیڈیم رکھا ہے. محمّد اقبال خود کاروبار کرتے ہیں اور ہمیشہ علاقے کے سماجی اور فلاحی کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں.  انھوں نے اسٹیڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوۓ کہا کہ میرے والد جو اب حیات نہیں ہیں ان کی اور میری یہ دیرینہ خواہش تھی کہ ہمارے علاقے میں نوجوانوں کے کھیل کود کے لئے کوئی گراؤنڈ بنایا جائے. اس کے لئے علاقے کے نوجوانوں اور عوام نے بھی حکومت اور عوامی نمائندوں کی سطح پر کوششیں کئے مگر سود مند ثابت نہیں ہوۓ. بلاخر حکومت سے مایوس ہو کر میں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کام کا آغاز کر دیا ہے. انھوں نے کہا کہ اب تک اس گراؤنڈ کا ساٹھ فیصد کام مکمل ہو گیا ہے. اور امید ہے کہ آئندہ چند ماہ میں یہ کام مکمل ہو جائے گا. میری خواہش ہے کہ جیسے ہی اس گراؤنڈ کا کام مکمل ہو جائے تو یہاں ایک شاندار ٹورنامنٹ اور ثقافتی میلے کا اہتمام کیا جائے. جس میں ضلع بھر کے فنکاروں اور فٹ بال کی ٹیموں کو مدعو کیا جائے گا. تا کہ علاقے کی ثقافت کو اجاگر کیا جائے نوجوان کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ سامنے آئے اور عوام کو تفریح کی سہولیات ملیں.  ایک سوال کا جواب دیتے ہوۓ اقبال نے کہا کہ انسان کا آگر ارادہ سچا اور مضبوط ہو تو کوئی بھی مشکل اس کو منزل تک پہنچنے سے نہیں روکتی. میرا ارادہ پکا اور نیت صاف ہے جس کی بنا پر مجھے یقین ہے کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاؤنگا. اقبال نے مزید کہا کہ میں خاص طور پر میں اپنے بھائیوں اور چچا ہمت ولی خان کا مشکور ہوں جنھوں نے اس زمین کو عوام اور نوجوانوں کے لیے وقف کرنے میں میری کھل کر مدد کی. ادھر علاقے کے عوام اور نوجوانوں نے محمّد اقبال کی اس کاوش کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوۓ کہا ہے کہ اقبال جیسے نوجوانوں کا عزم و ہمت معاشرے کے دیگر طبقات کے لئے بہت عظیم مثال ہے. اس مادی دور میں جہاں انسان دوسروں کے حصے کا رزق کھانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے وہاں اقبال جیسے لوگوں کا علاقے میں نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی ترقی کے لیے کاوشیں یقیناً اپنی مثال آپ ہیں .ہر کام حکومت کے ذمے لگانے سے مسائل حل نہیں ہوتے. معاشرے کے پڑھے لکھے اور مخیر حضرات کو ایسے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے.

muhammad iqbal ghazur playground 1 muhammad iqbal ghazur playground 2 muhammad iqbal ghazur playground 5

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
5952

برمس کی کھر برادری اور حلقہ نمبر1 کی سیاست ………. تحریر: عبدالرقیب قریشیؔ

Posted on

ادارے کا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں!

برمس گاؤں کا قدیم آباد محلہ کھر کی آبادی تقریباً ڈھائی سو گھرانوں پر مشتمل ہے کے مکینوں بلکہ پوری برادری کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہی 1982 ؁ء سے اب تک دیوار سے لگایا جا رہا ہے جس کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ مذکورہ برادری کا تعلق اس خاندانی قبیلہ سے ہے جس کا رشتہ پورے خطے میں پھیلا ہوا ہے اور ہمیشہ رنگ ، نسل و مسلک کے تعصبات سے بالاتر ہوکر اس خاندان نے امن و اُخوت اور قومی بالادستی کی بات کی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ گلگت باالخصوص حلقہ نمبر 1 میں اہلسنت و الجماعت اور اہل تشیع مساجد کے عمل دخل کا سب سے زیادہ نقصان یا تو کھر برداری نے اُٹھایا ہے یا پھر میجر (ر) حسین شاہ کی برادری نے اُٹھا یا ہے ۔ اگر اس حلقے میں مساجد کا عمل دخل نہ ہوتا تو سیاست کی رسی ان دونوں خاندانوں کے پاس ہوتی مگر مساجد کے سیاست میں عمل دخل کے باعث کھر برادری جسے برمس کی ترگفہ برادری بھی کہا جاتا ہے کو اور بزرگ سیاست دان میجر (ر) حسین شاہ کی برادری کو عوامی نمائندگی کے حق سے محروم کرکے رکھ دیا ۔ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ 1982 ؁ء میں این اے مشاورتی کونسل کے انتخابات کے لیے کھر برادری نے باہمی مشاورت کے بعد اپنے خاندان کے معروف سینئر سیاست دان فضل الرحمٰن عالمگیر مرحوم کو گلگت کے حلقہ نمبر1 سے اُمیدوار نامزد کیا تو اس کی جیت کو یقینی دیکھتے ہوئے گلگت میں پہلی مرتبہ فرقہ واریت کا بیج بویا گیا اور مرکزی جامع مسجد اہلسنت و لجماعت گلگت کے خطیب مولانا قاضی عبدالرازق (مرحوم) کے ذریعے بعض سازشی طاقتوں نے اہلسنت و لجماعت کی جانب سے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرایا گیا اور زبردستی فضل الرحمٰن عالمگیر صاحب کے کاغذات نامزدگی نکلوائے گئے ۔ عالمگیر صاحب کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سیاست سے باہر کردیا گیا اور یوں حلقے کی سیاسی بھاگ دوڑ سابق رکن کونسل لطیف حسن (مرحوم) کے پاس گئی۔ اگر ایسا نہ کیا جا تا تو گلگت میں نہ فرقہ واریت جڑ پکڑتی اور نہ ہی سیاست میں مساجد کا عمل دخل باقی رہتا ۔ بعدازاں سال 1987 ؁ء میں کیا ہوا ۔ کشروٹ سے سابق رکن کونسل سنبل شاہ صاحب کو سنی اُمیدوار اور مجینی محلہ سے کرنل (ر) وجاحت حسن خان صاحب کو شیعہ اُمیدوار کے طور پر سامنے لایا گیا اس الیکشن میں وجاحت حسن صاحب جیت گئے ۔ 1992 ؁ء میں اہل تشیع مسجد کی جانب سے الیکشن کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا اور یوں سنبل شاہ صاحب بلا مقابلہ حلقہ نمبر1 کے رکن کونسل منتخب ہوگئے ۔1994 ؁ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت نے این کونسل توڑ کر نئے سیٹ اپ یعنی قانون ساز کونسل کے تحت انتخابات کرائے تو اس الیکشن میں بھی حلقہ نمبر 1 میں برداری ازم سے ہٹ کر سید رضی الدین رضوی (مرحوم) شیعہ اُمیدوار جبکہ مولانا خلیل قاسمی کو سُنی اُمیدوار کے طور پر سامنے لایا گیا ۔ اس الیکشن میں سید رضی الدین رضوی (مرحوم ) جیت گئے ۔ 1999 ؁ء کے قانون ساز کونسل کے الیکشن میں دیدار علی صاحب شیعہ اُمیدوار جبکہ شاہد اقبال مرحوم کو سنی اُمیدوار بنا کر حلقہ نمبر1 کے عوام کا امتحان لیا گیا اور یوں دیدار علی صاحب جیت گئے ۔2004 ؁ء میں قانون ساز اسمبلی کے تحت ہونے والے الیکشن میں حمایت اللہ خان صاحب سنی اُمیدوار اور سید رضی الدین رضوی شیعہ اُمیدوار بن کر الیکشن لڑے اور اس الیکشن میں حمایت اللہ خان صاحب جیت گئے۔ 2009 ؁ء کے الیکشن میں سید رضی الدین رضوی نے شیعہ مسجد اور جعفر اللہ خان نے سنی مسجد کی حمایت لیکر الیکشن لڑے اور یوں صرف چند ووٹوں کی برتری سے رضی الدین صاحب جیت گئے ۔ پھر گزشتہ مئی 2015 ؁ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ” ن” کے نامزد اُمیدوار جعفر اللہ خان صاحب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد اُمیدوار امجد حسین ایڈوکیٹ کو شکست دیکر میدان مارلیا اور اس الیکشن میں بھی دونوں مساجد کا عمل دخل نمایاں رہا ۔ ان تمام ادوار میں مضبوط برداریوں سے الحاج صمد خان ، میجر (ر) حسین شاہ ، عبدالواحد خان ، راجہ اکبر ولی ، سید نظام الدین ، جوہر علی ، الیاس صدیقی ، مولانا سلطان رئیس ، جہانزیب انقلابی ، محمد عالمگیر وغیرہ سامنے تو آئے مگر مذکورہ مساجد کی حمایت حاصل نہ کرسکے یا تو اُنہوں نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے یا پھر الیکشن ہار گئے ۔ بہر حال جو ہوا سو ہوا ان مساجد کی سیاسی عمل دخل کا سب سے زیادہ نقصان کھر برادری اور میجر (ر) حسین شاہ کی برادری نے ہی اُٹھایا ہے ۔ اگر حلقہ نمبر 1 کی فرقہ ورانہ سیاست سے ہٹ کر گلگت کی ضلع کونسل الیکشن کاجائزہ لیا جائے تو ضلع کونسلوں کی سیاست میں مساجد کا عمل دخل نہیں رہا ہے یہی وجہ سے 1987 ؁ء کے ضلع کونسل الیکشن میں گلگت وارڈ نمبر 1 سے سابق رکن کونسل آذر خان منتخب ہوئے اور گلگت وارڑ نمبر2 سے سابق رکن کونسل عبدالحمید (مرحوم) منتخب ہوئے ۔ آذر خان صاحب کا تعلق میجر (ر) حسین شاہ کی برادری جبکہ عبدالحمید کا تعلق کھر برادری سے ہے ۔ 1992 ؁ء کے ضلع کونسل الیکشن میں گلگت وارڑ نمبر1 میں کھر برادری سے تعلق رکھنے والے دو اُمیدوار نظام الدین اور محمد وکیل سامنے آئے اور دونوں الیکشن لڑے حالانکہ اس الیکشن میں دیگر برادریوں کے اُمیدوار بھی تھے مگر نظام الدین الیکشن جیت گئے اور محمد وکیل دوسرے نمبر پر رہے۔1999 ؁ء کے ضلع کونسل کے الیکشن میں کھر برداری کے تین اُمیدوار محمد عالمگیر ، محمد اعظم اور نظام الدین میدان میں رہے ۔ محمد عالمگیر الیکشن جیت گئے ، محمد اعظم دوسرے نمبر پر رہے ،گلباز خان (مناور) تیسرے نمبر پر جبکہ نظام الدین چوتھے نمبر پر رہے ۔2004 ؁ء کے ضلع کونسل کے الیکشن میں گلگت وارڑ نمبر1 سے کھر برداری کے محمد ایوب، حبیب الرحمٰن اور محمد عالمگیر الیکشن لڑے اس کے علاوہ سکوار کے گلاب شاہ آصف ، شروٹ کے بختاور خان ، اور مناور کے گلباز خان بھی اُمیدوار تھے ۔ اس الیکشن میں کھر برمس برداری کے محمد ایوب جیت گئے جبکہ اسی برداری کے ہی حبیب الرحمٰن دوسرے نمبر پر اور محمد عالمگیر تیسرے نمبر پر رہے ۔2009 ؁ء میں ضلع کونسل کی مدت پوری ہونے کے بعد تاحال پورے گلگت بلتستان میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوپائے ہیں ۔ یہاں ضلع کونسل الیکشن کی اتنی لمبی فہرست بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر الیکشن میں مساجد کا عمل دخل نہ ہوتاتو اکثریت کی حق رائے دہی کو کوئی بھی متاثر نہیں کر سکتا ۔یہاں نہ صرف مساجد کے ذریعے مذکورہ اکثریتی برداری کی حق رائے دہی کو متاثر کیا گیاہے بلکہ قانون ساز اسمبلی کی نشست سے محروم کرکے انہیں دیوار کے ساتھ بھی لگادیا گیا ہے ۔ مساجد کمیٹیوں کو چاہیے کہ یا تو مذکورہ حلقے کی سیاست میں مداخلت بند کردیں یا پھر ان کے حق میں بھی فیصلے کریں تاکہ ان میں پائی جانے والی احساس محرومی اور غم و غصے کو ختم کیا جاسکے ۔ حالانکہ مذکورہ برداری کا بڑا ووٹ بنک گلگت کے حلقہ نمبر2 ، حلقہ نمبر 3 اور جی بی کے دیگر اضلاع میں بھی ہے ۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ برداری سے تعلق رکھنے والے قابل اور اچھی شہرت کے حامل شخصیات نے اپنی وابستگیاں وفاق پرست جماعتوں باالخصوص حکمران جماعت مسلم لیگ “ن” ، پاکستان پیپلزپارٹی ، پی ٹی آئی ، جے یو آئی ، جماعت اسلامی وغیرہ سے بھی جوڑی رکھی ہوئی ہیں اوران پارٹی ورکروں کی اپنی اپنی پارٹیوں کے لیے دی جانے والی قربانیاں و خدمات بھی بے شمار ہیں ۔ باوجود اس کے مذکورہ وفاق پرست جماعتوں کے قائدین انہیں گھاس تک نہیں ڈالتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس برداری کے لاتعداد نوجوان بے روزگار اور دیگر افراد مسائل کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ اب ضروری ہوگیا ہے کہ اس برداری کے لوگ خواہ وہ جی بی کے کسی بھی حلقے میں ہوں متحد ہوکر اپنے سیاسی مستقبل کا لائحہ عمل خودطے کریں اور شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے والی پالیسیوں کوترک کرکے خود کو سیاسی میدان میں اُتار دیں خواہ اس کے لیے انہیں بڑے سے بڑا نقصان بھی اُٹھانا پڑے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامینTagged
5938

گلگت ، ہیلی چوک سے شروع ہونے والی روڈ توسیعی منصوبے کو زیرو پوائینٹ امپھری تک وسعت دی جائے۔۔مولانا رحمت اللہ

Posted on
گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ)گلگت شہر میں داخل ہونے والی ہیوی ٹریفک لوڈ بردار ٹرک اور ڈائریکٹ غذر جانے والی ٹریفک کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جائے بلکہ ان کو ریور ویو سے گزارا جائے۔موجودہ روڈ توسیعی منصوبے کو صرف ایم پی چیک پوسٹ غزنوی چوک سونیکوٹ تک محدود نہ رکھا جائے۔اس سے شہر میں ٹریفک کے دباؤ اور رش میں کمی واقع ہوگی اور شہر کے حسن میں اضافہ ہوگا۔ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اطلاعات و نشریات جمعیت علماء اسلام گلگت مولانا رحمت اللہ سراجی نے غزنوی چوک اور الصباح چوک سونیکوٹ کے عوام کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔انھوں نے الصباح چوک پر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ریورویو ویو روڈ پر کئی سرکاری دفاتر ہسپتال اور سکولز واقع ہیں روڈ تنگ ہونے کی وجہ سے آئے دن ٹریفک کے جان لیوا حادثات ہوتے رہتے ہیں خصوصاََ الصباح چوک پر روڈ اتنا تنگ ہے جہاں خواتین بزرگ اور سکول کے بچوں کا روڈ کراس کرنا پل صراط پار کرنے کے مترادف ہے۔سونیکوٹ کے ذمہ داروں کے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریک میں شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام زور و شور سے جاری ہے۔اس کی سب سے بڑی مثال شہر کے تمام لنک روڈز کا کارپیٹنگ ہونا ہے۔اس وقت بھی جوٹیال ہیلی چوک سے ایم پی چیک پوسٹ تک روڈ کے توسیعی کام جاری ہے۔عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔پورے ریور ویو کو امپھری زیروپوائینٹ تک توسیع کرکے ڈبل روڈ بنایا جائے۔ضلع غذر جانے والی ہیوی ٹریفک کو اسی سے گزارا جائے اس وقت گلگت شہر میں کلمہ چوک سے گھڑی باغ تک ایک کلومیٹر کا راستہ آدھا گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ریورویو روڈ کو وسعت دینے سے شہر میں ٹریفک نظام میں بہتری آئے گی۔اور عوام کا سٹی ہسپتال شہید سیف الرحمن ہسپتال اور دیگر دفاتراور سکولوں میں پہنچنا آسان ہوگا اور ٹریفک حادثات میں بھی کمی ہوگی۔توسیع سے برلب دریا ریور ویو روڈ پاکستان کا خوبصورت روڈ بنے گا۔ اس سے شہر کے حسن مین اضافہ ہوگا۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
5936

دنین تعلق رکھنے والے ملزم محمد امین کو قرآن پاک کی بے حُرمتی جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور جرمانے کی سزا

چترال ( محکم الدین ) ملاکنڈ ڈویژن کے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد عارف نے دنین چترال سے تعلق رکھنے والے ملزم محمد امین ولد گل زادہ کو قْرآن پاک کی بے حُرمتی جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے ۔ چترال پولیس نے ملزم محمد امین کے خلاف 2مئی 2017کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی ۔ جس میں ملزم پر یہ الزام لگایا گیا تھا ، کہ اُس نے قُرآن مجید کی بے حُرمتی کی ہے ۔ عدالت نے سنئیر پراسکیوٹر سید نعیم خان ، طارق بخش اور ملزم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جرم ثابت ہونے پر ایک دفعہ میں ملزم کو عمر قید ، دوسری دفعہ میں تین سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
5923

فرد واحد سرفراز شاہ کا کھوار زبان کی نمائندگی سے کوئی تعلق ہی نہیں۔۔۔۔عاشق حسین شاکر اور مراد خان

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) “کھوار زبان کے نمائندے نصاب سازی کے دوران1921 ؁ء میں مرتب کردہ قاعدہ پر من و عن عمل کریں گے اور ساتھ ہی غذر کے لہجے کو مقدم رکھیں گے”
یہ فیصلہ غذر کے چاروں تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے کھوار زبان کے نمائندوں نے وزیر سیاحت فدا خان کے زیرصدارت منعقدہ ایک اجلاس میں کیا اس فیصلے کو تسلیم نہ کرنے والے فرد واحد سرفراز شاہ کا کھوار زبان کی نمائندگی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے اور ہم جی بی کے مقامی زبانوں کیلئے قائم نصاب ساز کمیٹی کے ذمہ داروں کو آگاہ کرتے ہیں کہ مذکورہ شخص سرفراز شاہ غذر کے کھوار زبان کا نمائندہ نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار تحصیل اشکومن کے احباب سخن کے سابق صدور عاشق حسین شاکر اور مراد خان موجودہ صدر سردار بیغش تحصیل پھنڈر کے نمبردار چھیر گولی اور ریٹائرڈ مدرس ولی شاہ، تحصیل گوپس کے شاہد اقبال اور مدرس شیر افضل اور تحصیل یاسین سے چیرمین یاسین آرٹس اینڈ کلچرل راجہ کرامت اللہ بے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز شاہ چار نئے حروف بنا کر انہیں لاکھوں کھوار بولنے والوں پر خفیہ طریقے سے مسلط کرنا چاہتا تھا۔ شکر ہے وقت سے پہلے اُن کا پول کھل گیا۔ نصاب ساز کمیٹی برائے مقامی زبان آئندہ اس شخص کو کھوار زبان کا نمائندہ نہ سمجھے۔ان کے خلاف فیصلے کا متن کھوار کے نمائندوں کے دستخطوں کے ساتھ نصاب ساز کمیٹی کے ذمہ داروں کے نام بھیجا گیا ہے۔
پریس ریلیز میں مذید انھوں نے کہاہے کہ خود کو نصاب ساز کمیٹی کا خود ساختہ رہنما ظاہر کرنے والا یہ علاقائی اور قومی تعصب کا داعی جہاں چترال سے اتحاد کا ذکر کرتا ہے وہاں اس کا مطلب”ْلفظ چترال اور مسلہ شندور”ْکو جوڑ کر منافرت کو ہوا دینے کی مذموم کوشش ہے۔چترالیوں سے اتحاد کا کوئی ذکر کھوار زبان کے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں بلکہ یہ بات کھوار زبان کے نمائندوں کے وہم و گمان میں ہی نہیں ہے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
5912

گلگت بلتستان کے سکیورٹی گارڈز کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔۔۔سولجر ایسوسی ایشن

Posted on
گلگت(چترال ٹائمز رپورٹ )ایکس سولجر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات حوالدار شکور کان نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان ایکس سولجر کو مختلف کمیٹیوں اور نجی اداروں میں بطور سکیورٹی گارڈ تعینات کیا جانا ہے انھیں ان کی پستہ ورانہ مہارتوں کے حساب سے صلہ نہیں دیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان کے ریٹائرڈ فوجی اس وقت بطور سکیورٹی گارڈ10سے14ہزار روپے تنخواہ لے رہیں ہیں جو ایک معمولی رقم ہے۔ایک عام مزدور 8گھنٹے کام کرکے600روپے لیتا ہے جبکہ سکیورٹی گارڈ کو24گھنٹے میں370روپے سے400روپے روزانہ کی بنیاد پر مل رہے ہیں یہ سراسر ایکس سولجر کے ساتھ زیادتی ہے۔لہٰذا گلگت بلتستان میں بھی ملک کے دیگر صوبوں میں سکیورٹی گارڈ کی تنخواہ کے کے اصول مقرر ہونے چاہئیں اور دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کے سکیورٹی گارڈز کو بھی سہولیات فراہم کرتے ہوئے تنخواہ میں اضافے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک سکیورٹی گارڈ جن نے اپنی آدھی زندگی ملک و قوم کی خدمت میں گزاری ہے وہ آئندہ کی زندگی بھی عزت کے ساتھ گزار سکے اور اپنے بچوں کی تسلیم و تربیت بہتر انداز میں کرکے انھیں بھی ایک محب وطن پاکستان بنا سکے تاکہ وہ بھی اس ملک کی تعمیر و ترقی کا ذریعہ بن سکے آج کے دور میں روزانہ کا خرچ کم از کم ایک ہزار روپیہ گھریلو ضروریات پر صرف ہوتے ہیں۔لہٰذا ارباب اختیار خصوصاََ وزیر اعلیٰ چیف سیکریٹری اور فورس کمانڈر گلگت بلتستان سے اپیل ہے کہ وہ سکیورٹی گارڈز کی تنخواہوں میں20000اضافے کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged
5910

چترال اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے ، نقصانات کی کوئی اطلاع نہیں، بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری 

Posted on

چترال ( محکم الدین ) چترال میں بدھ کے روز بارہ بج کر چھ منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے آئے ۔ جس کی وجہ سے انتہائی خوف و ہراس پھیل گیا ۔ اور لوگ گھروں ، دفاتر اور اپنے کام کی جگہوں سے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے کُھلی جگہوں میں نکل آئے ۔ زلزلے کا دورانیہ تقریبا تیس سکینڈ پرمحیط تھا ۔ جبکہ اُس کے بعد بھی آفٹرشاکس کی وجہ سے زمین ہلتی رہی ۔ ریکٹر سکیل کے مطابق لزلے کی شدت 6.2 بتائی جاتی ہے ۔ جو کہ چترال جیسے پہاڑی علاقے کیلئے نہایت زیادہ سکیل ہے ۔ تاہم بارش اور شدید سردی کے باعث زمین جم جانے کی وجہ سے نقصانات نہیں ہوئے ۔ اور بعض علاقوں سے معلومات آنے میں مشکلات کی وجہ سے صحیح صورت حال سامنے نہیں آئی ۔ ماہرین ارضیات کے مطابق چترال ریڈ زون میں واقع ہونے کی وجہ سے یہاں زلزلے کے جھٹکوں کی آمد کے مستقل خدشات ہیں ۔ 26اکتوبر 2015کے تباہ کُن زلزلے کے بعد چترال کے لوگوں میں زلزلے کے بارے میں ایک خوف پایا جاتا ہے ۔کیونکہ اُس وقت زلزلے کی وجہ سے مجموعی طور پر بیالیس افراد جان بحق اور اربوں روپے کے سرکاری اور پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچا تھا۔ اور اُن نقصانات کا صحیح طور پر ازالہ تاحال نہیں ہواہے ۔

دریں اثنا بدھ کے روز چترال شہر اور مضافات میں بارش اور برفباری ہوئی ۔کالاش ویلی میں 6 انچ ، گرم چشمہ گبور 8انچ ، لواری ٹنل میں ایک فٹ برف پڑی ، جبکہ موڑکہو اطول سہت میں 4انچ ، کھوت 6انچ اور تریچ پر بھی برف نے اپنی سفید چادر بچھا دی ۔ لواری ٹنل پر برف کی وجہ سے مسافر گاڑیوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اور کئی گاڑیوں کے مسافر پھسلن کی وجہ سے پیدل چلنے پر مجبور ہوئے ۔ کئی مسافر جو منگل اور بدھ کی درمیانی شام کو پشاور اور راولپنڈی سے چلے تھے ۔ وہ خراب موسم اور برفباری کے باعث تشویشناک حالات سے دوچار ہوئے ۔ چترال میں برفباری کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے ۔ جس پر لکڑی کے ٹل والوں نے حالات کا نا جا ئز فائدہ اُٹھاتے ہوئے جلانے کی لکڑی من مانی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں ۔ اسی طرح کوئلے کی قیمت بڑھا دی گئی ہے ۔ بارش سے جہاں لوگوں کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ وہاں اسے فصلوں اور موسمی بیماریوں کے خاتمے کیلئے نیک شگوں بھی قرار دیا جارہا ہے ۔ چترال کے کئی علاقے جہاں بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلوں کو پانی دینے کا شدید مسئلہ درپیش ہے ۔ انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ اسی طرح بزرگ افراد اسے علاقے کیلئے انتہائی فائدہ مند قرار دے رہے ہیں ۔ کیونکہ برفباری سے گلیشئر کے حجم میں اضافہ ہوگا ۔ جو مستقبل میں پانی کمی کی پوری کرنے میں مددگار ہو گا ۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged ,
5905

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے بہار 2018سمسٹرکے داخلے یکم فروری سے شروع ہونگے۔

Posted on
چترال( چترال ٹائمز رپورٹ ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے بہار 2018سمسٹرکے داخلے یکم فروری2018سے پورے پاکستان اور ضلع چترال میں شروع ہونگے۔یہ بات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریجنل ڈائیریکٹررفیع اللہ نے ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ داخلے میٹرک سے لیکر ایم اے، ایم اے سی اور پی ایچ ڈی لیول تک ہونگے۔تمام طلباء و طالبات کو بذریعہ پریس ریلیز آگاہ کیا جاتا ہے۔اس سلسے میں طلباء و طالبات کی سہولت کے لئے 20سیل پوائنٹ بنائے گئے ہیں۔داخلہ فارمزریجنل آفس کے علاوہ بونی،گرم چشمہ،بریپ،مستوج،تورکہو،شاہ گرام،دروش،موڑکہو،کہوت وغیرہ میں دستیاب ہونگے۔مزید معلومات کے لئے ہماری ویب سائٹwww.aiou.edu.pkیا درجہ ذیل نمبروں پر رابطہ کریں۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
5899

چترال صوبائی نشست خاتمہِ, پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس , الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان

پشاور(نادرخواجہ سے) انتخابی اصلاحات کے نتیجے میں ضلع چترال کی صوبائی اسمبلی کینشست کے خاتمے کے خلاف ضلع کے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور منتخب نمائندوں سول سوسائٹی ، ٹریڈرز ، وکلاء اور صحافی تنظیموں نے سیٹ کی بحالی تک احتجاجی تحریک چلانے اور آئندہ انتخابات کے بائکاٹ کی دھمکی دیدی ہے جبکہ اپنے جائز حق کے حصول کے لئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے اور عدالتی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ منگل کے روز شاہی مہمان خانہ پشاور میں سی ڈی این این کے زیر اہتمام آل پارٹیز کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں ایم این اے چترال شہزادہ افتخارالدین ، ایم پی اے سلیم خان ، ایم پی اے سردارحسین ، ایم پی اے فوزیہ بی بی ، ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، سی سی ڈی این کے کنوینئر سرتاج احمدخان ، پی ٹی آئی کے رہنما رحمت غازی ، محب اللہ ایڈوکیٹ ، چترال جرنلسٹس فورم کے صدر ذولفقار علی شاہ ، جنرل سیکرٹری نادرخواجہ ، مسلم لیگ (ن) کے محمد وزیر ، سردارحکیم ، قاسم عبدالرازاق ، شہزادہ پرویز اور دیگر معززیں علاقہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اجلاس میں مقررین نے مردم شماری کے عمل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران چترال کے باہر لاکھوں کی تعداد میں مقیم آبادی کو شامل نہیں کیا گیا اور آبادی کے کمی کی بنیاد پر ایم پی اے کی سیٹ کو ختم کرنا چترال کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی مترادف ہے چترال رقبے کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے ایک ایم این اے کی موجودگی میں انٹظامی معاملات چلانے میں پہلے مشکلات حائل ہیں جبکہ نئے مجوزہ حلقہ بندیوں میں دیر کی آبادی چترال میں شامل کرنا نہ صرف عوام کے ساتھ ناانصافی لہے بلکہ اس فیصلے کو چترال کے ثقافت کو متاثر کرنے کا اندیشہ تصور کرتے ہیں جس کو چترال کے عوام کسی صورت قبول کرنے کے لئے تیا ر نہیں ہوں گے اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ عنقریب چترال میں آل پارٹیز کانفرنس بلا کر احتجاجی تحریک کے لئے عوام کو تیار کریں گے جبکہ مقررین نے صوبائی نشست بحال نہ ہونے کی صورت میں آنے والے انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کریں گے اجلاس میں جلد الیکشن کمیشن کو ایک یاداشت پیش کی جائے گی وکلاء کی پینل تشکیل دی گئی ہے جو عدالتی جنگ کے لئے پٹیشن تیار کرکے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔جبکہ خیبر پختولنخوا اسمبلی اور قومی اسمبلی سے بھی قرارداد پاس کرائے جائیں گے۔ اجلاس میں وزیراعظم مجوزہ دورہ چترال کے موقع پر بھی اس مسئلے کو اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ccdn chitral peshawar ijlas

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
5872