چترال , بارش ، پہاڑوں اور بالائی علاقوں میں برف باری ، لواری ٹنل ایریے پر تقریبا18انچ برف پڑی
چترال ( محکم الدین ) اتوار کے روز چترال شہر اور گردو نواح میں بارش اور برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا ۔ سب سے زیادہ برفباری لواری ٹنل ایرئے میں ہوئی ۔ جہاں تقریبایبا 18انچ برف پڑی ۔اس کے علاوہ کالاش ویلی رمبور ،بمبوریت ، یارخون لشٹ اور گرم چشمہ میں برفباری ہوئی ۔ لواری ٹنل ائریے میں شدید برفباری کے نتیجے میں سیاحوں ، چترال آنے اور جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ سیاحوں اور مسافروں کو دیر اور ٹنل ایریا میں گاڑیوں کے اندر شدید سردی میں رات گزارنی پڑی ۔ تاہم سیاحوں نے سرسبز جنگلاتی علاقے میں برفباری خوب لطف اُٹھایا ۔ اتوار کے روز روڈ پر سے برف ہٹانے کے بعد ٹریفک بحال ہوئی ۔ تاہم کسی بھی گاڑی کو ٹائروں پر چین چڑھائے بغیر لواری ٹنل اپروچ روڈ پر سفر کی اجازت نہیں دی گئی ۔ تاکہ بغیر چین کے گاڑیوں کے پھسلنے کی وجہ سے روڈ بلاک ہونے پر مسافروں کو مزید مشکلات سے دوچار ہونے سے روکا جا سکے ۔ چترال گذشتہ دو دنوں سے گہرے بادلوں کی لپیٹ میں ہے ۔ جس سے بعض مقامات میں برفباری ہوئی ہے ۔ تاہم چترال شہر ، ایون ، بروز ، اورغوچ ، بالائی چترال کے تورکہو اور موڑکہو میں ہلکی بارش ہوئی ہے ،جہاں برفباری کی انتہائی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔
درین اثنا کالاش ویلی رمبور میں برفباری کے دوران ایک کالاش نوجوان شاٹونگ کی پہاڑوں پر مال مویشی چراتے ہوئے موت واقع ہوئی ۔ جس کی تدفین کی رسومات رمبور ویلی میں ادا کی گئی ۔ تینوں کالاش وادیوں کے عمائدین نے اُن کی آخری رسومات میں شرکت کی ۔ اور اُن کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر ضیافت میں پچاس بکرے ،ایک بیل ، چھ من پنیر ، چار من دیسی گھی کے علاوہ روایتی انگور کے شراب سے کالاش مہمانوں کی تواضع کی گئی ۔ انجہانی کی رسم کی آدائیگی کے دوران برفباری جاری رہی ۔ چترال میں گذشتہ سال کی نسبت بارش اور برفباری میں بہت کمی آئی ہے ۔ گذشتہ سال پانچ فروری کو چترال میں زبردست برفباری ہوئی تھی ۔ جس کے نتیجے میں شیر شال کریم آباد میں تین خاندانوں کے 9افراد برف کے تودے کے نیچے دب کر جان بحق ہوئے تھے ۔ او ر چترال شہر سے امدادی ٹیمیں تین دن بعد جائے وقوعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی تھیں ۔ جبکہ 5فروری کو کم سے کم 16انچ اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے پانچ فٹ برف پڑی تھی ۔